حدیث اردو الفاظ سرچ

بخاری، مسلم، ابوداود، ابن ماجہ، ترمذی، نسائی، سلسلہ صحیحہ البانی میں اردو لفظ / الفاظ تلاش کیجئیے۔
تلاش کیجئیے: رزلٹ فی صفحہ:
منتخب کیجئیے: حدیث میں کوئی بھی ایک لفظ ہو۔ حدیث میں لازمی تمام الفاظ آئے ہوں۔
تمام کتب منتخب کیجئیے: صحیح بخاری صحیح مسلم سنن ابی داود سنن ابن ماجہ سنن نسائی سنن ترمذی سلسلہ احادیث صحیحہ
نوٹ: اگر ” آ “ پر کوئی رزلٹ نہیں مل رہا تو آپ ” آ “ کو + Shift سے لکھیں یا اس صفحہ پر دئیے ہوئے ورچول کی بورڈ سے ” آ “ لکھیں مزید اگر کوئی لفظ نہیں مل رہا تو اس لفظ کے پہلے تین حروف تہجی کے ذریعے سٹیمنگ ٹیکنیک کے ساتھ تلاش کریں۔
سبمٹ بٹن پر کلک کرنے کے بعد کچھ دیر انتظار کیجئے تاکہ ڈیٹا لوڈ ہو جائے۔
  سٹیمنگ ٹیکنیک سرچ کے لیے یہاں کلک کریں۔



نتائج
نتیجہ مطلوبہ تلاش لفظ / الفاظ: ہمیشہ ایک گروہ
کتاب/کتب میں "سلسلہ احادیث صحیحہ"
1 رزلٹ جن میں تمام الفاظ آئے ہیں۔ 1390 رزلٹ جن میں کوئی بھی ایک لفظ آیا ہے۔
حدیث نمبر: 2945 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 843... سیدنا انس بن مالک ؓ ، سیدنا ابی بن کعب ؓ سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا : قبولیت اسلام کے بعد میرے دل میں کوئی وسوسہ پیدا نہیں ہوا ، لیکن ایک دن ایسا ہوا کہ میں نے ایک آیت پڑھی اور ایک دوسرے آدمی نے وہی آیت کسی اور لہجے میں پڑھی ۔ میں نے کہا : مجھے رسول اللہ ﷺ نے پڑھائی ۔ اس آدمی نے کہا : مجھے بھی رسول اللہ ﷺ نے سکھائی ۔ ہم دونوں آپ ﷺ کے پاس گئے ۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ نے مجھے فلاں آیت اس لہجے میں پڑھائی تھی ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ”ہاں“ دوسرے آدمی نے کہا : کیا آپ نے مجھے اس طرح نہیں پڑھایا تھا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ”ہاں“ میرے پاس جبرائیل اور میکائیل آئے تھے ۔ جبرائیل میری دائیں جانب بیٹھ گئے اور میکائیل بائیں جانب تو جبرائیل نے کہا ایک لب و لہجہ کے ساتھ قرآن پڑھیں اس پر میکائیل نے کہا ، مزید کی گنجائش دیجئیے ، پھر جبرائیل نے کہا دو لہجوں کے ساتھ قرآن پڑھیے ۔ میکائیل گویا ہوئے ، مزید کی اجازت دیجئیے ۔ (‏‏‏‏تکرار کا یہ سلسلہ چلتا رہا) یہاں تک کہ سات لہجات کے ساتھ قرآن پڑھنے کی اجازت مل گئی اور جبرائیل نے کہا ۔ ان میں سے ہر لہجہ مکمل اور کافی ہونے والا ہے ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 76  -  4k
حدیث نمبر: 2162 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 2077... سیدنا رباح بن ربیع ؓ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایک غزوہ میں تھے ، آپ نے کچھ لوگوں کو ایک چیز پر ہجوم کئے دیکھا اور ایک آدمی کو بھیجا کہ (جاؤ اور) دیکھ کر آؤ کہ لوگ کس چیز پر جمع ہیں ؟ اس نے واپس آ کر کہا : مقتولہ عورت پر جمع ہیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ”اس کو تو قتل نہیں کیا جانا چاہیے تھا ۔ “ اس وقت ہراول دستے کے کمانڈر خالد بن ولید ؓ تھے ، آپ ﷺ نے ایک آدمی کے ذریعے پیغام بھیجا کہ : ”خالد کو کہو کہ وہ عورت کو قتل کرے نہ کسی نوکر چاکر کو ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 76  -  2k
حدیث نمبر: 3682 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 135... سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا : ” بیشک اللہ تعالیٰ روز قیامت میری امت میں سے ایک آدمی کو تمام مخلوقات کے سامنے لائے گا ۔ اس کے سا منے ننانوے رجسڑ پھیلا دیے جائیں گے (‏‏‏‏جن میں اس کے گناہوں کا اندراج ہو گا) ، ہر رجسٹر تاحد نگاہ ہو گا ۔ اللہ تعالیٰ پوچھے گا : کیا تو ان (‏‏‏‏گناہوں میں سے) کسی گناہ کا انکار کر سکتا ہے (‏‏‏‏ کہ وہ تو نے نہ کیا ہو) ؟ کیا میرے کاتب اور محافظ فرشتوں نے تجھ پر کوئی ظلم کیا ؟ وہ کہے گا : نہیں اے میرے رب ! اللہ تعالیٰ پوچھے : آیا تیرے پاس کوئی عذر ہے ؟ وہ کہے گا : نہیں ، اے میرے رب ! اللہ تعالیٰ کہے گا : کیوں نہیں ، ہمارے ہاں تیری ایک نیکی محفوظ ہے ، آج تجھ پر ظلم نہیں کیا جائے گا ۔ پھر اس کے لیے ایک پرچہ نکالا جائے گا ، جس پر « اشہد ان لا الہ الا اللہ وان محمد عبدہ ورسولہ » لکھا ہو گا ۔ اللہ تعالیٰ اسے کہے گا : میزان والی جگہ پر پہنچ ۔ وہ کہے گا : ان رجسٹروں کے سامنے یہ پرچہ کیا کر سکتا ہے ؟ اللہ تعالیٰ کہے گا ! آج تجھ پر کوئی ظلم نہیں ہو گا ۔ پھر ترازو کے ایک پلڑے میں (‏‏‏‏ننانوے) رجسٹر رکھے جائیں گے اور دوسرے میں وہ پرچہ (‏‏‏‏ ‏‏‏‏نتیجتاً) وہ رجسٹر (کم وزن ہونے کی وجہ سے) اوپر کو اٹھ جائیں گے اور پرچے (والا پلڑا) بھاری ہو جائے ۔ اللہ تعالیٰ کے نام کے ، مقابلے میں کوئی چیز وزنی نہیں ہو سکتی ۔ “ ‏‏‏‏
Terms matched: 1  -  Score: 76  -  5k
حدیث نمبر: 164 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 3538... رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”بنو ثقیف میں ایک کذاب ہو گا اور ایک مہلک (یعنی ہلاک کرنے والے) ۔ “ یہ حدیث سیدہ اسما بنت ابوبکر صدیق ، سیدنا عبداللہ بن عمر اور سیدہ سلامہ بنت جعفیہ ؓ سے مروی ہے ۔ سیدہ اسما ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے حجاج سے کہا : آگاہ ہو جا ! رسول اللہ ﷺ نے ہمیں بیان کیا تھا کہ ”ثقیف قبیلہ میں ایک کذاب ہو گا اور ایک مہلک ۔ “ کذاب تو ہم نے دیکھ لیا ، رہا مسئلہ مہلک کا ، تو میں یہی سمجھ پا رہی ہوں کہ وہ تو ہی ہے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 76  -  2k
حدیث نمبر: 3142 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 3472... سیدنا عبدللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ بیت اللہ کے پاس نماز پڑھ رہے تھے ، ابوجہل اور اس کے حواری وہاں بیٹھے ہوئے تھے اور ایک دن پہلے کچھ اونٹنیاں ذبح کی گئی تھیں ۔ ابوجہل نے (‏‏‏‏موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے) کہا : کون ہے جو بنو فلاں کی ذبح شدہ اونٹنیوں کی اوجھڑیاں لائے اور محمد (‏‏‏‏ ﷺ ) جب سجدہ کرے تو اس کے اوپر رکھ دے ؟ (‏‏‏‏جواباً) ایک بدبخت ترین شخص اٹھا ، اوجھڑیاں اٹھا کر لایا اور جب آپ ﷺ نے سجدہ کیا تو اوپر رکھ دیں ۔ (‏‏‏‏یہ دیکھ کر) وہ تکلفاً ہنسنے اور ایک دوسرے پر گرنے لگے ، میں کھڑا (‏‏‏‏سب کچھ) دیکھ رہا تھا ، میں نے کہا : اگر میں صاحب قدرت ہوتا تو آپ ﷺ کی پیٹھ سے ہٹا دیتا ۔ نبی کریم ﷺ سجدے میں پڑے رہے اور سر نہ اٹھایا ۔ کسی آدمی نے سیدہ فاطمہ ؓ کو جاکر اطلاع دی ۔ وہ ، جو ابھی تک بچی تھیں ، آئیں ، انہیں ہٹایا ، پھر ان پر متوجہ ہوئیں اور انہیں برا بھلا کہا ۔ جب نبی کریم ﷺ نماز سے فارغ ہوئے تو بآواز بلند ان کے لیے بددعائیں کیں ، آپ ﷺ جب بددعا کرتے تو تین دفعہ کرتے اور اسی طرح جب (‏‏‏‏ اللہ تعالیٰ سے) سوال کرتے تو تین دفعہ کرتے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ”اے اللہ ! قریش کی گرفت کر ۔ “ (‏‏‏‏یہ بددعا تین دفعہ کی) ۔ جب انہوں نے آپ ﷺ کی آواز سنی تو ان کی ہنسی رک گئی اور وہ خوفزدہ ہو گئے ۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا : ”اے اللہ ! ابوجہل بن ہشام ، عتبہ بن ربیعہ ، شیبہ بن ربیعہ ، ولید بن عقبہ ، امیہ بن خلف اور عقبہ بن عامر کا مؤاخذہ (‏‏‏‏اور گرفت) کر ۔ “ ایک ساتویں آدمی کا نام بھی لیا تھا ، مجھے وہ یاد نہیں رہا ۔ اس ذات کی قسم جس نے محمد ﷺ کو حق کے ساتھ بھیجا ! میں نے ان سب کو بدر والے دن پچھڑا ہوا دیکھا ، پھر انہیں گھسیٹ کر بدر کے کنویں میں ڈال دیا گیا ۔
Terms matched: 1  -  Score: 76  -  6k
حدیث نمبر: 140 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 2552... سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں : اللہ تعالی نے یہ آیات نازل کیں : ”اور جو لوگ اللہ کی اتاری ہوئی وحی کے ساتھ فیصلہ نہ کریں وہ کافر ہیں“ اور ”وہ لوگ ظالم ہیں“ اور ”وہ لوگ فاسق ہیں“ انہوں نے کہا : اللہ تعالی نے یہ آیات یہودیوں کے دو گروہوں کے بارے میں نازل کیں ، ان میں سے ایک نے دور جاہلیت میں دوسرے کو زیر کر لیا تھا ، حتی کہ وہ راضی ہو گئے اور اس بات پر صلح کر لی کہ عزیزہ قبیلے نے ذلیلہ قبیلے کا جو آدمی قتل کیا ، اس کی دیت پچاس وسق ہو گی اور ذلیلہ کا جو آدمی قتل کیا اس کی دیت سو (۱۰۰) وسق ہو گی ، وہ اسی معاہدے پر برقرار تھے کہ نبی کریم ﷺ مدینہ تشریف لائے ، آپ ﷺ کے آنے سے وہ دونوں قبیلے بے وقعت ہو گئے ، حالانکہ ابھی تک آپ ان پر و صفائی کا زمانہ تھا ۔ ادھر ذلیلہ نے عزیزہ کا بندہ قتل کر دیا ، عزیزہ نے ذلیلہ کی طرف پیغام بھیجا کہ سو وسق ادا کرو ۔ ذلیلہ والوں نے کہا : جن قبائل کا دین ایک ہو اور شہر ایک ہو ، تو کیا یہ ہو سکتا ہے کہ ایک کی دیت دوسرے کی بہ نسبت نصف ہو ؟ ہم تمہارے ظلم و ستم کی وجہ سے تمہیں (سو وسق) دیتے رہے ، اب جبکہ محمد (ﷺ) آ چکے ہیں ، ہم تمہیں نہیں دیں گے ۔ ان کے مابین جنگ کے شعلے بھڑکنے والے ہی تھے کہ وہ آپس میں رسول اللہ ﷺ پر بحیثیت فیصل راضی ہو گئے ۔ عزیزہ کے ورثا آپس میں کہنے لگے : اللہ کی قسم ! محمد (ﷺ) تمہارے حق میں دو گنا کا فیصلہ نہیں کرے گا ، ذلیلہ والے ہیں بھی سچے کہ وہ ہمارے ظلم و ستم اور قہر و جبر کی وجہ سے دو گناہ دیتے رہے ، اب محمد (ﷺ) کے پاس کسی آدمی کو بطور جاسوس بھیجو جو تمہیں اس کے فیصلے سے آگاہ کر سکے ، اگر وہ تمہارے ارادے کے مطابق فیصلہ کر دے تو تم اسے حاکم تسلیم کر لینا اور اگر اس نے ایسے نہ کیا تو محتاط رہنا اور اسے فیصل تسلیم نہیں کرنا ۔ سو انہوں نے رسول اللہ ﷺ کے پاس کچھ منافق لوگوں کو بطور جاسوس بھیجا ، جب وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس پہنچے تو اللہ تعالی نے اپنے رسول کو ان کی تمام سازشوں اور ارادوں سے آگاہ کر دیا اور یہ آیات نازل فرمائیں : ”اے رسول ! آپ ان کے پیچھے نہ کڑھیے جو کفر میں سبقت کر رہے ہیں خواہ وہ ان میں سے ہوں جو زبانی تو ایمان کا دعوہ تو کرتے ہیں لیکن حقیقت میں ان کے دل با ایمان نہیں ۔ ۔ ۔ ۔ اور جو اللہ کی اتاری ہوئی وحی کے ساتھ فیصلہ نہ کریں وہ کافر ہیں ۔ “ (سورہ ما...
Terms matched: 1  -  Score: 76  -  8k
حدیث نمبر: 2437 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 2594... سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے ، نبی کریم ﷺ نے ایک لشکر بھیجا ، انہوں نے مال غنیمت حاصل کیا ، ان میں ایک آدمی ایسا بھی تھا ، جس نے لشکر والوں سے کہا : میں ان لوگوں میں سے نہیں ہوں ، مجھے تو فلاں عورت سے عشق ہے ، سو میں اس سے آ ملا ۔ مجھے جانے دو تاکہ اسے ایک نظر دیکھ سکوں ، پھر میرے ساتھ جو چاہنا کر گزرنا ۔ پھر انہوں نے دیکھا کہ ایک دراز قد کی گندمی عورت ہے ۔ ا‏‏‏‏س نے ا‏‏‏‏سے کہا : اے حبیش ! زندگی ختم ہونے سے پہلے مان جا ۔ کیا خیال ہے تیرا اگر میں تمہارا پیچھا کروں اور تمہیں حلیہ چشمے پر یا پہاڑوں کی تنگ گھاٹیوں میں جا ملوں ، کیا عاشق کا یہ حق نہیں ہے کہ اس کو رات بھر اور گرمی کی شدت میں چلنے کا انعام دیا جائے ؟ اس عورت نے کہا : میں نے اپنا آپ تجھ پہ فدا کر دیا ہے ۔ انہوں نے ا‏‏‏‏سے آگے کیا اور ا‏‏‏‏س کی گردن کاٹ دی ۔ پھر وہ عورت آئی ، ا‏‏‏‏س پر کھڑی ہوئی اور زور سے چیخ ماری اور پھر وہ مر گئی ۔ جب وہ لشکر رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا تو آپ کو اس کے متعلق خبر دی ۔ آپ نے فرمایا : ”کیا تم میں کوئی بھی رحم دل آدمی نہ تھا ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 76  -  4k
حدیث نمبر: 986 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 1719... بنو اسد قبیلے کا ایک آدمی کہتا ہے : میں نے اپنے اہل سمیت بقیع الغرقد میں پڑاؤ ڈالا ، میرے اہل نے مجھے کہا : آپ رسول اللہ ﷺ کے پاس جائیں اور کھانے کے لیے کوئی چیز مانگ کر لائیں ، پھر وہ اپنی ضروریات کا تذکرہ کرنے میں مصروف ہو گئے ۔ میں رسول اللہ ﷺ کے پاس گیا ، میں نے دیکھا کہ ایک آدمی آپ ﷺ کے پاس بیٹھا سوال کر رہا تھا اور آپ ﷺ فرمارہے تھے : ”تجھے دینے کے لیے میرے پاس کچھ نہں ہے“ ، وہ آدمی غصے کی حالت میں یہ کہتے ہوئے چل دیا ، میری عمر کی قسم ! آپ جس کو چاہتے ہیں دیتے ہیں ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”وہ مجھ پر اس بنا پر ناراض ہو رہا ہے کہ اسے دینے کے لیے میرے پاس کچھ نہیں ہے ، حالانکہ تم میں سے جس آدمی نے سوال کیا اور اس کے پاس ایک اوقیہ (چالیس درہم) یا اس کے برابر کوئی چیز ہو تو اس نے ضد اور اصرار کے ساتھ سوال کیا ۔ “ (جب اس) اسدی نے (یہ بات سنی تو) کہا : ہماری اونٹنی اوقیہ سے تو بہتر ہے ۔ سو میں لوٹ آیا اور آپ ﷺ سے سوال نہیں کیا ۔ بعد میں رسول اللہ ﷺ کے پاس جو اور منقیٰ لایا گیا ، آپ ﷺ نے ہم کو بھی دیا ، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں غنی کر دیا ۔ مالک کہتے ہیں کہ ایک اوقیہ ، چالیس درہم کا ہوتا ہے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 76  -  4k
حدیث نمبر: 2319 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 3102... سیدنا سہل بن سعد ؓ سے روایت ہے ، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’ تم ان گناہوں سے بچو جن کو معمولی سمجھا جاتا ہے ۔ جن گناہوں کو حقیر سمجھا جاتا ہے ، ان کی مثال ایسے لوگوں کی مانند ہے جنہوں نے ایک وادی میں پڑاؤ ڈالا ، ایک آدمی ایک لکڑی لے آیا ، دوسرا ایک اور لے آیا ، حتیٰ کہ (اتنی لکڑیاں جمع ہو گئیں کہ) انہوں نے اپنی روٹی پکا لی اور بے شک جب حقیر گناہوں کے مرتکب کا مؤاخذہ کیا جائے گا تو وہ اس کو ہلاک کر دیں گے ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 76  -  2k
حدیث نمبر: 859 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 2208... سیدنا سعد بن ابی وقاص ؓ سے روایت کیا گیا ہے کہ وہ مسجد نبوی میں نماز عشاء ادا کرتے تھے اور اس کے بعد صرف ایک رکعت وتر پڑھتے تھے ۔ ان کو کہا گیا : ابواسحاق ! تم صرف ایک رکعت وتر پڑھتے ہو اور مزید کوئی نماز نہیں پڑھتے ، (کیا وجہ ہے) ؟ انہوں نے کہا : جی ہاں میں نے خود رسول اﷲ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا : ’’وہ بندہ محتاط (اور دور اندیش ہے) جو سونے سے پہلے وتر ادا کر لیتا ہے ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 73  -  2k
حدیث نمبر: 561 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 661... سیدنا عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے ، وہ کہتے ہیں : ہم نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نماز مغرب ادا کی ، لوٹنے والے لوٹ گئے اور بیٹھنے والے بیٹھے رہے ۔ آپ ﷺ جلدی میں تشریف لائے ، آپ ﷺ کا سانس پھولا ہوا تھا اور اپنے گھٹنوں سے کپڑا اٹھایا ہوا تھا ، آپ ﷺ نے فرمایا : ”خوش ہو جاؤ ، تمہارے رب نے آسمان کا ایک دروازہ کھولا اور فرشتوں کے سامنے تم پر فخر کرتے ہوئے فرمایا : میرے بندوں کی طرف دیکھو ، ایک فریضہ ادا کر چکے ہیں اور دوسرے کے انتظار میں بیٹھے ہیں ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 73  -  2k
حدیث نمبر: 3486 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 1960... سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”میری امت کی ایک جماعت حق پر قتال کرتی ہوئی روز قیامت تک غالب رہے گی ، جب عیسیٰ بن مریم علیہ السلام نازل ہوں گے تو ان کا امیر ان سے کہے گا آؤ ، ہمیں نماز پڑھاؤ ۔ وہ کہیں گے نہیں ، تم ہی ایک دوسرے کے امیر بن سکتے ہو ، (‏‏‏‏ ‏‏‏‏میں جماعت نہیں کراؤں گا) یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس امت کی عزت افزائی ہے ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 72  -  2k
حدیث نمبر: 3685 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 1659... سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے ، وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” بیشک اللہ تعالیٰ یمن سے ایک ہوا بھیجے گا ، جو ریشم سے نرم ہو گی ، وہ ہر اس بندے کو فوت کر دے گی جس کے دل میں ایک دانے کے بقدر ایمان ہو گا ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 72  -  1k
حدیث نمبر: 3780 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 2336... ابو اسد دیلمی کہتے ہیں : میں ایک صبح کو سیدنا عمران بن حصین ؓ کے پاس گیا ، انہوں نے مجھے کہا : ابو اسود ! پھر یہ حدیث بیان کی کہ جہینہ یا مزینہ قبیلے کا ایک آدمی نبی کریم ﷺ کے پاس آیا اور کہا : اے اللہ کے رسول ! لوگ جو عمل کر رہے ہیں اور مشقت اٹھا رہے ہیں ۔ آیا پہلے ہی ان کا فیصلہ ہو چکا ہے اور تقدیر کا نفوذ ہو چکا ہے یا لوگ اپنے نبی کی لائی ہوئی تعلیمات ، جن کے ذریعے ان پر حجت قائم کر دی گئی ہے ، پر از سر نو عمل کر رہے ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ” (‏‏‏‏ان اعمال کا) پہلے ہی فیصلہ ہو چکا ہے اور تقدیر کا نفوذ ہو چکا ہے ۔ “ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! تو پھر لوگ عمل کیوں کر رہے ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ”اللہ تعالیٰ نے جس فرد کو دو منازل (‏‏‏‏یعنی جنت و جہنم) میں سے جس منزل کے لیے پیدا کیا ، اسے (‏‏‏‏اس کے مطابق) وہی عمل کرنے کی توفیق دے گا ، میری اس حدیث کی تصدیق قرآن میں موجود ہے : ‏‏‏‏ ”قسم ہے نفس اور اسے درست بنانے کی ، پھر سمجھ دی اس کو بدکاری کی اور بچ کر چلنے کی ۔ “ (‏‏‏‏سورہ شمس : ۷ ۔ ۸) ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 72  -  4k
حدیث نمبر: 3484 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 3425... عمیر بن اسود اور کثیر بن مرہ حضرمی کہتے ہیں کہ سیدنا ابوہریرہ ؓ اور ابن سمط کہتے تھے کہ مسلمان زمین میں قیامت کے برپا ہونے تک موجود رہیں گے ، کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”‏‏‏‏میری امت کی ایک جماعت اللہ کے حکم پر قائم دائم رہے گی ، اس کا مخالف اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا ، وہ اپنے دشمنوں سے جہاد کرتی رہے گی ، جب کبھی ایک لڑائی ختم ہو گی تو دوسری جنگ چھڑ جائے گی ، اللہ تعالیٰ لوگوں کے دلوں کو راہ راست سے ہٹاتا رہے گا تاکہ ان سے (‏‏‏‏مال غنیمت کے ذریعے) ان کو رزق دیتا رہے ، حتیٰ کہ قیامت آ جائے گی ، گویا کہ وہ اندھیری رات کے ٹکڑے ہوں گے ، اس وجہ سے وہ گھبرا جائیں گے ، حتیٰ کہ وہ چھوٹی چھوٹی زرہیں پہنیں گے اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”یہ اہل شام ہیں ۔ “ پھر آپ ﷺ نے شام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اپنی انگلی کے ذریعے زمین کو کریدا (‏‏‏‏یعنی شام کی طرف خط کھینچا) ، حتیٰ کہ آپ کو تکلیف بھی ہوئی ۔
Terms matched: 1  -  Score: 72  -  3k
حدیث نمبر: 3487 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 3425... عمیر بن اسود اور کثیر بن مرہ حضرمی کہتے ہیں کہ سیدنا ابوہریرہ ؓ اور ابن سمط کہتے تھے کہ مسلمان زمین میں قیامت برپا ہونے تک موجود رہیں گے ، کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”میری امت کی ایک جماعت اللہ کے حکم پر قائم دائم رہے گی ، اس کا مخالف اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا ، وہ اپنے دشمنوں سے جہاد کرتی رہے گی ، جب کبھی ایک لڑائی ختم ہو گی تو دوسری جنگ چھڑ جائے گی ، اللہ تعالیٰ لوگوں کے دلوں کو راہ راست سے ہٹاتا رہے گا تاکہ ان سے (‏‏‏‏مال غنیمت کے ذریعے) ان کو رزق دیتا رہے ، حتیٰ کہ قیامت آ جائے گی ، گویا کہ وہ اندھیری رات کے ٹکڑے ہوں گے ، اس وجہ سے وہ گھبرا جائیں گے ، حتیٰ کہ وہ چھوٹی چھوٹی زرہیں پہنیں گے ۔ “ اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”یہ اہل شام ہیں ۔ “ پھر آپ ﷺ نے شام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اپنی انگلی کے ذریعے زمین کو کریدا (‏‏‏‏یعنی شام کی طرف خط کھینچا) ، حتیٰ کہ آپ کو تکلیف بھی ہوئی ۔
Terms matched: 1  -  Score: 72  -  3k
حدیث نمبر: 4013 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 2509... سیدنا ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”اگر اس مسجد میں ایک لاکھ یا زائد افراد بیٹھے ہوئے ہوں اور ان میں ایک جہنمی آدمی سانس لے لے ، تو اس کے اثر سے مسجد تمام لوگوں سمیت جل جائے گی ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 72  -  1k
حدیث نمبر: 3913 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 2461... سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں : یہ بات نہیں ہے کہ ایک سال کی بہ نسبت دوسرے سال میں بارش زیادہ ہوتی ہے ، (‏‏‏‏ہر سال بارش کی مقدار ایک ہی ہوتی ہے) لیکن اللہ تعالیٰ اپنی مشیت کے مطابق اس کو ادلتے بدلتے رہتے ہیں ۔ پھر انہوں نے یہ آیت پڑھی : ”اور بیشک ہم نے اسے ان کے درمیان طرح طرح سے بیان کیا تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 72  -  2k
حدیث نمبر: 492 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 709... ابن دیلمی ، جو بیت المقدس میں فروکش تھا ۔ سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ کی تلاش میں مدینہ منورہ میں ٹھہرا ، جب اس نے عبداللہ ؓ کے بارے میں پوچھا : تو بتلایا گیا کہ وہ تو مکہ کی طرف جا چکے ہیں ۔ وہ بھی ان کی پیچھے چل دیا ، (مکہ آنے پر) معلوم ہوا کہ وہ تو طائف کی طرف روانہ ہو چکے ہیں ۔ وہ ان کی کھوج میں طائف کی طرف روانہ ہو گیا اور بالآخر ان کو ایک کھیت میں پا لیا ۔ وہ شراب نوشی میں بدنام ایک قریشی آدمی اور وہ نشے کی وجہ سے ڈول رہا تھا ، کی کوکھ پر ہاتھ رکھ کر چل رہے تھے ۔ جب میں انہیں ملا تو سلام کہا ، انہوں نے میرے سلام کا جواب دیا ۔ سیدنا عبداللہ بن عمرو ؓ نے پوچھا : کون سی چیز تجھے یہاں لے آئی ہے ؟ تو کہاں سے آیا ہے ؟ میں نے انہیں سارا واقعہ سنایا اور پھر پوچھا : اے عبداللہ بن عمرو ! کیا آپ نے رسول اللہ ﷺ کو شراب کے بارے میں کچھ فرماتے سنا ؟ انہوں نے کہا : جی ہاں ۔ (یہ سن کر) قریشی نے اپنا ہاتھ کھینچا اور چلا گیا ۔ انہوں نے کہا : میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا : ” میری امت کا جو آدمی شراب پیتا ہے ، چالیس روز اس کی نماز قبول نہیں ہوتی ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 72  -  4k
حدیث نمبر: 359 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 3397... سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ سیدنا صفوان بن عسال مرادی ؓ بیان کرتے ہیں : رسول اللہ ﷺ اپنی سرخ چادر پر ٹیک لگائے مسجد میں تشریف فرما تھے ، میں آپ ﷺ کے پاس گیا اور کہا : اے اللہ کے رسول ! میں حصول علم کے لیے آپ کے پاس آیا ہوں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ” طالب علم کو مرحبا ، بےشک فرشتے طالب علم کو گھیر لیتے ہیں اور اس پر اپنے پروں سے سایہ کرتے ہیں اور (کثرت تعداد کی وجہ سے) ایک دوسرے پر سوار ہوتے ہوتے آسمان دنیا تک پہنچ جاتے ہیں ، کیونکہ وہ اس چیز سے محبت کرتے ہیں ، جس کو طالب علم حاصل کر رہا ہوتا ہے ۔ “ سیدنا صفوان ؓ نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ہم مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے مابین سفر میں ہی رہتے ہیں ، آپ ہمیں موزوں پر مسح کرنے کے بارے میں فتوی دے دیں ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” مسافر کے لیے تین دن اور مقیم کے لیے ایک دن اور ایک رات (تک مسح کرنے کی گنجائش ہے) ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 70  -  3k
Result Pages: << Previous 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 Next >>


Search took 0.176 seconds