حدیث اردو الفاظ سرچ

بخاری، مسلم، ابوداود، ابن ماجہ، ترمذی، نسائی، سلسلہ صحیحہ البانی میں اردو لفظ / الفاظ تلاش کیجئیے۔
تلاش کیجئیے: رزلٹ فی صفحہ:
منتخب کیجئیے: حدیث میں کوئی بھی ایک لفظ ہو۔ حدیث میں لازمی تمام الفاظ آئے ہوں۔
تمام کتب منتخب کیجئیے: صحیح بخاری صحیح مسلم سنن ابی داود سنن ابن ماجہ سنن نسائی سنن ترمذی سلسلہ احادیث صحیحہ
نوٹ: اگر ” آ “ پر کوئی رزلٹ نہیں مل رہا تو آپ ” آ “ کو + Shift سے لکھیں یا اس صفحہ پر دئیے ہوئے ورچول کی بورڈ سے ” آ “ لکھیں مزید اگر کوئی لفظ نہیں مل رہا تو اس لفظ کے پہلے تین حروف تہجی کے ذریعے سٹیمنگ ٹیکنیک کے ساتھ تلاش کریں۔
سبمٹ بٹن پر کلک کرنے کے بعد کچھ دیر انتظار کیجئے تاکہ ڈیٹا لوڈ ہو جائے۔
  سٹیمنگ ٹیکنیک سرچ کے لیے یہاں کلک کریں۔



نتائج
نتیجہ مطلوبہ تلاش لفظ / الفاظ: ہمیشہ ایک گروہ
کتاب/کتب میں "سنن نسائی"
0 رزلٹ جن میں تمام الفاظ آئے ہیں۔ 2153 رزلٹ جن میں کوئی بھی ایک لفظ آیا ہے۔
حدیث نمبر: 2444 --- حکم البانی: صحيح... ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا کہ جس شخص کے پاس اونٹ ہوں اور وہ ان کی تنگی اور خوشحالی میں ان کا حق ادا نہ کرے (لوگوں نے) عرض کیا : اللہ کے رسول ! « نجدتہا ورسلہا » سے کیا مراد ہے ؟ آپ نے فرمایا : تنگی اور آسانی تو وہ اونٹ جیسے کچھ تھے قیامت کے دن اس سے زیادہ چست ، فربہ اور موٹے تازے ہو کر آئیں گے ۔ اور یہ ایک کشادہ اور ہموار چٹیل میدان میں اوندھا لٹا دیا جائے گا ، وہ اسے اپنے کھروں سے روندیں گے ، جب آخری اونٹ روند چکے گا تو پھر پہلا اونٹ روندنے کے لیے لوٹایا جائے گا ، ایک ایسے دن میں جس کی مقدار پچاس ہزار سال کے برابر ہو گی ، اور یہ سلسلہ برابر اس وقت تک چلتا رہے گا جب تک لوگوں کے درمیان فیصلہ نہ کر دیا جائے گا ، اور وہ اپنا راستہ دیکھ نہ لے گا ، جن کے پاس گائے بیل ہوں اور وہ ان کا حق ادا نہ کرے یعنی ان کی زکاۃ نہ دے ، ان کی تنگی اور ان کی کشادگی کے زمانہ میں ، تو وہ گائے بیل قیامت کے دن پہلے سے زیادہ مستی و نشاط میں موٹے تازے اور تیز رفتار ہو کر آئیں گے ، اور اسے ایک کشادہ میدان میں اوندھا لٹا دیا جائے گا اور ہر سینگ والا اسے سینگوں سے مارے گا ، اور ہر کھر والا اپنی کھروں سے اسے روندے گا ، جب آخری جانور روند چکے گا ، تو پھر پہلا پھر لوٹا دیا جائے گا ، ایک ایسے دن میں جس کی مقدار پچاس ہزار سال کی ہو گی ، یہاں تک کہ لوگوں کے درمیان فیصلہ کر دیا جائے اور وہ اپنا راستہ دیکھ لے ، اور جس شخص کے پاس بکریاں ہوں اور وہ ان کی تنگی اور آسانی میں ان کا حق ادا نہ کرے تو قیامت کے دن وہ بکریاں اس سے زیادہ چست فربہ اور موٹی تازی ہو کر آئیں گی جتنی وہ (دنیا میں) تھیں ، پھر وہ ایک کشادہ ہموار میدان میں منہ کے بل لٹا دیا جائے ، تو ہر کھر والی اسے اپنے کھر سے روندیں گی ، اور ہر سینگ والی اسے اپنی سینگ سے مارے گی ، ان میں کوئی مڑی ہوئی اور ٹوٹی ہوئی سینگ کی نہ ہو گی ، جب آخری بکری مار چکے گی تو پھر پہلی بکری لوٹا دی جائے گی ، ایک ایسے دن میں جس کی مقدار پچاس ہزار سال کے برابر ہو گی ، یہاں تک کہ لوگوں کے درمیان فیصلہ کر دیا جائے ، اور وہ اپنا راستہ دیکھ لے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 109  -  7k
حدیث نمبر: 3858 --- حکم البانی: صحيح... ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ خیبر کے سال ہم لوگ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے ، ہمیں مال ، سامان اور کپڑوں کے علاوہ کوئی غنیمت نہ ملی تو بنو ضبیب کے رفاعہ بن زید نامی ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ کو مدعم نامی ایک کالا غلام ہدیہ کیا ، رسول اللہ ﷺ نے وادی قریٰ کا رخ کیا ، یہاں تک کہ جب ہم وادی قریٰ میں پہنچے تو مدعم رسول اللہ ﷺ کا کجاوا اتار رہا تھا کہ اسی دوران اچانک ایک تیر آ کر اسے لگا اور اسے قتل کر ڈالا ، لوگوں نے کہا کہ تمہیں جنت مبارک ہو ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” ہرگز نہیں ، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! وہ کملی جو اس نے غنیمت کے مال سے خیبر کے روز لے لی تھی (اور مال تقسیم نہ ہوا تھا) اس کے سر پر آگ بن کر دہک رہی ہے “ ۔ جب لوگوں نے یہ بات سنی تو ایک شخص چمڑے کا ایک یا دو تسمہ رسول اللہ ﷺ کے پاس لے کر آیا تو آپ نے فرمایا : ” یہ ایک یا دو تسمے آگ کے ہیں “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 109  -  3k
حدیث نمبر: 4106 --- حکم البانی: صحيح... ابو سعید خدری ؓ کہتے ہیں کہ جس وقت علی ؓ یمن میں تھے انہوں نے نبی اکرم ﷺ کے پاس مٹی لگا ہوا سونے کا ایک ٹکڑا بھیجا ۔ تو آپ ﷺ نے اسے اقرع بن حابس حنظلی (جو بنی مجاشع کے ایک شخص تھے) ، عیینہ بن بدر فزاری ، علقمہ بن علاثہ عامری (جو بنی کلاب کے ایک شخص تھے) ، زید الخیل طائی (جو بنی نبہان کے ایک شخص تھے) کے درمیان تقسیم کیا ، ابو سعید خدری کہتے ہیں : اس پر قریش اور انصار غصہ ہوئے اور بولے : آپ اہل نجد کے سرداروں کو دیتے ہیں اور ہمیں چھوڑ دیتے ہیں ۔ آپ نے فرمایا : ” میں تو صرف ان کی تالیف قلب کر رہا ہوں “ ، اتنے میں ایک شخص آیا ، اس کی آنکھیں بیٹھی ہوئی تھیں ، گال پھولے ہوئے تھے ، داڑھی گھنی تھی اور سر منڈا ہوا تھا ۔ وہ بولا : محمد ! اللہ سے ڈرو ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” جب میں ہی نافرمانی کرنے لگا تو اللہ کی اطاعت کون کرے گا ۔ مجھے اللہ تعالیٰ زمین والوں پر امین بنا رہا ہے اور تم میرا اعتبار نہیں کرتے ۔ اتنے میں لوگوں میں سے ایک شخص نے اس کے قتل کی اجازت طلب کی ، آپ نے اسے منع فرما دیا ۔ جب وہ لوٹ گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا : ” اس کے خاندان میں کچھ ایسے لوگ ہوں گے جو قرآن پڑھیں گے مگر وہ ان کے حلق کے نیچے نہ اترے گا ، وہ دین سے اسی طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے ، وہ اہل اسلام کو قتل کریں گے اور بت پرستوں کو چھوڑ دیں گے ، اگر میں انہیں پا جاؤں تو انہیں عاد کے لوگوں کی طرح قتل کروں “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 109  -  5k
حدیث نمبر: 2720 --- حکم البانی: صحيح... صبی بن معبد ؓ کہتے ہیں کہ میں ایک نصرانی بدوی تھا تو میں مسلمان ہو گیا اور جہاد کا حریص تھا ، مجھے پتہ لگا کہ حج و عمرہ دونوں مجھ پر فرض ہیں ، تو میں اپنے خاندان کے ایک شخص کے پاس آیا جسے ھریم بن عبداللہ کہا جاتا تھا ، میں نے اس سے پوچھا (کیا کریں) تو اس نے کہا : دونوں ایک ساتھ کر لو ۔ پھر جو ہدی (قربانی) بھی تمہیں میسر ہو اسے ذبح کر ڈالو ، تو میں نے (حج و عمرہ) دونوں کا احرام باندھ لیا ، پھر جب میں عذیب پہنچا ، تو وہاں مجھے سلمان بن ربیعہ اور زید بن صوحان ملے ، میں اس وقت حج و عمرہ دونوں کے نام سے لبیک پکار رہا تھا ان دونوں میں سے ایک نے دوسرے سے کہا : یہ شخص اپنے اونٹ سے زیادہ سمجھدار نہیں ، (یہ سن کر) میں عمر ؓ کے پاس آیا اور میں نے اُن سے کہا : امیر المؤمنین ! میں مسلمان ہو گیا ہوں ، اور میں جہاد کا حریص ہوں ، اور میں نے حج و عمرہ دونوں کو اپنے اوپر فرض پایا ، تو میں ہریم بن عبداللہ کے پاس آیا ، اور میں نے ان سے کہا : حج و عمرہ دونوں مجھ پر فرض ہیں ، انہوں نے کہا : دونوں ایک ساتھ کر ڈالو ، اور جو جانور تمہیں میسر ہو اس کی قربانی کر لو ، تو میں نے دونوں کا احرام باندھ لیا ، جب میں عذیب پہنچا تو مجھے سلمان بن ربیعہ اور زید بن صوحان ملے ، تو ان میں سے ایک دوسرے سے کہنے لگا : یہ اپنے اونٹ سے زیادہ سمجھ دار نہیں ہے ، اس پر عمر ؓ نے کہا : تمہیں اپنے نبی کی سنت کی توفیق ملی ہے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 109  -  5k
حدیث نمبر: 2528 --- حکم البانی: حسن... ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” ایک درہم ایک لاکھ درہم سے بڑھ گیا “ ، لوگوں نے (حیرت سے) پوچھا : یہ کیسے ؟ آپ نے فرمایا : ” ایک شخص کے پاس دو درہم تھے ، ان دو میں سے اس نے ایک صدقہ کر دیا ، اور دوسرا شخص اپنی دولت (کے انبار کے) ایک گوشے کی طرف گیا اور اس (ڈھیر) میں سے ایک لاکھ درہم لیا ، اور اسے صدقہ کر دیا “ ۔ ... (ض)
Terms matched: 1  -  Score: 109  -  2k
حدیث نمبر: 4821 --- حکم البانی: صحيح... ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے بنی لحیان کی عورت کے جنین (پیٹ میں موجود بچہ) کے بارے میں جو مرا ہوا ساقط ہو گیا تھا ایک « غرہ » یعنی ایک غلام یا ایک لونڈی کا فیصلہ کیا ، پھر وہ عورت جس پر ایک « غرہ » یعنی ایک غلام یا ایک لونڈی کا حکم ہوا ، مر گئی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” اس کی میراث اس کے بیٹوں اور اس کے شوہر کے لیے ہے اور دیت اس کے عصبہ پر ہو گی “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 109  -  2k
حدیث نمبر: 4477 --- حکم البانی: صحيح... عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” جب دو آدمی آپس میں خریدیں اور بیچیں تو ان میں سے ہر ایک کو اس وقت تک اختیار ہوتا ہے جب تک وہ جدا نہ ہوں ، اور ایک دوسری بار نافع نے (« حتى يفترقا » کے بجائے) « ما لم يتفرقا » کہا ، حالانکہ وہ دونوں ایک جگہ تھے ، یا یہ کہ ان میں سے ایک دوسرے کو اختیار دیدے ، لہٰذا اگر ان میں سے ایک دوسرے کو اختیار دیدے اور وہ دونوں اس (شرط خیار) پر بیع کر لیں تو بیع ہو جائے گی ، اب اگر وہ دونوں بیع کرنے کے بعد جدا ہو جائیں اور ان میں سے کسی ایک نے بیع ترک نہ کی تو بیع ہو جائے گی ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 109  -  2k
حدیث نمبر: 2529 --- حکم البانی: حسن... ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” ایک درہم ایک لاکھ درہم سے آگے نکل گیا “ ، لوگوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! یہ کیسے ؟ آپ نے فرمایا : ” ایک شخص کے پاس دو درہم ہیں ، اس نے ان دونوں میں سے ایک لیا اور اسے صدقہ کر دیا ۔ دوسرا وہ آدمی ہے جس کے پاس بہت زیادہ مال ہے ، اس نے اپنے مال (خزانے) کے ایک کنارے سے ایک لاکھ درہم نکالے ، اور انہیں صدقہ میں دیدے “ ۔ ... (ض)
Terms matched: 1  -  Score: 109  -  2k
حدیث نمبر: 4643 --- حکم البانی: صحيح... جابر بن عبداللہ ؓ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایک سفر میں تھا ، میں ایک اونٹ پر سوار تھا ۔ آپ نے فرمایا : ” کیا وجہ ہے کہ تم سب سے پیچھے میں ہو ؟ “ میں نے عرض کیا : میرا اونٹ تھک گیا ہے ، آپ نے اس کی دم کو پکڑا اور اسے ڈانٹا ، اب حال یہ تھا کہ میں سب سے آگے تھا ، (ایسا نہ ہو کہ لوگوں کے اونٹ سے آگے بڑھ جائے اس لیے) مجھے اس کے سر سے ڈر ہو رہا تھا ، تو جب ہم مدینے سے قریب ہوئے تو آپ ﷺ نے فرمایا : ” اونٹ کا کیا ہوا ؟ اسے میرے ہاتھ بیچ دو “ ، میں نے عرض کیا : نہیں ، بلکہ وہ آپ ہی کا ہے ، اللہ کے رسول ! آپ نے فرمایا : ” نہیں ، اسے میرے ہاتھ بیچ دو “ ، میں نے عرض کیا : نہیں ، بلکہ وہ آپ ہی کا ہے ، آپ نے کہا : ” نہیں ، بلکہ اسے میرے ہاتھ بیچ دو ، میں نے اسے ایک اوقیہ میں لے لیا ، تم اس پر سوار ہو اور جب مدینہ پہنچ جاؤ تو اسے ہمارے پاس لے آنا “ ، جب میں مدینے پہنچا تو اسے لے کر آپ کے پاس آیا ، آپ نے بلال ؓ سے فرمایا : ” بلال ! انہیں ایک اوقیہ (چاندی) دے دو اور ایک قیراط مزید دے دو “ ، میں نے عرض کیا : یہ تو رسول اللہ ﷺ نے مجھے زیادہ دیا ہے ، (یہ سوچ کر کہ) وہ مجھ سے کبھی جدا نہ ہو ، تو میں نے اسے ایک تھیلی میں رکھا ، پھر وہ قیراط میرے پاس برابر رہا یہاں تک کہ حرہ کے دن اہل شام آئے اور ہم سے لوٹ لے گئے جو لے گئے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 109  -  4k
حدیث نمبر: 5094 --- حکم البانی: ضعيف... ابوالحصین ہیثم بن شفی کہتے ہیں کہ میں اور میرا ایک ساتھی جس کی کنیت ابوعامر تھی اور وہ قبیلہ معافر کا تھا دونوں ایلیاء (بیت المقدس) میں نماز پڑھنے کے لیے نکلے ، بیت المقدس میں لوگوں کے واعظ صحابہ میں سے قبیلہ ازد کے ابوریحانہ نامی ایک شخص تھے ، میرے ساتھی مسجد میں مجھ سے پہلے پہنچے ، پھر ان کے پیچھے میں آیا اور آ کر ان کے بغل میں بیٹھ گیا تو انہوں نے مجھ سے پوچھا : آپ نے ابوریحانہ کا کچھ وعظ سنا ؟ میں نے کہا : نہیں ، وہ بولے : میں نے انہیں کہتے ہوئے سنا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے دس باتوں سے منع فرمایا ہے : ” دانت باریک کرنے سے ، گودنا گودنے سے ، (سفید) بال اکھیڑنے سے ، دو مردوں کے ایک ساتھ ایک کپڑے میں سونے سے ، دو عورتوں کے ایک ساتھ ایک ہی کپڑے میں سونے سے ، مرد کے اپنے کپڑوں کے نیچے عجمیوں کی طرح ریشمی کپڑا لگانے سے ، یا عجمیوں کی طرح اپنے مونڈھوں پر ریشم لگانے سے ، دوسروں کے مال لوٹنے سے ، درندوں کی کھال پر سوار ہونے سے ، اور انگوٹھی پہننے سے سوائے بادشاہ (حاکم) کے “ ۔ ... (ض)
Terms matched: 1  -  Score: 109  -  4k
حدیث نمبر: 3382 --- حکم البانی: صحيح... انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ خیبر فتح کرنے کے ارادے سے نکلے ، ہم نے نماز فجر خیبر کے قریب اندھیرے ہی میں پڑھی پھر نبی اکرم ﷺ سوار ہوئے اور ابوطلحہ ؓ بھی سوار ہوئے اور میں ابوطلحہ کی سواری پر ان کے پیچھے بیٹھا ، جب نبی اکرم ﷺ خیبر کے تنگ راستے سے گزرنے لگے تو میرا گھٹنا آپ ﷺ کی ران سے چھونے اور ٹکرانے لگا ، (اور یہ واقعہ میری نظروں میں اس طرح تازہ ہے گویا کہ) میں آپ ﷺ کی ران کی سفیدی (و چمک) دیکھ رہا ہوں ، جب آپ بستی میں داخل ہوئے تو تین بار کہا : « اللہ أكبر خربت خيبر إنا إذا نزلنا بساحۃ قوم فساء صباح المنذرين » ” اللہ بہت بڑا ہے ، خیبر کی بربادی آئی ، جب ہم کسی قوم کی آبادی (و حدود) میں داخل ہو جاتے ہیں تو اس پر ڈرائی گئی قوم کی بدبختی کی صبح نمودار ہو جاتی ہے ۔ انس ؓ کہتے ہیں : (جب ہم خیبر میں داخل ہوئے) لوگ اپنے کاموں پر جانے کے لیے نکل رہے تھے ۔ (عبدالعزیز بن صہیب کہتے ہیں :) لوگ کہنے لگے : محمد (آ گئے) ہیں (اور بعض کی روایت میں « الخمیس » کا لفظ آیا ہے) یعنی لشکر آ گیا ہے ۔ (بہرحال) ہم نے خیبر طاقت کے زور پر فتح کر لیا ، قیدی اکٹھا کئے گئے ، دحیہ کلبی نے آ کر کہا : اللہ کے نبی ! ایک قیدی لونڈی مجھے دے دیجئیے ؟ آپ نے فرمایا : جاؤ ایک لونڈی لے لو ، تو انہوں نے صفیہ بنت حیی ؓ کو لے لیا ۔ (ان کے لے لینے کے بعد) ایک شخص نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا اور عرض کیا : اللہ کے نبی ! آپ نے دحیہ کو صفیہ بنت حیی کو دے دیا ، وہ بنو قریظہ اور بنو نضیر گھرانے کی سیدہ (شہزادی) ہے ، وہ تو صرف آپ کے لیے موزوں و مناسب ہے ۔ آپ نے فرمایا : ” اسے (دحیہ کو) بلاؤ ، اسے (صفیہ کو) لے کر آئیں “ ، جب وہ انہیں لے کر آئے اور نبی اکرم ﷺ نے انہیں ایک نظر دیکھا تو فرمایا : ” تم انہیں چھوڑ کر کوئی دوسری باندی لے لو “ ۔ انس ؓ کہتے ہیں : نبی اکرم ﷺ نے انہیں آزاد کر کے ان سے شادی کر لی ، ثابت نے ان سے (یعنی انس سے) پوچھا : اے ابوحمزہ ! آپ ﷺ نے انہیں کتنا مہر دیا تھا ؟ انہوں نے کہا : آپ نے انہیں آزاد کر دیا اور ان سے شادی کر لی (یہی آزادی ان کا مہر تھا) ۔ انس ؓ کہتے ہیں : آپ راستے ہی میں تھے کہ ام سلیم ؓ نے صفیہ کو آراستہ و پیراستہ کر کے رات میں رسول اللہ ﷺ کے پاس پہنچا دیا ۔ آپ نے صبح ایک دولہے کی حیثیت سے کی اور فرمایا : ” جس کے پاس جو کچھ (کھانے کی چیز)...
Terms matched: 1  -  Score: 104  -  8k
حدیث نمبر: 4780 --- حکم البانی: ضعيف لكن قصة الأعرابي وجبذه وأمره صلى الله عليه وسلم له بعطاء في ق... ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ مسجد میں بیٹھا کرتے تھے ، جب آپ کھڑے ہوتے ، ہم کھڑے ہو جاتے ، ایک دن آپ کھڑے ہوئے تو ہم بھی آپ کے ساتھ کھڑے ہوئے یہاں تک کہ جب آپ مسجد کے بیچوں بیچ پہنچے تو ایک شخص نے آپ کو پکڑا اور پیچھے سے آپ کی چادر پکڑ کر کھینچے لگا ، وہ چادر بہت کھردری تھی ، آپ کی گردن سرخ ہو گئی ، وہ بولا : ” اے محمد ! میرے لیے میرے ان دو اونٹوں کو لاد دیجئیے ، آپ کوئی اپنے مال سے تو کسی کو دیتے نہیں اور نہ اپنے باپ کے مال سے “ ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” نہیں ، میں اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کرتا ہوں ، میں تجھے نہیں دوں گا جب تک تو میری اس گردن کھینچنے کا بدلہ نہیں دے گا “ ، اعرابی نے کہا : نہیں ، اللہ کی قسم ، میں بدلہ نہیں دوں گا ، رسول اللہ ﷺ نے یہ تین بار فرمایا ، ہر مرتبہ اس نے کہا : نہیں ، اللہ کی قسم میں بدلہ نہیں دوں گا ، جب ہم نے اعرابی کی بات سنی تو ہم دوڑ کر رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے ، آپ ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا : ” میں قسم دیتا ہوں ، تم میں سے جو میری بات سنے اپنی جگہ سے نہ ہٹے ، یہاں تک کہ میں اسے اجازت دے دوں “ ، پھر رسول اللہ ﷺ نے قوم کے ایک آدمی سے کہا : ” اے فلاں ! اس کے ایک اونٹ پر جَو لاد دو اور ایک اونٹ پر کھجور “ ، پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” تم لوگ جا سکتے ہو “ ۔ ... (ض)
Terms matched: 1  -  Score: 103  -  5k
حدیث نمبر: 1389 --- حکم البانی: صحيح... ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” جس نے جمعہ کے دن غسل جنابت کے مانند (خوب اہتمام سے) غسل کیا ، پھر وہ (جمعہ میں شریک ہونے کے لیے) پہلی ساعت (گھڑی) میں مسجد گیا ، تو گویا اس نے ایک اونٹ اللہ کی راہ میں پیش کیا ، اور جو شخص اس کے بعد والی گھڑی میں گیا ، تو گویا اس نے ایک گائے پیش کی ، اور جو تیسری گھڑی میں گیا ، تو گویا اس نے ایک مینڈھا پیش کیا ، اور جو چوتھی گھڑی میں گیا ، تو گویا اس نے ایک مرغی پیش کی ، اور جو پانچویں گھڑی میں گیا ، تو گویا اس نے ایک انڈا پیش کیا ، اور جب امام (خطبہ دینے کے لیے) نکل آتا ہے تو فرشتے مسجد کے اندر آ جاتے ہیں ، اور خطبہ سننے لگتے ہیں “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 103  -  3k
حدیث نمبر: 1431 --- حکم البانی: صحيح... ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ میں طور پہاڑی پر آیا تو وہاں مجھے کعب (کعب احبار) ؓ ملے تو میں اور وہ دونوں ایک دن تک ساتھ رہے ، میں ان سے رسول اللہ ﷺ کی حدیثیں بیان کرتا تھا ، اور وہ مجھ سے تورات کی باتیں بیان کرتے تھے ، میں نے ان سے کہا : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے : ” بہترین دن جس میں سورج نکلا جمعہ کا دن ہے ، اسی میں آدم پیدا کئے گئے ، اسی میں (دنیا میں) اتارے گئے ، اسی میں ان کی توبہ قبول کی گئی ، اسی میں ان کی روح نکالی گئی ، اور اسی دن قیامت قائم ہو گی ، زمین پر رہنے والی کوئی مخلوق ایسی نہیں ہے جو جمعہ کے دن قیامت کے ڈر سے صبح کو سورج نکلنے تک کان نہ لگائے رہے ، سوائے ابن آدم کے ، اور اس دن میں ایک گھڑی ایسی ہے کہ کسی مومن کو یہ گھڑی مل جائے اور نماز کی حالت میں ہو اور وہ اللہ سے اس ساعت میں کچھ مانگے تو وہ اسے ضرور دے گا “ ، کعب نے کہا : یہ ہر سال میں ایک دن ہے ، میں نے کہا : نہیں ، بلکہ یہ گھڑی ہر جمعہ میں ہوتی ہے ، تو کعب نے تورات پڑھ کر دیکھا تو کہنے لگے : رسول اللہ ﷺ نے سچ فرمایا ہے ، یہ ہر جمعہ میں ہے ۔ پھر میں (وہاں سے) نکلا ، تو میری ملاقات بصرہ بن ابی بصرہ غفاری ؓ سے ہوئی ، تو انہوں نے پوچھا : آپ کہاں سے آ رہے ہیں ؟ میں نے کہا : طور سے ، انہوں نے کہا : کاش کہ میں آپ سے وہاں جانے سے پہلے ملا ہوتا ، تو آپ وہاں نہ جاتے ، میں نے ان سے کہا : کیوں ؟ میں نے رسول اللہ ﷺ کو سنا ، آپ فرما رہے تھے : ” سواریاں استعمال نہ کی جائیں یعنی سفر نہ کیا جائے مگر تین مسجدوں کی طرف : ایک مسجد الحرام کی طرف ، دوسری میری مسجد یعنی مسجد نبوی کی طرف ، اور تیسری مسجد بیت المقدس کی طرف ۔ پھر میں عبداللہ بن سلام ؓ سے ملا تو میں نے کہا : کاش آپ نے مجھے دیکھا ہوتا ، میں طور گیا تو میری ملاقات کعب سے ہوئی ، پھر میں اور وہ دونوں پورے دن ساتھ رہے ، میں ان سے رسول اللہ ﷺ کی حدیثیں بیان کرتا تھا ، اور وہ مجھ سے تورات کی باتیں بیان کرتے تھے ، میں نے ان سے کہا : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” دنوں میں بہترین دن جمعہ کا دن ہے جس میں سورج نکلا ، اسی میں آدم پیدا کئے گئے ، اسی میں دنیا میں اتارے گئے ، اسی میں ان کی توبہ قبول ہوئی ، اسی میں ان کی روح نکالی گئی ، اور اسی میں قیامت قائم ہو گی ، زمین پر کوئی ایسی مخلوق نہیں ہے جو قیامت کے ڈر سے جمعہ کے دن صبح سے...
Terms matched: 1  -  Score: 98  -  11k
حدیث نمبر: 832 --- حکم البانی: صحيح... جابر ؓ کہتے ہیں کہ انصار کا ایک شخص آیا اور نماز کھڑی ہو چکی تھی تو وہ مسجد میں داخل ہوا ، اور جا کر معاذ ؓ کے پیچھے نماز پڑھنے لگا ، انہوں نے رکعت لمبی کر دی ، تو وہ شخص (نماز توڑ کر) الگ ہو گیا ، اور مسجد کے ایک گوشے میں جا کر (تنہا) نماز پڑھ لی ، پھر چلا گیا ، جب معاذ ؓ نے نماز پوری کر لی تو ان سے کہا گیا کہ فلاں شخص نے ایسا ایسا کیا ہے ، تو معاذ ؓ نے کہا : اگر میں نے صبح کر لی تو اسے رسول اللہ ﷺ سے ضرور بیان کروں گا ؛ چنانچہ معاذ ؓ نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے ، اور آپ سے اس کا ذکر کیا ، تو رسول اللہ ﷺ نے اس شخص کو بلا بھیجا ، وہ آیا تو آپ ﷺ نے پوچھا : ” تمہیں کس چیز نے ایسا کرنے پر ابھارا ؟ “ تو اس نے جواب دیا : اللہ کے رسول ! میں نے دن بھر (کھیت کی) سینچائی کی تھی ، میں آیا ، تو جماعت کھڑی ہو چکی تھی ، تو میں مسجد میں داخل ہوا ، اور ان کے ساتھ نماز میں شامل ہو گیا ، انہوں نے فلاں فلاں سورت پڑھنی شروع کر دی ، اور (قرآت) لمبی کر دی ، تو میں نے نماز توڑ کر جا کر الگ ایک کونے میں نماز پڑھ لی ، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” معاذ ! کیا تم لوگوں کو فتنہ میں ڈالنے والے ہو ؟ معاذ ! کیا تم لوگوں کو فتنہ میں ڈالنے والے ہو ؟ معاذ ! کیا تم لوگوں کو فتنہ میں ڈالنے والے ہو ؟ “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 96  -  4k
حدیث نمبر: 1483 --- حکم البانی: صحيح... عبداللہ بن عمرو ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں سورج گرہن لگا تو رسول اللہ ﷺ نماز کے لیے کھڑے ہوئے ، اور وہ لوگ بھی کھڑے ہوئے جو آپ کے ساتھ تھے ، آپ لمبا قیام کیا ، پھر لمبا رکوع کیا ، پھر رکوع سے اپنا سر اٹھایا ، اور لمبا سجدہ کیا ، پھر سجدے سے اپنا سر اٹھایا ، اور بیٹھے تو دیر تک بیٹھے رہے ، پھر آپ سجدہ میں گئے تو لمبا سجدہ کیا ، پھر سجدے سے اپنا سر اٹھایا ، اور کھڑے ہو گئے ، پھر آپ نے دوسری رکعت میں بھی اسی طرح قیام ، رکوع ، سجدہ اور جلوس کیا جیسے پہلی رکعت میں کیا تھا ، پھر دوسری رکعت کے آخری سجدے میں آپ ہانپنے اور رونے لگے ، آپ کہہ رہے تھے : ” تو نے مجھ سے اس کا وعدہ نہیں کیا تھا ، اور حال یہ ہے کہ میں ان میں موجود ہوں ، تو نے مجھ سے اس کا وعدہ نہیں کیا تھا ، اور ہم تجھ سے (اپنے گناہوں کی) بخشش چاہتے ہیں “ ، پھر آپ نے اپنا سر اٹھایا تب سورج صاف ہو چکا تھا ، پھر رسول اللہ ﷺ کھڑے ہوئے ، اور آپ نے لوگوں کو خطاب کیا ، پہلے اللہ کی حمد و ثنا بیان کی ، پھر فرمایا : ” سورج اور چاند اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں ، تو جب تم ان میں سے کسی کو گرہن لگا دیکھو تو اللہ تعالیٰ کے ذکر کی طرف دوڑ پڑو ، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے ، جنت مجھ سے قریب کر دی گئی یہاں تک کہ اگر میں اپنے ہاتھوں کو پھیلاتا تو میں اس کے کچھ گچھے لے لیتا ، اور جہنم مجھ سے قریب کر دی گئی یہاں تک کہ میں اس سے بچاؤ کرنے لگا ، اس خوف سے کہ کہیں وہ تمہیں ڈھانپ نہ لے ، یہاں تک کہ میں نے اس میں حمیر کی ایک عورت پر ایک بلی کی وجہ سے عذاب ہوتے ہوئے دیکھا جسے اس نے باندھ رکھا تھا ، نہ تو اس نے اسے زمین کے کیڑے مکوڑے کھانے کے لیے چھوڑا ، اور نہ ہی اس نے اسے خود کچھ کھلایا پلایا یہاں تک کہ وہ مر گئی ، میں نے اسے دیکھا وہ اس عورت کو نوچتی تھی جب وہ سامنے آتی ، اور جب وہ پیٹھ پھیر کر جاتی تو اس کے سرین کو نوچتی ، نیز میں نے اس میں دو چمڑے کی جوتیوں والے کو دیکھا ، جو قبیلہ بنی دعدع کا ایک فرد تھا ، اسے دو منہ والی لکڑی سے مار کر آگ میں دھکیلا جا رہا تھا ، نیز میں نے اس میں خمدار سر والی لکڑی چرانے والے کو دیکھا ، جو حاجیوں کا مال چراتا تھا ، وہ جہنم میں اپنی لکڑی پر ٹیک لگائے ہوئے کہہ رہا تھا : میں خمدار سر والی لکڑی چرانے والا ہوں...
Terms matched: 1  -  Score: 96  -  7k
حدیث نمبر: 3862 --- حکم البانی: صحيح... ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” سلیمان بن داود علیہ السلام نے (قسم کھا کر) کہا : آج رات میں نوے بیویوں کے پاس جاؤں گا ، ان میں سے ہر کوئی ایک سوار کو جنم دے گی جو اللہ کے راستے میں جہاد کرے گا ، تو ان کے ساتھی نے ان سے کہا : ” ان شاءاللہ “ (اگر اللہ نے چاہا) مگر خود انہوں نے نہیں کہا ، پھر وہ ان تمام عورتوں کے پاس گئے لیکن ان میں سوائے ایک عورت کے کوئی بھی حاملہ نہ ہوئی اور اس نے بھی ایک ادھورے بچے کو جنم دیا ، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے ! اگر انہوں نے ” ان شاءاللہ “ کہا ہوتا تو وہ تمام بیٹے اللہ کی راہ میں سوار ہو کر جہاد کرتے “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 96  -  3k
حدیث نمبر: 1142 --- حکم البانی: صحيح... شداد ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ مغرب اور عشاء کی دونوں نمازوں میں سے کسی ایک نماز کے لیے نکلے ، اور حسن یا حسین کو اٹھائے ہوئے تھے ، جب آپ نماز پڑھانے کے لیے آگے بڑھے تو انہیں (زمین پر) بٹھا دیا ، پھر آپ نے نماز کے لیے تکبیر تحریمہ کہی ، اور نماز شروع کر دی ، اور اپنی نماز کے دوران آپ نے ایک سجدہ لمبا کر دیا ، تو میں نے اپنا سر اٹھایا تو کیا دیکھتا ہوں کہ بچہ رسول اللہ ﷺ کی پیٹھ پر ہے ، اور آپ سجدے میں ہیں ، پھر میں اپنے سجدے کی طرف دوبارہ پلٹ گیا ، جب رسول اللہ ﷺ نے نماز پوری کر لی تو لوگوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! آپ نے نماز کے درمیان ایک سجدہ اتنا لمبا کر دیا کہ ہم نے سمجھا کوئی معاملہ پیش آ گیا ہے ، یا آپ پر وحی نازل ہونے لگی ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” ان میں سے کوئی بات نہیں ہوئی تھی ، البتہ میرے بیٹے نے مجھے سواری بنا لی تھی تو مجھے ناگوار لگا کہ میں جلدی کروں یہاں تک کہ وہ اپنی خواہش پوری کر لے “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 96  -  3k
حدیث نمبر: 764 --- حکم البانی: صحيح... ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک سائل نے رسول اللہ ﷺ سے ایک کپڑے میں نماز پڑھنے کے متعلق پوچھا ، تو آپ ﷺ نے فرمایا : ” کیا تم میں سے ہر ایک کو دو کپڑے میسر ہیں ؟ “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 96  -  1k
حدیث نمبر: 318 --- حکم البانی: صحيح... عبدالرحمٰن بن ابزی سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عمر بن خطاب ؓ سے تیمم کے متعلق سوال کیا ، تو وہ نہیں جان سکے کہ کیا جواب دیں ، عمار ؓ نے کہا : کیا آپ کو یاد ہے ؟ جب ہم ایک سریہ (فوجی مہم) میں تھے ، اور میں جنبی ہو گیا تھا ، تو میں نے مٹی میں لوٹ پوٹ لیا ، پھر میں نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا تو آپ ﷺ نے فرمایا : ” تمہارے لیے اس طرح کر لینا ہی کافی تھا “ ، شعبہ نے (تیمم کا طریقہ بتانے کے لیے) اپنے دونوں ہاتھ دونوں گھٹنوں پر مارے ، پھر ان میں پھونک ماری ، اور ان دونوں سے اپنے چہرہ اور اپنے دونوں ہتھیلیوں پر ایک بار مسح کیا “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 96  -  2k
Result Pages: << Previous 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 Next >>


Search took 0.246 seconds