الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب النكاح
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
6. بَابُ: تَزْوِيجِ ذَوَاتِ الدِّينِ
6. باب: نیک اور دیندار عورت سے شادی کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1858
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" تُنْكَحُ النِّسَاءُ لِأَرْبَعٍ لِمَالِهَا، وَلِحَسَبِهَا، وَلِجَمَالِهَا، وَلِدِينِهَا، فَاظْفَرْ بِذَاتِ الدِّينِ تَرِبَتْ يَدَاكَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورتوں سے چار چیزوں کی وجہ سے شادی کی جاتی ہے، ان کے مال و دولت کی وجہ سے، ان کے حسب و نسب کی وجہ سے، ان کے حسن و جمال اور خوبصورتی کی وجہ سے، اور ان کی دین داری کی وجہ سے، لہٰذا تم دیندار عورت کا انتخاب کر کے کامیاب بنو، تمہارے ہاتھ خاک آلود ہوں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1858]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/النکاح 15 (5090)، صحیح مسلم/الرضاع 15 (1466)، سنن ابی داود/النکاح 2 (2047)، سنن النسائی/النکاح 13 (3232)، (تحفة الأشراف: 13305)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/428)، سنن الدارمی/النکاح 4 (2216) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم

حدیث نمبر: 1859
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ الْمُحَارِبيُّ ، وَجَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ ، عَنْ الْإِفْرِيقِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَزَوَّجُوا النِّسَاءَ لِحُسْنِهِنَّ، فَعَسَى حُسْنُهُنَّ أَنْ يُرْدِيَهُنَّ، وَلَا تَزَوَّجُوهُنَّ لِأَمْوَالِهِنَّ، فَعَسَى أَمْوَالُهُنَّ أَنْ تُطْغِيَهُنَّ، وَلَكِنْ تَزَوَّجُوهُنَّ عَلَى الدِّينِ، وَلَأَمَةٌ خَرْمَاءُ سَوْدَاءُ ذَاتُ دِينٍ أَفْضَلُ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورتوں سے صرف ان کے حسن و جمال کو دیکھ کر شادی نہ کرو، ہو سکتا ہے حسن و جمال ہی ان کو تباہ و برباد کر دے، اور عورتوں سے ان کے مال و دولت کو دیکھ کر شادی نہ کرو، ہو سکتا ہے ان کے مال ان کو سرکش بنا دیں، بلکہ ان کی دین داری کی وجہ سے ان سے شادی کرو، ایک کان کٹی کالی لونڈی جو دیندار ہو زیادہ بہتر ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1859]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8868، ومصباح الزجاجة: 660) (ضعیف جدا)» ‏‏‏‏ (سند میں عبد الرحمن بن زیاد بن انعم افریقی ضعیف ہیں، نیزملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 1060)

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ الإفريقي: ضعيف¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 446