تفسير ابن كثير



معارج سے مراد ٭٭

«‏‏‏‏مِّنَ اللّٰهِ ذِي الْمَعَارِجِ» [70-المعارج:3] ‏‏‏‏ کے معنی سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی تفسیر کے مطابق درجوں والا ہے، یعنی بلندیوں اور بزرگیوں والا اور مجاہد رحمہ اللہ فرماتے ہیں مراد معارج سے آسمان کی سیڑھیاں ہیں، قتادہ رحمہ اللہ کہتے ہیں فضل و کرم اور نعمت و رحم والا، یعنی یہ عذاب اس اللہ کی طرف سے ہے جو ان صفتوں والا ہے، اس کی طرف فرشتے اور روح چڑھتے ہیں۔

روح کی تفسیر میں ابوصالح رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ یہ قسم کی مخلوق ہے انسان تو نہیں لیکن انسانوں سے بالکل مشابہ ہے، میں کہتا ہوں ممکن ہے اس سے مراد جبرائیل علیہ السلام ہوں اور یہ عطف ہو عام پر خاص کا، اور ممکن ہے کہ اس سے مراد بنی آدم کی روحیں ہوں، اس لیے کہ وہ بھی قبض ہونے کے بعد آسمانوں کی طرف چڑھتی ہیں، جیسے کہ سیدنا براء رضی اللہ عنہ والی لمبی حدیث میں ہے کہ جب فرشتے پاک روح نکالتے ہیں تو اسے لے کر ایک آسمان سے دوسرے پر چڑھتے جاتے ہیں یہاں تک کہ ساتویں آسمان پر پہنچتے ہیں ، گو اس کے بعض راویوں میں کلام ہے لیکن یہ حدیث مشہور ہے اور اس کی شہادت میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ والی حدیث بھی ہے جیسے کہ پہلے بروایت امام احمد، ترمذی اور ابن ماجہ گزر چکی ہے جس کی سند کے راوی ایک جماعت کی شرط پر ہیں، پہلی حدیث بھی مسند احمد، ابوداؤد، و نسائی اور ابن ماجہ میں ہے، ہم نے اس کے الفاظ اور اس کے طرق کا بسیط بیان آیت «‏‏‏‏يُثَبِّتُ اللّٰهُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا بالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِي الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا وَفِي الْاٰخِرَةِ وَيُضِلُّ اللّٰهُ الظّٰلِمِيْن وَيَفْعَلُ اللّٰهُ مَا يَشَاءُ» [14-ابراھیم:27] ‏‏‏‏ کی تفسیر میں کر دیا ہے۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.