الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سلسله احاديث صحيحه کل احادیث (4103)
حدیث نمبر سے تلاش:


سلسله احاديث صحيحه
الجنة والنار
جنت اور جہنم
2602. الکوثر کی تفسیر اور اس کی کیفیت
حدیث نمبر: 3972
-" أعطيت الكوثر، فإذا هو نهر يجري [كذا على وجه الأرض] ولم يشق شقا، فإذا حافتاه قباب الؤلؤ، فضربت بيدي إلى تربته، فإذا هو مسكة ذفرة، وإذا حصاه اللؤلؤ".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے یہ آیت پڑھی: «إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ» ‏‏‏‏ (۱۰۸-الکوثر:۱) بیشک ہم نے آپ کو کوثر عطا کی ہے۔ اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے کوثر عطا کی گئی ہے، وہ ایک نہر ہے جو بغیر شق کے سطح زمین پر چلتی ہے، اس کے کناروں پر لؤلؤ موتیوں کے قبے ہیں، میں نے اپنا ہاتھ اس کی مٹی پر مارا تو کیا دیکھتا کہ وہ تو انتہائی تیز مہکنے والی کستوری ہے اور اس کی کنکریاں لؤلؤ موتی ہیں۔ [سلسله احاديث صحيحه/الجنة والنار/حدیث: 3972]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 2513
حدیث نمبر: 3973
- (بينا أنا أسير في الجنة؛ إذ عُرضَ لي نهرٌ حافتاه قباب اللؤلؤ، قلت للملك: ما هذا [يا جبريل]؟! قال: هذا الكوثر الذي أعطاكه الله، قال: ثم ضرب بيده إلى طينه (¬1)، فاستخرج مسكاً، ثم رُفعت لي سِدرةُ المنتهى، فرأيت عندها نوراً عظيماً).
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں جنت میں چل رہا تھا، کہ ایک نہر تک جا پہنچا، اس کے کناروں پر لؤلؤ کے قبے تھے۔ میں نے فرشتے سے کہا: جبریل! یہ کیا ہے؟ اس نے کہا: یہ وہی نہر کوثر ہے جو اللہ تعالیٰ نے آپ کو عطا کی۔ پھر آپ نے اپنا ہاتھ اس کی مٹی پر مارا اور (‏‏‏‏مٹی کی جگہ پر) کستوری نکالی۔ پھر «سدرة المنتهى» کو میرے سامنے لایا گیا، میں نے اس کے پاس بہت زیادہ نور دیکھا۔ [سلسله احاديث صحيحه/الجنة والنار/حدیث: 3973]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 3610
حدیث نمبر: 3974
-" ذاك نهر أعطانيه الله - يعني - في الجنة، أشد بياضا من اللبن وأحلى من العسل فيه طير أعناقها كأعناق الجزر. قال عمر: إن هذه لناعمة: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: أكلتها أنعم منها".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سوال کیا گیا: کوثر کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: ‏‏‏‏وہ جنت میں ایک نہر ہے جو اللہ تعالیٰ نے مجھے عطا کی ہے، اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا ہے، اس میں ایسے پرندے ہیں جن کر گردنیں اونٹنیوں کی گردنوں کی طرح ہیں۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: وہ تو بڑے موٹے تازے پرندے ہوں گے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان کو کھانا اس سے بھی زیادہ خوشگوار ہو گا۔ [سلسله احاديث صحيحه/الجنة والنار/حدیث: 3974]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 2514