تفسير ابن كثير



تفسیر احسن البیان

118۔ 1 خلفو کا وہی مطلب ہے جو مرجون کا ہے یعنی جن کا معاملہ مؤخر اور ملتوی کردیا گیا تھا اور پچاس دن کے بعد ان کی توبہ قبول ہوئی۔ یہ تین صحابہ تھے۔ کعب بن مالک، مرارہ بن ربیع اور ہلال بن امیہ ؓ یہ تینوں نہایت مخلص مسلمان تھے۔ اس سے قبل ہر غزوے میں شریک ہوتے رہے۔ اس غزوہ تبوک میں صرف بوجہ غفلت شریک نہیں ہوئے بعد میں انہیں اپنی غلطی کا احساس ہوا، تو سوچا کہ ایک غلطی (پیچھے رہنے کی) تو ہو ہی گئی ہے۔ لیکن اب منافقین کی طرح رسول اللہ کی خدمت میں جھوٹا عذر پیش کرنے کی غلطی نہیں کریں گے۔ چناچہ حاضر خدمت ہو کر اپنی غلطی کا صاف اعتراف کرلیا اور اس کی سزا کے لئے اپنے آپ کو پیش کردیا۔ نبی نے انکے معاملے کو اللہ تعالیٰ کے سپرد کردیا کہ وہ ان کے بارے میں کوئی حکم نازل فرمائے گا تاہم اس دوران صحابہ کرام کو ان تینوں افراد سے تعلق قائم رکھنے حتٰی کے بات چیت تک کرنے سے روک دیا اور چالیس راتوں کے بعد انہیں حکم دیا گیا کہ وہ اپنی بیویوں سے بھی دور رہیں مذید دس دن گزرے تو توبہ قبول کرلی گئی اور مزکورہ آیت نازل ہوئی (اس واقعہ کی پوری تفصیل حضرت کعب بن مالک سے مروی حدیث میں موجود ہے۔ ملاحظہ ہو (صحیح بخاری) 118۔ 2 یہ ان ایام کی کیفیت کا بیان ہے۔ جس سے سوشل بائیکاٹ کی وجہ سے انہیں گزرنا پڑا۔ 118۔ 3 یعنی پچاس دن کے بعد اللہ نے ان کی آہ وزاری اور توبہ قبول فرمائی۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.