حدیث اردو الفاظ سرچ

بخاری، مسلم، ابوداود، ابن ماجہ، ترمذی، نسائی، سلسلہ صحیحہ البانی میں اردو لفظ / الفاظ تلاش کیجئیے۔
تلاش کیجئیے: رزلٹ فی صفحہ:
منتخب کیجئیے: حدیث میں کوئی بھی ایک لفظ ہو۔ حدیث میں لازمی تمام الفاظ آئے ہوں۔
تمام کتب منتخب کیجئیے: صحیح بخاری صحیح مسلم سنن ابی داود سنن ابن ماجہ سنن نسائی سنن ترمذی سلسلہ احادیث صحیحہ
نوٹ: اگر ” آ “ پر کوئی رزلٹ نہیں مل رہا تو آپ ” آ “ کو + Shift سے لکھیں یا اس صفحہ پر دئیے ہوئے ورچول کی بورڈ سے ” آ “ لکھیں مزید اگر کوئی لفظ نہیں مل رہا تو اس لفظ کے پہلے تین حروف تہجی کے ذریعے سٹیمنگ ٹیکنیک کے ساتھ تلاش کریں۔
سبمٹ بٹن پر کلک کرنے کے بعد کچھ دیر انتظار کیجئے تاکہ ڈیٹا لوڈ ہو جائے۔
  سٹیمنگ ٹیکنیک سرچ کے لیے یہاں کلک کریں۔



نتائج
نتیجہ مطلوبہ تلاش لفظ / الفاظ: ہمیشہ ایک گروہ
کتاب/کتب میں "سلسلہ احادیث صحیحہ"
1 رزلٹ جن میں تمام الفاظ آئے ہیں۔ 1390 رزلٹ جن میں کوئی بھی ایک لفظ آیا ہے۔
حدیث نمبر: 878 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 1606... سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ سے مروی ہے ، وہ کہتے ہیں : ہم نبی کریم ﷺ کے پاس تھے ، ایک نوجوان آیا اور کہا : اے اللہ کے رسول ! کیا میں روزے کی حالت میں بوسہ لے سکتا ہوں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ”نہیں ۔ “ پھر ایک بوڑھا آدمی آیا اور اس نے کہا : کیا میں روزے کی حالت میں بوسہ لے سکتا ہوں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ”ہاں ۔ “ ہم (اس فرق کی وجہ سے) ایک دوسرے کو دیکھنے لگے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”بے شک بوڑھا آدمی اپنے آپ پر قابو رکھ سکتا ہے ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 59  -  2k
حدیث نمبر: 1273 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 670... سیدنا عبادہ بن صامت ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے غنیمت کے اونٹ کے ایک پہلو سے کچھ بال پکڑے اور فرمایا : ”اس میں میرا حصہ بھی وہی ہے جو تم لوگوں کا ہے ، خیانت کرنے سے بچو ، کیونکہ خیانت قیامت کے روز خائن کے لیے باعث ذلت ہو گی ۔ دھاگہ ، سوئی اور اس سے بھی کم قیمت والی چیز ادا کر دو اور سفر قریب کا ہو یا بعید کا ، حضر ہو یا سفر ، ہر صورت میں اللہ کے راستے میں جہاد کرو ، کیونکہ جہاد جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے اور اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے پریشانی و پشیمانی اور غم و الم سے نجات دلاتا ہے اور رشتہ دار ہوں یا غیر رشتہ دار ، ہر ایک پر اللہ تعالیٰ کی حدیں قائم کرو اور اللہ تعالیٰ کے بارے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت تمہیں متاثر نہ کرنے پائے ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 59  -  3k
حدیث نمبر: 1547 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 3261... سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : ” ابلیس پانی پر (ایک روایت کے مطابق سمندر پر) اپنا تخت رکھتا ہے ، پھر (لوگوں کو گمراہ کرنے کے لیے) اپنے لشکروں کو روانہ کرتا ہے ۔ سب سے بڑا فتنہ برپا کرنے والا (شیطان) منزلت میں اس کے سب سے زیادہ قریب ہوتا ہے ۔ ایک واپس آ کر کہتا ہے کہ میں نے ایسے ایسے کیا ۔ ابلیس کہتا ہے : تو نے تو کچھ نہیں کیا ۔ ایک دوسرا آ کر کہتا ہے : میں نے اسے اس وقت تک نہیں چھوڑا جب تک کہ اس کے اور اس کی بیوی کے مابین جدائی نہیں ڈال دی ۔ وہ اسے اپنے قریب کرتا ہے اور کہتا ہے : واہ تیری کیا بات ہے ! “ اعمش روی کہتے ہیں : میرا خیال ہے کہ میرے شیخ نے یہ الفاظ بھی نقل کئے : ” پھر وہ اسے اپنے گلے لگا لیتا ہے ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 59  -  3k
حدیث نمبر: 3707 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 3469... زوجہ رسول سیدہ سودہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” (‏‏‏‏قیامت والے دن) جب لوگوں کو اٹھایا جائے گا تو وہ ننگے بدن ، ننگے پاؤں اور غیر مختون (‏‏‏‏بغیر ختنے کے) ہوں گے ، (‏‏‏‏ان کا پسینہ) ان کو لگام ڈال لے گا اور وہ ان کے کانوں کی لو تک پہنچ جائے گا ۔ “ سیدہ سودہ ؓ نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ہائے ! شرمگاہیں نظر آئیں گی اور لوگ ایک دوسرے کو دیکھیں گے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ”ایسا کام کرنے سے لوگ مشغول ہوں گے (‏‏‏‏یعنی موقف کی ہولناکی اور شدت انہیں ایک دوسرے کی طرف دیکھنے کی مہلت ہی نہیں دے گی) ۔ پھر آپ ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی : « يَوْمَ يَفِرُّ الْمَرْءُ مِنْ أَخِيہِ ٭ وَأُمِّہِ وَأَبِيہِ ٭ وَصَاحِبَتِہِ وَبَنِيہِ ٭ لِكُلِّ امْرِئٍ مِنْہُمْ يَوْمَئِذٍ شَأْنٌ يُغْنِيہِ » ‏‏‏‏ ”اس دن آدمی اپنے بھائی سے اور اپنی ماں اور اپنے باپ سے اور اپنی بیوی اور اپنی اولاد سے بھاگے گا ۔ ان میں سے ہر ایک کو اس دن ایسی فکر دامن گیر ہو گی ، جو اس کے لیے کافی ہو گی ۔ “ (۸۰-عبس : ۳۴ ، ۳۵ ، ۳۶ ، ۳۷)
Terms matched: 1  -  Score: 59  -  4k
حدیث نمبر: 1747 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 3511... عبداللہ بن ابوملیکہ کہتے ہیں : میں سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ کے پاس تھا ، ہم ام ابان بنت عثمان بن عفان کے جنازے کا انتظار کر رہے تھے ، عمرو بن عثمان بھی آپ کے پاس تھے ، اتنے میں سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ ایک رہنما کی رہنمائی میں تشریف لے آئے ۔ میرا خیال ہے کہ ان کے رہنما نے انہیں سیدنا ابن عمر ؓ کی مجلس کے بارے میں بتلایا ۔ وہ آگے بڑھے اور میرے ساتھ بیٹھ گئے ۔ اب میں سیدنا ابن عمر ؓ اور سیدنا ابن عباس ؓ کے درمیان آ گیا ۔ گھر سے (رونے کی) آواز آئی ، عبداللہ بن عمر ؓ نے کہا : میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے سنا کہ : ”میت کو اس پر اس کے اہل و عیال کے رونے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے ۔ “ سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ نے کہا : ہم امیر المؤمنین عمر بن خطاب ؓ کے ساتھ سفر میں تھے ، جب بیدا مقام پر پہنچے تو آپ ؓ نے ایک آدمی کو ایک درخت کے سائے میں دیکھا اور مجھے حکم دیا کہ جاؤ اور دیکھ کر آؤ کہ یہ آدمی کون ہے ؟ ؟ میں گیا اور دیکھا کہ وہ صہیب ہے ، واپس پلٹا اور آپ کو بتلایا کہ وہ صہیب ہے ۔ سیدنا عمر ؓ نے کہا : اسے کہو کہ ہمارے ساتھ آ جائے ۔ میں نے کہا : کہ ان کے ساتھ بیوی بچے بھی ہیں ۔ آپ نے فرمایا : بیشک بیوی بچے ہوں ، بس اسے ہمارے ساتھ مل جانا چاہیے ۔ جب ہم مدینہ پہنچے تو تھوڑے ہی دنوں کے بعد امیر المؤمنین پر قاتلانہ حملہ ہوا ۔ صہیب آئے اور کہا : ہائے میرے بھائی ! ہائے میرے ساتھی ! سیدنا عمر ؓ نے کہا : کیا تو نے رسول اللہ ﷺ کی یہ حدیث نہیں سنی کہ میت کو اس پر اس کے اہل و عیال کے رونے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے ۔ “ (یہ سن کر) میں سیدہ عائشہ ؓ کے پاس آیا اور سیدنا عمر ؓ کی بیان کردہ حدیث ان کے سامنے رکھی ۔ سیدہ عائشہ ؓ نے کہا : اللہ کی قسم رسول اللہ ﷺ نے ایسی کوئی حدیث بیان نہیں کی کہ میت کو کسی کے رونے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے ، رسول اللہ ﷺ نے تو یہ فرمایا تھا کہ : ”اللہ تعالیٰ کافر کے عذاب میں اس پر اس کے اہل و عیال کے رونے کی وجہ سے اضافہ کرتے ہیں ۔ “ پھر سیدہ عائشہ ؓ نے فرمایا : وہی اللہ ہے جو ہنساتا ہے اور رلاتا ہے (اور کوئی بوجھ اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا ۔) جبکہ ایوب کی روایت ، جو انہوں نے ابن ابوملیکہ سے اور انہوں نے قاسم سے روایت کی ، میں ہے کہ جب سیدہ عائشہ ؓ کو سیدنا عمر ؓ اور سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ کی حدیث کا پتہ ...
Terms matched: 1  -  Score: 59  -  8k
حدیث نمبر: 3564 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 3208... سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں : میں نے قرآن مجید کی ایک آیت پر غور و فکر کر کے اسے سمجھا ہے ، لیکن اس کے بارے میں کسی نے مجھ سے کوئی سوال نہیں کیا ۔ اب میں نہیں جانتا کہ آیا لوگ اس آیت کو سمجھ گئے ہیں ، کہ اس کے بارے میں سوال نہیں کرتے یا سرے سے وہ (‏‏‏‏استدلال یا مسئلہ) ان کے ذہن میں ہی نہیں آیا کہ اس کے بارے میں پوچھیں ۔ پھر انہوں نے ہمیں احادیث بیان کرنا شروع کر دیں ۔ جب وہ کھڑے ہوئے تو ہم اپنے آپ کو ملامت کرنے لگے کہ ہم نے ان سے اس آیت کے بارے میں سوال کیوں نہیں کیا ۔ میں نے کہا : جب وہ کل آئیں گے تو میں پوچھوں گا ۔ جب وہ اگلے دن آئے تو میں نے کہا : ابن عبّاس ! آپ نے کل ایک آیت کے بارے میں کہا تھا کے اس کی بابت کسی نے آپ سے سوال نہیں کیا اور اب آپ نہیں جانتے کہ آیا لوگ سمجھ چکے ہیں اس لیے سوال نہیں کر رہے یا سرے سے وہ نقطہ ان کی سمجھ میں نہیں آ سکا ؟ پھر میں نے کہا : اب آپ مجھے وہ آیت اور اس سے پہلے والی آیات بتلا دیں ۔ انہوں نے کہا : جی ہاں ، رسول اللہ ﷺ نے قریشیوں کو فرمایا : ”اے قریشیوں کی جماعت ! اللہ تعالیٰ کے علاوہ جس کی عبادت کی جاتی ہے ، اس میں کوئی خیر نہیں ۔ قریشیوں کو علم تھا کہ عیسائی لوگ عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کی عبادت کرتے ہیں اور محمد ﷺ پر جرح کرتے ہیں ۔ اس لیے انہوں نے کہا : اے محمد ! کیا آپ کا یہ دعویٰ نہیں ہے کہ عیسیٰ ‏‏‏‏علیہ السلام نبی تھے اور بندگان خدا میں سے ایک صالح بندے تھے ؟ اگر آپ کی بات سچی ہے (‏‏‏‏کہ اللہ کے علاوہ کسی معبود میں کوئی خیر نہیں) تو (‏‏‏‏سیدنا عیسیٰ علیہ السلام سمیت) ان کے معبودوں میں کوئی خیر نہیں ہو گی ؟ اس وقت اللہ تعالیٰ نے یہ آیات نازل فرمائی ”اور جب ابن مریم کی مثال بیان کی گئی تو اس سے تیری قوم خوشی سے چیخنے لگی ہے ۔ “ (‏‏‏‏سورۂ زخرف : ۵۷) میں نے کہا « يصدون » کا معنی کیا ہے ؟ انہوں نے کہا : شور و غل مچانا ، ”اور یقیناً وہ (‏‏‏‏یعنی عیسیٰ علیہ السلام) قیامت کی علامت ہے ۔ “ (‏‏ زخرف : ۶۱) اس سے مراد روز قیامت سے پہلے سیدنا عیسیٰ بن مریم علیہ اسلام کا نزول ہے ۔ “ ‏‏‏‏
Terms matched: 1  -  Score: 59  -  7k
حدیث نمبر: 1512 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 3505... سیدہ ام سلمہ ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اپنی بیویوں سے ایک مہینے کی لیے ایلا کیا (یعنی قریب نہ آنے کی) قسم اٹھائی ، جب انتیس دن گزرے تو آپ ﷺ بوقت صبح یا بوقت شام (اپنی بیویوں کے پاس) تشریف لے آئے ۔ آپ ﷺ سے کہا گیا کہ آپ نے تو قسم اٹھائی تھی کہ ایک مہینہ کے لیے (ان کے پاس) داخل نہیں ہوں گے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ” بیشک مہینہ انتیس دنوں کا بھی ہوتا ہے ۔ “ یہ حدیث متواتر ہے ، جو صحابہ ؓ کی ایک جماعت سے مروی ہے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 59  -  2k
حدیث نمبر: 648 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 3173... عبداللہ بن رباح ، ایک صحابی سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے نماز عصر پڑھائی ، ایک آدمی مزید نماز پڑھنےکے لیے فوراً کھڑا ہو گیا ، سیدنا عمر ؓ نے اسے دیکھا اور اس کی چادر یا کپڑے کو پکڑ کر کہا : بیٹھ جا ، اہل کتاب اس لیے ہلاک ہوئے کہ ان کی نمازوں میں وقفہ نہیں ہوتا تھا ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’ابن خطاب نے اچھا کیا ۔ ‘‘ اور ایک روایت میں ہے : ’’ (ابن خطاب نے) سچ کہا ۔ ‘‘
Terms matched: 1  -  Score: 59  -  2k
حدیث نمبر: 1101 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 754... ایک انصاری صحابی بیان کرتے ہیں : ایک انصاری آدمی کا جنازہ پڑھنے کے لیے ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نکلے ، جب واپس پلٹے تو ایک قریشی عورت کا داعی ہمیں ملا اور کہا : (اے اللہ کے رسول !) فلاں عورت آپ کو آپ کے ساتھیوں سمیت کھانے کے لیے بلا رہی ہے ۔ پس آپ ﷺ تشریف لے گئے اور (گھر میں جا کر) بیٹھ گئے اور ہم بھی آپ ﷺ کے ساتھ بیٹھ گئے ۔ نبی کریم ﷺ نے کھانا شروع کیا اور آپ ﷺ کے ساتھیوں نے بھی ۔ لیکن صحابہ نے جب دیکھا کہ آپ کا لقمہ آپ کے منہ میں ہے اور آپ اسے نگل نہیں رہے ، تو وہ بھی کھانا کھانے سے رک گئے اور دیکھنے لگ گئے کہ آیا آپ کیا کرتے ہیں ۔ آپ نے (منہ سے) لقمہ نکالا اور اسے پھینک دیا اور فرمایا : ”مجھے ایسے محسوس ہوتا ہے کہ یہ ایسی بکری کا گوشت ہے ، جو مالک کی اجازت کے بغیر لی گئی ہے ، اس طرح کرو کہ یہ گوشت قیدیوں کو کھلا دو ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 59  -  3k
حدیث نمبر: 752 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 2537... سیدنا ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”نماز تین حصوں پر مشتمل ہے : ایک تہائی حصہ طہارت ہے ، ایک تہائی رکوع اور ایک تہائی سجدے ہیں ۔ جس نے نماز کو کماحقہ ادا کیا اس کے بقیہ اعمال بھی مقبول ہوں گے اور جس کی نماز مردود ہو گئی ، اس کے بقیہ اعمال بھی رائیگاں جائیں گے ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 59  -  2k
حدیث نمبر: 1444 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 1463... عبداللہ بن ابوعبداللہ بن ہبار بن اسود اپنے باپ سے اور وہ ان کے دادا سیدنا ہبار ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے اپنی بیٹی کی شادی کی اور ان کے پاس یک رخا ڈھول اور ایک دف تھا (اور وہ ان کا استعمال کر رہے تھے) ۔ جب رسول اللہ ﷺ باہر آئے اور آوازیں سنیں تو پوچھا : ”یہ کیا ہے (یہ آوازیں کیوں آرہی ہیں) ؟ “ کہا گیا کہ ہبار نے اپنی بیٹی کی شادی کی ہے ۔ پس نبی کریم ﷺ نے فرمایا : ’’ نکاح کی تشہیر کرو ، نکاح کی تشہیر کرو ، یہ نکاح ہے ، زنا نہیں ہے ۔ “ ایک راوی کہتا ہے : میں نے کہا : کہ « كبر » کیا ہوتا ہے ؟ انہوں نے کہا : بڑے ڈھول کو کہتے ہیں ۔ اور ایک قسم کے باجے کو « غرابيل » کہتے ہیں ۔
Terms matched: 1  -  Score: 59  -  3k
حدیث نمبر: 933 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 453... سیدنا عباد بن شرحبیل ؓ کہتے ہیں : میں قحط سالی میں مبتلا ہو گیا ، میں مدینہ کے باغوں میں سے کسی ایک باغ میں داخل ہوا ، ایک بالی کو ملا اور اس سے دانے نکالے ۔ کچھ دانے کھا لیے اور کچھ کپڑے میں نے اٹھا لیے ، اتنے میں باغ کا مالک آ گیا ، اس نے مجھے مارا اور میرا کپڑا چھین لیا ۔ میں (شکایت لے کر) رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا (اور ساری بات بتائی) ، آپ ﷺ نے (باغ کے اس مالک) سے فرمایا : ”وہ جاہل تھا تو نے اسے تعلیم نہیں دی اور وہ بھوکا تھا تو نے اسے کھلایا نہیں ۔ “ پھر آپ نے اسے حکم دیا ، اس نے میرا کپڑا مجھے لوٹا دیا اور مجھے ایک یا نصف وسق کھانے کا بھی دیا ۔
Terms matched: 1  -  Score: 59  -  3k
حدیث نمبر: 3341 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 3272... سیدنا ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نبی کریم ﷺ کے پاس آیا اور کہا : میں غربت (‏‏‏‏و افلاس) میں مبتلا ہو گیا ہوں (‏‏‏‏اور ایک روایت میں ہے کہ اس نے کہا : میں مفلس ہوں) ۔ آپ نے اپنی بیویوں کی طرف پیغام بھیجا ، انہوں نے جواب دیا : ا‏‏‏‏س ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ؟ ہمارے ہاں پانی کے علاوہ کچھ نہیں ۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا : ”‏‏‏‏جو شخص اس کی میزبانی کرے گا ، اللہ تعالیٰ ا‏‏‏‏س پر رحم کرے گا ۔ “ ‏‏‏‏ ایک انصاری صحابی ، جس کو ابوطلحہ کہا جاتا تھا ، نے کہا : میں کروں گا ۔ وہ اس مہمان کو لے کر اپنی بیوی کے پاس پہنچے اور کہا : رسول اللہ ﷺ کے مہمان کی عزت کرنا اور کوئی چیز بچا کر نہ رکھنا ۔ اس کی بیوی نے کہا : اللہ کی قسم ! ہمارے ہاں صرف بچوں کے لیے آب و دانہ ہے ۔ ابوطلحہ نے کہا : تو اپنا کھانا تیار رکھ ، دیا جلا کے رکھ اور بچے جب شام کے کھانے کا ارادہ کریں تو انہیں سلا دینا ۔ چنانچہ ا‏‏‏‏س نے اپنا کھانا تیار کیا ، چراغ جلایا اور بچوں کو سلا دیا ۔ پھر وہ چراغ کو درست کرنے کے بہانے اٹھی اور اس کو (‏‏‏‏جان بوجھ کر) بجھا دیا ، پھر (‏‏‏‏اندھیرے میں) وہ دونوں (‏‏‏‏میاں بیوی) مہمان کو یہ باور کراتے رہے کہ وہ بھی اس کے ساتھ کھا رہے ہیں ۔ چنانچہ مہمان نے کھانا کھایا اور ان دونوں نے بھوک کی حالت میں رات گزاری ۔ جب صبح ہوئی تو وہ ابوطلحہ رسول اللہ ﷺ کے پاس گئے ، آپ ﷺ نے فرمایا : ”تم نے رات کو اپنے مہمان کے ساتھ جو معاملہ کیا ہے اللہ تعالیٰ ا‏‏‏‏س پر ہنسے ہیں یا اس پر تعجب کیا ہے ۔ پھر اللہ تعالیٰ نے (‏‏‏‏ان کی اچھی خصلت کو بیان کرتے ہوئے) یہ آیت نازل فرمائی : ”اور وہ (‏‏‏‏دوسرے حاجتمندوں کو) اپنے نفسوں پر ترجیح دیتے ہیں ، اگرچہ ا‏‏‏‏ن کو سخت بھوک ہو اور جو لوگ نفسوں کی بخیلی سے بچ گئے ، وہی کامیاب ہو گئے ہیں ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 59  -  6k
حدیث نمبر: 3393 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 3127... سیدنا عمرو بن عبسہ سلمی ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ایک دن گھوڑا پیش کر رہے تھے آپ کے پاس عیینہ بن حصن بن بدر فزاری تھے ۔ رسول اللہ ﷺ نے اسے فرمایا : ” میں تیری بہ نسبت گھوڑوں کے امور کا زیادہ ماہر ہوں ۔ “ عیینہ نے کہا : میں آپ کی بہ نسبت مردوں کے امور کا زیادہ ماہر ہوں ۔ نبی کریم ﷺ نے اس سے پوچھا : ” وہ کیسے ؟ “ اس نے کہا : نجدی لوگ سب سے بہتر ہیں انہوں نے اپنی تلواریں اپنے کندھوں پر اٹھا رکھی ہیں ، اپنے نیزوں کو اپنے گھوڑوں پر سجا رکھا ہے اور دھاری دار چادریں زیب تن کر رکھی ہیں ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” تو نے خلاف حقیقت بات کی ہے ، یمنی لوگ سب سے بہتر ہیں ، ایمان تو یمنی قبائل : لخم ، جزام اور عاملہ میں پایا جاتا ہے ، حمیر کا ماکول قبیلہ آکل سے بہتر ہے اور حضرموت ، بنوحارث سے بہتر ہے (‏‏‏‏اور ایسے ہوتا رہتا ہے کہ) ایک قبیلہ دوسرے کی بہ نسبت اچھا ہوتا ہے اور ایک قبیلہ دوسرے کی بہ نسبت برا ہوتا ہے ۔ اللہ کی قسم ! مجھے حارث کے دونوں قبائل کے ہلاک ہو جانے کی کوئی پروا نہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے ان چار بادشاہوں پر لعنت کی ہے : جمداء ، مخوساء ، مشرخاء ، ابضعہ اور ان کی بہن عمردہ ۔ “ پھر آپ ﷺ نے فرمایا : ” میرے رب نے مجھے حکم دیا کہ میں قریشیوں پر دو دفعہ لعنت کروں اور پھر مجھے حکم دیا کہ میں ان کے لیے دعائے رحمت کروں ، سو میں نے ان کے حق میں دو دفعہ دعائے رحمت کی ۔ “ پھر آپ ﷺ نے فرمایا : ” عصیہ ، قیس اور جعدہ قبیلوں نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی ۔ “ پھر آپ ﷺ نے فرمایا : ” قیامت والے دن اللہ تعالیٰ کے ہاں اسلم ، غفار مزینہ اور ان کے جہینہ سے ملے جلے قبائل ان قبائل سے بہتر ہوں گے : بنواسد ، تمیم ، غطفان اور ہوازن ۔ “ پھر فرمایا : ” نجران اور بنوتغلب عرب کے بدترین قبائل ہیں اور (‏‏‏‏دوسرے قبائل کی بہ نسبت) مذحج اور ماکول قبیلوں کی تعداد سب سے زیادہ جنت میں جائے گی ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 59  -  6k
حدیث نمبر: 1824 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 393... سیدنا عبداللہ بن بسر ؓ کہتے ہیں : ایک بکری نبی کریم ﷺ کو بطور ہدیہ دی گی اور اس دن کھانے کی مقدار کم تھی ، آپ ﷺ نے اپنے گھر والوں سے فرمایا : ”یہ بکری پکاؤ ، اس آٹے کا جائزہ لو ، اس کی روٹیاں بناؤ ، پھر ان کو پکا کر ثرید بنا دو ۔ “ نبی کریم ﷺ کے پاس ایک ”غراء“ نامی (کوئی ٹب نما) بڑا پیالہ تھا ، چار آدمی اس کو اٹھا سکتے تھے ، جب صبح ہوئی اور صحابہ نے چاشت کی نماز ادا کی تو وہی پیالہ لایا گیا ۔ لوگ (کھانے کے لیے) جمع ہو گئے ، جب کھانے والے زیادہ ہو گئے تو رسول اللہ ﷺ گھٹنوں کے بل بیٹھ گئے ، ایک بدو نے کہا : یہ بیٹھنے کی کون سی کیفیت ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : ”بیشک اللہ تعالی نے مجھے (سادہ مزاج) معزز بندہ بنایا ہے نہ کہ جبار اور سرکش ۔ “ پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”پیالے کے کناروں سے کھاؤ ، نہ کہ چوٹی (یعنی وسط) سے ، اس طرح سے تمہارے لیے برکت ہو گی ۔ “ پھر فرمایا : ”لیجیئو اور کھاؤ ، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ( ﷺ ) کی جان ہے ، تمہارے لیے فارس اور روم کی سرزمین ضرور فتح ہو گی اور ماکولات کی اتنی زیادتی ہو جائے گی کہ اللہ تعالی کے نام کا ذکر نہیں ہو گا ۔
Terms matched: 1  -  Score: 59  -  4k
حدیث نمبر: 715 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 2531... سیدنا ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک ایسا (جہادی) لشکر روانہ کیا ، جس نے بکثرت غنیمت حاصل کی اور بہت جلد واپس لوٹا ۔ ایک آدمی نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ہم نے کوئی ایسا لشکر نہیں دیکھا جو اس سے جلدی لوٹنے والا اور زیادہ غنیمت حاصل کرنے والا ہو ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ”کیا میں تمہارے لیے (ایسے لشکر کی) نشاندہی نہ کروں جو اس سے بھی جلدی لوٹنے والا اور زیادہ غنیمت حاصل کرنے والا ہے ؟ ایک آدمی جو گھر میں اچھے انداز میں وضو کرتا ہے ، پھر مسجد کی طرف جاتا ہے ، نماز فجر ادا کرتا ہے ، پھر نماز ضحیٰ کے لیے وہیں بیٹھا رہتا ہے (یہاں تک کہ وہ نماز پڑھ لیتا ہے) ، ایسا آدمی جلدی لوٹنے والا اور زیادہ غنیمت حاصل کرنے والا ہے ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 59  -  3k
حدیث نمبر: 3390 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 3114... سیدنا ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں : بنو تمیم کے حق میں تین باتیں رسول اللہ ﷺ سے سنیں ، ان تین باتوں کے بعد میں نے کبھی بھی بنو تمیم سے بغض نہیں رکھا ۔ (‏‏‏‏وہ باتیں ہیں) (‏‏‏‏۱) سیدہ عائشہ ؓ نے اسماعیل علیہ السلام کی اولاد سے ایک غلام آزاد کرنے کی نذر مانی تھی ، اتنے میں بنو عنبر کے کچھ لوگ قیدی بن گئے ، جب انہیں لایا گیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”اگر تم اپنی نذر پورا کرنا چاہتی ہو تو ان میں سے ایک غلام آزاد کر دو ۔ “ یعنی آپ ﷺ نے ان کو اولاد اسماعیل ‏‏‏‏علیہ السلام قرار دیا ۔ ایک دفعہ آپ ﷺ کے پاس صدقہ کے اونٹ لائے گئے ، ان کے حسن و جمال نے آپ کو حیرت میں ڈال دیا ، آپ ﷺ نے فرمایا : ”‏‏‏‏یہ میری قوم کے اونٹ ہیں ۔ “ یعنی آپ ﷺ نے ان کو اپنی قرار دیا ۔ نیز فرمایا : (۳) ”وہ گھمسان کی جنگوں میں سخت لڑائی کرنے والے ہیں ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 59  -  3k
حدیث نمبر: 2762 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 273... سیدنا ابوامامہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”میں اس شخص کو جنت کے اطراف میں ایک گھر کی ضمانت دوں گا ، جس نے حق پر ہوتے ہوئے بھی جھگڑا چھوڑ دیا (‏‏‏‏اور اپنے حق سے دستبردار ہو گیا) اور اس شخص کے لیے جنت کے درمیان میں ایک گھر کا ضامن ہوں جس نے مزاح کے طور پر بھی جھوٹ نہیں بولا اور اس شخص کے لیے جنت کے بلند ترین حصے میں ایک گھر کا ضامن ہوں جس کا اخلاق اچھا ہو ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 59  -  2k
حدیث نمبر: 2078 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 25... عبدالرحمٰن بن عبداللہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں ، وہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایک سفر میں تھے ۔ آپ ﷺ اپنی بشری حاجت کے لیے تشریف لے گئے ، ہم نے (چڑیا کی طرح کا) ایک سرخ پرندہ دیکھا ، اس کے ساتھ اس کے دو بچے تھے ، ہم نے ان بچوں کو پکڑ لیا ۔ تو وہ پرندہ (ان کے گرد منڈلانے اور) اپنے بازو پھڑپھڑانے لگا ، اتنے میں نبی کریم ﷺ تشریف لے آئے اور پوچھا : ”اس پرندے کو اس کے بچوں کی وجہ سے کس نے رنج پہنچایا ہے ؟ اسے اس کے بچے لوٹا دو ۔ “ پھر آپ نے چیونٹیوں کی ایک بستی دیکھی جس کو ہم نے جلا دیا تھا ، آپ نے پوچھا : ”یہ بستی کس نے جلائی ہے ؟ “ ہم نے جواب دیا : ہم نے (جلائی ہے) ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ”آگ کا عذاب دینا تو آگ کے رب کو ہی سزاوار ہے ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 59  -  3k
حدیث نمبر: 1882 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 3133... سیدنا عبداللہ بن بسر ؓ کہتے ہیں : ایک بکری نبی کریم ﷺ کو بطور ہدیہ دی گی اور اس دن کھانے کی مقدار کم تھی ۔ آپ ﷺ نے اپنے گھر والوں سے فرمایا : ”یہ بکری پکاؤ ، اس آٹَے کا جائزہ لو ، اس کی روٹیاں بناؤ ، پھر ان کو پکا کر ثرید بنا دو ۔ “ نبی کریم ﷺ کے پاس ایک ”غراء“ نامی (کوئی ٹب نما) بڑا پیالہ تھا ، چار آدمی اس کو اٹھا سکتے تھے ۔ جب صبح ہوئی اور صحابہ نے چاشت کی نماز ادا کی تو وہی پیالہ لایا گیا ۔ لوگ (‏‏‏‏کھانے کے لیے) جمع ہو گے ، جب کھانے والے زیادہ ہو گئے تو رسول اللہ ﷺ گھٹنوں کے بل بیٹھ گئے ۔ ایک بدو نے کہا : یہ بیٹھنے کی کون سی کیفیت ہے ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : ”بیشک اللہ تعالی نے مجھے (سادہ مزاج) معزز بندہ بنایا ہے نہ کہ جبار اور سرکش ۔ “ پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”پیالے کے کناروں سے کھاؤ ، نہ کہ چوٹی (‏‏‏‏یعنی وسط) سے ، اس طرح سے تمہارے لیے برکت ہو گی ۔ “ پھر فرمایا ”لیجیئو اور کھاؤ ، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد (ﷺ) کی جان ہے ، تمہارے لیے فارس اور روم کی سر زمین ضرور فتح ہو گی اور ماکولات کی اتنی زیادتی ہو جائے گی کہ اللہ تعالیٰ کے نام کا ذکر نہیں ہو گا ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 59  -  4k
Result Pages: << Previous 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 Next >>


Search took 0.185 seconds