181. سنن ابن ماجہ --- کتاب: دیت (خون بہا) کے احکام و مسائل --- باب : «جنین» ( پیٹ کے بچے ) کی دیت کا بیان ۔ [سنن ابن ماجہ]
حدیث نمبر: 2641 --- حکم البانی: صحيح الإسناد... عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ عمر ؓ نے جنین (پیٹ کے بچے) کے بارے میں رسول اللہ ﷺ کا فرمان تلاش کیا ، تو حمل بن مالک ؓ نے کھڑے ہو کر کہا : میری دو بیویاں تھیں ، ان میں سے ایک نے دوسری کو خیمے کی لکڑی سے مارا جس سے وہ اور اس کے پیٹ میں جو بچہ تھا دونوں مر گئے ، پھر آپ ﷺ نے جنین (پیٹ کے بچہ) میں ایک غلام یا ایک لونڈی دینے کا ، اور عورت کو عورت کے قصاص میں قتل کا فیصلہ فرمایا ” ۔ ... (ص/ح)
182. سنن ابن ماجہ --- کتاب: دیت (خون بہا) کے احکام و مسائل --- باب : «جنین» ( پیٹ کے بچے ) کی دیت کا بیان ۔ [سنن ابن ماجہ]
حدیث نمبر: 2639 --- حکم البانی: صحيح... ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے جنین (پیٹ کے بچے کی دیت) میں ایک غلام یا ایک لونڈی کا فیصلہ فرمایا ، تو جس کے خلاف فیصلہ ہوا وہ بولا : کیا ہم اس کی دیت دیں جس نے نہ پیا ہو نہ کھایا ہو ، نہ چیخا ہو نہ چلایا ہو ، ایسے کی دیت کو تو لغو مانا جائے گا ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” یہ تو شاعروں جیسی بات کرتا ہے ؟ پیٹ کے بچہ میں ایک غلام یا لونڈی (دیت) ہے “ ۔ ... (ص/ح)
183. سنن ابن ماجہ --- کتاب: مسا جد اور جماعت کے احکام و مسائل --- باب : گھروں میں مساجد بنانے کا بیان ۔ [سنن ابن ماجہ]
حدیث نمبر: 756 --- حکم البانی: صحيح... انس بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ میرے ایک چچا نے نبی اکرم ﷺ کے لیے کھانا تیار کیا ، اور انہوں نے آپ ﷺ سے کہا کہ میری خواہش ہے کہ آپ آج میرے گھر کھانا کھائیں ، اور اس میں نماز بھی پڑھیں ، تو آپ ﷺ تشریف لائے گھر میں ایک پرانی کالی چٹائی پڑی ہوئی تھی ، آپ ﷺ نے گھر کے ایک گوشہ کو صاف کرنے کا حکم دیا ، وہ صاف کیا گیا ، اور اس پر پانی چھڑک دیا گیا ، تو آپ ﷺ نے نماز پڑھی ، ہم نے بھی آپ کے ساتھ نماز پڑھی ۔ ابوعبداللہ ابن ماجہ کہتے ہیں کہ « فحل » اس چٹائی کو کہتے ہیں جو پرانی ہونے کی وجہ سے کالی ہو گئی ہو ۔ ... (ص/ح)
184. سنن ابن ماجہ --- کتاب: لباس کے متعلق احکام و مسائل --- باب : سونے کی انگوٹھی پہننے سے ممانعت کا بیان ۔ [سنن ابن ماجہ]
حدیث نمبر: 3644 --- حکم البانی: حسن... ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ نجاشی نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں ایک چھلا بطور ہدیہ بھیجا ، اس میں ایک سونے کی انگوٹھی تھی ، انگوٹھی میں حبشی نگینہ تھا ، رسول اللہ ﷺ نے اسے لکڑی سے چھوا ، آپ اس سے اعراض کر رہے تھے ، یا پھر اپنی ایک انگلی سے چھوا ، اور اپنی نواسی امامہ بنت ابی العاص کو بلا کر فرمایا : ” بیٹی ! اسے تم پہن لو “ ۔ ... (ص/ح)
185. سنن ابن ماجہ --- کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل --- باب : پیشاب کی چھینٹ سے نہ بچنے پر وارد وعید کا بیان ۔ [سنن ابن ماجہ]
حدیث نمبر: 346 --- حکم البانی: صحيح... عبدالرحمٰن بن حسنہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس آئے ، اس وقت آپ کے ہاتھ میں ایک ڈھال تھی ، آپ ﷺ نے اسے رکھا اور اس کی آڑ میں بیٹھ کر پیشاب کیا ، کچھ لوگوں نے (بطور استہزاء) کہا کہ انہیں دیکھو ایسے پیشاب کرتے ہیں جیسے عورت پیشاب کرتی ہے ، نبی اکرم ﷺ نے سنا اور فرمایا : ” افسوس ہے تم پر ، بنی اسرائیل کے ایک شخص کو جو مصیبت پہنچی ، تمہیں اس کی خبر نہیں ؟ ان کے کپڑوں میں پیشاب لگ جاتا تو اسے قینچی سے کاٹتے تھے ، ایک شخص نے انہیں اس عمل سے روک دیا ، تو اسے اس کی قبر میں عذاب دیا گیا “ ۔ ... (ض)
186. سنن ابن ماجہ --- کتاب: فتنوں سے متعلق احکام و مسائل --- باب : ( قرب قیامت ) دابۃ الارض ( چوپایہ کے نکلنے ) کا بیان ۔ [سنن ابن ماجہ]
حدیث نمبر: 4067 --- حکم البانی: ضعيف جدا... بریدہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ مجھے مکہ کے قریب ایک جگہ صحراء میں لے گئے ، تو وہ ایک خشک زمین تھی جس کے اردگرد ریت تھی ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” جانور (« دابۃ الارض ») یہاں سے نکلے گا ، میں نے وہ جگہ دیکھی ، وہ ایک بالشت میں سے انگشت شہادت اور انگوٹھے کے درمیان کی دوری کے برابر تھی “ ۔ ابن بریدہ ؓ کہتے ہیں کہ میں نے کئی سال کے بعد حج کیا تو بریدہ ؓ (یعنی میرے والد) نے ہمیں « دابۃ الارض » کا عصا دکھایا جو میرے عصا کے بقدر لمبا اور موٹا تھا ۔ ... (ض)
187. سنن ابن ماجہ --- کتاب: جہاد کے فضائل و احکام --- باب : اللہ کے راستے میں مورچہ بندی کی فضیلت ۔ [سنن ابن ماجہ]
حدیث نمبر: 2768 --- حکم البانی: موضوع... ابی بن کعب ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” ثواب کی نیت سے مسلمانوں کے ناکے پر (جہاں سے دشمن کے حملہ آور ہونے کا ڈر ہو) اللہ کی راہ میں سرحد پر ایک دن پڑاؤ کی حفاظت کا ثواب غیر رمضان میں سو سال کے روزوں ، اور ان کے قیام اللیل صیام سے بڑھ کر ہے ، اور اللہ کے راستے میں مسلمانوں کے ناکے پر ثواب کی نیت سے رمضان میں ایک دن کی سرحد کی نگرانی کا ثواب ہزار سال کے نماز سے بڑھ کر ہے ، پھر اگر اللہ تعالیٰ نے اسے صحیح سالم گھر لوٹا دیا تو ایک ہزار سال تک اس کی برائیاں نہیں لکھی جائیں گی ، نیکیاں لکھی جائیں گی ، اور قیامت تک « رباط » کا ثواب جاری رہے گا “ ۔ ... (ص/ح)
188. سنن ابن ماجہ --- کتاب: فتنوں سے متعلق احکام و مسائل --- باب : جب دو مسلمان تلوار لے کر باہم بھڑ جائیں تو ان کے حکم کا بیان ۔ [سنن ابن ماجہ]
حدیث نمبر: 3965 --- حکم البانی: صحيح... ابوبکرہ ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ” جب دو مسلمان ایک دوسرے پر ہتھیار اٹھاتے ہیں تو وہ جہنم کے کنارے پر ہوتے ہیں ، پھر جب ان میں سے کوئی ایک دوسرے کو قتل کر دے تو قاتل اور مقتول دونوں ایک ساتھ جہنم میں داخل ہوں گے “ ۔ ... (ص/ح)
189. سنن ابن ماجہ --- کتاب: نکاح کے احکام و مسائل --- باب : آدمی کا اپنے لڑکے میں شک کرنے کا بیان ۔ [سنن ابن ماجہ]
حدیث نمبر: 2003 --- حکم البانی: حسن صحيح... عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ ایک بدوی (دیہاتی) نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا : اللہ کے رسول ! میری بیوی نے ایک کالا کلوٹا لڑکا جنا ہے ، اور ہم ایک ایسے گھرانے کے ہیں جس میں کبھی کوئی کالا نہیں ہوا ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” کیا تمہارے پاس اونٹ ہیں “ ؟ اس نے کہا : ہاں ، آپ ﷺ نے پوچھا : ” ان کے رنگ کیا ہیں “ ؟ اس نے کہا : سرخ ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” ان میں کوئی سیاہ بھی ہے “ ؟ اس نے کہا : نہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” کیا ان میں کوئی خاکی رنگ کا ہے “ ؟ اس نے کہا : ہاں ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” یہ رنگ کہاں سے آیا “ ؟ اس نے کہا : ہو سکتا ہے کہ اسے کسی رگ نے کھینچ لیا ہو آپ ﷺ نے فرمایا : ” پھر شاید تمہارے اس بچے کا بھی یہی حال ہو کہ اسے کسی رگ نے کھینچ لیا ہو “ ۔ ... (ص/ح)
190. سنن ابن ماجہ --- کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل --- باب : جس کی ظہر کے بعد کی دو رکعت سنت چھوٹ جائے اس کے حکم کا بیان ۔ [سنن ابن ماجہ]
حدیث نمبر: 1159 --- حکم البانی: منكر... عبداللہ بن حارث کہتے ہیں کہ معاویہ ؓ نے ام المؤمنین ام سلمہ ؓ کے پاس ایک شخص بھیجا ، قاصد کے ساتھ میں بھی گیا ، اس نے ام سلمہ ؓ سے سوال کیا ، تو انہوں نے کہا کہ ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ میرے گھر میں نماز ظہر کے لیے وضو کر رہے تھے ، اور آپ ﷺ نے صدقہ وصول کرنے والا ایک شخص روانہ کیا تھا ، آپ کے پاس مہاجرین کی بھیڑ تھی ، اور ان کی بدحالی نے آپ کو فکر میں مبتلا کر رکھا تھا کہ اتنے میں کسی نے دروازہ کھٹکھٹایا ، آپ باہر نکلے ، ظہر پڑھائی پھر بیٹھے ، اور صدقہ وصول کرنے والا جو کچھ لایا تھا اسے تقسیم کرنے لگے ، آپ ﷺ عصر تک ایسے ہی تقسیم کرتے رہے ، پھر آپ میرے گھر میں داخل ہوئے ، اور دو رکعت پڑھی ، اور فرمایا : ” صدقہ وصول کرنے والے کے معاملے نے مجھے ظہر کے بعد دو رکعت سنت کی ادائیگی سے مشغول کر دیا تھا ، اب نماز عصر کے بعد میں نے وہی دونوں رکعتیں پڑھی ہیں “ ۔ ... (ض)
191. سنن ابن ماجہ --- رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کے فضائل و مناقب --- باب : علی رضی اللہ عنہ کے بیٹوں حسن و حسین رضی اللہ عنہما کے مناقب و فضائل ۔ [سنن ابن ماجہ]
حدیث نمبر: 144 --- حکم البانی: حسن... یعلیٰ بن مرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ ہم نبی اکرم ﷺ کے ساتھ کھانے کی ایک دعوت میں نکلے ، دیکھا تو حسین ؓ ) گلی میں کھیل رہے ہیں ، نبی اکرم ﷺ لوگوں سے آگے نکل گئے ، اور اپنے دونوں ہاتھ پھیلا لیے ، حسین ؓ بچے تھے ، ادھر ادھر بھاگنے لگے ، اور نبی اکرم ﷺ ان کو ہنسانے لگے ، یہاں تک کہ ان کو پکڑ لیا ، اور اپنا ایک ہاتھ ان کی ٹھوڑی کے نیچے اور دوسرا سر پر رکھ کر بوسہ لیا ، اور فرمایا : ” حسین مجھ سے ہیں اور میں حسین سے ہوں ، اللہ اس سے محبت رکھے جو حسین سے محبت رکھے ، اور حسین نواسوں میں سے ایک نواسہ ہیں “ ۔ ... (ص/ح)
192. سنن ابن ماجہ --- رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کے فضائل و مناقب --- باب : بلال رضی اللہ عنہ کے مناقب و فضائل ۔ [سنن ابن ماجہ]
حدیث نمبر: 150 --- حکم البانی: حسن... عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ پہلے پہل جن لوگوں نے اپنا اسلام ظاہر کیا وہ سات افراد تھے : رسول اللہ ﷺ ، ابوبکر ، عمار ، ان کی والدہ سمیہ ، صہیب ، بلال اور مقداد ( ؓ ) ، رہے رسول اللہ ﷺ تو اللہ تعالیٰ نے کفار کی ایذا رسانیوں سے آپ کے چچا ابوطالب کے ذریعہ آپ کو بچایا ، اور ابوبکر ؓ کو ان کی قوم کے سبب محفوظ رکھا ، رہے باقی لوگ تو ان کو مشرکین نے پکڑا اور لوہے کی زرہیں پہنا کر دھوپ میں ڈال دیا ، چنانچہ ان میں سے ہر ایک سے مشرکین نے جو کہلوایا بظاہر کہہ دیا ، سوائے بلال کے ، اللہ کی راہ میں انہوں نے اپنی جان کو حقیر سمجھا ، اور ان کی قوم نے بھی ان کو حقیر جانا ، چنانچہ انہوں نے بلال ؓ کو پکڑ کر بچوں کے حوالہ کر دیا ، وہ ان کو مکہ کی گھاٹیوں میں گھسیٹتے پھرتے اور وہ « اَحَد ، اَحَد » کہتے (یعنی اللہ ایک ہے ، اللہ ایک ہے) ۔ ... (ص/ح)
193. سنن ابن ماجہ --- کتاب: تجارت کے احکام و مسائل --- باب : قرآن کریم کی تعلیم پر اجرت لینے کا بیان ۔ [سنن ابن ماجہ]
حدیث نمبر: 2158 --- حکم البانی: صحيح... ابی بن کعب ؓ کہتے ہیں کہ میں نے ایک شخص کو قرآن پڑھنا سکھایا تو اس نے مجھے ایک کمان ہدیے میں دی ، میں نے اس کا ذکر رسول اللہ ﷺ سے کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا : ” اگر تم نے یہ لی تو آگ کی ایک کمان لی “ ، اس وجہ سے میں نے اس کو واپس کر دیا ۔ ... (ض)
194. سنن ابن ماجہ --- کتاب: تجارت کے احکام و مسائل --- باب : قرآن کریم کی تعلیم پر اجرت لینے کا بیان ۔ [سنن ابن ماجہ]
حدیث نمبر: 2157 --- حکم البانی: صحيح... عبادہ بن صامت ؓ کہتے ہیں کہ میں نے اہل صفہ میں سے کئی لوگوں کو قرآن پڑھنا اور لکھنا سکھایا ، تو ان میں سے ایک شخص نے مجھے ایک کمان ہدیے میں دی ، میں نے اپنے جی میں کہا : یہ تو مال نہیں ہے ، یہ اللہ کے راستے میں تیر اندازی کے لیے میرے کام آئے گا ، پھر میں نے رسول اللہ ﷺ سے اس کے متعلق سوال کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا : ” اگر تم کو یہ اچھا لگے کہ اس کمان کے بدلے تم کو آگ کا ایک طوق پہنایا جائے تو اس کو قبول کر لو “ ۔ ... (ص/ح)
195. سنن ابن ماجہ --- کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل --- باب : قبر اور مردے کے گل سڑ جانے کا بیان ۔ [سنن ابن ماجہ]
حدیث نمبر: 4268 --- حکم البانی: صحيح... ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ” مرنے والا قبر میں جاتا ہے ، نیک آدمی تو اپنی قبر میں بیٹھ جاتا ہے ، نہ کوئی خوف ہوتا ہے نہ دل پریشان ہوتا ہے ، اس سے پوچھا جاتا ہے کہ تو کس دین پر تھا ؟ تو وہ کہتا ہے : میں اسلام پر تھا ، پھر پوچھا جاتا ہے کہ یہ شخص کون ہیں ؟ وہ کہتا ہے : یہ محمد اللہ کے رسول ہیں ، یہ ہمارے پاس اللہ تعالیٰ کی جانب سے دلیلیں لے کر آئے تو ہم نے ان کی تصدیق کی ، پھر اس سے پوچھا جاتا ہے کہ کیا تم نے اللہ تعالیٰ کو دیکھا ہے ؟ جواب دیتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کو بھلا کون دیکھ سکتا ہے ؟ پھر اس کے لیے ایک کھڑکی جہنم کی جانب کھولی جاتی ہے ، وہ اس کی شدت اشتعال کو دیکھتا ہے ، اس سے کہا جاتا ہے : دیکھ ، اللہ تعالیٰ نے تجھ کو اس سے بچا لیا ہے ، پھر ایک دوسرا دریچہ جنت کی طرف کھولا جاتا ہے ، وہ اس کی تازگی اور لطافت کو دیکھتا ہے ، اس سے کہا جاتا ہے کہ یہی تیرا ٹھکانا ہے ، اور اس سے کہا جاتا ہے کہ تو یقین پر تھا ، یقین پر ہی مرا ، اور یقین پر ہی اٹھے گا اگر اللہ تعالیٰ نے چاہا ۔ اور برا آدمی اپنی قبر میں پریشان اور گھبرایا ہوا اٹھ بیٹھتا ہے ، اس سے کہا جاتا ہے کہ تو کس دین پر تھا ؟ تو وہ کہتا ہے : میں نہیں جانتا ، پھر پوچھا جاتا ہے کہ یہ شخص کون ہیں ؟ جواب دیتا ہے کہ میں نے لوگوں کو کچھ کہتے سنا تو میں نے بھی وہی کہا ، اس کے لیے جنت کا ایک دریچہ کھولا جاتا ہے ، وہ اس کی لطافت و تازگی کو دیکھتا ہے پھر اس سے کہا جاتا ہے کہ دیکھ ! اس سے اللہ تعالیٰ نے تجھے محروم کیا ، پھر جہنم کا دریچہ کھولا جاتا ہے ، وہ اس کی شدت اور ہولناکی کو دیکھتا ہے ، اس سے کہا جاتا ہے کہ یہی تیرا ٹھکانا ہے ، تو شک پر تھا ، شک پر ہی مرا اور اسی پر تو اٹھایا جائے گا اگر اللہ تعالیٰ نے چاہا “ ۔ ... (ص/ح)
196. سنن ابن ماجہ --- کتاب: وراثت کے احکام و مسائل --- باب : ولاء یعنی غلام آزاد کرنے پر حاصل ہونے والے حق وراثت کا بیان ۔ [سنن ابن ماجہ]
حدیث نمبر: 2732 --- حکم البانی: حسن... عبداللہ بن عمرو بن العاص ؓ کہتے ہیں کہ رباب بن حذیفہ بن سعید بن سہم نے ام وائل بنت معمر جمحیہ سے نکاح کیا ، اور ان کے تین بچے ہوئے ، پھر ان کی ماں کا انتقال ہوا ، تو اس کے بیٹے زمین جائیداد اور ان کے غلاموں کی ولاء کے وارث ہوئے ، ان سب کو لے کر عمرو بن العاص ؓ شام گئے ، وہ سب طاعون عمواس میں مر گئے تو ان کے وارث عمرو ؓ ہوئے ، جو ان کے عصبہ تھے ، اس کے بعد جب عمرو بن العاص ؓ شام سے لوٹے تو معمر کے بیٹے عمرو بن العاص ؓ کے خلاف اپنی بہن کے ولاء (حق میراث) کا مقدمہ لے کر عمر ؓ کے پاس پہنچے ، عمر ؓ نے کہا : میں نے جو رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے اسی کے مطابق تمہارا فیصلہ کروں گا ، میں نے آپ ﷺ کو فرماتے سنا : ” جس ولاء کو لڑکا اور والد حاصل کریں وہ ان کے عصبہ کو ملے گا خواہ وہ کوئی بھی ہو “ ، اس کے بعد عمر ؓ نے ہمارے حق میں فیصلہ کر دیا ، اور ہمارے لیے ایک دستاویز لکھ دی ، جس میں عبدالرحمٰن بن عوف ، زید بن ثابت ؓ اور ایک تیسرے شخص کی گواہی درج تھی ، جب عبدالملک بن مروان خلیفہ ہوئے تو ام وائل کا ایک غلام مر گیا ، جس نے دو ہزار دینار میراث میں چھوڑے تھے ، مجھے پتہ چلا کہ عمر ؓ کا کیا ہوا فیصلہ بدل دیا گیا ہے ، اور اس کا مقدمہ ہشام بن اسماعیل کے پاس گیا ہے ، تو ہم نے معاملہ عبدالملک کے سامنے اٹھایا ، اور ان کے سامنے عمر ؓ کی دستاویز پیش کی جس پر عبدالملک نے کہا : میرے خیال سے تو یہ ایسا فیصلہ ہے جس میں کسی کو بھی شک نہیں کرنا چاہیئے ، اور میں یہ نہیں سمجھ رہا تھا کہ مدینہ والوں کی یہ حالت ہو گئی ہے کہ وہ اس جیسے (واضح) فیصلے میں شک کر رہے ہیں ، آخر کار عبدالملک نے ہماری موافقت میں فیصلہ کیا ، اور ہم برابر اس میراث پر قابض رہے ۔ ... (ص/ح)
197. سنن ابن ماجہ --- کتاب: وراثت کے احکام و مسائل --- باب : قاتل کی میراث کے حکم کا بیان ۔ [سنن ابن ماجہ]
حدیث نمبر: 2736 --- حکم البانی: موضوع... عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ فتح مکہ کے دن خطبہ کے لیے کھڑے ہوئے ، اور فرمایا : ” عورت اپنے شوہر کی دیت اور مال دونوں میں وارث ہو گی ، اور شوہر بیوی کی دیت اور مال میں وارث ہو گا ، جب کہ ان میں سے ایک نے دوسرے کو قتل نہ کیا ہو ، لیکن جب ایک نے دوسرے کو جان بوجھ کر قتل کر دیا ہو تو اس دیت اور مال سے کسی بھی چیز کا وارث نہیں ہو گا ، اور اگر ان میں سے ایک نے دوسرے کو غلطی سے قتل کر دیا ہو تو اس کے مال سے تو وارث ہو گا ، لیکن دیت سے وارث نہ ہو گا “ ۔ ... (ص/ح)
198. سنن ابن ماجہ --- کتاب: خواب کی تعبیر سے متعلق احکام و مسائل --- باب : خواب کی تعبیر کا بیان ۔ [سنن ابن ماجہ]
حکم البانی: صحيح... اس سند سے بھی ابن عباس ؓ کہتے ہیں کہ ابوہریرہ ؓ بیان کرتے تھے کہ ایک شخص رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا ، اور اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں نے آسمان اور زمین کے درمیان ایک سایہ (بادل کا ایک ٹکڑا) دیکھا ، جس سے شہد اور گھی ٹپک رہا تھا ، پھر راوی نے باقی حدیث اسی طرح ذکر کی ۔ ... (ص/ح)
199. سنن ابن ماجہ --- کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل --- باب : موت کی یاد اور اس کی تیاری کا بیان ۔ [سنن ابن ماجہ]
حدیث نمبر: 4262 --- حکم البانی: صحيح... ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ” مرنے والے کے پاس فرشتے آتے ہیں ، اگر وہ نیک ہوتا ہے تو کہتے ہیں : نکل اے پاک جان ! جو کہ ایک پاک جسم میں تھی ، نکل ، تو لائق تعریف ہے ، اور خوش ہو جا ، اللہ کی رحمت و ریحان (خوشبو) سے اور ایسے رب سے جو تجھ سے ناراض نہیں ہے ، اس سے برابر یہی کہا جاتا ہے یہاں تک کہ وہ نکل پڑتی ہے ، پھر اس کو آسمان کی طرف چڑھا کر لے جایا جاتا ہے ، اس کے لیے آسمان کا دروازہ کھولتے ہوئے پوچھا جاتا ہے کہ یہ کون ہے ؟ فرشتے کہتے ہیں کہ یہ فلاں ہے ، کہا جاتا ہے : خوش آمدید ! پاک جان جو کہ ایک پاک جسم میں تھی ، تو داخل ہو جا ، تو نیک ہے اور خوش ہو جا اللہ کی رحمت و ریحان (خوشبو) سے ، اور ایسے رب سے جو تجھ سے ناخوش نہیں ، اس سے برابر یہی کہا جاتا ہے یہاں تک کہ روح اس آسمان تک پہنچ جاتی ہے جس کے اوپر اللہ عزوجل ہے ، اور جب کوئی برا شخص ہوتا ہے تو فرشتہ کہتا ہے : نکل اے ناپاک نفس ، جو ایک ناپاک بدن میں تھی ، نکل تو بری حالت میں ہے ، خوش ہو جا گرم پانی اور پیپ سے ، اور اس جیسی دوسری چیزوں سے ، اس سے برابر یہی کہا جاتا ہے یہاں تک کہ وہ نکل جاتی ہے ، پھر اس کو آسمان کی طرف چڑھا کر لے جایا جاتا ہے ، لیکن اس کے لیے دروازہ نہیں کھولا جاتا ، پوچھا جاتا ہے کہ یہ کون ہے ؟ جواب ملتا ہے : یہ فلاں ہے ، کہا جاتا ہے : ناپاک روح کے لیے کوئی خوش آمدید نہیں ، جو کہ ناپاک بدن میں تھی ، لوٹ جا اپنی بری حالت میں ، تیرے لیے آسمان کے دروازے نہیں کھولے جائیں گے ، اس کو آسمان سے چھوڑ دیا جاتا ہے پھر وہ قبر میں آ جاتی ہے “ ۔ ... (ص/ح)
200. سنن ابن ماجہ --- کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل --- باب : صلاۃ التسبیح کا بیان ۔ [سنن ابن ماجہ]
حدیث نمبر: 1386 --- حکم البانی: صحيح... ابورافع ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے عباس ؓ سے فرمایا : ” میرے چچا ! کیا میں آپ کو عطیہ نہ دوں ؟ کیا میں آپ کو فائدہ نہ پہنچاؤں ؟ کیا میں آپ سے صلہ رحمی نہ کروں ؟ انہوں نے کہا : کیوں نہیں ، اللہ کے رسول ! آپ ﷺ نے فرمایا : ” آپ چار رکعت پڑھیے ، اور ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ اور کوئی سورۃ ملا کر پڑھیے ، جب قراءت ختم ہو جائے تو « سبحان اللہ والحمد للہ ولا إلہ إلا اللہ واللہ أكبر » پندرہ مرتبہ رکوع سے پہلے پڑھیے ، پھر رکوع کیجئیے اور انہی کلمات کو دس مرتبہ پڑھیے ، پھر اپنا سر اٹھائیے اور انہیں کلمات کو دس مرتبہ پڑھیے ، پھر سجدہ کیجئیے ، اور انہی کلمات کو دس مرتبہ پڑھیے ، پھر اپنا سر اٹھائیے ، اور کھڑے ہونے سے پہلے انہی کلمات کو دس مرتبہ پڑھیے ، تو ہر رکعت میں پچھتر (۷۵) مرتبہ ہوئے ، اور چار رکعتوں میں تین سو (۳۰۰) مرتبہ ہوئے ، تو اگر آپ کے گناہ ریت کے ٹیلوں کے برابر ہوں تو بھی اللہ انہیں بخش دے گا ، انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! جو شخص اس نماز کو روزانہ نہ پڑھ سکے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ” ہفتہ میں ایک بار پڑھ لے ، اگر یہ بھی نہ ہو سکے ، تو مہینے میں ایک بار پڑھ لے “ یہاں تک کہ فرمایا : ” سال میں ایک بار پڑھ لے “ ۔ ... (ص/ح)
|