61. سنن ابن ماجہ --- کتاب: خواب کی تعبیر سے متعلق احکام و مسائل --- باب : خواب کی تعبیر کا بیان ۔ [سنن ابن ماجہ]
حدیث نمبر: 3919 --- حکم البانی: صحيح... عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں ایک نوجوان غیر شادی شدہ لڑکا تھا ، اور رات میں مسجد میں سویا کرتا تھا ، اور ہم میں سے جو شخص بھی خواب دیکھتا وہ اس کی تعبیر آپ سے پوچھا کرتا ، میں نے (ایک دن دل میں) کہا : اے اللہ ! اگر میرے لیے تیرے پاس خیر ہے تو مجھے بھی ایک خواب دکھا جس کی تعبیر میرے لیے نبی اکرم ﷺ بیان فرما دیں ، پھر میں سویا تو میں نے دو فرشتوں کو دیکھا کہ وہ میرے پاس آئے ، اور مجھے لے کر چلے ، (راستے میں) ان دونوں کو ایک اور فرشتہ ملا اور اس نے کہا : تم خوفزدہ نہ ہو ، بالآخر وہ دونوں فرشتے مجھ کو جہنم کی طرف لے گئے ، میں نے اسے ایک کنویں کی طرح گھرا ہوا پایا ، (اور میں نے اس میں اوپر نیچے بہت سے درجے دیکھے) اور مجھے بہت سے جانے پہچانے لوگ بھی نظر آئے ، اس کے بعد وہ فرشتے مجھے دائیں طرف لے کر چلے ، پھر صبح ہوئی تو میں نے یہ خواب حفصہ ؓ سے بیان کیا ، حفصہ ؓ کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ خواب رسول اللہ ﷺ سے بیان کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا : ” عبداللہ ایک نیک آدمی ہے ، اگر وہ رات کو نماز زیادہ پڑھا کرے “ ۔ راوی کہتے ہیں اس کے بعد عبداللہ بن عمر ؓ رات کو نماز زیادہ پڑھنے لگے ۔ ... (ص/ح)
62. سنن ابن ماجہ --- کتاب: فتنوں سے متعلق احکام و مسائل --- باب : قیامت کی نشانیوں کا بیان ۔ [سنن ابن ماجہ]
حدیث نمبر: 4042 --- حکم البانی: صحيح... عوف بن مالک اشجعی ؓ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا ، آپ غزوہ تبوک میں چمڑے کے ایک خیمے میں ٹھہرے ہوئے تھے ، میں خیمے کے صحن میں بیٹھ گیا ، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” عوف ! اندر آ جاؤ “ ، میں نے عرض کیا : پورے طور سے ، اللہ کے رسول ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ” ہاں پورے طور سے “ ، پھر آپ نے فرمایا : ” عوف ! قیامت سے پہلے چھ نشانیاں ہوں گی ، انہیں یاد رکھنا ، ان میں سے ایک میری موت ہے “ ، میں یہ سن کر بہت رنجیدہ ہوا ، پھر آپ ﷺ نے فرمایا : ” کہو ایک ، دوسری بیت المقدس کی فتح ہے ، تیسری ایک بیماری ہے جو تم میں ظاہر ہو گی اس کے ذریعہ اللہ تمہیں اور تمہاری اولاد کو شہید کر دے گا ، اور اس کے ذریعہ تمہارے اعمال کو پاک کرے گا ، چوتھی تم میں مال کی کثرت ہو گی حتیٰ کہ آدمی کو سو دینار ملیں گے تو وہ اس سے بھی راضی نہ ہو گا ، پانچویں تمہارے درمیان ایک فتنہ برپا ہو گا جس سے کوئی گھر باقی نہ رہے گا جس میں وہ نہ پہنچا ہو ، چھٹی تمہارے اور اہل روم کے درمیان ایک صلح ہو گی ، لیکن پھر وہ لوگ تم سے دغا کریں گے ، اور تمہارے مقابلہ کے لیے اسی جھنڈوں کے ساتھ فوج لے کر آئیں گے ، ہر جھنڈے کے نیچے بارہ ہزار فوج ہو گی “ ۔ ... (ص/ح)
63. سنن ابن ماجہ --- کتاب: خواب کی تعبیر سے متعلق احکام و مسائل --- باب : خواب کی تعبیر کا بیان ۔ [سنن ابن ماجہ]
حدیث نمبر: 3918 --- حکم البانی: صحيح... عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں ایک شخص آیا ، اس وقت آپ جنگ احد سے واپس تشریف لائے تھے ، اس نے آپ سے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں نے خواب میں بادل کا ایک سایہ (ٹکڑا) دیکھا جس سے گھی اور شہد ٹپک رہا تھا ، اور میں نے لوگوں کو دیکھا کہ اس میں سے ہتھیلی بھربھر کر لے رہے ہیں ، کسی نے زیادہ لیا ، کسی نے کم ، اور میں نے دیکھا کہ ایک رسی آسمان تک تنی ہوئی ہے ، میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ نے وہ رسی پکڑی اور اوپر چڑھ گئے ، آپ کے بعد ایک اور شخص نے پکڑی اور وہ بھی اوپر چڑھ گیا ، اس کے بعد ایک اور شخص نے پکڑی تو وہ بھی اوپر چڑھ گیا ، پھر اس کے بعد ایک اور شخص نے پکڑی تو رسی ٹوٹ گئی ، لیکن وہ پھر جوڑ دی گئی ، اور وہ بھی اوپر چڑھ گیا ، یہ سن کر ابوبکر ؓ نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! اس خواب کی تعبیر مجھے بتانے دیجئیے ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” تم اس کی تعبیر بیان کرو “ ، ابوبکر ؓ نے عرض کیا کہ وہ بادل کا ٹکڑا دین اسلام ہے ، شہد اور گھی جو اس سے ٹپک رہا ہے اس سے مراد قرآن ، اور اس کی حلاوت (شیرینی) اور لطافت ہے ، اور لوگ جو اس سے ہتھیلی بھربھر کر لے رہے ہیں اس سے مراد قرآن حاصل کرنے والے ہیں ، کوئی زیادہ حاصل کر رہا ہے کوئی کم ، اور وہ رسی جو آسمان تک گئی ہے اس سے وہ حق (نبوت یا خلافت) کی رسی مراد ہے جس پر آپ ﷺ ہیں ، اور جو آپ نے پکڑی اور اوپر چلے گئے (یعنی اس حالت میں آپ نے وفات پائی) ، پھر اس کے بعد دوسرے نے پکڑی اور وہ بھی اوپر چڑھ گیا ، پھر تیسرے نے پکڑی وہ بھی اوپر چڑھ گیا ، پھر چوتھے نے پکڑی تو حق کی رسی کمزور ہو کر ٹوٹ گئی ، لیکن اس کے بعد اس کے لیے وہ جوڑی جاتی ہے تو وہ اس کے ذریعے اوپر چڑھ جاتا ہے ، یہ سن کر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” تم نے کچھ تعبیر صحیح بتائی اور کچھ غلط “ ، ابوبکر ؓ نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں آپ کو قسم دلاتا ہوں ، آپ ضرور بتائیے کہ میں نے کیا صحیح کہا ، اور کیا غلط ؟ تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ” اے ابوبکر ! قسم نہ دلاؤ “ ۔ ... (ص/ح)
64. سنن ابن ماجہ --- کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل --- باب : سلام پھیر نے کے بعد کیا پڑھے ؟ [سنن ابن ماجہ]
حدیث نمبر: 926 --- حکم البانی: صحيح... عبداللہ بن عمرو ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” دو خصلتوں پر اگر مسلمان بندہ مداومت کرے تو جنت میں داخل ہو گا ، وہ دونوں سہل آداب ہیں ، لیکن ان پر عمل کرنے والے کم ہیں ، (ایک یہ کہ) ہر نماز کے بعد دس بار « سبحان اللہ » ، دس بار « اللہ أكبر » اور دس بار « الحمد للہ » کہے “ ، میں نے دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ ان کو اپنی انگلیوں پر شمار کر رہے تھے ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” یہ پڑھنے میں ایک سو پچاس ہیں اور میزان میں ایک ہزار پانچ سو “ ۔ (دوسرے یہ کہ) جب وہ اپنی خواب گاہ پر جائے تو سو مرتبہ « سبحان اللہ ، الحمد للہ ، اللہ أكبر » کہے ، یہ پڑھنے میں سو ہیں اور میزان میں ایک ہزار ہیں ، تم میں سے کون ایسا ہے جو ایک دن میں دو ہزار پانچ سو گناہ کرتا ہو “ ، لوگوں نے عرض کیا : ایک مسلمان کیسے ان اعمال کی محافظت نہیں کرتا ؟ (جبکہ وہ بہت ہی آسان ہیں) آپ ﷺ نے فرمایا : “ جب کوئی شخص نماز میں ہوتا ہے تو شیطان اس کے پاس آتا ہے اور کہتا ہے : فلاں فلاں بات یاد کرو یہاں تک کہ وہ نہیں سمجھ پاتا کہ اس نے کتنی رکعتیں پڑھیں ، اور جب وہ اپنی خواب گاہ پہ ہوتا ہے تو شیطان اس کے پاس آتا ہے ، اور اسے برابر تھپکیاں دیتا رہتا ہے ، یہاں تک کہ وہ سو جاتا ہے “ (اور تسبیحات نہیں پڑھ پاتا) ۔ ... (ص/ح)
65. سنن ابن ماجہ --- کتاب: رہن کے احکام و مسائل --- باب : ایک ڈول پانی کھینچنے پر ایک عمدہ کھجور لینے کی شرط لگانے کا بیان ۔ [سنن ابن ماجہ]
حدیث نمبر: 2446 --- حکم البانی: ضعيف جدا... عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کو ایک بار بھوک لگی یہ خبر علی ؓ کو پہنچی ، تو وہ کام کی تلاش میں نکلے جسے کر کے کچھ پائیں تو لے کر آئیں تاکہ اسے رسول اللہ ﷺ کو کھلا سکیں ، چنانچہ وہ ایک یہودی کے باغ میں آئے ، اور اس کے لیے سترہ ڈول پانی کھینچا ، ہر ڈول ایک کھجور کے بدلے ، یہودی نے ان کو اختیار دیا کہ وہ اس کی کھجوروں میں سے سترہ عجوہ کھجوریں چن لیں ، وہ انہیں لے کر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آئے ۔ ... (ض)
66. سنن ابن ماجہ --- کتاب: رہن کے احکام و مسائل --- باب : ایک ڈول پانی کھینچنے پر ایک عمدہ کھجور لینے کی شرط لگانے کا بیان ۔ [سنن ابن ماجہ]
حدیث نمبر: 2448 --- حکم البانی: ضعيف جدا... ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ ایک انصاری نے آ کر عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا وجہ ہے کہ میں آپ کا رنگ بدلا ہوا پاتا ہوں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ” بھوک سے “ ، یہ سن کر انصاری اپنے گھر گئے ، وہاں انہیں کچھ نہ ملا ، پھر کوئی کام ڈھونڈنے نکلے ، تو دیکھا کہ ایک یہودی اپنے کھجور کے درختوں کو پانی دے رہا ہے ، انصاری نے یہودی سے کہا : میں تمہارے درختوں کو سینچ دوں ؟ اس نے کہا : ہاں ، سینچ دو ، کہا : ہر ڈول کے بدلے ایک کھجور لوں گا ، اور انصاری نے یہ شرط بھی لگا لی کہ کالی ، سوکھی اور خراب کھجوریں نہیں لوں گا ، صرف اچھی ہی لوں گا ، اس طرح انہوں نے دو صاع کے قریب کھجوریں حاصل کیں ، اور انہیں لے کر نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں آئے ۔ ... (ض)
67. سنن ابن ماجہ --- کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل --- باب : ایک ایک بار ، دو دو بار ، اور تین تین بار اعضائے وضو دھونے کا بیان ۔ [سنن ابن ماجہ]
حدیث نمبر: 419 --- حکم البانی: ضعيف جدا... عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اعضاء وضو کو ایک ایک بار دھویا ، اور فرمایا : ” یہ اس شخص کا وضو ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کے بغیر نماز قبول نہیں فرماتا “ ، پھر دو دو بار دھویا ، اور فرمایا : ” یہ ایک مناسب درجے کا وضو ہے “ ، اور پھر تین تین بار دھویا ، اور فرمایا : ” یہ سب سے کامل وضو ہے اور یہی میرا اور اللہ کے خلیل ابراہیم علیہ السلام کا وضو ہے ، جس شخص نے اس طرح وضو کیا “ ، پھر وضو سے فراغت کے بعد کہا : « أشہد أن لا إلہ إلا اللہ وأشہد أن محمدا عبدہ ورسولہ » اس کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیے جاتے ہیں ، وہ جس سے چاہے داخل ہو “ ۔ ... (ض)
68. سنن ابن ماجہ --- کتاب: دیت (خون بہا) کے احکام و مسائل --- باب : کیا مومن کے قاتل کی توبہ قبول ہے ؟ [سنن ابن ماجہ]
حدیث نمبر: 2622 --- حکم البانی: صحيح دون قوله الحسن لما حضره الموت ق... ابو سعید خدری ؓ کہتے ہیں کیا میں تمہیں وہ بات نہ بتاؤں جو میں نے رسول اللہ ﷺ کی زبان مبارک سے سنی ہے ، وہ بات میرے کان نے سنی ، اور میرے دل نے اسے یاد رکھا کہ ایک آدمی تھا جس نے ننانوے خون (ناحق) کئے تھے ، پھر اسے توبہ کا خیال آیا ، اس نے روئے زمین پر سب سے بڑے عالم کے بارے میں سوال کیا ، تو اسے ایک آدمی کے بارے میں بتایا گیا ، وہ اس کے پاس آیا ، اور کہا : میں ننانوے آدمیوں کو (ناحق) قتل کر چکا ہوں ، کیا اب میری توبہ قبول ہو سکتی ہے ؟ اس شخص نے جواب دیا : (واہ) ننانوے آدمیوں کے (قتل کے) بعد بھی (توبہ کی امید رکھتا ہے) ؟ اس شخص نے تلوار کھینچی اور اسے بھی قتل کر دیا ، اور سو پورے کر دئیے ، پھر اسے توبہ کا خیال آیا ، اور روئے زمین پر سب سے بڑے عالم کے بارے میں سوال کیا ، اسے جب ایک شخص کے بارے میں بتایا گیا تو وہ وہاں گیا ، اور اس سے کہا : میں سو خون (ناحق) کر چکا ہوں ، کیا میری توبہ قبول ہو سکتی ہے ؟ اس نے جواب دیا : تم پر افسوس ہے ! بھلا تمہیں توبہ سے کون روک سکتا ہے ؟ تم اس ناپاک اور خراب بستی سے (جہاں تم نے اتنے بھاری گناہ کئے) نکل جاؤ ، اور فلاں نیک اور اچھی بستی میں جاؤ ، وہاں اپنے رب کی عبادت کرنا ، وہ جب نیک بستی میں جانے کے ارادے سے نکلا ، تو اسے راستے ہی میں موت آ گئی ، پھر رحمت و عذاب کے فرشتے اس کے بارے میں جھگڑنے لگے ، ابلیس نے کہا کہ میں اس کا زیادہ حقدار ہوں ، اس نے ایک پل بھی میری نافرمانی نہیں کی ، تو رحمت کے فرشتوں نے کہا : وہ توبہ کر کے نکلا تھا (لہٰذا وہ رحمت کا مستحق ہوا) ۔ راوی حدیث ہمام کہتے ہیں کہ مجھ سے حمید طویل نے حدیث بیان کی ، وہ بکر بن عبداللہ سے اور وہ ابورافع ؓ سے روایت کرتے ہیں وہ کہتے ہیں : (جب فرشتوں میں جھگڑا ہونے لگا تو) اللہ تعالیٰ نے ایک فرشتہ (ان کے فیصلے کے لیے) بھیجا ، دونوں قسم کے فرشتے اس کے پاس فیصلہ کے لیے آئے ، تو اس نے کہا : دیکھو دونوں بستیوں میں سے وہ کس سے زیادہ قریب ہے ؟ (فاصلہ ناپ لو) جس سے زیادہ قریب ہو وہیں کے لوگوں میں اسے شامل کر دو ۔ راوی حدیث قتادہ کہتے ہیں کہ ہم سے حسن بصری نے حدیث بیان کی ، اس میں انہوں نے کہا : جب اس کی موت کا وقت قریب ہوا تو وہ گھسٹ کر نیک بستی سے قریب اور ناپاک بستی سے دور ہو گیا ، آخر فرشتوں نے اسے...
69. سنن ابن ماجہ --- کتاب: اسلامی آداب و اخلاق --- باب : مزاح ( ہنسی مذاق ) کا بیان ۔ [سنن ابن ماجہ]
حدیث نمبر: 3719 --- حکم البانی: ضعيف... ام المؤمنین ام سلمہ ؓ کہتی ہیں کہ ابوبکر ؓ نبی اکرم ﷺ کی وفات سے ایک سال پہلے بصریٰ تجارت کے لیے گئے ، ان کے ساتھ نعیمان اور سویبط بن حرملہ ( ؓ ) بھی تھے ، یہ دونوں بدری صحابی ہیں ، نعیمان ؓ کھانے پینے کی چیزوں پر متعین تھے ، سویبط ؓ ایک پر مذاق آدمی تھے ، انہوں نے نعیمان ؓ سے کہا : مجھے کھانا کھلاؤ ، نعیمان ؓ نے کہا : ابوبکر ؓ کو آنے دیجئیے ، سویبط ؓ نے کہا : میں تمہیں غصہ دلا کر پریشان کروں گا ، پھر وہ لوگ ایک قوم کے پاس سے گزرے تو سویبط ؓ نے اس قوم کے لوگوں سے کہا : تم مجھ سے میرے ایک غلام کو خریدو گے ؟ انہوں نے کہا : ہاں ، سویبط ؓ کہنے لگے : وہ ایک باتونی غلام ہے وہ یہی کہتا رہے گا کہ میں آزاد ہوں ، تم اس کی باتوں میں آ کر اسے چھوڑ نہ دینا ، ورنہ میرا غلام خراب ہو جائے گا ، انہوں نے جواب دیا : وہ غلام ہم تم سے خرید لیں گے ، الغرض ان لوگوں نے دس اونٹنیوں کے عوض وہ غلام خرید لیا ، پھر وہ لوگ نعیمان ؓ کے پاس آئے ، اور ان کی گردن میں عمامہ باندھا یا رسی ڈالی تو نعیمان ؓ نے کہا : اس نے (یعنی سویبط نے) تم سے مذاق کیا ہے ، میں تو آزاد ہوں ، غلام نہیں ہوں ، لوگوں نے کہا : یہ تمہاری عادت ہے ، وہ پہلے ہی بتا چکا ہے (کہ تم باتونی ہو) ، الغرض وہ انہیں پکڑ کر لے گئے ، اتنے میں ابوبکر ؓ تشریف لائے ، تو لوگوں نے انہیں اس واقعے کی اطلاع دی ، وہ اس قوم کے پاس گئے اور ان کے اونٹ دے کر نعیمان کو چھڑا لائے ، پھر جب یہ لوگ نبی اکرم ﷺ کے پاس (مدینہ) آئے تو آپ اور آپ کے صحابہ سال بھر اس واقعے پر ہنستے رہے ۔ ... (ض)
70. سنن ابن ماجہ --- کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل --- باب : جمعہ کے دن دعا کی قبولیت کے وقت کا بیان ۔ [سنن ابن ماجہ]
حدیث نمبر: 1139 --- حکم البانی: حسن صحيح... عبداللہ بن سلام ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ بیٹھے ہوئے تھے ، میں نے کہا : ہم اللہ کی کتاب (قرآن) میں پاتے ہیں کہ جمعہ کے دن ایک ایسی ساعت (گھڑی) ہے کہ جو مومن بندہ نماز پڑھتا ہوا اس کو پا لے اور اللہ تعالیٰ سے کچھ مانگے تو وہ اس کی حاجت پوری کرے گا ، عبداللہ بن سلام ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے میری طرف اشارہ کیا کہ ” وہ ایک ساعت یا ایک ساعت کا کچھ حصہ ہے “ میں نے کہا : آپ ﷺ نے سچ کہا ، وہ ایک ساعت یا ایک ساعت کا کچھ حصہ ہے ، میں نے پوچھا : وہ کون سی ساعت ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ” یہ دن کی آخری ساعت ہے “ میں نے کہا : یہ تو نماز کی ساعت نہیں ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” کیوں نہیں ! بیشک مومن بندہ جب نماز پڑھتا ہے ، پھر نماز ہی کے انتظار میں بیٹھا رہتا ہے ، تو وہ نماز ہی میں ہوتا ہے “ ۔ ... (ص/ح)
71. سنن ابن ماجہ --- کتاب: حدود کے احکام و مسائل --- باب : بوڑھے اور بیمار کی حد کا بیان ۔ [سنن ابن ماجہ]
حدیث نمبر: 2574 --- حکم البانی: صحيح... 1 سعید بن سعد بن عبادہ کہتے ہیں کہ ہمارے گھروں میں ایک ناقص الخلقت (لولا لنگڑا) اور ضعیف و ناتواں شخص تھا ، اس سے کسی شر کا اندیشہ نہیں تھا ، البتہ (ایک بار) وہ گھر کی لونڈیوں میں سے ایک لونڈی کے ساتھ زنا کر رہا تھا ، سعد ؓ اس کے معاملے کو رسول اللہ ﷺ کے پاس لے کر پہنچے ، تو آپ ﷺ نے فرمایا : ” اسے سو کوڑے مارو “ ، لوگوں نے عرض کیا : اللہ کے نبی ! وہ اس سے کہیں زیادہ کمزور ہے ، اگر ہم اسے سو کوڑے ماریں گے تو مر جائے گا ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” اچھا کھجور کا ایک خوشہ لو جس میں سو شاخیں ہوں ، اور اس سے ایک بار مار دو “ ۔ ... (ص/ح)
72. سنن ابن ماجہ --- کتاب: تجارت کے احکام و مسائل --- باب : کسی کے ریوڑ یا باغ سے گزر ہو تو کیا آدمی اس سے کچھ لے سکتا ہے ؟ [سنن ابن ماجہ]
حدیث نمبر: 2298 --- حکم البانی: صحيح... ابوبشر جعفر بن أبی ایاس کہتے ہیں میں نے عباد بن شرحبیل ؓ جو بنی غبر کے ایک فرد ہیں کو کہتے سنا کہ ایک سال قحط ہوا تو میں مدینہ آیا ، وہاں اس کے باغوں میں سے ایک باغ میں گیا ، اور اناج کی ایک بالی اٹھا لی ، اور مل کر اس میں سے کچھ کھایا ، اور کچھ اپنے کپڑے میں رکھ لیا ، اتنے میں باغ کا مالک آ گیا ، اس نے مجھے مارا اور میرا کپڑا چھین لیا ، میں نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا ، اور آپ سے واقعہ بیان کیا تو آپ ﷺ نے باغ والے سے کہا : ” تم نے اس کو کھانا نہیں کھلایا جبکہ یہ بھوکا تھا ، اور نہ تم نے اس کو تعلیم دی جبکہ یہ جاہل تھا ، پھر نبی اکرم ﷺ نے اس کے کپڑے واپس کرنے اور ساتھ ہی ایک وسق یا نصف وسق غلہ دینے کا حکم دیا “ ۔ ... (ص/ح)
73. سنن ابن ماجہ --- کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل --- باب : آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بچھونے کا بیان ۔ [سنن ابن ماجہ]
حدیث نمبر: 4153 --- حکم البانی: حسن... عمر بن خطاب ؓ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا ، آپ ایک چٹائی پر لیٹے ہوئے تھے ، میں آ کر بیٹھ گیا ، تو کیا دیکھتا ہوں کہ آپ ایک تہہ بند پہنے ہوئے ہیں ، اس کے علاوہ کوئی چیز آپ کے جسم پر نہیں ہے ، چٹائی سے آپ کے پہلو پر نشان پڑ گئے تھے ، اور میں نے دیکھا کہ ایک صاع کے بقدر تھوڑا سا جو تھا ، کمرہ کے ایک کونے میں ببول کے پتے تھے ، اور ایک مشک لٹک رہی تھی ، میری آنکھیں بھر آئیں ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” ابن خطاب : تم کیوں رو رہے ہو ؟ میں نے کہا : اے اللہ کے نبی ! میں کیوں نہ روؤں ، اس چٹائی سے آپ کے پہلو پر نشان پڑ گئے ہیں ، یہ آپ کا اثاثہ (پونجی) ہے جس میں بس یہ یہ چیزیں نظر آ رہی ہیں ، اور وہ قیصر و کسریٰ پھلوں اور نہروں میں آرام سے رہ رہے ہیں ، آپ تو اللہ تعالیٰ کے نبی اور اس کے برگزیدہ ہیں ، اور یہ آپ کی سارا اثاثہ (پونجی) ہے “ ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” اے ابن خطاب ! کیا تم اس پر راضی نہیں ہو کہ ہمارے لیے یہ سب کچھ آخرت میں ہو ، اور ان کے لیے دنیا میں “ ؟ میں نے عرض کیا : کیوں نہیں ۔ ... (ص/ح)
74. سنن ابن ماجہ --- کتاب: صیام کے احکام و مسائل --- باب : مسجد کے خیمہ میں اعتکاف کرنے کا بیان ۔ [سنن ابن ماجہ]
حدیث نمبر: 1775 --- حکم البانی: صحيح... ابوسعیدی خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک ترکی خیمہ میں اعتکاف کیا ، اس کے دروازے پہ بورئیے کا ایک ٹکڑا لٹکا ہوا تھا ، آپ نے اس بورئیے کو اپنے ہاتھ سے پکڑا اور اسے ہٹا کر خیمہ کے ایک گوشے کی طرف کر دیا ، پھر اپنا سر باہر نکال کر لوگوں سے باتیں کیں ۔ ... (ص/ح)
75. سنن ابن ماجہ --- کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل --- باب : حلم اور بردباری کا بیان ۔ [سنن ابن ماجہ]
حدیث نمبر: 4187 --- حکم البانی: ضعيف جدا... ابو سعید خدری ؓ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس بیٹھے تھے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : ” تمہارے پاس قبیلہ عبدالقیس کے وفود آئے ہیں ، اور کوئی اس وقت نظر نہیں آ رہا تھا ، ہم اسی حال میں تھے کہ وہ آ پہنچے ، اترے اور رسول اللہ ﷺ کے پاس آ گئے ، اشج عصری ؓ باقی رہ گئے ، وہ بعد میں آئے ، ایک مقام پر اترے ، اپنی اونٹنی کو بٹھایا ، اپنے کپڑے ایک طرف رکھے پھر نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے ، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” اے اشج ! تم میں دو خصلتیں ہیں جن کو اللہ تعالیٰ پسند کرتا ہے : ایک تو حلم و بردباری ، دوسری طمانینت و سہولت ، اشج ؓ نے کہا : اللہ کے رسول ! یہ صفات میری خلقت میں ہے یا نئی پیدا ہوئی ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ” نہیں ، یہ پیدائشی ہیں “ ۔ ... (ض)
76. سنن ابن ماجہ --- کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل --- باب : دنیا سے بے رغبتی کا بیان ۔ [سنن ابن ماجہ]
حدیث نمبر: 4103 --- حکم البانی: حسن... سمرہ بن سہم کہتے ہیں کہ میں ابوہاشم بن عتبہ ؓ کے پاس گیا ، وہ برچھی لگنے سے زخمی ہو گئے تھے ، معاویہ ؓ ان کی عیادت کو آئے تو ابوہاشم ؓ رونے لگے ، معاویہ ؓ نے کہا : ماموں جان ! آپ کیوں رو رہے ہیں ؟ کیا درد کی شدت سے رو رہے ہیں یا دنیا کی کسی اور وجہ سے ؟ دنیا کا تو بہترین حصہ گزر چکا ہے ، ابوہاشم ؓ نے کہا : میں ان میں سے کسی بھی وجہ سے نہیں رو رہا ، بلکہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے ایک نصیحت کی تھی ، کاش ! میں اس پر عمل کئے ہوتا ! آپ ﷺ نے فرمایا تھا : ” شاید تم ایسا زمانہ پاؤ ، جب لوگوں کے درمیان مال تقسیم کیا جائے ، تو تمہارے لیے اس میں سے ایک خادم اور راہ جہاد کے لیے ایک سواری کافی ہے ، لیکن میں نے مال پایا ، اور جمع کیا “ ۔ ... (ض)
77. سنن ابن ماجہ --- کتاب: رہن کے احکام و مسائل --- باب : تین چیزوں میں سارے مسلمانوں کی شرکت کا بیان ۔ [سنن ابن ماجہ]
حدیث نمبر: 2474 --- حکم البانی: ضعيف... ام المؤمنین عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے پوچھا : اللہ کے رسول ! کون سی ایسی چیز ہے جس کا روکنا جائز نہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ” پانی ، نمک اور آگ “ میں نے کہا : اللہ کے رسول ! پانی تو ہمیں معلوم ہے کہ اس کا روکنا جائز اور حلال نہیں ؟ لیکن نمک اور آگ کیوں جائز نہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” اے حمیراء ! جس نے آگ دی گویا اس نے وہ تمام کھانا صدقہ کیا جو اس پر پکا ، اور جس نے نمک دیا گویا اس نے وہ تمام کھانا صدقہ کیا جس کو اس نمک نے مزے دار بنایا ، اور جس نے کسی مسلمان کو جہاں پانی ملتا ہے ، ایک گھونٹ پانی پلایا گویا اس نے ایک غلام آزاد کیا ، اور جس نے کسی مسلمان کو ایسی جگہ ایک گھونٹ پانی پلایا جہاں پانی نہ ملتا ہو گویا اس نے اس کو نئی زندگی بخشی “ ۔ ... (ض)
78. سنن ابن ماجہ --- کتاب: سنت کی اہمیت و فضیلت --- باب : ہدایت یافتہ خلفائے راشدین کی سنت کی اتباع ۔ [سنن ابن ماجہ]
حدیث نمبر: 42 --- حکم البانی: صحيح... عرباض بن ساریہ ؓ کہتے ہیں کہ ایک روز رسول اللہ ﷺ ہمارے درمیان کھڑے ہوئے ، آپ نے ہمیں ایک مؤثر نصیحت فرمائی ، جس سے دل لرز گئے اور آنکھیں ڈبڈبا گئیں ، آپ ﷺ سے عرض کیا گیا : اللہ کے رسول ! آپ نے تو رخصت ہونے والے شخص جیسی نصیحت کی ہے ، لہٰذا آپ ہمیں کچھ وصیت فرما دیں ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” تم اللہ سے ڈرو ، اور امیر (سربراہ) کی بات سنو اور اس کی اطاعت کرو ، گرچہ تمہارا امیر ایک حبشی غلام ہی کیوں نہ ہو ، عنقریب تم لوگ میرے بعد سخت اختلاف دیکھو گے ، تو تم میری اور میرے ہدایت یافتہ خلفاء راشدین کی سنت کو لازم پکڑنا ، اس کو اپنے دانتوں سے مضبوطی سے تھامے رہنا ، اور دین میں نئی باتوں (بدعتوں) سے اپنے آپ کو بچانا ، اس لیے کہ ہر بدعت گمراہی ہے “ ۔ ... (ص/ح) ... حدیث متعلقہ ابواب: بدعت کا لغوی مطلب کوئی چیز ایجاد کرنا یا بنانا ہے ۔ شرعی اصطلاح میں بدعت کا مطلب دین میں حصول ثواب کے لئے کسی ایسی چیز کا اضافہ ہے جس کی بنیاد یا اصل سنت میں موجود نہ ہو ۔ تمام بدعات سراسر گمراہی ہیں ۔ بدعت حسنہ اور بدعت سیئہ کی تقسیم خلاف سنت ہے ۔
79. سنن ابن ماجہ --- کتاب: طلاق کے احکام و مسائل --- باب : ایلاء کا بیان ۔ [سنن ابن ماجہ]
حدیث نمبر: 2059 --- حکم البانی: حسن صحيح... ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے قسم کھائی کہ ایک ماہ تک اپنی بیویوں کے پاس نہیں جائیں گے ، آپ ۲۹ دن تک رکے رہے ، جب تیسویں دن کی شام ہوئی تو آپ ﷺ میرے پاس آئے ، میں نے کہا : آپ نے تو ایک ماہ تک ہمارے پاس نہ آنے کی قسم کھائی تھی ؟ ! آپ ﷺ نے فرمایا : ” مہینہ اس طرح ہوتا ہے آپ نے دونوں ہاتھوں کی ساری انگلیوں کو کھلا رکھ کر تین بار فرمایا ، اس طرح کل تیس دن ہوئے ، پھر فرمایا : ” اور مہینہ اس طرح بھی ہوتا ہے “ اس بار دو دفعہ ساری انگلیوں کو کھلا رکھا ، تیسری بار میں ایک انگلی بند کر لی ۔ ... (ص/ح)
80. سنن ابن ماجہ --- کتاب: دعا کے فضائل و آداب اور احکام و مسائل --- باب : مصیبت کے وقت دعا کرنے کا بیان ۔ [سنن ابن ماجہ]
حدیث نمبر: 3883 --- حکم البانی: صحيح... عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ سخت تکلیف کے وقت یہ (دعا) پڑھتے تھے : « لا إلہ إلا اللہ الحليم الكريم سبحان اللہ رب العرش العظيم سبحان اللہ رب السموات السبع ورب العرش الكريم » ” اللہ حلیم (برد بار) و کریم (کرم والے) کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے ، پاکی بیان کرتا ہوں عرش عظیم کے رب اللہ کی ، پاکی بیان کرتا ہوں ساتوں آسمان اور عرش کریم کے رب اللہ کی “ ۔ وکیع کی ایک روایت میں ہے کہ ہر فقرے کے شروع میں ایک ایک بار « لا إلہ إلا اللہ » ہے ۔ ... (ص/ح)
|