[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] پھر اگر تم پھر جائو تو بلاشبہ میںتمھیں وہ پیغام پہنچا چکا جسے دے کر مجھے تمھاری طرف بھیجا گیا ہے۔ اور میرا رب تمھارے سوا کسی اور قوم کو تمھاری جگہ لے آئے گا اور تم اس کا کچھ نقصان نہ کرو گے۔ بے شک میرا رب ہر چیز پر اچھی طرح نگہبان ہے۔ [57] اور جب ہمارا حکم آیا تو ہم نے ہود کو اور ان لوگوں کو جو اس کے ہمراہ ایمان لائے تھے، اپنی طرف سے عظیم رحمت کے ساتھ نجات دی اور انھیں ایک بہت سخت عذاب سے بچالیا۔ [58] اور یہ عاد تھے جنھوں نے اپنے رب کی نشانیوں کا انکار کیا اور اس کے رسولوں کی نافرمانی کی اور ہر زبردست جابر، سخت عناد والے کے حکم کی پیروی کی۔ [59] اور ان کے پیچھے اس دنیا میں لعنت لگا دی گئی اور قیامت کے دن بھی۔ سن لو! بے شک عاد نے اپنے رب سے کفر کیا۔ سن لو! عاد کے لیے ہلاکت ہے، جو ہود کی قوم تھی۔ [60] ........................................
[ترجمہ محمد جوناگڑھی] پس اگر تم روگردانی کرو تو کرو میں تو تمہیں وه پیغام پہنچا چکا جو دے کر مجھے تمہاری طرف بھیجا گیا تھا۔ میرا رب تمہارے قائم مقام اور لوگوں کو کر دے گا اور تم اس کا کچھ بھی بگاڑ نہ سکو گے، یقیناً میرا پروردگار ہر چیز پر نگہبان ہے [57] اور جب ہمارا حکم آپہنچا تو ہم نے ہود کو اور اس کے مسلمان ساتھیوں کو اپنی خاص رحمت سے نجات عطا فرمائی اور ہم نے ان سب کو سخت عذاب سے بچا لیا [58] یہ تھی قوم عاد، جنہوں نے اپنے رب کی آیتوں کا انکار کیا اور اس کے رسولوں کی نافرمانی کی اور ہر ایک سرکش نافرمان کے حکم کی تابعداری کی [59] دنیا میں بھی ان کے پیچھے لعنت لگا دی گئی اور قیامت کے دن بھی، دیکھ لو قوم عاد نے اپنے رب سے کفر کیا، ہود کی قوم عاد پر دوری ہو [60]۔ ........................................
[ترجمہ فتح محمد جالندھری] اگر تم روگردانی کرو گے تو جو پیغام میرے ہاتھ تمہاری طرف بھیجا گیا ہے، وہ میں نے تمہیں پہنچا دیا ہے۔ اور میرا پروردگار تمہاری جگہ اور لوگوں کو لابسائے گا۔ اور تم خدا کا کچھ بھی نقصان نہیں کرسکتے۔ میرا پروردگار تو ہر چیز پر نگہبان ہے [57] اور جب ہمارا حکم عذاب آپہنچا تو ہم نے ہود کو اور جو لوگ ان کے ساتھ ایمان لائے تھے ان کو اپنی مہربانی سے بچا لیا۔ اور ان کو عذاب شدید سے نجات دی [58] یہ (وہی) عاد ہیں جنہوں نے خدا کی نشانیوں سے انکار کیا اور اس کے پیغمبروں کی نافرمانی کی اور ہر متکبر وسرکش کا کہا مانا [59] تو اس دنیا میں بھی لعنت ان کے پیچھے لگی رہے گی اور قیامت کے دن بھی (لگی رہے گی) دیکھو عاد نے اپنے پروردگار سے کفر کیا۔ (اور) سن رکھو ہود کی قوم عاد پر پھٹکار ہے [60]۔ ........................................
تفسیر آیت/آیات، 57، 58، 59، 60،
ہود علیہ السلام کا قوم کو جواب ٭٭
حضرت ہود علیہ السلام فرماتے ہیں کہ ”اپنا کام تو میں پورا کر چکا، اللہ کی رسالت تمہیں پہنچا چکا، اب اگر تم منہ موڑ لو اور نہ مانو تو تمہارا وبال تم پر ہی ہے نہ کہ مجھ پر۔ اللہ کو قدرت ہے کہ وہ تمہاری جگہ انہیں دے جو اس کی توحید کو مانیں اور صرف اسی کی عبادت کریں۔ اسے تمہاری کوئی پرواہ نہیں، تمہارا کفر اسے کوئی نقصان نہیں دینے کا بلکہ اس کا وبال تم پر ہی ہے۔ میرا رب بندوں پر شاہد ہے۔ ان کے اقوال افعال اس کی نگاہ میں ہیں۔“
آخر ان پر اللہ تعالیٰ کا عذاب آ گیا۔ خیر و برکت سے خالی، عذاب و سزا سے بھری ہوئی آندھیاں چلنے لگیں۔ اس وقت ہود علیہ السلام اور آپ علیہ السلام کی جماعت مسلمین اللہ کے فضل و کرم اور اس کے لطف و رحم سے نجات پاگئے۔ سزاؤں سے بچ گئے، سخت عذاب ان پر سے ہٹا لیے گئے۔ یہ تھے عادی جنہوں نے اللہ کے ساتھ کفر کیا، اللہ کے پیغمبروں کی مان کر نہ دی۔
یہ یاد رہے کہ ایک نبی علیہ السلام کا نافرمان کل نبیوں علیہم السلام کا نافرمان ہے۔ یہ انہیں کی مانتے رہے جو ان میں ضدی اور سرکش تھے۔ اللہ کی اور اس کے مومن بندوں کی لعنت ان پر برس پڑی۔ اس دنیا میں بھی ان کا ذکر لعنت سے ہونے لگا اور قیامت کے دن بھی میدان محشر میں سب کے سامنے ان پر اللہ کی لعنت ہو گی۔ اور پکار دیا جائے گا کہ عادی اللہ کے منکر ہیں۔
سدی رحمہ اللہ کا قول ہے کہ ”ان کے بعد جتنے نبی علیہم السلام سب ان پر لعنت ہی کرتے آئے ان کی زبانی اللہ کی لعنتیں بھی ان پر ہوتی رہیں۔“