تفسير ابن كثير



تفسیر احسن البیان

73-1دن اور رات، یہ دونوں اللہ کی بہت بڑی نعمتیں ہیں۔ رات کو تاریک بنایا تاکہ سب لوگ آرام کرسکیں۔ اس اندھیرے کی وجہ سے ہر مخلوق سونے اور آرام کرنے پر مجبور ہے۔ ورنہ اگر آرام کرنے اور سونے کے اپنے اپنے اوقات ہوتے تو کوئی بھی مکمل طریقے سے سونے نہ پاتا، جب کہ معاشی تگ و دو اور کاروبار جہاں کے لئے نیند کا پورا کرنا نہایت ضروری ہے۔ اس کے بغیر توانائی بحال نہیں ہوتی۔ اگر کچھ لوگ سو رہے ہوتے اور کچھ لوگ جاگ کر مصروف تگ و تاز ہوتے، تو سونے والوں کے آرام و راحت میں خلل پڑتا، نیز لوگ ایک دوسرے کے تعاون سے بھی محروم رہتے، جب کہ دنیا کا نظام ایک دوسرے کے تعاون و تناصر کا محتاج ہے اس لئے اللہ نے رات کو تاریک کردیا تاکہ ساری مخلوق بیک وقت آرام کرے اور کوئی کسی کی نیند اور آرام میں مخل نہ ہو سکے۔ اسی طرح دن کو روشن بنایا تاکہ روشنی میں انسان اپنا کاروبار بہتر طریقے سے کرسکے۔ دن کی یہ روشنی نہ ہوتی تو انسان کو جن مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا، اسے ہر شخص باآسانی سمجھتا اور اس کا ادارک رکھتا ہے۔ اللہ نے اپنی ان نعمتوں کے حوالے سے اپنی توحید کا اثبات فرمایا ہے کہ بتلاؤ اگر اللہ تعالیٰ دن اور رات کا یہ نظام ختم کر کے ہمیشہ کے لئے تم پر رات ہی مسلط کر دے۔ تو کیا اللہ کے سوا کوئی اور معبود ایسا ہے جو تمہیں دن کی روشنی عطا کر دے؟ یا اگر وہ ہمیشہ کے لئے دن ہی دن رکھے تو کیا کوئی تمہیں رات کی تاریکی سے بہرہ ور کرسکتا ہے، جس میں تم آرام کرسکو؟ نہیں یقینا نہیں۔ یہ صرف اللہ کی کمال مہربانی ہے کہ اس نے دن اور رات کا ایسا نظام قائم کردیا ہے کہ رات آتی ہے تو دن کی روشنی ختم ہوجاتی ہے اور انسان کسب و محنت کے ذریعے سے اللہ کا فضل (روزی) تلاش کرتا ہے۔ 73-2یعنی اللہ کی حمد و ثنا بھی بیان کرو (یہ زبانی شکر ہے) اور اللہ کی دی ہوئی دولت، صلاحیتوں اور توانائیں کو اس کے احکام و ہدایات کے مطابق استعمال کرو۔ (یہ عملی شکر ہے)



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.