تفسير ابن كثير



پیغام نصیحت و عبرت اور قیام الیل ٭٭

فرماتا ہے کہ ” یہ سورۃ عقلمندوں کے لیے سراسر نصیحت و عبرت ہے جو بھی طالب ہدایت ہو وہ مرضی مولا سے ہدایت کا راستہ پا لے گا اور اپنے رب کی طرف پہنچ جانے کا ذریعہ حاصل کر لے گا۔ “ جیسے دوسری سورۃ میں فرمایا «وَمَا تَشَاءُونَ إِلَّا أَن يَشَاءَ اللَّـهُ إِنَّ اللَّـهَ كَانَ عَلِيمًا حَكِيمًا» [76-الإنسان:30] ‏‏‏‏ ” تمہاری چاہت کام نہیں آتی وہی ہوتا ہے جو اللہ چاہے، صحیح علم والا اور پوری حکمت والا اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ “

پھر فرماتا ہے کہ ” اے نبی! آپ کا اور آپ کے اصحاب کی ایک جماعت کا کبھی دو تہائی رات تک قیام میں مشغول رہنا، کبھی آدھی رات اسی میں گزرنا، کبھی تہائی رات تک تہجد پڑھنا اللہ تعالیٰ کو بخوبی معلوم ہے گو تمہارا مقصد ٹھیک اس وقت کو پورا کرنا نہیں ہوتا اور ہے بھی وہ مشکل کام۔ “ کیونکہ رات دن کا صحیح اندازہ اللہ ہی کو ہے کبھی دونوں برابر ہوتے ہیں کبھی رات چھوٹی دن بڑا، کبھی دن چھوٹا رات بڑی، اللہ جانتا ہے کہ اس کو بنانے کی طاقت تم میں نہیں تو اب رات کی نماز اتنی ہی پڑھو جتنی تم باآسانی پڑھ سکو کوئی وقت مقرر نہیں کہ فرضاً اتنا وقت تو لگانا ہی ہو گا۔

یہاں صلٰوۃ کی تعبیر قرأت سے کی ہے جیسے سورۃ سبحان میں کی ہے «وَلَا تَجْـهَرْ بِصَلَاتِكَ وَلَا تُخَافِتْ بِهَا وَابْتَغِ بَيْنَ ذٰلِكَ سَبِيْلًا» ‏‏‏‏ [17-الإسراء:110] ‏‏‏‏ ” نہ تو بہت بلند کر نہ بالکل پست کر۔“



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.