الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


الادب المفرد کل احادیث (1322)
حدیث نمبر سے تلاش:


الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب
409. بَابُ فَضْلِ مَنْ لَمْ يَتَطَيَّرْ
409. بدشگونی نہ لینے کی فضیلت
حدیث نمبر: 911
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، وَآدَمُ، قَالاَ‏:‏ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ زِرٍّ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏: ”عُرِضَتْ عَلَيَّ الأُمَمُ بِالْمَوْسِمِ أَيَّامَ الْحَجِّ، فَأَعْجَبَنِي كَثْرَةُ أُمَّتِي، قَدْ مَلَأُوا السَّهْلَ وَالْجَبَلَ، قَالُوا‏:‏ يَا مُحَمَّدُ، أَرَضِيتَ‏؟‏ قَالَ‏:‏ نَعَمْ، أَيْ رَبِّ، قَالَ‏:‏ فَإِنَّ مَعَ هَؤُلاَءِ سَبْعِينَ أَلْفًا يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ بِغَيْرِ حِسَابٍ، وَهُمُ الَّذِينَ لاَ يَسْتَرْقُونَ وَلاَ يَكْتَوُونَ، وَلاَ يَتَطَيَّرُونَ، وَعَلَى رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ“، قَالَ عُكَّاشَةُ‏:‏ فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، قَالَ‏:‏ ”اللَّهُمَّ اجْعَلْهُ مِنْهُمْ“، فَقَالَ رَجُلٌ آخَرُ‏:‏ ادْعُ اللَّهَ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، قَالَ‏:‏ ”سَبَقَكَ بِهَا عُكَّاشَةُ‏“.‏
حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، وَهَمَّامٌ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ زِرٍّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ.
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایامِ حج کے موسم میں مجھ پر ساری امتیں (خواب میں) پیش کی گئیں تو میں اپنی امت کی کثرت پر بہت خوش ہوا جس سے صحراء اور پہاڑ بھرے ہوئے تھے۔ فرشتوں نے کہا: اے محمد! کیا آپ خوش ہیں؟ میں نے کہا: ہاں۔ اے میرے رب! اللہ تعالیٰٰ نے فرمایا: ان کے ساتھ ستر ہزار وہ بھی ہوں گے جو بغیر حساب کے جنت میں جائیں گے، اور وہ، وہ ہوں گے جو دم کرنے کا مطالبہ نہیں کرتے، جسم کو داغ نہیں لگواتے، بدشگونی نہیں لیتے، اور اپنے رب پر بھروسا کرتے ہیں۔ سیدنا عکاشہ رضی اللہ عنہ نے کہا: (اللہ کے رسول!) میرے لیے دعا کریں کہ اللہ تعالیٰٰ مجھے ان لوگوں میں سے کر دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! اسے ان میں سے کر دے۔ ایک اور شخص نے عرض کیا: میرے لیے بھی دعا کر دیں کہ اللہ مجھے بھی ان میں سے کر دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عکاشہ اس بارے میں تم سے سبقت لے گیا ہے۔
ایک دوسرے طریق سے بھی سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً اسی طرح مروی ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 911]
تخریج الحدیث: «حسن صحيح: أخرجه أحمد: 4339 و الطيالسي: 350 و أبويعلي: 5319 و ابن حبان: 6084 و الحاكم: 460/4 و البخاري: 5705 و مسلم: 216 من حديث ابن عباس»

قال الشيخ الألباني: صحيح