حدیث اردو الفاظ سرچ

بخاری، مسلم، ابوداود، ابن ماجہ، ترمذی، نسائی، سلسلہ صحیحہ البانی میں اردو لفظ / الفاظ تلاش کیجئیے۔
تلاش کیجئیے: رزلٹ فی صفحہ:
منتخب کیجئیے: حدیث میں کوئی بھی ایک لفظ ہو۔ حدیث میں لازمی تمام الفاظ آئے ہوں۔
تمام کتب منتخب کیجئیے: صحیح بخاری صحیح مسلم سنن ابی داود سنن ابن ماجہ سنن نسائی سنن ترمذی سلسلہ احادیث صحیحہ
نوٹ: اگر ” آ “ پر کوئی رزلٹ نہیں مل رہا تو آپ ” آ “ کو + Shift سے لکھیں یا اس صفحہ پر دئیے ہوئے ورچول کی بورڈ سے ” آ “ لکھیں مزید اگر کوئی لفظ نہیں مل رہا تو اس لفظ کے پہلے تین حروف تہجی کے ذریعے سٹیمنگ ٹیکنیک کے ساتھ تلاش کریں۔
سبمٹ بٹن پر کلک کرنے کے بعد کچھ دیر انتظار کیجئے تاکہ ڈیٹا لوڈ ہو جائے۔
  سٹیمنگ ٹیکنیک سرچ کے لیے یہاں کلک کریں۔



نتائج
نتیجہ مطلوبہ تلاش لفظ / الفاظ: ہمیشہ ایک گروہ
کتاب/کتب میں "سلسلہ احادیث صحیحہ"
1 رزلٹ جن میں تمام الفاظ آئے ہیں۔ 1390 رزلٹ جن میں کوئی بھی ایک لفظ آیا ہے۔
حدیث نمبر: 3740 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 1935... سیدنا سلمہ بن نفیل کندی ؓ کہتے ہیں : میں رسول اللہ ﷺ کے پاس بیٹھا ہوا تھا ، ایک آدمی نے کہا : اے اللہ کے رسول ! لوگوں نے گھوڑوں کو بےقیمت کر دیا ہے ، اسلحہ ترک کر دیا ہے اور یہ کہنا شروع کر دیا ہے : اب کوئی جہاد نہیں رہا ، اب لڑائی ختم ہو چکی ہے ۔ رسول اللہ ﷺ اپنے چہرے کے ساتھ متوجہ ہوئے اور فرمایا : ”یہ لوگ خلاف حقیقت بات کر رہے ہیں ۔ اب ، بالکل ابھی قتال شروع ہوا ہے ، میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر لڑتا رہے گا ، اللہ تعالیٰ ان کے لیے لوگوں کے دلوں کو ٹیڑھا کرتا رہے گا اور ان سے اپنے بندوں کو (‏‏‏‏مال غنیمت کی صورت میں) رزق مہیا کرتا رہے گا ، حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ کا وعدہ آ پہنچے گا ۔ (‏‏‏‏یاد رکھو کہ) روز قیامت تک گھوڑے کی پیشانی میں خیر معلق رہے گی ۔ میری طرف یہ وحی کی جا رہی ہے : میں فوت ہونے والا ہوں ، ٹھہرنے والا نہیں ہوں ، تم لوگ گروہوں کی صورت میں میر ے پیچھے چلو گے اور تم ایک دوسرے کا خون کرو گے ۔ (‏‏‏‏یاد رکھنا کہ) شام مومنوں کے گھروں کی اصل ہے ۔ “
Terms matched: 3  -  Score: 206  -  4k
حدیث نمبر: 2718 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 894... سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے ، وہ کہتے ہیں : سیدنا سلمان فارسی ؓ نے مجھے اپنا واقعہ اپنی زبانی یوں بیان کیا ، وہ کہتے ہیں : میں اصبہان کا ایک فارسی باشندہ تھا ، میرا تعلق ان کی ایک جیی نامی بستی سے تھا ، میرے باپ اپنی بستی کے بہت بڑے کسان تھے اور میں اپنے باپ کے ہاں اللہ کی مخلوق میں سے سب سے زیادہ محبوب تھا ۔ میرے ساتھ ان کی محبت قائم رہی حتیٰ کہ انہوں نے مجھے گھر میں آگ کے پاس ہمیشہ رہنے والے کی حیثیت سے پابند کر دیا ، جیسے لڑکی کو پابند کر دیا جاتا ہے ۔ میں نے مجوسیت میں بڑی جدوجہد سے کام لیا ، حتیٰ کہ میں آگ کا ایسا خادم و مصاحب بنا کہ ہر وقت اس کو جلاتا رہتا تھا اور ایک لمحہ کے لیے بھی اسے بجھنے نہ دیتا تھا ۔ میرے باپ کی ایک بڑی عظیم جائیداد تھی ، انہوں نے ایک دن ایک عمارت (‏‏‏‏کے سلسلہ میں) مصروف ہونے کی وجہ سے مجھے کہا : بیٹا ! میں تو آج اس عمارت میں مشغول ہو گیا ہوں اور اپنی جائیداد (‏‏‏‏تک نہیں پہنچ پاؤں گا) ، اس لیے تم چلے جاؤ اور ذرا دیکھ کر آؤ ۔ انہوں نے اس کے بارے میں مزید چند (‏‏‏‏ احکام بھی) صادر کئے تھے ۔ پس میں اس جاگیر کے لیے نکل پڑا ، میرا گزر عیسائیوں کے ایک گرجا گھر کے پاس سے ہوا ، میں نے ان کی آوازیں سنیں وہ نماز ادا کر رہے تھے ۔ مجھے یہ علم نہ ہو سکا کہ عوام الناس کا کیا معاملہ ہے کہ میرے باپ نے مجھے اپنے گھر میں پابند کر رکھا ہے ۔ (‏‏‏‏بہرحال) جب میں ان کے پاس سے گزرا اور ان کی آوازیں سنیں تو میں ان کے پاس چلا گیا اور ان کی نقل و حرکت دیکھنے لگ گیا ۔ جب میں نے ان کو دیکھا تو مجھے ان کی نماز پسند آئی اور میں ان کے دین کی طرف راغب ہوا اور میں نے کہا : بخدا ! یہ دین اس (‏‏‏‏مجوسیت) سے بہتر ہے جس پر ہم کاربند ہیں ۔ میں نے ان سے پوچھا : اس دین کی بنیاد کہاں ہے ؟ انہوں نے کہا : شام میں ۔ پھر میں اپنے باپ کی طرف واپس آ گیا ، (‏‏‏‏چونکہ مجھے تاخیر ہو گئی تھی اس لیے) انہوں نے مجھے بلانے کے لیے کچھ لوگوں کو بھی میرے پیچھے بھیج دیا تھا ۔ میں اس مصروفیت کی وجہ سے ان کے مکمل کام کی (‏‏‏‏طرف کوئی توجہ نہ دھر سکا) ۔ جب میں ان کے پاس آیا تو انہوں نے پوچھا : بیٹا ! آپ کہاں تھے ؟ کیا میں نے ایک ذمہ داری آپ کے سپرد نہیں کی تھی ؟ میں نے کہا : ابا جان ! میں کچھ لوگوں کے پاس سے گزرا ، وہ گرجا گھر می...
Terms matched: 2  -  Score: 225  -  50k
حدیث نمبر: 3454 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 894... سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے ، وہ کہتے ہیں : سیدنا سلمان فارسی ؓ نے مجھے اپنا واقعہ اپنی زبانی یوں بیان کیا ، وہ کہتے ہیں : میں اصبہان کا ایک فارسی باشندہ تھا ، میرا تعلق ان کی ایک جیی نامی بستی سے تھا ، میرے باپ اپنی بستی کے بہت بڑے کسان تھے اور میں اپنے باپ کے ہاں اللہ کی مخلوق میں سے سب سے زیادہ محبوب تھا ۔ میرے ساتھ ان کی محبت قائم رہی حتیٰ کہ انہوں نے مجھے گھر میں آگ کے پاس ہمیشہ رہنے والے کی حیثیت سے پابند کر دیا ، جیسے لڑکی کو پابند کر دیا جاتا ہے ۔ میں نے مجوسیت میں بڑی جدوجہد سے کام لیا ، حتیٰ کہ میں آگ کا ایسا خادم و مصاحب بنا کہ ہر وقت اس کو جلاتا رہتا تھا اور ایک لمحہ کے لیے بھی اسے بجھنے نہ دیتا تھا ۔ میرے باپ کی ایک بڑی عظیم جائیداد تھی ، انہوں نے ایک دن ایک عمارت (‏‏‏‏کے سلسلہ میں) مصروف ہونے کی وجہ سے مجھے کہا : بیٹا ! میں تو آج اس عمارت میں مشغول ہو گیا ہوں اور اپنی جائیداد (‏‏‏‏تک نہیں پہنچ پاؤں گا) ، اس لیے تم چلے جاؤ اور ذرا دیکھ کر آؤ ۔ انہوں نے اس کے بارے میں مزید چند (‏‏‏‏ احکام بھی) صادر کئے تھے ۔ پس میں اس جاگیر کے لیے نکل پڑا ، میرا گزر عیسائیوں کے ایک گرجا گھر کے پاس سے ہوا ، میں نے ان کی آوازیں سنیں وہ نماز ادا کر رہے تھے ۔ مجھے یہ علم نہ ہو سکا کہ عوام الناس کا کیا معاملہ ہے کہ میرے باپ نے مجھے اپنے گھر میں پابند کر رکھا ہے ۔ (‏‏‏‏بہرحال) جب میں ان کے پاس سے گزرا اور ان کی آوازیں سنیں تو میں ان کے پاس چلا گیا اور ان کی نقل و حرکت دیکھنے لگ گیا ۔ جب میں نے ان کو دیکھا تو مجھے ان کی نماز پسند آئی اور میں ان کے دین کی طرف راغب ہوا اور میں نے کہا : بخدا ! یہ دین اس (‏‏‏‏مجوسیت) سے بہتر ہے جس پر ہم کاربند ہیں ۔ میں نے ان سے پوچھا : اس دین کی بنیاد کہاں ہے ؟ انہوں نے کہا : شام میں ۔ پھر میں اپنے باپ کی طرف واپس آ گیا ، (‏‏‏‏چونکہ مجھے تاخیر ہو گئی تھی اس لیے) انہوں نے مجھے بلانے کے لیے کچھ لوگوں کو بھی میرے پیچھے بھیج دیا تھا ۔ میں اس مصروفیت کی وجہ سے ان کے مکمل کام کی (‏‏‏‏طرف کوئی توجہ نہ دھر سکا) ۔ جب میں ان کے پاس آیا تو انہوں نے پوچھا : بیٹا ! آپ کہاں تھے ؟ کیا میں نے ایک ذمہ داری آپ کے سپرد نہیں کی تھی ؟ میں نے کہا : ابا جان ! میں کچھ لوگوں کے پاس سے گزرا ، وہ گرجا گھر می...
Terms matched: 2  -  Score: 225  -  49k
حدیث نمبر: 2799 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 2991... سلیمان بن زیاد حضرمی نے کہا : مجھے سیدنا عبداللہ بن حارث بن جز زبیدی ؓ نے بیان کیا کہ وہ اور اس کا ایک ساتھی ایمن سے گزرے ، کیا دیکھتے ہیں کہ قریشیوں کے ایک گروہ نے اپنی چادریں اتار دیں اور انہیں بٹ کر برہنہ حالت میں پٹا کھیلنے لگے ۔ عبداللہ ؓ کہتے ہیں کہ جب ہم ان کے پاس سے گزرے تو وہ کہنے لگے کہ یہ ایک مذہب کے پیشوا لوگ ہیں ، ان کو نظر انداز کر دو ۔ اتنے میں رسول اللہ ﷺ آ گئے ، جب انہوں نے آپ ﷺ کو دیکھا تو وہ منتشر ہو گئے ۔ رسول اللہ ﷺ غصے کی حالت میں لوٹے اور حجرے میں داخل ہوئے ، میں حجرے کے پیچھے کھڑا تھا ، میں نے آپ ﷺ کو حجرے میں فرماتے سنا : ”سبحان اللہ ! (‏‏‏‏یہ لوگ) نہ اللہ تعالیٰ سے اور نہ رسول اللہ ﷺ سے پردہ کیا ۔ “ سیدہ ام ایمن ؓ آپ ﷺ کے پاس تھیں ، وہ کہنے لگیں : اے اللہ کے رسول ! ان کے لیے بخشش طلب کیجئیے ۔ سیدنا عبداللہ ؓ کہتے ہیں : کسی دشواری کی وجہ سے آپ نے ان کے لیے بخشش طلب نہ کی ۔
Terms matched: 2  -  Score: 124  -  3k
حدیث نمبر: 2253 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 900... علقمہ بن وائل کندی اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے عہد میں ایک عورت نماز کے ارادے سے (گھر سے) نکلی ، اسے راستے میں ایک آدمی ملا ، اس نے اسے گرا دیا اور بدکاری کی ۔ وہ چیخ و پکار کرنے لگی ، وہ آدمی چل دیا ۔ (اتنے میں) اس کے پاس سے کوئی دوسرا شخص گزرا ، اس نے اسے بتایا کہ اس آدمی نے میرے ساتھ بدکاری کی ہے ۔ پھر وہ مہاجرین کے ایک گروہ کے پاس سے گزری اور انہیں بتایا کہ فلاں آدمی نے میرے ساتھ ایسے ایسے کیا ہے ۔ وہ گئے اور اس آدمی کو پکڑ کر اس عورت کے سامنے لے آئے ، اس نے کہا : واقعی یہی آدمی ہے ۔ ۔ ۔ وہ اسے رسول اللہ ﷺ کے پاس لے آئے ، جب آپ ﷺ نے اسے سنگسار کرنے کا حکم دیا تو ایک دوسرا آدمی ، جو درحقیقت مجرم تھا ، اٹھا اور کہنے لگا : اے اللہ کے رسول ! اس سے بدکاری کرنے والا (یہ شخص نہیں ہے) بلکہ میں ہوں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ”تو چلی جا ، اللہ تعالیٰ نے تجھے معاف کر دیا ہے ۔ “ پھر سابقہ آدمی کے بارے میں کلمہ خیر کہا اور (اپنے جرم کا اقرار کرنے والے) زانی آدمی کے بارے میں فرمایا : ”اس کو رجم (سنگسار) کر دو ۔ “ اور فرمایا : ”اس اقرار کرنے والے آدمی نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر اہل مدینہ اتنی توبہ کر لیں تو ان سے قبول کی جائے ۔ “
Terms matched: 2  -  Score: 113  -  4k
حدیث نمبر: 5 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 138... سیدہ عائشہ ؓ کے اخیافی بھائی سیدنا طفیل بن سخبرہ ؓ کہتے ہیں : میں خواب میں یہودیوں کے ایک گروہ کے پاس سے گزرا ، میں نے ان سے پوچھا کہ تم کون ہو ؟ انہوں نے کہا : ہم یہودی ہیں ۔ میں نے کہا : تم بہترین قوم ہو ، کاش ! تم عزیر (علیہ السلام) کو اللہ تعالیٰ کا بیٹا نہ قرار دیتے ۔ یہودیوں نے کہا : تم بھی بہترین لوگ ہو ، کاش ! تم یہ نہ کہتے کہ جو اللہ چاہے اور محمد ( ﷺ ) چاہے ۔ پھر میں عیسائی گروہ کے پاس سے گزرا ۔ میں نے ان سے پوچھا : تم کون ہو ؟ انہوں نے کہا : ہم نصرانی ہیں ۔ میں نے کہا : تم بڑے اچھے لوگ ہو ، کاش ! تم عیسیٰ (علیہ السلام) کو اللہ تعالیٰ کا بیٹا نہ قرار دیتے ۔ انہوں نے کہا : تم بھی بہترین لوگ ہو ، کاش ! تم یہ نہ کہتے کہ جو اللہ چاہے اور محمد (علیہ السلام) چاہے ۔ جب صبح ہوئی تو میں نے بعض لوگوں کو یہ خواب سنایا اور پھر رسول اللہ ﷺ کے پاس چلا گیا اور آپ کو بیان کیا ۔ آپ ﷺ نے پوچھا : تم نے یہ خواب کسی کو سنایا ہے ؟ میں نے کہا : جی ہاں ۔ جب لوگوں نے نماز ادا کر لی تو آپ ﷺ نے انہیں خطبہ دیا ، اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی اور فرمایا : ”طفیل نے ایک خواب دیکھا ہے اور تم میں سے بعض لوگوں کو بتا بھی دیا ہے ۔ تم لوگ ایک کلمہ کہتے تھے ، بس حیا آڑے آتی رہی اور میں تمہیں منع نہ کر سکا ۔ (اب کے بعد) ایسے نہ کہا کرو کہ جو اللہ چاہے اور محمد ( ﷺ ) چاہے ۔ “
Terms matched: 2  -  Score: 101  -  5k
حدیث نمبر: 3771 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 270... سیدنا عمران بن حصین ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”میری امت کا ایک گروہ تاقیامت حق پر قائم دائم رہے گا ۔ “
Terms matched: 2  -  Score: 93  -  1k
حدیث نمبر: 3718 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 3250... سیدنا ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”اللہ تعالیٰ قیامت والے دن فرمائے گا : اے آدم ! وہ کہیں گے : اے ہمارے رب ! میں حاضر ہوں ۔ اللہ تعالیٰ آوازیں دیں گے : بیشک اللہ تعالیٰ تجھے حکم دیتا ہے کہ تم اپنی اولاد میں سے جہنم کے لیے (‏‏‏‏جہنمی) گروہ کو علیحدہ کر دو ۔ وہ پوچھیں گے : اے میرے رب ! آگ کے گروہ کی تعداد کیا ہے ؟ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے : ایک ہزار کی نفری میں سے نو سو نناوے (‏‏‏‏۹۹۹) کو (‏‏‏‏جہنم کے لیے علیحدہ کر دو) ۔ (‏‏‏‏یہ ہولناک خبر سن کر) حاملہ عورتوں کے حمل ساقط ہو جائیں گے اور بچے بوڑھے ہو جائیں گے ، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : « يَوْمَ تَرَوْنَہَا تَذْہَلُ كُلُّ مُرْضِعَۃٍ عَمَّا أَرْضَعَتْ وَتَضَعُ كُلُّ ذَاتِ حَمْلٍ حَمْلَہَا وَتَرَى النَّاسَ سُكَارَى وَمَا ہُمْ بِسُكَارَى وَلَـكِنَّ عَذَابَ اللَّـہِ شَدِيدٌ » ”اور تو دیکھے گا کہ لوگ مدہوش دکھائی دیں گے ، حالانکہ درحقیقت وہ متوالے نہ ہوں گے ، لیکن اللہ تعالیٰ کا عذاب بڑا ہی سخت ہے ۔ “ (۲۲-الحج : ۲) یہ بات صحابہ پر اتنی گراں گزری کہ ان کے چہرے بدل گئے ۔ نبی کریم ﷺ نے (‏‏‏‏ان کو حوصلہ دلاتے ہوئے) فرمایا : ” (‏‏‏‏قیامت والے دن تناسب یہ ہو گا کہ) یاجوج ماجوج میں سے نو سو ننانوے افراد اور تم میں سے ایک فرد ہو گا ، پھر (‏‏‏‏سابقہ امتوں کے) لوگوں کے مقابلے تمہاری تعداد اتنی ہو گی ، جتنے کے سفید رنگ کے بیل کی پشت پر سیاہ بال یا سیاہ رنگ کے بیل کی پشت پر سفید بال ہوتے ہیں ۔ مجھے امید ہے کہ تم جنت کی آبادی کا چوتھائی حصہ ہو گے ۔ “ (‏‏‏‏ یہ سن کر) ہم نے اللہ اکبر کہا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ” (‏‏‏‏مجھے امید ہے کہ) تم جنت کی آبادی کا تیسرا حصہ ہو گے ۔ “ ہم نے اللہ اکبر کہا ۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا : ”جنت کی آدھی آبادی تم لوگ ہو گے ۔ “ (‏‏‏‏یہ سن کر) ہم نے اللہ اکبر کہا ۔
Terms matched: 2  -  Score: 90  -  6k
حدیث نمبر: 3746 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 1924... سیدہ ام سلمہ ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ « إِنَّا لِلَّـہِ وَإِنَّا إِلَيْہِ رَاجِعُونَ » کہتے ہوئے نیند سے بیدار ہوئے ۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ کو کیا ہوا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ”میری امت کے ایک گروہ کو دھنسایا جا رہا ہے ، وہ ایک آدمی کی قیادت میں چلیں گے ، وہ (‏‏‏‏ان کو لے کر) مکہ پر چڑھائی کر دے گا ، اللہ تعالیٰ مکہ کی حفاظت کرے گا اور ان سب کو زمین میں دھنسا دے گا ، ان کی ہلاکت کی جگہ تو ایک ہی ہو گی لیکن (‏‏‏‏زمین سے دوبارہ) نکلنے کے مقامات مختلف ہوں گے ، کیونکہ ان میں کچھ لوگ (‏‏‏‏اپنی رضامندی سے نہیں بلکہ) مجبور ہو کر آئے ہوں گے ۔ “
Terms matched: 2  -  Score: 83  -  3k
حدیث نمبر: 2499 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 3075... سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” بیشک موسیٰ علیہ السلام بڑے ہی شرم والے اور بدن ڈھانپنے والے شخص تھے ، ان کی حیا کی وجہ سے ا‏‏‏‏ن کے بدن کا کوئی حصہ دیکھا نہیں جا سکتا تھا ، بنو اسرائیل کے جن لوگوں نے آپ علیہ السلام کو تکلیف پہنچائی تھی ، انہوں نے کہا : یہ آدمی اپنے کسی جسمانی عیب کی وجہ سے اتنا پردہ کرتا ہے ، یا تو پھلبہری ہے یا خصیتین بڑھے ہوئے ہیں یا کوئی اور آفت ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے سیدنا موسیٰ علیہ السلام کو ان کی لگائی ہوئی تہمت سے بری کرنے کا ارادہ کیا ۔ ایک دن موسیٰ علیہ السلام خلوت میں گئے اور کپڑے اتار کر ایک پتھر پر رکھے ، پھر غسل کیا ۔ جب فارغ ہوئے تو کپڑے لینے کے لیے گئے ۔ (لیکن ہوا یہ کہ) پتھر آپ کے کپڑوں سمیت بھاگ پڑا ۔ سیدنا موسیٰ علیہ السلام نے اپنی لاٹھی اٹھائی اور پتھر کے پیچھے یہ کہتے ہوئے دوڑ پڑے ، اے پتھر ! میرے کپڑے دے جا ۔ اے پتھر ! میرے کپڑے دے جا ۔ (‏‏‏‏دوڑتے دوڑتے) وہ بنی اسرائیل کے ایک گروہ کے پاس پہنچ گئے ۔ انہوں نے آپ کو برہنہ حالت میں دیکھا اور اللہ کی مخلوق میں آپ کو سب سے حسین اور اپنے لگائے ہوئے عیب سے مکمل بری پایا ۔ انہوں نے خود کہا : اللہ کی قسم ! موسیٰ علیہ السلام میں تو کوئی نقص نہیں ہے ۔ وہاں پتھر ٹھہر گیا ، آپ نے اپنے کپڑے لیے اور پہنے اور لاٹھی سے پتھر کو مارنا شروع کر دیا ۔ اللہ کی قسم ! اس پتھر پر موسیٰ علیہ السلام کے مارنے کی وجہ سے تین یا چار یا پانچ نشانات بھی تھے اور یہ واقعہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان (‏‏‏‏کا مصداق ہے) : « يَا أَيُّہَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَكُونُوا كَالَّذِينَ آذَوْا مُوسَى فَبَرَّأَہُ اللَّـہُ مِمَّا قَالُوا وَكَانَ عِنْدَ اللَّـہِ وَجِيہًا » (۳۳-الأحزاب : ۶۹) ” اے ایمان والو ! ا‏‏‏‏ن لوگوں کی طرح نہ ہو جاؤ ، جنہوں نے موسیٰ کو تکلیف دی تو اللہ نے اسے اس (‏‏‏‏تہمت) سے بری قرار دیا جو انہوں نے لگائی تھی اور وہ اللہ کے ہاں بڑی وجاہت و مرتبت والے تھے ۔ “
Terms matched: 2  -  Score: 83  -  6k
حدیث نمبر: 355 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 2926... سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” بنو اسرائیل سے (ان کی روایت) بیان کر سکتے ہو ، اس میں کوئی حرج نہیں ہے ، کیونکہ ان میں کچھ انوکھے امور بھی پائے جاتے ہیں ۔ “ پھر آپ ﷺ نے خود فرمایا : ” بنو اسرائیل کا ایک گروہ نکلا ، وہ اپنے ایک قبرستان کے پاس سے گزرا ، وہ کہنے لگے : اگر ہم دو رکعت نماز پڑھیں اور اللہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ وہ ہمارے لیے کسی مردہ کو (زندہ کر کے اسے اس کی قبر) سے نکالے ، تاکہ ہم اس سے موت کے بارے میں دریافت کر سکیں ۔ پس انہوں نے ایسے ہی کیا ، وہ اس طرح کر رہے تھے کہ ایک گندمی رنگ کے آدمی نے قبر سے اپنا سر نکالا ، اس کی پیشانی پر سجدوں کا نشان تھا ، اس نے کہا : اوئے ! تم مجھ سے کیا چاہتے ہو ؟ میں آج سے سو سال پہلے مرا تھا ، لیکن ابھی تک موت کی حرارت ختم نہیں ہوئی ، اب اللہ تعالیٰ سے دعا کرو کہ وہ مجھے اسی حالت میں لوٹا دے ، جس میں میں تھا ۔ “
Terms matched: 2  -  Score: 83  -  3k
حدیث نمبر: 3897 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 486... سیدنا ابوسعید خدری ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”بنو اسرائیل میں ایک کوتاہ قد عورت تھی ، اس نے کھڑاؤں (‏‏‏‏لکڑی کے جوتے) بنوا لیے ۔ اب وہ دو پست قد عورتوں کے درمیان چلتی تھی اور سونے کی ایسی انگوٹھی پہنتی تھی ، جس کے نگینے میں بہترین خوشبو کستوری بھر لیتی تھی ۔ جب کسی مجلس کے پاس سے گزرتی تو نگینے کو حرکت دیتی ، سو خوشبو پھیل جاتی تھی ۔ “ اور ایک روایت میں ہے : ”اس نے نگینے کا ایک ڈھکن بنوایا تھا ، جب کسی گروہ یا مجلس کے پاس سے گزرتی تو اسے کھول دیتی تھی اور خوشبو پھیل جاتی تھی ۔ “
Terms matched: 2  -  Score: 83  -  2k
حدیث نمبر: 3705 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 3952... سیدنا ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”میری امت حوض پر میرے پاس آئے گی ۔ میں کچھ لوگوں کو اس سے یوں دھتکاروں گا ، جیسے کوئی آدمی دوسرے کے اونٹوں کو اپنے اونٹوں سے دور دھتکارتا ہے ۔ “ صحابہ نے کہا : اے اللہ کے نبی ! کیا آپ ہمیں پہچان لیں گے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ”ہاں ، تمہاری ایک ایسی علامت ہو گی ، جو دوسروں کی نہیں ہو گی ، تم میرے پاس اس حال میں آؤ گے کہ وضو کے اثر کی وجہ سے تمہاری پیشانی ، دونوں ہاتھ اور دونوں پاؤں چمکتے ہوں گے ۔ لیکن تم میں ایک گروہ کو مجھ سے روک لیا جائے گا ، وہ (‏‏‏‏مجھ تک) نہ پہنچ پائیں گے ۔ میں کہوں گا : اے میرے رب ! یہ میرے ساتھی ہیں ؟ ایک فرشتہ مجھے جواب دے گا اور کیا آپ جانتے ہیں کہ انہوں نے آپ کے بعد (‏‏‏‏دین میں) بدعتوں کو رواج دیا تھا ؟ ! “
Terms matched: 2  -  Score: 83  -  3k
حدیث نمبر: 331 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 3952... سیدنا ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”میری امت حوض پر میرے پاس آئے گی ۔ میں کچھ لوگوں کو اس سے یوں دھتکاروں گا ، جیسے کوئی آدمی دوسرے کے اونٹوں کو اپنے اونٹوں سے دور دھتکارتا ہے ۔ صحابہ نے کہا : اے اللہ کے نبی ! کیا آپ ہمیں پہچان لیں گے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ”ہاں ، تمہاری ایک ایسی علامت ہو گی ، جو دوسروں کی نہیں ہو گی ، تم میرے پاس اس حال میں آؤ گے کہ وضو کے اثر کی وجہ سے تمہاری پیشانی ، دونوں ہاتھ اور دونوں پاؤں چمکتے ہوں گے ۔ لیکن تم میں ایک گروہ کو مجھ سے روک لیا جائے گا ، وہ (مجھ تک) نہ پہنچ پائیں گے ۔ میں کہوں گا : اے میرے رب ! یہ میرے ساتھی ہیں ؟ ایک فرشتہ مجھے جواب دے گا : اور کیا آپ جانتے ہیں کہ انہوں نے آپ کے بعد (دین میں) بدعتوں کو رواج دیا تھا ۔ “
Terms matched: 2  -  Score: 83  -  3k
حدیث نمبر: 3687 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 1108... عبدالرحمٰن بن شماسہ مہری کہتے ہیں : میں مسلمہ بن مخلد کے پاس تھا ، عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ بھی ان کے پاس موجود تھے ۔ عبداللہ نے کہا : قیامت بدترین لوگوں پر قائم ہو گی ، وہ جاہلیت والے لوگوں سے بھی بدتر ہوں گے ، وہ جب بھی اللہ تعالیٰ کو پکاریں گے ، اللہ تعالیٰ ان کی پکار کو مردود قرار دے گا ۔ اتنے میں ان کے پاس سیدنا عقبہ بن عامر ؓ آ گئے ، مسلمہ نے ان سے کہا : عقبہ ! عبداللہ کی بات پر غور کرو ، وہ کیا کہہ رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا : وہ مجھ سے زیادہ علم رکھتے ہیں ، میں نے تو رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا : ” میری امت کا ایک گروہ اﷲ کے حکم کے مطابق قتال کرتا رہے گا ، وہ اپنے دشمنوں پر غالب رہے گا اور اس کے مخالفین اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکیں گے ، حتیٰ کہ قیامت قائم ہو جائے گی اور وہ اسی حالت پر ہو گا ۔ “ یہ سن کر سیدنا عبداللہ نے کہا : جی ہاں ، (‏‏‏‏لیکن اتنی بات ضرور ہے کہ) پھر اللہ تعالیٰ کستوری کی خوشبو کی حامل ہوا بھیجے گا ، وہ ریشم کی طرح (‏‏‏‏نرم نرم) محسوس ہو گی ، جس نفس کے دل میں ایک دانے کے برابر ایمان ہو گا ، وہ اسے فوت کر دے گی ، پھر بدترین لوگ باقی رہ جائیں گے اور ان پر قیامت قائم ہو گی ۔
Terms matched: 2  -  Score: 73  -  4k
حدیث نمبر: 3926 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 1736... سیدنا ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : ”پہلا گروہ جو جنت میں داخل ہو گا ، ان کے چہرے چودھویں رات کے چاند کی طرح (‏‏‏‏چمکتے) ہوں گے ، پھر دوسرا گروہ داخل ہو گا جن کا رنگ آسمان پر سب سے زیادہ روشن ستارے کی طرح چمکتا ہو گا ۔ ان میں سے ہر ایک کے لیے دو بیویاں ہوں گی ، ہر بیوی نے ستر عمدہ پوشاکیں زیب تن کی ہوئی ہوں گی اور ان کے بیچ میں سے اس کی پنڈلی کی ہڈی کا گودا نظر آ رہا ہو گا ۔ “
Terms matched: 2  -  Score: 73  -  2k
حدیث نمبر: 3481 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 1961... جبیر بن نفیر سے روایت ہے کہ سیدنا سلمہ بن نفیل ؓ نے ان کو بتایا کہ اس نے نبی کریم ﷺ کے پاس آ کر کہا : میں نے گھوڑے کو اکتا دیا ہے ، اسلحہ پھینک دیا ہے اور لڑائی اپنے ہتھیار رکھ چکی ہے ، اب کوئی جہاد نہیں ہو گا ۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : ”اب جہاد کا حکم آیا ہے ، میری امت کا ایک گروہ لوگوں پر غالب رہے گا ، اللہ تعالیٰ کچھ لوگوں کے دل اسلام سے منحرف کر دے گا ، وہ گروہ ان سے لڑے گا اور اللہ تعالیٰ ان کو ان سے (‏‏‏‏مال غنیمت کے ذریعے) رزق دے گا ، حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ کا امر آ جائے گا اور وہ اسی حالت پر ہوں گے ۔ آگاہ رہو ! مومنوں کے گھروں کی اصل شام میں ہے اور روز قیامت تک گھوڑوں کی پیشانیوں میں خیر و بھلائی لکھ دی گئی ہے ۔ “
Terms matched: 2  -  Score: 73  -  3k
حدیث نمبر: 3501 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 218... سیدنا زید بن ثابت ؓ نے اس آیت « فَمَا لَكُمْ فِي الْمُنَافِقِينَ فِئَتَيْنِ » ”تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ منافقوں کے بارے میں دو گروہ ہو رہے ہو ۔ “ (۴-النساء : ۸۸) کے بارے میں کہا : جب صحابہ کرام غزوۂ احد سے واپس لوٹے تو وہ (‏‏‏‏منافقوں کے بارے میں) دو گروہوں میں بٹ گئے ۔ ایک کا خیال تھا کہ ان کو قتل دیا جائے اور دوسرے کا خیال تھا کہ قتل نہ کیا جائے ۔ ان لوگوں کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی : « فَمَا لَكُمْ فِي الْمُنَافِقِينَ فِئَتَيْنِ » ”تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ منافقوں کے بارے میں دو گروہ ہو رہے ہو ۔ “ } اس وقت آپ ﷺ نے فرمایا ”یہ (‏‏‏‏مدینہ) طیّبہ ہے ، یہ خباثت کی نفی کرتا ہے ، جیسے آگ لوہے کی میل کچیل صاف کر دیتی ہے ۔ “
Terms matched: 2  -  Score: 66  -  3k
حدیث نمبر: 296 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 2855... سیدنا عبداللہ بن عمرو رضى اللہ عنہ کہتے ہیں : رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا : ”اے عبداللہ بن عمرو ! تو سارا زمانہ روزے رکھتا ہے اور پوری رات قیام کرتا ہے ، اگر تو نے ان اعمال کو جاری رکھا تو تیری آنکھیں دھنس جائیں گی اور تو لاغر و کمزور ہو جائے گا ۔ (یاد رکھ کہ) اس آدمی نے کوئی روزہ نہیں رکھا جس نے ہمیشہ روزے رکھے ۔ اس طرح کرو کہ ہر ماہ میں تین روزے رکھ لیا کرو ، یہ پورے مہینے کے روزے ہیں ۔ “ میں نے کہا : مجھے اس سے زیادہ طاقت ہے ۔ آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : چلو داود علیہ السلام والے روزے رکھ لو ، وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن افطار کرتے تھے اور جب (دشمن سے آمنا سامنا ہو جاتا) تو فرار اختیار نہیں کرتے تھے ۔ “
Terms matched: 2  -  Score: 66  -  3k
حدیث نمبر: 176 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 3367... سیدنا سلمہ بن نفیل سکوتی ؓ کہتے ہیں : میں رسول اللہ ﷺ کے قریب ہوا ، حتی کے میرے گھٹنے آپ ﷺ کی رانوں کو چھو رہے تھے ۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! گھوڑوں سے غفلت برتی جا رہی ہے ، اسلحہ پھینک دیا گیا ہے اور لوگ یہ گمان کرنے لگے ہیں کہ جہاد ختم ہو گیا ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ”لوگ جھوٹ بول رہے ہیں ، قتال کا تو ابھی ابھی نفاذ ہوا ہے ، میری امت کی ایک جماعت حق پر قائم دائم رہے گی ، لوگوں پر غالب رہے گی ، بعض لوگوں کے دل منحرف ہوتے رہیں گے اور وہ ان سے قتال کر کے مال غنیمت حاصل کرتے رہیں گے ۔ “ نیز آپ ﷺ نے فرمایا ، اس حال میں آپ ﷺ کی پشت یمن کی طرف تھی : ”میں ادھر سے رحمٰن کی خوشبو (یا رحمت) محسوس کر رہا ہوں ۔ اس وقت آپ یمن کی طرف اشارہ فرما رہے تھے ۔ مجھے بذریعہ وحی بتلا دیا گیا ہے کہ میں ٹھہرنے والا نہیں ، بلکہ فوت ہونے والا ہوں ، تم لوگ گروہ در گروہ میرے پیچھے چلو گے اور (یاد رکھو کہ) گھوڑے کی پیشانی میں روز قیامت تک خیر و بھلائی معلق رہے گی اور گھوڑے والے ان پر سوار ہو کر سختیاں جھیلتے رہیں گے ۔ “
Terms matched: 2  -  Score: 66  -  4k
Result Pages: 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 Next >>


Search took 0.228 seconds