حدیث اردو الفاظ سرچ

بخاری، مسلم، ابوداود، ابن ماجہ، ترمذی، نسائی، سلسلہ صحیحہ البانی میں اردو لفظ / الفاظ تلاش کیجئیے۔
تلاش کیجئیے: رزلٹ فی صفحہ:
منتخب کیجئیے: حدیث میں کوئی بھی ایک لفظ ہو۔ حدیث میں لازمی تمام الفاظ آئے ہوں۔
تمام کتب منتخب کیجئیے: صحیح بخاری صحیح مسلم سنن ابی داود سنن ابن ماجہ سنن نسائی سنن ترمذی سلسلہ احادیث صحیحہ
نوٹ: اگر ” آ “ پر کوئی رزلٹ نہیں مل رہا تو آپ ” آ “ کو + Shift سے لکھیں یا اس صفحہ پر دئیے ہوئے ورچول کی بورڈ سے ” آ “ لکھیں مزید اگر کوئی لفظ نہیں مل رہا تو اس لفظ کے پہلے تین حروف تہجی کے ذریعے سٹیمنگ ٹیکنیک کے ساتھ تلاش کریں۔
سبمٹ بٹن پر کلک کرنے کے بعد کچھ دیر انتظار کیجئے تاکہ ڈیٹا لوڈ ہو جائے۔
  سٹیمنگ ٹیکنیک سرچ کے لیے یہاں کلک کریں۔



نتائج
نتیجہ مطلوبہ تلاش لفظ / الفاظ: ہمیشہ ایک گروہ
کتاب/کتب میں "سلسلہ احادیث صحیحہ"
1 رزلٹ جن میں تمام الفاظ آئے ہیں۔ 1390 رزلٹ جن میں کوئی بھی ایک لفظ آیا ہے۔
حدیث نمبر: 1511 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 3205... سیدہ صفیہ بنت حیی ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اپنی بیویوں کی ساتھ حج کیا ، آپ ﷺ کہیں راستہ میں تھے کہ ایک آدمی اترا ، اور عورتوں کی سواریوں کو تیز تیز چلانے لگا ۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : ” اس طرح شیشوں (عورتوں) کو لے کر چلتے ہیں ؟ “ سو وہ چل رہے تھے کہ سیدہ صفیہ بنت حیی ؓ کا اونٹ بیٹھ گیا ، حالانکہ ان کی سواری سب سے اچھی تھی ، وہ رونے لگیں ۔ جب آپ ﷺ کو پتہ چلا تو آپ ﷺ تشریف لائے اور اپنے ہاتھ سے ان کے آنسو پونچھنے لگ گئے ، وہ اور زیادہ رونے لگیں اور آپ ﷺ ان کو منع کرتے رہے ۔ جب وہ بہت زیادہ رونے لگ گئیں تو آپ ﷺ نے ان کو ڈانٹ ڈپٹ کی اور لوگوں کو اترنے کا حکم دے دیا ، سو وہ اتر گئے ، اگرچہ آپ ﷺ کا اترنے کا ارادہ نہیں تھا ۔ وہ کہتی ہیں : صحابہ اکرام اتر پڑے اور اس دن میری باری تھی ۔ جب صحابہ اترے تو نبی ﷺ کا خیمہ نصب کیا گیا ، آپ اس میں داخل ہو گئے ۔ وہ کہتی ہیں : یہ بات میری سمجھ میں نہ آ سکی کہ میں کیسے آپ ﷺ کے پاس گھس جاؤں اور مجھے یہ ڈر بھی تھا کہ ممکن ہے کہ) آپ کے دل میں میرے بارے میں کوئی ناراضی ہو ۔ وہ کہتی ہیں : میں سیدہ عائشہ ؓ کے پاس گئی اور ان سے کہا : تم جانتی ہو کہ میں کسی چیز کے عوض اپنے دن کا سودا نہیں کروں گی ، لیکن میں تجھے اپنی باری کا دن اس شرط پر ہبہ کرتی ہوں کہ تم رسول اللہ ﷺ کو مجھ سے راضی کروا دو ۔ انہوں نے کہا : ٹھیک ہے ۔ اب وہ کہتی ہیں : سیدہ عائشہ ؓ نے زعفران میں رنگی ہوئی چادر لی اور اس پر پانی چھڑکا تاکہ اس کی خوشبو تروتازہ ہو جائے ، پھر اپنے کپڑے زیب تن کیے ، پھر رسول اللہ ﷺ کی طرف چلی گئیں اور (جا کر) خیمہ کا ایک کنارہ اٹھایا ۔ آپ ﷺ نے پوچھا : ” اے عائشہ ! تجھے کیا ہوا ؟ یہ دن تیرا تو نہیں ہے ۔ “ انہوں نے کہا : یہ اللہ کا فضل ہے ، وہ جسے چاہتا ہے ، عطا کرتا ہے ۔ آپ اپنی اہلیہ کے پاس ہی ٹھرے رہے ۔ جب شام ہوئی تو آپ ﷺ نے سیدہ زینب بنت جحش ؓ سے فرمایا : ” اے زینب ! اپنی بہن صفیہ کو ایک اونٹ مستعار دے دو ۔ “ کیونکہ ان کے پاس سواریاں زیادہ تھیں ۔ زینب نے کہا : کیا میں آپ کی یہودیہ کو مستعار دے دوں ؟ یہ بات سن کر آپ ﷺ اس سے ناراض ہو گئے اور اس سے بولنا ترک کر دیا اور اس سے کوئی بات نہ کی ، حتی کہ مکہ پہنچ گئے ، پھر منی والے دن (بیت گئے) یہاں تک کہ آپ ﷺ مدینہ واپس آ گئے اور محرم اور صفر ...
Terms matched: 1  -  Score: 69  -  10k
حدیث نمبر: 2438 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 3205... سیدہ صفیہ بنت حیی ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اپنی بیویوں کے ساتھ حج کیا ، دوران سفر ایک آدمی ا‏‏‏‏ترا ، اور امہات المؤمنین کی سواریوں کو تیزی سے چلایا ۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : ”اس طرح شیشوں کو لے کر چلتے ہیں ؟ “ سو وہ چل رہے تھے کہ سیدہ صفیہ بنت حی کا اونٹ بیٹھ گیا ، حالانکہ ان کی سواری سب سے اچھی تھی ، وہ رونے لگ گئیں ۔ جب آپ ﷺ کو پتہ چلا تو آپ تشریف لائے اور اپنے ہاتھ سے ان کے آنسو پونچھنے لگ گئے ، وہ اور زیادہ رونے لگیں اور آپ ﷺ ان کو منع کرتے رہے ۔ جب وہ بہت زیادہ رونے لگ گئیں تو آپ ﷺ نے ان کو ڈانٹ ڈپٹ کی اور لوگوں کو اترنے کا حکم دے دیا ، سو وہ اتر گئے ، اگرچہ آپ ﷺ کا اترنے کا ارادہ نہیں تھا ۔ وہ کہتی ہیں : صحابہ کرام اتر پڑے اور اس دن میری باری تھی ۔ جب صحابہ اترے تو نبی کریم ﷺ کا خیمہ نصب کیا گیا ، آپ اس میں داخل ہو گئے ۔ وہ کہتی ہیں : یہ بات میری سمجھ میں نہ آ سکی کہ میں کیسے آپ ﷺ کے پاس گھس جاؤں اور مجھے یہ ڈر بھی تھا کہ (‏‏‏‏ممکن ہے کہ) آپ کے دل میں میرے بارے میں کوئی ناراضگی ہو ۔ وہ کہتی ہیں : (‏‏‏‏بہرحال) میں سیدہ عائشہ کے پاس گئی اور ان سے کہا : تم جانتی ہو کہ میں کسی چیز کے عوض اپنے دن کا سودا نہیں کروں گی ، لیکن میں تجھے اپنی باری کا دن اس شرط پر ہبہ کرتی ہوں کہ تم رسول اللہ ﷺ کو مجھ سے راضی کروا دو ۔ انہوں نے کہا : ٹھیک ہے ۔ اب وہ کہتی ہیں : سیدہ عائشہ ؓ نے زعفران میں رنگی ہوئی چادر لی اور اس پر پانی چھڑکا تاکہ اس کی خوشبو تروتازہ ہو جائے ، پھر اپنے کپڑے زیب تن کیے ، پھر رسول اللہ ﷺ کی طرف چلی گئی اور (‏‏‏‏جا کر) خیمے کا ایک کنارہ اٹھایا ۔ آپ ﷺ نے پوچھا : ”اے عائشہ ! تجھے کیا ہوا ؟ یہ دن تیرا تو نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا : یہ اللہ کا فضل ہے ، وہ جسے چاہتا ہے ، عطا کرتا ہے ۔ آپ اپنی اہلیہ کے پاس ہی ٹھہرے رہے ۔ جب شام ہوئی تو آپ ﷺ نے سیدہ زینب بنت جحش سے فرمایا : ”اے زینب ! اپنی بہن صفیہ کو ایک اونٹ مستعار دے دو ۔ “ دراصل ان کے پاس سواریاں زیادہ تھیں ۔ لیکن زینب نے کہا : کیا میں آپ کی یہودیہ کو مستعار دے دوں ؟ یہ بات سن کر آپ ﷺ اس سے ناراض ہو گئے اور قطع کلامی کر لی اور اس سے کوئی بات نہ کی ، حتی کہ مکہ پہنچ گئے ، پھر آپ کے سفر میں منیٰ والے دن (بھی بیت گئے) یہاں تک کہ آپ ﷺ مدینہ واپس آ گئے ا...
Terms matched: 1  -  Score: 69  -  10k
حدیث نمبر: 3118 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 472... سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے بنوعمر کو سانپ سے دم کرنے کی رخصت دی ۔ ابو زبیر کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ کو کہتے سنا کہ ایک بچھو نے ایک آدمی کو ڈسا اور ہم آپ ﷺ کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے ۔ ایک دوسرے آدمی نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں اسے دم کروں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ”جو آدمی اپنے بھائی کو نفع پہنچا سکتا ہے وہ پہنچائے ۔ “ ‏‏‏‏
Terms matched: 1  -  Score: 68  -  2k
حدیث نمبر: 3804 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 3956... سیدنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے ، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”میرے پاس براق لایا گیا ، وہ گدھے سے بڑا اور خچر سے چھوٹا سفید رنگ کا لمبا جانور تھا ، وہ اپنا قدم وہاں رکھتا تھا جہاں تک اس کی نگاہ جاتی تھی ۔ میں ا‏‏‏‏س پر سوار ہوا ، (‏‏‏‏اور چل پڑا) حتیٰ کہ بیت المقدس میں پہنچ گیا ، میں نے ا‏‏‏‏س کو ا‏‏‏‏س کڑے کے ساتھ باندھ دیا جس کے ساتھ دوسرے انبیاء ‏‏‏‏علیہم السلام بھی باندھتے تھے ، پھر میں مسجد میں داخل ہوا اور دو رکعت نماز پڑھی ۔ جب میں وہاں سے نکلا تو جبریل علیہ السلام شراب کا اور دودھ کا ایک ایک برتن لائے ، میں نے دودھ کا انتخاب کیا ۔ جبریل نے کہا : آپ نے فطرت کو پسند کیا ہے ۔ پھر ہمیں آسمان کی طرف اٹھایا گیا ۔ (‏‏‏‏جب ہم وہاں پہنچے تو) جبریل نے دروازہ کھولنے کا مطالبہ کیا ، کہا گیا : کون ہے ؟ اس نے کہا : جبریل ہوں ۔ پھر کہا گیا : تیرے ساتھ کون ہے ؟ اس نے کہا : محمد ﷺ ہیں ۔ کہا گیا : کیا انہیں بلایا گیا ہے ؟ اس نے کہا : (‏‏‏‏جی ہاں) انہیں بلایا گیا ہے ۔ پھر ہمارے لیے دروازہ کھول دیا گیا ۔ میں نے آدم علیہ السلام کو دیکھا ، انہوں نے مجھے مرحبا کہا اور میرے لیے دعا کی ۔ پھر ہمیں دوسرے آسمان کی طرف اٹھایا گیا ۔ جبریل ‏‏‏‏علیہ السلام نے دروازہ کھولنے کا مطالبہ کیا ، پوچھا گیا : کون ہے ؟ اس نے کہا : جبرائیل ہوں ۔ فرشتوں نے پوچھا : تیرے ساتھ کون ہے ؟ اس نے کہا محمد ﷺ ہیں ۔ فرشتوں نے کہا : کیا انہیں بلایا گیا ہے ؟ جبریل نے کہا : (ہاں ! ان کو بلایا گیا ہے ۔ پھر ہمارے لیے دروازہ کھول دیا گیا ۔ میں نے خالہ زاد بھائیوں عیسیٰ بن مریم اور یحی بن زکریا کو دیکھا ، ان دونوں نے مجھے مرحبا کہا اورمیرے لیے خیر و بھلائی کی دعا کی ۔ پھر ہمیں تیسرے آسمان کی طرف اٹھایا گیا ، جبریل نے دروازہ کھولنے کا مطالبہ کیا ۔ فرشتوں نے پوچھا : کون ؟ اس نے کہا : جبریل ۔ فرشتوں نے پوچھا : تیرے ساتھ کون ہے ؟ اس نے کہا : محمد ﷺ ۔ کہا گیا : کیا ان کو بلایا گیا ہے ؟ جبرائیل ‏‏‏‏علیہ السلام نے کہا : جی ہاں ! انہیں بلایا گیا ہے ۔ سو ہمارے لیے دروازہ کھول دیا گیا ، وہاں میں نے یوسف علیہ السلام کو دیکھا ، (‏‏‏‏ان کی خوبصورتی سے معلوم ہوتا تھا کہ) ‏‏‏‏ نصف حسن ان کو عطا کیا گیا ہے ۔ ا‏‏‏‏نہوں نے مجھے خوش آمدید کہا اور میرے لیے دعائے خیر ...
Terms matched: 1  -  Score: 64  -  20k
حدیث نمبر: 3843 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 2970... سیدنا عبدالرحمٰن بن حسنہ ؓ کہتے ہیں : میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایک سفر میں تھا ، سانڈے ہمارے ہاتھ لگ گئے ، (‏‏‏‏ان کو پکانا شروع کیا گیا اور) ہنڈیاں ابل رہی تھیں ، اسی اثنا میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”بنو اسرائیل کی ایک امت کی شکلیں مسخ ہو گئی تھی اور مجھے خدشہ ہے کہ یہ جانور وہی ہو گا ۔ “ یہ سن کر ہم نے ہنڈیاں انڈیل دیں ، حالانکہ ہم بھوکے تھے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 64  -  2k
حدیث نمبر: 177 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 2924... سیدنا ابوامامہ کہتے ہیں : ہم ایک لشکر میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نکلے ، ایک آدمی کا ایک نشیبی جگہ کے پاس سے گزر ہوا ، وہاں پانی کا چشمہ بھی تھا ، اسے خیال آیا کہ وہ دنیا سے کنارہ کش ہو کر یہیں فروکش ہو جائے ، یہ پانی اور اس کے اردگرد کی سبزہ زاریاں اسے کفایت کریں گی ۔ پھر اس نے یہ فیصلہ کیا میں نبی ﷺ کے پاس جاوں گا اور یہ معاملہ آپ کے سامنے رکھوں گا ، اگر آپ نے اجازت دے دی تو ٹھیک ، ورنہ نہیں ۔ وہ آپ ﷺ کے پاس آیا اور کہا : اے اللہ کے نبی ! میں فلاں نشیبی جگہ سے گزرا ، وہاں کے پانی اور سبزے سے میری گزر بسر ہو سکتی ہے ، مجھے خیال آیا میں دنیا سے کنارہ کش ہو کر یہیں بسیرا کر لوں ، (اب آپ کا کیا خیال ہے) ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : ”میں یہودیت اور نصرانیت لے کر نہیں آیا ، مجھے نرمی اور سہولت آمیز شریعت دے کر مبعوث کیا گیا ہے ۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! اللہ کے راستے میں صبح کا یا شام کا چلنا دنیا و مافہیا سے بہتر ہے اور دشمن کے سامنے صف میں کھڑے ہونا ساٹھ کی نماز سے افضل ہے ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 64  -  4k
حدیث نمبر: 3276 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 2223... سیدنا عمران بن حصین ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے سیدنا علی ؓ کو امیر بنا کر ایک لشکر بھیجا ، اوہ اپنی جماعت کے ہمراہ چلے گئے ، سیدنا علی ؓ نے ایک لونڈی لے لی ، دوسرے لوگوں نے اس چیز کو اچھا نہ سمجھا اور چار اصحاب رسول نے آپس میں معاہدہ کیا کہ اگر ہم رسول اللہ ﷺ کو ملے تو سیدنا علی ؓ کے کئے پر آپ کو آگاہ کریں گے گے ۔ (‏‏‏‏اس وقت یہ معمول تھا کہ) مسلمان جب سفر سے واپس آتے تو سب سے پہلے رسول اللہ ﷺ کے پاس جاتے ، آپ پر سلام کرتے ، پھر اپنے گھروں کی طرف جاتے ۔ جب یہ لشکر واپس آیا تو اس میں شریک افراد رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے اور نبی کریم ﷺ کو سلام کیا ۔ عہد و پیمان کے مطابق مذکورہ بالا چار افراد میں سے ایک کھڑا ہوا اور کہا : اے اللہ کے رسول ! کیا آپ علی کو نہیں دیکھتے ؟ انہوں نے ایسے ایسے کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺ نے اس سے منہ پھیر لیا ۔ پھر دوسرا کھڑا ہوا ، اس نے بھی یہی بات کہی ۔ آپ نے اس سے بھی اعراض کیا ۔ پھر تیسرا کھڑا ہوا اور یہی بات کہی ، رسول اللہ ﷺ نے اس سے بھی منہ پھیر لیا ۔ پھر چوتھا کھڑا ہوا اور وہی بات کہی ، آپ ﷺ اس کی طرف متوجہ ہوئے ، آپ کے چہرے سے غیظ و غضب کا پتہ چل رہا تھا ، اور فرمایا : ”تم علی کی شکایت کر کے کیا چاہتے ہو ؟ بیشک علی مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں اور میرے بعد وہ ہر مومن کا دوست ہو گا ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 63  -  5k
حدیث نمبر: 1976 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 1243... سیدنا عبد اللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”سفید بال مومن کا نور ہیں ، اسلام میں جس آدمی کے بال سفید ہو جاتے ہیں ، تو ہر ایسے بال کی وجہ سے اس کو ایک نیکی ملتی ہے اور اس کا ایک درجہ بلند ہوتا ہے ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 63  -  1k
حدیث نمبر: 3585 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 1682... سیدنا ابوموسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”قیامت سے پہلے « ہرج » ہو گا ۔ “ کسی نے پوچھا : « ہرج » کا کیا معنی ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ”اس کا معنی قتل ہے ، (‏‏‏‏ذہن نشین کر لو کہ) اس سے مراد تمہارا مشرکوں کو قتل کرنا نہیں ہے ، بلکہ آپس میں ایک دوسرے کو قتل کرنا ہے ، (‏‏‏‏اور بات یہاں تک جا پہنچے گی کہ) آدمی اپنے پڑوسی کو ، بھائی کو ، چچا کو اور چچا زاد کو قتل کر ڈالے گا ۔ “ صحابہ نے کہا : کیا اس وقت ہم میں عقل باقی ہو گی ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ”ا‏‏‏‏س زمانے والوں کی عقلیں سلب کر لی جائیں گی وہ بیوقوف ہوں گے ، ان کی اکثریت اپنے آپ کو بزعم خود کسی حقیقت پر خیال کرے گی ، لیکن وہ کسی حقیقت پر نہیں ہوں گے ۔ “ ‏‏‏‏ ابوموسیٰ نے کہا اس ذ ات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! اگر ایسے ایام ہم کو پا لیں تو ان سے راہ فرار کا ایک ہی طریقہ ہو گا کہ جیسے ہم داخل ہوئے ایسے ہی وہاں سے نکل آئیں ، نہ کسی کا خون بہائیں اور نہ کسی کا مال چھینیں ۔
Terms matched: 1  -  Score: 63  -  4k
حدیث نمبر: 1223 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 670... سیدنا عبادہ بن صامت ؓ بیان کرے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے غنیمت کے اونٹ کے ایک پہلو سے کچھ بال پکڑے اور فرمایا : ”اس میں میرا حصہ بھی وہی ہے جو تم لوگوں کا ہے ، خیانت کرنے سے بچو ، کیونکہ خیانت قیامت کے روز خائن کے لیے باعث ذلت ہو گی ۔ دھاگہ ، سوئی اور اس سے بھی کم قیمت والی چیز ادا کر دو اور سفر قریب کا ہو یا بعید کا ، حضر ہو یا سفر ، ہر صورت میں اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کرو ، کیونکہ جہاد جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے اور اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے پریشانی و پشیمانی اور غم و الم سے نجات دلاتا ہے اور رشتہ دار ہوں یا غیر رشتہ دار ، ہر ایک پر اللہ تعالیٰ کی حدیں قائم کرو اور اللہ تعالیٰ کے بارے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت تمہیں متاثر نہ کرنے پائے ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 63  -  3k
حدیث نمبر: 3259 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 1609... عبداللہ بن بریدہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ ﷺ ایک غزوے سے واپس آئے تو سیاہ رنگ کی ایک لونڈی آپ ﷺ کے پاس آئی اور کہا : میں نے نذر مانی تھی کہ اگر اللہ تعالیٰ نے آپ کو فاتح لوٹایا تو میں آپ کے پاس دف بجاؤں گی ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ”اگر نذر مانی ہے تو ٹھیک ہے (‏‏‏‏دف بجا لے) وگرنہ نہیں ۔ “ اس نے دف بجانا شروع کیا ، ابوبکر ؓ آئے ، وہ بجاتی رہی ، دوسرے صحابہ آئے ، وہ اسی حالت پر رہی ۔ لیکن جب عمر ؓ آئے تو اس نے دف چھپانے کے لیے اسے اپنے نیچے رکھ دیا اور دوپٹا اوڑھ لیا ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”عمر ! شیطان تجھ سے ڈرتا ہے ۔ میں اور یہ لوگ یہاں بیٹھے تھے (‏‏‏‏یہ دف بجاتی رہی) لیکن جب تم داخل ہوئے تو اس نے ایسے ایسے کر دیا ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 62  -  3k
حدیث نمبر: 2865 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 512... سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے ، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”روز قیامت آگ کی ایک لپیٹ نکلے گی ، اس کی دو آنکھیں ہوں گی جس سے وہ دیکھے گی ، اس کے دو کان ہوں جن کے ذریعے وہ سنے گی اور ایک زبان ہو گی جس کے ذریعے وہ بولے گی ۔ وہ کہے گی : تین قسم کے آدمی میرے سپرد کر دیے گئے ہیں : (‏‏‏‏۱) سرکش اور متکبر (‏‏‏‏۲) جس نے اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو بھی پکارا اور (‏‏‏‏۳) تصویر بنانے والا ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 62  -  2k
حدیث نمبر: 1061 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 2769... سیدنا انس ؓ کہتے ہیں : رسول اللہ ﷺ کے عہد میں دو بھائی تھے ، ان میں سے ایک رسول اللہ ﷺ کے پاس آتا جاتا رہتا تھا اور ایک روایت میں ہے : ایک آپ ﷺ کی گفتگو اور مجلس میں حاضر رہتا ، جبکہ دوسرا کمائی کرنے میں (مصروف رہتا تھا) ۔ کمائی کرنے والے نے نبی کریم ﷺ سے اس کی شکایت کی اور کہا : اے اللہ کے رسول : یہ میرا بھائی میرے (کام کاج میں میری) کوئی معاونت و مدد نہیں کرتا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ”شاید تجھے اسی کی وجہ سے سے رزق دیا جا رہا ہو ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 62  -  2k
حدیث نمبر: 3181 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 1876... سیدنا قیس بن حازم ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور آپ کے سامنے کھڑا ہو گیا ، اس پر خوف کی وجہ سے کپکپی طاری ہو گئی ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”ذرا پرسکون ہو جاؤ (اور فکر مت کرو) میں بادشاہ نہیں ہوں ، میں تو سوکھا گوشت کھانے والی ایک قریشی عورت کا بیٹا ہوں ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 62  -  2k
حدیث نمبر: 1257 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 455... سیدہ ام سلمہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : ”تم لوگ میرے پاس جھگڑا لے کر آتے ہو اور میں تو محض ایک بشر ہوں ، ممکن ہے کہ ایک آدمی دوسرے کی بہ نسبت اپنی دلیل کو وضاحت کے ساتھ پیش کر لیتا ہو اور میں تو اپنی شنید کے مطابق ہی فیصلہ کروں گا ۔ (تم یاد رکھو) اگر میں اس کے بھائی کے حق کا فیصلہ اس کے حق میں کر دیتا ہوں تو وہ اس چیز کو وصول نہ کرے کیونکہ وہ تو آگ کا ٹکڑا ہے جو میں اسے کاٹ کر دے رہا ہوں اور وہ اسے قیامت کے روز بھی اپنے ساتھ لائے گا ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 62  -  2k
حدیث نمبر: 3838 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 134... سیدنا عبداللہ بن عمرو ؓ کہتے ہیں : ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس موجود تھے ، کسی بستی کا باسی سیجان کا جبہ ، جس کے بٹن ریشمی تھے ، زیب تن کر کے آیا اور کہا : خبردار ! تمہارے اس ساتھی (‏‏‏‏محمد ﷺ ) نے گھڑ سواروں کے مقام کو کم اور چرواہوں کی عزتوں کو بلند کر دیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺ نے اس کو جبہ کے گریبان سے پکڑا اور فرمایا : ”کیا میں تجھ پر ان لوگوں کا لباس نہیں دیکھ رہا ، جو بیوقوف ہیں ۔ “ پھر فرمایا : ”جب اﷲ تعالیٰ کے نبی نوح علیہ السلام کی وفات کا وقت آ پہنچا تو انہوں نے اپنے بیٹے سے کہا : میں تیرے سامنے ایک وصیت بیان کرتا ہوں ، میں تجھے دو چیزوں کا حکم دیتا ہوں اور دو چیزوں سے منع کرتا ہوں ۔ میں تجھے « لا إلہ إلا اللہ » کا حکم دیتا ہوں ، کیونکہ اگر ساتوں آسمانوں اور ساتوں زمینوں کو (‏‏‏‏ترازو کے) ایک پلڑے میں اور « لا إلہ إلا اللہ » کو دوسرے پلڑے میں رکھ دیا جائے تو « لا إلہ إلا اللہ » بھاری ہو جائے گا ۔ اور ساتوں آسمان اور ساتوں زمینیں ایک بند کڑے کی شکل اختیار کر لیں تو اس کو بھی « لا إلہ إلا اللہ » توڑ دے گا ، اور (‏‏‏‏دوسری چیز) « سبحان اللہ و بحمدہ » ہے یہ کلمات ہر چیز کی نماز ہیں اور ان ہی کے ذریعے مخلوق کو رزق دیا جاتا ہے اور میں تجھے شرک اور تکبر سے منع کرتا ہوں ۔ “ میں نے یا کسی نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ہم شرک کو تو پہنچانتے ہیں ، تکبر کسے کہتے ہیں ؟ کیا تکبر یہ ہے کہ آدمی کے جوتے اور ان کے تسمے اچھے ہوں ؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”‏‏‏‏ نہیں ۔ “ کسی نے کہا : تو کیا تکبر یہ ہے کہ آدمی کے دوست و یار ہوں ، جو اس کے پاس بیٹھتے ہوں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : ”‏‏‏‏ نہیں“ پھر کسی نے کہا : اے اللہ کے رسول ! تو پھر تکبر کیا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ”حق کو جھٹلا دینا اور لوگوں کو حقیر سمجھنا (‏‏‏‏تکبر کہلاتا ہے) ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 62  -  6k
حدیث نمبر: 2004 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 411... سیدنا ثوبان ؓ کہتے ہیں : سیدہ بنت ہبیرہ ؓ نبی کریم ﷺ کے پاس آئی ، اس کے ہاتھ میں سونے کی بڑی بڑی انگوٹھیاں تھیں ۔ آپ ﷺ اس کے ہاتھ پر مار نے لگ گئے ۔ اس نے سیدہ فاطمہ ؓ سے شکایت کی ۔ ثوبان کہتے ہیں : جب نبی کریم ﷺ سیدہ فاطمہ ؓ کے پاس گئے تو میں بھی آپ کے ساتھ تھا ، سیدہ فاطمہ ؓ نے اپنی گردن میں پہنی ہوئی زنجیر یعنی چین ہاتھ میں پکڑی اور کہا : یہ ابوحسن نے مجھے بطور تحفہ دی ہے ۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : ”فاطمہ ! کیا تجھے لوگوں کا یہ کہنا اچھا لگے گا کہ فاطمہ بنت محمد کے ہاتھ میں آگ کی ایک زنجیر ہے ؟ “ پھر آپ ﷺ تشریف لے گئے اور وہاں نہ بیٹھے ۔ سیدہ فاطمہ ؓ نے وہ چین فروخت کر دی اور اس کی قیمت سے ایک غلام خرید کر اسے آزاد کر دیا ، جب نبی کریم ﷺ کو یہ خبر موصول ہوئی تو آپ ﷺ نے فرمایا : ”تعر یف اس اللہ کی ہے ، جس نے فاطمہ کو آگ سے نجات دلائی ہے ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 62  -  3k
حدیث نمبر: 3958 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 2734... سیدنا عتبہ بن عبد سلمی ؓ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا ، ایک بدو آیا اور کہا کہ اے اللہ کے رسول ! میں نے آپ کو جنت کے ببول یا کیکر نامی درخت کا تذکرہ کرتے سنا ہے ، میرا خیال ہے کہ وہ تو ہمارے ہاں سب سے زیادہ کانٹوں والا درخت ہے (‏‏‏‏ان کے چبھنے سے تو بڑی تکلیف ہوتی ہے تو جنت میں ایسے درخت کا کیا تُک ہے) ؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”اللہ تعالیٰ اس کے ہر کانٹے کے بدلے خصی بکرے کے خصیہ کی طرح کی ایک چیز پیدا کرے گا ، اس میں ستر رنگ کے کھانے ہوں گے اور ہر ایک کا رنگ دوسرے کے رنگ سے مشابہ نہیں ہو گا ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 61  -  2k
حدیث نمبر: 3588 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 648... اسود بن یزید کہتے ہیں : مسجد میں نماز کے لیے اقامت کہہ دی گئی ، ہم سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ کے ساتھ مسجد کی طرف چل پڑے ، لوگ رکوع کی حالت میں تھے ، سیدنا عبداللہ نے (‏‏‏‏صف تک پہنچنے سے قبل ہی) رکوع کر لیا اور ہم بھی رکوع کے لیے جھک گئے اور رکوع کی حالت میں چل کر (‏‏‏‏صف میں کھڑے ہو گئے) ۔ ایک آدمی سیدنا عبداللہ کے سامنے سے گزرا ، اس نے کہا : ابو عبدالرحمٰن ! السلام علیکم ۔ سیدنا عبداللہ نے رکوع کی حالت میں ہی کہا : اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے سچ فرمایا ۔ جب وہ نماز سے فارغ ہوئے تو بعض افراد نے سوال کیا : جب ا‏‏‏‏س آدمی نے آپ پر سلام کہا تو آپ نے یہ کیوں کہا : اللہ اور اس کے رسول نے سچ فرمایا ؟ انہوں نے جواباََ کہا : میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا : ”یہ چیز بھی علامات قیامت میں سے ہے کہ سلام معرفت کی بنا پر ہو گا ۔ “ اور ایک روایت میں ہے : ”ایک آدمی دوسرے کو سلام تو کہے گا ، لیکن معرفت کی بنا پر کہے گا ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 61  -  3k
حدیث نمبر: 4082 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 1983... سیدنا حمل بن نابغہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ ان کی دو بیویاں تھیں ، (‏‏‏‏ایک کا نام) لحیانیہ اور (‏‏‏‏دوسری کا نام) معاویہ تھا ، جو قبیلہ معاویہ بن زید سے تھی ۔ وہ دونوں کہیں اکٹھی ہوئیں اور ایک دوسرے سے غیرت کھا گئیں ، پس معاویہ نے پتھر اٹھایا اور لحیانیہ کو دے مارا ، وہ حاملہ تھی ، اسے پتھر لگا تو وہ مر گئی اور اس کا ناتمام بچہ ساقط ہو گیا ۔ حمل بن مالک نے عمران بن عویمر سے کہا : میری بیوی کی دیت ادا کرو ۔ دونوں اپنا جھگڑا رسول اللہ ﷺ کے پاس لے گئے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ”دیت (‏‏‏‏قاتل عورت کے) عصبہ پر ہے اور ناتمام بچے (‏‏‏‏کی دیت) ایک غلام یا لونڈی ہے ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 61  -  3k
Result Pages: << Previous 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 Next >>


Search took 0.162 seconds