حدیث اردو الفاظ سرچ

بخاری، مسلم، ابوداود، ابن ماجہ، ترمذی، نسائی، سلسلہ صحیحہ البانی میں اردو لفظ / الفاظ تلاش کیجئیے۔
تلاش کیجئیے: رزلٹ فی صفحہ:
منتخب کیجئیے: حدیث میں کوئی بھی ایک لفظ ہو۔ حدیث میں لازمی تمام الفاظ آئے ہوں۔
تمام کتب منتخب کیجئیے: صحیح بخاری صحیح مسلم سنن ابی داود سنن ابن ماجہ سنن نسائی سنن ترمذی سلسلہ احادیث صحیحہ
نوٹ: اگر ” آ “ پر کوئی رزلٹ نہیں مل رہا تو آپ ” آ “ کو + Shift سے لکھیں یا اس صفحہ پر دئیے ہوئے ورچول کی بورڈ سے ” آ “ لکھیں مزید اگر کوئی لفظ نہیں مل رہا تو اس لفظ کے پہلے تین حروف تہجی کے ذریعے سٹیمنگ ٹیکنیک کے ساتھ تلاش کریں۔
سبمٹ بٹن پر کلک کرنے کے بعد کچھ دیر انتظار کیجئے تاکہ ڈیٹا لوڈ ہو جائے۔
  سٹیمنگ ٹیکنیک سرچ کے لیے یہاں کلک کریں۔



نتائج
نتیجہ مطلوبہ تلاش لفظ / الفاظ: ہمیشہ ایک گروہ
کتاب/کتب میں "سنن ابی داود"
2 رزلٹ جن میں تمام الفاظ آئے ہیں۔ 2020 رزلٹ جن میں کوئی بھی ایک لفظ آیا ہے۔
حدیث نمبر: 4252 --- حکم البانی: صحيح... ثوبان ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” اللہ تعالیٰ نے میرے لیے زمین سمیٹ دی “ یا فرمایا : ” میرے لیے میرے رب نے زمین سمیٹ دی ، تو میں نے مشرق و مغرب کی ساری جگہیں دیکھ لیں ، یقیناً میری امت کی حکمرانی وہاں تک پہنچ کر رہے گی جہاں تک زمین میرے لیے سمیٹی گئی ، مجھے سرخ و سفید دونوں خزانے دئیے گئے ، میں نے اپنے رب سے سوال کیا کہ میری امت کو کسی عام قحط سے ہلاک نہ کرے ، ان پر ان کے علاوہ باہر سے کوئی ایسا دشمن مسلط نہ کرے جو انہیں جڑ سے مٹا دے ، اور ان کا نام باقی نہ رہنے پائے ، تو میرے رب نے مجھ سے فرمایا : اے محمد ! جب میں کوئی فیصلہ کر لیتا ہوں تو وہ بدلتا نہیں میں تیری امت کے لوگوں کو عام قحط سے ہلاک نہیں کروں گا ، اور نہ ہی ان پر کوئی ایسا دشمن مسلط کروں گا جو ان میں سے نہ ہو ، اور ان کو جڑ سے مٹا دے گو ساری زمین کے کافر مل کر ان پر حملہ کریں ، البتہ ایسا ہو گا کہ تیری امت کے لوگ خود آپس میں ایک دوسرے کو ہلاک کریں گے ، انہیں قید کریں گے ، اور میں اپنی امت پر گمراہ کر دینے والے ائمہ سے ڈرتا ہوں ، اور جب میری امت میں تلوار رکھ دی جائے گی تو پھر وہ اس سے قیامت تک نہیں اٹھائی جائے گی ، اور قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک کہ میری امت کے کچھ لوگ مشرکین سے مل نہ جائیں اور کچھ بتوں کو نہ پوجنے لگ جائیں ، اور عنقریب میری امت میں تیس (۳۰) کذاب پیدا ہوں گے ، ان میں ہر ایک گمان کرے گا کہ وہ نبی ہے ، حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں ، میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا ، میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر قائم رہے گا (ابن عیسیٰ کی روایت میں ہے) وہ غالب رہے گا ، ان کا مخالف ان کو ضرر نہ پہنچا سکے گا یہاں تک کہ اللہ کا حکم آ جائے “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 3  -  Score: 185  -  6k
حدیث نمبر: 2484 --- حکم البانی: صحيح... عمران بن حصین ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق کے لیے لڑتا رہے گا اور ان لوگوں پر غالب رہے گا جو ان سے دشمنی کریں گے یہاں تک کہ ان کے آخری لوگ مسیح الدجال سے قتال کریں گے “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 3  -  Score: 137  -  1k
حدیث نمبر: 2425 --- حکم البانی: صحيح... ابوقتادہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! آپ روزہ کس طرح رکھتے ہیں ؟ رسول اللہ ﷺ کو اس کے اس سوال پر غصہ آ گیا ، عمر ؓ نے جب یہ منظر دیکھا تو کہا : « رضينا باللہ ربا وبالإسلام دينا وبمحمد نبيا نعوذ باللہ من غضب اللہ ومن غضب رسولہ » ” ہم اللہ کے رب ہونے ، اسلام کے دین ہونے ، اور محمد ﷺ کے نبی ہونے پر راضی و مطمئن ہیں ہم اللہ اور اس کے رسول کے غصے سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں “ عمر ؓ یہ کلمات برابر دہراتے رہے یہاں تک کہ رسول اللہ ﷺ کا غصہ ٹھنڈا ہو گیا ، پھر (عمر ؓ نے) پوچھا : اللہ کے رسول ! جو شخص ہمیشہ روزہ رکھتا ہے اس کا کیا حکم ہے ؟ فرمایا : ” نہ اس نے روزہ ہی رکھا اور نہ افطار ہی کیا “ ۔ پھر عرض کیا : اللہ کے رسول ! جو شخص دو دن روزہ رکھتا ہے ، اور ایک دن افطار کرتا ہے ، اس کا کیا حکم ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ” اس کی کسی کے اندر طاقت ہے بھی ؟ “ ۔ (پھر) انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! جو شخص ایک دن روزہ رکھتا ہے ، اور ایک دن افطار کرتا ہے ، اس کا کیا حکم ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ” یہ داود علیہ السلام کا روزہ ہے “ ۔ پوچھا : اللہ کے رسول ! اس شخص کا کیا حکم ہے جو ایک دن روزہ رکھتا ہے ، اور دو دن افطار کرتا ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” میری خواہش ہے کہ مجھے بھی اس کی طاقت ملے “ پھر آپ ﷺ نے فرمایا : ” ہر ماہ کے تین روزے اور رمضان کے روزے ہمیشہ روزہ رکھنے کے برابر ہیں ، یوم عرفہ کے روزہ کے بارے میں میں اللہ سے امید کرتا ہوں کہ وہ گزشتہ ایک سال اور آئندہ ایک سال کے گناہوں کا کفارہ ہو جائے گا ، اور اللہ سے یہ بھی امید کرتا ہوں کہ یوم عاشورہ (دس محرم الحرام) کا روزہ گزشتہ ایک سال کے گناہوں کا کفارہ ہو گا “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 2  -  Score: 173  -  6k
حدیث نمبر: 4306 --- حکم البانی: حسن... ابوبکرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” میری امت کے کچھ لوگ دجلہ نامی ایک نہر کے قریب کے ایک نشیبی زمین پر اتریں گے جسے وہ لوگ بصرہ کہتے ہوں گے ، اس پر ایک پل ہو گا ، وہاں کے لوگ (تعداد میں) دیگر شہروں کے بالمقابل زیادہ ہوں گے ، اور وہ مہاجرین کے شہروں میں سے ہو گا (ابومعمر کی روایت میں ہے کہ وہ مسلمانوں کے شہروں میں سے ہو گا) ، پھر جب آخری زمانہ ہو گا تو وہاں قنطورہ کی اولاد (اہل بصرہ کے قتل کے لیے) آئیگی جن کے چہرے چوڑے ، اور آنکھیں چھوٹی ہوں گی ، یہاں تک کہ وہ نہر کے کنارے اتریں گے ، پھر تین گروہوں میں بٹ جائیں گے ، ایک گروہ تو بیل کی دم ، اور صحرا کو اختیار کر کے ہلاک ہو جائے گا ، اور ایک گروہ اپنی جانوں کو بچا کر کافر ہو جانے کو قبول کر لے گا ، اور ایک گروہ اپنی اولاد کو اپنے پیچھے چھوڑ کر نکل کھڑا ہو گا ، اور ان سے لڑے گا یہی لوگ شہداء ہوں گے “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 2  -  Score: 169  -  3k
حدیث نمبر: 1245 --- حکم البانی: ضعيف... اس طریق سے بھی خصیف سے سابقہ سند سے اسی مفہوم کی روایت مروی ہے اس میں ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے تکبیر (تکبیر تحریمہ) کہی اور دونوں صف کے سارے لوگوں نے بھی ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : ثوری نے بھی خصیف سے اسی مفہوم کی حدیث روایت کی ہے اور عبدالرحمٰن بن سمرہ نے اسی طرح یہ نماز ادا کی ، البتہ اتنا فرق ضرور تھا کہ وہ گروہ جس کے ساتھ آپ نے ایک رکعت پڑھی اور سلام پھیر دیا ، اپنے ساتھیوں کی جگہ واپس چلا گیا اور ان لوگوں نے آ کر خود سے ایک رکعت پوری کی ۔ پھر وہ ان کی جگہ واپس چلے گئے اور اس گروہ نے آ کر اپنی باقی ماندہ رکعت خود سے ادا کی ۔ ۱۲۴۵/م- ابوداؤد کہتے ہیں : ہم سے یہ حدیث مسلم بن ابراہیم نے بیان کی ، مسلم کہتے ہیں : ہم سے عبدالصمد بن حبیب نے بیان کی ، عبدالصمد کہتے ہیں : میرے والد نے مجھے بتایا کہ لوگوں نے عبدالرحمٰن بن سمرہ کے ساتھ کابل کا جہاد کیا تو انہوں نے ہمیں نماز خوف پڑھائی ۔ ... (ض)
Terms matched: 2  -  Score: 153  -  4k
حدیث نمبر: 1905 --- حکم البانی: صحيح... جعفر بن محمد اپنے والد محمد (محمد باقر) سے روایت کرتے ہیں ، وہ کہتے ہیں کہ ہم جابر بن عبداللہ ؓ کے پاس آئے جب ہم ان کے پاس پہنچے تو انہوں نے آنے والوں کے بارے میں (ہر ایک سے) پوچھا یہاں تک کہ جب مجھ تک پہنچے تو میں نے کہا : میں محمد بن علی بن حسین ہوں ، تو انہوں نے اپنا ہاتھ میرے سر کی طرف بڑھایا ، اور میرے کرتے کے اوپر کی گھنڈی کھولی ، پھر نیچے کی کھولی ، اور پھر اپنی ہتھیلی میرے دونوں چھاتیوں کے بیچ میں رکھی ، میں ان دنوں جوان تھا ، پھر کہا : خوش آمدید ، اے میرے بھتیجے ! جو چاہو پوچھو ، میں نے ان سے سوالات کئے ، وہ نابینا ہو چکے تھے اور نماز کا وقت آ گیا ، تو وہ ایک کپڑا اوڑھ کر کھڑے ہو گئے (یعنی ایک ایسا کپڑا جو دہرا کر کے سلا ہوا تھا) ، جب اسے اپنے کندھے پر ڈالتے تو چھوٹا ہونے کی وجہ سے وہ کندھے سے گر جاتا ، چنانچہ انہوں نے ہمیں نماز پڑھائی اور ان کی چادر ان کے بغل میں تپائی پر رکھی ہوئی تھی ، میں نے عرض کیا : مجھے اللہ کے رسول کے حج کا حال بتائیے ، پھر انہوں نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا اور نو کی گرہ بنائی پھر بولے : رسول اللہ ﷺ نو سال تک (مدینہ میں) حج کئے بغیر رہے ، پھر دسویں سال لوگوں میں اعلان کیا گیا کہ رسول اللہ ﷺ حج کو جانے والے ہیں ، چنانچہ مدینہ میں لوگ کثرت سے آ گئے ، ہر ایک کی خواہش تھی کہ وہ آپ ﷺ کی اقتداء میں حج کرے ، اور آپ ہی کی طرح سارے کام انجام دے ، چنانچہ رسول اللہ ﷺ نکلے اور آپ کے ساتھ ہم بھی نکلے ، ہم لوگ ذی الحلیفہ پہنچے تو اسماء بنت عمیس ؓ کے یہاں محمد بن ابی بکر ؓ کی ولادت ہوئی ، انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھوایا : میں کیا کروں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ” تم غسل کر لو ، اور کپڑے کا لنگوٹ باندھ لو ، اور احرام پہن لو “ ، پھر رسول اللہ ﷺ نے (ذو الحلیفہ کی) مسجد میں نماز پڑھی ، پھر قصواء (نامی اونٹنی) پر سوار ہوئے ، یہاں تک کہ جب بیداء میں اونٹنی کو لے کر سیدھی ہو گئی (جابر ؓ کہتے ہیں) تو میں نے تاحد نگاہ دیکھا کہ آپ ﷺ کے سامنے سوار بھی ہیں پیدل بھی ، اسی طرح معاملہ دائیں جانب تھا ، اسی طرح بائیں جانب ، اور اسی طرح آپ کے پیچھے ، اور رسول اللہ ﷺ ہمارے درمیان میں تھے ، آپ ﷺ پر قرآن نازل ہو رہا تھا ، اور آپ ﷺ اس کا معنی سمجھتے تھے ، چنانچہ جیسے آپ ﷺ کرتے ویسے ہی ہم بھی کرتے ۔ آپ ﷺ نے توحید پر مشتمل تلبیہ : « ...
Terms matched: 2  -  Score: 145  -  37k
حدیث نمبر: 1246 --- حکم البانی: صحيح... ثعلبہ بن زہدم کہتے ہیں کہ ہم لوگ سعید بن عاص کے ساتھ طبرستان میں تھے ، وہ کھڑے ہوئے اور پوچھا : تم میں کس نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نماز خوف ادا کی ہے ؟ تو حذیفہ ؓ نے کہا : میں نے (پھر حذیفہ نے ایک گروہ کو ایک رکعت پڑھائی ، اور دوسرے کو ایک رکعت) اور ان لوگوں نے (دوسری رکعت کی) قضاء نہیں کی ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اور اسی طرح اسے عبیداللہ بن عبداللہ اور مجاہد نے ابن عباس ؓ سے ابن عباس نے نبی اکرم ﷺ سے اور عبداللہ بن شفیق نے ابوہریرہ ؓ سے اور ابوہریرہ نے نبی اکرم ﷺ سے ، اور یزید فقیر اور ابوموسیٰ نے جابر ؓ سے اور جابر نے نبی اکرم ﷺ سے روایت کیا ہے ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : ابوموسیٰ تابعی ہیں ، ابوموسیٰ اشعری نہیں ہیں ۔ یزید الفقیر کی روایت میں بعض راویوں نے شعبہ سے یوں روایت کی ہے کہ انہوں نے دوسری رکعت قضاء کی تھی ۔ اسی طرح اسے سماک حنفی نے ابن عمر ؓ سے اور ابن عمر نے نبی اکرم ﷺ سے روایت کیا ہے ۔ نیز اسی طرح اسے زید بن ثابت ؓ نے نبی اکرم ﷺ سے روایت کیا ہے ، اس میں ہے : لوگوں کی ایک ایک رکعت ہوئی اور نبی اکرم ﷺ کی دو رکعتیں ہوئیں ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 2  -  Score: 121  -  4k
حدیث نمبر: 3795 --- حکم البانی: صحيح... ثابت بن ودیعہ ؓ کہتے ہیں ہم لوگ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایک لشکر میں تھے کہ ہم نے کئی گوہ پکڑے ، میں نے ان میں سے ایک کو بھونا اور اسے لے کر رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور آپ کے سامنے رکھا ، آپ ﷺ نے ایک لکڑی لی اور اس سے اس کی انگلیاں شمار کیں پھر فرمایا : ” بنی اسرائیل کا ایک گروہ مسخ کر کے زمین میں چوپایا بنا دیا گیا لیکن میں نہیں جانتا کہ وہ کون سا جانور ہے “ پھر آپ ﷺ نے نہ تو کھایا اور نہ ہی اس سے منع کیا ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 2  -  Score: 100  -  2k
حدیث نمبر: 2272 --- حکم البانی: صحيح... محمد بن مسلم بن شہاب کہتے ہیں کہ عروہ بن زبیر نے مجھے خبر دی ہے کہ ام المؤمنین عائشہ ؓ نے انہیں بتایا کہ زمانہ جاہلیت میں چار قسم کے نکاح ہوتے تھے : ایک تو ایسے ہی جیسے اس زمانے میں ہوتا ہے کہ ایک شخص دوسرے شخص کے پاس اس کی بہن یا بیٹی وغیرہ کے لیے نکاح کا پیغام دیتا ہے وہ مہر ادا کرتا ہے اور نکاح کر لیتا ہے ۔ نکاح کی دوسری قسم یہ تھی کہ آدمی اپنی بیوی سے حیض سے پاک ہونے کے بعد کہہ دیتا کہ فلاں شخص کو بلوا لے ، اور اس کا نطفہ حاصل کر لے پھر وہ شخص تب تک اپنی بیوی سے صحبت نہ کرتا جب تک کہ مطلوبہ شخص سے حمل نہ قرار پا جاتا ، حمل ظاہر ہونے کے بعد ہی وہ چاہتا تو اس سے جماع کرتا ، ایسا اس لیے کیا جاتا تھا تاکہ لڑکا نجیب (عمدہ نسب کا) ہو ، اس نکاح کو نکاح استبضاع (نطفہ حاصل کرنے کا نکاح) کہا جاتا تھا ۔ نکاح کی تیسری قسم یہ تھی کہ نو افراد تک کا ایک گروہ بن جاتا پھر وہ سب اس سے صحبت کرتے رہتے ، جب وہ حاملہ ہو جاتی اور بچے کی ولادت ہوتی تو ولادت کے کچھ دن بعد وہ عورت ان سب لوگوں کو بلوا لیتی ، کوئی آنے سے انکار نہ کرتا ، جب سب جمع ہو جاتے تو کہتی : تمہیں اپنا حال معلوم ہی ہے ، اور میں نے بچہ جنا ہے ، پھر وہ جسے چاہتی اس کا نام لے کر کہتی کہ اے فلاں ! یہ تیرا بچہ ہے ، اور اس بچے کو اس کے ساتھ ملا دیا جاتا ۔ نکاح کی چوتھی قسم یہ تھی کہ بہت سے لوگ جمع ہو جاتے اور ایک عورت سے صحبت کرتے ، وہ کسی بھی آنے والے کو منع نہ کرتی ، یہ بدکار عورتیں ہوتیں ، ان کے دروازوں پر بطور نشانی جھنڈے لگے ہوتے ، جو شخص بھی چاہتا ان سے صحبت کرتا ، جب وہ حاملہ ہو جاتی اور بچہ جن دیتی تو سب جمع ہو جاتے ، اور قیافہ شناس کو بلاتے ، وہ جس کا بھی نام لیتا اس کے ساتھ ملا دیا جاتا ، وہ بچہ اس کا ہو جاتا اور وہ کچھ نہ کہہ پاتا ، تو جب اللہ تعالیٰ نے محمد ﷺ کو نبی بنا کر بھیجا تو زمانہ جاہلیت کے سارے نکاحوں کو باطل قرار دے دیا سوائے اہل اسلام کے نکاح کے جو آج رائج ہے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 2  -  Score: 100  -  6k
حدیث نمبر: 1244 --- حکم البانی: ضعيف... عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ ﷺ نے نماز خوف پڑھائی تو ایک صف رسول اللہ ﷺ کے پیچھے اور دوسری صف دشمن کے مقابل کھڑی ہوئی ، آپ نے ان کو ایک رکعت پڑھائی پھر دوسری جماعت آئی اور ان کی جگہ کھڑی ہوئی اور یہ جماعت دشمن کے سامنے چلی گئی ، اب نبی اکرم ﷺ نے ان کو ایک رکعت پڑھائی ، پھر سلام پھیر دیا ، پھر یہ جماعت کھڑی ہوئی ، اس نے دوسری رکعت ادا کر کے سلام پھیرا اور جا کر ان کی جگہ کھڑی ہو گئی ، جو دشمن کے سامنے تھے ، اب وہ لوگ ان کی جگہ آ گئے اور انہوں نے اپنی دوسری رکعت ادا کی پھر سلام پھیرا ۔ ... (ض)
Terms matched: 2  -  Score: 97  -  3k
حدیث نمبر: 1618 --- حکم البانی: ضعيف... ابو سعید خدری ؓ کہتے ہیں کہ میں ہمیشہ ایک ہی صاع نکالوں گا ، ہم لوگ رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں کھجور ، یا جو ، یا پنیر ، یا انگور کا ایک ہی صاع نکالتے تھے ۔ یہ یحییٰ کی روایت ہے ، سفیان کی روایت میں اتنا اضافہ ہے : یا ایک صاع آٹے کا ، حامد کہتے ہیں : لوگوں نے اس زیادتی پر نکیر کی ، تو سفیان نے اسے چھوڑ دیا ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : یہ زیادتی ابن عیینہ کا وہم ہے ۔ ... (ض)
Terms matched: 2  -  Score: 83  -  2k
حدیث نمبر: 2427 --- حکم البانی: صحيح... عبداللہ بن عمرو بن العاص ؓ کہتے ہیں کہ میری ملاقات رسول اللہ ﷺ سے ہوئی تو آپ نے فرمایا : ” کیا مجھ سے یہ نہیں بیان کیا گیا ہے کہ تم کہتے ہو : میں ضرور رات میں قیام کروں گا اور دن میں روزہ رکھوں گا ؟ “ کہا : میرا خیال ہے اس پر انہوں نے کہا : ہاں ، اللہ کے رسول ! میں نے یہ بات کہی ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” قیام اللیل کرو اور سوؤ بھی ، روزہ رکھو اور کھاؤ پیو بھی ، ہر مہینے تین دن روزے رکھو ، یہ ہمیشہ روزے رکھنے کے برابر ہے “ ۔ عبداللہ بن عمرو ؓ کہتے ہیں : میں نے کہا : اللہ کے رسول ! میں اپنے اندر اس سے زیادہ کی طاقت پاتا ہوں ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” تو ایک دن روزہ رکھو اور دو دن افطار کرو “ وہ کہتے ہیں : اس پر میں نے کہا : میرے اندر اس سے بھی زیادہ کی طاقت ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” تو پھر ایک دن روزہ رکھو ، اور ایک دن افطار کرو ، یہ عمدہ روزہ ہے ، اور داود علیہ السلام کا روزہ ہے “ میں نے کہا : مجھے اس سے بھی زیادہ کی طاقت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” اس سے افضل کوئی روزہ نہیں “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 2  -  Score: 83  -  4k
حدیث نمبر: 2963 --- حکم البانی: صحيح... مالک بن اوس بن حدثان کہتے ہیں کہ عمر ؓ نے مجھے دن چڑھے بلوا بھیجا ، چنانچہ میں آیا تو انہیں ایک تخت پر جس پر کوئی چیز بچھی ہوئی نہیں تھی بیٹھا ہوا پایا ، جب میں ان کے پاس پہنچا تو مجھے دیکھ کر کہنے لگے : مالک ! تمہاری قوم کے کچھ لوگ میرے پاس آئے ہیں اور میں نے انہیں کچھ دینے کے لیے حکم دیا ہے تو تم ان میں تقسیم کر دو ، میں نے کہا : اگر اس کام کے لیے آپ کسی اور کو کہتے (تو اچھا رہتا) عمر ؓ نے کہا : نہیں تم (جو میں دے رہا ہوں) لے لو (اور ان میں تقسیم کر دو) اسی دوران یرفاء آ گیا ، اس نے کہا : امیر المؤمنین ! عثمان بن عفان ، عبدالرحمٰن بن عوف ، زبیر بن عوام اور سعد بن ابی وقاص ؓ آئے ہوئے ہیں اور ملنے کی اجازت چاہتے ہیں ، کیا انہیں بلا لوں ؟ عمر ؓ نے کہا : ہاں (بلا لو) اس نے انہیں اجازت دی ، وہ لوگ اندر آ گئے ، جب وہ اندر آ گئے ، تو یرفا پھر آیا ، اور آ کر کہنے لگا : امیر المؤمنین ! ابن عباس اور علی ؓ آنا چاہتے ہیں؛ اگر حکم ہو تو آنے دوں ؟ کہا : ہاں (آنے دو) اس نے انہیں بھی اجازت دے دی ، چنانچہ وہ بھی اندر آ گئے ، عباس ؓ نے کہا : امیر المؤمنین ! میرے اور ان کے (یعنی علی ؓ کے) درمیان (معاملے کا) فیصلہ کر دیجئیے ، (تاکہ جھگڑا ختم ہو) اس پر ان میں سے ایک شخص نے کہا : ہاں امیر المؤمنین ! ان دونوں کا فیصلہ کر دیجئیے اور انہیں راحت پہنچائیے ۔ مالک بن اوس کہتے ہیں کہ میرا گمان یہ ہے کہ ان دونوں ہی نے ان لوگوں (عثمان ، عبدالرحمٰن ، زبیر اور سعد بن ابی وقاص ؓ ) کو اپنے سے پہلے اسی مقصد سے بھیجا تھا (کہ وہ لوگ اس قضیہ کا فیصلہ کرانے میں مدد دیں) ۔ عمر ؓ نے کہا : اللہ ان پر رحم کرے ! تم دونوں صبر و سکون سے بیٹھو (میں ابھی فیصلہ کئے دیتا ہوں) پھر ان موجود صحابہ کی جماعت کی طرف متوجہ ہوئے اور ان سے کہا : میں تم سے اس اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں جس کے حکم سے آسمان و زمین قائم ہیں کیا تم جانتے ہو کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے : ” ہم انبیاء کا کوئی وارث نہیں ہوتا ، ہم جو کچھ چھوڑ کر مرتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے ؟ “ ، سبھوں نے کہا : ہاں ہم جانتے ہیں ۔ پھر وہ علی اور عباس ؓ کی طرف متوجہ ہوئے اور ان دونوں سے کہا : میں تم دونوں سے اس اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں جس کے حکم سے زمین ، و آسمان قائم ہیں ، کیا تم جانتے ہو کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تھا : ...
Terms matched: 2  -  Score: 71  -  18k
حدیث نمبر: 2749 --- حکم البانی: صحيح... حبیب بن مسلمہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ خمس نکالنے کے بعد ربع (ایک چوتھائی) بطور نفل دیتے تھے (ابتداء جہاد میں) اور جب جہاد سے لوٹ آتے (اور پھر ان میں سے کوئی گروہ کفار سے لڑتا) تو خمس نکالنے کے بعد ایک تہائی بطور نفل دیتے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 2  -  Score: 66  -  2k
حدیث نمبر: 2625 --- حکم البانی: صحيح... علی ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک لشکر بھیجا ، اور ایک آدمی کو اس کا امیر بنایا اور لشکر کو حکم دیا کہ اس کی بات سنیں ، اور اس کی اطاعت کریں ، اس آدمی نے آگ جلائی ، اور لوگوں کو حکم دیا کہ وہ اس میں کود پڑیں ، لوگوں نے اس میں کودنے سے انکار کیا اور کہا : ہم تو آگ ہی سے بھاگے ہیں اور کچھ لوگوں نے اس میں کود جانا چاہا ، نبی اکرم ﷺ کو یہ خبر پہنچی تو آپ ﷺ نے فرمایا : ” اگر وہ اس میں داخل ہو گئے ہوتے تو ہمیشہ اسی میں رہتے “ ، اور فرمایا : ” اللہ کی معصیت میں کسی کی اطاعت نہیں ، اطاعت تو بس نیکی کے کام میں ہے “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 2  -  Score: 66  -  2k
حدیث نمبر: 4082 --- حکم البانی: صحيح... قرہ ؓ کہتے ہیں کہ میں قبیلہ مزینہ کی ایک جماعت کے ساتھ رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا پھر ہم نے آپ سے بیعت کی ، آپ کچھ قمیص کے بٹن کھلے ہوئے تھے ، میں نے آپ سے بیعت کی پھر اپنا ہاتھ آپ کی قمیص کے گریبان میں داخل کیا اور مہر نبوت کو چھوا ۔ عروہ کہتے ہیں : میں نے معاویہ اور ان کے بیٹے کی قمیص کے بٹن جاڑا ہو یا گرمی ہمیشہ کھلے دیکھے ، یہ دونوں کبھی بٹن لگاتے ہی نہیں تھے اپنے گریبان ہمیشہ کھلے رکھتے تھے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 2  -  Score: 66  -  2k
حدیث نمبر: 3197 --- حکم البانی: صحيح... ابن ابی لیلیٰ کہتے ہیں کہ زید یعنی ابن ارقم ؓ ہمارے جنازوں پر چار تکبیریں کہا کرتے تھے اور ایک بار ایک جنازہ پر انہوں نے پانچ تکبیریں کہیں تو ہم نے ان سے پوچھا (آپ ہمیشہ چار تکبیریں کہا کرتے تھے آج پانچ کیسے کہیں ؟) تو انہوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ ایسا (بھی) کہتے تھے ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : مجھے ابن مثنیٰ کی حدیث زیادہ یاد ہے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 2  -  Score: 66  -  2k
حدیث نمبر: 4963 --- حکم البانی: حسن صحيح... اسلم کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب ؓ نے اپنے ایک بیٹے کو مارا جس نے اپنی کنیت ابوعیسیٰ رکھی تھی اور مغیرہ بن شعبہ ؓ نے بھی ابوعیسیٰ کنیت رکھی تھی ، تو عمر ؓ نے ان سے کہا : کیا تمہارے لیے یہ کافی نہیں کہ تم ابوعبداللہ کنیت اختیار کرو ؟ وہ بولے : میری یہ کنیت رسول اللہ ﷺ نے ہی رکھی ہے ، تو انہوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ کے تو اگلے پچھلے سب گناہ بخش دئیے گئے تھے ، اور ہم تو اپنی ہی طرح کے چند لوگوں میں سے ایک ہیں چنانچہ وہ ہمیشہ ابوعبداللہ کی کنیت سے پکارے جاتے رہے ، یہاں تک کہ انتقال فرما گئے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 2  -  Score: 66  -  2k
حدیث نمبر: 480 --- حکم البانی: حسن صحيح... ابو سعید خدری ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کھجور کی شاخوں کو پسند کرتے تھے اور ہمیشہ آپ کے ہاتھ میں ایک شاخ رہتی تھی ، (ایک روز) آپ ﷺ مسجد میں داخل ہوئے تو قبلہ کی دیوار میں بلغم لگا ہوا دیکھا ، آپ ﷺ نے اسے کھرچا پھر غصے کی حالت میں لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا : ” کیا تم میں سے کسی کو اپنے منہ پر تھوکنا اچھا لگتا ہے ؟ جب تم میں سے کوئی شخص قبلے کی طرف منہ کرتا ہے تو وہ اپنے رب عزوجل کی طرف منہ کرتا ہے اور فرشتے اس کی داہنی طرف ہوتے ہیں ، لہٰذا کوئی شخص نہ اپنے داہنی طرف تھوکے اور نہ ہی قبلہ کی طرف ، اگر تھوکنے کی حاجت ہو تو اپنے بائیں جانب یا اپنے پیر کے نیچے تھوکے ، اگر اسے جلدی ہو تو اس طرح کرے “ ۔ ابن عجلان نے اسے ہم سے یوں بیان کیا کہ وہ اپنے کپڑے میں تھوک کر اس کو مل لے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 2  -  Score: 66  -  3k
حدیث نمبر: 4954 --- حکم البانی: صحيح... اسامہ بن اخدری تمیمی ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی جسے ” اصرم “ (بہت زیادہ کاٹنے والا) کہا جاتا تھا ، اس گروہ میں تھا جو رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا تھا تو آپ نے اس سے پوچھا : تمہارا نام کیا ہے ؟ اس نے کہا : میں ” اصرم “ ہوں ، آپ نے فرمایا : ” نہیں تم ” اصرم “ نہیں بلکہ ” زرعہ “ (کھیتی لگانے والے) ہو ، (یعنی آج سے تمہارا نام زرعہ ہے) ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 2  -  Score: 48  -  2k
Result Pages: 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 Next >>


Search took 0.176 seconds