حدیث اردو الفاظ سرچ

بخاری، مسلم، ابوداود، ابن ماجہ، ترمذی، نسائی، سلسلہ صحیحہ البانی میں اردو لفظ / الفاظ تلاش کیجئیے۔
تلاش کیجئیے: رزلٹ فی صفحہ:
منتخب کیجئیے: حدیث میں کوئی بھی ایک لفظ ہو۔ حدیث میں لازمی تمام الفاظ آئے ہوں۔
تمام کتب منتخب کیجئیے: صحیح بخاری صحیح مسلم سنن ابی داود سنن ابن ماجہ سنن نسائی سنن ترمذی سلسلہ احادیث صحیحہ
نوٹ: اگر ” آ “ پر کوئی رزلٹ نہیں مل رہا تو آپ ” آ “ کو + Shift سے لکھیں یا اس صفحہ پر دئیے ہوئے ورچول کی بورڈ سے ” آ “ لکھیں مزید اگر کوئی لفظ نہیں مل رہا تو اس لفظ کے پہلے تین حروف تہجی کے ذریعے سٹیمنگ ٹیکنیک کے ساتھ تلاش کریں۔
سبمٹ بٹن پر کلک کرنے کے بعد کچھ دیر انتظار کیجئے تاکہ ڈیٹا لوڈ ہو جائے۔
  سٹیمنگ ٹیکنیک سرچ کے لیے یہاں کلک کریں۔



نتائج
نتیجہ مطلوبہ تلاش لفظ / الفاظ: ہمیشہ ایک گروہ
کتاب/کتب میں "سلسلہ احادیث صحیحہ"
1 رزلٹ جن میں تمام الفاظ آئے ہیں۔ 1390 رزلٹ جن میں کوئی بھی ایک لفظ آیا ہے۔
حدیث نمبر: 2546 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 3272... سیدنا ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نبی کریم ﷺ کے پاس آیا اور کہا : میں غربت (‏‏‏‏و افلاس) میں مبتلا ہو گیا ہوں (‏‏‏‏اور ایک روایت میں ہے کہ اس نے کہا : میں مفلس ہوں) ۔ آپ نے اپنی بیویوں کی طرف پیغام بھیجا ، انہوں نے جواب دیا : اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ معبوث کیا ؟ ہمارے ہاں پانی کے علاوہ کچھ نہیں ۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا : ”جو شخص اس کی میزبانی کرے گا ، اللہ تعالیٰ اس پر رحم کرے گا ۔ “ ایک انصاری صحابی ، جس کو ابوطلحہ کہا جاتا تھا ، نے کہا : میں کروں گا ۔ وہ اس مہمان کو لے کر اپنی بیوی کے پاس پہنچے اور کہا : رسول اللہ ﷺ کے مہمان کی عزت کرو اور کوئی چیز بچا کر نہ رکھو ۔ اس کی بیوی نے کہا : اللہ کی قسم ! ہمارے ہاں صرف بچوں کے لیے آب و دانہ ہے ۔ ابوطلحہ نے کہا : اس طرح کرو کہ کھانا تیار رکھو ، دیا جلا کے رکھو اور بچے جب شام کے کھانے کا ارادہ کریں تو انہیں سلا دینا ۔ چنانچہ اس نے اپنا کھانا تیار کیا ، چراغ جلایا اور بچوں کو سلا دیا ۔ پھر وہ چراغ کو درست کرنے کے بہانے اٹھی اور اس کو (جان بوجھ کر) بجھا دیا ، پھر (اندھیرے میں) وہ دونوں (میاں بیوی) مہمان کو یہ باور کراتے رہے کہ وہ بھی اس کے ساتھ کھا رہے ہیں ۔ چنانچہ مہمان نے کھانا کھایا اور ان دونوں نے بھوک کی حالت میں رات گزاری ۔ جب صبح ہوئی تو وہ (‏‏‏‏ابوطلحہ) رسول اللہ ﷺ کے پاس گئے ، آپ نے فرمایا : ”تم نے رات کو اپنے مہمان کے ساتھ جو معاملہ کیا ہے اللہ تعالیٰ ا‏‏‏‏س پر ہنسے ہیں یا اس پر تعجب کیا ہے ۔ پھر اللہ تعالیٰ نے (‏‏‏‏ان کی یہ اچھی خصلت بیان کرتے ہوئے) یہ آیت نازل فرمائی : « وَيُؤْثِرُونَ عَلَى أَنْفُسِہِمْ وَلَوْ كَانَ بِہِمْ خَصَاصَۃٌ وَمَنْ يُوقَ شُحَّ نَفْسِہِ فَأُولَئِكَ ہُمُ الْمُفْلِحُونَ » اور وہ (‏‏‏‏دوسرے حاجتمندوں کو) اپنے نفسوں پر ترجیح دیتے ہیں ، اگرچہ ا‏‏‏‏ن کو سخت بھوک ہو اور جو لوگ نفسوں کی بخیلی سے بچ گئے ، وہی کامیاب ہو گئے ہیں ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 61  -  6k
حدیث نمبر: 730 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 3533... عاصم بن عمر بن قتادہ اپنے باپ سے ، اور وہ ان کے دادا سیدنا قتادہ بن نعمان ؓ سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا : سخت اندھیری رات تھی ، بارش ہو رہی تھی ، میں نے کہا : مجھے اس رات سے استفادہ کرتے ہوئے نماز عشاء ، نبی کریم ﷺ کے ساتھ پڑھنی چاہئے ۔ میں نے ایسا ہی کیا ۔ نبی کریم ﷺ (نماز پڑھا کر) واپس پلٹے اور کجھور کی شاخ پر ٹیک لگا کر چل رہے تھے ، جب مجھے دیکھا تو پوچھا : ’’قتادہ ! تجھے کیا ہوا ! اس گھڑی میں یہاں ، (کیا وجہ ہے) ؟ میں نے کہا : یا رسول اﷲ ! آپ کے ساتھ نماز ادا کرنے کی غرض سے آیا ۔ آپ ﷺ نے مجھے وہ شاخ دی اور فرمایا : ”تیرے آنے کے بعد شیطان تیرے گھر میں گھسا ہے ، اس شاخ کو لے جا ، گھر پہنچنے تک اس شاخ کو تھامے رکھنا ، (جب تو گھر پہنچے تو شیطان کو) گھر کے پیچھے سے پکڑ لینا اور اس شاخ کے ساتھ اسے مارنا ۔ میں مسجد سے نکل پڑا ، وہ شاخ شمع کی طرح مجھے روشنی مہیا کرتی رہی ، میں اپنے اہل خانہ کے پاس پہنچ گیا ، وہ سارے سو چکے تھے ، میں نے گھر کے ایک کونے میں ایک سیہی (ایک جانور جس کے جسم پر لمبے لمبے کانٹے ہوتے ہیں) دیکھی ، میں اسے شاخ کے ساتھ مارتا رہا یہاں تک کہ وہ نکل گئی ۔
Terms matched: 1  -  Score: 61  -  4k
حدیث نمبر: 348 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 1760... سیدنا جابر ؓ کہتے ہیں : رسول اللہ ﷺ ایک آدمی کے پاس سے گزرے ، وہ ایک چٹان پر کھڑا ہو کر نماز پڑھ رہا تھا ، آپ ﷺ مکہ کی ایک طرف چلے گئے ، وہاں کچھ دیر ٹھہرے اور پھر واپس آ گئے ، آپ ﷺ نے اس آدمی کو اسی حالت میں نماز پڑھتے ہوئے پایا ، آپ ﷺ نے اپنے دونوں ہاتھ جمع کیے اور فرمایا : ” لوگو ! میانہ روی کو ختیار کرو ، کیونکہ اللہ تعالیٰ اس وقت تک نہیں اکتاتا ، جب تک تم نہیں اکتا جاتے ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 61  -  2k
حدیث نمبر: 763 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 1061... سیدنا صہیب ؓ کہتے ہیں : نبی کریم ﷺ جب نماز پڑھتے تو چپکے چپکے کچھ کلمات کہتے ، (ایک دن ہم سے) پوچھا : ’’تمہیں کوئی سمجھ آئی ہے ؟ دراصل مجھے سابقہ انبیاء میں سے ایک نبی یاد آیا ، جسے اس کی قوم میں سے کئی لشکر دیے گئے تھے ، اس نبی نے کہا : کون ہے جو ان کے ہم پلہ ہو گا یا کون ہے جو ان کا مقابلہ کرے گا ؟ یا اس قسم کی بات کی ۔ اللہ تعالیٰ نے اس کی طرف وحی کی کہ اپنی قوم کے لیے ان تین چیزوں میں سے کسی ایک کاانتخاب کر ، میں ان پر ان کا دشمن مسلط کر دوں یا بھوک کو یا موت کو ؟ اس نے اپنی قوم سے مشورہ کیا ۔ انہوں نے جواب دیا : آپ اللہ کے نبی ہیں ، اس لیے ہم یہ معاملہ آپ کے سپرد کرتے ہیں ۔ وہ کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگا ۔ جب وہ گھبرا جاتے تو نماز کا سہارا لیتے تھے ۔ اس نے کہا : اے میرے رب ! نہ بھوک مسلط کر اور نہ دشمن ، چلو موت سہی ۔ اللہ تعالیٰ نے ان پر تین دنوں کے لیے موت کو مسلط کر دیا ۔ ان میں سے ستر ہزار افراد مر گئے ۔ اس لیے میں چپکے چپکے یہ کلمات کہتا ہوں ، جیسا کہ تم نے سنا ہے : اے اللہ ! میں تیری توفیق سے لڑتا ہوں ، تیری توفیق سے کسی سے مقابلہ کرتا ہوں اور برائی سے بچنے کی طاقت اور نیکی کرنے کی قوت نہیں ہے مگر تیری ہی توفیق سے ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 61  -  4k
حدیث نمبر: 3914 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 1694... سیدنا انس ؓ کہتے ہیں : میں نبی کریم ﷺ کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا ، اسی اثنا میں وہاں سے ایک جنازہ گزارا گیا ۔ آپ ﷺ نے پوچھا : ”یہ جنازہ کس کا ہے ؟ “ صحابہ نے کہا : یہ فلاں آدمی کا جنازہ ہے ، جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول سے محبت کرتا تھا ، اور اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرتا تھا اور اس معاملے میں کوشش کرتا تھا ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”واجب ہو گئی ، واجب ہو گئی ، واجب ہو گئی ۔ “ اتنے میں ایک اور جنازہ گزارا گیا ، اس کے بارے صحابہ نے کہا : یہ فلاں آدمی کا جنازہ ہے ، جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول سے بغض رکھتا تھا اور اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرتا تھا اور اس معاملے میں کوشش کرتا تھا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ”واجب ہو گئی ، ثابت ہو گئی ، واجب ہو گئی ۔ “ صحابہ نے پوچھا : اے اللہ کے رسول ! ایک جنازے کی تعریف کی گئی اور دوسرے کی مذمت کی گئی ، آپ ﷺ نے دونوں کے بارے میں فرمایا : ”واجب ہو گئی ، واجب ہو گئی ، واجب ہو گئی ۔ “ ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ”ہاں ، ابوبکر ! “ بیشک اﷲ تعالیٰ کے فرشتے خیر و شر کے معاملے میں بنو آدم کی زبانوں کی موافقت کرتے ہوئے بولتے ہیں ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 61  -  4k
حدیث نمبر: 3122 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 492... سیدنا عقبہ بن عامر ؓ سے روایت ہے کہ ایک جماعت (‏‏‏‏بیعت کرنے کے لیے) نبی کریم ﷺ کے پاس آئی ، آپ ﷺ نے نو (‏‏‏‏۹) افراد سے بیعت لے لی اور ایک سے نہ لی ۔ انہوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ نے نو (‏‏‏‏۹) افراد سے بیعت لے لی اور ایک کو ترک کر دیا (‏‏‏‏کیا وجہ ہے) ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ”اس نے تعویذ لٹکایا ہوا ہے ۔ اس نے اپنا ہاتھ داخل کیا اورتعویذ کاٹ دیا ۔ پھر آپ ﷺ نے اس سے بیعت لی اور فرمایا : ”جس نے تعویذ لٹکایا اس نے شرک کیا ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 60  -  2k
حدیث نمبر: 1339 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 63... سیدنا جابر ؓ کہتے ہیں : رسول اللہ ﷺ مکہ میں دس سال تک ٹھہرے رہے ، عکاظ ، مجنہ اور حج کے موسم میں منیٰ جا کر لوگوں کو کہتے : ”کون ہے جو مجھے پناہ دے ، کون ہے جو میری مدد کرے ، تاکہ میں لوگوں تک اپنے رب کا پیغام پہنچا سکوں اور اسے جنت مل سکے ؟ “ جب یمن یا مضر کا کوئی باشندہ مکہ میں آتا تو آپ ﷺ کی قوم اسے ملتی اور کہتی کہ قریش کے فلاں آدمی (محمد ﷺ ٰ) سے بچ کر رہنا ، کہیں وہ تجھے بھٹکا نہ دے ، آپ ان کے گھروں میں چل رہے ہوتے تھے ، وہ آپ کی طرف اشارے کر کے آپ کا تعین کرتے تھے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں یثرب (مدینہ) سے آپ کی طرف بھیجا ہم نے آپ کو جگہ دی اور آپ کی تصدیق کی ہمارا آدمی آپ کے پاس پہنچتا ۔ آپ پر ایمان لاتا ۔ آپ اسے قرآن مجید پڑھاتے ، پھر وہ اپنے گھر لوٹ آتا اور لوگ اس کے ذریعے دائرہ اسلام میں داخل ہوتے ، یہاں تک کہ انصاریوں کے ہر محلے میں مسلمانوں کی ایک معقول تعداد بن گئی ۔ ایک دن ان سب (انصاریوں) نے مشورہ کیا اور کہا : کہ ہم کب تک رسول اللہ ﷺ کو چھوڑے رکھیں گے اور آپ ﷺ مکہ کے پہاڑوں میں در بدر اور ڈرتے ڈرتے پھرتے رہیں گے ؟ اس مشورے کے بعد حج کے موسم میں ہم میں سے ستر آدمی آپ ﷺ کی طرف روانہ ہو گئے ، عقبہ گھاٹی میں جمع ہونے کا آپ ﷺ سے طے پایا ۔ ہم ایک دو دو آدمیوں کی صورت میں وہاں جمع ہوتے رہے ، یہاں تک کہ سارے اکٹھے ہو گئے ہم نے کہا : اے اللہ کے رسول ! کیا ہم آپ کی بیعت کریں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ”تم اس بات پر میری بیعت کرو کہ چستی و سستی میں میری بات سنو گے اور مانو گے ، تنگدستی او خوشحالی میں خرچہ کرو گے ، نیکی کا حکم کرو گے اور برائی سے منع کرو گے ، تم اللہ کے حق میں بات کرو گے اور اس کے بارے میں ملامت والے کی ملامت سے نہیں ڈرو گے ، جب میں تمہارے پاس آ جاؤں تو میری مدد کرو گے اور جن (مکروہات سے) اپنے آپ کو ، اپنی بیویوں کو اور اپنی اولاد کو بچاتے ہو ، مجھے بھی بچاؤ گے ، (اگر تم نے ایسے کیا تو) تمہیں جنت ملے گی ۔ “ ہم یہ سن کر آپ کی بیعت کرنے کے لیے کھڑے ہو گئے ، لیکن سعد بن زرارہ ، جو سب سے چھوٹا تھا ، نے آپ ﷺ کا ہاتھ پکڑ لیا اور کہا : یثرب والو ! ذرا ٹھہرو ، ہم آپ ﷺ کو رسول اللہ ہی سمجھ کر سفر کر کے آئیں ہیں ، (لیکن یاد رکھو کہ) آپ کو مکہ سے نکالنے کا نتیجہ یہ نکلے گا کہ پورا عرب ہم سے جدا ہو جائے گ...
Terms matched: 1  -  Score: 60  -  9k
حدیث نمبر: 2409 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 273... سیدنا ابوامامہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” میں اس شخص کے لیے جنت کے اطراف میں ایک گھر کا ضامن ہوں ، جس نے حق پر ہوتے ہوئے بھی جھگڑا چھوڑ دیا (‏‏‏‏اور اپنے حق سے دستبردار ہو گیا) اور اس شخص کے لیے جنت کے درمیان میں ایک گھر کا ضامن ہوں جس نے مزاح کے طور پر بھی جھوٹ نہیں بولا اور اس شخص کے لیے جنت کے بلند ترین حصے میں ایک گھر کا ضامن ہوں جس کا اخلاق اچھا ہوا ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 60  -  2k
حدیث نمبر: 343 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 241... سیدنا عبدالرحمن بن عبدرب کعبہ کہتے ہیں : میں مسجد الحرام میں داخل ہوا ، وہاں کعبہ کے سائے میں سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ بیٹھے ہوئے تھے اور ان کے ارد گرد لوگ جمع تھے ، میں ان کے پاس آیا اور وہاں بیٹھ گیا ۔ انہوں نے کہا : ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایک سفر میں تھے ، ایک مقام پر پڑاؤ ڈالا ، کوئی اپنے خیمے کو درست کرنے لگ گیا ، کوئی تیر اندازی میں مقابلہ کر رہا تھا اور کوئی جانوروں میں مصروف تھا ، اچانک رسول اللہ ﷺ کی طرف سے اعلان کرنے والے نے (لوگوں کو اکٹھا کرنے کے لیے) یہ آواز دی : « الصلاۃ جامعۃ » ۔ سو ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس جمع ہو گئے ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” مجھ سے پہلے ہر نبی پر حق تھا کہ اپنی امت کو ہر اس خیر و بھلائی کی تعلیم دے ، جس کا اسے علم تھا اور اس کو ہر اس شر سے متنبہ کر دے ، جس کا اس کو علم تھا ، (میں یہی فریضہ ادا کرتے ہوئے کہوں گا کہ) تمہاری اس امت کے ابتدائی دور میں (سلامتی و) عافیت ہے ، لیکن بعد والے دور میں (فرزندان امت) آزمائشوں اور ناپسندیدہ امور میں مبتلا ہو جائیں گے ، فتنے نمودار ہوں گے اور (ہر بعد والا) فتنہ (اپنی شدت کی وجہ سے پہلے والے) فتنے کی سختی کو کم کر دے گا ۔ ایک فتنہ ابھرے گا ، اسے دیکھ کر مومن کہے گا : یہ میری ہلاکت گاہ ہو گی ، لیکن وہ چھٹ جائے گا ۔ دوسرا فتنہ ظاہر ہو گا ، مومن اسے دیکھ کر کہے گا : یہ ہے (میری ہلاکت گاہ) ، یہ ہے ۔ (خلاصہ یہ ہے کہ) جو یہ چاہتا ہو گا کہ اسے جہنم سے بچا لیا جائے اور جنت میں داخل کر دیا جائے ، اس کی موت اس حال میں آئے کہ وہ اللہ تعالیٰ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو اور لوگوں سے وہی معاملہ کرتا ہو ، جو ان سے اپنے لیے پسند کرتا ہے ۔ جس نے کسی امام کی بیعت کی ، اس کی اطاعت کو اپنے اوپر لازم قرار دیا اور اس سے پکا عہد کیا اور دل سے اس سے محبت کی ، تو وہ حسب استطاعت اس کی اطاعت کرے ۔ اگر کوئی دوسرا (خلیفہ) اس سے اختلاف شروع کر کے (بغاوت شروع کر دے) تو اس دوسرے کا سر قلم کر دو ۔ “ میں (عبدالرحمن) ان کے قریب ہوا اور کہا : میں تجھے اللہ تعالیٰ کی قسم دیتا ہوں ! کیا تو نے یہ حدیث رسول اللہ ﷺ سے سنی ہے ؟ انہوں نے اپنے ہاتھوں کو اپنے کانوں اور دل کے ساتھ لگایا اور کہا : میرے کانوں نے سنا اور میرے دل نے یاد کیا ۔ میں نے کہا : یہ آپ کے چچا زاد سیدنا معاویہ ؓ ہی...
Terms matched: 1  -  Score: 60  -  9k
حدیث نمبر: 3799 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 3547... سیدنا جابر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کھجور کے ایک تنے کا سہارا لے کر خطبہ ارشاد فرماتے تھے ۔ ایک انصاری عورت ، جس کا غلام بڑھئی تھا ، نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میرا غلام بڑھئی ہے ، کیا میں اسے یہ حکم دے دوں کہ وہ آپ کے لیے ایک ممبر بنائے ، تاکہ آپ اس پر کھڑے ہو کر خطبہ ارشاد فرما سکیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ”کیوں نہیں“ ۔ پس اس نے منبر بنایا ۔ جب جمعہ کا دن آیا اور آپ ﷺ منبر پر کھڑے ہو کر خطبہ ارشاد فرمانے لگے ، تو اس تنے نے بچے کی طرح رونا شروع کر دیا ۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : ”جب اس تنے نے ذکر (‏‏‏‏یعنی خطبہ کی باتیں) گم پائیں تو اس نے رونا شروع کر دیا ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 59  -  3k
حدیث نمبر: 925 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 3594... سیدنا عقبہ ؓ کہتے ہیں کہ میں نے مدینہ میں رسول اللہ ﷺ کی اقتدا میں نماز عصر پڑھی ، جب آپ نے سلام پھیرا تو جلدی جلدی کھڑے ہوئے اور لوگوں کی گردنیں پھلانگتے ہوئے ایک بیوی کے گھر میں داخل ہو گئے ۔ لوگوں کو آپ کی سرعت سے تعجب ہوا ، (اتنے میں) آپ ﷺ واپس آ گئے اور دیکھا کہ لوگوں کو آپ کی جلدی پر تعجب ہو رہا ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” میں نماز پڑھ رہا تھاکہ مجھے (سونے یا چاندی) کی زکوٰۃ کی ایک ڈلی یاد آئی ، جو ہمارے پاس تھی ۔ میں نے ناپسند کیا کہ وہ مجھے روک لے (اور ایک روایت میں ہے کہ وہ ہمارے پاس شام کرے یا رات گزارے) اس لیے میں نے اسے (ابھی ابھی) تقسیم کرنے کا حکم دیا ہے ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 59  -  3k
حدیث نمبر: 604 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 3173... عبداللہ بن رباح ایک صحابی سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے نماز عصر پڑھائی ، ایک آدمی مزید نماز پڑھنے کے لیے فورا کھڑا ہوا ، سیدنا عمر ؓ نے اسے دیکھا اور اس کی چادر یا کپڑے کو پکڑ کر کہا : بیٹھ جا ، اہل کتاب اس لیے ہلاک ہوئے کہ ان کی نمازوں میں وقفہ نہیں ہوتا تھا ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”ابن خطاب نے اچھا کیا ۔ “ اور ایک روایت میں ہے : ” (ابن خطاب نے) سچ کہا ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 59  -  2k
حدیث نمبر: 3566 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 647... طارق بن شہاب کہتے ہیں : ہم سیدنا عبداللہ ؓ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے ، ایک آدمی آیا اور کہا : اقامت کہی جا چکی ہے ، وہ کھڑے ہوئے اور ہم بھی کھڑے ہو گئے ، جب ہم مسجد میں داخل ہوئے تو ہم نے دیکھا کہ لوگ مسجد کے اگلے حصے میں رکوع کی حالت میں ہیں ۔ انہوں نے ”‏‏‏‏اللہ أکبر“ ‏‏‏‏ کہا اور (‏‏‏‏صف تک پہنچنے سے پہلے ہی) رکوع کیا ، ہم نے بھی رکوع کیا ، پھر ہم رکوع کی حالت میں چلے (‏‏‏‏اور صف میں کھڑے ہو گئے) اور جیسے انہوں نے کیا ہم کرتے رہے ۔ ‏‏‏‏ ایک آدمی جلدی میں گزرا اور کہا : ابو عبدالرحمٰن ! السلام علیکم ۔ انہوں نے کہا : اللہ اور اس کے رسول نے سچ کہا ۔ جب ہم نے نماز پڑھ لی اور واپس آ گئے ، وہ اپنے اہل کے پاس چلے گئے ۔ ہم بیٹھ گئے اور ایک دوسرے کو کہنے لگے : آیا تم لوگوں نے سنا ہے کہ انہوں نے ا‏‏‏‏س آدمی کو جواب دیتے ہوئے کہا : اللہ نے سچ کہا اور اس کے رسولوں نے (‏‏‏‏اس کا پیغام) پہنچا دیا ؟ تم میں سے کون ہے جو ان سے ان کے کئے کے بارے میں سوال کرے ؟ طارق نے کہا میں سوال کروں گا ۔ جب وہ باہر آئے تو انہوں نے سوال کیا ۔ جواباً انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا : ”قیامت سے پہلے مخصوص لوگوں کو سلام کہا جائے گا اور تجارت عام ہو جائے گی ، حتیٰ کہ بیوی تجارتی امور میں اپنے خاوند کی مدد کرے گی ، نیز قطع رحمی ، جھوٹی گواہی ، سچی شہادت کو چھپانا اور لکھائی پڑھائی (‏‏‏‏بھی عام ہو جائے گی) ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 59  -  5k
حدیث نمبر: 1375 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 1942... سیدنا عبادہ بن صامت ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مال غنیمت کے ایک اونٹ کے پہلو سے کچھ بال پکڑے اور فرمایا : ”اس مال میں میرا حصہ بھی وہی ہے جو تم میں سے کسی ایک کا ہے ، خیانت کرنے سے بچو ، کیونکہ خیانت ، خائن کے لیے روز قیامت باعث رسوائی ہو گی لہٰذا سوئی ، دھاگہ اور ان سے کم قیمت والی چیزیں ادا کر دو ، سفر ہو یا حضر اور رشتہ دار ہو یا غیر رشتہ دار ، بس اللہ کے لیے جہاد کرو ۔ (یاد رکھو کہ) جہاد جنت کا ایک دروازہ ہے ، یہ مجاہد کو غم و الم اور پریشانی و پشیمانی سے نجات دلاتا ہے اور رشتہ داروں اور غیر رشتہ داروں میں اللہ کی حدیں قائم کرو اور اللہ کے بارے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت تمہیں متأثر نہ کرنے پائے ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 59  -  3k
حدیث نمبر: 890 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 1946... سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ ایک عورت نبی کریم ﷺ کے پاس آئی اور اپنی بہن کا تذکرہ کیا کہ اس نے ایک ماہ کے روزوں کی نذر مانی ، لیکن وہ ایک بحری سفر کے دوران فوت ہو گئی اور روزے نہ رکھ سکی ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”تم اپنی بہن کی طرف سے روزے رکھ لو ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 59  -  2k
حدیث نمبر: 3754 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 4001... ابونضرہ کہتے ہیں : ہم سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ کے پاس تھے ، انہوں نے کہا : قریب ہے کہ اہل عراق کی طرف قفیز اور درہم کی درآمد رک جائے ۔ ہم نے کہا : یہ کیسے ہو گا ؟ انہوں نے کہا : عجم سے (‏‏‏‏ ‏‏‏‏ایک وقت آئے گا کہ) وہ روک لیں گے پھر قریب ہے کہ اہل شام کی طرف سے دینار اور مد کی درآمد رک جائے ۔ ہم نے کہا : یہ کیسے ہو گا ؟ انہوں نے کہا : روم سے (‏‏‏‏ایک وقت آئے گا کہ) وہ روک لیں گے ۔ اس کے بعد وہ تھوڑی دیر کے لیے بات کرنے سے رک گئے اور پھر کہا : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”میری امت کے آخر میں ایک ایسا خلیفہ ہو گا جو مال کے چلو بھربھر کے (‏‏‏‏لوگوں کو) دے گا اور اسے شمار نہیں کرے گا ۔ “ میں نے ابو نضرہ اور ابوعلاء سے کہا : تمہارا کیا خیال ہے کہ وہ عمر بن عبدالعزیز ہو سکتا ہے ؟ انہوں نے کہا : نہیں ۔
Terms matched: 1  -  Score: 59  -  3k
حدیث نمبر: 1408 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 4001... ابونضرہ کہتے ہیں : ہم سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ کے پاس تھے ، انہوں نے کہا : قریب ہے کہ اہل عراق کی طرف قفیز اور درہم کی درآمد رک جائے ، ہم نے کہا : یہ کیسے ہو گا ؟ انہوں نے کہا : عجم کی طرف سے ، (ایک وقت آئے گا کہ) وہ روک لیں گے ۔ پھر کہا : قریب ہے کہ اہل شام کی طرف دینار اور مد کی درآمد رک جائے ۔ ہم نے کہا : یہ کیسے ہو گا ؟ انہوں نے کہا : روم سے (ایک وقت آئے گا کہ) وہ روک لیں گے ۔ اس کے بعد وہ تھوڑی دیر کے لیے بات کرنے سے رک گئے اور پھر کہا : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”میری امت کے آخر میں ایک ایسا خلیفہ ہو گا جو مال کے چلو بھر بھر کے (لوگوں کو) دے گا اور اسے شمار نہیں کرے گا ۔ “ میں نے ابونضرہ اور ابوعلا سے کہا : تمہارا کیا خیال ہے کہ وہ عمر بن عبدالعزیز ہو سکتا ہے ؟ انہوں نے کہا : نہیں ۔
Terms matched: 1  -  Score: 59  -  3k
حدیث نمبر: 3442 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 2706... سیدنا ابوامامہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے میری قوم ” ‏‏‏‏باہلہ “ ‏‏‏‏کی طرف (‏‏‏‏ ‏‏‏‏بحیثیت مبلغ) بھیجا ، جب میں ان کے پاس پہنچا تو بھوکا تھا اور وہ اس وقت کھانا کھا رہے تھے ، (‏‏‏‏ایک روایت میں ہے کہ خون کھا رہے تھے) ۔ وہ میری طرف متوجہ ہوئے اور میری عزت و آبرو کی ، انہوں نے کہا : صدی بن عجلان کو خوش آمدید ۔ انہوں نے کہا : ہمیں یہ خبر موصول ہوئی ہے کہ تم اس آدمی (‏‏‏‏محمد ﷺ ) کی طرف مائل ہو گئے ہو (‏‏‏‏کیا بات اسی طرح ہے) ؟ میں نے کہا : نہیں نہیں ۔ میں تو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول پر ایمان لایا ہوں اور اب رسول اللہ ﷺ نے مجھے (‏‏‏‏ قاصد بنا کر) بھیجا ہے تاکہ تم پر اسلام اور اس کے شرعی قوانین پیش کروں ۔ انہوں نے کہا : آؤ کھانا کھاؤ ۔ میں نے کہا : تمہارا ستیاناس ہو ، میں تو تمہیں اس (‏‏‏‏قسم کے کھانوں سے) منع کرنے کے لیے آیا ہوں ، میں رسول اللہ ﷺ کا قاصد ہوں ، میں تمہارے پاس آیا ہوں تاکہ تم لوگ مومن بن جاؤ ۔ میں انہیں دعوت اسلام دیتا رہا اور وہ مجھے جھٹلاتے اور جھڑکتے رہے ۔ میں نے انہیں کہا : تمہارا ناس ہو ، میں سخت پیاسا ہوں ، پانی تو پلاؤ ، اس وقت میرے پاس ایک پگڑی بھی رکھی ہوئی تھی ۔ انہوں نے کہا : نہیں ۔ ہم تجھے یوں ہی چھوڑے رکھیں گے ، حتیٰ کہ تو مر جائے گا ۔ میں سخت بھوک اور پیاس کی حالت میں وہاں سے چل دیا ، میں اس وقت بری طرح تھک ہار چکا تھا اور دم گھٹ رہا تھا ، میں نے اپنا سر پگڑی میں دیا اور گرمی کی شدت میں تپتی ہوئی زمین پر سو گیا ، خواب میں میرے پاس دودھ لایا گیا (‏‏‏‏اور اتنا لذیذ کہ) لوگوں نے اس جیسا لذت والا دودھ نہیں دیکھا ہو گا ، مجھے اس کو پینے کا موقع دیا گیا ، میں نے پیا اور سیراب ہو گیا اور میرا پیٹ بڑا ہو گیا ۔ لوگوں نے کہا : تمہارے پاس ایک اعلی و اشرف آدمی آیا تھا ، لیکن تم نے (‏‏‏‏اس کی کوئی عزت نہیں کی) اور اسے دھتکار دیا ، جاؤ اور اسے اس کی چاہت کے مطابق کھانا کھلاؤ اور مشروب پلاؤ ۔ وہ میرے پاس کھانا لائے ، لیکن میں نے کہا : مجھے تمہارے کھانے پینے کی کوئی ضرورت نہیں ، اللہ تعالیٰ نے مجھے کھلایا بھی ہے اور پلایا بھی ہے ۔ یہ میرا وجود دیکھ لو ۔ پھر میں نے ان کو اپنا (‏‏‏‏سیر و سیراب) پیٹ دکھایا ، جب انہوں نے یہ (‏‏‏‏کرامت) صورتحال دیکھی تو وہ مجھ پر اور جو کچھ میں رسول الل...
Terms matched: 1  -  Score: 59  -  8k
حدیث نمبر: 1332 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 362... عبداللہ بن زریر غفاری کہتے ہیں کہ ہم عیدالاضحیٰ کے موقع پر سیدنا علی بن ابوطالب ؓ کے پاس گئے ، انہوں نے (بطور ضیافت) خزیرہ پیش کیا ، (یہ قیمے اور آٹے سے تیار کیا جانے والا ایک قسم کا کھانا ہوتا ہے) ۔ ہم نے کہا : امیر المؤمنین ! اگر آپ بطخ اور مرغابی کا گوشت پیش کر دیتے تو (بہت اچھا ہوتا) اور مال کثیر موجود ہے ۔ انہوں نے کہا : ابن زریر ! میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا : ”خلیفہ کے لیے صرف دو پیالے حلال ہیں : ایک پیالہ اس کے اور اہل کے کھانے کے لیے اور ایک کسی کو کھلانے کے لیے ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 59  -  2k
حدیث نمبر: 916 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 1177... عبداللہ بن ثعلبہ بن صغیر یا ثعلبہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”ہر آزاد اور غلام اور چھوٹے بڑے کی طرف سے ایک صاع گندم (جو دو آدمیوں کی طرف سے ادا کیا جائے گا) کا ، یا ایک صاع کھجور کا یا ایک صاع جو کا (بطور صدقہ فطر) ادا کرو ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 59  -  1k
Result Pages: << Previous 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 Next >>


Search took 0.160 seconds