حدیث اردو الفاظ سرچ

بخاری، مسلم، ابوداود، ابن ماجہ، ترمذی، نسائی، سلسلہ صحیحہ البانی میں اردو لفظ / الفاظ تلاش کیجئیے۔
تلاش کیجئیے: رزلٹ فی صفحہ:
منتخب کیجئیے: حدیث میں کوئی بھی ایک لفظ ہو۔ حدیث میں لازمی تمام الفاظ آئے ہوں۔
تمام کتب منتخب کیجئیے: صحیح بخاری صحیح مسلم سنن ابی داود سنن ابن ماجہ سنن نسائی سنن ترمذی سلسلہ احادیث صحیحہ
نوٹ: اگر ” آ “ پر کوئی رزلٹ نہیں مل رہا تو آپ ” آ “ کو + Shift سے لکھیں یا اس صفحہ پر دئیے ہوئے ورچول کی بورڈ سے ” آ “ لکھیں مزید اگر کوئی لفظ نہیں مل رہا تو اس لفظ کے پہلے تین حروف تہجی کے ذریعے سٹیمنگ ٹیکنیک کے ساتھ تلاش کریں۔
سبمٹ بٹن پر کلک کرنے کے بعد کچھ دیر انتظار کیجئے تاکہ ڈیٹا لوڈ ہو جائے۔
  سٹیمنگ ٹیکنیک سرچ کے لیے یہاں کلک کریں۔



نتائج
نتیجہ مطلوبہ تلاش لفظ / الفاظ: ہمیشہ ایک گروہ
کتاب/کتب میں "سنن ابی داود"
2 رزلٹ جن میں تمام الفاظ آئے ہیں۔ 2020 رزلٹ جن میں کوئی بھی ایک لفظ آیا ہے۔
حدیث نمبر: 4708 --- حکم البانی: صحيح... عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں ہم سے رسول اللہ ﷺ نے (آپ صادق اور آپ کی صداقت مسلم ہے) بیان فرمایا : ” تم میں سے ہر شخص کا تخلیقی نطفہ چالیس دن تک اس کی ماں کے پیٹ میں جمع رکھا جاتا ہے ، پھر اتنے ہی دن وہ خون کا جما ہوا ٹکڑا رہتا ہے ، پھر وہ اتنے ہی دن گوشت کا لوتھڑا رہتا ہے ، پھر اس کے پاس ایک فرشتہ بھیجا جاتا ہے اور اسے چار باتوں کا حکم دیا جاتا ہے : تو وہ اس کا رزق ، اس کی عمر ، اس کا عمل لکھتا ہے ، پھر لکھتا ہے : آیا وہ بدبخت ہے یا نیک بخت ، پھر وہ اس میں روح پھونکتا ہے ، اب اگر تم میں سے کوئی جنتیوں کے عمل کرتا ہے ، یہاں تک کہ اس (شخص) کے اور اس (جنت) کے درمیان صرف ایک ہاتھ یا ایک ہاتھ کے برابر فاصلہ رہ جاتا ہے کہ کتاب (تقدیر) اس پر سبقت کر جاتی ہے اور وہ جہنمیوں کے کام کر بیٹھتا ہے تو وہ داخل جہنم ہو جاتا ہے ، اور تم میں سے کوئی شخص جہنمیوں کے کام کرتا ہے یہاں تک کہ اس (شخص) کے اور اس (جہنم) کے درمیان صرف ایک ہاتھ یا ایک ہاتھ کے برابر کا فاصلہ رہ جاتا ہے کہ کتاب (تقدیر) اس پر سبقت کر جاتی ہے ، اب وہ جنتیوں کے کام کرنے لگتا ہے تو داخل جنت ہو جاتا ہے “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 95  -  4k
حدیث نمبر: 3387 --- حکم البانی: منكر بهذه الزياد التي في أوله وهو في الصحيحين دونها... عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا : ” جو شخص ایک فرق چاول والے کے مثل ہو سکے تو ہو جائے “ لوگوں نے پوچھا : ایک فرق چاول والا کون ہے ؟ اللہ کے رسول ! تو آپ ﷺ نے غار کی حدیث بیان کی جب ان پر چٹان گر پڑی تھی تو ان میں سے ہر ایک شخص نے اپنے اپنے اچھے کاموں کا ذکر کر کے اللہ سے چٹان ہٹنے کی دعا کرنے کی بات کہی تھی ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” تیسرے شخص نے کہا : اے اللہ ! تو جانتا ہے میں نے ایک مزدور کو ایک فرق چاول کے بدلے مزدوری پر رکھا ، شام ہوئی میں نے اسے اس کی مزدوری پیش کی تو اس نے نہ لی ، اور چلا گیا ، تو میں نے اسے اس کے لیے پھل دار بنایا ، (بویا اور بڑھایا) یہاں تک کہ اس سے میں نے گائیں اور ان کے چرواہے بڑھا لیے ، پھر وہ مجھے ملا اور کہا : مجھے میرا حق (مزدوری) دے دو ، میں نے اس سے کہا : ان گایوں بیلوں اور ان کے چرواہوں کو لے جاؤ تو وہ گیا اور انہیں ہانک لے گیا “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 94  -  3k
حدیث نمبر: 2549 --- حکم البانی: صحيح م بجملة الهدف والحائش فقط... عبداللہ بن جعفر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے ایک دن اپنے پیچھے سوار کیا پھر مجھ سے چپکے سے ایک بات کہی جسے میں کسی سے بیان نہیں کروں گا ، رسول اللہ ﷺ کو بشری ضرورت کے تحت چھپنے کے لیے دو جگہیں بہت ہی پسند تھیں ، یا تو کوئی اونچا مقام ، یا درختوں کا جھنڈ ، ایک بار آپ ﷺ کسی انصاری کے باغ میں تشریف لے گئے تو سامنے ایک اونٹ نظر آیا جب اس نے نبی اکرم ﷺ کو دیکھا تو رونے لگا اور اس کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے ، نبی اکرم ﷺ اس کے پاس آئے ، اس کے سر پر ہاتھ پھیرا تو وہ خاموش ہو گیا ، اس کے بعد پوچھا : ” یہ اونٹ کس کا ہے ؟ “ ایک انصاری جوان آیا ، وہ کہنے لگا : اللہ کے رسول ! میرا ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” کیا تم ان جانوروں کے سلسلے میں جن کا اللہ نے تمہیں مالک بنایا ہے اللہ سے نہیں ڈرتے ، اس اونٹ نے مجھ سے شکایت کی ہے کہ تو اس کو بھوکا مارتا اور تھکاتا ہے “ ۔ ... (ص/ح) ... حدیث متعلقہ ابواب: جانوروں سے شفقت ۔
Terms matched: 1  -  Score: 93  -  3k
حدیث نمبر: 142 --- حکم البانی: صحيح... لقیط بن صبرہ ؓ کہتے ہیں کہ میں بنی منتفق کے وفد کا سردار بن کر یا بنی منتفق کے وفد میں شریک ہو کر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آیا ، جب ہم آپ ﷺ کے پاس آئے تو آپ گھر میں نہیں ملے ، ہمیں صرف ام المؤمنین عائشہ ؓ ملیں ، انہوں نے ہمارے لیے خزیرہ تیار کرنے کا حکم کیا ، وہ تیار کیا گیا ، ہمارے سامنے تھالی لائی گئی ۔ (قتیبہ نے اپنی روایت میں « قناع » کا لفظ نہیں کہا ہے ، « قناع » کھجور کی لکڑی کی اس تھالی و طبق کو کہتے ہیں جس میں کھجور رکھی جاتی ہے) ۔ پھر رسول اللہ ﷺ تشریف لائے اور پوچھا : ” تم لوگوں نے کچھ کھایا ؟ یا تمہارے کھانے کے لیے کوئی حکم دیا گیا ؟ “ ، ہم نے جواب دیا : ہاں ، اے اللہ کے رسول ! ہم لوگ آپ کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ یکایک چرواہا اپنی بکریاں باڑے کی طرف لے کر چلا ، اس کے ساتھ ایک بکری کا بچہ تھا جو ممیا رہا تھا ، آپ ﷺ نے (اس سے) پوچھا : ” اے فلاں ! کیا پیدا ہوا (نر یا مادہ) ؟ “ ، اس نے جواب دیا : مادہ ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” تو اس کے جگہ پر ہمارے لیے ایک بکری ذبح کرو “ ۔ پھر (لقیط سے) فرمایا : یہ نہ سمجھنا کہ ہم نے اسے تمہارے لیے ذبح کیا ہے ، بلکہ (بات یہ ہے کہ) ہمارے پاس سو بکریاں ہیں جسے ہم بڑھانا نہیں چاہتے ، اس لیے جب کوئی بچہ پیدا ہوتا ہے تو ہم اس کی جگہ ایک بکری ذبح کر ڈالتے ہیں ۔ لقیط کہتے ہیں : میں نے کہا : اللہ کے رسول ! میری ایک بیوی ہے جو زبان دراز ہے (میں کیا کروں) ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ” تب تو تم اسے طلاق دے دو “ ۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ایک مدت تک میرا اس کا ساتھ رہا ، اس سے میری اولاد بھی ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” تو اسے تم نصیحت کرو ، اگر اس میں بھلائی ہے تو تمہاری اطاعت کرے گی ، اور تم اپنی عورت کو اس طرح نہ مارو جس طرح اپنی لونڈی کو مارتے ہو “ ۔ پھر میں نے کہا : اللہ کے رسول ! مجھے وضو کے بارے میں بتائیے ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” وضو مکمل کیا کرو ، انگلیوں میں خلال کرو ، اور ناک میں پانی اچھی طرح پہنچاؤ الا یہ کہ تم صائم ہو “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 93  -  6k
حکم البانی: ضعيف... ام المؤمنین ام سلمہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ” ایک خلیفہ کی موت کے وقت اختلاف ہو گا تو اہل مدینہ میں سے ایک شخص مکہ کی طرف بھاگتے ہوئے نکلے گا ، اہل مکہ میں سے کچھ لوگ اس کے پاس آئیں گے اور اس کو امامت کے لیے پیش کریں گے ، اسے یہ پسند نہ ہو گا ، پھر حجر اسود اور مقام ابراہیم کے درمیان لوگ اس سے بیعت کریں گے ، اور شام کی جانب سے ایک لشکر اس کی طرف بھیجا جائے گا تو مکہ اور مدینہ کے درمیان مقام بیداء میں وہ سب کے سب دھنسا دئیے جائیں گے ، جب لوگ اس صورت حال کو دیکھیں گے تو شام کے ابدال اور اہل عراق کی جماعتیں اس کے پاس آئیں گی ، حجر اسود اور مقام ابراہیم کے درمیان اس سے بیعت کریں گی ، اس کے بعد ایک شخص قریش میں سے اٹھے گا جس کا ننہال بنی کلب میں ہو گا جو ایک لشکر ان کی طرف بھیجے گا ، وہ اس پر غالب آئیں گے ، یہی کلب کا لشکر ہو گا ، اور نامراد رہے گا وہ شخص جو کلب کے مال غنیمت میں حاضر نہ رہے ، وہ مال غنیمت تقسیم کرے گا اور لوگوں میں ان کے نبی کی سنت کو جاری کرے گا ، اور اسلام اپنی گردن زمین میں ڈال دے گا ، وہ سات سال تک حکمرانی کرے گا ، پھر وفات پا جائے گا ، اور مسلمان اس کی نماز جنازہ پڑھیں گے “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : بعض نے ہشام سے ” نو سال “ کی روایت کی ہے اور بعض نے ” سات “ کی ۔ ... (ض)
Terms matched: 1  -  Score: 93  -  4k
حدیث نمبر: 1716 --- حکم البانی: حسن... ابوحازم کہتے ہیں کہ سہل بن سعد ؓ نے ان سے بتایا کہ علی بن ابی طالب ؓ فاطمہ ؓ کے پاس آئے اور حسن اور حسین ؓ رو رہے تھے ، تو انہوں نے پوچھا : یہ دونوں کیوں رو رہے ہیں ؟ فاطمہ نے کہا : بھوک (سے رو رہے ہیں) ، علی ؓ باہر نکلے تو بازار میں ایک دینار پڑا پایا ، وہ فاطمہ ؓ کے پاس آئے اور انہیں بتایا تو انہوں نے کہا : فلاں یہودی کے پاس جائیے اور ہمارے لیے آٹا لے لیجئے ، چنانچہ وہ یہودی کے پاس گئے اور اس سے آٹا خریدا ، تو یہودی نے پوچھا : تم اس کے داماد ہو جو کہتا ہے کہ وہ اللہ کا رسول ہے ؟ وہ بولے : ہاں ، اس نے کہا : اپنا دینار رکھ لو اور آٹا لے جاؤ ، چنانچہ علی ؓ آٹا لے کر فاطمہ ؓ کے پاس آئے اور انہیں بتایا تو وہ بولیں : فلاں قصاب کے پاس جائیے اور ایک درہم کا گوشت لے آئیے ، چنانچہ علی ؓ گئے اور اس دینار کو ایک درہم کے بدلے گروی رکھ دیا اور ایک درہم کا گوشت لے آئے ، فاطمہ ؓ نے آٹا گوندھا ، ہانڈی چڑھائی اور روٹی پکائی ، اور اپنے والد (رسول اللہ ﷺ ) کو بلا بھیجا ، آپ تشریف لائے تو وہ بولیں : اللہ کے رسول ! میں آپ سے واقعہ بیان کرتی ہوں اگر آپ اسے ہمارے لیے حلال سمجھیں تو ہم بھی کھائیں اور ہمارے ساتھ آپ بھی کھائیں ، اس کا واقعہ ایسا اور ایسا ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” اللہ کا نام لے کر کھاؤ “ ، ابھی وہ لوگ اپنی جگہ ہی پر تھے کہ اسی دوران ایک لڑکا اللہ اور اسلام کی قسم دے کر اپنے کھوئے ہوئے دینار کے متعلق پوچھ رہا تھا ، رسول اللہ ﷺ نے حکم دیا تو اسے بلایا گیا تو آپ ﷺ نے اس سے پوچھا تو اس نے کہا : بازار میں مجھ سے (میرا دینار) گر گیا تھا ، تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ” علی ! قصاب کے پاس جاؤ اور اس سے کہو : اللہ کے رسول ﷺ تم سے کہہ رہے ہیں : دینار مجھے بھیج دو ، تمہارا درہم میرے ذمے ہے “ ، چنانچہ اس نے وہ دینار بھیج دیا تو رسول اللہ ﷺ نے اسے اس (لڑکے) کو دے دیا ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 92  -  6k
حدیث نمبر: 2765 --- حکم البانی: صحيح... مسور بن مخرمہ ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ حدیبیہ کے سال ایک ہزار سے زائد صحابہ کے ہمراہ نکلے ، جب آپ ﷺ ذوالحلیفہ پہنچے تو ہدی کو قلادہ پہنایا ، اور اشعار کیا ، اور عمرہ کا احرام باندھا ، پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی ، اس میں ہے : اور نبی کریم ﷺ وہاں سے چلے یہاں تک کہ جب ثنیہ میں جہاں سے مکہ میں اترتے ہیں پہنچے تو آپ ﷺ کی اونٹنی آپ کو لے کر بیٹھ گئی ، لوگوں نے کہا : ” حل حل “ قصواء اڑ گئی ، قصواء اڑ گئی ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” قصواء اڑی نہیں اور نہ ہی اس کو اڑنے کی عادت ہے ، لیکن اس کو ہاتھی کے روکنے والے نے روک دیا ہے “ ، پھر آپ ﷺ نے فرمایا : ” قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے قریش جو چیز بھی مجھ سے طلب کریں گے جس میں اللہ کے حرمات کی تعظیم ہوتی ہو تو وہ میں ان کو دوں گا “ ، پھر آپ ﷺ نے اونٹنی کو ڈانٹ کر اٹھایا تو وہ اٹھی اور آپ ایک طرف ہوئے یہاں تک کہ میدان حدیبیہ کے آخری سرے پر ایک جگہ جہاں تھوڑا سا پانی تھا جا اترے ، تو آپ ﷺ کے پاس بدیل بن ورقاء خزاعی آیا ، پھر وہ یعنی عروہ بن مسعود ثقفی آپ ﷺ کے پاس آیا اور آپ سے گفتگو کرنے لگا ، گفتگو میں عروہ باربار آپ کی ریش مبارک کو ہاتھ لگاتا ، مغیرہ بن شعبہ ؓ نبی اکرم ﷺ کے پاس کھڑے تھے ، وہ تلوار لیے ہوئے اور زرہ پہنے ہوئے تھے ، انہوں نے عروہ کے ہاتھ پر تلوار کی کاٹھی ماری اور کہا : نبی اکرم ﷺ کی داڑھی سے اپنا ہاتھ دور رکھ ، تو عروہ نے اپنا سر اٹھایا اور پوچھا : یہ کون ہے ؟ لوگوں نے کہا : مغیرہ بن شعبہ ہیں ، اس پر عروہ نے کہا : اے بدعہد ! کیا میں نے تیری عہد شکنی کی اصلاح میں سعی نہیں کی ؟ اور وہ واقعہ یوں ہے کہ مغیرہ ؓ نے زمانہ جاہلیت میں چند لوگوں کو اپنے ساتھ لیا تھا ، پھر ان کو قتل کیا اور ان کے مال لوٹے پھر نبی اکرم ﷺ کے پاس آ کر مسلمان ہو گئے ، نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ” رہا اسلام تو ہم نے اسے قبول کیا ، اور رہا مال تو ہمیں اس کی ضرورت نہیں “ اس کے بعد مسور ؓ نے آخر تک حدیث بیان کی ۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ” لکھو ، یہ وہ صلح نامہ ہے جس پر محمد رسول اللہ ﷺ نے مصالحت کی ہے “ ، پھر پورا قصہ بیان کیا ۔ سہیل نے کہا : اور اس بات پر بھی کہ جو کوئی قریش میں سے آپ کے پاس آئے گا گو وہ مسلمان ہو کر آیا ہو تو آپ اسے ہماری طرف واپس کر دیں گے ، پھر جب آپ صلح نامہ لکھا کر فارغ ہوئے ...
Terms matched: 1  -  Score: 92  -  13k
حدیث نمبر: 2212 --- حکم البانی: صحيح... ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ” ابراہیم علیہ السلام نے صرف تین جھوٹ بولے جن میں سے دو اللہ تعالیٰ کی ذات کے لیے تھے ، پہلا جب انہوں نے کہا کہ میں بیمار ہوں ، دوسرا جب انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا تھا : بلکہ یہ تو ان کے اس بڑے کی کارستانی ہے ، تیسرا اس موقعہ پر جب کہ وہ ایک سرکش بادشاہ کے ملک سے گزر رہے تھے ایک مقام پر انہوں نے قیام فرمایا تو اس سرکش تک یہ بات پہنچی ، اور اسے بتایا گیا کہ یہاں ایک شخص ٹھہرا ہوا ہے اور اس کے ساتھ ایک انتہائی خوبصورت عورت ہے ، چنانچہ اس نے ابراہیم علیہ السلام کو بلوایا اور عورت کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے کہا : ” یہ تو میری بہن ہے “ ، جب وہ لوٹ کر بیوی کے پاس آئے تو انہوں نے بتایا کہ اس نے مجھ سے تمہارے بارے میں دریافت کیا تو میں نے اسے یہ بتایا ہے کہ تم میری بہن ہو کیونکہ آج میرے اور تمہارے علاوہ کوئی بھی مسلمان نہیں ہے لہٰذا تم میری دینی بہن ہو ، تو تم اس کے پاس جا کر مجھے جھٹلا نہ دینا “ ، اور پھر پوری حدیث بیان کی ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : شعیب بن ابی حمزہ نے ابوالزناد سے ابوالزناد نے اعرج سے ، اعرج نے ابوہریرہ ؓ سے ، ابوہریرہ نے نبی اکرم ﷺ سے اسی طرح کی روایت کی ہے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 92  -  4k
حدیث نمبر: 4775 --- حکم البانی: ضعيف... ہلال بیان کرتے ہیں کہ ابوہریرہ ؓ نے ہم سے بیان کرتے ہوئے کہا : نبی اکرم ﷺ ہمارے ساتھ مجلس میں بیٹھا کرتے تھے ، آپ ﷺ ہم سے باتیں کرتے تھے تو جب آپ اٹھ کھڑے ہوتے تو ہم بھی اٹھ کھڑے ہوتے یہاں تک کہ ہم آپ ﷺ کو دیکھتے کہ آپ اپنی ازواج میں سے کسی کے گھر میں داخل ہو گئے ہیں ، چنانچہ آپ ﷺ نے ہم سے ایک دن گفتگو کی ، تو جب آپ ﷺ کھڑے ہوئے ہم بھی کھڑے ہو گئے ، تو ہم نے ایک اعرابی کو دیکھا کہ اس نے آپ ﷺ کو پکڑ کر اور آپ کے اوپر چادر ڈال کر آپ کو کھینچ رہا ہے ، آپ ﷺ کی گردن لال ہو گئی ہے ، ابوہریرہ کہتے ہیں : وہ ایک کھردری چادر تھی ، آپ ﷺ اس کی طرف مڑے تو اعرابی نے آپ سے کہا : میرے لیے میرے ان دونوں اونٹوں کو (غلے سے) لاد دو ، اس لیے کہ نہ تو تم اپنے مال سے لادو گے اور نہ اپنے باپ کے مال سے تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ” نہیں اور میں اللہ سے مغفرت طلب کرتا ہوں ، نہیں اور میں اللہ سے مغفرت طلب کرتا ہوں ، نہیں اور میں اللہ سے مغفرت طلب کرتا ہوں میں تمہیں نہیں دوں گا یہاں تک کہ تم مجھے اپنے اس کھینچنے کا بدلہ نہ دے دو “ لیکن اعرابی ہر بار یہی کہتا رہا : اللہ کی قسم میں تمہیں اس کا بدلہ نہ دوں گا ۔ پھر راوی نے حدیث ذکر کی ، اور کہا : آپ ﷺ نے ایک شخص کو بلایا اور اس سے فرمایا : ” اس کے لیے اس کے دونوں اونٹوں پر لاد دو : ایک اونٹ پر جو اور دوسرے پر کھجور “ پھر آپ ﷺ ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا : ” واپس جاؤ اللہ کی برکت پر بھروسہ کر کے “ ۔ ... (ض)
Terms matched: 1  -  Score: 92  -  5k
حدیث نمبر: 2711 --- حکم البانی: صحيح... ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ خیبر کے سال نکلے ، تو ہمیں غنیمت میں نہ سونا ہاتھ آیا نہ چاندی ، البتہ کپڑے اور مال و اسباب ملے ، رسول اللہ ﷺ وادی القری کی جانب چلے اور آپ کو ایک کالا غلام ہدیہ میں دیا گیا تھا جس کا نام مدعم تھا ، جب لوگ وادی القری میں پہنچے تو مدعم آپ ﷺ کے اونٹ کا پالان اتار رہا تھا ، اتنے میں اس کو ایک تیر آ لگا اور وہ مر گیا ، لوگوں نے کہا : اس کے لیے جنت کی مبارک بادی ہو ، نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ” ہرگز نہیں ، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! وہ چادر جو اس نے خیبر کی لڑائی میں غنیمت کے مال سے تقسیم سے قبل لی تھی اس پر آگ بن کر بھڑک رہی ہے “ ، جب لوگوں نے یہ سنا تو ایک شخص ایک یا دو تسمے لے کر رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا ، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” یہ آگ کا ایک تسمہ ہے “ یا فرمایا : ” آگ کے دو تسمے ہیں “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 92  -  3k
حدیث نمبر: 4530 --- حکم البانی: صحيح... قیس بن عباد سے کہتے ہیں کہ میں اور اشتر دونوں علی ؓ کے پاس آئے اور ہم نے کہا : کیا رسول اللہ ﷺ نے آپ کو کوئی خاص بات بتائی ہے جو عام لوگوں کو نہ بتائی ہو ؟ وہ بولے : نہیں ، سوائے اس چیز کے جو میری اس کتاب میں ہے ۔ مسدد کہتے ہیں : پھر انہوں نے ایک کتاب نکالی ، احمد کے الفاظ یوں ہیں اپنی تلوار کے غلاف سے ایک کتاب (نکالی) اس میں یہ لکھا تھا : سب مسلمانوں کا خون برابر ہے اور وہ غیروں کے مقابل (باہمی نصرت و معاونت میں) گویا ایک ہاتھ ہیں ، اور ان میں کا ایک ادنی بھی ان کے امان کا پاس و لحاظ رکھے گا ، آگاہ رہو ! کہ کوئی مومن کسی کافر کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا ، اور نہ ہی کوئی ذمی معاہد جب تک وہ معاہد ہے قتل کیا جائے گا ، اور جو شخص کوئی نئی بات نکالے گا تو اس کی ذمے داری اسی کے اوپر ہو گی ، اور جو نئی بات نکالے گا ، یا نئی بات نکالنے والے کسی شخص (بدعتی) کو پناہ دے گا تو اس پر اللہ کی فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے ۔ مسدد کہتے ہیں : ابن ابی عروبہ سے منقول ہے کہ انہوں نے ایک کتاب نکالی ۔ ... (ض) ... حدیث متعلقہ ابواب: حدیث ، فرمان رسول ﷺ کا لکھنا ۔ کتابت حدیث ۔
Terms matched: 1  -  Score: 92  -  4k
حدیث نمبر: 4435 --- حکم البانی: حسن الإسناد... خالد بن لجلاج کا بیان ہے کہ ان کے والد الجلاج نے انہیں بتایا کہ وہ بیٹھے بازار میں کام کر رہے تھے اتنے میں ایک عورت ایک لڑکے کو لیے گزری تو لوگ اس کو دیکھ کر اٹھ کھڑے ہوئے ان اٹھنے والوں میں میں بھی تھا ، اور میں نبی اکرم ﷺ کے پاس پہنچا آپ اس سے پوچھ رہے تھے : ” اس بچہ کا باپ کون ہے ؟ “ وہ عورت چپ تھی ، ایک نوجوان جو اس کے برابر میں تھا بولا : اللہ کے رسول ! میں اس کا باپ ہوں ، آپ ﷺ پھر اس عورت کی طرف متوجہ ہوئے ، اور پوچھا : ” اس بچے کا باپ کون ہے ؟ “ تو نوجوان نے پھر کہا : اللہ کے رسول ! میں اس کا باپ ہوں ، یہ سن کر رسول اللہ ﷺ نے اپنے اردگرد جو لوگ بیٹھے تھے ان میں سے کسی کی طرف دیکھا ، آپ ان سے اس نوجوان کے متعلق دریافت فرما رہے تھے ؟ تو لوگوں نے کہا : ہم تو اسے نیک ہی جانتے ہیں ، پھر نبی اکرم ﷺ نے اس سے پوچھا : ” کیا تم شادی شدہ ہو ؟ “ اس نے کہا : جی ہاں ، تو آپ ﷺ نے اسے رجم کرنے کا حکم دیا ، چنانچہ وہ رجم کر دیا گیا ، اس میں ہے کہ ہم اس کو لے کر نکلے اور ایک گڑھے میں اسے گاڑا پھر پتھروں سے اسے مارا یہاں تک کہ وہ ٹھنڈا ہو گیا ، اتنے میں ایک شخص آیا ، اور اس رجم کئے گئے شخص کے متعلق پوچھنے لگا ، تو اسے لے کر ہم نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے ، اور ہم نے کہا : یہ اس خبیث کے متعلق پوچھ رہا ہے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” وہ اللہ کے نزدیک مشک کی بو سے بھی زیادہ پاکیزہ ہے “ پھر پتا چلا کہ وہ اس کا باپ تھا ہم نے اس کے غسل اور کفن دفن میں اس کی مدد کی ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : مجھے معلوم نہیں کہ انہوں نے ” اور اس پر نماز پڑھنے میں بھی (مدد کی) کہا یا نہیں “ یہ عبدہ کی روایت ہے ، اور زیادہ کامل ہے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 92  -  5k
حدیث نمبر: 5257 --- حکم البانی: حسن صحيح... ابوسائب کہتے ہیں کہ میں ابو سعید خدری ؓ کے پاس آیا ، اسی دوران کہ میں ان کے پاس بیٹھا ہوا تھا ان کی چارپائی کے نیچے مجھے کسی چیز کی سر سراہٹ محسوس ہوئی ، میں نے (جھانک کر) دیکھا تو (وہاں) سانپ موجود تھا ، میں اٹھ کھڑا ہوا ، ابوسعید ؓ نے کہا : کیا ہوا تمہیں ؟ (کیوں کھڑے ہو گئے) میں نے کہا : یہاں ایک سانپ ہے ، انہوں نے کہا : تمہارا ارادہ کیا ہے ؟ میں نے کہا : میں اسے ماروں گا ، تو انہوں نے اپنے گھر میں ایک کوٹھری کی طرف اشارہ کیا اور کہا : میرا ایک چچا زاد بھائی اس گھر میں رہتا تھا ، غزوہ احزاب کے موقع پر اس نے رسول اللہ ﷺ سے اپنے اہل کے پاس جانے کی اجازت مانگی ، اس کی ابھی نئی نئی شادی ہوئی تھی ، رسول اللہ ﷺ نے اسے اجازت دے دی اور حکم دیا کہ وہ اپنے ہتھیار کے ساتھ جائے ، وہ اپنے گھر آیا تو اپنی بیوی کو کمرے کے دروازے پر کھڑا پایا ، تو اس کی طرف نیزہ لہرایا (چلو اندر چلو ، یہاں کیسے کھڑی ہو) بیوی نے کہا ، جلدی نہ کرو ، پہلے یہ دیکھو کہ کس چیز نے مجھے باہر آنے پر مجبور کیا ، وہ کمرے میں داخل ہوا تو ایک خوفناک سانپ دیکھا تو اسے نیزہ گھونپ دیا ، اور نیزے میں چبھوئے ہوئے اسے لے کر باہر آیا ، وہ تڑپ رہا تھا ، ابوسعید کہتے ہیں ، تو میں نہیں جان سکا کہ کون پہلے مرا آدمی یا سانپ ؟ (گویا چبھو کر باہر لانے کے دوران سانپ نے اسے ڈس لیا تھا ، یا وہ سانپ جن تھا اور جنوں نے انتقاماً اس کا گلا گھونٹ دیا تھا) تو اس کی قوم کے لوگ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے ، اور آپ سے عرض کیا کہ اللہ تعالیٰ سے دعا فرمائیے کہ وہ ہمارے آدمی (ساتھی) کو لوٹا دے ، (زندہ کر دے) آپ نے فرمایا : ” اپنے آدمی کے لیے مغفرت کی دعا کرو “ (اب زندگی ملنے سے رہی) پھر آپ نے فرمایا : ” مدینہ میں جنوں کی ایک جماعت مسلمان ہوئی ہے ، تم ان میں سے جب کسی کو دیکھو (سانپ وغیرہ موذی جانوروں کی صورت میں) تو انہیں تین مرتبہ ڈراؤ کہ اب نہ نکلنا ورنہ مارے جاؤ گے ، اس تنبیہ کے باوجود اگر وہ غائب نہ ہو اور تمہیں اس کا مار ڈالنا ہی مناسب معلوم ہو تو تین بار کی تنبیہ کے بعد اسے مار ڈالو “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 92  -  7k
حدیث نمبر: 3384 --- حکم البانی: صحيح... عروہ بن ابی الجعد بارقی ؓ کہتے ہیں نبی اکرم ﷺ نے انہیں قربانی کا جانور یا بکری خریدنے کے لیے ایک دینار دیا تو انہوں نے دو بکریاں خریدیں ، پھر ایک بکری ایک دینار میں بیچ دی ، اور ایک دینار اور ایک بکری لے کر رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے تو آپ نے ان کی خرید و فروخت میں برکت کی دعا فرمائی (اس دعا کے بعد) ان کا حال یہ ہو گیا تھا کہ اگر وہ مٹی بھی خرید لیتے تو اس میں بھی نفع کما لیتے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 92  -  2k
حدیث نمبر: 3089 --- حکم البانی: ضعيف... خضر کے تیر انداز بھائی عامر ؓ کہتے ہیں کہ میں اپنے ملک میں تھا کہ یکایک ہمارے لیے جھنڈے اور پرچم لہرائے گئے تو میں نے پوچھا : یہ کیا ہے ؟ لوگوں نے بتایا کہ یہ رسول اللہ ﷺ کا پرچم ہے ، تو میں آپ کے پاس آیا ، آپ ﷺ ایک درخت کے نیچے ایک کمبل پر جو آپ کے لیے بچھایا گیا تھا تشریف فرما تھے ، اور آپ ﷺ کے اردگرد آپ کے اصحاب اکٹھا تھے ، میں بھی جا کر انہیں میں بیٹھ گیا ، پھر رسول اللہ ﷺ نے بیماریوں کا ذکر فرمایا : ” جب مومن بیمار پڑتا ہے پھر اللہ تعالیٰ اس کو اس کی بیماری سے عافیت بخشتا ہے تو وہ بیماری اس کے پچھلے گناہوں کا کفارہ ہو جاتی ہے اور آئندہ کے لیے نصیحت ، اور جب منافق بیمار پڑتا ہے پھر اسے عافیت دے دی جاتی ہے تو وہ اس اونٹ کے مانند ہے جسے اس کے مالک نے باندھ رکھا ہو پھر اسے چھوڑ دیا ہو ، اسے یہ نہیں معلوم کہ اسے کس لیے باندھا گیا اور کیوں چھوڑ دیا گیا “ ۔ آپ ﷺ کے اردگرد موجود لوگوں میں سے ایک شخص نے آپ سے عرض کیا : اللہ کے رسول ! بیماریاں کیا ہیں ؟ اللہ کی قسم میں کبھی بیمار نہیں ہوا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” تو اٹھ جا ، تو ہم میں سے نہیں ہے “ ۔ عامر کہتے ہیں : ہم لوگ بیٹھے ہی تھے کہ ایک کمبل پوش شخص آیا جس کے ہاتھ میں کوئی چیز تھی جس پر کمبل لپیٹے ہوئے تھا ، اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! جب میں نے آپ کو دیکھا تو آپ کی طرف آ نکلا ، راستے میں درختوں کا ایک جھنڈ دیکھا اور وہاں چڑیا کے بچوں کی آواز سنی تو انہیں پکڑ کر اپنے کمبل میں رکھ لیا ، اتنے میں ان بچوں کی ماں آ گئی ، اور وہ میرے سر پر منڈلانے لگی ، میں نے اس کے لیے ان بچوں سے کمبل ہٹا دیا تو وہ بھی ان بچوں پر آ گری ، میں نے ان سب کو اپنے کمبل میں لپیٹ لیا ، اور وہ سب میرے ساتھ ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” ان کو یہاں رکھو “ ، میں نے انہیں رکھ دیا ، لیکن ماں نے اپنے بچوں کا ساتھ نہیں چھوڑا ، تب رسول اللہ ﷺ نے اپنے اصحاب سے فرمایا : ” کیا تم اس چڑیا کے اپنے بچوں کے ساتھ محبت کرنے پر تعجب کرتے ہو ؟ “ ، صحابہ نے عرض کیا : ہاں ، اللہ کے رسول ! آپ ﷺ نے فرمایا : ” قسم ہے اس ذات کی جس نے مجھے سچا پیغمبر بنا کر بھیجا ہے ، اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے اس سے کہیں زیادہ محبت رکھتا ہے جتنی یہ چڑیا اپنے بچوں سے رکھتی ہے ، تم انہیں ان کی ماں کے ساتھ لے جاؤ اور وہیں چھوڑ آؤ جہاں سے انہی...
Terms matched: 1  -  Score: 92  -  8k
حدیث نمبر: 351 --- حکم البانی: صحيح... ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” جس شخص نے جمعہ کے دن غسل جنابت کی طرح غسل کیا پھر (پہلی گھڑی میں) جمعہ کے لیے (مسجد) گیا تو گویا اس نے ایک اونٹ اللہ کی راہ میں پیش کیا ، جو دوسری گھڑی میں گیا گویا اس نے ایک گائے اللہ کی راہ میں پیش کی ، اور جو تیسری گھڑی میں گیا گویا اس نے ایک سینگ دار مینڈھا اللہ کی راہ میں پیش کیا ، جو چوتھی گھڑی میں گیا گویا اس نے ایک مرغی اللہ کی راہ میں پیش کی ، اور جو پانچویں گھڑی میں گیا گویا اس نے ایک انڈا اللہ کی راہ میں پیش کیا ، پھر جب امام (خطبہ کے لیے) نکل آتا ہے تو فرشتے بھی آ جاتے ہیں اور ذکر (خطبہ) سننے لگتے ہیں “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 92  -  3k
حدیث نمبر: 2745 --- حکم البانی: صحيح... اس سند سے بھی عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں ایک سریہ میں بھیجا ، تو ہمارے حصہ میں بارہ بارہ اونٹ آئے ، اور ایک ایک اونٹ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں بطور انعام دیا ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اسے برد بن سنان نے نافع سے عبیداللہ کی حدیث کے ہم مثل روایت کیا ہے اور اسے ایوب نے بھی نافع سے اسی کے مثل روایت کیا ، مگر اس میں یہ ہے کہ ہمیں ایک ایک اونٹ بطور نفل دئیے گئے اور انہوں نے نبی اکرم ﷺ کا ذکر نہیں کیا ہے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 92  -  2k
حدیث نمبر: 2679 --- حکم البانی: صحيح... ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے کچھ سواروں کو نجد کی جانب بھیجا وہ قبیلہ بنی حنیفہ کے ثمامہ بن اثال نامی آدمی کو گرفتار کر کے لائے ، وہ اہل یمامہ کے سردار تھے ، ان کو مسجد کے ایک کھمبے سے باندھ دیا ، رسول اللہ ﷺ ان کے پاس گئے اور پوچھا : ” ثمامہ ! تمہارے پاس کیا ہے ؟ “ کہا : اے محمد ! میرے پاس خیر ہے ، اگر آپ مجھے قتل کریں گے تو ایک مستحق شخص کو قتل کریں گے ، اور اگر احسان کریں گے ، تو ایک قدرداں پر احسان کریں گے ، اور اگر آپ مال چاہتے ہیں تو کہئے جتنا چاہیں گے دیا جائے گا ، رسول اللہ ﷺ انہیں چھوڑ کر واپس آ گئے ، یہاں تک کہ جب دوسرا دن ہوا تو پھر آپ ﷺ نے ان سے پوچھا : ” ثمامہ تمہارے پاس کیا ہے ؟ “ تو انہوں نے پھر اپنی وہی بات دہرائی ، آپ ﷺ نے پھر انہیں یوں ہی چھوڑ دیا ، پھر جب تیسرا دن ہوا تو پھر وہی بات ہوئی ، پھر رسول اللہ ﷺ نے حکم دیا کہ ثمامہ کو آزاد کر دو ، چنانچہ وہ مسجد کے قریب ایک باغ میں گئے ، غسل کیا ، پھر مسجد میں داخل ہوئے اور « أشہد أن لا إلہ إلا اللہ وأشہد أن محمدًا عبدہ ورسولہ » پڑھ کر اسلام میں داخل ہو گئے ، پھر راوی نے پوری حدیث بیان کیا ۔ عیسیٰ کہتے ہیں : مجھ سے لیث نے « ذَاْ دَمٍ » کے بجائے « ذَا ذِمٍّ » (یعنی ایک عزت دار کو قتل کرو گے) روایت کی ہے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 92  -  4k
حدیث نمبر: 1906 --- حکم البانی: صحيح م عن جابر وهو الصواب وهو الذي قبله... جعفر بن محمد اپنے والد محمد باقر سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے عرفات میں ظہر اور عصر ایک اذان سے پڑھی ، ان کے درمیان کوئی نفل نہیں پڑھی ، البتہ اقامت دو تھیں ، اور مغرب و عشاء جمع (مزدلفہ) میں ایک اذان اور دو اقامتوں سے پڑھی ، ان کے درمیان بھی کوئی نفل نہیں پڑھی ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اس حدیث کو حاتم بن اسماعیل نے ایک لمبی حدیث میں مسنداً بیان کیا ہے اور حاتم بن اسماعیل کی طرح اسے محمد بن علی الجعفی نے جعفر سے ، اور جعفر نے اپنے والد محمد سے ، محمد نے جابر ؓ سے روایت کیا ہے البتہ اس میں یہ الفاظ ہیں کہ ” آپ نے مغرب اور عشاء ایک اذان اور ایک اقامت سے پڑھی “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 92  -  3k
حدیث نمبر: 198 --- حکم البانی: حسن... جابر بن عبداللہ ؓ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ غزوہ ذات الرقاع میں نکلے ، تو ایک مسلمان نے کسی مشرک کی عورت کو قتل کر دیا ، اس مشرک نے قسم کھائی کہ جب تک میں محمد ﷺ کے اصحاب میں سے کسی کا خون نہ بہا دوں باز نہیں آ سکتا ، چنانچہ وہ (اسی تلاش میں) نکلا اور نبی اکرم ﷺ کے نقش قدم ڈھونڈتے ہوئے آپ کے پیچھے پیچھے چلا ، نبی اکرم ﷺ ایک منزل میں اترے ، اور فرمایا : ” ہماری حفاظت کون کرے گا ؟ “ ، تو ایک مہاجر اور ایک انصاری اس مہم کے لیے مستعد ہوئے ، آپ ﷺ نے ان سے فرمایا : ” تم دونوں گھاٹی کے سرے پر رہو “ ، جب دونوں گھاٹی کے سرے کی طرف چلے (اور وہاں پہنچے تو انہوں نے طے کیا کہ باری باری پہرہ دیں گے) تو مہاجر (صحابی) لیٹ گئے ، اور انصاری کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے (اور ساتھ ساتھ پہرہ بھی دیتے رہے ، نماز پڑھتے میں اچانک) ، وہ مشرک آیا ، جب اس نے (دور سے) اس انصاری کے جسم کو دیکھا تو پہچان لیا کہ یہی قوم کا محافظ و نگہبان ہے ، اس کافر نے آپ پر تیر چلایا ، جو آپ کو لگا ، تو آپ نے اسے نکالا (اور نماز میں مشغول رہے) ، یہاں تک کہ اس نے آپ کو تین تیر مارے ، پھر آپ نے رکوع اور سجدہ کیا ، پھر اپنے مہاجر ساتھی کو جگایا ، جب اسے معلوم ہوا کہ یہ لوگ ہوشیار اور چوکنا ہو گئے ہیں ، تو بھاگ گیا ، جب مہاجر نے انصاری کا خون دیکھا تو کہا : سبحان اللہ ! آپ نے پہلے ہی تیر میں مجھے کیوں نہیں بیدار کیا ؟ تو انصاری نے کہا : میں (نماز میں قرآن کی) ایک سورۃ پڑھ رہا تھا ، مجھے یہ اچھا نہیں لگا کہ میں اسے بند کروں (ادھوری چھوڑوں) ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 92  -  5k
Result Pages: << Previous 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 Next >>


Search took 0.173 seconds