حدیث اردو الفاظ سرچ

بخاری، مسلم، ابوداود، ابن ماجہ، ترمذی، نسائی، سلسلہ صحیحہ البانی میں اردو لفظ / الفاظ تلاش کیجئیے۔
تلاش کیجئیے: رزلٹ فی صفحہ:
منتخب کیجئیے: حدیث میں کوئی بھی ایک لفظ ہو۔ حدیث میں لازمی تمام الفاظ آئے ہوں۔
تمام کتب منتخب کیجئیے: صحیح بخاری صحیح مسلم سنن ابی داود سنن ابن ماجہ سنن نسائی سنن ترمذی سلسلہ احادیث صحیحہ
نوٹ: اگر ” آ “ پر کوئی رزلٹ نہیں مل رہا تو آپ ” آ “ کو + Shift سے لکھیں یا اس صفحہ پر دئیے ہوئے ورچول کی بورڈ سے ” آ “ لکھیں مزید اگر کوئی لفظ نہیں مل رہا تو اس لفظ کے پہلے تین حروف تہجی کے ذریعے سٹیمنگ ٹیکنیک کے ساتھ تلاش کریں۔
سبمٹ بٹن پر کلک کرنے کے بعد کچھ دیر انتظار کیجئے تاکہ ڈیٹا لوڈ ہو جائے۔
  سٹیمنگ ٹیکنیک سرچ کے لیے یہاں کلک کریں۔



نتائج
نتیجہ مطلوبہ تلاش لفظ / الفاظ: ہمیشہ ایک گروہ
تمام کتب میں
28 رزلٹ جن میں تمام الفاظ آئے ہیں۔ 15433 رزلٹ جن میں کوئی بھی ایک لفظ آیا ہے۔
حدیث نمبر: 4957 --- ‏‏‏‏ عبدالرحمٰن بن شماسہ مہری سے روایت ہے ، میں مسلمہ بن مخلد کے پاس بیٹھا تھا ، ان کے پاس عبداللہ بن عمرو بن العاص ؓ تھے ۔ عبداللہ ؓ نے کہا : قیامت قائم نہ ہو گی مگر بدترین خلق اللہ پر ، وہ بدتر ہوں گے جاہلیت والوں سے اللہ تعالیٰ سے جس بات کی دعا کریں گے اللہ تعالیٰ ان کو دے دے گا لوگ اسی حال میں تھے کہ سیدنا عقبہ بن عامر ؓ آئے ۔ مسلمہ نے ان سے کہا : اے عقبہ ! عبداللہ کیا کہتے ہیں ۔ عقبہ نے کہا ! وہ مجھ سے زیادہ جانتے ہیں ۔ پر میں نے تو رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے ، آپ ﷺ فرماتے تھے : ”ہمیشہ میری امت کا ایک گروہ یا ایک جماعت اللہ تعالیٰ کے حکم پر لڑتی رہے گی اور اپنے دشمن پر غالب رہے گی ۔ جو کوئی ان کا خلاف کرے گا ان کو کچھ نقصان نہ پہنچا سکے گا یہاں تک کہ قیامت آ جائے گی اور وہ اسی حال میں ہوں گے ۔ “ سیدنا عبداللہ ؓ نے کہا بیشک (نبی ﷺ نے ایسا ہی فرمایا) لیکن پھر اللہ تعالیٰ ایک ہوا بھیجے گا ، جس میں مشک کی سی بو ہو گی اور ریشم کی طرح بدن پر لگے گی وہ نہ چھوڑے گی کسی شخص کو جس کے دل میں ایک دانے برابر بھی ایمان ہو گا بلکہ اس کو مار دے گی بعد اس کے سب برے (کافر) لوگ رہ جائیں گے انہی پر قیامت قائم ہو گی ۔
Terms matched: 3  -  Score: 555  -  4k
حدیث نمبر: 4954 --- ‏‏‏‏ سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے ، میں نے سنا رسول اللہ ﷺ سے ، آپ ﷺ فرماتے تھے : ”ہمیشہ ایک گروہ میری امت کا حق پر لڑتا رہے گا قیامت تک ۔ “
Terms matched: 3  -  Score: 361  -  1k
حدیث نمبر: 4950 --- ‏‏‏‏ سیدنا ثوبان ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”ہمیشہ میری امت کا ایک گروہ حق پر قائم رہے گا کوئی ان کو نقصان نہ پہنچا سکے گا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کا حکم آئے (یعنی قیامت) اور وہ اسی حال میں ہوں گے ۔ “
Terms matched: 3  -  Score: 361  -  1k
حدیث نمبر: 4955 --- ‏‏‏‏ عمیر بن ہانی سے روایت ہے ، میں نے سیدنا معاویہ ؓ سے سنا منبر پر ، وہ کہتے تھے میں نے سنا رسول اللہ ﷺ سے ، آپ ﷺ فرماتے تھے : ”ہمیشہ ایک گروہ میری امت کا اللہ تعالیٰ کے حکم پر قائم رہے گا جو کوئی ان کو بگاڑنا چاہے وہ کچھ نہ بگاڑ سکے گا ۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کا حکم آن پہنچے اور وہ غالب رہیں گے لوگوں پر ۔ “
Terms matched: 3  -  Score: 361  -  2k
حدیث نمبر: 3952 --- حکم البانی: صحيح... رسول اللہ ﷺ کے غلام ثوبان ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” میرے لیے زمین سمیٹ دی گئی حتیٰ کہ میں نے اس کے مشرق اور مغرب کو دیکھ لیا ، پھر اس کے دونوں خزانے زرد یا سرخ اور سفید (یعنی سونا اور چاندی بھی) مجھے دئیے گئے اور مجھ سے کہا گیا کہ تمہاری (امت کی) حکومت وہاں تک ہو گی جہاں تک زمین تمہارے لیے سمیٹی گئی ہے ، اور میں نے اللہ تعالیٰ سے تین باتوں کا سوال کیا : پہلی یہ کہ میری امت قحط (سوکھے) میں مبتلا ہو کر پوری کی پوری ہلاک نہ ہو ، دوسری یہ کہ انہیں ٹکڑے ٹکڑے نہ کر ، تیسری یہ کہ آپس میں ایک کو دوسرے سے نہ لڑا ، تو مجھ سے کہا گیا کہ میں جب کوئی حکم نافذ کر دیتا ہوں تو وہ واپس نہیں ہو سکتا ، بیشک میں تمہاری امت کو قحط سے ہلاک نہ کروں گا ، اور میں زمین کے تمام کناروں سے سارے مخالفین کو (ایک وقت میں) ان پر جمع نہ کروں گا جب تک کہ وہ خود آپس میں اختلاف و لڑائی اور ایک دوسرے کو مٹانے اور قتل نہ کرنے لگیں ، لیکن جب میری امت میں تلوار چل پڑے گی تو وہ قیامت تک نہ رکے گی ، مجھے اپنی امت پر سب سے زیادہ خوف گمراہ سربراہوں کا ہے ، عنقریب میری امت کے بعض قبائل بتوں کی پرستش کریں گے ، اور عنقریب میری امت کے بعض قبیلے مشرکوں سے مل جائیں گے ، اور قیامت کے قریب تقریباً تیس جھوٹے دجال پیدا ہوں گے جن میں سے ہر ایک کا دعویٰ یہ ہو گا کہ وہ اللہ کا نبی ہے ، اور میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر قائم رہے گا ، اور ہمیشہ ان کی مدد ہوتی رہے گی ، اور جو کوئی ان کا مخالف ہو گا وہ ان کو کوئی ضرور نقصان نہیں پہنچا سکے گا ، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کا حکم آ جائے ۔ ابوالحسن ابن القطان کہتے ہیں : جب ابوعبداللہ (یعنی امام ابن ماجہ) اس حدیث کو بیان کر کے فارغ ہوئے تو فرمایا : یہ حدیث کتنی ہولناک ہے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 3  -  Score: 273  -  6k
‏‏‏‏ مجاہد نے کہا « رجت‏ » کا معنی ہلائی جائے ۔ « بست‏ » چور چور کئے جائیں گے اور ستو کی طرح لت پت کر دیئے جائیں گے ۔ « المخضود » بوجھ لدے ہوئے یا جن میں کانٹا نہ ہو ۔ « منضود‏ » ، « موز » (کیلا) ۔ « عربا » اپنے خاوند کی پیاری بیوی ۔ « ثلۃ‏ » امت گروہ ۔ « حموم‏ » کالا دھواں ۔ « يصرون‏ » ہٹ دھرمی کرتے ، ہمیشہ کرتے تھے ۔ « الہيم » پیاسے اونٹ ۔ « لمغرمون‏ » ٹوٹے میں آ گئے ، ڈنڈ ہوا ۔ « روح‏ » بہشت ، آرام ، راحت ۔ « ريحان‏ » رزق ، روزی ۔ « وننشأكم‏ فيما لا تعلمون » یعنی جس صورت میں ہم چاہیں تم کو پیدا کریں ۔ مجاہد کے سوا اوروں نے کہا « تفكہون‏ » کا معنی « تعجبون » تعجب کرتے جائیں ۔ « عربا‏ مثقلۃ » (یعنی ضمہ کے ساتھ) « عروب » کی جمع جیسے « صبور » کی جمع « صبر » آتی ہے (« عروب » خوبصورت پیاری عورت) مکہ والے ایسی عورت کو « عربۃ » کہتے ہیں ۔ اور مدینہ والے « غنجۃ » اور عراق والے « الشكلۃ‏ » کہتے ہیں ۔ « خافضۃ‏ » ایک قوم کو نیچا دکھانے والی یعنی دوزخ میں لے جانے والی ۔ « رافعۃ‏ » ایک قوم کو بلند کرنے والے یعنی بہشت میں لے جانے والی ۔ « موضونۃ‏ » سونے سے بنے ہوئے ، اسی سے نکلا ہے « وضين الناقۃ » یعنی اونٹنی کا زیر بند (تنگ) ۔ « كوب » آبخورہ جس میں ٹونٹی اور کنڈا نہ ہو ۔ (« اكوب » جمع ہے) « ابريق » وہ کوزہ جس میں ٹونٹی کنڈہ ہو ۔ « اباريق » اس کی جمع ہے ۔ « مسكوب‏ » بہتا ہوا ، جاری ۔ « وفرش مرفوعۃ‏ » اونچے بچھونے یعنی ایک کے اوپر ایک تلے اوپر بچھائے گئے ۔ « مترفين‏ » کا معنی آسودہ ، آرام پروردہ تھے ۔ « ما تمنون‏ » نطفہ جو عورتوں کے رحموں میں ڈالتے ہو ۔ « للمقوين‏ » مسافروں کے فائدے کے لیے یہ « قي » سے نکلا ہے « قي » کہتے ہیں بےآب و گیاہ میدان کو ۔ « بمواقع النجوم‏ » سے قرآن کی محکم آیتیں مراد ہیں بعضوں نے کہا تارے ڈوبنے کے مقامات ۔ « واقع » جمع ہے ، اس کا واحد « موقع » دونوں کا (جب « مضاف » ہوں) ایک ہی معنی ہے ۔ « مدہنون‏ » جھٹلانے والے جیسے اس آیت میں ہے « لو تدہن فيدہنون‏ فسلام لك‏ من أصحاب اليمين » کا یہ معنی ہے ۔ « مسلم لك إنك من أصحاب اليمين » یعنی یہ بات مان لی گئی ہے چاہے کہ تو داہنے ہاتھ والوں میں سے ہے تو ان کا لفظ گرا دیا گیا مگر اس کا معنی قائم رکھا گیا اس کی مثال یہ ہے کہ مثلاً کوئی کہے میں اب تھوڑی دیر میں سفر کرنے والا ہوں اور تو اس سے کہے « أنت مصدق مسافر ...
Terms matched: 3  -  Score: 243  -  8k
حدیث نمبر: 2950 --- ‏‏‏‏ جعفر بن محمد اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ ہم سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ کے گھر گئے اور انہوں نے سب لوگوں کو پوچھا یہاں تک کہ جب میری باری آئی تو میں نے کہا کہ میں محمد بن علی ہوں ۔ سیدنا حسین ؓ کا پوتا ۔ سو انہوں نے میری طرف (شفقت سے) ہاتھ بڑھایا اور میرے سر پر ہاتھ رکھا اور میرے اوپر کی گھنڈی کھولی پھر نیچے کی گھنڈی کھولی (یعنی شلوکے وغیرہ کی) اور پھر اپنی ہتھیلی رکھی میرے سینے پر دونوں چھاتیوں کے بیچ میں اور میں ان دنوں جوان لڑکا تھا ، پھر کہا : شاباش خوش رہو ۔ اے میرے بھتیجے اور پوچھو مجھ سے جو چاہو ۔ پھر میں نے ان سے پوچھا اور وہ نابینا تھے اور اتنے میں نماز کا وقت آ گیا اور وہ کھڑے ہوئے ایک چادر اوڑھ کر کہ جب اس کے دونوں کناروں کو دونوں کندھوں پر رکھتے تھے تو وہ نیچے گر جاتے تھے اس چادر کے چھوٹے ہونے کے سبب سے اور ان کی چادر بڑی تپائی پر رکھی تھی ۔ پھر نماز پڑھائی انہوں نے ہم کو (یعنی امامت کی) اور میں نے کہا کہ خبر دیجئے مجھے رسول اللہ ﷺ کے حج سے (یعنی حجۃ الوداع سے) تو جابر ؓ نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا ٹوکا اور کہا کہ رسول اللہ ﷺ نو برس تک مدینہ منورہ میں رہے اور حج نہیں کیا ، پھر لوگوں میں پکارا گیا دسویں سال کہ رسول اللہ ﷺ حج کو جانے والے ہیں ، پھر جمع ہو گئے مدینہ میں بہت سے لوگ اور سب چاہتے تھے کہ پیروی کریں رسول اللہ ﷺ کی اور ویسا ہی کام کریں (حج کرنے میں) جیسے آپ ﷺ کریں غرض ہم لوگ سب آپ ﷺ کے ساتھ نکلے ، یہاں تک کہ ذوالحلیفہ پہنچے اور وہاں اسماء بنت عمیس جنیں اور محمد ، ابوبکر ؓ کے بیٹا پیدا ہوئے اور انہوں نے نبی کریم ﷺ سے کہلا بھیجا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ”غسل کر لو اور لنگوٹ باندھ لو ایک کپڑے کا اور احرام باندھ لو ۔ “ پھر رسول اللہ ﷺ نے دو رکعت پڑھیں مسجد میں اور سوار ہوئے قصواء اونٹنی پر یہاں تک کہ جب آپ ﷺ کو لے کر وہ سیدھی ہوئی بیداء پر (وہ ایک مقام ہے مثل ٹیلہ کے) تو میں نے دیکھا آگے کی طرف جہاں تک کہ میری نظر گئی کہ سوار اور پیادے ہی نظر آتے تھے اور اپنے داہنی طرف بھی ایسی ہی بھیڑ تھی اور بائیں طرف بھی ایسی ہی بھیر تھی اور پیچھے بھی ایسی ہی اور رسول اللہ ﷺ ہمارے بیچ میں تھے اور آپ ﷺ پر قرآن شریف اترتا جاتا تھا اور آپ ﷺ اس حقیقت کو خوب جانتے تھے اور جو کام آپ ﷺ نے کیا وہی ہم نے بھی کیا ، پھر آپ ﷺ نے توح...
Terms matched: 3  -  Score: 217  -  42k
حدیث نمبر: 3740 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 1935... سیدنا سلمہ بن نفیل کندی ؓ کہتے ہیں : میں رسول اللہ ﷺ کے پاس بیٹھا ہوا تھا ، ایک آدمی نے کہا : اے اللہ کے رسول ! لوگوں نے گھوڑوں کو بےقیمت کر دیا ہے ، اسلحہ ترک کر دیا ہے اور یہ کہنا شروع کر دیا ہے : اب کوئی جہاد نہیں رہا ، اب لڑائی ختم ہو چکی ہے ۔ رسول اللہ ﷺ اپنے چہرے کے ساتھ متوجہ ہوئے اور فرمایا : ”یہ لوگ خلاف حقیقت بات کر رہے ہیں ۔ اب ، بالکل ابھی قتال شروع ہوا ہے ، میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر لڑتا رہے گا ، اللہ تعالیٰ ان کے لیے لوگوں کے دلوں کو ٹیڑھا کرتا رہے گا اور ان سے اپنے بندوں کو (‏‏‏‏مال غنیمت کی صورت میں) رزق مہیا کرتا رہے گا ، حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ کا وعدہ آ پہنچے گا ۔ (‏‏‏‏یاد رکھو کہ) روز قیامت تک گھوڑے کی پیشانی میں خیر معلق رہے گی ۔ میری طرف یہ وحی کی جا رہی ہے : میں فوت ہونے والا ہوں ، ٹھہرنے والا نہیں ہوں ، تم لوگ گروہوں کی صورت میں میر ے پیچھے چلو گے اور تم ایک دوسرے کا خون کرو گے ۔ (‏‏‏‏یاد رکھنا کہ) شام مومنوں کے گھروں کی اصل ہے ۔ “
Terms matched: 3  -  Score: 206  -  4k
حدیث نمبر: 2941 --- ابن عباس ؓ نے بیان کیا کہ مجھے ابوسفیان ؓ نے خبر دی کہ قریش کے ایک قافلے کے ساتھ وہ ان دنوں شام میں مقیم تھے ۔ یہ قافلہ اس دور میں یہاں تجارت کی غرض سے آیا تھا جس میں نبی کریم ﷺ اور کفار قریش میں باہم صلح ہو چکی تھی ۔ (صلح حدیبیہ) ابوسفیان نے کہا کہ قیصر کے آدمی کی ہم سے شام کے ایک مقام پر ملاقات ہوئی اور وہ مجھے اور میرے ساتھیوں کو اپنے (قیصر کے دربار میں بیت المقدس) لے کر چلا پھر جب ہم ایلیاء (بیت المقدس) پہنچے تو قیصر کے دربار میں ہماری بازیابی ہوئی ۔ اس وقت قیصر دربار میں بیٹھا ہوا تھا ۔ اس کے سر پر تاج تھا اور روم کے امراء اس کے اردگرد تھے ، اس نے اپنے ترجمان سے کہا کہ ان سے پوچھو کہ جنہوں نے ان کے یہاں نبوت کا دعویٰ کیا ہے نسب کے اعتبار سے ان سے قریب ان میں سے کون شخص ہے ؟ ابوسفیان نے بیان کیا کہ میں نے کہا میں نسب کے اعتبار سے ان کے زیادہ قریب ہوں ۔ قیصر نے پوچھا تمہاری اور ان کی قرابت کیا ہے ؟ میں نے کہا (رشتے میں) وہ میرے چچازاد بھائی ہوتے ہیں ، اتفاق تھا کہ اس مرتبہ قافلے میں میرے سوا بنی عبد مناف کا اور آدمی موجود نہیں تھا ۔ قیصر نے کہا کہ اس شخص (ابوسفیان ؓ ) کو مجھ سے قریب کر دو اور جو لوگ میرے ساتھ تھے اس کے حکم سے میرے پیچھے قریب میں کھڑے کر دئیے گئے ۔ اس کے بعد اس نے اپنے ترجمان سے کہا کہ اس شخص (ابوسفیان) کے ساتھیوں سے کہہ دو کہ اس سے میں ان صاحب کے بارے میں پوچھوں گا جو نبی ہونے کے مدعی ہیں ، اگر یہ ان کے بارے میں کوئی جھوٹ بات کہے تو تم فوراً اس کی تکذیب کر دو ۔ ابوسفیان نے بیان کیا کہ اللہ کی قسم ! اگر اس دن اس بات کی شرم نہ ہوتی کہ کہیں میرے ساتھی میری تکذیب نہ کر بیٹھیں تو میں ان سوالات کے جوابات میں ضرور جھوٹ بول جاتا جو اس نے نبی کریم ﷺ کے بارے میں کئے تھے ، لیکن مجھے تو اس کا خطرہ لگا رہا کہ کہیں میرے ساتھی میری تکذیب نہ کر دیں ۔ اس لیے میں نے سچائی سے کام لیا ۔ اس کے بعد اس نے اپنے ترجمان سے کہا اس سے پوچھو کہ تم لوگوں میں ان صاحب ( ﷺ ) کا نسب کیسا سمجھا جاتا ہے ؟ میں نے بتایا کہ ہم میں ان کا نسب بہت عمدہ سمجھا جاتا ہے ۔ اس نے پوچھا اچھا یہ نبوت کا دعویٰ اس سے پہلے بھی تمہارے یہاں کسی نے کیا تھا ؟ میں نے کہا کہ نہیں ۔ اس نے پوچھا کیا اس دعویٰ سے پہلے ان پر کوئی جھوٹ کا الزام تھا ؟ میں نے کہا کہ نہیں ، اس نے پوچھا ...
Terms matched: 3  -  Score: 201  -  28k
حدیث نمبر: 395 --- ‏‏‏‏ سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے ، میں نے سنا رسول اللہ ﷺ سے آپ ﷺ فرماتے تھے : ”ہمیشہ ایک گروہ میری امت کا لڑتا رہے گا (کافروں اور مخالفوں سے) حق پر قیامت کے دن تک وہ غالب رہے گا ۔ پھر عیسیٰ بن مریم علیہ السلام اتریں گے اور اس گروہ کا امام کہے گا ، آیئے نماز پڑھایئے (عیسیٰ علیہ السلام سے کہے گا) وہ کہیں گے نہیں ، تم میں سے ایک دوسروں پر حاکم رہیں ۔ یہ وہ بزرگی ہے جو اللہ تعالیٰ عنایت فرمائے گا اس امت کو ۔ “
Terms matched: 3  -  Score: 197  -  2k
حدیث نمبر: 7016 --- ‏‏‏‏ ابن شہاب سے روایت ہے ، پھر رسول اللہ ﷺ نے جہاد کیا تبوک کا (تبوک ایک مقام کا نام ہے مدینہ سے پندرہ منزل پر شام کے راستہ میں) اور آپ ﷺ کا ارادہ تھا روم اور عرب کے نصارٰی کو دھمکانے کا شام میں ۔ ابن شہاب رحمہ اللہ نے کہا : مجھ سے بیان کیا عبدالرحمن بن عبداللہ بن کعب بن مالک نے ان سے بیان کیا عبداللہ بن کعب نے جو کعب کو پکڑ کر چلایا کرتے تھے ، ان کے بیٹوں میں سے جب کعب اندھے ہو گئے تھے ، انہوں نے کہا : میں نے سنا کعب بن مالک ؓ سے ، وہ اپنا حال بیان کرتے تھے ، جب پیچھے رہ گئے تھے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ غزوہ تبوک میں ۔ سیدنا کعب بن مالک ؓ نے کہا : میں کسی جہاد میں رسول اللہ ﷺ کے پیچھے نہیں رہا سوائے غزوہ تبوک کے ، البتہ بدر میں پیچھے رہا پر آپ ﷺ نے کسی پر غصہ نہیں کیا جو پیچھے رہ گیا تھا اور بدر میں تو آپ ﷺ مسلمانوں کے ساتھ قریش کا قافلہ لوٹنے کے لیے نکلے تھے لیکن اللہ نے مسلمانوں کو ان کے دشمنوں سے بھڑا دیا (اور قافلہ نکل گیا) بے وقت اور میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ موجود تھا لیلتہ العقبہ میں (لیلتہ العقبہ وہ رات ہے جب آپ ﷺ نے انصار سے بیعت لی تھی اسلام پر اور آپ ﷺ کی مدد کرنے پر اور یہ بیعت جمرہ عقبہ کے پاس جو منٰی میں ہے دو بارہ ہوئی ۔ پہلی بار میں بارہ انصاری تھے اور دوسری بار میں ستر انصاری تھے) اور میں نہیں چاہتا کہ اس رات کے بدلے میں جنگ بدر میں شریک ہوتا گو جنگ بدر لوگوں میں اس رات سے زیادہ مشہور ہے (یعنی لوگ اس کو افضل کہتے ہیں) اور میرا قصہ غزوہ تبوک سے پیچھے رہنے کا یہ ہے کہ جب یہ غزوہ ہوا تو میں سب سے زیادہ طاقتور اور مالدار تھا ۔ اللہ کی قسم اس سے پہلے میرے پاس دو اونٹنیاں کبھی نہیں ہوئیں اور اس لڑائی کے وقت میرے پاس دو اونٹنییاں تھیں ۔ آپ ﷺ اس لڑائی کے لیے چلے سخت گرمی کے دنوں میں اور سفر بھی لمبا تھا اور راہ میں جنگل تھے (دور دواز جن میں پانی کم ملتا اور ہلاکت کا خوف ہوتا) اور مقابلہ تھا بہت دشمنوں سے ، اس لیے آپ ﷺ نے مسلمانوں سے واضح طور پر فرما دیا کہ ” میں اس لڑائی کو جاتا ہوں ۔ “ (حالانکہ آپ ﷺ کی یہ عادت تھی کہ اور لڑائیوں میں اپنا ارادہ صاف صاف نہ فرماتے مصلحت سے تاکہ خبر مشہور نہ ہو) تاکہ وہ اپنی تیاری کر لیں ۔ پھر ان سے کہہ دیا کہ فلاں طرف ان کو جانا پڑے گا ، اس وقت آپ ﷺ کے ساتھ بہت سے مسلمان تھے اور کوئی دفتر نہ تھا ، جس میں...
Terms matched: 3  -  Score: 195  -  55k
حدیث نمبر: 4951 --- ‏‏‏‏ سیدنا مغیرہ بن شعبہ ؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا : ”میری امت میں سے ایک قوم ہمیشہ لوگوں پر غالب رہے گی یہاں تک کہ قیامت آ جائے اور وہ غالب ہی ہوں گے ۔ “
Terms matched: 3  -  Score: 190  -  1k
حدیث نمبر: 4956 --- ‏‏‏‏ سیدنا معاویہ ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”جس شخص کی اللہ تعالیٰ بھلائی چاہتا ہے اس کو دین کی سمجھ دیتا ہے اور ہمیشہ ایک جماعت مسلمانوں کی حق پر لڑتی رہے گی اور غالب رہے گی ان پر جو ان سے لڑیں قیامت تک ۔ “
Terms matched: 3  -  Score: 190  -  1k
حدیث نمبر: 7460 --- ہم سے حمیدی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سے ولید بن مسلم نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن جابر نے بیان کیا ، کہا مجھ سے عمیر بن ہانی نے بیان کیا ، انہوں نے معاویہ ؓ سے سنا ، بیان کیا کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے سنا ، آپ ﷺ نے فرمایا کہ میری امت میں سے ایک گروہ ہمیشہ قرآن و حدیث پر قائم رہے گا ، اسے جھٹلانے والے اور مخالفین کوئی نقصان نہیں پہنچا سکیں گے ، یہاں تک کہ « أمر اللہ » (قیامت) آ جائے گی اور وہ اسی حال میں ہوں گے ۔ اس پر مالک بن یخامر نے کہا کہ میں نے معاذ ؓ سے سنا ، وہ کہتے تھے کہ یہ گروہ شام میں ہو گا ۔ اس پر معاویہ ؓ نے کہا کہ یہ مالک ؓ کہتے ہیں کہ معاذ ؓ نے کہا تھا کہ یہ گروہ شام میں ہو گا ۔
Terms matched: 3  -  Score: 186  -  3k
حدیث نمبر: 4252 --- حکم البانی: صحيح... ثوبان ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” اللہ تعالیٰ نے میرے لیے زمین سمیٹ دی “ یا فرمایا : ” میرے لیے میرے رب نے زمین سمیٹ دی ، تو میں نے مشرق و مغرب کی ساری جگہیں دیکھ لیں ، یقیناً میری امت کی حکمرانی وہاں تک پہنچ کر رہے گی جہاں تک زمین میرے لیے سمیٹی گئی ، مجھے سرخ و سفید دونوں خزانے دئیے گئے ، میں نے اپنے رب سے سوال کیا کہ میری امت کو کسی عام قحط سے ہلاک نہ کرے ، ان پر ان کے علاوہ باہر سے کوئی ایسا دشمن مسلط نہ کرے جو انہیں جڑ سے مٹا دے ، اور ان کا نام باقی نہ رہنے پائے ، تو میرے رب نے مجھ سے فرمایا : اے محمد ! جب میں کوئی فیصلہ کر لیتا ہوں تو وہ بدلتا نہیں میں تیری امت کے لوگوں کو عام قحط سے ہلاک نہیں کروں گا ، اور نہ ہی ان پر کوئی ایسا دشمن مسلط کروں گا جو ان میں سے نہ ہو ، اور ان کو جڑ سے مٹا دے گو ساری زمین کے کافر مل کر ان پر حملہ کریں ، البتہ ایسا ہو گا کہ تیری امت کے لوگ خود آپس میں ایک دوسرے کو ہلاک کریں گے ، انہیں قید کریں گے ، اور میں اپنی امت پر گمراہ کر دینے والے ائمہ سے ڈرتا ہوں ، اور جب میری امت میں تلوار رکھ دی جائے گی تو پھر وہ اس سے قیامت تک نہیں اٹھائی جائے گی ، اور قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک کہ میری امت کے کچھ لوگ مشرکین سے مل نہ جائیں اور کچھ بتوں کو نہ پوجنے لگ جائیں ، اور عنقریب میری امت میں تیس (۳۰) کذاب پیدا ہوں گے ، ان میں ہر ایک گمان کرے گا کہ وہ نبی ہے ، حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں ، میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا ، میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر قائم رہے گا (ابن عیسیٰ کی روایت میں ہے) وہ غالب رہے گا ، ان کا مخالف ان کو ضرر نہ پہنچا سکے گا یہاں تک کہ اللہ کا حکم آ جائے “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 3  -  Score: 185  -  6k
حدیث نمبر: 7311 --- ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے بیان کیا ، ان سے اسماعیل نے ، ان سے قیس نے ، ان سے مغیرہ بن شعبہ ؓ نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ غالب رہے گا (اس میں علمی و دینی غلبہ بھی داخل ہے) یہاں تک کہ قیامت آ جائے گی اور وہ غالب ہی رہیں گے ۔ “
Terms matched: 3  -  Score: 160  -  2k
حدیث نمبر: 459 --- ‏‏‏‏ سیدنا ابوسعید ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”وہ لوگ جو جہنم والے ہیں (یعنی ہمیشہ وہاں رہنے کے لئے ہیں جیسے کافر اور مشرک) وہ نہ تو مریں گے نہ جئیں گے لیکن کچھ لوگ جو گناہوں کی وجہ سے دوزخ میں جائیں گے ، آگ ان کو مار کر کوئلہ بنا دے گی ۔ پھر اجازت ہو گی شفاعت ہو گی اور یہ لوگ لائے جائیں گے گروہ گروہ اور پھیلائے جائیں گے جنت کی نہروں پر اور حکم ہو گا اے جنت کے لوگو ! ان پر پانی ڈالو تب وہ اس طرح سے جمیں گے جیسے دانہ اس مٹی میں جمتا ہے جس کو پانی بہا کر لاتا ہے ۔ “ ایک شخص بولا : رسول اللہ ﷺ معلوم ہوتا ہے جنگل میں رہے ہیں (جبی تو آپ ﷺ کو معلوم ہے کہ بہاؤ میں جو مٹی جمع ہوتی ہے اس میں دانہ خوب اگتا ہے)
Terms matched: 3  -  Score: 156  -  3k
حدیث نمبر: 2484 --- حکم البانی: صحيح... عمران بن حصین ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق کے لیے لڑتا رہے گا اور ان لوگوں پر غالب رہے گا جو ان سے دشمنی کریں گے یہاں تک کہ ان کے آخری لوگ مسیح الدجال سے قتال کریں گے “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 3  -  Score: 137  -  1k
حدیث نمبر: 2557 --- حکم البانی: صحيح تخريج الطحاوية ( 576 ) ... ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” اللہ تعالیٰ قیامت کے دن تمام لوگوں کو ایک وسیع اور ہموار زمین میں جمع کرے گا ، پھر اللہ رب العالمین ان کے سامنے اچانک آئے گا اور کہے گا : کیوں نہیں ہر آدمی اس چیز کے پیچھے چلا جاتا ہے جس کی وہ عبادت کرتا تھا ؟ چنانچہ صلیب پوجنے والوں کے سامنے ان کی صلیب کی صورت بن جائے گی ، بت پوجنے والوں کے سامنے بتوں کی صورت بن جائے گی اور آگ پوجنے والوں کے سامنے آگ کی صورت بن جائے گی ، پھر وہ لوگ اپنے اپنے معبودوں کے پیچھے لگ جائیں گے اور مسلمان ٹھہرے رہیں گے ، پھر رب العالمین ان کے پاس آئے گا اور کہے گا : تم بھی لوگوں کے ساتھ کیوں نہیں چلے جاتے ؟ وہ کہیں گے : ہم تجھ سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں ، ہم تجھ سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں ، ہمارا رب اللہ تعالیٰ ہے ، ہم یہیں رہیں گے یہاں تک کہ ہم اپنے رب کو دیکھ لیں ۔ اللہ تعالیٰ انہیں حکم دے گا اور ان کو ثابت قدم رکھے گا اور چھپ جائے گا ، پھر آئے گا اور کہے گا : تم بھی لوگوں کے ساتھ کیوں نہیں چلے جاتے ؟ وہ کہیں گے : ہم تجھ سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں ، ہم تجھ سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں ، ہمارا رب اللہ ہے اور ہماری جگہ یہی ہے یہاں تک کہ ہم اپنے رب کو دیکھ لیں ، اللہ تعالیٰ انہیں حکم دے گا اور انہیں ثابت قدم رکھے گا ، صحابہ نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا ہم اللہ تعالیٰ کو دیکھیں گے ؟ آپ نے فرمایا : ” کیا چودہویں رات کے چاند دیکھنے میں تمہیں کوئی مزاحمت اور دھکم پیل ہوتی ہے ؟ “ صحابہ نے عرض کیا : نہیں ، اے اللہ کے رسول ! آپ نے فرمایا : ” تم اللہ تعالیٰ کے دیکھنے میں اس وقت کوئی مزاحمت اور دھکم پیل نہیں کرو گے ۔ پھر اللہ تعالیٰ چھپ جائے گا پھر جھانکے گا اور ان سے اپنی شناخت کرائے گا ، پھر کہے گا : میں تمہارا رب ہوں ، میرے پیچھے آؤ ، چنانچہ مسلمان کھڑے ہوں گے اور پل صراط قائم کیا جائے گا ، اس پر سے مسلمان تیز رفتار گھوڑے اور سوار کی طرح گزریں گے اور گزرتے ہوئے ان سے یہ کلمات ادا ہوں گے « سلم سلم » ” سلامت رکھ ، سلامت رکھ “ ، صرف جہنمی باقی رہ جائیں گے تو ان میں سے ایک گروہ کو جہنم میں پھینک دیا جائے گا ، پھر پوچھا جائے گا : کیا تو بھر گئی ؟ جہنم کہے گی : « ہل من مزيد » اور زیادہ ، پھر اس میں دوسرا گروہ پھینکا جائے گ...
Terms matched: 3  -  Score: 135  -  13k
حدیث نمبر: 4953 --- ‏‏‏‏ سیدنا جابر بن سمرہ ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”یہ دین برابر قائم رہے گا اور اس کے اوپر لڑتی رہے گی ایک جماعت (کافروں سے اور مخالفوں سے) مسلمانوں کی قیامت تک ۔ “
Terms matched: 3  -  Score: 130  -  1k
Result Pages: 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 Next >>


Search took 0.208 seconds