تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 73)وَ اِذَا تُتْلٰى عَلَيْهِمْ اٰيٰتُنَا بَيِّنٰتٍ …: مَقَامًا جائے قیام، یعنی رہنے کی جگہ، گھر وغیرہ۔ نَدِيًّا نَدَوْتُ الْقَوْمَ أَنْدُوْهُمْ (میں نے قوم کو جمع کیا) سے ہے۔ اَلنَّادِيْ اَلنَّدِيُّ اور اَلْمُنْتَدَي کا معنی لوگوں کی مجلس، اکٹھے ہونے کی جگہ۔ کفار جب اللہ تعالیٰ کی واضح آیات سنتے اور ان کا حق ہونا اس قدر واضح ہوتا کہ وہ کسی صورت نہ ان کا جواب دے پاتے اور نہ غلط کہہ سکتے، تو اپنی برتری ثابت کرنے کے لیے اور اپنے آپ کو حق پر ثابت کرنے کے لیے دنیوی لحاظ سے کمزور ایمان والوں سے کہتے کہ اپنی حالت اور ہماری حالت دیکھو! کس کے رہنے کے مکانات بہتر اور کس کی مجلس زیادہ شان و شوکت والی اور سجی ہوئی ہے؟ گویا انھوں نے دنیوی سازو سامان اور شان و شوکت کو اپنے حق پر ہونے اور اللہ تعالیٰ کے ان پر راضی ہونے کی دلیل قرار دیا۔ قرآن مجید میں تمام انبیاء کے زمانے کے کفار کی یہی سوچ بیان ہوئی ہے۔ دیکھیے سورۂ احقاف (۱۱)، انعام (۵۳)، سبا (۳۵)، مومنون (۵۵، ۵۶)، مریم (۷۷)، کہف (۳۵، ۳۶) اور حم السجدہ (۵۰)۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.