حدیث اردو الفاظ سرچ

بخاری، مسلم، ابوداود، ابن ماجہ، ترمذی، نسائی، سلسلہ صحیحہ البانی میں اردو لفظ / الفاظ تلاش کیجئیے۔
تلاش کیجئیے: رزلٹ فی صفحہ:
منتخب کیجئیے: حدیث میں کوئی بھی ایک لفظ ہو۔ حدیث میں لازمی تمام الفاظ آئے ہوں۔
تمام کتب منتخب کیجئیے: صحیح بخاری صحیح مسلم سنن ابی داود سنن ابن ماجہ سنن نسائی سنن ترمذی سلسلہ احادیث صحیحہ
نوٹ: اگر ” آ “ پر کوئی رزلٹ نہیں مل رہا تو آپ ” آ “ کو + Shift سے لکھیں یا اس صفحہ پر دئیے ہوئے ورچول کی بورڈ سے ” آ “ لکھیں مزید اگر کوئی لفظ نہیں مل رہا تو اس لفظ کے پہلے تین حروف تہجی کے ذریعے سٹیمنگ ٹیکنیک کے ساتھ تلاش کریں۔
سبمٹ بٹن پر کلک کرنے کے بعد کچھ دیر انتظار کیجئے تاکہ ڈیٹا لوڈ ہو جائے۔
  سٹیمنگ ٹیکنیک سرچ کے لیے یہاں کلک کریں۔



نتائج
نتیجہ مطلوبہ تلاش لفظ / الفاظ: ہمیشہ ایک گروہ
کتاب/کتب میں "سنن ابن ماجہ"
4 رزلٹ جن میں تمام الفاظ آئے ہیں۔ 1431 رزلٹ جن میں کوئی بھی ایک لفظ آیا ہے۔
حدیث نمبر: 4127 --- حکم البانی: صحيح... خباب ؓ سے روایت ہے وہ « ولا تطرد الذين يدعون ربہم بالغداۃ والعشي » سے « فتكون من الظالمين » ” اور ان لوگوں کو اپنے پاس سے مت نکال جو اپنے رب کو صبح و شام پکارتے ہیں ... “ (سورۃ الأنعام : 52) کی تفسیر میں کہتے ہیں کہ اقرع بن حابس تمیمی اور عیینہ بن حصن فزاری ؓ آئے ، انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو صہیب ، بلال ، عمار ، اور خباب ؓ جیسے کمزور حال مسلمانوں کے ساتھ بیٹھا ہوا پایا ، جب انہوں نے ان لوگوں کو نبی اکرم ﷺ کے چاروں طرف دیکھا تو ان کو حقیر جانا ، اور آپ ﷺ کے پاس آ کر آپ سے تنہائی میں ملے ، اور کہنے لگے : ہم چاہتے ہیں کہ آپ ہمارے لیے ایک الگ مجلس مقرر کریں تاکہ عرب کو ہماری بزرگی اور بڑائی معلوم ہو ، آپ کے پاس عرب کے وفود آتے رہتے ہیں ، اگر وہ ہمیں ان غلاموں کے ساتھ بیٹھا دیکھ لیں گے تو یہ ہمارے لیے باعث شرم ہے ، جب ہم آپ کے پاس آئیں تو آپ ان مسکینوں کو اپنے پاس سے اٹھا دیا کیجئیے ، جب ہم چلے جائیں تو آپ چاہیں تو پھر ان کے ساتھ بیٹھ سکتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” ٹھیک ہے “ ان لوگوں نے کہا کہ آپ ہمیں اس سلسلے میں ایک تحریر لکھ دیجئیے ، آپ ﷺ نے ایک کاغذ منگوایا اور علی ؓ کو لکھنے کے لیے بلایا ، ہم ایک طرف بیٹھے تھے کہ جبرائیل علیہ السلام یہ آیت لے کر نازل ہوئے : « ولا تطرد الذين يدعون ربہم بالغداۃ والعشي يريدون وجہہ ما عليك من حسابہم من شيء وما من حسابك عليہم من شيء فتطردہم فتكون من الظالمين » ” اور ان لوگوں کو اپنے سے دور مت کریں جو اپنے رب کو صبح و شام پکارتے ہیں ، وہ اس کی رضا چاہتے ہیں ، ان کے حساب کی کوئی ذمے داری تمہارے اوپر نہیں ہے اور نہ تمہارے حساب کی کوئی ذمے داری ان پر ہے (اگر تم ایسا کرو گے) تو تم ظالموں میں سے ہو جاؤ گے) پھر اللہ تعالیٰ نے اقرع بن حابس اور عیینہ بن حصن ؓ کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا : « وكذلك فتنا بعضہم ببعض ليقولوا أہؤلاء من اللہ عليہم من بيننا أليس اللہ بأعلم بالشاكرين » ” اور اسی طرح ہم نے بعض کو بعض کے ذریعے آزمایا تاکہ وہ کہیں : کیا اللہ تعالیٰ نے ہم میں سے انہیں پر احسان کیا ہے ، کیا اللہ تعالیٰ شکر کرنے والوں کو نہیں جانتا ، (سورۃ الأنعام : ۵۳) پھر فرمایا : « وإذا جاءك الذين يؤمنون بآياتنا فقل سلام عليكم كتب ربكم على نفسہ الرحمۃ » ” جب تمہارے پاس وہ لوگ آئیں جو ہماری آیات پر ایمان رکھتے ...
Terms matched: 1  -  Score: 86  -  11k
حدیث نمبر: 2406 --- حکم البانی: صحيح... عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے عہد میں ایک شخص ایک قرض دار کے پیچھے لگا رہا جس پر اس کا دس دینار قرض تھا ، وہ کہہ رہا تھا : میرے پاس کچھ نہیں جو میں تجھے دوں ، اور قرض خواہ کہہ رہا تھا : جب تک تم میرا قرض نہیں ادا کرو گے یا کوئی ضامن نہیں لاؤ گے میں تمہیں نہیں چھوڑ سکتا ، چنانچہ وہ اسے کھینچ کر نبی اکرم ﷺ کے پاس لایا ، آپ ﷺ نے قرض خواہ سے پوچھا : ” تم اس کو کتنی مہلت دے سکتے ہو “ ؟ اس نے کہا : ایک مہینہ کی ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” تو میں اس کا ضامن ہوتا ہوں “ ، پھر قرض دار نبی اکرم ﷺ کے دئیے ہوئے مقررہ وقت پر اپنا قرضہ لے کر آیا ، آپ ﷺ نے اس سے پوچھا : ” تجھے یہ کہاں سے ملا “ ؟ اس نے عرض کیا : ایک کان سے ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” اس میں بہتری نہیں “ ، اور آپ ﷺ نے اسے اپنی جانب سے ادا کر دیا ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 85  -  3k
حدیث نمبر: 3996 --- حکم البانی: صحيح... عبداللہ بن عمرو بن العاص ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” جب تم پر فارس اور روم کے خزانے کھول دئیے جائیں گے ، تو اس وقت تم کون لوگ ہو گے “ (تم کیا کہو گے) ؟ عبدالرحمٰن بن عوف ؓ نے عرض کیا : ہم وہی کہیں گے (اور کریں گے) جو اللہ نے ہمیں حکم دیا ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” کیا اس کے علاوہ کچھ اور نہیں کہو گے ؟ تم مال میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی خواہش کرو گے ، اور ایک دوسرے سے حسد کرو گے ، پھر ایک دوسرے سے منہ موڑو گے ، اور ایک دوسرے سے بغض و نفرت رکھو گے “ یا ایسا ہی کچھ آپ ﷺ نے پھر فرمایا : ” اس کے بعد مسکین مہاجرین کے پاس جاؤ گے ، پھر ان کا بوجھ ان ہی پر رکھو گے “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 85  -  3k
حدیث نمبر: 732 --- حکم البانی: صحيح لغيره... ابورافع کہتے ہیں کہ میں نے بلال ؓ کو رسول اللہ ﷺ کے سامنے اذان دیتے دیکھا ، وہ اذان کے کلمات دو دو بار کہہ رہے تھے ، اور اقامت کے کلمات ایک ایک بار ۔ ... (ض)
Terms matched: 1  -  Score: 82  -  1k
حدیث نمبر: 730 --- حکم البانی: صحيح... انس ؓ کہتے ہیں کہ بلال ؓ کو حکم دیا گیا کہ وہ اذان کے کلمات دو دو بار ، اور اقامت کے کلمات ایک ایک بار کہیں ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 82  -  1k
حدیث نمبر: 731 --- حکم البانی: صحيح... رسول اللہ ﷺ کے مؤذن سعد ؓ سے روایت ہے کہ بلال ؓ اذان کے کلمات دو دو بار ، اور اقامت کے کلمات ایک ایک بار کہتے تھے ۔ ... (ض)
Terms matched: 1  -  Score: 80  -  1k
حدیث نمبر: 729 --- حکم البانی: صحيح... انس بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ لوگوں کو ایسی چیز کی تلاش ہوئی جس کے ذریعہ لوگوں کو نماز کے اوقات کی واقفیت ہو جائے ، تو بلال ؓ کو حکم ہوا کہ وہ اذان کے کلمات دو دو بار ، اور اقامت کے کلمات ایک ایک بار کہیں ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 80  -  1k
حدیث نمبر: 410 --- حکم البانی: ضعيف... ثابت بن ابوصفیہ ثمالی کہتے ہیں کہ میں نے ابوجعفر سے پوچھا : کیا آپ کو جابر بن عبداللہ ؓ سے یہ حدیث پہنچی ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے وضو میں اعضاء وضو کو ایک ایک بار دھویا ، کہا : ہاں ، میں نے کہا : اور دو دو بار اور تین تین بار ؟ کہا : ہاں ۔ ... (ض)
Terms matched: 1  -  Score: 80  -  1k
حدیث نمبر: 412 --- حکم البانی: حسن... عمر ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو غزوہ تبوک میں دیکھا کہ آپ نے اعضاء وضو کو ایک ایک بار دھویا ۔ ... (ض)
Terms matched: 1  -  Score: 80  -  1k
حدیث نمبر: 411 --- حکم البانی: صحيح... عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ آپ نے اعضاء وضو کو ایک ایک چلو سے دھویا ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 80  -  1k
حدیث نمبر: 420 --- حکم البانی: ضعيف... ابی بن کعب ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے وضو کا پانی منگایا ، اور ایک ایک مرتبہ اعضائے وضو کو دھویا ، اور فرمایا : ” یہ وضو کے صحیح ہونے کی لازمی مقدار ہے “ ، یا آپ ﷺ نے یہ فرمایا : ” یہ اس کا وضو ہے کہ اس کے بغیر اللہ تعالیٰ کسی کی کوئی بھی نماز قبول نہیں فرماتا “ ، پھر آپ ﷺ نے اعضاء وضو کو دو دو بار دھویا ، اور فرمایا : ” یہ وضو اس درجہ کا ہے کہ جو ایسا وضو کرے تو اللہ تعالیٰ اس کو دوہرا اجر دے گا “ ، پھر آپ ﷺ نے اعضاء وضو کو تین تین بار دھویا ، اور فرمایا : ” یہ میرا وضو ہے ، اور مجھ سے پہلے انبیاء کرام کا وضو ہے “ ۔ ... (ض)
Terms matched: 1  -  Score: 80  -  2k
حدیث نمبر: 2447 --- حکم البانی: حسن... علی ؓ کہتے ہیں کہ میں ایک کھجور کے بدلے ایک ڈول پانی نکالتا تھا ، اور یہ شرط لگا لیتا تھا کہ وہ کھجور خشک اور عمدہ ہو ۔ ... (ض)
Terms matched: 1  -  Score: 80  -  1k
حدیث نمبر: 76 --- حکم البانی: صحيح... عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ ہم سے رسول اللہ ﷺ جو صادق و مصدوق (یعنی جو خود سچے ہیں اور سچے مانے گئے ہیں) نے بیان کیا کہ ” پیدائش اس طرح ہے کہ تم میں سے ہر ایک کا نطفہ خلقت ماں کے پیٹ میں چالیس دن تک جمع رکھا جاتا ہے ، پھر وہ چالیس دن تک جما ہوا خون رہتا ہے ، پھر چالیس دن تک گوشت کا ٹکڑا ہوتا ہے ، پھر اللہ تعالیٰ اس کے پاس چار باتوں کا حکم دے کر ایک فرشتہ بھیجتا ہے ، اللہ تعالیٰ اس فرشتہ سے کہتا ہے : اس کا عمل ، اس کی مدت عمر ، اس کا رزق ، اور اس کا بدبخت یا نیک بخت ہونا لکھو ، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے تم میں سے کوئی جنت والوں کا عمل کر رہا ہوتا ہے یہاں تک کہ اس کے اور جنت کے درمیان ایک ہاتھ کا فاصلہ رہ جاتا ہے کہ اس پر اس کا مقدر غالب آ جاتا ہے (یعنی لکھی ہوئی تقدیر غالب آ جاتی ہے) ، اور وہ جہنم والوں کا عمل کر بیٹھتا ہے ، اور اس میں داخل ہو جاتا ہے ، اور تم میں سے کوئی جہنم والوں کا عمل کر رہا ہوتا ہے ، یہاں تک کہ اس کے اور جہنم کے درمیان ایک ہاتھ کا فاصلہ رہ جاتا ہے ، کہ اس پر لکھی ہوئی تقدیر غالب آ جاتی ہے ، اور وہ جنت والوں کا عمل کرنے لگتا ہے ، اور جنت میں داخل ہو جاتا ہے “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 78  -  4k
حدیث نمبر: 4228 --- حکم البانی: صحيح... ابوکبشہ انماری ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” اس امت کی مثال چار لوگوں جیسی ہے : ایک وہ شخص جس کو اللہ نے مال اور علم عطا کیا ، تو وہ اپنے علم کے مطابق اپنے مال میں تصرف کرتا ہے ، اور اس کو حق کے راستے میں خرچ کرتا ہے ، ایک وہ شخص ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے علم دیا اور مال نہ دیا ، تو وہ کہتا ہے کہ اگر میرے پاس اس شخص کی طرح مال ہوتا تو میں بھی ایسے ہی کرتا جیسے یہ کرتا ہے “ ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” تو یہ دونوں اجر میں برابر ہیں ، اور ایک شخص ایسا ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے مال دیا لیکن علم نہیں ، دیا وہ اپنے مال میں غلط روش اختیار کرتا ہے ، ناحق خرچ کرتا ہے ، اور ایک شخص ایسا ہے جس کو اللہ نے نہ علم دیا اور نہ مال ، تو وہ کہتا ہے : کاش میرے پاس اس آدمی کے جیسا مال ہوتا تو میں اس (تیسرے) شخص کی طرح کرتا یعنی ناحق خرچ کرتا “ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” تو یہ دونوں گناہ میں برابر ہیں “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 78  -  3k
حدیث نمبر: 2205 --- حکم البانی: صحيح... جابر بن عبداللہ ؓ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم ﷺ کے ساتھ ایک غزوہ میں تھا آپ نے مجھ سے فرمایا : ” کیا تم اپنے اس پانی ڈھونے والے اونٹ کو ایک دینار میں بیچتے ہو ؟ اور اللہ تمہیں بخشے “ میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! جب میں مدینہ پہنچ جاؤں ، تو آپ ہی کا ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” اچھا دو دینار میں بیچتے ہو ؟ اللہ تعالیٰ تمہیں بخشے “ جابر ؓ کہتے ہیں کہ پھر آپ اسی طرح ایک ایک دینار بڑھاتے گئے اور ہر دینار پر فرماتے رہے : اللہ تعالیٰ تمہیں بخشے ! یہاں تک کہ بیس دینار تک پہنچ گئے ، پھر جب میں مدینہ آیا تو اونٹ پکڑے ہوئے اسے لے کر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” بلال ! انہیں مال غنیمت میں سے بیس دینار دے دو “ اور مجھ سے فرمایا : ” اپنا اونٹ بھی لے جاؤ ، اور اسے اپنے گھر والوں میں پہنچا دو “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 78  -  3k
حدیث نمبر: 2549 --- حکم البانی: صحيح... ابوہریرہ ، زید بن خالد اور شبل ؓ کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ ﷺ کے پاس بیٹھے تھے کہ ایک شخص آپ کے پاس آیا ، اور بولا : میں آپ کو اللہ کی قسم دیتا ہوں ، اللہ کی کتاب کے مطابق آپ ہمارا فیصلہ کر دیجئیے ، اس کا فریق (مقابل) جو اس سے زیادہ سمجھ دار تھا ، بولا : آپ ہمارا فیصلہ اللہ کی کتاب کے مطابق فرمائیے لیکن مجھے کچھ کہنے کی اجازت دیجئیے ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” کہو “ اس نے بیان کیا کہ میرا بیٹا اس آدمی کے یہاں مزدور تھا ، اس نے اس کی بیوی سے زنا کر لیا ، میں نے اس کی جانب سے سو بکریاں اور ایک نوکر فدیہ میں دے دیا ہے ، پھر میں نے اہل علم میں سے کچھ لوگوں سے پوچھا ، تو مجھے معلوم ہوا کہ میرے بیٹے کے لیے سو کوڑے اور ایک سال کی جلا وطنی کی سزا ہے ، اور اس کی بیوی کے لیے رجم یعنی سنگساری کی سزا ہے ، رسول اللہ ﷺ نے یہ سن کر فرمایا : ” قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ، میں تم دونوں کے درمیان اللہ کی کتاب (قرآن) کے مطابق فیصلہ کروں گا ، سو بکریاں اور خادم تم واپس لے لو ، اور تمہارے بیٹے کے لیے سو کوڑوں اور ایک سال کی جلا وطنی کی سزا ہے ، اور اے انیس ! کل صبح تم اس کی عورت کے پاس جاؤ اور اگر وہ اقبال جرم کر لے تو اسے رجم کر دو “ ۔ حدیث کے راوی ہشام کہتے ہیں : انیس صبح کو اس کے ہاں پہنچے ، اس نے اقبال جرم کیا ، تو انہوں نے اسے رجم کر دیا ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 77  -  5k
حدیث نمبر: 1713 --- حکم البانی: صحيح... ابوقتادہ ؓ کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب ؓ نے کہا : اللہ کے رسول ! جو شخص دو دن روزہ رکھے اور ایک دن افطار کرے وہ کیسا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ” بھلا ایسا کرنے کی کسی میں طاقت ہے ؟ انہوں نے کہا : وہ شخص کیسا ہے جو ایک دن روزہ رکھے اور ایک دن افطار کرے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ” یہ داود علیہ السلام کا روزہ ہے ، پھر انہوں نے کہا : وہ شخص کیسا ہے جو ایک دن روزہ رکھے اور دو دن افطار کرے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ” میری تمنا ہے کہ مجھے اس کی طاقت ہوتی “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 77  -  2k
حدیث نمبر: 2365 --- حکم البانی: حسن... ابو سعید خدری ؓ کہتے ہیں کہ انہوں نے آیت کریمہ : « يا أيہا الذين آمنوا إذا تداينتم بدين إلى أجل مسمى » کی تلاوت کی ، یہاں تک کہ « فإن أمن بعضكم بعضا » یعنی اے ایمان والو ! جب تم آپس میں ایک دوسرے سے میعاد مقرر پر قرض کا معاملہ کرو تو اسے لکھ لیا کرو ، اور لکھنے والے کو چاہیئے کہ تمہارا آپس کا معاملہ عدل سے لکھے ، کاتب کو چاہیئے کہ لکھنے سے انکار نہ کرے جیسے اللہ تعالیٰ نے اسے سکھایا ہے ، پس اسے بھی لکھ دینا چاہیئے اور جس کے ذمہ حق ہو وہ لکھوائے اور اپنے اللہ سے ڈرے جو اس کا رب ہے ، اور حق میں سے کچھ گھٹائے نہیں ، ہاں جس شخص کے ذمہ حق ہے وہ اگر نادان ہو یا کمزور ہو یا لکھوانے کی طاقت نہ رکھتا ہو تو اس کا ولی عدل کے ساتھ لکھوا دے ، اور اپنے میں سے دو مرد گواہ رکھ لو ، اگر دو مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں جنہیں تم گواہوں میں سے پسند کر لو ، تاکہ ایک کی بھول چوک کو دوسری یاد دلا دے ، اور گواہوں کو چاہیئے کہ وہ جب بلائے جائیں تو انکار نہ کریں اور قرض کو جس کی مدت مقرر ہے خواہ چھوٹا ہو یا بڑا ہو لکھنے میں کاہلی نہ کرو ، اللہ تعالیٰ کے نزدیک یہ بات بہت انصاف والی ہے اور گواہی کو بھی درست رکھنے والی اور شک و شبہ سے بھی زیادہ بچانے والی ہے ، ہاں یہ اور بات ہے کہ وہ معاملہ نقد تجارت کی شکل میں ہو جو آپس میں تم لین دین کر رہے ہو تو تم پر اس کے نہ لکھنے میں کوئی گناہ نہیں ، خرید و فروخت کے وقت بھی گواہ مقرر کر لیا کرو ، اور (یاد رکھو کہ) نہ تو لکھنے والے کو نقصان پہنچایا جائے نہ گواہ کو اور اگر تم یہ کرو گے تو یہ تمہاری کھلی نافرمانی ہے ، اللہ تعالیٰ سے ڈرو ، اللہ تمہیں تعلیم دے رہا ہے اور اللہ تعالیٰ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے ۔ اور اگر تم سفر میں ہو اور لکھنے والا نہ پاؤ تو رہن قبضہ میں رکھ لیا کرو ، ہاں اگر آپس میں ایک دوسرے سے مطمئن ہو تو جیسے امانت دی گئی ہے وہ اسے ادا کر دے اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتا رہے جو اس کا رب ہے ، اور گواہی کو نہ چھپاؤ اور جو اسے چھپا لے وہ گنہگار دل والا ہے اور جو کچھ تم کرتے ہو اسے اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے (سورۃ البقرہ : ۲۸۲ ، ۲۸۳) تک پہنچے تو فرمایا : اس آیت نے اس پہلی والی آیت کو منسوخ کر دیا ہے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 77  -  7k
حدیث نمبر: 4254 --- حکم البانی: صحيح... عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم ﷺ کے پاس آ کر بتایا کہ اس نے ایک عورت کا بوسہ لیا ہے ، وہ اس کا کفارہ پوچھنے لگا ، آپ ﷺ نے اس سے کچھ نہیں کہا تو اس پر اللہ عزوجل نے یہ آیت نازل فرمائی : « وأقم الصلاۃ طرفي النہار وزلفا من الليل إن الحسنات يذہبن السيئات ذلك ذكرى للذاكرين » ” نماز قائم کرو دن کے دونوں حصوں (صبح و شام) میں اور رات کے ایک حصے میں ، بیشک نیکیاں برائیوں کو دور کر دیتی ہیں ، یہ ذکر کرنے والوں کے لیے ایک نصیحت ہے “ (سورۃ ہود : ۱۱۴) ، اس شخص نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا یہ (خاص) میرے لیے ہے ؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا : ” یہ میری امت میں سے ہر اس شخص کے لیے ہے جو اس پر عمل کرے “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 77  -  3k
حدیث نمبر: 2430 --- حکم البانی: ضعيف إلا المرفوع منه فحسن... قیس بن رومی کہتے ہیں کہ سلیمان بن اذنان نے علقمہ کو ان کی تنخواہ ملنے تک کے لیے ایک ہزار درہم قرض دے رکھا تھا ، جب ان کی تنخواہ ملی تو سلیمان نے ان سے اپنے قرض کا تقاضا کیا ، اور ان پر سختی کی ، تو علقمہ نے اسے ادا کر دیا ، لیکن ایسا لگا کہ علقمہ ناراض ہیں ، پھر کچھ مہینے گزرے تو پھر وہ سلیمان بن اذنان کے پاس آئے ، اور کہا : میری تنخواہ ملنے تک مجھے ایک ہزار درہم کا پھر قرض دے دیجئیے ، وہ بولے : ہاں ، لے لو ، یہ میرے لیے عزت کی بات ہے ، اور ام عتبہ کو پکار کر کہا : وہ مہر بند تھیلی لے آؤ جو تمہارے پاس ہے ، وہ اسے لے آئیں ، تو انہوں نے کہا : دیکھو اللہ کی قسم ! یہ تو وہی درہم ہیں جو تم نے مجھے ادا کئے تھے ، میں نے اس میں سے ایک درہم بھی ادھر ادھر نہیں کیا ہے ، علقمہ بولے : تمہارے باپ عظیم ہیں پھر تم نے میرے ساتھ ایسا کیوں کیا تھا ؟ وہ بولے : اس حدیث کی وجہ سے جو میں نے آپ سے سنی تھی ، انہوں نے پوچھا : تم نے مجھ سے کیا سنا تھا ؟ وہ بولے : میں نے آپ سے سنا تھا ، آپ ابن مسعود ؓ سے روایت کر رہے تھے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا ہے : ” کوئی مسلمان ایسا نہیں جو کسی مسلمان کو دوبار قرض دے ، مگر اس کو ایک بار اتنے ہی مال کے صدقے کا ثواب ملے گا “ ، علقمہ نے کہا : ہاں ، مجھے ابن مسعود ؓ نے ایسے ہی خبر دی ہے ۔ ... (ض)
Terms matched: 1  -  Score: 77  -  4k
Result Pages: << Previous 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 Next >>


Search took 0.179 seconds