حدیث اردو الفاظ سرچ

بخاری، مسلم، ابوداود، ابن ماجہ، ترمذی، نسائی، سلسلہ صحیحہ البانی میں اردو لفظ / الفاظ تلاش کیجئیے۔
تلاش کیجئیے: رزلٹ فی صفحہ:
منتخب کیجئیے: حدیث میں کوئی بھی ایک لفظ ہو۔ حدیث میں لازمی تمام الفاظ آئے ہوں۔
تمام کتب منتخب کیجئیے: صحیح بخاری صحیح مسلم سنن ابی داود سنن ابن ماجہ سنن نسائی سنن ترمذی سلسلہ احادیث صحیحہ
نوٹ: اگر ” آ “ پر کوئی رزلٹ نہیں مل رہا تو آپ ” آ “ کو + Shift سے لکھیں یا اس صفحہ پر دئیے ہوئے ورچول کی بورڈ سے ” آ “ لکھیں مزید اگر کوئی لفظ نہیں مل رہا تو اس لفظ کے پہلے تین حروف تہجی کے ذریعے سٹیمنگ ٹیکنیک کے ساتھ تلاش کریں۔
سبمٹ بٹن پر کلک کرنے کے بعد کچھ دیر انتظار کیجئے تاکہ ڈیٹا لوڈ ہو جائے۔
  سٹیمنگ ٹیکنیک سرچ کے لیے یہاں کلک کریں۔



نتائج
نتیجہ مطلوبہ تلاش لفظ / الفاظ: ہمیشہ ایک گروہ
کتاب/کتب میں "سنن نسائی"
0 رزلٹ جن میں تمام الفاظ آئے ہیں۔ 2153 رزلٹ جن میں کوئی بھی ایک لفظ آیا ہے۔
حدیث نمبر: 5413 --- حکم البانی: صحيح... ابوہریرہ ، زید بن خالد اور شبل ؓ کہتے ہیں کہ ہم لوگ نبی اکرم ﷺ کے پاس تھے ، تو ایک شخص نے کھڑے ہو کر کہا : میں آپ کو اللہ کی قسم دیتا ہوں کہ آپ ہمارے درمیان اللہ کی کتاب (قرآن) کے مطابق فیصلہ کیجئے ، پھر اس کا فریق مخالف کھڑا ہوا اور وہ اس سے زیادہ سمجھ دار تھا ، اس نے کہا : اس نے ٹھیک کہا ہے ، آپ ہمارے درمیان اللہ کی کتاب (قرآن) کے مطابق فیصلہ فرمایئے ۔ آپ نے فرمایا : ” بتاؤ “ تو اس نے کہا : میرا بیٹا اس کے یہاں نوکر تھا ، تو وہ اس کی بیوی کے ساتھ زنا کر بیٹھا ۔ چنانچہ میں نے اس کے بدلے سو بکریاں اور ایک خادم (غلام) دے دیا (گویا اسے معلوم تھا کہ اس کے بیٹے پر رجم ہے ، چنانچہ اس نے تاوان دے دیا) ، پھر میں نے اہل علم سے پوچھا تو انہوں نے مجھے بتایا کہ میرے بیٹے پر سو کوڑے اور ایک سال کی جلا وطنی کی سزا ہے ، یہ سن کر رسول اللہ ﷺ نے اس سے فرمایا : ” اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! میں تمہارے درمیان اللہ کی کتاب (قرآن) کے مطابق فیصلہ کروں گا : رہیں سو بکریاں اور خادم (غلام) تو وہ تمہیں لوٹائے جائیں گے ، اور تمہارے لڑکے پر سو کوڑے اور ایک سال کی جلا وطنی کی سزا ہے ، اور انیس ! تم صبح اس کی عورت کے پاس جاؤ ، اگر وہ اقبال جرم کر لے تو اسے رجم کر دینا “ ، چنانچہ وہ گئے ، اس نے اقبال جرم کیا تو انہوں نے اسے رجم کر دیا ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 76  -  5k
حدیث نمبر: 4075 --- حکم البانی: صحيح الإسناد... عثمان شحام کہتے ہیں کہ میں ایک اندھے آدمی کو لے کر عکرمہ کے پاس گیا تو وہ ہم سے بیان کرنے لگے کہ مجھ سے عبداللہ بن عباس ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں ایک نابینا آدمی تھا ، اس کی ایک ام ولد (لونڈی) تھی ، اس سے اس کے دو بیٹے تھے ، وہ رسول اللہ ﷺ کو بہت برا بھلا کہتی تھی ، وہ اسے ڈانٹتا تھا مگر وہ مانتی نہیں تھی ، وہ اسے روکتا تھا مگر وہ باز نہ آتی تھی (نابینا کا بیان ہے) ایک رات کی بات ہے میں نے نبی اکرم ﷺ کا ذکر کیا تو اس نے آپ کو برا بھلا کہا ، مجھ سے رہا نہ گیا ، میں نے خنجر لیا اور اس کے پیٹ پر رکھ کر اسے زور سے دبایا اور اسے مار ڈالا ، وہ مر گئی ، اس کا تذکرہ نبی اکرم ﷺ سے کیا گیا تو آپ نے لوگوں کو جمع کیا اور فرمایا : ” میں قسم دیتا ہوں اس کو جس پر میرا حق ہے ! جس نے یہ کیا ہے وہ اٹھ کھڑا ہو “ ، تو وہ نابینا گرتا پڑتا آیا اور بولا : اللہ کے رسول ! یہ میرا کام ہے ، وہ میری ام ولد (لونڈی) تھی ، وہ مجھ پر مہربان اور رفیق تھی ، میرے اس سے موتیوں جیسے دو بیٹے ہیں ، لیکن وہ آپ کو اکثر برا بھلا کہتی تھی اور آپ کو گالیاں دیتی تھی ، میں اسے روکتا تھا تو وہ باز نہیں آتی تھی ، میں اسے ڈانٹتا تھا تو وہ اثر نہ لیتی تھی ، کل رات کی بات ہے میں نے آپ کا تذکرہ کیا تو اس نے آپ کو برا بھلا کہا ، میں نے خنجر لیا اور اسے اس کے پیٹ پر رکھ کر زور سے دبایا یہاں تک کہ وہ مر گئی ، یہ سن کر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” سنو ! تم لوگ گواہ رہو اس کا خون رائیگاں ہے “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 76  -  5k
حدیث نمبر: 1519 --- حکم البانی: حسن صحيح... انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی مسجد میں داخل ہوا ، اور رسول اللہ ﷺ کھڑے خطبہ دے رہے تھے ، تو وہ رسول اللہ ﷺ کی طرف رخ کر کے کھڑا ہو گیا ، اور کہنے لگا : اللہ کے رسول ! مال (جانور) ہلاک ہو گئے ، اور راستے بند ہو گئے ، آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئیے کہ وہ ہمیں سیراب کرے ، تو رسول اللہ ﷺ نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے ، اور دعا کی : « اللہم أغثنا اللہم أغثنا » ” اے اللہ ! ہمیں سیراب فرما ، اے اللہ ہمیں سیراب فرما “ ۔ انس ؓ کہتے ہیں : قسم اللہ کی ! ہم کو آسمان میں کہیں بادل یا بادل کا کوئی ٹکڑا دکھائی نہیں دے رہا تھا ، اور ہمارے اور سلع پہاڑی کے بیچ کسی گھر یا مکان کی آڑ نہ تھی ، اتنے میں ڈھال کے مانند بادل کا ایک ٹکڑا نمودار ہوا ، پھر جب وہ آسمان کے درمیان میں پہنچا تو پھیل گیا ، اور برسنے لگا ۔ انس ؓ کہتے ہیں : قسم اللہ کی ! ہم نے ایک ہفتہ تک سورج نہیں دیکھا ۔ پھر اگلے جمعہ میں اسی دروازے سے ایک آدمی داخل ہوا ، اور رسول اللہ ﷺ کھڑے خطبہ دے رہے تھے ، تو وہ آپ کی طرف چہرہ کر کے کھڑا ہو گیا ، اور اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! اللہ کا سلام و صلاۃ (درود و رحمت) ہو آپ پر ! مال ہلاک ہو گئے (جانور مر گئے) ، اور راستے بند ہو گئے ، آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئیے کہ وہ ہم سے اسے روک لے ، تو رسول اللہ ﷺ نے اپنے ہاتھ اٹھائے ، اور دعا کی : « اللہم حوالينا ولا علينا اللہم على الآكام والظراب وبطون الأوديۃ ومنابت الشجر » ” اے اللہ ! ہمارے اردگرد برسا ، ہم پر نہ برسا ، اے اللہ ! ٹیلوں ، چوٹیوں ، گھاٹیوں اور درختوں کے اگنے کی جگہوں پر برسا “ یہ کہنا تھا کہ بادل چھٹ گئے ، اور ہم نکل کر دھوپ میں چل رہے تھے ۔ شریک بن عبداللہ بن ابی نمر کہتے ہیں کہ میں نے انس ؓ سے پوچھا : کیا یہ وہی پہلا شخص تھا ، تو انہوں نے کہا : نہیں ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 76  -  6k
حدیث نمبر: 2722 --- حکم البانی: صحيح... شقیق بن سلمہ ابووائل نامی ایک عراقی سے روایت ہے کہ بنی تغلب کا ایک شخص جسے صبی بن معبد کہا جاتا تھا اور وہ نصرانی تھا مسلمان ہو گیا ، تو وہ اپنے حج کے شروع ہی میں حج اور عمرے دونوں کا ایک ساتھ تلبیہ پکارتے ہوئے چلا تو وہ اسی طرح کا تلبیہ پکارتا سلمان بن ربیعہ اور زید بن صوحان کے پاس سے گزرا ، تو ان دونوں میں سے ایک نے کہا : تم تو اپنے اونٹ سے بھی زیادہ گمراہ ہے ، صبی نے کہا : تو برابر یہ بات میرے دل میں رہی یہاں تک میری ملاقات عمر بن خطاب ؓ سے ہوئی تو میں نے ان سے اس بات کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا : تمہیں اپنے نبی اکرم ﷺ کی سنت کی ہدایت و توفیق ملی ہے ۔ شقیق (جو اس حدیث کے راوی ہیں) کہتے ہیں : میں اور مسروق بن اجدع دونوں صبی بن معبد ؓ کے پاس آیا جایا کرتے تھے اور ان سے تبادلہ خیالات کرتے رہتے تھے تو میں اور مسروق بن اجدع دونوں متعدد بار ان کے پاس گئے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 76  -  3k
حدیث نمبر: 1627 --- حکم البانی: صحيح الإسناد... حمید بن عبدالرحمٰن بن عوف سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ کے اصحاب میں سے ایک شخص کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایک سفر میں تھا ، میں نے اپنے جی میں کہا کہ اللہ کی قسم ! میں نماز کے لیے رسول اللہ ﷺ کا انتظار کروں گا یہاں تک کہ آپ کے عمل کو دیکھ لوں ، تو جب آپ نے عشاء کی نماز پڑھی ، اور یہی عتمہ تھی ، تو بڑی رات تک سوئے رہے ، پھر آپ بیدار ہوئے توافق کی جانب نگاہ اٹھائی ، اور فرمایا : « ربنا ما خلقت ہذا باطلا » ” اے ہمارے رب ! تو نے اسے بیکار پیدا نہیں کیا ہے “ (آل عمران : ۱۹۱) یہاں تک کہ آپ « إنك لا تخلف الميعاد » ” بلاشبہ تو وعدہ خلافی نہیں کرتا “ (آل عمران : ۱۹۴) تک پہنچے ، پھر آپ اپنے بچھونے کی طرف جھکے ، اور آپ نے اس میں سے ایک مسواک نکالی ، پھر ڈول سے جو آپ کے پاس تھا ایک پیالے میں پانی انڈیلا ، اور مسواک کی ، پھر آپ کھڑے ہوئے ، اور نماز پڑھی یہاں تک کہ میں نے (اپنے دل میں) کہا : آپ جتنی دیر تک سوئے تھے اتنی ہی دیر تک آپ نے نماز پڑھی ہے ، پھر آپ لیٹ گئے یہاں تک کہ میں نے (اپنے دل میں) کہا : آپ اتنی ہی دیر تک سوئے ہیں جتنی دیر تک آپ نے نماز پڑھی تھی ، پھر آپ بیدار ہوئے تو آپ نے اسی طرح کیا جس طرح آپ نے پہلی مرتبہ کیا تھا ، اور اسی طرح کہا جس طرح پہلے کہا تھا ، تو رسول اللہ ﷺ نے فجر سے پہلے تین مرتبہ (اسی طرح) کیا ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 76  -  5k
حدیث نمبر: 4730 --- حکم البانی: صحيح الإسناد... وائل ؓ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ایک شخص آیا ، اس کی گردن میں رسی پڑی تھی ، اور بولا : اللہ کے رسول ! یہ اور میرا بھائی دونوں ایک کنویں پر تھے ، اسے کھود رہے تھے ، اتنے میں اس نے کدال اٹھائی اور اپنے ساتھی یعنی میرے بھائی کے سر پر ماری ، جس سے وہ مر گیا ۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ” اسے معاف کر دو “ ، اس نے انکار کیا ، اور کہا : اللہ کے نبی ! یہ اور میرا بھائی ایک کنویں پر تھے ، اسے کھود رہے تھے ، پھر اس نے کدال اٹھائی ، اور اپنے ساتھی کے سر پر ماری ، جس سے وہ مر گیا ، آپ نے فرمایا : ” اسے معاف کر دو “ ، تو اس نے انکار کیا ، پھر وہ کھڑا ہوا اور بولا : اللہ کے رسول ! یہ اور میرا بھائی ایک کنویں پر تھے ، اسے کھود رہے تھے ، اس نے کدال اٹھائی ، اور اپنے ساتھی کے سر پر ماری ، جس سے وہ مر گیا ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” اسے معاف کر دو “ ، اس نے انکار کیا ، آپ نے فرمایا : ” جاؤ ، اگر تم نے اسے قتل کیا تو تم بھی اسی جیسے ہو گے “ ، وہ اسے لے کر نکل گیا ، جب دور نکل گیا تو ہم نے اسے پکارا ، کیا تم نہیں سن رہے ہو رسول اللہ ﷺ کیا فرما رہے ہیں ؟ وہ واپس آیا تو آپ نے فرمایا : ” اگر تم نے اسے قتل کیا تو تم بھی اسی جیسے ہو گے “ ، اس نے کہا : ہاں ، میں اسے معاف کرتا ہوں ، چنانچہ وہ نکلا ، وہ اپنی رسی گھسیٹ رہا تھا یہاں تک کہ ہماری نظروں سے اوجھل ہو گیا ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 76  -  5k
حدیث نمبر: 2827 --- حکم البانی: صحيح... عبداللہ بن ابی قتادہ کہتے ہیں کہ میرے والد صلح حدیبیہ کے سال رسول اللہ ﷺ کے ساتھ چلے تو ان کے ساتھیوں نے احرام باندھ لیا لیکن انہوں نے نہیں باندھا ، (ان کا بیان ہے) کہ میں اپنے اصحاب کے ساتھ تھا کہ اسی دوران ہمارے اصحاب ایک دوسرے کی طرف دیکھ کر ہنسے ، میں نے نظر اٹھائی تو اچانک ایک نیل گائے مجھے دکھائی پڑا ، میں نے اسے نیزہ مارا اور (اسے پکڑنے اور ذبح کرنے کے لیے) ان سے مدد چاہی تو انہوں نے میری مدد کرنے سے انکار کیا پھر ہم سب نے اس کا گوشت کھایا ، اور ہمیں ڈر ہوا کہ ہم کہیں لوٹ نہ لیے جائیں تو میں نے رسول اللہ ﷺ کا ساتھ پکڑنا چاہا کبھی میں اپنا گھوڑا تیز بھگاتا اور کبھی عام رفتار سے چلتا تو میری ملاقات کافی رات گئے قبیلہ غفار کے ایک شخص سے ہوئی میں نے اس سے پوچھا : تم نے رسول اللہ ﷺ کو کہاں چھوڑا ہے ؟ اس نے کہا : میں نے آپ کو مقام سقیا میں قیلولہ کرتے ہوئے چھوڑا ہے ، چنانچہ میں جا کر آپ سے مل گیا ، اور میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! آپ کے صحابہ آپ کو سلام عرض کرتے ہیں اور آپ کے لیے اللہ کی رحمت کی دعا کرتے ہیں اور وہ ڈر رہے ہیں کہ وہ کہیں آپ سے پیچھے رہ جانے پر لوٹ نہ لیے جائیں ، تو آپ ذرا ٹھہر کر ان کا انتظار کر لیجئیے تو آپ نے ان کا انتظار کیا ۔ پھر میں نے آپ سے عرض کیا : اللہ کے رسول ! (راستے میں) میں نے ایک نیل گائے کا شکار کیا اور میرے پاس اس کا کچھ گوشت موجود ہے ، تو آپ نے لوگوں سے کہا : ” کھاؤ “ اور وہ لوگ احرام باندھے ہوئے تھے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 76  -  5k
حدیث نمبر: 4806 --- حکم البانی: ضعيف... عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے قتل خطا کی دیت میں بیس اونٹنیاں ایک ایک سال کی جو دوسرے میں لگی ہوں ، بیس اونٹ جو ایک ایک سال کے ہوں اور دوسرے میں لگے ہوں ، بیس اونٹنیاں دو دو سال کی جو تیسرے میں لگی ہوں ، بیس اونٹنیاں چار چار سال کی جو پانچویں میں لگی ہوں اور بیس اونٹنیاں تین تین سال کی جو چوتھے میں لگی ہوں دینے کا حکم کیا ۔ ... (ض)
Terms matched: 1  -  Score: 76  -  2k
حدیث نمبر: 3518 --- حکم البانی: صحيح... زید بن ارقم ؓ کہتے ہیں کہ علی ؓ جب یمن میں تھے ان کے پاس تین آدمی لائے گئے ، ایک ہی طہر (پاکی) میں ان تینوں نے ایک عورت کے ساتھ جماع کیا تھا (جھگڑا لڑکے کے تعلق سے تھا کہ ان تینوں میں سے کس کا ہے) انہوں نے دو کو الگ کر کے پوچھا : کیا تم دونوں یہ لڑکا تیسرے کا تسلیم و قبول کرتے ہو ، انہوں نے کہا : نہیں ، پھر انہوں نے دو کو الگ کر کے تیسرے کے بارے میں پوچھا : کیا تم دونوں لڑکا اس کا مانتے ہو ، انہوں نے کہا : نہیں ، پھر انہوں نے ان تینوں کے نام کا قرعہ ڈالا اور جس کے نام پر قرعہ نکلا بچہ اسی کو دے دیا ، اور دیت کا دو تہائی اس کے ذمہ کر دیا (اور اس سے لے کر ایک ایک تہائی ان دونوں کو دے دیا) یہ بات نبی اکرم ﷺ کے سامنے ذکر کی گئی تو آپ ہنس پڑے اور ایسے ہنسے کہ آپ کی داڑھ دکھائی دینے لگی ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 76  -  3k
حدیث نمبر: 2584 --- حکم البانی: صحيح... عبداللہ بن مسعود ؓ کی بیوی زینب ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے عورتوں سے فرمایا : ” تم صدقہ دو اگرچہ اپنے زیوروں ہی سے سہی “ ، وہ کہتی ہیں : عبداللہ بن مسعود ؓ (میرے شوہر) تنگ دست و مفلس تھے ، تو میں نے ان سے پوچھا : کیا میرے لیے یہ گنجائش ہے کہ میں اپنا صدقہ آپ کو اور اپنے یتیم بھتیجوں کو دے دیا کروں ؟ عبداللہ بن مسعود ؓ نے کہا : اس بارے میں تم رسول اللہ ﷺ سے پوچھو ۔ زینب ؓ کہتی ہیں کہ میں نبی اکرم ﷺ کے پاس آئی تو کیا دیکھتی ہوں کہ انصار کی ایک عورت اسے بھی زینب ہی کہا جاتا تھا آپ کے دروازے پر کھڑی ہے ، وہ بھی اسی چیز کے بارے میں پوچھنا چاہتی تھی جس کے بارے میں میں پوچھنا چاہتی تھی ۔ اتنے میں بلال ؓ اندر سے نکل کر ہماری طرف آئے ، تو ہم نے ان سے کہا : آپ رسول اللہ ﷺ کے پاس جائیں ، اور آپ سے اس کے بارے میں پوچھیں ، اور آپ کو یہ نہ بتائیں کہ ہم کون ہیں ، چنانچہ وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس گئے (اور آپ سے پوچھا) آپ نے پوچھا : یہ دونوں کون ہیں ؟ انہوں نے کہا : زینب ، آپ نے فرمایا : کون سی زینب ؟ انہوں نے کہا : ایک زینب تو عبداللہ بن مسعود ؓ کی بیوی ، اور ایک زینب انصار میں سے ہیں ۔ آپ نے فرمایا : ” ہاں (درست ہے) انہیں دوہرا ثواب ملے گا ایک رشتہ داری کا اور دوسرا صدقے کا “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 76  -  4k
حدیث نمبر: 113 --- حکم البانی: ضعيف الإسناد... عمارہ کہتے ہیں : مجھ سے قیسی ؓ نے بیان کیا کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایک سفر میں تھے ، آپ کے پاس پانی لایا گیا تو آپ نے اسے برتن سے اپنے دونوں ہاتھوں پر پانی ڈالا اور انہیں ایک بار دھویا ، پھر اپنے چہرے اور دونوں بازؤوں کو ایک ایک بار دھویا ، پھر اپنے دونوں ہاتھوں سے اپنے دونوں پیروں کو دھویا ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 76  -  2k
حدیث نمبر: 2579 --- حکم البانی: صحيح... ابو سعید خدری ؓ کہتے ہیں کہ علی ؓ نے یمن سے رسول اللہ ﷺ کے پاس مٹی ملا ہوا غیر صاف شدہ سونے کا ایک ڈلا بھیجا تو آپ ﷺ نے اسے چار افراد : اقرع بن حابس حنظلی ، عیینہ بن بدر فرازی ، اور علقمہ بن علاثہ جو عامری تھے پھر وہ بنی کلاب کے ایک فرد بن گئے ، اور زید جو طائی تھے پھر بنی نبہان میں سے ہو گئے ، کے درمیان تقسیم کر دیا ۔ (یہ دیکھ کر) قریش کے لوگ غصہ ہو گئے ۔ راوی نے دوسری بار کہا : قریش کے سرکردہ لوگ غصہ ہو گئے ، اور کہنے لگے کہ آپ نجد کے سرداروں کو دیتے ہیں اور ہم کو چھوڑ دیتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا : ” میں نے ایسا اس لیے کیا ہے تاکہ ان کی تالیف قلب کروں (یعنی انہیں رجھا سکوں) “ ، اتنے میں گھنی داڑھی والا ، ابھرے گالوں والا دھنسی آنکھوں والا ، ابھری پیشانی والا ، منڈے سر والا ایک شخص آیا اور کہنے لگا : محمد اللہ سے ڈرو ، آپ نے فرمایا : ” اگر میں ہی اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرنے لگوں گا تو پھر اللہ عزوجل کی تابعداری کون کرے گا ؟ وہ مجھے سارے زمین والوں میں اپنا امین (معتمد) سمجھتا ہے ، اور تم مجھے امین نہیں سمجھتے “ ، پھر وہ شخص پیٹھ پھیر کر چلا تو حاضرین میں سے ایک شخص نے اس کے قتل کی اجازت طلب کی (لوگوں کا خیال ہے کہ وہ خالد بن ولید ؓ تھے) تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” اس کی نسل سے ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو قرآن پڑھیں گے لیکن وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا ، اہل اسلام کو قتل کریں گے ، اور بت پرستوں کو چھوڑ دیں گے ۔ یہ لوگ اسلام سے ایسے ہی نکل جائیں گے جیسے تیر شکار کے جسم کو چھیدتا ہوا نکل جاتا ہے ۔ اگر میں نے انہیں پایا ، تو میں انہیں قوم عاد کی طرح قتل کر دوں گا “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 76  -  5k
حدیث نمبر: 4231 --- حکم البانی: ضعيف... حارث بن عمرو ؓ کہتے ہیں کہ میں حجۃ الوداع میں رسول اللہ ﷺ سے ملا ، آپ اپنی اونٹنی عضباء ، پر سوار تھے ۔ میں آپ کی ایک جانب گیا اور عرض کیا : اللہ کے رسول ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں ، میرے لیے مغفرت کی دعا کیجئے ، آپ نے فرمایا : ” اللہ تم لوگوں کی مغفرت فرمائے “ ۔ پھر میں آپ کی دوسری جانب گیا ، مجھے امید تھی کہ آپ خاص طور پر میرے لیے دعا کریں گے ، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میرے لیے مغفرت کی دعا کیجئے ۔ آپ نے اپنے ہاتھوں (کو اٹھا کر) فرمایا : ” اللہ تعالیٰ تم سب کو معاف کرے “ ۔ پھر لوگوں میں سے ایک شخص نے کہا : اللہ کے رسول ! عتیرہ اور فرع کے بارے میں کیا حکم ہے ؟ آپ نے فرمایا : ” جو چاہے عتیرہ ذبح کرے اور جو چاہے نہ کرے اور جو چاہے فرع کرے اور جو چاہے نہ کرے ، بکریوں میں صرف قربانی ہے “ ، اور آپ نے اپنی سب انگلیاں بند کر لیں سوائے ایک کے (یعنی : سالانہ صرف ایک قربانی ہے) ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 76  -  3k
حدیث نمبر: 3891 --- حکم البانی: صحيح الإسناد مقطوع... حماد اور قتادہ سے روایت ہے کہ ان سے ایک ایسے شخص کے سلسلے میں پوچھا گیا ، جس نے ایک آدمی سے کہا : میں تجھ سے مکے تک کے لیے اتنے اور اتنے میں کرائے پر (سواری) لیتا ہوں ۔ اگر میں ایک مہینہ یا اس سے کچھ زیادہ - اور اس نے فاضل مسافت کی تعیین کر دی - چلا تو تیرے لیے اتنا اور اتنا زیادہ کرایہ ہو گا ۔ تو اس (صورت) میں انہوں نے کوئی حرج نہیں سمجھا ۔ لیکن اس (صورت) کو انہوں نے ناپسند کیا کہ وہ کہے کہ میں تم سے اتنے اور اتنے میں کرائے پر (سواری) لیتا ہوں ، اب اگر مجھے ایک مہینہ سے زائد چلنا پڑا ، تو میں تمہارے کرائے میں سے اسی قدر اتنا اور اتنا کاٹ لوں گا ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 76  -  3k
حدیث نمبر: 2530 --- حکم البانی: صحيح... ابومسعود ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہمیں صدقہ کرنے کا حکم فرماتے تھے ، اور ہم میں بعض ایسے ہوتے تھے جن کے پاس صدقہ کرنے کے لیے کچھ نہ ہوتا تھا ، یہاں تک کہ وہ بازار جاتا اور اپنی پیٹھ پر بوجھ ڈھوتا ، اور ایک مد لے کر آتا اور اسے رسول اللہ ﷺ کو دے دیتا ۔ میں آج ایک ایسے شخص کو جانتا ہوں جس کے پاس ایک لاکھ درہم ہے ، اور اس وقت اس کے پاس ایک درہم بھی نہ تھا ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 76  -  2k
حدیث نمبر: 4823 --- حکم البانی: صحيح... ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں قبیلہ ہذیل کی دو عورتوں میں سے ایک نے دوسری کو پتھر پھینک کر مارا ۔ جس سے اس کا حمل ساقط ہو گیا ۔ تو رسول اللہ ﷺ نے اس میں ایک « غرہ » یعنی ایک غلام یا ایک لونڈی دینے کا فیصلہ کیا ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 76  -  1k
حدیث نمبر: 5412 --- حکم البانی: صحيح... ابوہریرہ اور زید بن خالد جہنی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ دو آدمی جھگڑا لے کر رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے ، ان میں سے ایک نے کہا : ہمارے درمیان کتاب اللہ (قرآن) سے فیصلہ فرمایئے اور دوسرا جو زیادہ سمجھدار تھا بولا : ہاں ، اللہ کے رسول اور مجھے کچھ بولنے کی اجازت دیجئیے ، وہ کہنے لگا : میرا بیٹا اس آدمی کے یہاں نوکر تھا ، اس نے اس کی عورت کے ساتھ زنا کیا ، تو لوگوں نے مجھے بتایا کہ میرے بیٹے کی سزا رجم ہے ، چنانچہ میں نے اسے بدلے میں سو بکریاں اور اپنی ایک لونڈی دے دی ، پھر میں نے اہل علم سے پوچھا ، تو انہوں نے بتایا کہ میرے بیٹے کی سزا سو کوڑے اور ایک سال کی جلا وطنی ہے ، اور رجم کی سزا اس کی عورت کی تھی ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! میں تمہارے درمیان کتاب اللہ (قرآن) کے مطابق فیصلہ کروں گا ، تمہاری بکریاں اور لونڈی تو تمہیں لوٹائی جائیں گی “ ، اور آپ نے اس کے بیٹے کو سو کوڑے لگائے اور اسے ایک سال کے لیے جلا وطن کر دیا ، اور انیس ( ؓ ) کو حکم دیا کہ وہ دوسرے کی بیوی کے پاس جائیں ، اگر وہ اس جرم کا اعتراف کر لے تو اسے رجم کر دو ، چنانچہ اس نے اعتراف کر لیا تو انہوں نے اسے رجم کر دیا ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 76  -  4k
حدیث نمبر: 4235 --- حکم البانی: صحيح... بنی ہذیل کے ایک شخص نبیشہ ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ” ہم نے تم لوگوں کو تین دن کے بعد قربانی کا گوشت کھانے سے اس واسطے روکا تھا تاکہ وہ تم سب تک پہنچ جائے ۔ اب اللہ تعالیٰ نے گنجائش دے دی ہے تو کھاؤ اور اٹھا (بھی) رکھو اور (صدقہ دے کر) ثواب (بھی) کماؤ ۔ سن لو ، یہ دن کھانے ، پینے اور اللہ تعالیٰ کی یاد (شکر ادا کرنے) کے ہیں ۔ ایک شخص نے کہا : ہم لوگ رجب کے مہینہ میں زمانہ جاہلیت میں عتیرہ ذبح کرتے تھے تو آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا : ” اللہ کے لیے ذبح کرو چاہے کوئی سا مہینہ ہو ، اور اللہ کے لیے نیک کام کرو اور لوگوں کو کھلاؤ “ ۔ ایک شخص نے کہا : اللہ کے رسول ! ہم لوگ زمانہ جاہلیت میں فرع ذبح کرتے تھے ، تو آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا : ” ہر چرنے والی بکری میں ایک فرع ہے ، جسے تم چراتے ہو ، جب وہ مکمل اونٹ ہو جائے تو اسے ذبح کرو اور اس کا گوشت صدقہ کرو ، یہی چیز بہتر ہے “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 76  -  3k
حدیث نمبر: 3636 --- حکم البانی: صحيح... معتمر بن سلیمان کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد حصین بن عبدالرحمٰن کو حدیث بیان کرتے ہوئے سنا ہے اور وہ عمرو بن جاوان سے ، جو ایک تمیمی شخص ہیں ، روایت کرتے ہیں ، اور یہ بات اس طرح ہوئی کہ میں (حصین بن عبدالرحمٰن) نے ان سے (یعنی عمرو بن جاوان سے) کہا : کیا تم نے احنف بن قیس کا اعتزال دیکھا ہے ، کیسے ہوا ؟ وہ کہتے ہیں : میں نے احنف کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ میں مدینہ آیا (اس وقت) میں حج پر نکلا ہوا تھا ، اسی اثناء میں ہم اپنی قیام گاہوں میں اپنے کجاوے اتار اتار کر رکھ رہے تھے کہ اچانک ایک آنے والے شخص نے آ کر بتایا کہ لوگ مسجد میں اکٹھا ہو رہے ہیں ۔ میں وہاں پہنچا تو کیا دیکھتا ہوں کہ لوگ اکٹھا ہیں اور انہیں کے درمیان کچھ لوگ بیٹھے ہوئے ہیں ان میں علی بن ابی طالب ، زبیر ، طلحہ ، سعد بن ابی وقاص ؓ موجود ہیں ۔ میں وہاں کھڑا ہو گیا ، اسی دوران یہ آواز آئی : یہ لو عثمان بن عفان بھی آ گئے ، وہ آئے ان کے جسم پر ایک زرد رنگ کی چادر تھی ، میں نے اپنے پاس والے سے کہا : جیسے تم ہو ویسے رہو مجھے دیکھ لینے دو وہ (عثمان) کیا کہتے ہیں ، عثمان نے کہا : کیا یہاں علی ہیں ، کیا یہاں زبیر ہیں ، کیا یہاں طلحہ ہیں ، کیا یہاں سعد ہیں ؟ لوگوں نے کہا : جی ہاں (موجود ہیں) انہوں نے کہا : میں آپ لوگوں سے اس اللہ کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں جس کے سوا کوئی معبود نہیں ! کیا تمہیں معلوم ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تھا : ” جو شخص خرید لے گا فلاں کا « مربد » (کھلیان ، کھجور سکھانے کی جگہ) اللہ اس کی مغفرت فرما دے گا “ ، تو میں نے اسے خرید لیا تھا اور رسول اللہ ﷺ کے پاس پہنچ کر آپ کو بتایا تھا کہ میں نے عقلان کا « مربد » (کھلیان) خرید لیا ہے تو آپ نے فرمایا تھا : ” اسے ہماری مسجد (مسجد نبوی) میں شامل کر دو ، اس کا تمہیں اجر ملے گا “ ، لوگوں نے کہا : ہاں ، (ایسا ہی ہوا تھا) (پھر) کہا : میں تم سے اس اللہ کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں جس کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں ! کیا تم جانتے ہو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تھا : ” جو شخص رومہ کا کنواں خرید لے گا (رومہ مدینہ کی ایک جگہ کا نام ہے) اللہ اس کی مغفرت فرما دے گا “ ۔ میں (بئررومہ خرید کر) رسول اللہ ﷺ کے پاس پہنچا اور (آپ سے) کہا : میں نے بئررومہ خرید لیا ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” اسے مسلمانوں کے پینے کے لیے وقف کر دو ، اس کا تمہیں...
Terms matched: 1  -  Score: 76  -  9k
حدیث نمبر: 4822 --- حکم البانی: صحيح... ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ قبیلہ ہذیل کی دو عورتیں جھگڑ پڑیں ، ان میں سے ایک نے دوسری کو پتھر پھینک مارا ، اور کوئی ایسی بات کہی جس کا مفہوم یہ تھا کہ وہ عورت مر گئی اور اس کے پیٹ کا بچہ بھی ، چنانچہ وہ لوگ جھگڑا لے کر رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے تو آپ ﷺ نے فیصلہ کیا : اس کے جنین (پیٹ کے بچہ) کی دیت ایک غرہ ہے یعنی ایک غلام یا ایک لونڈی ۔ اور (قاتل) عورت کی دیت اس کے کنبے کو لوگوں (عصبہ) سے دلائی اور اس عورت کا وارث اس کے بیٹوں اور دوسرے ورثاء کو قرار دیا ، تو حمل بن مالک بن نابغہ ہذلی ؓ نے کہا : اللہ کے رسول ! اس کا تاوان کیسے ادا کروں جس نے نہ پیا نہ کھایا ، جو نہ بولا نہ چلایا ، ایسا خون تو لغو ہے ۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” یہ کاہنوں کا بھائی ہے “ (یہ بات آپ نے اس کی اس قافیہ دار بات چیت کی وجہ سے جو اس نے کی) ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 76  -  3k
Result Pages: << Previous 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 Next >>


Search took 0.185 seconds