تفسير ابن كثير



سورۃ الأنفال

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
إِنْ تَسْتَفْتِحُوا فَقَدْ جَاءَكُمُ الْفَتْحُ وَإِنْ تَنْتَهُوا فَهُوَ خَيْرٌ لَكُمْ وَإِنْ تَعُودُوا نَعُدْ وَلَنْ تُغْنِيَ عَنْكُمْ فِئَتُكُمْ شَيْئًا وَلَوْ كَثُرَتْ وَأَنَّ اللَّهَ مَعَ الْمُؤْمِنِينَ[19]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اگر تم فیصلہ چاہو تو یقینا تمھارے پاس فیصلہ آ چکا اور اگر باز آجائو تو وہ تمھارے لیے بہتر ہے اور اگر تم دوبارہ کرو گے تو ہم (بھی) دوبارہ کریں گے اور تمھاری جماعت ہر گز تمھارے کچھ کام نہ آئے گی، خواہ بہت زیادہ ہو اور (جان لو) کہ اللہ ایمان والوں کے ساتھ ہے۔ [19]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] اگر تم لوگ فیصلہ چاہتے ہو تو وه فیصلہ تمہارے سامنے آموجود ہوا اور اگر باز آجاؤ تو یہ تمہارے لیے نہایت خوب ہے اور اگر تم پھر وہی کام کرو گے تو ہم بھی پھر وہی کام کریں گے اور تمہاری جمعیت تمہارے ذرا بھی کام نہ آئے گی گو کتنی زیاده ہو اور واقعی بات یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ایمان والوں کے ساتھ ہے [19]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] (کافرو) اگر تم (محمد صلی الله علیہ وآلہ وسلم پر) فتح چاہتے ہو تو تمہارے پاس فتح آچکی۔ (دیکھو) اگر تم (اپنے افعال سے) باز آجاؤ تو تمہارے حق میں بہتر ہے۔ اور اگر پھر (نافرمانی) کرو گے تو ہم بھی پھر تمہیں عذاب کریں گے اور تمہاری جماعت خواہ کتنی ہی کثیر ہو تمہارے کچھ بھی کام نہ آئے گی۔ اور خدا تو مومنوں کے ساتھ ہے [19]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 19،

ایمان والوں کا متعین و مددگار اللہ عزاسمہ ٭٭

اللہ تعالیٰ کافروں سے فرما رہا ہے کہ «إِن تَسْتَفْتِحُوا فَقَدْ جَاءَكُمُ الْفَتْحُ» ” تم یہ دعائیں کرتے تھے کہ ہم میں اور مسلمانوں میں اللہ تعالیٰ فیصلہ کر دے جو حق پر ہوا سے غالب کر دے اور اس کی مد فرمائے تو اب تمہاری یہ خواہش بھی پوری ہو گئی مسلمان بحکم الٰہی اپنے دشمنوں پر غالب آ گئے۔“ [سنن نسائی:221،قال الشيخ الألباني:صحیح] ‏‏‏‏

ابوجہل نے بدر والے دن کہا تھا کہ اے اللہ ہم میں سے جو رشتوں ناتوں کا توڑنے والا ہو اور غیر معروف چیز لے کر آیا ہو اسے توکل کی لڑائی میں شکست دے پس اللہ تعالیٰ نے یہی کیا اور یہ اور اس کا لشکر ہار گئے، مکے سے نکلنے سے پہلے ان مشرکوں نے خانہ کعبہ کا غلاف پکڑ کر دعا کی تھی کہ الٰہی دونوں لشکروں میں سے تیرے نزدیک جو اعلیٰ ہو اور زیادہ بزرگ ہو اور زیادہ بہتری والا ہو تو اس کی مدد کر۔ پس اس آیت میں ان سے فرمایا جا رہا ہے کہ ” لو اللہ کی مدد آ گئی تمہارا کہا ہوا پورا ہو گیا۔ ہم نے اپنے نبی کو جو ہمارے نزدیک بزرگ، بہتر اور اعلیٰ تھے غالب کر دیا۔“

خود قرآن نے ان کی دعا نقل کی ہے کہ یہ کہتے تھے دعا «وَاِذْ قَالُوا اللّٰهُمَّ اِنْ كَانَ هٰذَا هُوَ الْحَقَّ مِنْ عِنْدِكَ فَاَمْطِرْ عَلَيْنَا حِجَارَةً مِّنَ السَّمَاۗءِ اَوِ ائْتِنَا بِعَذَابٍ اَلِيْمٍ» [ 8- الانفال: 32 ] ‏‏‏‏، ” الٰہی اگر یہ تیری جانب سے راست ہے تو تو ہم پر آسمان سے پتھر برسا یا کوئی اور درد ناک عذاب ہم پر لا۔“

پھر فرماتا ہے «وَإِن تَعُودُوا نَعُدْ وَلَن تُغْنِيَ عَنكُمْ فِئَتُكُمْ شَيْئًا وَلَوْ كَثُرَتْ» کہ ” اگر اب بھی تم اپنے کفر سے باز آ جاؤ تو یہ تمہارے لیے بہتر ہے۔ اللہ جل جلالہ اور اس کے رسول کو نہ جھٹلاؤ تو دونوں جہان میں بھلائی پاؤ گے۔ “

اور «وَإِنْ عُدتُّمْ عُدْنَا» [ 17-الاسراء: 8 ] ‏‏‏‏ ” اگر پھر تم نے یہی کفر و گمراہی کو تو ہم بھی اسی طرح مسلمانوں کے ہاتھوں تمہیں پست کریں گے۔ اگر تم نے پھر اسی طرح فتح مانگی تو ہم پھر اپنے نیک بندوں پر اپنی مدد اتاریں گے “ لیکن اول قول قوی ہے۔

یاد رکھو گو تم سب کے سب مل کر چڑھائی کرو تمہاری تعداد کتنی ہی بڑھ جائے اپنے تمام لشکر جمع کر لو لیکن سب تدبیریں دھری کی دھری رہ جائیں گی۔ جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ ہو اسے کوئی مغلوب نہیں کر سکتا۔ «وَأَنَّ اللَّـهَ مَعَ الْمُؤْمِنِينَ» ظاہر ہے کہ ” خالق کائنات مومنوں کے ساتھ ہے“ اس لیے کہ وہ اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہیں۔
3257



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.