الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن دارمي
من كتاب فضائل القرآن
قرآن کے فضائل
16. باب في فَضْلِ آلِ عِمْرَانَ:
16. سورہ آل عمران کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 3427
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ سُلَيْمِ بْنِ حَنْظَلَةَ الْبَكْرِيِّ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ: "مَنْ قَرَأَ آلَ عِمْرَانَ، فَهُوَ غَنِيٌّ، وَالنِّسَاءُ مُحَبِّرَةٌ". قَالَ أَبُو مُحَمَّد: مُحَبِّرَةٌ: مُزَيِّنَةٌ.
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: جس نے آل عمران پڑھی تو وہ غنی ہے اور (اس کے لئے) عورتیں مزین ہیں۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: «محبرة»: مزینہ یعنی زینت والی سجی سجائی۔ [سنن دارمي/من كتاب فضائل القرآن /حدیث: 3427]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 3438] »
اس اثر کی سند سلیم بن حنظلہ بکری کی وجہ سے جید ہے اور موقوف ہے۔ دیکھئے: [فضائل القرآن لابي عبيد، ص: 237-238] ، [شعب الإيمان للبيهقي 2615] و [عبدالرزاق 6015، بدون ذكر و النساء محبرة]

حدیث نمبر: 3428
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ عِيسَى، عَنْ ابْنِ لَهِيعَةَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، قَالَ: "مَنْ قَرَأَ آخِرَ آلِ عِمْرَانَ فِي لَيْلَةٍ، كُتِبَ لَهُ قِيَامُ لَيْلَةٍ".
سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے کہا: جس نے رات میں سورہ آل عمران کی آخری آیات پڑھیں اس کے لئے پوری رات قیام کرنے کا ثواب لکھا جائے گا۔ [سنن دارمي/من كتاب فضائل القرآن /حدیث: 3428]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف ابن لهيعة، [مكتبه الشامله نمبر: 3439] »
ابن لہیعہ کی وجہ سے اس اثر کی سند ضعیف ہے۔ [ذكره التبريزي فى مشكاة المصابيح 2171، واحاله إلى الدارمي]

حدیث نمبر: 3429
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ مَكْحُولٍ، قَالَ: "مَنْ قَرَأَ سُورَةَ آلِ عِمْرَانَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، صَلَّتْ عَلَيْهِ الْمَلَائِكَةُ إِلَى اللَّيْلِ".
مکحول رحمہ اللہ نے کہا: جو شخص جمعہ کے دن سورہ آل عمران پڑھے اس کے لئے فرشتے رات تک دعا کرتے ہیں۔ [سنن دارمي/من كتاب فضائل القرآن /حدیث: 3429]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح إلى مكحول وهو موقوف عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 3440] »
اس حدیث کی سند مکحول رحمہ اللہ تک صحیح اور انہیں پر موقوف ہے۔

حدیث نمبر: 3430
حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ سَلَّامٍ أَبُو عُبَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ الْأَشْجَعِيُّ، حَدَّثَنِي مِسْعَرٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي جَابِرٌ، قَبْلَ أَنْ يَقَعَ فِيمَا وَقَعَ فِيهِ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: "نِعْمَ كَنْزُ الصُّعْلُوكِ سُورَةُ آلِ عِمْرَانَ، يَقُومُ بِهَا فِي آخِرِ اللَّيْلِ".
عبداللہ نے کہا: مجھ سے جابر نے بیان کیا اس سے پہلے کہ وہ غلط بیانی میں پڑا کہ شعبی رحمہ اللہ نے کہا: سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: ان غریبوں کا خزانہ سورہ آل عمران کتنا اچھا ہے جس کو وہ رات کے آخری حصے میں پڑھتے ہیں۔ [سنن دارمي/من كتاب فضائل القرآن /حدیث: 3430]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح وهو موقوف على عبد الله، [مكتبه الشامله نمبر: 3441] »
اس اثر کی سند صحیح ہے، اور سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ پر موقوف ہے۔ دیکھئے: [فضائل القرآن لابي عبيد، ص: 238] و [شعب الإيمان للبيهقي 2616] و [عبدالرزاق 6015]

حدیث نمبر: 3431
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي السَّلِيلِ، قَالَ: أَصَابَ رَجُلٌ دَمًا، قَالَ: فَأَوَى إِلَى وَادِي مَجَنَّةٍ: وَادٍ لَا يُمْسِي فِيهِ أَحَدٌ إِلَّا أَصَابَتْهُ حَيَّةٌ: وَعَلَى شَفِيرِ الْوَادِي رَاهِبَانِ، قَالَ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ: هَلَكَ وَاللَّهِ الرَّجُلُ، قَالَ: فَافْتَتَحَ سُورَةَ آلِ عِمْرَانَ، قَالَا: فَقَرَأَ سُورَةً طَيِّبَةً لَعَلَّهُ سَيَنْجُو، قَالَ: فَأَصْبَحَ سَلِيمًا". قَالَ أَبُو مُحَمَّد: أَبُو السَّلِيلِ: ضُرَيْبُ بْنُ نُقَيْرٍ، ويقال: ابن نفير.
ابوالسلیل نے کہا: ایک آدمی پر (قصاص کا) دم واجب ہو گیا، اس نے کہا: میں جنات کی وادی میں جا کر پناہ لیتا ہوں، اور وہ ایسی وادی تھی کہ جس میں کوئی بھی شخص جاتا اسے جن لگ جاتے، اور اس وادی کے کنارے پر دو راہب تھے، جب اس شخص کو شام ہونے لگی تو ان میں سے ایک راہب نے اپنے ساتھی سے کہا: الله کی قسم یہ آدمی ہلاک ہو گیا، راوی نے کہا: اس آدمی نے سورہ آل عمران کی تلاوت شروع کر دی تو دونوں راہبوں نے کہا: اچھی سورہ پڑھی ہے، شاید بچ جائے، راوی نے کہا: چنانچہ صبح ہوئی اور وہ صحیح سالم تھا۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: ابوالسلیل کا نام ضریب بن فقیر ہے اور ان کو ابن نفیر کہا جاتا ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب فضائل القرآن /حدیث: 3431]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف عبد السلام متأخر السماع من أبي إسحاق وهو موقوف على أبي السليل، [مكتبه الشامله نمبر: 3442] »
یہ اثر بھی موقوف ہے اور سند اس کی ضعیف ہے۔ کہیں اور یہ روایت نہیں ملی۔

وضاحت: (تشریح احادیث 3425 سے 3431)
قرآن پاک سارا کا سارا خیر و برکت اور مصائب و بلیات سے بچانے والا ہے، کوئی بھی کلام اور جادو، فتنہ، شیطان وغیرہ اس کے سامنے ٹھہر نہیں سکتے، خصوصاً شیاطین و جادو سے بچنے کے لئے سورۂ البقرہ اور آل عمران کی بڑی اہمیت ہے جو صحیح احادیث سے ثابت ہے، آخرت میں بھی یہ سورتیں اپنے پڑھنے والے کے لئے شفاعت کریں گی۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سو کر جاگتے تو «﴿إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ﴾ إلى آخر» اور سورة آل عمران پڑھتے تھے۔