تفسير ابن كثير



سورۃ النمل

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
قَالَ سَنَنْظُرُ أَصَدَقْتَ أَمْ كُنْتَ مِنَ الْكَاذِبِينَ[27] اذْهَبْ بِكِتَابِي هَذَا فَأَلْقِهْ إِلَيْهِمْ ثُمَّ تَوَلَّ عَنْهُمْ فَانْظُرْ مَاذَا يَرْجِعُونَ[28] قَالَتْ يَا أَيُّهَا الْمَلَأُ إِنِّي أُلْقِيَ إِلَيَّ كِتَابٌ كَرِيمٌ[29] إِنَّهُ مِنْ سُلَيْمَانَ وَإِنَّهُ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ[30] أَلَّا تَعْلُوا عَلَيَّ وَأْتُونِي مُسْلِمِينَ[31]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] کہا عنقریب ہم دیکھیں گے کہ تو نے سچ کہا، یا تو جھوٹوں سے تھا۔ [27] میرا یہ خط لے جا، پس اسے ان کی طرف پھینک دے، پھر ان سے لوٹ آ، پس دیکھ وہ کیا جواب دیتے ہیں۔ [28] اس (ملکہ) نے کہا اے سردارو! بے شک میری طرف ایک بہت عزت والا خط پھینکا گیا ہے۔ [29] بے شک وہ سلیمان کی طرف سے ہے اور بے شک وہ اللہ کے نام سے ہے، جو بے حد رحم والا، نہایت مہربان ہے۔ [30] یہ کہ میرے مقابلے میں سرکشی نہ کرو اور فرماں بردار بن کر میرے پاس آجاؤ۔ [31]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] سلیمان نے کہا، اب ہم دیکھیں گے کہ تو نے سچ کہا ہے یا تو جھوٹا ہے [27] میرے اس خط کو لے جاکر انہیں دے دے پھر ان کے پاس سے ہٹ آ اور دیکھ کہ وه کیا جواب دیتے ہیں [28] وه کہنے لگی اے سردارو! میری طرف ایک باوقعت خط ڈاﻻ گیا ہے [29] جو سلیمان کی طرف سے ہے اور جو بخشش کرنے والے مہربان اللہ کے نام سے شروع ہے [30] یہ کہ تم میرے سامنے سرکشی نہ کرو اور مسلمان بن کر میرے پاس آجاؤ [31]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] سلیمان نے کہا (اچھا) ہم دیکھیں گے، تونے سچ کہا ہے یا تو جھوٹا ہے [27] یہ میرا خط لے جا اور اسے ان کی طرف ڈال دے پھر ان کے پاس سے پھر آ اور دیکھ کہ وہ کیا جواب دیتے ہیں [28] ملکہ نے کہا کہ دربار والو! میری طرف ایک نامہ گرامی ڈالا گیا ہے [29] وہ سلیمان کی طرف سے ہے اور مضمون یہ ہے کہ شروع خدا کا نام لے کر جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے [30] (بعد اس کے یہ) کہ مجھے سرکشی نہ کرو اور مطیع ومنقاد ہو کر میرے پاس چلے آؤ [31]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 27، 28، 29، 30، 31،

تحقیق شروع ہو گئی ٭٭

ہدہد کی خبر سنتے ہی سلیمان علیہ السلام نے اس کی تحقیق شروع کر دی کہ اگر یہ سچا ہے تو قابل معافی ہے اور اگر جھوٹا ہے تو قابل سزا ہے۔ اسی سے فرمایا کہ میرا یہ خط بلقیس کو جو وہاں کی فرمانروا ہے دے آ۔ اس خط کو چونچ میں لے کر یا پر سے بندھواکر ہدہد اڑا۔ وہاں پہنچ کر بلقیس کے محل میں گیا وہ اس وقت خلوت خانہ میں تھی۔ اس نے ایک طاق میں سے وہ خط اس کے سامنے رکھا اور ادب کے ساتھ ایک طرف ہو گیا۔

اسے سخت تعجب معلوم ہوا حیرت ہوئی اور ساتھ ہی کچھ خوف زدہ بھی ہوئی۔ خط کو اٹھا کر مہر توڑ کر خط کھول کر پڑھا اس کے مضمون سے واقف ہو کر اپنے امراء وزراء سردار اور رؤسا کو جمع کیا اور کہنے لگی کہ ایک باوقعت خط میرے سامنے ڈالا گیا ہے اس خط کا باوقعت ہونا اس پر اس سے بھی ظاہر ہو گیا تھا کہ ایک جانور اسے لاتا ہے وہ ہوشیاری اور احتیاط سے پہنچاتا ہے۔ سامنے با ادب رکھ کر ایک طرف ہو جاتا ہے تو جان گئی تھی کہ یہ خط مکرم ہے اور کسی باعزت شخص کا بھیجا ہوا ہے۔

پھر خط کامضمون سب کو پڑھ کرسنایا کہ یہ خط سلیمان علیہ السلام کا ہے اور اس کے شروع میں «‏‏‏‏بسم اللہ الرحمن الرحیم» لکھا ہوا ہے ساتھ ہی مسلمان ہونے اور تابع فرمان بننے کی دعوت ہے۔ اب سب نے پہچان لیا کہ یہ اللہ کے پیغمبر کا دعوت نامہ ہے اور ہم میں سے کسی میں ان کے مقابلے کی تاب وطاقت نہیں۔

پھر خط کی بلاغت اختصار اور وضاحت نے سب کو حیران کر دیا یہ مختصر سی عبارت بہت سی باتوں سے سوا ہے۔ دریا کو کوزہ میں بند کر دیا ہے علماء کرام کا مقولہ ہے کہ سلیمان علیہ السلام سے پہلے کسی نے خط میں «بسم اللہ الرحمن الرحیم» نہیں لکھی۔
6423

ایک غریب اور ضعیف حدیث ابن ابی حاتم میں ہے سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جا رہا تھا کہ آپ نے فرمایا میں ایک ایسی آیت جانتا ہوں جو مجھ سے پہلے سلیمان بن داؤد علیہ السلام کے بعد کسی نبی پر نہیں اتری میں نے کہا حضور وہ کون سی آیت ہے؟ آپ نے فرمایا مسجد سے جانے سے پہلے ہی میں تجھے بتا دوں گا اب آپ نکلنے لگے ایک پاؤں مسجد سے باہر رکھ بھی دیامیرے جی میں آیا شاید آپ بھول گئے۔ اتنے میں آپ نے یہی آیت پڑھی۔ [ضعیف:اس میں عبدالکریم راوی ضعیف ہے] ‏‏‏‏

اور روایت میں ہے کہ جب تک یہ آیت نہیں اتری تھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دعا «باسمک اللہم» تحریر فرمایا کرتے تھے۔ جب یہ آیت اتری آپ نے «بسم اللہ الرحمن الرحیم» لکھنا شرع کیا۔ خط کا مضمون صرف اسی قدر تھا کہ میرے سامنے سرکشی نہ کرو مجھے مجبور نہ کرو میری بات مان لو تکبر سے کام نہ لو موحد مخلص مطیع بن کر میرے پاس چلی آؤ۔
6424



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.