حدیث اردو الفاظ سرچ

بخاری، مسلم، ابوداود، ابن ماجہ، ترمذی، نسائی، سلسلہ صحیحہ البانی میں اردو لفظ / الفاظ تلاش کیجئیے۔
تلاش کیجئیے: رزلٹ فی صفحہ:
منتخب کیجئیے: حدیث میں کوئی بھی ایک لفظ ہو۔ حدیث میں لازمی تمام الفاظ آئے ہوں۔
تمام کتب منتخب کیجئیے: صحیح بخاری صحیح مسلم سنن ابی داود سنن ابن ماجہ سنن نسائی سنن ترمذی سلسلہ احادیث صحیحہ
نوٹ: اگر ” آ “ پر کوئی رزلٹ نہیں مل رہا تو آپ ” آ “ کو + Shift سے لکھیں یا اس صفحہ پر دئیے ہوئے ورچول کی بورڈ سے ” آ “ لکھیں مزید اگر کوئی لفظ نہیں مل رہا تو اس لفظ کے پہلے تین حروف تہجی کے ذریعے سٹیمنگ ٹیکنیک کے ساتھ تلاش کریں۔
سبمٹ بٹن پر کلک کرنے کے بعد کچھ دیر انتظار کیجئے تاکہ ڈیٹا لوڈ ہو جائے۔
  سٹیمنگ ٹیکنیک سرچ کے لیے یہاں کلک کریں۔



نتائج
نتیجہ مطلوبہ تلاش لفظ / الفاظ: ہمیشہ ایک گروہ
کتاب/کتب میں "صحیح مسلم"
13 رزلٹ جن میں تمام الفاظ آئے ہیں۔ 2721 رزلٹ جن میں کوئی بھی ایک لفظ آیا ہے۔
حدیث نمبر: 4957 --- ‏‏‏‏ عبدالرحمٰن بن شماسہ مہری سے روایت ہے ، میں مسلمہ بن مخلد کے پاس بیٹھا تھا ، ان کے پاس عبداللہ بن عمرو بن العاص ؓ تھے ۔ عبداللہ ؓ نے کہا : قیامت قائم نہ ہو گی مگر بدترین خلق اللہ پر ، وہ بدتر ہوں گے جاہلیت والوں سے اللہ تعالیٰ سے جس بات کی دعا کریں گے اللہ تعالیٰ ان کو دے دے گا لوگ اسی حال میں تھے کہ سیدنا عقبہ بن عامر ؓ آئے ۔ مسلمہ نے ان سے کہا : اے عقبہ ! عبداللہ کیا کہتے ہیں ۔ عقبہ نے کہا ! وہ مجھ سے زیادہ جانتے ہیں ۔ پر میں نے تو رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے ، آپ ﷺ فرماتے تھے : ”ہمیشہ میری امت کا ایک گروہ یا ایک جماعت اللہ تعالیٰ کے حکم پر لڑتی رہے گی اور اپنے دشمن پر غالب رہے گی ۔ جو کوئی ان کا خلاف کرے گا ان کو کچھ نقصان نہ پہنچا سکے گا یہاں تک کہ قیامت آ جائے گی اور وہ اسی حال میں ہوں گے ۔ “ سیدنا عبداللہ ؓ نے کہا بیشک (نبی ﷺ نے ایسا ہی فرمایا) لیکن پھر اللہ تعالیٰ ایک ہوا بھیجے گا ، جس میں مشک کی سی بو ہو گی اور ریشم کی طرح بدن پر لگے گی وہ نہ چھوڑے گی کسی شخص کو جس کے دل میں ایک دانے برابر بھی ایمان ہو گا بلکہ اس کو مار دے گی بعد اس کے سب برے (کافر) لوگ رہ جائیں گے انہی پر قیامت قائم ہو گی ۔
Terms matched: 3  -  Score: 555  -  4k
حدیث نمبر: 4954 --- ‏‏‏‏ سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے ، میں نے سنا رسول اللہ ﷺ سے ، آپ ﷺ فرماتے تھے : ”ہمیشہ ایک گروہ میری امت کا حق پر لڑتا رہے گا قیامت تک ۔ “
Terms matched: 3  -  Score: 361  -  1k
حدیث نمبر: 4950 --- ‏‏‏‏ سیدنا ثوبان ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”ہمیشہ میری امت کا ایک گروہ حق پر قائم رہے گا کوئی ان کو نقصان نہ پہنچا سکے گا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کا حکم آئے (یعنی قیامت) اور وہ اسی حال میں ہوں گے ۔ “
Terms matched: 3  -  Score: 361  -  1k
حدیث نمبر: 4955 --- ‏‏‏‏ عمیر بن ہانی سے روایت ہے ، میں نے سیدنا معاویہ ؓ سے سنا منبر پر ، وہ کہتے تھے میں نے سنا رسول اللہ ﷺ سے ، آپ ﷺ فرماتے تھے : ”ہمیشہ ایک گروہ میری امت کا اللہ تعالیٰ کے حکم پر قائم رہے گا جو کوئی ان کو بگاڑنا چاہے وہ کچھ نہ بگاڑ سکے گا ۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کا حکم آن پہنچے اور وہ غالب رہیں گے لوگوں پر ۔ “
Terms matched: 3  -  Score: 361  -  2k
حدیث نمبر: 2950 --- ‏‏‏‏ جعفر بن محمد اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ ہم سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ کے گھر گئے اور انہوں نے سب لوگوں کو پوچھا یہاں تک کہ جب میری باری آئی تو میں نے کہا کہ میں محمد بن علی ہوں ۔ سیدنا حسین ؓ کا پوتا ۔ سو انہوں نے میری طرف (شفقت سے) ہاتھ بڑھایا اور میرے سر پر ہاتھ رکھا اور میرے اوپر کی گھنڈی کھولی پھر نیچے کی گھنڈی کھولی (یعنی شلوکے وغیرہ کی) اور پھر اپنی ہتھیلی رکھی میرے سینے پر دونوں چھاتیوں کے بیچ میں اور میں ان دنوں جوان لڑکا تھا ، پھر کہا : شاباش خوش رہو ۔ اے میرے بھتیجے اور پوچھو مجھ سے جو چاہو ۔ پھر میں نے ان سے پوچھا اور وہ نابینا تھے اور اتنے میں نماز کا وقت آ گیا اور وہ کھڑے ہوئے ایک چادر اوڑھ کر کہ جب اس کے دونوں کناروں کو دونوں کندھوں پر رکھتے تھے تو وہ نیچے گر جاتے تھے اس چادر کے چھوٹے ہونے کے سبب سے اور ان کی چادر بڑی تپائی پر رکھی تھی ۔ پھر نماز پڑھائی انہوں نے ہم کو (یعنی امامت کی) اور میں نے کہا کہ خبر دیجئے مجھے رسول اللہ ﷺ کے حج سے (یعنی حجۃ الوداع سے) تو جابر ؓ نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا ٹوکا اور کہا کہ رسول اللہ ﷺ نو برس تک مدینہ منورہ میں رہے اور حج نہیں کیا ، پھر لوگوں میں پکارا گیا دسویں سال کہ رسول اللہ ﷺ حج کو جانے والے ہیں ، پھر جمع ہو گئے مدینہ میں بہت سے لوگ اور سب چاہتے تھے کہ پیروی کریں رسول اللہ ﷺ کی اور ویسا ہی کام کریں (حج کرنے میں) جیسے آپ ﷺ کریں غرض ہم لوگ سب آپ ﷺ کے ساتھ نکلے ، یہاں تک کہ ذوالحلیفہ پہنچے اور وہاں اسماء بنت عمیس جنیں اور محمد ، ابوبکر ؓ کے بیٹا پیدا ہوئے اور انہوں نے نبی کریم ﷺ سے کہلا بھیجا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ”غسل کر لو اور لنگوٹ باندھ لو ایک کپڑے کا اور احرام باندھ لو ۔ “ پھر رسول اللہ ﷺ نے دو رکعت پڑھیں مسجد میں اور سوار ہوئے قصواء اونٹنی پر یہاں تک کہ جب آپ ﷺ کو لے کر وہ سیدھی ہوئی بیداء پر (وہ ایک مقام ہے مثل ٹیلہ کے) تو میں نے دیکھا آگے کی طرف جہاں تک کہ میری نظر گئی کہ سوار اور پیادے ہی نظر آتے تھے اور اپنے داہنی طرف بھی ایسی ہی بھیڑ تھی اور بائیں طرف بھی ایسی ہی بھیر تھی اور پیچھے بھی ایسی ہی اور رسول اللہ ﷺ ہمارے بیچ میں تھے اور آپ ﷺ پر قرآن شریف اترتا جاتا تھا اور آپ ﷺ اس حقیقت کو خوب جانتے تھے اور جو کام آپ ﷺ نے کیا وہی ہم نے بھی کیا ، پھر آپ ﷺ نے توح...
Terms matched: 3  -  Score: 217  -  42k
حدیث نمبر: 395 --- ‏‏‏‏ سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے ، میں نے سنا رسول اللہ ﷺ سے آپ ﷺ فرماتے تھے : ”ہمیشہ ایک گروہ میری امت کا لڑتا رہے گا (کافروں اور مخالفوں سے) حق پر قیامت کے دن تک وہ غالب رہے گا ۔ پھر عیسیٰ بن مریم علیہ السلام اتریں گے اور اس گروہ کا امام کہے گا ، آیئے نماز پڑھایئے (عیسیٰ علیہ السلام سے کہے گا) وہ کہیں گے نہیں ، تم میں سے ایک دوسروں پر حاکم رہیں ۔ یہ وہ بزرگی ہے جو اللہ تعالیٰ عنایت فرمائے گا اس امت کو ۔ “
Terms matched: 3  -  Score: 197  -  2k
حدیث نمبر: 7016 --- ‏‏‏‏ ابن شہاب سے روایت ہے ، پھر رسول اللہ ﷺ نے جہاد کیا تبوک کا (تبوک ایک مقام کا نام ہے مدینہ سے پندرہ منزل پر شام کے راستہ میں) اور آپ ﷺ کا ارادہ تھا روم اور عرب کے نصارٰی کو دھمکانے کا شام میں ۔ ابن شہاب رحمہ اللہ نے کہا : مجھ سے بیان کیا عبدالرحمن بن عبداللہ بن کعب بن مالک نے ان سے بیان کیا عبداللہ بن کعب نے جو کعب کو پکڑ کر چلایا کرتے تھے ، ان کے بیٹوں میں سے جب کعب اندھے ہو گئے تھے ، انہوں نے کہا : میں نے سنا کعب بن مالک ؓ سے ، وہ اپنا حال بیان کرتے تھے ، جب پیچھے رہ گئے تھے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ غزوہ تبوک میں ۔ سیدنا کعب بن مالک ؓ نے کہا : میں کسی جہاد میں رسول اللہ ﷺ کے پیچھے نہیں رہا سوائے غزوہ تبوک کے ، البتہ بدر میں پیچھے رہا پر آپ ﷺ نے کسی پر غصہ نہیں کیا جو پیچھے رہ گیا تھا اور بدر میں تو آپ ﷺ مسلمانوں کے ساتھ قریش کا قافلہ لوٹنے کے لیے نکلے تھے لیکن اللہ نے مسلمانوں کو ان کے دشمنوں سے بھڑا دیا (اور قافلہ نکل گیا) بے وقت اور میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ موجود تھا لیلتہ العقبہ میں (لیلتہ العقبہ وہ رات ہے جب آپ ﷺ نے انصار سے بیعت لی تھی اسلام پر اور آپ ﷺ کی مدد کرنے پر اور یہ بیعت جمرہ عقبہ کے پاس جو منٰی میں ہے دو بارہ ہوئی ۔ پہلی بار میں بارہ انصاری تھے اور دوسری بار میں ستر انصاری تھے) اور میں نہیں چاہتا کہ اس رات کے بدلے میں جنگ بدر میں شریک ہوتا گو جنگ بدر لوگوں میں اس رات سے زیادہ مشہور ہے (یعنی لوگ اس کو افضل کہتے ہیں) اور میرا قصہ غزوہ تبوک سے پیچھے رہنے کا یہ ہے کہ جب یہ غزوہ ہوا تو میں سب سے زیادہ طاقتور اور مالدار تھا ۔ اللہ کی قسم اس سے پہلے میرے پاس دو اونٹنیاں کبھی نہیں ہوئیں اور اس لڑائی کے وقت میرے پاس دو اونٹنییاں تھیں ۔ آپ ﷺ اس لڑائی کے لیے چلے سخت گرمی کے دنوں میں اور سفر بھی لمبا تھا اور راہ میں جنگل تھے (دور دواز جن میں پانی کم ملتا اور ہلاکت کا خوف ہوتا) اور مقابلہ تھا بہت دشمنوں سے ، اس لیے آپ ﷺ نے مسلمانوں سے واضح طور پر فرما دیا کہ ” میں اس لڑائی کو جاتا ہوں ۔ “ (حالانکہ آپ ﷺ کی یہ عادت تھی کہ اور لڑائیوں میں اپنا ارادہ صاف صاف نہ فرماتے مصلحت سے تاکہ خبر مشہور نہ ہو) تاکہ وہ اپنی تیاری کر لیں ۔ پھر ان سے کہہ دیا کہ فلاں طرف ان کو جانا پڑے گا ، اس وقت آپ ﷺ کے ساتھ بہت سے مسلمان تھے اور کوئی دفتر نہ تھا ، جس میں...
Terms matched: 3  -  Score: 195  -  55k
حدیث نمبر: 4956 --- ‏‏‏‏ سیدنا معاویہ ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”جس شخص کی اللہ تعالیٰ بھلائی چاہتا ہے اس کو دین کی سمجھ دیتا ہے اور ہمیشہ ایک جماعت مسلمانوں کی حق پر لڑتی رہے گی اور غالب رہے گی ان پر جو ان سے لڑیں قیامت تک ۔ “
Terms matched: 3  -  Score: 190  -  1k
حدیث نمبر: 4951 --- ‏‏‏‏ سیدنا مغیرہ بن شعبہ ؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا : ”میری امت میں سے ایک قوم ہمیشہ لوگوں پر غالب رہے گی یہاں تک کہ قیامت آ جائے اور وہ غالب ہی ہوں گے ۔ “
Terms matched: 3  -  Score: 190  -  1k
حدیث نمبر: 459 --- ‏‏‏‏ سیدنا ابوسعید ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”وہ لوگ جو جہنم والے ہیں (یعنی ہمیشہ وہاں رہنے کے لئے ہیں جیسے کافر اور مشرک) وہ نہ تو مریں گے نہ جئیں گے لیکن کچھ لوگ جو گناہوں کی وجہ سے دوزخ میں جائیں گے ، آگ ان کو مار کر کوئلہ بنا دے گی ۔ پھر اجازت ہو گی شفاعت ہو گی اور یہ لوگ لائے جائیں گے گروہ گروہ اور پھیلائے جائیں گے جنت کی نہروں پر اور حکم ہو گا اے جنت کے لوگو ! ان پر پانی ڈالو تب وہ اس طرح سے جمیں گے جیسے دانہ اس مٹی میں جمتا ہے جس کو پانی بہا کر لاتا ہے ۔ “ ایک شخص بولا : رسول اللہ ﷺ معلوم ہوتا ہے جنگل میں رہے ہیں (جبی تو آپ ﷺ کو معلوم ہے کہ بہاؤ میں جو مٹی جمع ہوتی ہے اس میں دانہ خوب اگتا ہے)
Terms matched: 3  -  Score: 156  -  3k
حدیث نمبر: 4958 --- ‏‏‏‏ سیدنا سعد بن ابی وقاص ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”ہمیشہ مغرب والے (یعنی عرب یا شام والے) حق پر غالب رہیں گے یہاں تک کہ قیامت قائم ہو گی ۔ “
Terms matched: 3  -  Score: 130  -  1k
حدیث نمبر: 4953 --- ‏‏‏‏ سیدنا جابر بن سمرہ ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”یہ دین برابر قائم رہے گا اور اس کے اوپر لڑتی رہے گی ایک جماعت (کافروں سے اور مخالفوں سے) مسلمانوں کی قیامت تک ۔ “
Terms matched: 3  -  Score: 130  -  1k
حدیث نمبر: 4952 --- ‏‏‏‏ سیدنا مغیرہ بن شعبہ ؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ، باقی حدیث مروان کی حدیث کی طرح ہے ۔
Terms matched: 3  -  Score: 70  -  1k
حدیث نمبر: 527 --- ‏‏‏‏ حصین بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ میں سعید بن جبیر کے پاس تھا ۔ انہوں نے کہا کہ تم میں سے کس نے اس ستارہ کو دیکھا جو کل رات کو ٹوٹا تھا ۔ میں نے کہا : میں نے دیکھا کہ میں کچھ نماز میں مشغول نہ تھا (اس سے یہ غرض ہے کہ کوئی مجھ کو عابد ، شب بیدار نہ خیال کرے) بلکہ مجھے بچھو نے ڈنگ مارا تھا (تو میں سو نہ سکا ، اور تارہ ٹوٹتے ہوئے دیکھا) ، سیدنا سعید ؓ نے کہا : پھر تو نے کیا کیا ؟ میں نے کہا : منتر کرایا میں نے ۔ انہوں نے کہا : تو نے منتر کیوں کرایا ؟ میں نے کہا : اس حدیث کی وجہ سے جو شعبی رحمہ اللہ نے ہم سے بیان کی انہوں نے کہا : شعبی رحمہ اللہ نے کون سی حدیث بیان کی ؟ میں نے کہا : انہوں نے ہم سے حدیث بیان کی سیدنا بریدہ بن حصیب اسلمی ؓ سے ، انہوں نے کہا : کہ منتر نہیں فائدہ دیتا مگر نظر کیلئے ، یا ڈنگ کیلئے (یعنی بدنظر کے اثر کو دور کرنے کیلئے یا بچھو اور سانپ وغیرہ کے کاٹے کیلئے مفید ہے) سعید نے کہا جس نے جو سنا اور اس پر عمل کیا تو اچھا کیا لیکن ہم سے تو سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ نے حدیث بیان کی انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ۔ آپ ﷺ فرماتے تھے : ”میرے سامنے پیغمبروں کی امتیں لائی گئیں ۔ بعض پیغمبر ایسے تھے کہ ان کی امت کے لوگ دس سے بھی کم تھے اور بعض پیغمبر کے ساتھ ایک یا دو ہی آدمی تھے اور بعض پیغمبر کے ساتھ ایک بھی نہ تھا ۔ اتنے میں ایک بڑی امت آئی ۔ میں سمجھا کہ یہ میری امت ہے مجھ سے کہا گیا کہ یہ موسیٰ ہیں اور ان کی امت ہے ، تم آسمان کے کنارے کو دیکھو ، میں نے دیکھا تو ایک اور بڑا گروہ ہے ، پھر مجھ سے کہا گیا کہ اب دوسرے کنارے کی طرف دیکھو ، دیکھا تو ایک اور بڑا گروہ ہے ۔ مجھ سے کہا گیا کہ یہ ہے تمہاری امت اور ان لوگوں میں ستر ہزار آدمی ایسے ہیں جو بغیر حساب اور عذاب کے جنت میں جائیں گے ۔ “ پھر آپ ﷺ کھڑے ہو گئے اور اپنے گھر تشریف لے گئے تو لوگوں نے گفتگو کی ان لوگوں کے بارے میں جو بغیر حساب اور عذاب کے جنت میں جائیں گے ۔ بعض نے کہا : شاید وہ لوگ ہیں جو رسول اللہ ﷺ کی صحبت میں رہے ، بعض نے کہا : نہیں شاید وہ لوگ ہیں جو اسلام کی حالت میں پیدا ہوئے ہیں اور انہوں نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کیا ، بعض نے کہا : کچھ اور ۔ اتنے میں رسول اللہ ﷺ باہر تشریف لائے اور فرمایا : ”تم لوگ کس چیز میں بحث کر رہے ہو ؟ “ انہوں نے آپ ﷺ کو خبر دی ۔ تب آ...
Terms matched: 2  -  Score: 235  -  9k
حدیث نمبر: 3695 --- ‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ نے کہا کہ میں مدت سے آرزو رکھتا تھا کہ سیدنا عمر ؓ سے ان دو بیبیوں کا حال پوچھوں نبی ﷺ کی بیبیوں میں سے جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : « إِن تَتُوبَا إِلَى اللَّـہِ فَقَدْ صَغَتْ قُلُوبُكُمَا » (۶۶-التحریم : ۴) کہ ” اگر تم توبہ کرو اللہ تعالیٰ کی طرف تو تمہارے دل جھک رہے ہیں ۔ “ یہاں تک کہ حج کیا انہوں نے اور میں نے بھی ان کے ساتھ پھر جب ہم ایک راہ میں تھے سیدنا عمر ؓ راہ سے کنارے ہوئے ۔ اور میں بھی ان کے ساتھ کنارے ہوا ۔ پانی کی چھاگل لے کر اور حاجت سے فارغ ہوئے اور پھر میرے پاس آئے ۔ اور میں نے ان کے ہاتھوں پر پانی ڈالا اور انہوں نے وضو کیا اور میں نے کہا : اے امیرالمؤمنین ! وہ کون سی دو عورتیں ہیں نبی ﷺ کی بیبیوں میں سے جن کے لیے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ « إِن تَتُوبَا إِلَى اللَّـہِ فَقَدْ صَغَتْ قُلُوبُكُمَا » ”اگر توبہ کرو تم اللہ کی طرف تو تمہارے دل جھک رہے ہیں ۔ “ سیدنا عمر ؓ نے فرمایا : بڑے تعجب کی بات ہے اے ابن عباس ! (یعنی اب تک تم نے یہ کیوں نہ دریافت کیا) زہری نے کہا کہ سیدنا عمر بن خطاب ؓ کو ان کا نہ پوچھنا اتنی مدت ناپسند ہوا اور یہ ناپسند ہوا کہ اتنے دن کیوں اس سوال کو چھپا رکھا پھر فرمایا کہ وہ حفصہ اور عائشہ ؓ ن ہیں ، پھر لگے حدیث بیان کرنے اور کہا کہ ہم گروہ قریش کے ایک ایسی قوم تھے کہ عورتوں پر غالب رہتے تھے ، پھر جب مدینہ میں آئے تو ایسے گروہ کو پایا کہ ان کی عورتیں ان پر غالب تھیں ۔ سو ہماری عورتیں ان کی خصلتیں سیکھنے لگیں اور میرا مکان ان دنوں بنی امیہ کے قبیلہ میں تھا مدینہ کی بلندی پر سو ایک دن میں نے اپنی بیوی پر کچھ غصہ کیا سو وہ مجھے جواب دینے لگی ۔ اور میں نے اس کے جواب دینے کو برا مانا تو وہ بولی کہ تم میرے جواب دینے کو برا مانتے ہو اور اللہ کی قسم ہے کہ نبی ﷺ کی بیبیاں ان کو جواب دیتی ہیں اور ایک ایک ان میں کی آپ ﷺ کو چھوڑ دیتی ہے کہ دن سے رات ہو جاتی ہے ۔ سو میں چلا اور داخل ہوا حفصہ پر اور میں نے کہا : کہ تم جواب دیتی ہو رسول اللہ ﷺ کو ۔ انہوں نے کہا : ہاں اور میں نے کہا : محروم ہوئیں تم میں سے جس نے ایسا کیا اور بڑے نقصان میں آئی کیا تم میں سے ہر ایک ڈرتی اس سے کہ اللہ اس پر غصہ کرے اس کے رسول کے غصہ دلانے سے اور ناگہاں وہ ہلاک ہو جائے (اس سے قوت ایمان سیدنا عمر ؓ کی ...
Terms matched: 2  -  Score: 218  -  22k
حدیث نمبر: 4622 --- ‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے ، کئی جماعتیں سفر کر کے سیدنا معاویہ ؓ کے پاس گئیں رمضان المبارک کے مہینہ میں ۔ عبداللہ بن رباح ؓ نے کہا : (جو ابوہریرہ ؓ سے روایت کرتے ہیں اس حدیث کو) ہم میں سے ایک دوسرے کے لیے کھانا تیار کرتا تو ابوہریرہ ؓ اکثر ہم کو بلاتے اپنے مقام پر ، ایک دن میں نے کہا : میں بھی کھانا تیار کروں اور سب کو اپنے مقام پر بلاؤں تو میں نے کھانے کا حکم دیا اور شام کو ابوہریرہ ؓ سے ملا اور کہا : آج کی رات میرے یہاں دعوت ہے ۔ سیدنا ابوہریرہ ؓ نے کہا : تو نے مجھ سے پہلے کہہ دیا ۔ (یعنی آج میں دعوت کرنے والا تھا) میں نے کہا : ہاں پھر میں نے ان سب کو بلایا ۔ سیدنا ابوہریرہ ؓ نے کہا : اے انصار کے گروہ ! میں تمہارے باب میں ایک حدیث بیان کرتا ہوں ، پھر انہوں نے ذکر کیا مکہ کے فتح کا ۔ بعد اس کے کہا : رسول اللہ ﷺ آئے یہاں تک کہ مکہ میں داخل ہوئے تو ایک جانب پر زبیر کو بھیجا اور دوسری جانب پر خالد بن ولید ؓ کو (یعنی ایک کو میمنہ پر اور ایک کو میسرہ پر) اور ابوعبیدہ بن الجراح ؓ کو ان لوگوں کا سردار کیا جن کے پاس زرہیں نہ تھیں ۔ وہ گھاٹی کے اندر سے گئے اور رسول اللہ ﷺ ایک ٹکڑے میں تھے ۔ آپ ﷺ نے مجھ کو دیکھا تو فرمایا : ”ابوہریرہ ۔ “ ”میں نے کہا : حاضر ہوں یا رسول اللہ ! آپ ﷺ نے فرمایا : ”نہ آئے میرے پاس مگر انصاری“ اور فرمایا ”انصار کو پکارو میرے لیے“ کیونکہ آپ ﷺ کو انصار پر بہت اعتماد تھا اور ان کو مکہ والوں سے کوئی غرض بھی نہ تھی ۔ آپ ﷺ نے ان کا پاس رکھنا مناسب جانا ۔ پھر وہ سب آپ ﷺ کے گرد ہو گئے اور قریش نے بھی اپنے گروہ اور تابعدار اکٹھا کیے اور کہا ہم ان کو آگے کرتے ہیں اگر کچھ ملا تو ہم بھی ان کے ساتھ ہیں اور جو آفت آئی تو دیدیں گے ہم سے جو مانگا جائے گا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : تم دیکھتے ہو قریش کی جماعتوں اور تابعداروں کو ۔ پھر آپ ﷺ نے ایک ہاتھ سے دوسرے ہاتھ پر بتلایا (یعنی مارو مکہ کے کافروں کو اور ان میں سے ایک کو نہ چھوڑو) اور فرمایا : ”تم ملو مجھ سے صفا پر ۔ “ سیدنا ابوہریرہ ؓ نے کہا : پھر ہم چلے جو کوئی ہم میں سے کسی کو مارنا چاہتا (کافروں میں سے) وہ مار ڈالتا اور کوئی ہمارا مقابلہ نہ کرتا ، یہاں تک کہ ابوسفیان آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ قریش کا گروہ تباہ ہو گیا ۔ اب آج سے قریش نہ رہے ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”جو شخص ابو...
Terms matched: 2  -  Score: 211  -  14k
حدیث نمبر: 454 --- ‏‏‏‏ سیدنا ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے ، کچھ لوگوں نے رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں کہا : یا رسول اللہ ! کیا ہم دیکھیں گے اپنے پروردگار کو قیامت کے دن ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ”ہاں دیکھو گے ۔ تم کو کچھ تکلیف ہوتی ہے سورج کو دیکھنے میں دوپہر کے وقت جب کھلا ہوا ہو اور ابر نہ ہو ؟ تم کو کچھ تکلیف ہوتی ہے چاند کے دیکھنے میں چودھویں رات کو جب کھلا ہوا ہو اور ابر نہ ہو ؟ “ انہوں نے کہا نہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا ”بس تم کو اتنی ہی تکلیف ہو گی اللہ تعالیٰ کے دیکھنے میں قیامت کے دن جتنی چاند اور سورج کے دیکھنے میں ہوتی ہے جب قیامت کا دن ہو گا تو ایک پکارنے والا پکارے گا ہر ایک گروہ ساتھ ہو جائے اپنے اپنے معبود کے پھر جتنے لوگ سوا اللہ کے اور کسی کو پوجتے تھے جیسے بتوں کو اور تھانوں کو ، ان میں سے کوئی نہ بچے گا ، سب کے سب آگ میں گریں گے اور باقی رہ جائیں گے وہی لوگ جو اللہ کو پوجتے تھے نیک ہوں یا بد مسلمانوں میں سے اور کچھ اہل کتاب میں سے ، پھر یہودی بلائے جائیں گے اور ان سے کہا جائے گا تم کس کو پوجتے تھے ؟ وہ کہیں گے : ہم پوجتے تھے عزیر علیہ السلام کو جو اللہ کے بیٹے ہیں ان کو جواب ملے گا ۔ تم جھوٹے تھے اللہ جل جلالہ نے نہ کوئی بی بی کی ، نہ اس کا بیٹا ہوا ۔ اب تم کیا چاہتے ہو ؟ وہ کہیں گے : اے رب ہمارے ! ہم پیاسے ہیں ۔ ہم کو پانی پلا ۔ حکم ہوگا جاؤ پیو ، پھر وہ ہانک دیئے جائیں گے جہنم کی طرف ، ان کو ایسا معلوم ہو گا جیسے سراب اور وہ شعلے ایسے مار رہا ہو گا ۔ گویا ایک کو ایک کھا رہا ہے وہ سب گر پڑیں گے آگ میں بعد اس کے نصاریٰ بلائے جائیں گے اور ان سے سوال ہو گا تم کس کو پوجتے تھے ؟ وہ کہیں گے : ہم پوجتے تھے مسیح علیہ السلام کو جو اللہ کے بیٹے ہیں ، ان کو جواب ملے گا تم جھوٹے تھے ۔ اللہ جل جلالہ کی نہ کوئی بیوی ہے نہ اس کا کوئی بیٹا ہے ۔ پھر ان سے کہا جائے گا اب تم کیا چاہتے ہو ؟ وہ کہیں گے اے رب ! ہم پیاسے ہیں ہم کو پانی پلا ۔ حکم ہو گا جاؤ پھر وہ سب ہانکے جائیں گے جہنم کی طرف گویا وہ سراب ہو گا ۔ اور لپٹ کے مارے وہ آپ ہی آپ ایک ایک کو کھاتا ہو گا ۔ پھر وہ سب گر پڑیں گے جہنم میں یہاں تک کہ جب کوئی باقی نہ رہے گا ۔ سوا ان لوگوں کے جو اللہ کو پوجتے تھے نیک ہوں یا بد ، اس وقت مالک سارے جہان کا ان کے پاس آئے گا ۔ ایک ایسی صورت میں جو مشابہ نہ ہو گی اس صورت سے جس کو وہ...
Terms matched: 2  -  Score: 203  -  25k
حدیث نمبر: 1942 --- ‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے خوف کے وقت ایک گروہ کے ساتھ ایک رکعت پڑھی اور دوسرا گروہ دشمن کے سامنے تھا پھر یہ گروہ چلا گیا اور دشمن کے آگے گروہ اول کی جگہ کھڑا ہوا اور گروہ اول آیا اور رسول اللہ ﷺ نے ان کے ساتھ بھی ایک رکعت ادا کی ۔ پھر نبی ﷺ نے سلام پھیرا اور ہر گروہ نے ایک ایک رکعت اپنی الگ الگ ادا کر لی ۔
Terms matched: 2  -  Score: 200  -  2k
حدیث نمبر: 2746 --- ‏‏‏‏ ابوقتادہ ؓ نے روایت کی کہ ایک شخص آیا رسول اللہ ﷺ کے پاس اور عرض کیا کہ آپ کیونکر رکھتے ہیں روزہ ؟ اس پر آپ ﷺ غصہ ہو گئے (یعنی اس لیے کہ یہ سوال بے موقع تھا ۔ اس کو لازم تھا کہ یوں پوچھتا کہ میں روزہ کیونکر رکھوں) پھر جب سیدنا عمر ؓ نے آپ ﷺ کا غصہ دیکھا تو عرض کرنے لگے : « رَضِينَا بِاللَّہِ رَبًّا وَبِالإِسْلاَمِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ نَبِيًّا نَعُوذُ بِاللَّہِ مِنْ غَضَبِ اللَّہِ وَغَضَبِ رَسُولِہِہم » ”راضی ہوئے اللہ تعالیٰ کے معبود ہونے پر ، اسلام کے دین ہونے پر ، اور محمد ﷺ کے نبی ہونے پر اور پناہ مانگتے ہیں ہم اللہ اور اس کے رسول کے غصہ سے ۔ “ غرض سیدنا عمر ؓ بار بار ان کلمات کو کہتے تھے یہاں تک کہ غصہ آپ ﷺ کا تھم گیا پھر سیدنا عمر بن خطاب ؓ نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول ! جو ہمیشہ روزہ رکھے وہ کیسا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ”نہ اس نے روزہ رکھا اور نہ افطار کیا ۔ “ پھر کہا جو دو دن روزہ رکھے اور ایک دن افطار کرے وہ کیسا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ”ایسی طاقت کس کو ہے ۔ یعنی اگر طاقت ہو تو خوب ہے پھر کہا : جو ایک دن روزہ رکھے ایک دن افطار کرے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ”یہ روزہ ہے داؤد علیہ السلام کا ، پھر کہا : جو ایک دن روزہ رکھے اور دو دن افطار کرے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ”میں آرزو رکھتا ہوں کہ مجھے اتنی طاقت ہو ۔ “ یعنی یہ خوب ہے اگر طاقت ہو پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”تین روزے ہر ماہ میں اور رمضان کے روزے ایک رمضان کے بعد دوسرے رمضان تک یہ ہمیشہ کا روزہ ہے یعنی ثواب میں اور عرفہ کے دن کا روزہ ایسا ہے کہ میں امیدوار ہوں اللہ پاک سے کہ ایک سال اگلے اور ایک سال پچھلے گناہوں کا کفارہ ہو جائے اور عاشورے کے روزہ سے امید رکھتا ہوں ایک سال اگلے کا کفارہ ہو جائے ۔ “
Terms matched: 2  -  Score: 185  -  6k
حدیث نمبر: 7373 --- ‏‏‏‏ سیدنا نواس بن سمعان ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے ایک دن صبح کو دجال کا ذکر کیا تو کبھی اس کو گھٹایا اور کبھی بڑھایا (یعنی کبھی اس کی تحقیر کی اور کبھی اس کے فتنہ کو بڑا کہا یا کبھی بلند آواز سے گفتگو کی اور کبھی پست آواز سے) یہاں تک کہ ہم نے گمان کیا کہ دجال ان درختوں کے جھنڈ میں آ گیا ۔ جب ہم پھر آپ ﷺ کے پاس شام کو آ گئے تو آپ ﷺ نے ہمارے چہروں پر اس کا اثر معلوم کیا (یعنی ڈر اور خوف) ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ” تمہارا کیا حال ہے ؟ “ ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ نے دجال کا ذکر کیا اور اس کو گھٹایا اور بڑھایا یہاں تک کہ ہم کو گمان ہو گیا کہ دجال ان درختوں میں کھجور کے جھنڈ میں موجود ہے (یعنی اس کا آنا بہت قریب ہے) ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” مجھ کو دجال کے سوا اور باتوں کا خوف تم پر زیادہ ہے (فتنوں کا ، آپس میں لڑائیوں کا) اگر دجال نکلا اور میں تم لوگوں میں موجود ہوا تو تم سے پہلے میں اس کو الزام دوں گا اور تم کو اس کے شر سے بچاؤں گا اور اگر وہ نکلا اور میں تم لوگوں میں موجود نہ ہوا تو ہر مرد مسلمان اپنی طرف سے اس کو الزام دے گا اور حق تعالیٰ میرا خلیفہ اور نگہبان ہے ہر مسلمان پر ۔ البتہ دجال تو جوان گھونگریالے بالوں والا ہے ، اس کی آنکھ میں ٹینٹ ہے گویا کہ میں اس کی مشابہت دیتا ہوں عبدالعزیٰ بن قطن کے ساتھ (عبدالعزیٰ ایک کافر تھا) ۔ سو جو شخص تم میں سے دجال کو پائے اس کو چاہیے کہ سورۂ کہف کے شروع کی آیتیں اس پر پڑھے ۔ مقرر وہ نکلے گا شام اور عراق کی راہ سے تو خرابی ڈالے گا داہنے اور فساد اٹھائے گا بائیں ۔ اے اللہ کے بندو ! ایمان پر قائم رہنا ۔ “ اصحاب بولے : یا رسول اللہ ! وہ زمین پر کتنی مدت رہے گا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ” چالیس دن تک ۔ ایک دن ان میں سے ایک سال کے برابر ہو گا اور دوسرا ایک مہینے کے اور تیسرا ایک ہفتے کے اور باقی دن جیسے یہ تمہارے دن ہیں ۔ “ (تو ہمارے دنوں کے حساب سے دجال ایک برس دو مہینے چودہ دن تک رہے گا) ۔ اصحاب نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! جو دن سال بھر کے برابر ہو گا اس دن ہم کو ایک ہی دن کی نماز کفایت کرے گی ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ” نہیں تم اندازہ کر لینا اس دن میں بقدر اس کے یعنی جتنی دیر کے بعد ان دنوں میں نماز پڑھتے ہو اسی طرح اس دن بھی اندازہ کر کے پڑھ لینا .“ (اب تو گھڑیاں بھی موجود ہیں ان سے وقت کا اندازہ بخوبی ہو...
Terms matched: 2  -  Score: 169  -  24k
Result Pages: 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 Next >>


Search took 0.237 seconds