تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 42)اِنَّ اللّٰهَ يَعْلَمُ مَا يَدْعُوْنَ …: ممکن تھا عنکبوت کی مثال سن کر کوئی شخص تعجب کرتا کہ اللہ تعالیٰ نے سب کو مکڑی جیسا بے بس اور بے اختیار بنا دیا، کسی کو مستثنیٰ نہ کیا، بعض لوگ بتوں کو پوجتے ہیں، بعض آگ کو، بعض پانی کو جب کہ وہ لوگ بھی ہیں جو فرشتوں اور انبیاء و اولیاء کو پوجتے اور پکارتے ہیں۔ اس لیے فرمایا کہ لوگ اللہ کے سوا جس کسی کو بھی پکارتے ہیں اسے سب معلوم ہیں، اگر ان میں سے کسی کے پاس بھی کچھ قدرت یا اختیار ہوتا تو اللہ تعالیٰ سب کی سرے سے نفی نہ کرتا۔

وَ هُوَ الْعَزِيْزُ الْحَكِيْمُ: یعنی اللہ خود سب پر غالب ہے، اسے کسی کی مدد کی ضرورت نہیں اور وہ کمال حکمت والا ہے، اسے کسی کے مشورے کی ضرورت نہیں۔

➌ اس آیت کا ایک اور ترجمہ بھی ہو سکتا ہے یقینا اللہ جانتا ہے کہ یہ لوگ اس کے سوا کسی بھی چیز کو نہیں پکارتے۔ یعنی اسے چھوڑ کر جنھیں پکارتے ہیں وہ کچھ بھی نہیں اور عزیز و حکیم بس وہی ہے۔



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.