1. سلسلہ احادیث صحیحہ --- فتنے، علامات قیامت اور حشر --- جہاد جاری رہے گا ، ایک گروہ حق پر قائم رہے گا [سلسلہ احادیث صحیحہ]
حدیث نمبر: 3740 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 1935... سیدنا سلمہ بن نفیل کندی ؓ کہتے ہیں : میں رسول اللہ ﷺ کے پاس بیٹھا ہوا تھا ، ایک آدمی نے کہا : اے اللہ کے رسول ! لوگوں نے گھوڑوں کو بےقیمت کر دیا ہے ، اسلحہ ترک کر دیا ہے اور یہ کہنا شروع کر دیا ہے : اب کوئی جہاد نہیں رہا ، اب لڑائی ختم ہو چکی ہے ۔ رسول اللہ ﷺ اپنے چہرے کے ساتھ متوجہ ہوئے اور فرمایا : ”یہ لوگ خلاف حقیقت بات کر رہے ہیں ۔ اب ، بالکل ابھی قتال شروع ہوا ہے ، میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر لڑتا رہے گا ، اللہ تعالیٰ ان کے لیے لوگوں کے دلوں کو ٹیڑھا کرتا رہے گا اور ان سے اپنے بندوں کو (مال غنیمت کی صورت میں) رزق مہیا کرتا رہے گا ، حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ کا وعدہ آ پہنچے گا ۔ (یاد رکھو کہ) روز قیامت تک گھوڑے کی پیشانی میں خیر معلق رہے گی ۔ میری طرف یہ وحی کی جا رہی ہے : میں فوت ہونے والا ہوں ، ٹھہرنے والا نہیں ہوں ، تم لوگ گروہوں کی صورت میں میر ے پیچھے چلو گے اور تم ایک دوسرے کا خون کرو گے ۔ (یاد رکھنا کہ) شام مومنوں کے گھروں کی اصل ہے ۔ “
2. سلسلہ احادیث صحیحہ --- آداب اور اجازت طلب کرنا --- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مخصوص علامتیں ، رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم کا اپنے صحابہ کی معاونت کرنا ، تلاش حق کے لیے سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کا سفر نامہ [سلسلہ احادیث صحیحہ]
حدیث نمبر: 2718 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 894... سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے ، وہ کہتے ہیں : سیدنا سلمان فارسی ؓ نے مجھے اپنا واقعہ اپنی زبانی یوں بیان کیا ، وہ کہتے ہیں : میں اصبہان کا ایک فارسی باشندہ تھا ، میرا تعلق ان کی ایک جیی نامی بستی سے تھا ، میرے باپ اپنی بستی کے بہت بڑے کسان تھے اور میں اپنے باپ کے ہاں اللہ کی مخلوق میں سے سب سے زیادہ محبوب تھا ۔ میرے ساتھ ان کی محبت قائم رہی حتیٰ کہ انہوں نے مجھے گھر میں آگ کے پاس ہمیشہ رہنے والے کی حیثیت سے پابند کر دیا ، جیسے لڑکی کو پابند کر دیا جاتا ہے ۔ میں نے مجوسیت میں بڑی جدوجہد سے کام لیا ، حتیٰ کہ میں آگ کا ایسا خادم و مصاحب بنا کہ ہر وقت اس کو جلاتا رہتا تھا اور ایک لمحہ کے لیے بھی اسے بجھنے نہ دیتا تھا ۔ میرے باپ کی ایک بڑی عظیم جائیداد تھی ، انہوں نے ایک دن ایک عمارت (کے سلسلہ میں) مصروف ہونے کی وجہ سے مجھے کہا : بیٹا ! میں تو آج اس عمارت میں مشغول ہو گیا ہوں اور اپنی جائیداد (تک نہیں پہنچ پاؤں گا) ، اس لیے تم چلے جاؤ اور ذرا دیکھ کر آؤ ۔ انہوں نے اس کے بارے میں مزید چند ( احکام بھی) صادر کئے تھے ۔ پس میں اس جاگیر کے لیے نکل پڑا ، میرا گزر عیسائیوں کے ایک گرجا گھر کے پاس سے ہوا ، میں نے ان کی آوازیں سنیں وہ نماز ادا کر رہے تھے ۔ مجھے یہ علم نہ ہو سکا کہ عوام الناس کا کیا معاملہ ہے کہ میرے باپ نے مجھے اپنے گھر میں پابند کر رکھا ہے ۔ (بہرحال) جب میں ان کے پاس سے گزرا اور ان کی آوازیں سنیں تو میں ان کے پاس چلا گیا اور ان کی نقل و حرکت دیکھنے لگ گیا ۔ جب میں نے ان کو دیکھا تو مجھے ان کی نماز پسند آئی اور میں ان کے دین کی طرف راغب ہوا اور میں نے کہا : بخدا ! یہ دین اس (مجوسیت) سے بہتر ہے جس پر ہم کاربند ہیں ۔ میں نے ان سے پوچھا : اس دین کی بنیاد کہاں ہے ؟ انہوں نے کہا : شام میں ۔ پھر میں اپنے باپ کی طرف واپس آ گیا ، (چونکہ مجھے تاخیر ہو گئی تھی اس لیے) انہوں نے مجھے بلانے کے لیے کچھ لوگوں کو بھی میرے پیچھے بھیج دیا تھا ۔ میں اس مصروفیت کی وجہ سے ان کے مکمل کام کی (طرف کوئی توجہ نہ دھر سکا) ۔ جب میں ان کے پاس آیا تو انہوں نے پوچھا : بیٹا ! آپ کہاں تھے ؟ کیا میں نے ایک ذمہ داری آپ کے سپرد نہیں کی تھی ؟ میں نے کہا : ابا جان ! میں کچھ لوگوں کے پاس سے گزرا ، وہ گرجا گھر می...
3. سلسلہ احادیث صحیحہ --- فضائل و مناقب اور معائب و نقائص --- سیدنا سلمان فارسی کا ایمان لانے کا واقعہ ، تلاش حق کے لیے سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کا سفر نامہ [سلسلہ احادیث صحیحہ]
حدیث نمبر: 3454 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 894... سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے ، وہ کہتے ہیں : سیدنا سلمان فارسی ؓ نے مجھے اپنا واقعہ اپنی زبانی یوں بیان کیا ، وہ کہتے ہیں : میں اصبہان کا ایک فارسی باشندہ تھا ، میرا تعلق ان کی ایک جیی نامی بستی سے تھا ، میرے باپ اپنی بستی کے بہت بڑے کسان تھے اور میں اپنے باپ کے ہاں اللہ کی مخلوق میں سے سب سے زیادہ محبوب تھا ۔ میرے ساتھ ان کی محبت قائم رہی حتیٰ کہ انہوں نے مجھے گھر میں آگ کے پاس ہمیشہ رہنے والے کی حیثیت سے پابند کر دیا ، جیسے لڑکی کو پابند کر دیا جاتا ہے ۔ میں نے مجوسیت میں بڑی جدوجہد سے کام لیا ، حتیٰ کہ میں آگ کا ایسا خادم و مصاحب بنا کہ ہر وقت اس کو جلاتا رہتا تھا اور ایک لمحہ کے لیے بھی اسے بجھنے نہ دیتا تھا ۔ میرے باپ کی ایک بڑی عظیم جائیداد تھی ، انہوں نے ایک دن ایک عمارت (کے سلسلہ میں) مصروف ہونے کی وجہ سے مجھے کہا : بیٹا ! میں تو آج اس عمارت میں مشغول ہو گیا ہوں اور اپنی جائیداد (تک نہیں پہنچ پاؤں گا) ، اس لیے تم چلے جاؤ اور ذرا دیکھ کر آؤ ۔ انہوں نے اس کے بارے میں مزید چند ( احکام بھی) صادر کئے تھے ۔ پس میں اس جاگیر کے لیے نکل پڑا ، میرا گزر عیسائیوں کے ایک گرجا گھر کے پاس سے ہوا ، میں نے ان کی آوازیں سنیں وہ نماز ادا کر رہے تھے ۔ مجھے یہ علم نہ ہو سکا کہ عوام الناس کا کیا معاملہ ہے کہ میرے باپ نے مجھے اپنے گھر میں پابند کر رکھا ہے ۔ (بہرحال) جب میں ان کے پاس سے گزرا اور ان کی آوازیں سنیں تو میں ان کے پاس چلا گیا اور ان کی نقل و حرکت دیکھنے لگ گیا ۔ جب میں نے ان کو دیکھا تو مجھے ان کی نماز پسند آئی اور میں ان کے دین کی طرف راغب ہوا اور میں نے کہا : بخدا ! یہ دین اس (مجوسیت) سے بہتر ہے جس پر ہم کاربند ہیں ۔ میں نے ان سے پوچھا : اس دین کی بنیاد کہاں ہے ؟ انہوں نے کہا : شام میں ۔ پھر میں اپنے باپ کی طرف واپس آ گیا ، (چونکہ مجھے تاخیر ہو گئی تھی اس لیے) انہوں نے مجھے بلانے کے لیے کچھ لوگوں کو بھی میرے پیچھے بھیج دیا تھا ۔ میں اس مصروفیت کی وجہ سے ان کے مکمل کام کی (طرف کوئی توجہ نہ دھر سکا) ۔ جب میں ان کے پاس آیا تو انہوں نے پوچھا : بیٹا ! آپ کہاں تھے ؟ کیا میں نے ایک ذمہ داری آپ کے سپرد نہیں کی تھی ؟ میں نے کہا : ابا جان ! میں کچھ لوگوں کے پاس سے گزرا ، وہ گرجا گھر می...
4. سلسلہ احادیث صحیحہ --- آداب اور اجازت طلب کرنا --- اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول سے شرم و حیا کرنے کے تقاضے [سلسلہ احادیث صحیحہ]
حدیث نمبر: 2799 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 2991... سلیمان بن زیاد حضرمی نے کہا : مجھے سیدنا عبداللہ بن حارث بن جز زبیدی ؓ نے بیان کیا کہ وہ اور اس کا ایک ساتھی ایمن سے گزرے ، کیا دیکھتے ہیں کہ قریشیوں کے ایک گروہ نے اپنی چادریں اتار دیں اور انہیں بٹ کر برہنہ حالت میں پٹا کھیلنے لگے ۔ عبداللہ ؓ کہتے ہیں کہ جب ہم ان کے پاس سے گزرے تو وہ کہنے لگے کہ یہ ایک مذہب کے پیشوا لوگ ہیں ، ان کو نظر انداز کر دو ۔ اتنے میں رسول اللہ ﷺ آ گئے ، جب انہوں نے آپ ﷺ کو دیکھا تو وہ منتشر ہو گئے ۔ رسول اللہ ﷺ غصے کی حالت میں لوٹے اور حجرے میں داخل ہوئے ، میں حجرے کے پیچھے کھڑا تھا ، میں نے آپ ﷺ کو حجرے میں فرماتے سنا : ”سبحان اللہ ! (یہ لوگ) نہ اللہ تعالیٰ سے اور نہ رسول اللہ ﷺ سے پردہ کیا ۔ “ سیدہ ام ایمن ؓ آپ ﷺ کے پاس تھیں ، وہ کہنے لگیں : اے اللہ کے رسول ! ان کے لیے بخشش طلب کیجئیے ۔ سیدنا عبداللہ ؓ کہتے ہیں : کسی دشواری کی وجہ سے آپ نے ان کے لیے بخشش طلب نہ کی ۔
5. سلسلہ احادیث صحیحہ --- توبہ، نصیحت اور نرمی کے ابواب --- توبہ سے گناہوں کی معافی [سلسلہ احادیث صحیحہ]
حدیث نمبر: 2253 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 900... علقمہ بن وائل کندی اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے عہد میں ایک عورت نماز کے ارادے سے (گھر سے) نکلی ، اسے راستے میں ایک آدمی ملا ، اس نے اسے گرا دیا اور بدکاری کی ۔ وہ چیخ و پکار کرنے لگی ، وہ آدمی چل دیا ۔ (اتنے میں) اس کے پاس سے کوئی دوسرا شخص گزرا ، اس نے اسے بتایا کہ اس آدمی نے میرے ساتھ بدکاری کی ہے ۔ پھر وہ مہاجرین کے ایک گروہ کے پاس سے گزری اور انہیں بتایا کہ فلاں آدمی نے میرے ساتھ ایسے ایسے کیا ہے ۔ وہ گئے اور اس آدمی کو پکڑ کر اس عورت کے سامنے لے آئے ، اس نے کہا : واقعی یہی آدمی ہے ۔ ۔ ۔ وہ اسے رسول اللہ ﷺ کے پاس لے آئے ، جب آپ ﷺ نے اسے سنگسار کرنے کا حکم دیا تو ایک دوسرا آدمی ، جو درحقیقت مجرم تھا ، اٹھا اور کہنے لگا : اے اللہ کے رسول ! اس سے بدکاری کرنے والا (یہ شخص نہیں ہے) بلکہ میں ہوں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ”تو چلی جا ، اللہ تعالیٰ نے تجھے معاف کر دیا ہے ۔ “ پھر سابقہ آدمی کے بارے میں کلمہ خیر کہا اور (اپنے جرم کا اقرار کرنے والے) زانی آدمی کے بارے میں فرمایا : ”اس کو رجم (سنگسار) کر دو ۔ “ اور فرمایا : ”اس اقرار کرنے والے آدمی نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر اہل مدینہ اتنی توبہ کر لیں تو ان سے قبول کی جائے ۔ “
6. سلسلہ احادیث صحیحہ --- ایمان توحید، دین اور تقدیر کا بیان --- امور کائنات میں صرف اللہ تعالیٰ کی مشیت کار فرما ہے [سلسلہ احادیث صحیحہ]
حدیث نمبر: 5 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 138... سیدہ عائشہ ؓ کے اخیافی بھائی سیدنا طفیل بن سخبرہ ؓ کہتے ہیں : میں خواب میں یہودیوں کے ایک گروہ کے پاس سے گزرا ، میں نے ان سے پوچھا کہ تم کون ہو ؟ انہوں نے کہا : ہم یہودی ہیں ۔ میں نے کہا : تم بہترین قوم ہو ، کاش ! تم عزیر (علیہ السلام) کو اللہ تعالیٰ کا بیٹا نہ قرار دیتے ۔ یہودیوں نے کہا : تم بھی بہترین لوگ ہو ، کاش ! تم یہ نہ کہتے کہ جو اللہ چاہے اور محمد ( ﷺ ) چاہے ۔ پھر میں عیسائی گروہ کے پاس سے گزرا ۔ میں نے ان سے پوچھا : تم کون ہو ؟ انہوں نے کہا : ہم نصرانی ہیں ۔ میں نے کہا : تم بڑے اچھے لوگ ہو ، کاش ! تم عیسیٰ (علیہ السلام) کو اللہ تعالیٰ کا بیٹا نہ قرار دیتے ۔ انہوں نے کہا : تم بھی بہترین لوگ ہو ، کاش ! تم یہ نہ کہتے کہ جو اللہ چاہے اور محمد (علیہ السلام) چاہے ۔ جب صبح ہوئی تو میں نے بعض لوگوں کو یہ خواب سنایا اور پھر رسول اللہ ﷺ کے پاس چلا گیا اور آپ کو بیان کیا ۔ آپ ﷺ نے پوچھا : تم نے یہ خواب کسی کو سنایا ہے ؟ میں نے کہا : جی ہاں ۔ جب لوگوں نے نماز ادا کر لی تو آپ ﷺ نے انہیں خطبہ دیا ، اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی اور فرمایا : ”طفیل نے ایک خواب دیکھا ہے اور تم میں سے بعض لوگوں کو بتا بھی دیا ہے ۔ تم لوگ ایک کلمہ کہتے تھے ، بس حیا آڑے آتی رہی اور میں تمہیں منع نہ کر سکا ۔ (اب کے بعد) ایسے نہ کہا کرو کہ جو اللہ چاہے اور محمد ( ﷺ ) چاہے ۔ “
7. سلسلہ احادیث صحیحہ --- فتنے، علامات قیامت اور حشر --- امت کا ایک گروہ حق پر قائم رہے گا [سلسلہ احادیث صحیحہ]
حدیث نمبر: 3771 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 270... سیدنا عمران بن حصین ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”میری امت کا ایک گروہ تاقیامت حق پر قائم دائم رہے گا ۔ “
8. سلسلہ احادیث صحیحہ --- فتنے، علامات قیامت اور حشر --- ہر ایک ہزار میں سے نو سو ننانوے جہنم میں [سلسلہ احادیث صحیحہ]
حدیث نمبر: 3718 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 3250... سیدنا ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”اللہ تعالیٰ قیامت والے دن فرمائے گا : اے آدم ! وہ کہیں گے : اے ہمارے رب ! میں حاضر ہوں ۔ اللہ تعالیٰ آوازیں دیں گے : بیشک اللہ تعالیٰ تجھے حکم دیتا ہے کہ تم اپنی اولاد میں سے جہنم کے لیے (جہنمی) گروہ کو علیحدہ کر دو ۔ وہ پوچھیں گے : اے میرے رب ! آگ کے گروہ کی تعداد کیا ہے ؟ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے : ایک ہزار کی نفری میں سے نو سو نناوے (۹۹۹) کو (جہنم کے لیے علیحدہ کر دو) ۔ (یہ ہولناک خبر سن کر) حاملہ عورتوں کے حمل ساقط ہو جائیں گے اور بچے بوڑھے ہو جائیں گے ، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : « يَوْمَ تَرَوْنَہَا تَذْہَلُ كُلُّ مُرْضِعَۃٍ عَمَّا أَرْضَعَتْ وَتَضَعُ كُلُّ ذَاتِ حَمْلٍ حَمْلَہَا وَتَرَى النَّاسَ سُكَارَى وَمَا ہُمْ بِسُكَارَى وَلَـكِنَّ عَذَابَ اللَّـہِ شَدِيدٌ » ”اور تو دیکھے گا کہ لوگ مدہوش دکھائی دیں گے ، حالانکہ درحقیقت وہ متوالے نہ ہوں گے ، لیکن اللہ تعالیٰ کا عذاب بڑا ہی سخت ہے ۔ “ (۲۲-الحج : ۲) یہ بات صحابہ پر اتنی گراں گزری کہ ان کے چہرے بدل گئے ۔ نبی کریم ﷺ نے (ان کو حوصلہ دلاتے ہوئے) فرمایا : ” (قیامت والے دن تناسب یہ ہو گا کہ) یاجوج ماجوج میں سے نو سو ننانوے افراد اور تم میں سے ایک فرد ہو گا ، پھر (سابقہ امتوں کے) لوگوں کے مقابلے تمہاری تعداد اتنی ہو گی ، جتنے کے سفید رنگ کے بیل کی پشت پر سیاہ بال یا سیاہ رنگ کے بیل کی پشت پر سفید بال ہوتے ہیں ۔ مجھے امید ہے کہ تم جنت کی آبادی کا چوتھائی حصہ ہو گے ۔ “ ( یہ سن کر) ہم نے اللہ اکبر کہا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ” (مجھے امید ہے کہ) تم جنت کی آبادی کا تیسرا حصہ ہو گے ۔ “ ہم نے اللہ اکبر کہا ۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا : ”جنت کی آدھی آبادی تم لوگ ہو گے ۔ “ (یہ سن کر) ہم نے اللہ اکبر کہا ۔
9. سلسلہ احادیث صحیحہ --- فتنے، علامات قیامت اور حشر --- نیک لوگ بھی عذاب الٰہی میں رگڑے جاتے ہیں ، لیکن . . . [سلسلہ احادیث صحیحہ]
حدیث نمبر: 3746 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 1924... سیدہ ام سلمہ ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ « إِنَّا لِلَّـہِ وَإِنَّا إِلَيْہِ رَاجِعُونَ » کہتے ہوئے نیند سے بیدار ہوئے ۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ کو کیا ہوا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ”میری امت کے ایک گروہ کو دھنسایا جا رہا ہے ، وہ ایک آدمی کی قیادت میں چلیں گے ، وہ (ان کو لے کر) مکہ پر چڑھائی کر دے گا ، اللہ تعالیٰ مکہ کی حفاظت کرے گا اور ان سب کو زمین میں دھنسا دے گا ، ان کی ہلاکت کی جگہ تو ایک ہی ہو گی لیکن (زمین سے دوبارہ) نکلنے کے مقامات مختلف ہوں گے ، کیونکہ ان میں کچھ لوگ (اپنی رضامندی سے نہیں بلکہ) مجبور ہو کر آئے ہوں گے ۔ “
10. سلسلہ احادیث صحیحہ --- اخلاق، نیکی کرنا، صلہ رحمی --- بڑی مفسدت سے بچنے کے لیے چھوٹی مفسدت کا ارتکاب کرنا درست ہے [سلسلہ احادیث صحیحہ]
حدیث نمبر: 2499 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 3075... سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” بیشک موسیٰ علیہ السلام بڑے ہی شرم والے اور بدن ڈھانپنے والے شخص تھے ، ان کی حیا کی وجہ سے ان کے بدن کا کوئی حصہ دیکھا نہیں جا سکتا تھا ، بنو اسرائیل کے جن لوگوں نے آپ علیہ السلام کو تکلیف پہنچائی تھی ، انہوں نے کہا : یہ آدمی اپنے کسی جسمانی عیب کی وجہ سے اتنا پردہ کرتا ہے ، یا تو پھلبہری ہے یا خصیتین بڑھے ہوئے ہیں یا کوئی اور آفت ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے سیدنا موسیٰ علیہ السلام کو ان کی لگائی ہوئی تہمت سے بری کرنے کا ارادہ کیا ۔ ایک دن موسیٰ علیہ السلام خلوت میں گئے اور کپڑے اتار کر ایک پتھر پر رکھے ، پھر غسل کیا ۔ جب فارغ ہوئے تو کپڑے لینے کے لیے گئے ۔ (لیکن ہوا یہ کہ) پتھر آپ کے کپڑوں سمیت بھاگ پڑا ۔ سیدنا موسیٰ علیہ السلام نے اپنی لاٹھی اٹھائی اور پتھر کے پیچھے یہ کہتے ہوئے دوڑ پڑے ، اے پتھر ! میرے کپڑے دے جا ۔ اے پتھر ! میرے کپڑے دے جا ۔ (دوڑتے دوڑتے) وہ بنی اسرائیل کے ایک گروہ کے پاس پہنچ گئے ۔ انہوں نے آپ کو برہنہ حالت میں دیکھا اور اللہ کی مخلوق میں آپ کو سب سے حسین اور اپنے لگائے ہوئے عیب سے مکمل بری پایا ۔ انہوں نے خود کہا : اللہ کی قسم ! موسیٰ علیہ السلام میں تو کوئی نقص نہیں ہے ۔ وہاں پتھر ٹھہر گیا ، آپ نے اپنے کپڑے لیے اور پہنے اور لاٹھی سے پتھر کو مارنا شروع کر دیا ۔ اللہ کی قسم ! اس پتھر پر موسیٰ علیہ السلام کے مارنے کی وجہ سے تین یا چار یا پانچ نشانات بھی تھے اور یہ واقعہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان (کا مصداق ہے) : « يَا أَيُّہَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَكُونُوا كَالَّذِينَ آذَوْا مُوسَى فَبَرَّأَہُ اللَّـہُ مِمَّا قَالُوا وَكَانَ عِنْدَ اللَّـہِ وَجِيہًا » (۳۳-الأحزاب : ۶۹) ” اے ایمان والو ! ان لوگوں کی طرح نہ ہو جاؤ ، جنہوں نے موسیٰ کو تکلیف دی تو اللہ نے اسے اس (تہمت) سے بری قرار دیا جو انہوں نے لگائی تھی اور وہ اللہ کے ہاں بڑی وجاہت و مرتبت والے تھے ۔ “
11. سلسلہ احادیث صحیحہ --- علم سنت اور حدیث نبوی --- بنو اسرائیل سے ان کی احادیث بیان کرنا [سلسلہ احادیث صحیحہ]
حدیث نمبر: 355 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 2926... سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” بنو اسرائیل سے (ان کی روایت) بیان کر سکتے ہو ، اس میں کوئی حرج نہیں ہے ، کیونکہ ان میں کچھ انوکھے امور بھی پائے جاتے ہیں ۔ “ پھر آپ ﷺ نے خود فرمایا : ” بنو اسرائیل کا ایک گروہ نکلا ، وہ اپنے ایک قبرستان کے پاس سے گزرا ، وہ کہنے لگے : اگر ہم دو رکعت نماز پڑھیں اور اللہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ وہ ہمارے لیے کسی مردہ کو (زندہ کر کے اسے اس کی قبر) سے نکالے ، تاکہ ہم اس سے موت کے بارے میں دریافت کر سکیں ۔ پس انہوں نے ایسے ہی کیا ، وہ اس طرح کر رہے تھے کہ ایک گندمی رنگ کے آدمی نے قبر سے اپنا سر نکالا ، اس کی پیشانی پر سجدوں کا نشان تھا ، اس نے کہا : اوئے ! تم مجھ سے کیا چاہتے ہو ؟ میں آج سے سو سال پہلے مرا تھا ، لیکن ابھی تک موت کی حرارت ختم نہیں ہوئی ، اب اللہ تعالیٰ سے دعا کرو کہ وہ مجھے اسی حالت میں لوٹا دے ، جس میں میں تھا ۔ “
12. سلسلہ احادیث صحیحہ --- ابتدائے (مخلوقات)، انبیا و رسل، عجائبات خلائق --- عورتیں ایسا لباس نہیں پہن سکتیں ، جو مردوں کو ان کی طرف متوجہ کرے [سلسلہ احادیث صحیحہ]
حدیث نمبر: 3897 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 486... سیدنا ابوسعید خدری ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”بنو اسرائیل میں ایک کوتاہ قد عورت تھی ، اس نے کھڑاؤں (لکڑی کے جوتے) بنوا لیے ۔ اب وہ دو پست قد عورتوں کے درمیان چلتی تھی اور سونے کی ایسی انگوٹھی پہنتی تھی ، جس کے نگینے میں بہترین خوشبو کستوری بھر لیتی تھی ۔ جب کسی مجلس کے پاس سے گزرتی تو نگینے کو حرکت دیتی ، سو خوشبو پھیل جاتی تھی ۔ “ اور ایک روایت میں ہے : ”اس نے نگینے کا ایک ڈھکن بنوایا تھا ، جب کسی گروہ یا مجلس کے پاس سے گزرتی تو اسے کھول دیتی تھی اور خوشبو پھیل جاتی تھی ۔ “
13. سلسلہ احادیث صحیحہ --- فتنے، علامات قیامت اور حشر --- آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا حوض . . . ، بدعتی لوگ حوض سے دور دھتکار دیے جائیں گے [سلسلہ احادیث صحیحہ]
حدیث نمبر: 3705 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 3952... سیدنا ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”میری امت حوض پر میرے پاس آئے گی ۔ میں کچھ لوگوں کو اس سے یوں دھتکاروں گا ، جیسے کوئی آدمی دوسرے کے اونٹوں کو اپنے اونٹوں سے دور دھتکارتا ہے ۔ “ صحابہ نے کہا : اے اللہ کے نبی ! کیا آپ ہمیں پہچان لیں گے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ”ہاں ، تمہاری ایک ایسی علامت ہو گی ، جو دوسروں کی نہیں ہو گی ، تم میرے پاس اس حال میں آؤ گے کہ وضو کے اثر کی وجہ سے تمہاری پیشانی ، دونوں ہاتھ اور دونوں پاؤں چمکتے ہوں گے ۔ لیکن تم میں ایک گروہ کو مجھ سے روک لیا جائے گا ، وہ (مجھ تک) نہ پہنچ پائیں گے ۔ میں کہوں گا : اے میرے رب ! یہ میرے ساتھی ہیں ؟ ایک فرشتہ مجھے جواب دے گا اور کیا آپ جانتے ہیں کہ انہوں نے آپ کے بعد (دین میں) بدعتوں کو رواج دیا تھا ؟ ! “
14. سلسلہ احادیث صحیحہ --- علم سنت اور حدیث نبوی --- بدعتی لوگوں کا انجام [سلسلہ احادیث صحیحہ]
حدیث نمبر: 331 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 3952... سیدنا ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”میری امت حوض پر میرے پاس آئے گی ۔ میں کچھ لوگوں کو اس سے یوں دھتکاروں گا ، جیسے کوئی آدمی دوسرے کے اونٹوں کو اپنے اونٹوں سے دور دھتکارتا ہے ۔ صحابہ نے کہا : اے اللہ کے نبی ! کیا آپ ہمیں پہچان لیں گے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ”ہاں ، تمہاری ایک ایسی علامت ہو گی ، جو دوسروں کی نہیں ہو گی ، تم میرے پاس اس حال میں آؤ گے کہ وضو کے اثر کی وجہ سے تمہاری پیشانی ، دونوں ہاتھ اور دونوں پاؤں چمکتے ہوں گے ۔ لیکن تم میں ایک گروہ کو مجھ سے روک لیا جائے گا ، وہ (مجھ تک) نہ پہنچ پائیں گے ۔ میں کہوں گا : اے میرے رب ! یہ میرے ساتھی ہیں ؟ ایک فرشتہ مجھے جواب دے گا : اور کیا آپ جانتے ہیں کہ انہوں نے آپ کے بعد (دین میں) بدعتوں کو رواج دیا تھا ۔ “
15. سلسلہ احادیث صحیحہ --- فتنے، علامات قیامت اور حشر --- قیامت سے پہلے تمام مومن ایک ہوا سے مر جائیں گے [سلسلہ احادیث صحیحہ]
حدیث نمبر: 3687 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 1108... عبدالرحمٰن بن شماسہ مہری کہتے ہیں : میں مسلمہ بن مخلد کے پاس تھا ، عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ بھی ان کے پاس موجود تھے ۔ عبداللہ نے کہا : قیامت بدترین لوگوں پر قائم ہو گی ، وہ جاہلیت والے لوگوں سے بھی بدتر ہوں گے ، وہ جب بھی اللہ تعالیٰ کو پکاریں گے ، اللہ تعالیٰ ان کی پکار کو مردود قرار دے گا ۔ اتنے میں ان کے پاس سیدنا عقبہ بن عامر ؓ آ گئے ، مسلمہ نے ان سے کہا : عقبہ ! عبداللہ کی بات پر غور کرو ، وہ کیا کہہ رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا : وہ مجھ سے زیادہ علم رکھتے ہیں ، میں نے تو رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا : ” میری امت کا ایک گروہ اﷲ کے حکم کے مطابق قتال کرتا رہے گا ، وہ اپنے دشمنوں پر غالب رہے گا اور اس کے مخالفین اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکیں گے ، حتیٰ کہ قیامت قائم ہو جائے گی اور وہ اسی حالت پر ہو گا ۔ “ یہ سن کر سیدنا عبداللہ نے کہا : جی ہاں ، (لیکن اتنی بات ضرور ہے کہ) پھر اللہ تعالیٰ کستوری کی خوشبو کی حامل ہوا بھیجے گا ، وہ ریشم کی طرح (نرم نرم) محسوس ہو گی ، جس نفس کے دل میں ایک دانے کے برابر ایمان ہو گا ، وہ اسے فوت کر دے گی ، پھر بدترین لوگ باقی رہ جائیں گے اور ان پر قیامت قائم ہو گی ۔
16. سلسلہ احادیث صحیحہ --- جنت اور جہنم --- جنت میں داخل ہونے والا پہلا گروہ [سلسلہ احادیث صحیحہ]
حدیث نمبر: 3926 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 1736... سیدنا ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : ”پہلا گروہ جو جنت میں داخل ہو گا ، ان کے چہرے چودھویں رات کے چاند کی طرح (چمکتے) ہوں گے ، پھر دوسرا گروہ داخل ہو گا جن کا رنگ آسمان پر سب سے زیادہ روشن ستارے کی طرح چمکتا ہو گا ۔ ان میں سے ہر ایک کے لیے دو بیویاں ہوں گی ، ہر بیوی نے ستر عمدہ پوشاکیں زیب تن کی ہوئی ہوں گی اور ان کے بیچ میں سے اس کی پنڈلی کی ہڈی کا گودا نظر آ رہا ہو گا ۔ “
17. سلسلہ احادیث صحیحہ --- فضائل و مناقب اور معائب و نقائص --- ایک جماعت حق پر قائم رہے گی [سلسلہ احادیث صحیحہ]
حدیث نمبر: 3481 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 1961... جبیر بن نفیر سے روایت ہے کہ سیدنا سلمہ بن نفیل ؓ نے ان کو بتایا کہ اس نے نبی کریم ﷺ کے پاس آ کر کہا : میں نے گھوڑے کو اکتا دیا ہے ، اسلحہ پھینک دیا ہے اور لڑائی اپنے ہتھیار رکھ چکی ہے ، اب کوئی جہاد نہیں ہو گا ۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : ”اب جہاد کا حکم آیا ہے ، میری امت کا ایک گروہ لوگوں پر غالب رہے گا ، اللہ تعالیٰ کچھ لوگوں کے دل اسلام سے منحرف کر دے گا ، وہ گروہ ان سے لڑے گا اور اللہ تعالیٰ ان کو ان سے (مال غنیمت کے ذریعے) رزق دے گا ، حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ کا امر آ جائے گا اور وہ اسی حالت پر ہوں گے ۔ آگاہ رہو ! مومنوں کے گھروں کی اصل شام میں ہے اور روز قیامت تک گھوڑوں کی پیشانیوں میں خیر و بھلائی لکھ دی گئی ہے ۔ “
18. سلسلہ احادیث صحیحہ --- فضائل و مناقب اور معائب و نقائص --- مدینہ منورہ کی فضیلت [سلسلہ احادیث صحیحہ]
حدیث نمبر: 3501 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 218... سیدنا زید بن ثابت ؓ نے اس آیت « فَمَا لَكُمْ فِي الْمُنَافِقِينَ فِئَتَيْنِ » ”تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ منافقوں کے بارے میں دو گروہ ہو رہے ہو ۔ “ (۴-النساء : ۸۸) کے بارے میں کہا : جب صحابہ کرام غزوۂ احد سے واپس لوٹے تو وہ (منافقوں کے بارے میں) دو گروہوں میں بٹ گئے ۔ ایک کا خیال تھا کہ ان کو قتل دیا جائے اور دوسرے کا خیال تھا کہ قتل نہ کیا جائے ۔ ان لوگوں کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی : « فَمَا لَكُمْ فِي الْمُنَافِقِينَ فِئَتَيْنِ » ”تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ منافقوں کے بارے میں دو گروہ ہو رہے ہو ۔ “ } اس وقت آپ ﷺ نے فرمایا ”یہ (مدینہ) طیّبہ ہے ، یہ خباثت کی نفی کرتا ہے ، جیسے آگ لوہے کی میل کچیل صاف کر دیتی ہے ۔ “
19. سلسلہ احادیث صحیحہ --- ایمان توحید، دین اور تقدیر کا بیان --- زیادہ سے زیادہ کتنے روزے رکھے جا سکتے ہیں ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرزندان امت کے حق میں ان سے بڑھ کر خیر خواہ ہیں [سلسلہ احادیث صحیحہ]
حدیث نمبر: 296 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 2855... سیدنا عبداللہ بن عمرو رضى اللہ عنہ کہتے ہیں : رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا : ”اے عبداللہ بن عمرو ! تو سارا زمانہ روزے رکھتا ہے اور پوری رات قیام کرتا ہے ، اگر تو نے ان اعمال کو جاری رکھا تو تیری آنکھیں دھنس جائیں گی اور تو لاغر و کمزور ہو جائے گا ۔ (یاد رکھ کہ) اس آدمی نے کوئی روزہ نہیں رکھا جس نے ہمیشہ روزے رکھے ۔ اس طرح کرو کہ ہر ماہ میں تین روزے رکھ لیا کرو ، یہ پورے مہینے کے روزے ہیں ۔ “ میں نے کہا : مجھے اس سے زیادہ طاقت ہے ۔ آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : چلو داود علیہ السلام والے روزے رکھ لو ، وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن افطار کرتے تھے اور جب (دشمن سے آمنا سامنا ہو جاتا) تو فرار اختیار نہیں کرتے تھے ۔ “
20. سلسلہ احادیث صحیحہ --- ایمان توحید، دین اور تقدیر کا بیان --- جہاد تا قیامت جاری رہے گا [سلسلہ احادیث صحیحہ]
حدیث نمبر: 176 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 3367... سیدنا سلمہ بن نفیل سکوتی ؓ کہتے ہیں : میں رسول اللہ ﷺ کے قریب ہوا ، حتی کے میرے گھٹنے آپ ﷺ کی رانوں کو چھو رہے تھے ۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! گھوڑوں سے غفلت برتی جا رہی ہے ، اسلحہ پھینک دیا گیا ہے اور لوگ یہ گمان کرنے لگے ہیں کہ جہاد ختم ہو گیا ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ”لوگ جھوٹ بول رہے ہیں ، قتال کا تو ابھی ابھی نفاذ ہوا ہے ، میری امت کی ایک جماعت حق پر قائم دائم رہے گی ، لوگوں پر غالب رہے گی ، بعض لوگوں کے دل منحرف ہوتے رہیں گے اور وہ ان سے قتال کر کے مال غنیمت حاصل کرتے رہیں گے ۔ “ نیز آپ ﷺ نے فرمایا ، اس حال میں آپ ﷺ کی پشت یمن کی طرف تھی : ”میں ادھر سے رحمٰن کی خوشبو (یا رحمت) محسوس کر رہا ہوں ۔ اس وقت آپ یمن کی طرف اشارہ فرما رہے تھے ۔ مجھے بذریعہ وحی بتلا دیا گیا ہے کہ میں ٹھہرنے والا نہیں ، بلکہ فوت ہونے والا ہوں ، تم لوگ گروہ در گروہ میرے پیچھے چلو گے اور (یاد رکھو کہ) گھوڑے کی پیشانی میں روز قیامت تک خیر و بھلائی معلق رہے گی اور گھوڑے والے ان پر سوار ہو کر سختیاں جھیلتے رہیں گے ۔ “
|