حدیث اردو الفاظ سرچ

بخاری، مسلم، ابوداود، ابن ماجہ، ترمذی، نسائی، سلسلہ صحیحہ البانی میں اردو لفظ / الفاظ تلاش کیجئیے۔
تلاش کیجئیے: رزلٹ فی صفحہ:
منتخب کیجئیے: حدیث میں کوئی بھی ایک لفظ ہو۔ حدیث میں لازمی تمام الفاظ آئے ہوں۔
تمام کتب منتخب کیجئیے: صحیح بخاری صحیح مسلم سنن ابی داود سنن ابن ماجہ سنن نسائی سنن ترمذی سلسلہ احادیث صحیحہ
نوٹ: اگر ” آ “ پر کوئی رزلٹ نہیں مل رہا تو آپ ” آ “ کو + Shift سے لکھیں یا اس صفحہ پر دئیے ہوئے ورچول کی بورڈ سے ” آ “ لکھیں مزید اگر کوئی لفظ نہیں مل رہا تو اس لفظ کے پہلے تین حروف تہجی کے ذریعے سٹیمنگ ٹیکنیک کے ساتھ تلاش کریں۔
سبمٹ بٹن پر کلک کرنے کے بعد کچھ دیر انتظار کیجئے تاکہ ڈیٹا لوڈ ہو جائے۔
  سٹیمنگ ٹیکنیک سرچ کے لیے یہاں کلک کریں۔



نتائج
نتیجہ مطلوبہ تلاش لفظ / الفاظ: ہمیشہ ایک گروہ
کتاب/کتب میں "سنن ابن ماجہ"
4 رزلٹ جن میں تمام الفاظ آئے ہیں۔ 1431 رزلٹ جن میں کوئی بھی ایک لفظ آیا ہے۔
حدیث نمبر: 4070 --- حکم البانی: حسن... صفوان بن عسال ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” مغرب (یعنی سورج کے ڈوبنے کی سمت) میں ایک کھلا دروازہ ہے ، اس کی چوڑائی ستر سال کی مسافت ہے ، یہ دروازہ توبہ کے لیے ہمیشہ کھلا رہے گا ، جب تک سورج ادھر سے نہ نکلے ، اور جب سورج ادھر سے نکلے گا تو اس وقت کسی شخص کا جو اس سے پہلے ایمان نہ لایا ہو یا ایمان لا کر کوئی نیکی نہ کما لی ہو ، اس کا ایمان لانا کسی کام نہ آئے گا “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 2  -  Score: 48  -  2k
حدیث نمبر: 62 --- حکم البانی: ضعيف... عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” اس امت کے دو گروہ ایسے ہوں گے کہ اسلام میں ان کا کوئی حصہ نہیں : ایک مرجیہ اور دوسرا قدریہ (منکرین قدر) “ ۔ ... (ض)
Terms matched: 2  -  Score: 48  -  1k
حدیث نمبر: 9 --- حکم البانی: صحيح... شعیب کہتے ہیں کہ معاویہ ؓ خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے اور کہا : تمہارے علماء کہاں ہیں ؟ تمہارے علماء کہاں ہیں ؟ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے : ” قیامت تک میری امت میں سے ایک گروہ لوگوں پر غالب رہے گا ، کوئی اس کی مدد کرے یا نہ کرے اسے اس کی پرواہ نہ ہو گی “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 2  -  Score: 48  -  2k
حدیث نمبر: 3793 --- حکم البانی: صحيح... عبداللہ بن بسر ؓ کہتے ہیں کہ ایک اعرابی نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا کہ اسلام کے اصول و قواعد مجھ پر بہت ہو گئے ہیں ، لہٰذا آپ مجھے کوئی ایسی چیز بتا دیجئیے جس پر میں مضبوطی سے جم جاؤں ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” تمہاری زبان ہمیشہ ذکر الٰہی سے تر رہنی چاہیئے “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 2  -  Score: 48  -  1k
حدیث نمبر: 4315 --- حکم البانی: صحيح... عمران بن حصین ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ” جہنم میں سے ایک گروہ میری شفاعت کی وجہ سے باہر آئے گا ، ان کا نام جہنمی ہو گا “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 2  -  Score: 48  -  1k
حدیث نمبر: 970 --- حکم البانی: ضعيف إلا الجملة الأولى منه فصحيحة... عبداللہ بن عمرو ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” تین لوگوں کی نماز قبول نہیں ہوتی : ایک تو وہ جو لوگوں کی امامت کرے جب کہ لوگ اس کو ناپسند کرتے ہوں ، دوسرا وہ جو نماز میں ہمیشہ پیچھے (یعنی نماز کا وقت فوت ہو جانے کے بعد) آتا ہو ، اور تیسرا وہ جو کسی آزاد کو غلام بنا لے “ ۔ ... (ض)
Terms matched: 2  -  Score: 48  -  2k
حدیث نمبر: 184 --- حکم البانی: ضعيف... جابر بن عبداللہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” اس درمیان کہ اہل جنت اپنی نعمتوں میں ہوں گے ، اچانک ان پر ایک نور چمکے گا ، وہ اپنے سر اوپر اٹھائیں گے تو دیکھیں گے کہ ان کا رب ان کے اوپر سے جھانک رہا ہے ، اور فرما رہا ہے : ” اے جنت والو ! تم پر سلام ہو “ ، اور یہی مطلب ہے اللہ تعالیٰ کے قول : « سلام قولا من رب رحيم » (سورۃ يس : 58) کا ” رحيم (مہربان) رب کی طرف سے (اہل جنت کو) سلام کہا جائے گا “ ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” جب تک باری تعالیٰ کے دیدار کی نعمت ان کو ملتی رہے گی وہ کسی بھی دوسری نعمت کی طرف مطلقاً نظر نہیں اٹھائیں گے ، پھر وہ ان سے چھپ جائے گا ، لیکن ان کے گھروں میں ہمیشہ کے لیے اس کا نور اور برکت باقی رہ جائے گی “ ۔ ... (ض)
Terms matched: 2  -  Score: 48  -  3k
حدیث نمبر: 4327 --- حکم البانی: حسن صحيح... ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” قیامت کے دن موت کو لایا جائے گا ، اور پل صراط پر کھڑا کیا جائے گا ، پھر کہا جائے گا : اے جنت والو ! تو وہ خوف زدہ اور ڈرے ہوئے اوپر چڑھیں گے ، کہیں ایسا نہ ہو کہ ان کو ان کے مقام سے نکال دیا جائے ، پھر پکارا جائے گا : اے جہنم والو ! تو وہ خوش خوش اوپر آئیں گے کہ وہ اپنے مقام سے نکالے جا رہے ہیں ، پھر کہا جائے گا : کیا تم اس کو جانتے ہو ؟ وہ کہیں گے : ہاں ، یہ موت ہے ، فرمایا : پھر حکم ہو گا تو وہ پل صراط پر ذبح کر دی جائے گی ، پھر دونوں گروہوں سے کہا جائے گا : اب دونوں گروہ اپنے اپنے مقام میں ہمیشہ رہیں گے ، اور موت کبھی نہیں آئے گی “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 2  -  Score: 48  -  3k
حدیث نمبر: 4239 --- حکم البانی: صحيح... حنظلہ ؓ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس تھے اور ہم نے جنت اور جہنم کا ذکر اس طرح کیا گویا ہم اپنی آنکھوں سے اس کو دیکھ رہے ہیں ، پھر میں اپنے اہل و عیال کے پاس چلا گیا ، اور ان کے ساتھ ہنسا کھیلا ، پھر مجھے وہ کیفیت یاد آئی جو نبی اکرم ﷺ کے پاس تھی ، میں گھر سے نکلا ، راستے میں مجھے ابوبکر ؓ مل گئے ، میں نے کہا : میں منافق ہو گیا ، میں منافق ہو گیا ، ابوبکر ؓ نے کہا : یہی ہمارا بھی حال ہے ، حنظلہ ؓ گئے اور نبی اکرم ﷺ کے سامنے اس کیفیت کا ذکر کیا ، تو آپ ﷺ نے فرمایا : ” اے حنظلہ ! اگر (اہل و عیال کے ساتھ) تمہاری وہی کیفیت رہے جیسی میرے پاس ہوتی ہے تو فرشتے تمہارے بستروں (یا راستوں) میں تم سے مصافحہ کریں ، حنظلہ ! یہ ایک گھڑی ہے ، وہ ایک گھڑی ہے “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 2  -  Score: 38  -  3k
حدیث نمبر: 1799 --- حکم البانی: حسن... ابو سعید خدری ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” پانچ اونٹوں سے کم میں زکاۃ نہیں ہے ، اور چار میں کچھ نہیں ہے ، جب پانچ اونٹ ہو جائیں تو نو تک ایک بکری ہے ، جب دس ہو جائیں تو چودہ تک دو بکریاں ہیں ، اور جب پندرہ ہو جائیں تو ۱۹ تک تین بکریاں ہیں ، اور جب بیس ہو جائیں تو ۲۴ تک چار بکریاں ہیں ، اور جب پچیس ہو جائیں تو ۳۵ تک بنت مخاض (ایک سال کی اونٹنی) ہے ، اور اگر ایک سال کی اونٹنی نہ ہو تو ایک ابن لبون (دو سال کا ایک اونٹ) ہے ، اور اگر ۳۵ سے ایک اونٹ بھی زیادہ ہو جائے تو ۴۵ تک بنت لبون (دو سال کی ایک اونٹنی) ہے ، اور اگر ۴۵ سے ایک اونٹ بھی زیادہ ہو جائے تو ساٹھ تک حقہ (تین سال کی ایک اونٹنی) ہے ، اور اگر ۶۰ سے ایک اونٹ بھی زیادہ ہو جائے تو ۷۵ تک جذعہ (چار سال کی ایک اونٹنی) ہے ، اور اگر ۷۵ سے ایک اونٹ بھی زیادہ ہو جائے تو ۹۰ تک دو بنت لبون (دو سال کی دو اونٹنیاں) ہیں ، اور اگر ۹۰ سے ایک اونٹ بھی زیادہ ہو جائے تو ۱۲۰ تک دو حقہ (تین سال کی دو اونٹنیاں) ہیں ، پھر ہر پچاس میں ایک حقہ (تین سال کی ایک اونٹنی) ، اور ہر چالیس میں بنت لبون (دو سال کی ایک اونٹنی) ہے “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 314  -  4k
حدیث نمبر: 4074 --- حکم البانی: ضعيف السند صحيح المتن دون الجمل التالية منعني القيلولة من الفرح وقرة العين فأحببت أن أنشر عليكم فرح نبيكم , ما أنا بمخبرتكم شيئا ولا سائلتكم , يظهر الحزن شديد التشكي , بين عمان , فزفر ثلاث زفرات , إلى هذا ينتهي فرحي... فاطمہ بنت قیس ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک دن نماز پڑھائی ، اور منبر پر تشریف لے گئے ، اور اس سے پہلے جمعہ کے علاوہ آپ منبر پر تشریف نہ لے جاتے تھے ، لوگوں کو اس سے پریشانی ہوئی ، کچھ لوگ آپ کے سامنے کھڑے تھے کچھ بیٹھے تھے ، آپ ﷺ نے ہاتھ سے سب کو بیٹھنے کا اشارہ کیا اور فرمایا : ” اللہ کی قسم ! میں منبر پر اس لیے نہیں چڑھا ہوں کہ کوئی ایسی بات کہوں جو تمہیں کسی رغبت یا دہشت والے کام کا فائدہ دے ، بلکہ بات یہ ہے کہ میرے پاس تمیم داری آئے ، اور انہوں نے مجھے ایک خبر سنائی (جس سے مجھے اتنی مسرت ہوئی کہ خوشی کی وجہ سے میں قیلولہ نہ کر سکا ، میں نے چاہا کہ تمہارے نبی کی خوشی کو تم پر بھی ظاہر کر دوں) ، سنو ! تمیم داری کے ایک چچا زاد بھائی نے مجھ سے یہ واقعہ بیان کیا کہ (ایک سمندری سفر میں) ہوا ان کو ایک جزیرے کی طرف لے گئی جس کو وہ پہچانتے نہ تھے ، یہ لوگ چھوٹی چھوٹی کشتیوں پر سوار ہو کر اس جزیرے میں گئے ، انہیں وہاں ایک کالے رنگ کی چیز نظر آئی ، جس کے جسم پر کثرت سے بال تھے ، انہوں نے اس سے پوچھا : تو کون ہے ؟ اس نے کہا : میں جساسہ (دجال کی جاسوس) ہوں ، ان لوگوں نے کہا : تو ہمیں کچھ بتا ، اس نے کہا : (نہ میں تمہیں کچھ بتاؤں گی ، نہ کچھ تم سے پوچھوں گی) ، لیکن تم اس دیر (راہبوں کے مسکن) میں جسے تم دیکھ رہے ہو جاؤ ، وہاں ایک شخص ہے جو اس بات کا خواہشمند ہے کہ تم اسے خبر بتاؤ اور وہ تمہیں بتائے ، کہا : ٹھیک ہے ، یہ سن کر وہ لوگ اس کے پاس آئے ، اس گھر میں داخل ہوئے تو دیکھا کہ وہاں ایک بوڑھا شخص زنجیروں میں سخت جکڑا ہوا (رنج و غم کا اظہار کر رہا ہے ، اور اپنا دکھ درد سنانے کے لیے بے چین ہے) تو اس نے ان لوگوں سے پوچھا : تم کہاں سے آئے ہو ؟ انہوں نے جواب دیا : شام سے ، اس نے پوچھا : عرب کا کیا حال ہے ؟ انہوں نے کہا : ہم عرب لوگ ہیں ، تم کس کے بارے میں پوچھ رہے ہو ؟ اس نے پوچھا : اس شخص کا کیا حال ہے (یعنی محمد کا) جو تم لوگوں میں ظاہر ہوا ؟ انہوں نے کہا : ٹھیک ہے ، اس نے قوم سے دشمنی کی ، پھر اللہ نے اسے ان پر غلبہ...
Terms matched: 1  -  Score: 233  -  10k
حدیث نمبر: 4077 --- حکم البانی: ضعيف... ابوامامہ باہلی ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں خطبہ دیا ، آپ کے خطبے کا اکثر حصہ دجال والی وہ حدیث تھی جو آپ نے ہم سے بیان کی ، اور ہم کو اس سے ڈرایا ، آپ ﷺ نے جو کچھ فرمایا اس میں یہ بات بھی تھی کہ ” جب سے اللہ تعالیٰ نے اولاد آدم کو پیدا کیا ہے اس وقت سے دجال کے فتنے سے بڑھ کر کوئی فتنہ نہیں ہے ، اور اللہ تعالیٰ نے کوئی نبی ایسا نہیں بھیجا جس نے اپنی امت کو (فتنہ) دجال سے نہ ڈرایا ہو ، میں چونکہ تمام انبیاء علیہم السلام کے اخیر میں ہوں ، اور تم بھی آخری امت ہو اس لیے دجال یقینی طور پر تم ہی لوگوں میں ظاہر ہو گا ، اگر وہ میری زندگی میں ظاہر ہو گیا تو میں ہر مسلمان کی جانب سے اس کا مقابلہ کروں گا ، اور اگر وہ میرے بعد ظاہر ہوا تو ہر شخص خود اپنا بچاؤ کرے گا ، اور اللہ تعالیٰ ہر مسلمان پر میرا خلیفہ ہے ، (یعنی اللہ میرے بعد ہر مسلمان کا محافظ ہو گا) ، سنو ! دجال شام و عراق کے درمیانی راستے سے نکلے گا اور اپنے دائیں بائیں ہر طرف فساد پھیلائے گا ، اے اللہ کے بندو ! (اس وقت) ایمان پر ثابت قدم رہنا ، میں تمہیں اس کی ایک ایسی صفت بتاتا ہوں جو مجھ سے پہلے کسی نبی نے نہیں بتائی ، پہلے تو وہ نبوت کا دعویٰ کرے گا ، اور کہے گا : ” میں نبی ہوں “ ، حالانکہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے ، پھر دوسری بار کہے گا کہ ” میں تمہارا رب ہوں “ ، حالانکہ تم اپنے رب کو مرنے سے پہلے نہیں دیکھ سکتے ، وہ کانا ہو گا ، اور تمہارا رب کانا نہیں ہے ، وہ ہر عیب سے پاک ہے ، اور دجال کی پیشانی پر لفظ ” کافر “ لکھا ہو گا ، جسے ہر مومن خواہ پڑھا لکھا ہو یا جاہل پڑھ لے گا ۔ اور اس کا ایک فتنہ یہ ہو گا کہ اس کے ساتھ جنت اور جہنم ہو گی ، لیکن حقیقت میں اس کی جہنم جنت ہو گی ، اور جنت جہنم ہو گی ، تو جو اس کی جہنم میں ڈالا جائے ، اسے چاہیئے کہ وہ اللہ سے فریاد کرے ، اور سورۃ الکہف کی ابتدائی آیات پڑھے تو وہ جہنم اس پر ایسی ٹھنڈی اور سلامتی والی ہو جائے گی جیسے ابراہیم علیہ السلام پر آگ ٹھنڈی ہو گئی تھی ۔ اور اس دجال کا ایک فتنہ یہ بھی ہو گا کہ وہ ایک گنوار دیہاتی سے کہے گا : اگر میں تیرے والدین کو زندہ کر دوں تو کیا تو مجھے رب تسلیم کرے گا ؟ وہ کہے گا : ہاں ، پھر دو شیطان اس کے باپ اور اس کی ماں کی شکل میں آئیں گے اور اس سے کہیں گے : اے میرے بیٹے ! تو اس کی اط...
Terms matched: 1  -  Score: 215  -  30k
حدیث نمبر: 4075 --- حکم البانی: صحيح... نواس بن سمعان کلابی ؓ کہتے ہیں کہ (ایک دن) صبح کے وقت رسول اللہ ﷺ نے دجال کا ذکر کیا تو اس میں آپ نے کبھی بہت دھیما لہجہ استعمال کیا اور کبھی روز سے کہا ، آپ کے اس بیان سے ہم یہ محسوس کرنے لگے کہ جیسے وہ انہی کھجوروں میں چھپا ہوا ہے ، پھر جب ہم شام کو رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ نے ہمارے چہروں پر خوف کے آثار کو دیکھ کر فرمایا : ” تم لوگوں کا کیا حال ہے “ ؟ ہم نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! آپ نے جو صبح کے وقت دجال کا ذکر فرمایا تھا اور جس میں آپ نے پہلے دھیما پھر تیز لہجہ استعمال کیا تو اس سے ہمیں یہ محسوس ہونے لگا ہے کہ وہ انہی کھجوروں کے درختوں میں چھپا ہوا ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” مجھے تم لوگوں پر دجال کے علاوہ اوروں کا زیادہ ڈر ہے ، اگر دجال میری زندگی میں ظاہر ہوا تو میں تم سب کی جانب سے اس کا مقابلہ کروں گا ، اور اگر میرے بعد ظاہر ہوا تو ہر انسان اس کا مقابلہ خود کرے گا ، اللہ تعالیٰ ہر مسلمان پر میرا خلیفہ ہے (یعنی ہر مسلمان کا میرے بعد ذمہ دار ہے) دیکھو دجال جوان ہو گا ، اس کے بال بہت گھنگریالے ہوں گے ، اس کی ایک آنکھ اٹھی ہوئی اونچی ہو گی گویا کہ میں اسے عبدالعزی بن قطن کے مشابہ سمجھتا ہوں ، لہٰذا تم میں سے جو کوئی اسے دیکھے اسے چاہیئے کہ اس پر سورۃ الکہف کی ابتدائی آیات پڑھے ، دیکھو ! دجال کا ظہور عراق اور شام کے درمیانی راستے سے ہو گا ، وہ روئے زمین پر دائیں بائیں فساد پھیلاتا پھرے گا ، اللہ کے بندو ! ایمان پر ثابت قدم رہنا “ ۔ ہم نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! وہ کتنے دنوں تک زمین پر رہے گا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ” چالیس دن تک ، ایک دن ایک سال کے برابر ، دوسرا دن ایک مہینہ کے اور تیسرا دن ایک ہفتہ کے برابر ہو گا ، اور باقی دن تمہارے عام دنوں کی طرح ہوں گے “ ۔ ہم نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا اس دن میں جو ایک سال کا ہو گا ہمارے لیے ایک دن کی نماز کافی ہو گی ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ” (نہیں بلکہ) تم اسی ایک دن کا اندازہ کر کے نماز پڑھ لینا “ ۔ ہم نے عرض کیا : زمین میں اس کے چلنے کی رفتار آخر کتنی تیز ہو گی ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ” اس بادل کی طرح جس کے پیچھے ہوا ہو ، وہ ایک قوم کے پاس آ کر انہیں اپنی الوہیت کی طرف بلائے گا ، تو وہ قبول کر لیں گے ، اور اس پر ایمان لے آئیں گے ، پھر وہ آسمان کو بارش کا حکم دے گا ،...
Terms matched: 1  -  Score: 211  -  21k
حدیث نمبر: 2508 --- حکم البانی: ضعيف... مقداد بن عمرو ؓ سے روایت ہے کہ ایک دن وہ بقیع کے قبرستان کی طرف قضائے حاجت کے لیے نکلے ، ان دنوں لوگ قضائے حاجت کے لیے دو دو تین تین دن بعد ہی جایا کرتے تھے ، اور مینگنیاں نکالتے تھے ، خیر وہ ایک ویرانے میں گئے اور قضائے حاجت کے لیے بیٹھے ہی تھے کہ اتنے میں ایک چوہے پر نظر پڑی جس نے سوراخ میں سے ایک دینار نکالا ، پھر وہ اندر گھس گیا ، اور پھر ایک دینار اور نکالا یہاں تک کہ اس نے سترہ دینار نکالے ، پھر ایک سرخ کپڑے کے ٹکڑے کا کنارہ نکالا ۔ مقداد ؓ کہتے ہیں کہ میں نے وہ ٹکڑا کھینچا تو اس میں ایک دینار اور ملا اس طرح کل اٹھارہ دینار پورے ہو گئے ، انہیں لے کر میں رسول اللہ ﷺ کے پاس حاضر ہوا ، اور آپ کو پورا واقعہ بتایا ، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! آپ اس کی زکاۃ لے لیجئے ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” لے جاؤ ، اس میں زکاۃ نہیں ، اللہ تعالیٰ تمہیں اس میں برکت دے “ ، پھر آپ ﷺ نے فرمایا : ” شاید تم نے سوراخ میں اپنا ہاتھ ڈالا ؟ میں نے کہا : نہیں ، قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کی حق سے عزت فرمائی “ ۔ راوی کہتے ہیں : ان دیناروں میں اتنی برکت ہوئی کہ ان کی وفات تک آخری دینار ختم نہیں ہوا تھا ۔ ... (ض)
Terms matched: 1  -  Score: 184  -  4k
حدیث نمبر: 2198 --- حکم البانی: ضعيف... انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ انصار کا ایک شخص رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آیا ، وہ آپ سے کوئی چیز چاہ رہا تھا ، آپ ﷺ نے اس سے فرمایا : ” تمہارے گھر میں کوئی چیز ہے “ ؟ ، اس نے عرض کیا : جی ہاں ! ایک کمبل ہے جس کا ایک حصہ ہم اوڑھتے اور ایک حصہ بچھاتے ہیں ، اور ایک پیالہ ہے جس سے ہم پانی پیتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” وہ دونوں چیزیں میرے پاس لے آؤ “ ، وہ گیا ، اور ان کو لے آیا ، رسول اللہ ﷺ نے ان دونوں کو اپنے ہاتھ میں لیا پھر فرمایا : ” انہیں کون خریدتا ہے “ ؟ ایک شخص بولا : میں یہ دونوں چیزیں ایک درہم میں لیتا ہوں ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” ایک درہم پر کون بڑھاتا ہے “ ؟ یہ جملہ آپ ﷺ نے دو یا تین بار فرمایا ، ایک شخص بولا : میں انہیں دو درہم میں لیتا ہوں ، چنانچہ آپ ﷺ نے یہ دونوں چیزیں اس شخص کے ہاتھ بیچ دیں ، پھر دونوں درہم انصاری کو دئیے اور فرمایا : ” ایک درہم کا اناج خرید کر اپنے گھر والوں کو دے دو ، اور دوسرے کا ایک کلہاڑا خرید کر میرے پاس لاؤ “ ، اس نے ایسا ہی کیا ، رسول اللہ ﷺ نے اس کلہاڑے کو لیا ، اور اپنے ہاتھ سے اس میں ایک لکڑی جما دی اور فرمایا : ” جاؤ اور لکڑیاں کاٹ کر لاؤ (اور بیچو) اور پندرہ دن تک میرے پاس نہ آؤ “ ، چنانچہ وہ لکڑیاں کاٹ کر لانے لگا اور بیچنے لگا ، پھر وہ آپ کے پاس آیا ، اور اس وقت اس کے پاس دس درہم تھے ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” کچھ کا غلہ خرید لو ، اور کچھ کا کپڑا “ ، پھر آپ ﷺ نے فرمایا : ” یہ تمہارے لیے اس سے بہتر ہے کہ تم قیامت کے دن اس حالت میں آؤ کہ سوال کرنے کی وجہ سے تمہارے چہرے پر داغ ہو ، یاد رکھو سوال کرنا صرف اس شخص کے لیے درست ہے جو انتہائی درجہ کا محتاج ہو ، یا سخت قرض دار ہو یا تکلیف دہ خون بہا کی ادائیگی میں گرفتار ہو “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 169  -  6k
حدیث نمبر: 1805 --- حکم البانی: صحيح... عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا ، ابن شہاب زہری کہتے ہیں کہ مجھے سالم نے ایک تحریر پڑھائی جو رسول اللہ ﷺ نے زکاۃ کے سلسلے میں اپنی وفات سے پہلے لکھوائی تھی ، اس تحریر میں میں نے لکھا پایا : ” چالیس سے ایک سو بیس بکریوں تک ایک بکری زکاۃ ہے ، اگر ۱۲۰ سے ایک بھی زیادہ ہو جائے تو اس میں دو سو تک دو بکریاں ہیں ، اور اگر ۲۰۰ سے ایک بھی زیادہ ہو جائے تو اس میں ۳۰۰ تک تین بکریاں ہیں ، اور اگر اس سے بھی زیادہ ہو تو ہر سو میں ایک بکری زکاۃ ہے ، اور میں نے اس میں یہ بھی پایا : ” متفرق مال اکٹھا نہ کیا جائے ، اور اکٹھا مال متفرق نہ کیا جائے “ ، اور اس میں یہ بھی پایا : ” زکاۃ میں جفتی کے لیے مخصوص بکرا ، بوڑھا اور عیب دار جانور نہ لیا جائے “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 163  -  3k
حدیث نمبر: 1798 --- حکم البانی: صحيح... عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا ، ابن شہاب زہری کہتے ہیں کہ مجھے سالم نے ایک تحریر پڑھوائی ، جو رسول اللہ ﷺ نے زکاۃ کے بیان میں اپنی وفات سے پہلے لکھوائی تھی ، اس تحریر میں میں نے یہ لکھا پایا : ” پانچ اونٹ میں ایک بکری ہے ، اور دس اونٹ میں دو بکریاں ہیں ، اور پندرہ اونٹ میں تین بکریاں ہیں ، اور بیس اونٹ میں چار بکریاں ہیں ، اور پچیس سے پینتیس اونٹوں تک میں ایک بنت مخاض ہے ، اگر بنت مخاض نہ ہو تو ابن لبون ہے ، اور اگر پینتیس سے ایک بھی زیادہ ہو جائے تو ۴۵ تک بنت لبون ہے ، اور اگر ۴۵ سے بھی زیادہ ہو جائے تو ساٹھ تک ایک حقہ ہے ، اور اگر ساٹھ سے ایک بھی زیادہ ہو جائے ، تو ۷۵ تک ایک جذعہ ، اور اگر ۷۵ سے ایک بھی زیادہ ہو جائے تو نوے تک دو بنت لبون ہیں ، اور اگر نوے سے ایک بھی زیادہ ہو جائے تو ۱۲۰ تک دو حقے ہیں ، اور اگر ۱۲۰ سے زیادہ ہوں تو ہر پچاس میں ایک حقہ ، اور ہر چالیس میں ایک بنت لبون ہے “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 160  -  3k
حدیث نمبر: 3920 --- حکم البانی: حسن... خرشہ بن حرر ؓ کہتے ہیں کہ جب میں مدینہ آیا تو مسجد نبوی میں چند بوڑھوں کے پاس آ کر بیٹھ گیا ، اتنے میں ایک بوڑھا اپنی لاٹھی ٹیکتے ہوئے آیا ، تو لوگوں نے کہا : جسے کوئی جنتی آدمی دیکھنا پسند ہو وہ اس شخص کو دیکھ لے ، پھر اس نے ایک ستون کے پیچھے جا کر دو رکعت نماز ادا کی ، تو میں ان کے پاس گیا ، اور ان سے عرض کیا کہ آپ کی نسبت کچھ لوگوں کا ایسا ایسا کہنا ہے ؟ انہوں نے کہا : الحمدللہ ! جنت اللہ کی ملکیت ہے وہ جسے چاہے اس میں داخل فرمائے ، میں نے رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں ایک خواب دیکھا تھا ، میں نے دیکھا ، گویا ایک شخص میرے پاس آیا ، اور کہنے لگا : میرے ساتھ چلو ، تو میں اس کے ساتھ ہو گیا ، پھر وہ مجھے ایک بڑے میدان میں لے کر چلا ، پھر میرے بائیں جانب ایک راستہ سامنے آیا ، میں نے اس پر چلنا چاہا تو اس نے کہا : یہ تمہارا راستہ نہیں ، پھر دائیں طرف ایک راستہ سامنے آیا تو میں اس پر چل پڑا یہاں تک کہ جب میں ایک ایسے پہاڑ کے پاس پہنچا جس پر پیر نہیں ٹکتا تھا ، تو اس شخص نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھ کو دھکیلا یہاں تک کہ میں اس چوٹی پر پہنچ گیا ، لیکن وہاں پر میں ٹھہر نہ سکا اور نہ وہاں کوئی ایسی چیز تھی جسے میں پکڑ سکتا ، اچانک مجھے لوہے کا ایک کھمبا نظر آیا جس کے سرے پر سونے کا ایک کڑا تھا ، پھر اس شخص نے میرا ہاتھ پکڑا ، اور مجھے دھکا دیا یہاں تک کہ میں نے وہ کڑا پکڑ لیا ، تو اس نے مجھ سے پوچھا : کیا تم نے مضبوطی سے پکڑ لیا ؟ میں نے کہا : ہاں ، میں نے پکڑ لیا ، پھر اس نے کھمبے کو پاؤں سے ٹھوکر ماری ، لیکن میں کڑا پکڑے رہا ۔ میں نے یہ خواب نبی اکرم ﷺ سے بیان کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا : ” تم نے خواب تو بہت ہی اچھا دیکھا ، وہ بڑا میدان میدان حشر تھا ، اور جو راستہ تمہارے بائیں جانب دکھایا گیا وہ جہنمیوں کا راستہ تھا ، لیکن تم جہنم والوں میں سے نہیں ہو اور وہ راستہ جو تمہارے دائیں جانب دکھایا گیا وہ جنتیوں کا راستہ ہے ، اور جو پھسلنے والا پہاڑ تم نے دیکھا وہ شہیدوں کا مقام ہے ، اور وہ کڑا جو تم نے تھاما وہ اسلام کا کڑا ہے ، لہٰذا تم اسے مرتے دم تک مضبوطی سے پکڑے رہو ، تو مجھے امید ہے کہ میں اہل جنت میں ہوں گا اور وہ (بوڑھے آدمی) عبداللہ بن سلام ؓ تھے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 151  -  7k
حدیث نمبر: 4030 --- حکم البانی: ضعيف الإسناد... ابی بن کعب ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے معراج کی رات ایک خوشبو محسوس کی تو آپ ﷺ نے فرمایا : ” جبرائیل ! یہ کیسی خوشبو ہے “ ؟ ، انہوں نے کہا : یہ اس عورت کی قبر کی خوشبو ہے جو فرعون کی بیٹی کو کنگھی کرتی تھی ، اور اس کے دونوں بیٹوں اور شوہر کے قبر کی خوشبو ہے ، (جنہیں ایمان لانے کی وجہ سے فرعون نے قتل کر دیا تھا) اور ان کے قصے کی ابتداء اس طرح ہے کہ خضر بنی اسرائیل کے شریف لوگوں میں تھے ، ان کا گزر ایک (راہب) درویش کے عبادت خانے سے ہوتا تو وہ عابد راہب اوپر سے ان کو جھانکتا ، اور ان کو اسلام کی تعلیم دیتا ، آخر کار جب خضر جوان ہوئے تو ان کے والد نے ایک عورت سے ان کا نکاح کر دیا ، خضر نے اس عورت کو اسلام کی تعلیم دی ، اور اس سے عہد لے لیا کہ اس بات سے کسی کو باخبر مت کرنا ، خضر عورتوں کے قریب نہیں جاتے تھے ، آخر انہوں نے اس عورت کو طلاق دے دی ، اس کے بعد ان کے والد نے ان کا نکاح دوسری عورت سے کر دیا ، خضر نے اس سے بھی نہ بتانے کا عہد لے کر اسے دین کی تعلیم دی ، لیکن ان میں سے ایک عورت نے اس راز کو چھپا لیا ، اور دوسری نے ظاہر کر دیا (کہ یہ دین کی تعلیم اسے خضر نے سکھائی ہے ، فرعون نے ان کی گرفتاری کا حکم دیا یہ سنتے ہی) وہ فرار ہو کر سمندر کے ایک جزیرہ میں چھپ گئے ، وہاں دو شخص لکڑیاں چننے کے لیے آئے ، اور ان دونوں نے خضر کو دیکھا ، ان میں سے بھی ایک نے تو ان کا حال پوشیدہ رکھا ، اور دوسرے نے ظاہر کر دیا اور کہا : میں نے خضر کو فلاں جزیرے میں دیکھا ہے ، لوگوں نے اس سے پوچھا کہ کیا تمہارے ساتھ اور کسی شخص نے دیکھا ہے ؟ اس نے کہا : فلاں شخص نے بھی دیکھا ہے ، جب اس شخص سے سوال کیا گیا تو اس نے چھپایا ، اور ان کا طریقہ یہ تھا کہ جو جھوٹ بولے ، اسے قتل کر دیا جائے ، الغرض اس شخص نے اس عورت سے نکاح کر لیا ، جس نے اپنا دین چھپایا تھا ، (اور خضر کا نام نہیں بتایا تھا) ، اسی دوران کہ یہ عورت فرعون کی بیٹی کے سر میں کنگھی کر رہی تھی ، اتنے میں اس کے ہاتھ سے کنگھی گر پڑی اور اس کی زبان سے بے اختیار نکل گیا کہ فرعون تباہ و برباد ہو (اپنی بے دینی کی وجہ سے) بیٹی نے یہ کلمہ اس کی زبان سے سن کر اسے اپنے باپ کو بتا دیا ، اور اس عورت کے دو بیٹے تھے ، اور ایک شوہر تھا ، فرعون نے ان سبھوں کو بلا بھیجا ، اور عورت اور اس کے شوہر کو...
Terms matched: 1  -  Score: 146  -  9k
حدیث نمبر: 2181 --- حکم البانی: صحيح... عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” جب دو آدمی ایک مجلس میں خرید و فروخت کریں ، تو دونوں میں سے ہر ایک کو بیع فسخ کرنے کا اختیار ہے جب تک وہ ایک دوسرے سے جدا نہ ہو جائیں ، یا ان میں سے کوئی ایک دوسرے کو اختیار نہ دیدے ، پھر اگر ایک نے دوسرے کو اختیار دے دیا پھر بھی ان دونوں نے بیع پکی کر لی تو بیع واجب ہو گئی ، اس طرح بیع ہو جانے کے بعد اگر وہ دونوں مجلس سے جدا ہو گئے تب بھی بیع لازم ہو گئی “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 145  -  2k
Result Pages: << Previous 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 Next >>


Search took 0.158 seconds