تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 24) مَثَلُ الْفَرِيْقَيْنِ كَالْاَعْمٰى وَ الْاَصَمِّ وَ الْبَصِيْرِ وَ السَّمِيْعِ …: مثال سے کسی چیز کی تصویر سامنے آجاتی ہے اور اس کا سمجھنا آسان ہو جاتا ہے۔ مقصد یہ ہے کہ مومن دیکھنے اور سننے والا ہوتا ہے اور کافر اندھا اور بہرا ہوتا ہے۔ دونوں ایک دوسرے کی ضد اور خلاف ہیں۔ کیا تم سمجھتے نہیں کہ سیدھے راستے پر اندھا بہرا شخص کیسے چل سکتا ہے، جو نہ خود راستہ دیکھے، نہ بتانے سے سنے۔ اسی لیے کفار کہیں گے: «لَوْ كُنَّا نَسْمَعُ اَوْ نَعْقِلُ مَا كُنَّا فِيْۤ اَصْحٰبِ السَّعِيْرِ » [ الملک: ۱۰ ] اگر ہم سنتے یا سمجھتے ہوتے تو بھڑکتی آگ والوں میں نہ ہوتے۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.