الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


بلوغ المرام کل احادیث (1359)
حدیث نمبر سے تلاش:


بلوغ المرام
كتاب الصلاة
نماز کے احکام
10. باب صلاة الجماعة والإمامة
10. نماز باجماعت اور امامت کے مسائل کا بیان
حدیث نمبر: 314
عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما أن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم قال: «‏‏‏‏صلاة الجماعة أفضل من صلاة الفذ بسبع وعشرين درجة» .‏‏‏‏ متفق عليه. ولهما: عن أبي هريرة رضي الله عنه:«‏‏‏‏بخمس وعشرين جزءا» . وكذا للبخاري عن أبي سعيد رضي الله عنه وقال: «‏‏‏‏درجة» .‏‏‏‏
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا باجماعت نماز پڑھنا تنہا نماز پڑھنے سے ستائیس گناہ زیادہ فضیلت رکھتی ہے۔ اور بخاری و مسلم میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ پچیس گنا زیادہ ثواب ملتا ہے۔ اور بخاری میں سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے اس میں «جزء» ‏‏‏‏ کی جگہ «درجة» کا لفظ ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/حدیث: 314]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الأذان، باب فضل صلاة الجماعة، حديث:645، ومسلم، المساجد، باب فضل صلاة الجماعة، حديث:650 و حديث أبي هريرة أخرجه البخاري، الأذان، حديث:647، ومسلم، المساجد، حديث:651، وحديث أبي سعيد الخدري أخرجه البخاري، الأذان، حديث:646.»

حدیث نمبر: 315
وعن أبي هريرة رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم قال: «‏‏‏‏والذي نفسي بيده لقد هممت أن آمر بحطب فيحتطب ثم آمر بالصلاة فيؤدن لها ثم آمر رجلا فيؤم الناس ثم أخالف إلى رجال لا يشهدون الصلاة فأحرق عليهم بيوتهم والذي نفسي بيده لو يعلم أحدهم أنه يجد عرقا سمينا أو مرمامتين حسنتين لشهد العشاء» . متفق عليه واللفظ للبخاري.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات گرامی کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں نے ارادہ کیا کہ میں لکڑیوں کے جمع کرنے کا حکم دوں پھر نماز کے لئے اذان کا حکم دوں پھر کسی کو نماز پڑھانے کے لئے کہوں پھر میں خود ان لوگوں کی طرف جاؤں جو نماز میں شریک نہیں ہوتے ان کے گھروں میں موجود ہونے کی صورت میں ان کے گھروں کو ان پر آگ لگا کر جلا دوں۔ قسم اس ذات گرامی کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ ان میں سے کسی کو اگر یہ علم ہو جائے کہ اس کو گوشت سے پر موٹی ہڈی مل جائے گی یا دو پائے مل جائیں گے تو نماز عشاء میں لپک کر شامل ہو جائے گا۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/حدیث: 315]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الأذان، باب وجوب صلاة الجماعة، حديث:644، ومسلم، المساجد، باب فضل صلاة الجماعة، حديث:651.»

حدیث نمبر: 316
وعنه رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «أثقل الصلاة على المنافقين صلاة العشاء وصلاة الفجر ولو يعلمون ما فيهما لأتوهما ولو حبوا» .‏‏‏‏ متفق عليه.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا منافقین پر سب سے ثقیل و بوجھل نمازیں، نماز عشاء اور نماز فجر ہیں اگر ان کو علم ہو جائے کہ ان دونوں میں حاضر ہونے کا کتنا (عظیم) اجر و ثواب ہے تو یہ لازما ان میں شامل ہوتے خواہ ان کو گھٹنوں کے بل گھسٹ کر آنا پڑتا۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/حدیث: 316]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الأذان، باب فضل العشاء في الجماعة، حديث:657، ومسلم، المساجد، باب فضل صلاة الجماعة، حديث:651.»

حدیث نمبر: 317
وعنه رضي الله عنه قال: أتى النبي صلى الله عليه وآله وسلم رجل أعمى فقال: يا رسول الله إنه ليس لي قائد يقودني إلى المسجد فرخص له فلما ولى دعاه فقال: «‏‏‏‏هل تسمع النداء بالصلاة؟» قال: نعم قال: «‏‏‏‏فأجب» .‏‏‏‏ رواه مسلم.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک نابینا شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ! میرے پاس ایسا کوئی آدمی نہیں جو مجھے پکڑ کر مسجد میں لے آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے رخصت عنایت فرما دی (کہ وہ گھر پر ہی نماز پڑھ لیا کرے) مگر جب وہ واپس جانے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے واپس بلا کر فرمایا کہ تم اذان سنتے ہو؟ اس نے عرض کیا جی ہاں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو پھر اذان کا جواب دے۔ (یعنی مسجد میں جماعت سے نماز پڑھ) (مسلم) [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/حدیث: 317]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، المساجد، باب يجب إتيان المسجد علي من سمع النداء، حديث:653.»

حدیث نمبر: 318
وعن ابن عباس رضي الله عنهما عن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «‏‏‏‏من سمع النداء فلم يأت فلا صلاة له إلا من عذر» .‏‏‏‏ رواه ابن ماجه والدارقطني وابن حبان والحاكم وإسناده على شرط مسلم،‏‏‏‏ لكن رجح بعضهم وقفه.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اذان سنے اور پھر نماز باجماعت میں شامل نہ ہو اس کی کوئی نماز نہیں الایہ کہ کوئی عذر مانع نہ ہو۔
اسے ابن ماجہ، دارقطنی، ابن حبان، حاکم نے روایت کیا ہے اور اس کی سند مسلم کی شرط کے مطابق ہے لیکن بعض نے اس کے موقوف ہونے کو ترجیح دی ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/حدیث: 318]
تخریج الحدیث: «أخرجه ابن ماجه، المساجد، باب التغليظ في التخلف عن الجماعة، حديث:793، والدار قطني:1 /420، وابن حبان (الإحسان): 3 /253، حديث:2061، والحاكم:1 /245، وتاريخ واسط لبحشل ص:202، وهيشم صرح بالسماع عنده.»

حدیث نمبر: 319
وعن يزيد بن الأسود رضي الله عنه أنه صلى مع رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم صلاة الصبح فلما صلى رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم إذا هو برجلين لم يصليا فدعا بهما فجيء بهما ترعد فرئصهما فقال لهما: «‏‏‏‏ما منعكما أن تصليا معنا؟» ‏‏‏‏ قالا: قد صلينا في رحالنا قال: «‏‏‏‏فلا تفعلا إذا صليتما في رحالكما ثم أدركتما الإمام ولم يصل فصليا معه فإنها لكما نافلة» ‏‏‏‏ رواه أحمد واللفظ له والثلاثة وصححه الترمذي وابن حبان.
سیدنا یزید بن اسود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صبح کی نماز پڑھی۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ چکے تو ایسے دو آدمیوں پر نظر پڑی جنہوں نے نماز (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ) نہیں پڑھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں کو اپنے پاس بلوایا۔ دونوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر کئے گئے تو (خوف کے مارے) ان کے شانے کانپ رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا تمہیں ہمارے ساتھ نماز پڑھنے سے کس چیز نے روکا؟ دونوں نے عرض کیا ہم اپنے گھروں پر نماز پڑھ چکے ہیں۔ فرمایا ایسا مت کیا کرو۔ اگر تم اپنے گھروں پر نماز پڑھ چکے ہو پھر تم امام کو پا لو اور امام نے ابھی نماز نہ پڑھی ہو تو اس کے ساتھ تم نماز پڑھو، یہ تمہارے لئے نفل ہو جائے گی۔
اسے احمد نے روایت کیا ہے۔ متن حدیث کے الفاظ بھی اسی کے ہیں۔ اس کے علاوہ تینوں یعنی ترمذی، نسائی اور ابن ماجہ نے بھی اسے روایت کیا ہے۔ ترمذی اور ابن حبان نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/حدیث: 319]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الصلاة، باب فيمن صلي في منزله ثم أدرك...، حديث:575، والترمذي، الصلاة، حديث:219، والنسائي، الإمامة، حديث:859، وابن حبان (الإحسان):3 /50، حديث:1563.»

حدیث نمبر: 320
وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏إنما جعل الإمام ليؤتم به فإذا كبر فكبروا ولا تكبروا حتى يكبر وإذا ركع فاركعوا ولا تركعوا حتى يركع وإذا قال: سمع الله لمن حمده فقولوا: اللهم ربنا لك الحمد وإذا سجد فاسجدوا ولا تسجدوا حتى يسجد وإذا صلى قائما فصلوا قياما وإذا صلى قاعدا فصلوا قعودا أجمعين» .‏‏‏‏ رواه أبو داود وهذا لفظه وأصله في الصحيحين.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا امام کو اسی لیے مقرر کیا گیا ہے کہ اس کی پیروی کی جائے، لہذا جب وہ «الله اكبر» کہے تو تم بھی «الله اكبر» کہو اور تم (امام سے پہلے) «الله اكبر» نہ کہا کرو یہاں تک کہ وہ تکبیر کہے اور جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کیا کرو اور تم (امام سے پہلے) رکوع نہ کیا کرو اور جب امام «سمع الله لمن حمده» کہے تو تم «ربنا لك الحمد» کہو اور جب وہ سجدہ کرے تو تم بھی سجدہ کرو اور اس سے پہلے سجدہ نہ کرو یہاں تک کہ وہ سجدہ کرے۔ جب امام کھڑا ہو کر نماز پڑھے تو تم بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھو اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔ متن حدیث کے الفاظ ابوداؤد کے ہیں اور اس کی اصل صحیحین بخاری و مسلم میں ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/حدیث: 320]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الصلاة، باب الإمام يصلي من قعود، حديث:603، 604، وأصله في الصحيحين: البخاري، الأذان، حديث:722، ومسلم، الصلاة، حديث:414.»

حدیث نمبر: 321
وعن أبي سعيد الخدري رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم رأى في أصحابه تأخرا فقال لهم: «‏‏‏‏تقدموا فائتموا بي وليأتم بكم من بعدكم» . رواه مسلم.
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کو پیچھے ہٹے ہوئے دیکھا تو فرمایا آگے آ جاؤ اور میری پیروی کرو اور تمہارے پیچھے والے تمہاری پیروی کریں۔ (مسلم) [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/حدیث: 321]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، الصلاة، باب تسوية الصفوف وإقامتها...، حديث:438.»

حدیث نمبر: 322
وعن زيد بن ثابت رضي الله عنه قال: احتجر رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم حجرة بخصفة فصلى فيها فتتبع إليه رجال وجاءوا يصلون بصلاته. الحديث. وفيه: «‏‏‏‏أفضل صلاة المرء في بيته إلا المكتوبة» . متفق عليه.
سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھاس پھوس سے بنی ہوئی چٹائی سے ایک چھوٹا (خیمہ نما) حجرہ بنایا اور اس میں نماز پڑھنے لگے۔ لوگوں کو جب معلوم ہوا تو وہ آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھنے لگے۔ اس حدیث میں یہ بھی ہے کہ مرد کی اپنے گھر میں نماز افضل ہے سوائے فرض نماز کے۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/حدیث: 322]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الأذان، باب صلاة الليل، حديث:731، ومسلم، صلاة المسافرين، باب استحباب صلاة النافلة في بيته، حديث:781.»

حدیث نمبر: 323
وعن جابر بن عبد الله رضي الله عنهما قال: صلى معاذ بأصحابه العشاء فطول عليهم فقال النبي صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏أتريد يا معاذ أن تكون فتانا؟ إذا أممت الناس فاقرأ بالشمس وضحاها و: سبح اسم ربك الأعلى و: اقرأ باسم ربك, والليل إذا يغشى. متفق عليه واللفظ لمسلم.
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے اپنے مقتدیوں کو عشاء کی نماز پڑھائی۔ انہوں نے قرآت لمبی کر دی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے معاذ! کیا تو نمازیوں کو فتنہ میں مبتلا کرنا چاہتا ہے۔ جب تو لوگوں کو امامت کرائے تو «والشمس وضحاها» اور «سبح اسم ربك الأعلى» (سورۃ «الشمس» و سورۃ «الأعلى») اور «اقرأ باسم ربك» (سورۃ «العلق») «والليل إذا يغشى» (سورۃ «الليل») پڑھا کرو بخاری و مسلم دونوں نے اسے روایت کیا ہے۔ متن حدیث کے الفاظ مسلم کے ہیں۔ [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/حدیث: 323]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الأذان، باب إذا طول الإمام وكان للرجل حاجة فخرج فصلي، حديث:701، ومسلم، الصلاة، باب القراءة في العشاء، حديث:465.»

حدیث نمبر: 324
وعن عائشة رضي الله عنها في قصة صلاة رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم بالناس وهو مريض قالت: فجاء حتى جلس عن يسار أبي بكر فكان يصلي بالناس جالسا وأبو بكر قائما يقتدي أبو بكر بصلاة النبي صلى الله عليه وآله وسلم ويقتدي الناس بصلاة أبي بكر. متفق عليه.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس نماز کے ضمن میں فرماتی ہیں جو انہوں نے لوگوں کو اس حالت میں پڑھائی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی بائیں جانب بیٹھ گئے۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو بیٹھے بیٹھے نماز پڑھا رہے تھے۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء کر رہے تھے اور لوگ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی اقتداء کر رہے تھے۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/حدیث: 324]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الأذان، باب الرجل يأتم با لإمام، حديث:713، ومسلم، الصلاة، باب استخلاف الإمام إذا عرض له عذرٌ....، حديث:418.»

حدیث نمبر: 325
وعن أبي هريرة رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «‏‏‏‏إذا أم أحدكم الناس فليخفف فإن فيهم الصغير والكبير والضعيف وذا الحاجة فإذا صلى وحده فليصل كيف شاء» . متفق عليه.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی لوگوں کی امامت کے فرائض انجام دے تو اسے قرآت میں تخفیف کرنی چاہیئے۔ اس لئے کہ مقتدیوں میں بچے، بوڑھے، کمزور اور حاجت مند لوگ ہوتے ہیں جب تنہا نماز پڑھے تو پھر جس طرح چاہے پڑھے۔ [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/حدیث: 325]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الأذان، باب إذا صلي لنفسه فليطول ما شاء، حديث:703، واللفظ مركب، ومسلم، الصلاة، باب أمر الأئمة بتخفيف الصلاة في تمام، حديث:467.»

حدیث نمبر: 326
وعن عمرو بن سلمة رضي الله عنه قال: قال أبي: جئتكم والله من عند النبي صلى الله عليه وآله وسلم حقا فقال: «‏‏‏‏فإذا حضرت الصلاة فليؤذن أحدكم وليؤمكم أكثركم قرآنا» . قال: فنظروا فلم يكن أحد أكثر قرآنا مني،‏‏‏‏ فقدموني بين أيديهم،‏‏‏‏ وأنا ابن ست أو سبع سنين. رواه البخاري وأبو داود والنسائي.
سیدنا عمرو بن سلمہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میرے والد نے اپنی قوم سے کہا کہ میں تمہارے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں سے حق لے کر آ رہا ہوں ان کا ارشاد گرامی ہے کہ جب نماز کا وقت ہو جائے تو تم میں سے کوئی ایک اذان کہے اور امامت ایسا شخص کرائے جو قرآن حمید کا زیادہ عالم ہو۔ عمرو نے کہا میری قوم نے دیکھا میرے سوا کوئی دوسرا قرآن کا عالم نہیں ہے تو انہوں نے مجھے آگے کر دیا۔ اس وقت میری عمر چھ سات برس کی تھی۔ (بخاری، ابوداؤد، نسائی) [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/حدیث: 326]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، المغازي، باب (54)، حديث:4302، وأخرجه أبوداود، الصلاة، حديث:585-587، والنسائي، الأذان، حديث:637.»

حدیث نمبر: 327
وعن أبن مسعود رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏يؤم القوم أقرؤهم لكتاب الله تعالى فإن كانوا في القراءة سواء فأعلمهم بالسنة فإن كانوا في السنة سواء فأقدمهم هجرة فإن كانوا في الهجرة سواء فأقدمهم سلما- وفي رواية: «‏‏‏‏سنا» ‏‏‏‏- ولا يؤمن الرجل الرجل في سلطانه ولا يقعد في بيته على تكرمته إلا بإذنه» . رواه مسلم.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگوں کا امام ایسا آدمی ہو جسے قرآن حمید کا علم زیادہ ہو۔ اگر اس وصف میں لوگ مساوی ہوں پھر وہ امام بنے جسے سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کا علم زیادہ ہو اور اگر سنت کے علم میں بھی لوگ مساوی ہوں تو پھر وہ امام بنے جس نے ہجرت پہلے کی۔ اگر اس وصف میں سب برابر ہوں تو پھر وہ امام بنے جس نے پہلے اسلام قبول کیا ہو اور ایک روایت میں «سلما» (اسلام) کی بجائے «سنا» (عمر) کا لفظ بھی ہے (یعنی اگر مذکورہ بالا اوصاف میں سبھی برابر ہوں تو پھر ان میں جس کی عمر زیادہ ہو اسے امام بنایا جائے) کوئی آدمی کسی آدمی کے دائرہ اقتدار میں امامت نہ کرائے اور نہ گھر میں اس کی مخصوص نشست (بستر) پر اس کی اجازت کے بغیر بیٹھے۔ (مسلم) [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/حدیث: 327]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، المساجد، باب من أحق بالإمامة، حديث:673.»

حدیث نمبر: 328
ولابن ماجه من حديث جابر رضي الله عنه: «‏‏‏‏ولا تؤمن امرأة رجلا ولا أعرابي مهاجرا ولا فاجر مؤمنا» . وإسناده واه.
ابن ماجہ میں سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کوئی عورت کسی مرد کی امام نہ بنے اور نہ کوئی بدوی دیہاتی کسی مہاجر کی امامت کرائے اور نہ کوئی فاجر کسی مومن کا امام بنے۔ اس روایت کی سند «واه» ضعیف ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/حدیث: 328]
تخریج الحدیث: «أخرجه ابن ماجه، إقامة الصلوات، باب في فرض الجمعة، حديث:1081.* العدوي متروك، رماه وكيع بالوضع، والواليد لين الحديث، وعلي بن زيد ضعيف.»

حدیث نمبر: 329
وعن أنس رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «رصوا صفوفكم وقاربوا بينها وحاذوا بالأعناق» ‏‏‏‏ رواه أبو داود والنسائي وصححه ابن حبان.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے اپنی صفوں کو مضبوطی سے ملاؤ اور ان کے درمیان فاصلہ کم رکھو اور اپنی گردنوں کو ایک محاذ پر رکھو (برابر برابر رکھو)۔
اسے ابوداؤد اور نسائی نے روایت کیا ہے اور ابن حبان نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/حدیث: 329]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الصلاة، باب تسوية الصفوف، حديث:667، والنسائي، الإمامة، حديث:815، وابن حبان (الإحسان): 3 /298، حديث:2163، وابن خزيمة، حديث:1545.»

حدیث نمبر: 330
وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏خير صفوف الرجال أولها وشرها آخرها وخير صفوف النساء آخرها وشرها أولها» .‏‏‏‏ رواه مسلم.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مردوں کی بہترین اور سب سے زیادہ خیر و بھلائی والی صف، ان کی پہلی صف ہے اور بدترین اور بری صف ان کی آخری صف ہے اور خواتین کی بہترین اور خیر و بھلائی ان کی آخری صف ہے اور بدترین اور بری صف ان کی پہلی صف ہے۔ (مسلم) [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/حدیث: 330]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، الصلاة، باب بسوية الصفوف، حديث:440.»

حدیث نمبر: 331
وعن ابن عباس رضي الله عنهما قال: صليت مع رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم ذات ليلة فقمت عن يساره فأخذ رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم برأسي من ورائي فجعلني عن يمينه. متفق عليه.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ میں نے ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز ادا کی۔ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بائیں جانب کھڑا ہو گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیچھے سے میرا سر پکڑا اور مجھے اپنی دائیں جانب کھڑا کر لیا۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/حدیث: 331]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الأذان، باب إذا قام الرجل عن يسار الإمام، حديث:698، ومسلم، صلاة المسافرين، باب الدعاء في صلاة الليل وقيامه، حديث:763.»

حدیث نمبر: 332
وعن أنس رضي الله عنه قال: صلى رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم فقمت ويتيم خلفه وأم سليم خلفنا. متفق عليه واللفظ للبخاري.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی۔ میں اور یتیم دونوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی اور سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے ہمارے پیچھے (تنہا) نماز ادا کی۔ (بخاری و مسلم) متن حدیث کے الفاظ بخاری کے ہیں۔ [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/حدیث: 332]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الأذان، باب المرأة وحدها تكون صفًّا، حديث:727، ومسلم، المساجد، باب جواز الجماعة في النافلة، حديث:658.»

حدیث نمبر: 333
وعن أبي بكرة رضي الله عنه انتهى إلى النبي صلى الله عليه وآله وسلم وهو راكع فركع قبل أن يصل إلى الصف فذكر ذلك للنبي صلى الله عليه وآله وسلم فقال: «‏‏‏‏زادك الله حرصا ولا تعد» .‏‏‏‏ رواه البخاري زاد أبو داود فيه: فركع دون الصف ثم مشى إلى الصف.
سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس عین اس وقت پہنچے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع فرما رہے تھے۔ پس انھوں نے صف تک پہنچنے سے پہلے ہی رکوع کر لیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ تیری حرص و طمع میں اضافہ فرمائے! آئندہ ایسا مت کرنا۔ (بخاری)
ابوداؤد نے اتنا اضافہ کیا نقل کیا ہے کہ انھوں نے صف میں شامل ہونے سے پہلے رکوع کیا اور رکوع کی حالت میں ہی چل کر صف میں شامل ہو گئے۔ [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/حدیث: 333]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الأذان، باب إذا ركع دون الصف، حديث:783، وأبوداود، الصلاة، حديث:683، 684 والحديث لا يدل علي إدراك الركعة بإ دراك الركوع كما حققه الإمام البخاري في جزء القراءة خلف الإمام.»

حدیث نمبر: 334
وعن وابصة بن معبد الجهني رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم رأى رجلا يصلي خلف الصف وحده فأمره أن يعيد الصلاة. رواه أحمد وأبو داود والترمذي وحسنه وصححه ابن حبان. وله عن طلق بن علي رضي الله عنه: «‏‏‏‏لا صلاة لمنفرد خلف الصف» ‏‏‏‏ وزاد الطبراني في حديث وابصة رضي الله عنه:«‏‏‏‏ألا دخلت معهم أو اجتررت رجلا؟» .
سیدنا وابصہ بن معبد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر ایسے آدمی پر پڑی جو صف کے پیچھے تنہا نماز پڑھ رہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نماز دوبارہ پڑھنے حکم دیا۔
احمد، ابوداؤد اور ترمذی نے اسے روایت کیا ہے۔ ترمذی نے اسے حسن قرار دیا ہے اور ابن حبان نے صحیح قرار دیا ہے۔ اور طلق بن علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ صف کے پیچھے اکیلے آدمی کی نماز نہیں ہوتی اور طبرانی نے وابصہ کی حدیث میں اتنا اضافہ بھی نقل کیا ہے کہ تو ان کے ساتھ ہی داخل کیوں نہ ہو گیا یا تو پہلی صف میں سے کسی نمازی کو پیچھے کھینچ لیتا۔ [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/حدیث: 334]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الصلاة، باب الرجل يصلي وحده خلف الصف، حديث:682، والترمذي، الصلاة، حديث: 230، وأحمد: 4 /228، وابن حبان (الموارد): 2 /104، 105، حديث: 405 وحديث طلق أخرجه ابن حبان (الموارد): 2 /98، حديث:401، والزيادة في حديث وابصة أخرجها الطبراني في الكبير:22 /145، 146، حديث:394 وسنده ضعيف جدًا، فيه السري بن إسماعيل وهو متروك.»

حدیث نمبر: 335
وعن أبي هريرة رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «‏‏‏‏إذا سمعتم الإقامة فامشوا إلى الصلاة وعليكم السكينة والوقار ولا تسرعوا فما أدركتم فصلوا وما فاتكم فأتموا» .‏‏‏‏ متفق عليه واللفظ للبخاري.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم نماز کی اقامت سنو تو نماز کی طرف اطمینان و سکون اور وقار کے ساتھ چل کر آؤ۔ جلدی اور عجلت مت کرو۔ جتنی نماز جماعت کے ساتھ پا لو اتنی پڑھ لو اور جو باقی رہ جائے اسے (بعد میں) پورا کر لو۔ (بخاری و مسلم) متن حدیث کے الفاظ بخاری کے ہیں۔ [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/حدیث: 335]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الأذان، باب لا يسعي إلي الصلاة....، حديث:636، ومسلم، المساجد، باب استحباب إتيان الصلاة بوقار سكينة، حديث:602.»

حدیث نمبر: 336
وعن أبي بن كعب رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏صلاة الرجل مع الرجل أزكى من صلاته وحده وصلاته مع الرجلين أزكى من صلاته مع الرجل وما كان أكثر فهو أحب إلى الله عز وجل» .‏‏‏‏ رواه أبو داود والنسائي وصححه ابن حبان.
سیدنا ابی ابن کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک آدمی کا دوسرے آدمی کے ساتھ مل کر نماز پڑھنا تنہا نماز پڑھنے سے کہیں زیادہ پاکیزہ ہے اور دو آدمیوں کے ساتھ مل کر نماز پڑھنا ایک آدمی کے ساتھ نماز پڑھنے سے زیادہ پاکیزہ ہے۔ اور جو نماز زیادہ لوگوں کے ساتھ ہو، وہ اللہ عزوجل کو زیادہ پسند ہے۔
اسے ابوداؤد اور نسائی نے روایت کیا ہے اور ابن حبان نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/حدیث: 336]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الصلاة، باب في فضل صلاة الجماعة، حديث:554، والنسائي، الإمامة، حديث:844، وابن حبان (الموارد)، حديث:429، وابن خزيمة، حديث:1477.»

حدیث نمبر: 337
وعن أم ورقة رضي الله عنها أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم أمرها أن تؤم أهل دارها. رواه أبو داود وصححه ابن خزيمة.
سیدہ ام ورقہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اپنے گھر والوں کی امامت کرنے کا حکم فرمایا تھا۔
اسے ابوداؤد نے روایت کیا ہے ابن خزیمہ نے صحیح قرار دیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/حدیث: 337]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الصلاة، باب إمامة النساء، حديث:592، وابن خزيمة: 3 /89، حديث:1676، والبيهقي في الخلافيات ق4ب.»

حدیث نمبر: 338
وعن أنس رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم استخلف ابن أم مكتوم يؤم الناس وهو أعمى. رواه أحمد وأبو داود. ونحوه لابن حبان عن عائشة رضي الله عنها.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کو اپنا نائب بنایا۔ وہ لوگوں کی امامت کراتے تھے جب کہ وہ نابینا تھے۔
اسے احمد اور ابوداؤد نے روایت کیا ہے اور ابن حبان نے بھی اسی طرح کی حدیث سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے نقل کی ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/حدیث: 338]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الصلاة، باب أمامة الأعمي، حديث:595، وأحمد:3 /132، وحديث عائشة أخرجه ابن حبان(الإحسان):3 /287.»

حدیث نمبر: 339
وعن ابن عمر رضي الله عنهما قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏صلوا على من قال لا إله إلا الله وصلوا خلف من قال لا إله إلا الله» .‏‏‏‏ رواه الدارقطني بإسناد ضعيف.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کسی نے «لا إله إلا الله» زبان سے کہا اس کی نماز جنازہ پڑھو اور جو «لا إله إلا الله» کہے اس کے پیچھے نماز بھی پڑھ لیا کرو۔
اسے دارقطنی نے ضعیف سند کے ساتھ روایت کیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/حدیث: 339]
تخریج الحدیث: «أخرجه الدارقطني: 2 /56.* عثمان بن عبدالرحمن وخالد بن إسماعيل المخزومي مجروحان متروكان.»

حدیث نمبر: 340
وعن علي رضي الله عنه قال: قال النبي صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏إذا أتى أحدكم الصلاة والإمام على حال فليصنع كما يصنع الإمام» .‏‏‏‏ رواه الترمذي بإسناد ضعيف.
سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی نماز پڑھنے کے لئے آئے تو امام کو جس حالت میں پائے اسی میں امام کے ساتھ شامل ہو جائے۔
ترمذی نے اسے ضعیف سند کے ساتھ روایت کیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/حدیث: 340]
تخریج الحدیث: «أخرجه الترمذي، أبواب الصلاة، باب ما ذكر في الرجل يدرك الإمام وهو ساجد، حديث:591.* سنده ضعيف من أجل حجاج بن أرطاة، وللحديث شواهد ضعيفة عند أبي داود، الصلاة، حديث:506 وغيره.»