تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 36)وَ لَيْسَ الذَّكَرُ كَالْاُنْثٰى: بظاہر تو کہنا چاہیے تھا کہ لڑکی لڑکے جیسی نہیں مگر الٹ فرمایا، یعنی اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ وہ لڑکا جو عمران کی بیوی کے ذہن میں تھا اس لڑکی جیسا نہیں ہو سکتا جو انھیں عطا کی گئی۔ الذَّكَرُ اور اَلْاُنْثٰى میں الف لام عہد ذہنی کا ہے۔

وَ اِنِّيْ سَمَّيْتُهَا مَرْيَمَ: اس سے معلوم ہوا کہ پیدائش کے ساتھ ہی نام رکھا جا سکتا ہے، ساتویں دن کا انتظار ضروری نہیں، بلکہ ساتواں دن نام رکھنے کی آخری حد ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آج رات میرے گھر بچہ پیدا ہوا ہے اور میں نے اپنے باپ (ابراہیم علیہ السلام) کے نام پر اس کا نام رکھا ہے۔ [مسلم، الفضائل، باب رحمتہ صلی اللہ علیہ وسلم الصبیان …:۲۳۱۵، عن أنس رضی اللہ عنہ ]

وَ اِنِّيْۤ اُعِيْذُهَا بِكَ وَ ذُرِّيَّتَهَا مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ: چنانچہ یہ دعا قبول ہوئی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر بچہ جب پیدا ہوتا ہے تو شیطان اسے چھوتا ہے، شیطان کے اسے چھونے کی وجہ سے وہ چیخ کر رونے لگتا ہے، سوائے مریم اور اس کے بیٹے کے۔ [بخاری،التفسیر، باب قول اللہ تعالٰی: «‏‏‏‏واذکر فی الکتاب مریم …»: ۳۴۳۱، عن أبی ہریرۃ رضی اللہ عنہ ]



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.