حدیث اردو الفاظ سرچ

بخاری، مسلم، ابوداود، ابن ماجہ، ترمذی، نسائی، سلسلہ صحیحہ البانی میں اردو لفظ / الفاظ تلاش کیجئیے۔
تلاش کیجئیے: رزلٹ فی صفحہ:
منتخب کیجئیے: حدیث میں کوئی بھی ایک لفظ ہو۔ حدیث میں لازمی تمام الفاظ آئے ہوں۔
تمام کتب منتخب کیجئیے: صحیح بخاری صحیح مسلم سنن ابی داود سنن ابن ماجہ سنن نسائی سنن ترمذی سلسلہ احادیث صحیحہ
نوٹ: اگر ” آ “ پر کوئی رزلٹ نہیں مل رہا تو آپ ” آ “ کو + Shift سے لکھیں یا اس صفحہ پر دئیے ہوئے ورچول کی بورڈ سے ” آ “ لکھیں مزید اگر کوئی لفظ نہیں مل رہا تو اس لفظ کے پہلے تین حروف تہجی کے ذریعے سٹیمنگ ٹیکنیک کے ساتھ تلاش کریں۔
سبمٹ بٹن پر کلک کرنے کے بعد کچھ دیر انتظار کیجئے تاکہ ڈیٹا لوڈ ہو جائے۔
  سٹیمنگ ٹیکنیک سرچ کے لیے یہاں کلک کریں۔



نتائج
نتیجہ مطلوبہ تلاش لفظ / الفاظ: ہمیشہ ایک گروہ
کتاب/کتب میں "سنن ابی داود"
2 رزلٹ جن میں تمام الفاظ آئے ہیں۔ 2020 رزلٹ جن میں کوئی بھی ایک لفظ آیا ہے۔
حدیث نمبر: 2717 --- حکم البانی: صحيح... ابوقتادہ ؓ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ حنین کے سال نکلے ، جب کافروں سے ہماری مڈبھیڑ ہوئی تو مسلمانوں میں بھگدڑ مچ گئی ، میں نے مشرکین میں سے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ ایک مسلمان پر چڑھا ہوا ہے ، تو میں پلٹ پڑا یہاں تک کہ اس کے پیچھے سے اس کے پاس آیا اور میں نے تلوار سے اس کی گردن پر مارا تو وہ میرے اوپر آ پڑا ، اور مجھے ایسا دبوچا کہ میں نے اس سے موت کی مہک محسوس کی ، پھر اسے موت آ گئی اور اس نے مجھے چھوڑ دیا ، پھر میں عمر بن خطاب ؓ سے ملا اور ان سے پوچھا کہ لوگوں کا کیا حال ہے ؟ انہوں نے کہا : وہی ہوا جو اللہ کا حکم تھا ، پھر لوگ لوٹے اور رسول اللہ ﷺ بیٹھ گئے اور فرمایا : ” جس شخص نے کسی کافر کو قتل کیا ہو اور اس کے پاس گواہ ہو تو اس کا سامان اسی کو ملے گا “ ۔ ابوقتادہ ؓ کہتے ہیں : (جب میں نے یہ سنا) تو میں اٹھ کھڑا ہوا ، پھر میں نے سوچا میرے لیے کون گواہی دے گا یہی سوچ کر بیٹھ گیا ، پھر آپ ﷺ نے دوسری بار فرمایا : ” جو شخص کسی کافر کو قتل کر دے اور اس کے پاس گواہ ہو تو اس کا سامان اسی کو ملے گا “ ۔ ابوقتادہ ؓ کہتے ہیں (جب میں نے یہ سنا) تو اٹھ کھڑا ہوا ، پھر میں نے سوچا میرے لیے کون گواہی دے گا یہی سوچ کر بیٹھ گیا ۔ پھر آپ ﷺ نے تیسری مرتبہ یہی بات کہی پھر میں اٹھ کھڑا ہوا ، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” ابوقتادہ کیا بات ہے ؟ “ میں نے آپ سے سارا معاملہ بیان کیا ، تو قوم کے ایک آدمی نے کہا : اللہ کے رسول ! یہ سچ کہہ رہے ہیں اور اس مقتول کا سامان میرے پاس ہے ، آپ ان کو اس بات پر راضی کر لیجئے (کہ وہ مال مجھے دے دیں) اس پر ابوبکر صدیق ؓ نے کہا : اللہ کی قسم ! رسول اللہ ﷺ کبھی بھی ایسا نہ کریں گے کہ اللہ کے شیروں میں سے ایک شیر اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے لڑے اور سامان تمہیں مل جائے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” وہ سچ کہہ رہے ہیں ، تم اسے ابوقتادہ کو دے دو “ ۔ ابوقتادہ ؓ کہتے ہیں : اس نے مجھے دے دیا ، تو میں نے زرہ بیچ دی اور اس سے میں نے ایک باغ قبیلہ بنو سلمہ میں خریدا ، اور یہ پہلا مال تھا جو میں نے اسلام میں حاصل کیا ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 92  -  7k
حدیث نمبر: 4694 --- حکم البانی: صحيح... علی ؓ کہتے ہیں کہ ہم مدینہ کے قبرستان بقیع غرقد میں ایک جنازے میں شریک تھے ، جس میں رسول اللہ ﷺ بھی تھے ، آپ آئے اور بیٹھ گئے ، آپ کے پاس ایک چھڑی تھی ، چھڑی سے زمین کریدنے لگے ، پھر اپنا سر اٹھایا اور فرمایا : ” اللہ تعالیٰ نے تم میں سے ہر ایک متنفس کا ٹھکانہ جنت یا دوزخ میں لکھ دیا ہے ، اور یہ بھی کہ وہ نیک بخت ہو گا یا بدبخت “ لوگوں میں سے ایک شخص نے عرض کیا : اللہ کے نبی ! پھر ہم کیوں نہ اپنے لکھے پر اعتماد کر کے بیٹھ رہیں اور عمل ترک کر دیں کیونکہ جو نیک بختوں میں سے ہو گا وہ لازماً نیک بختی کی طرف جائے گا اور جو بدبختوں میں سے ہو گا وہ ضرور بدبختی کی طرف جائے گا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ” عمل کرو ، ہر ایک کے لیے اس کا عمل آسان ہے ، اہل سعادت کے لیے سعادت کی راہیں آسان کر دی جاتی ہیں اور بدبختوں کے لیے بدبختی کی راہیں آسان کر دی جاتی ہیں “ پھر نبی اکرم ﷺ نے اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان سنایا : ” جو شخص اللہ کے راستے میں خرچ کرے ، اللہ سے ڈرے ، اور کلمہ توحید کی تصدیق کرے تو ہم اس کے لیے آسانی اور خوشی کی راہ آسان کر دیں گے ، اور جو شخص بخل کرے ، دنیوی شہوات میں پڑ کر جنت کی نعمتوں سے بے پروائی برتے اور کلمہ توحید کو جھٹلائے تو ہم اس کے لیے سختی اور بدبختی کی راہ آسان کر دیں گے “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 92  -  4k
حدیث نمبر: 4354 --- حکم البانی: صحيح... ابوموسیٰ اشعری ؓ کہتے ہیں میں نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا ، میرے ساتھ قبیلہ اشعر کے دو شخص تھے ، ایک میرے دائیں طرف تھا دوسرا بائیں طرف ، تو دونوں نے آپ سے عامل کا عہدہ طلب کیا ، اور آپ ﷺ خاموش رہے ، پھر فرمایا : ” ابوموسیٰ ! “ یا فرمایا : ” عبداللہ بن قیس ! تم کیا کہتے ہو ؟ “ میں نے عرض کیا : قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ، ان دونوں نے مجھے اس چیز سے آگاہ نہیں کیا تھا جو ان کے دل میں تھا ، اور مجھے نہیں معلوم تھا کہ وہ آپ سے عامل بنائے جانے کا مطالبہ کریں گے ، گویا میں اس وقت آپ کی مسواک کو دیکھ رہا ہوں ، وہ آپ ﷺ کے مسوڑھے کے نیچے تھی اور مسوڑھا اس کی وجہ سے اوپر اٹھا ہوا تھا ، پھر آپ ﷺ نے فرمایا : ” ہم اپنے کام پر اس شخص کو ہرگز عامل نہیں بنائیں گے یا عامل نہیں بناتے جو عامل بننے کی خواہش کرے ، لیکن اے ابوموسیٰ ! “ یا آپ نے فرمایا : ” اے عبداللہ بن قیس ! اس کام کے لیے تم جاؤ “ چنانچہ آپ ﷺ نے انہیں بھیج دیا ، پھر ان کے پیچھے معاذ بن جبل ؓ کو بھیجا ، جب معاذ بن جبل ؓ ان کے پاس آئے تو انہوں نے کہا : اترو ، اور ایک گاؤ تکیہ ان کے لیے لگا دیا ، تو اچانک وہ کیا دیکھتے ہیں کہ ایک آدمی ان کے پاس بندھا ہوا ہے ، معاذ ؓ نے پوچھا : یہ کیسا آدمی ہے ؟ ابوموسیٰ نے کہا : یہ ایک یہودی تھا جو اسلام لے آیا تھا ، لیکن اب پھر وہ اپنے باطل دین کی طرف پھر گیا ہے ، معاذ ؓ نے کہا : اللہ اور اس کے رسول کے فیصلہ کے مطابق جب تک یہ قتل نہ کر دیا جائے میں نہیں بیٹھ سکتا ، ابوموسیٰ نے کہا : اچھا بیٹھئیے ، معاذ نے پھر کہا : اللہ اور اس کے رسول کے فیصلہ کی رو سے جب تک وہ قتل نہ کر دیا جائے میں نہیں بیٹھ سکتا ، آپ نے تین بار ایسا کہا ، چنانچہ انہوں نے اس کے قتل کا حکم دیا ، وہ قتل کر دیا گیا ، (پھر وہ بیٹھے) پھر ان دونوں نے آپس میں قیام اللیل (تہجد کی نماز) کا ذکر کیا تو ان دونوں میں سے ایک نے غالباً وہ معاذ بن جبل ؓ تھے کہا : رہا میں ، تو میں سوتا بھی ہوں ، اور قیام بھی کرتا ہوں ، یا کہا قیام بھی کرتا ہوں اور سوتا بھی ہوں ، اور بحالت نیند بھی اسی ثواب کی امید رکھتا ہوں جو بحالت قیام رکھتا ہوں ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 92  -  7k
حدیث نمبر: 108 --- حکم البانی: حسن صحيح... عثمان بن عبدالرحمٰن تیمی کہتے ہیں کہ ابن ابی ملیکہ سے وضو کے متعلق پوچھا گیا ، تو انہوں نے کہا : میں نے عثمان بن عفان ؓ کو دیکھا کہ آپ سے وضو کے متعلق پوچھا گیا ، تو آپ نے پانی منگایا ، پانی کا لوٹا لایا گیا ، آپ نے اسے اپنے داہنے ہاتھ پر انڈیلا (اور اس سے اپنا ہاتھ دھویا) پھر ہاتھ کو پانی میں داخل کیا ، تین بار کلی کی ، تین بار ناک میں پانی ڈالا ، تین بار منہ دھویا ، پھر اپنا داہنا ہاتھ تین بار دھویا ، تین بار اپنا بایاں ہاتھ دھویا ، پھر پانی میں اپنا ہاتھ داخل کیا اور پانی لے کر اپنے سر کا اور اپنے دونوں کانوں کے اندر اور باہر کا ایک ایک بار مسح کیا ، پھر اپنے دونوں پیر دھوئے پھر کہا : وضو سے متعلق سوال کرنے والے کہاں ہیں ؟ میں نے رسول اللہ ﷺ کو اسی طرح وضو کرتے دیکھا ہے ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : عثمان بن عفان ؓ سے وضو کے باب میں جو صحیح حدیثیں مروی ہیں ، وہ سب اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ سر کا مسح ایک ہی بار ہے کیونکہ ناقلین حدیث نے ہر عضو کو تین بار دھونے کا ذکر کیا ہے اور سر کے مسح کا ذکر مطلقاً کیا ہے اس کی کوئی تعداد ذکر نہیں کی جیسا کہ ان لوگوں نے اور چیزوں میں ذکر کی ہے ۔ ... (ض)
Terms matched: 1  -  Score: 91  -  4k
حدیث نمبر: 1076 --- حکم البانی: صحيح... عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب ؓ نے مسجد کے دروازے کے پاس ایک ریشمی جوڑا بکتے ہوئے دیکھا تو انہوں نے آپ ﷺ سے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کاش ! آپ اس کو خرید لیں اور جمعہ کے دن اور جس دن آپ کے پاس باہر کے وفود آئیں ، اسے پہنا کریں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” اسے تو صرف وہی پہنے گا جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہے “ ، پھر رسول اللہ ﷺ کے پاس اسی قسم کے کچھ جوڑے آئے تو آپ نے ان میں سے ایک جوڑا عمر ؓ کو دیا تو عمر نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! آپ نے یہ کپڑا مجھے پہننے کو دیا ہے ؟ حالانکہ عطارد کے جوڑے کے سلسلہ میں آپ ایسا ایسا کہہ چکے ہیں ؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا : ” میں نے تمہیں یہ جوڑا اس لیے نہیں دیا ہے کہ اسے تم پہنو “ ، چنانچہ عمر نے اسے اپنے ایک مشرک بھائی کو جو مکہ میں رہتا تھا پہننے کے لیے دے دیا ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 88  -  3k
حدیث نمبر: 591 --- حکم البانی: حسن... ام ورقہ بنت عبداللہ بن نوفل انصاریہ ؓ فرماتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ جب غزوہ بدر میں جانے لگے تو میں نے آپ سے کہا : اللہ کے رسول ! اپنے ساتھ مجھے بھی جہاد میں چلنے کی اجازت دیجئیے ، میں آپ کے بیماروں کی خدمت کروں گی ، شاید اللہ تعالیٰ مجھے بھی شہادت نصیب فرمائے ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” تم اپنے گھر میں بیٹھی رہو ، اللہ تمہیں شہادت نصیب کرے گا “ ۔ راوی کہتے ہیں : چنانچہ انہیں شہیدہ کہا جاتا تھا ، وہ کہتے ہیں : ام ورقہ ؓ نے قرآن پڑھ رکھا تھا ، رسول اللہ ﷺ سے اپنے گھر میں مؤذن مقرر کرنے کی اجازت چاہی ، تو آپ نے انہیں اس کی اجازت دی ، اپنے ایک غلام اور ایک لونڈی کو اپنے مر جانے کے بعد آزاد کر دینے کی وصیت کر دی تھی ، چنانچہ وہ دونوں (یعنی غلام اور لونڈی) رات کو ام ورقہ ؓ کے پاس گئے اور انہی کی ایک چادر سے ان کا گلا گھونٹ دیا یہاں تک کہ وہ مر گئیں اور وہ دونوں بھاگ نکلے ، صبح ہوئی تو عمر ؓ لوگوں میں کھڑے ہو کر اعلان کیا کہ ان دونوں کے متعلق جس کو بھی کچھ معلوم ہو ، یا جس نے بھی ان دونوں کو دیکھا ہو وہ انہیں پکڑ کر لائے ، (چنانچہ وہ پکڑ کر لائے گئے) تو آپ نے ان دونوں کے متعلق حکم دیا تو انہیں سولی دے دی گئی ، یہی دونوں تھے جنہیں مدینہ منورہ میں سب سے پہلے سولی دی گئی ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 88  -  4k
حدیث نمبر: 3233 --- حکم البانی: صحيح... ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں رسول اللہ ﷺ کے پاس سے لوگ ایک جنازہ لے کر گزرے تو لوگوں نے اس کی خوبیاں بیان کیں تو آپ ﷺ نے فرمایا : « وجبت » ” جنت اس کا حق بن گئی “ پھر لوگ ایک دوسرا جنازہ لے کر گزرے تو لوگوں نے اس کی برائیاں بیان کیں تو آپ ﷺ نے فر مایا : « وجبت » ” دوزخ اس کے گلے پڑ گئی “ پھر فرمایا : ” تم میں سے ہر ایک دوسرے پر گواہ ہے “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 88  -  2k
حدیث نمبر: 4368 --- حکم البانی: صحيح... اس سند سے بھی انس بن مالک سے یہی حدیث انہیں جیسے الفاظ سے مروی ہے اس میں یہ اضافہ ہے ” پھر آپ نے مثلہ سے منع فرما دیا “ اور اس میں یہ ذکر نہیں ہے کہ ایک طرف کا ہاتھ کاٹا تو دوسرے طرف کا پیر ۔ شعبہ نے قتادہ اور سلام بن مسکین سے انہوں نے ثابت سے ، ثابت نے انس سے روایت کی ہے لیکن ان دونوں نے بھی یہ ذکر نہیں کیا ہے کہ ایک طرف کا ہاتھ کاٹا ، تو دوسری طرف کا پیر اور مجھے حماد بن سلمہ کے علاوہ کسی کی روایت میں یہ اضافہ نہیں ملا کہ ایک طرف کا ہاتھ کاٹا تو دوسری طرف کا پیر ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 88  -  2k
حدیث نمبر: 4329 --- حکم البانی: صحيح... عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ اپنے صحابہ کی ایک جماعت کے ساتھ جس میں عمر بن خطاب ؓ بھی شامل تھے ابن صیاد کے پاس سے گزرے ، وہ بنی مغالہ کے ٹیلوں کے پاس بچوں کے ساتھ کھیل رہا تھا ، وہ ایک کمسن لڑکا تھا تو اسے رسول اللہ ﷺ کی آمد کا احساس اس وقت تک نہ ہو سکا جب تک آپ نے اپنے ہاتھ سے اس کی پشت پر مار نہ دیا ، پھر آپ ﷺ نے فرمایا : ” کیا تو گواہی دیتا ہے کہ میں اللہ کا رسول ہوں ؟ “ تو ابن صیاد نے آپ کی طرف نظر اٹھا کر دیکھا ، اور بولا : ہاں ، میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ امیوں کے رسول ہیں ، پھر ابن صیاد نے نبی اکرم ﷺ سے پوچھا : کیا آپ گواہی دیتے ہیں کہ میں اللہ کا رسول ہوں ؟ تو آپ نے اس سے فرمایا : ” میں اللہ پر اور اس کے رسولوں پر ایمان لایا “ پھر آپ ﷺ نے اس سے کہا : ” تیرے پاس کیا چیز آتی ہے ؟ “ وہ بولا : سچی اور جھوٹی باتیں آتی ہیں ، تو آپ ﷺ نے فرمایا : ” تو معاملہ تیرے اوپر مشتبہ ہو گیا ہے “ پھر آپ ﷺ نے فرمایا : ” میں نے تیرے لیے ایک بات چھپائی ہے “ اور آپ نے اپنے دل میں « يوم تأتي السماء بدخان مبين » (سورۃ الدخان : ۱۰) والی آیت چھپا لی ، تو ابن صیاد نے کہا : وہ چھپی ہوئی چیز « دُخ » ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا : ” ہٹ جا ، تو اپنی حد سے آگے نہیں بڑھ سکے گا “ ، اس پر عمر ؓ بولے : اللہ کے رسول ! مجھے اجازت دیجئیے ، میں اس کی گردن مار دوں ، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” اگر یہ (دجال) ہے تو تم اس پر قادر نہ ہو سکو گے ، اور اگر وہ نہیں ہے تو پھر اس کے قتل میں کوئی بھلائی نہیں “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 88  -  5k
حدیث نمبر: 293 --- حکم البانی: صحيح... ابوسلمہ کہتے ہیں کہ زینب بنت ابی سلمہ ؓ نے مجھے خبر دی کہ ایک عورت کو استحاضہ کی شکایت تھی اور وہ عبدالرحمٰن بن عوف ؓ کے عقد میں تھیں تو رسول اللہ ﷺ نے انہیں ہر نماز کے لیے غسل کرنے اور نماز پڑھنے کا حکم دیا ۔ (یحییٰ بن ابی کثیر کہتے ہیں کہ ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن) نے مجھے خبر دی کہ ام بکر نے انہیں خبر دی ہے کہ عائشہ ؓ نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے اس عورت کے متعلق جو طہر کے بعد ایسی چیز دیکھے جو اسے شک میں ڈال دے ، فرمایا : ” یہ تو بس ایک رگ ہے “ ، یا فرمایا : ” یہ تو بس رگیں ہیں “ ، راوی کو شک ہے کہ « إنما ہي عرق » کہا یا « إنما ہو عروق » کہا ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : ابن عقیل کی حدیث میں دونوں امر ایک ساتھ ہیں ، اس میں ہے : آپ ﷺ نے فرمایا : ” اگر ہو سکے تو تم ہر نماز کے لیے غسل کرو ، ورنہ دو دو نماز کو جمع کر لو “ ، جیسا کہ قاسم نے اپنی حدیث میں کہا ہے ، نیز یہ قول سعید بن جبیر سے بھی مروی ہے ، وہ علی اور ابن عباس ؓ سے روایت کرتے ہیں ۔ ... (ض)
Terms matched: 1  -  Score: 88  -  3k
حدیث نمبر: 3816 --- حکم البانی: حسن الإسناد... جابر بن سمرہ ؓ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے اپنے اہل و عیال کے ساتھ حرہ میں قیام کیا ، تو ایک شخص نے اس سے کہا : میری ایک اونٹنی کھو گئی ہے اگر تم اسے پانا تو اپنے پاس رکھ لینا ، اس نے اسے پا لیا لیکن اس کے مالک کو نہیں پاس کا پھر وہ بیمار ہو گئی ، تو اس کی بیوی نے کہا : اسے ذبح کر ڈالو ، لیکن اس نے انکار کیا ، پھر اونٹنی مر گئی تو اس کی بیوی نے کہا : اس کی کھال نکال لو تاکہ ہم اس کی چربی اور گوشت سکھا کر کھا سکیں ، اس نے کہا : جب تک کہ میں رسول اللہ ﷺ سے پوچھ نہیں لیتا ایسا نہیں کر سکتا چنانچہ وہ آپ کے پاس آیا اور اس کے متعلق آپ سے دریافت کیا ، تو آپ ﷺ نے فرمایا : ” کیا تیرے پاس کوئی اور چیز ہے جو تجھے (مردار کھانے سے) بے نیاز کرے “ اس شخص نے کہا : نہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” پھر تم کھاؤ “ ۔ راوی کہتے ہیں : اتنے میں اس کا مالک آ گیا ، تو اس نے اسے سارا واقعہ بتایا تو اس نے کہا : تو نے اسے کیوں نہیں ذبح کر لیا ؟ اس نے کہا : میں نے تم سے شرم محسوس کی (اور بغیر اجازت ایسا کرنا میں نے مناسب نہیں سمجھا) ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 88  -  4k
حدیث نمبر: 563 --- حکم البانی: صحيح... سعید بن مسیب کہتے ہیں ایک انصاری کی وفات کا وقت قریب ہوا تو انہوں نے کہا : میں تم لوگوں کو ایک حدیث بیان کرتا ہوں اور اسے صرف ثواب کی نیت سے بیان کر رہا ہوں : میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے : ” جب تم میں سے کوئی وضو کرے اور اچھی طرح وضو کرے پھر نماز کے لیے نکلے تو وہ جب بھی اپنا داہنا قدم اٹھاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے ایک نیکی لکھتا ہے ، اور جب بھی اپنا بایاں قدم رکھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی ایک برائی مٹا دیتا ہے لہٰذا تم میں سے جس کا جی چاہے مسجد سے قریب رہے اور جس کا جی چاہے مسجد سے دور رہے ، اگر وہ مسجد میں آیا اور اس نے جماعت سے نماز پڑھی تو اسے بخش دیا جائے گا اور اگر وہ مسجد میں اس وقت آیا جب کہ (جماعت شروع ہو چکی تھی اور) کچھ رکعتیں لوگوں نے پڑھ لی تھیں اور کچھ باقی تھیں پھر اس نے جماعت کے ساتھ جتنی رکعتیں پائیں پڑھیں اور جو رہ گئی تھیں بعد میں پوری کیں تو وہ بھی اسی طرح (اجر و ثواب کا مستحق) ہو گا ، اور اگر وہ مسجد میں اس وقت پہنچا جب کہ نماز ختم ہو چکی تھی اور اس نے اکیلے پوری نماز پڑھی تو وہ بھی اسی طرح ہو گا “ ۔ ... (ض)
Terms matched: 1  -  Score: 88  -  4k
حدیث نمبر: 938 --- حکم البانی: ضعيف... ابومصبح مقرائی کہتے ہیں کہ ہم ابوزہیر نمیری ؓ کے پاس بیٹھا کرتے تھے ، وہ صحابی رسول تھے ، وہ (ہم سے) ا چھی اچھی حدیثیں بیان کرتے تھے ، جب ہم میں سے کوئی دعا کرتا تو وہ کہتے : اسے آمین پر ختم کرو ، کیونکہ آمین کتاب پر لگی ہوئی مہر کی طرح ہے ۔ ابوزہیر نے کہا : میں تمہیں اس کے بارے میں بتاؤں ؟ ایک رات ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نکلے ، ہم لوگ ایک شخص کے پاس پہنچے جو نہایت عاجزی کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے دعا کر رہا تھا ، نبی اکرم ﷺ کھڑے ہو کر سننے لگے ، پھر آپ ﷺ نے فرمایا : ” اگر اس نے (اپنی دعا پر) مہر لگا لی تو اس کی دعا قبول ہو گئی “ ، اس پر ایک شخص نے پوچھا : کس چیز سے وہ مہر لگائے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ” آمین سے ، اگر اس نے آمین سے ختم کیا تو اس کی دعا قبول ہو گئی “ ۔ رسول اللہ ﷺ کا یہ ارشاد سن کر وہ شخص (جس نے نبی اکرم ﷺ سے پوچھا تھا) اس آدمی کے پاس آیا جو دعا کر رہا تھا اور اس سے کہا : اے فلاں ! تم اپنی دعا پر آمین کی مہر لگا لو اور خوش ہو جاؤ ۔ ... (ض)
Terms matched: 1  -  Score: 88  -  4k
حدیث نمبر: 5266 --- حکم البانی: صحيح... ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” انبیاء میں سے ایک نبی کو ایک چیونٹی نے کاٹ لیا تو انہوں نے چیونٹیوں کی پوری بستی کو جلا ڈالنے کا حکم دے دیا ، اللہ تعالیٰ نے وحی کے ذریعہ انہیں تنبیہ فرمائی کہ ایک چیونٹی کے تجھے کاٹ لینے کے بدلے میں تو نے اللہ تعالیٰ کی تسبیح کرنے والی پوری ایک جماعت کو ہلاک کر ڈالا “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 86  -  2k
حدیث نمبر: 2744 --- حکم البانی: صحيح... اس سند سے بھی عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے نجد کی طرف ایک سریہ بھیجا جس میں عبداللہ بن عمر ؓ بھی تھے ، ان لوگوں کو غنیمت میں بہت سے اونٹ ملے ، ان میں سے ہر ایک کے حصہ میں بارہ بارہ اونٹ آئے ، اور ایک ایک اونٹ انہیں بطور نفل (انعام) دئیے گئے ۔ ابن موہب کی روایت میں یہ اضافہ ہے : تو رسول اللہ ﷺ نے اس تقسیم کو بدلا نہیں ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 86  -  2k
حدیث نمبر: 4379 --- حکم البانی: حسن دون قوله ارجموه والأرجح أنه لم يرجم... وائل ؓ کہتے ہیں کہ ایک عورت رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں نماز پڑھنے کے ارادہ سے نکلی تو اس سے ایک مرد ملا اور اسے دبوچ لیا ، اور اس سے اپنی خواہش پوری کی تو وہ چلائی ، وہ جا چکا تھا ، اتنے میں اس کے پاس سے ایک اور شخص گزرا تو وہ کہنے لگی کہ اس (فلاں) نے میرے ساتھ ایسا ایسا کیا ہے ، اتنے میں مہاجرین کی ایک جماعت بھی آ گئی ان سے بھی اس نے یہی کہا کہ اس نے اس کے ساتھ ایسا ایسا کیا ہے ، تو وہ سب گئے اور اس شخص کو پکڑا جس کے متعلق اس نے کہا تھا کہ اس نے اس کے ساتھ زنا کیا ہے ، اور اسے لے کر آئے ، تو اس نے کہا : ہاں اسی نے کیا ہے ، چنانچہ وہ لوگ اسے لے کر نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے ، تو آپ ﷺ نے اس کے سلسلہ میں حکم دیا (کہ اس پر حد جاری کی جائے) یہ دیکھ کر اصل شخص جس نے اس سے صحبت کی تھی کھڑا ہو گیا ، اور کہنے لگا : اللہ کے رسول ! فی الواقع یہ کام میں نے کیا ہے ، تو آپ ﷺ نے اس عورت سے فرمایا : ” تم جاؤ اللہ تعالیٰ نے تمہیں بخش دیا (کیونکہ یہ تیری رضا مندی سے نہیں ہوا تھا) اور اس آدمی سے بھلی بات کہی “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : مراد وہ آدمی ہے (ناحق) جو پکڑا گیا تھا ، اور اس آدمی کے متعلق جس نے زنا کیا تھا فرمایا : ” اس کو رجم کر دو “ پھر آپ ﷺ نے فرمایا : ” اس نے ایسی توبہ کی ہے کہ سارے مدینہ کے لوگ ایسی توبہ کریں تو ان کی طرف سے وہ قبول ہو جائے “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 85  -  5k
حدیث نمبر: 1209 --- حکم البانی: منكر... عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے سفر میں ایک بار کے علاوہ کبھی بھی مغرب اور عشاء کو ایک ساتھ ادا نہیں کیا ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : یہ حدیث « ایوب عن نافع عن ابن عمر » سے موقوفاً روایت کی جاتی ہے کہ نافع نے ابن عمر ؓ کو ایک رات کے سوا کبھی بھی ان دونوں نمازوں کو جمع کرتے نہیں دیکھا ، یعنی اس رات جس میں انہیں صفیہ کی وفات کی خبر دی گئی ، اور مکحول کی حدیث نافع سے مروی ہے کہ انہوں نے ابن عمر کو اس طرح ایک یا دو بار کرتے دیکھا ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 85  -  2k
حدیث نمبر: 1236 --- حکم البانی: صحيح... ابوعیاش زرقی ؓ کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ مقام عسفان میں تھے ، اس وقت مشرکوں کے سردار خالد بن ولید تھے ، ہم نے ظہر پڑھی تو مشرکین کہنے لگے : ہم سے چوک ہو گئی ، ہم غفلت کا شکار ہو گئے ، کاش ! ہم نے دوران نماز ان پر حملہ کر دیا ہوتا ، چنانچہ ظہر اور عصر کے درمیان قصر کی آیت نازل ہوئی پھر جب عصر کا وقت ہوا تو رسول اللہ ﷺ قبلہ رخ ہو کر کھڑے ہوئے ، مشرکین آپ کے سامنے تھے ، لوگوں نے آپ کے پیچھے ایک صف بنائی اور اس صف کے پیچھے ایک دوسری صف بنائی تو آپ ﷺ نے ان سب کے ساتھ بیک وقت رکوع کیا ، لیکن سجدہ آپ نے اور صرف اس صف کے لوگوں نے کیا جو آپ سے قریب تر تھے اور باقی (پچھلی صف کے) لوگ کھڑے نگرانی کرتے رہے ، پھر جب یہ لوگ سجدہ کر کے کھڑے ہو گئے تو باقی دوسرے لوگوں نے جو ان کے پیچھے تھے ، سجدے کئے ، پھر قریب والی صف پیچھے ہٹ کر دوسری صف کی جگہ پر چلی گئی ، اور دوسری صف آگے بڑھ کر پہلی صف کی جگہ پر آ گئی ، پھر سب نے مل کر رسول اللہ ﷺ کے ساتھ رکوع کیا ، اس کے بعد سجدہ صرف آپ اور آپ سے قریب والی صف نے کیا اور بقیہ لوگ کھڑے نگرانی کرتے رہے ، جب رسول اللہ ﷺ اور قریب والی صف کے لوگ بیٹھ گئے تو بقیہ دوسروں نے سجدہ کیا ، پھر سب ایک ساتھ بیٹھے اور ایک ساتھ سلام پھیرا ، آپ نے عسفان میں اسی طرح نماز پڑھی اور بنی سلیم سے جنگ کے روز بھی اسی طرح نماز پڑھی ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : ایوب اور ہشام نے ابو الزبیر سے ابوالزبیر نے جابر سے اسی مفہوم کی حدیث نبی اکرم ﷺ سے مرفوعاً روایت کی ہے ۔ اسی طرح یہ حدیث داود بن حصین نے عکرمہ سے ، عکرمہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کی ہے ۔ اسی طرح یہ حدیث عبدالملک نے عطا سے ، عطاء نے جابر سے روایت کی ہے ۔ اسی طرح قتادہ نے حسن سے ، حسن نے حطان سے ، حطان نے ابوموسیٰ ؓ سے یہی عمل نقل کیا ہے ۔ اسی طرح عکرمہ بن خالد نے مجاہد سے مجاہد نے نبی اکرم ﷺ سے روایت کی ہے ۔ اسی طرح ہشام بن عروہ نے اپنے والد عروہ سے ، انہوں نے نبی اکرم ﷺ سے روایت کی ہے اور یہی ثوری کا قول ہے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 85  -  6k
حدیث نمبر: 790 --- حکم البانی: صحيح... جابر ؓ کہتے ہیں کہ معاذ ؓ نبی اکرم ﷺ کے ساتھ نماز پڑھتے ، پھر لوٹتے تو ہماری امامت کرتے تھے - ایک روایت میں ہے : پھر وہ لوٹتے تو اپنی قوم کو نماز پڑھاتے تھے ، نبی اکرم ﷺ نے ایک رات نماز دیر سے پڑھائی اور ایک روایت میں ہے : عشاء دیر سے پڑھائی ، چنانچہ معاذ بن جبل ؓ نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی پھر گھر واپس آ کر اپنی قوم کی امامت کی اور سورۃ البقرہ کی قرآت شروع کر دی تو ان کی قوم میں سے ایک شخص نے جماعت سے الگ ہو کر اکیلے نماز پڑھ لی ، لوگ کہنے لگے : اے فلاں ! تم نے منافقت کی ہے ؟ اس نے کہا : میں نے منافقت نہیں کی ہے ، پھر وہ شخص رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور عرض کیا : اللہ کے رسول ﷺ ! معاذ آپ کے ساتھ نماز پڑھ کر یہاں سے واپس جا کر ہماری امامت کرتے ہیں ، ہم لوگ دن بھر اونٹوں سے کھیتوں کی سینچائی کرنے والے لوگ ہیں ، اور اپنے ہاتھوں سے محنت اور مزدوری کا کام کرتے ہیں (اس لیے تھکے ماندے رہتے ہیں) معاذ نے آ کر ہماری امامت کی اور سورۃ البقرہ کی قرآت شروع کر دی (یہ سن کر) آپ ﷺ نے فرمایا : ” اے معاذ ! کیا تم لوگوں کو فتنے اور آزمائش میں ڈالو گے ! کیا تم لوگوں کو فتنے اور آزمائش میں ڈالو گے ؟ فلاں اور فلاں سورۃ پڑھا کرو “ ۔ ابوزبیر نے کہا کہ (آپ ﷺ نے فرمایا) : ” تم « سبح اسم ربك الأعلى » ، « والليل إذا يغشى » پڑھا کرو “ ، ہم نے عمرو بن دینار سے ذکر کیا تو انہوں نے کہا : میرا بھی خیال ہے کہ آپ نے اسی کا ذکر کیا ہے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 81  -  5k
حدیث نمبر: 629 --- حکم البانی: صحيح... طلق ؓ کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے تو ایک شخص آیا اور اس نے عرض کیا : اللہ کے نبی ! ایک کپڑے میں نماز پڑھنے کے متعلق آپ کیا فرماتے ہیں ؟ اس پر رسول اللہ ﷺ نے اپنا تہبند کھولا ، اور اپنی چادر اور تہبند کو ایک کر لیا پھر آپ نے انہیں لپیٹ لیا ، پھر کھڑے ہوئے ، پھر آپ نے ہمیں نماز پڑھائی ، جب آپ ﷺ نے نماز پوری کر لی تو فرمایا : ” کیا تم میں سے ہر ایک کو دو کپڑے میسر ہیں ؟ “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 81  -  2k
Result Pages: << Previous 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 Next >>


Search took 0.174 seconds