الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


بلوغ المرام کل احادیث (1359)
حدیث نمبر سے تلاش:


بلوغ المرام
كتاب النكاح
نکاح کے مسائل کا بیان
15. باب الحضانة
15. پرورش و تربیت کا بیان
حدیث نمبر: 987
عن عبد الله بن عمرو رضي الله عنهما أن امرأة قالت: يا رسول الله إن ابني هذا كان بطني له وعاء وثديي له سقاء وحجري له حواء وإن أباه طلقني وأراد أن ينزعه مني؟ فقال لها رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏أنت أحق به ما لم تنكحي» ‏‏‏‏ رواه أحمد وأبو داود وصححه الحاكم.
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک خاتون رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئی اور عرض کیا۔ اے اللہ کے رسول! یہ جو میرا لخت جگر ہے میرا پیٹ اس کے لیے برتن تھا۔ میری چھاتی (پستان) اس کے لیے مشکیزہ اور میری آغوش اس کے لیے ٹھکانہ تھی۔ اس کے والد نے مجھے طلاق دی ہے اور اب وہ مجھ سے اس بچہ کو بھی چھین لینا چاہتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تک تو دوسرا نکاح نہیں کرتی اس وقت تک تو ہی اس کی زیادہ حقدار ہے۔ اسے احمد اور ابوداؤد نے روایت کیا ہے اور حاکم نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب النكاح/حدیث: 987]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الطلاق، باب من أحق بالولد، حديث:2276، وأحمد:2 /182، والحاكم:2 /207وصححه، ووافقه الذهبي.»

حدیث نمبر: 988
وعن أبي هريرة أن امرأة قالت: يا رسول الله إن زوجي يريد أن يذهب بابني وقد نفعني وسقاني من بئر أبي عنبة؟ فجاء زوجها فقال النبي صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏يا غلام هذا أبوك وهذه أمك فخذ بيد أيهما شئت» ‏‏‏‏ فأخذ بيد أمه فانطلقت به. رواه أحمد والأربعة وصححه الترمذي.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک عورت آئی اور عرض کیا، اے اللہ کے رسول! میرا شوہر مجھ سے میرا بچہ چھیننا چاہتا ہے اور یہ بچہ میرے کام کاج میں مددگار ہے اور میرے لئے ابوعنبہ کے کنوئیں سے پانی لا کر دیتا ہے۔ اسی اثنا میں اس کا شوہر بھی آ گیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے لڑکے! یہ تیرا باپ ہے اور یہ تیری والدہ ان دونوں میں سے جس کا چاہے ہاتھ پکڑ لے۔ اس بچہ نے ماں کا ہاتھ پکڑ لیا اور وہ اسے لے کر چلتی بنی۔ اسے احمد اور چاروں نے بیان کیا ہے اور ترمذی نے اسے صحیح کہا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب النكاح/حدیث: 988]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الطلاق، باب من أحق بالولد، حديث:2277، والترمذي، الأحكام، حديث:1357، والنسائي، الطلاق، حديث:3526، وابن ماجه، الأحكام، حديث:2351، وأحمد:2 /246.»

حدیث نمبر: 989
وعن رافع بن سنان رضي الله عنه أنه أسلم وأبت امرأته أن تسلم فأقعد النبي صلى الله عليه وآله وسلم الأم ناحية والأب ناحية وأقعد الصبي بينهما فمال إلى أمه فقال: «‏‏‏‏اللهم اهده» ‏‏‏‏ فمال إلى أبيه فأخذه. أخرجه أبو داود والنسائي وصححه الحاكم.
حضرت رافع بن سنان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ خود مسلمان ہو گیا اور اس کی بیوی نے اسلام قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ماں کو ایک طرف اور باپ کو دوسرے گوشے میں بٹھا دیا اور بچے کو دونوں کے درمیان بٹھا دیا۔ تو بچہ ماں کی جانب مائل ہوا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی الٰہی اس بچہ کو ہدایت دے۔ اس پر وہ بچہ باپ کی جانب مائل ہو گیا تو باپ نے بچے کو پکڑ لیا۔ اس کی تخریج ابوداؤد اور نسائی نے کی ہے اور حاکم نے اسے صحیح کہا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب النكاح/حدیث: 989]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الطلاق، باب إذا أسلم أحمدالأبوين لمن يكون الولد، حديث:2244، والنسائي، الطلاق، حديث:3525، والحاكم:2 /206.»

حدیث نمبر: 990
وعن البراء بن عازب رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قضى في ابنة حمزة لخالتها وقال: «‏‏‏‏الخالة بمنزلة الأم» ‏‏‏‏ أخرجه البخاري وأخرجه أحمد من حديث علي رضي الله عنه فقال: «‏‏‏‏والجارية عند خالتها فإن الخالة والدة» .‏‏‏‏
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حمزہ کی بیٹی کا فیصلہ اس کی خالہ کے حق میں فرمایا کہ خالہ «بمنزلة» ماں کے ہے۔ (بخاری) اور احمد نے اس کی تخریج سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی حدیث سے کی ہے اور کہا ہے کہ لڑکی اپنی خالہ کے پاس ہو گی کیونکہ خالہ ماں ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب النكاح/حدیث: 990]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الصلح، باب كيف يكتب: هذا ما صالح فلان بن فلان...، حديث:2699، وحديث علي: أخرجه أحمد: لم أجده، وأبوداود، الطلاق، حديث:2278.»

حدیث نمبر: 991
وعن أبي هريرة رضي الله تعالى عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏إذا أتى أحدكم خادمه بطعامه فإن لم يجلسه معه فليناوله لقمة أو لقمتين» . متفق عليه واللفظ للبخاري.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کسی کا خادم کھانا پیش کرے تو اگر وہ اس خادم کو اپنے ساتھ بٹھا کر کھانا نہ کھلائے تو پھر ایک یا دو لقمے اسے دے۔ (بخاری و مسلم) یہ الفاظ بخاری کے ہیں۔ [بلوغ المرام/كتاب النكاح/حدیث: 991]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الأطعمة، باب الأكل مع الخادم، حديث:5460، ومسلم، الأيمان، باب إطعام المملوك مما يأكل...، حديث:1663.»

حدیث نمبر: 992
وعن ابن عمر رضي الله عنهماعن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «‏‏‏‏عذبت امرأة في هرة سجنتها حتى ماتت فدخلت النار فيها: لا هي أطعمتها وسقتها إذ هي حبستها ولا هي تركتها تأكل من خشاش الأرض» .‏‏‏‏ متفق عليه.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک عورت کو بلی کے قید کرنے میں عذاب دیا گیا جس نے بلی کو اتنی دیر تک باندھے رکھا کہ وہ مر گئی۔ اس عورت کو جہنم میں ڈال دیا گیا کہ نہ تو اس عورت نے بلی کو کچھ کھلایا اور نہ پلایا بلکہ باندھ رکھا اور نہ اسے آزاد چھوڑا کہ وہ زمین کے جانور کھا لیتی۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/كتاب النكاح/حدیث: 992]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، المساقاة، باب فضل سقي الماء، حديث:2365، ومسلم، السلام، باب تحريم قتل الهرة، حديث:2242.»