سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، منع کیا ہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میووں کے بیچنے سے جب تک وہ پاک نہ ہو جائیں۔ (یعنی آفت سے)۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الْبُيُوعِ/حدیث: 3871]
عمرو بن دینار نے حدیث بیان کی کہ انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہہ رہے تھے: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے (اس وقت تک) درخت پر لگے پھل کو بیچنے سے منع فرمایا یہاں تک کہ اس کی صلاحیت ظاہر ہو جائے
امام صاحب اپنے دو اساتذہ سے بیان کرتے ہیں، الفاظ محمد بن حاتم کے ہیں، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پکنے کی صلاحیت کے ظہور سے پہلے پھل فروخت کرنے سے منع فرمایا ہے۔
ابو بختری سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے کھجور کی بیع کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کی بیع سے منع فرمایا حتی کہ وہ اس سے خود کھا سکے یا وہ کھائے جانے کے قابل ہو جائے، اور یہاں تک کہ اس کا وزن کیا جا سکے۔ میں نے کہا: اس کا وزن کیے جانے سے کیا مراد ہے؟ ان کے پاس موجود ایک شخص نے کہا: اس (کے وزن) کا اندازہ لگایا جا سکے
ابو البختری رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں، میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے کھجوروں کی بیع کے بارے میں پوچھا؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجوروں کو بیچنے سے منع فرمایا، حتیٰ کہ وہ کھا سکے یا کھلا سکے اور وزن کے قابل ہو جائیں، وزن کے قابل ہونے سے کیا مراد ہے؟ تو ان کے پاس بیٹھے ہوئے ایک آدمی نے کہا، درخت پر اس کا اندازہ لگایا جا سکے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " (درختوں پر لگا ہوا) پھل نہ خریدو یہاں تک کہ اس کی صلاحیت ظاہر ہو جائے
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھل پکنے کی صلاحیت کے ظہور سے پہلے نہ خریدو۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
14. باب تَحْرِيمِ بَيْعِ الرُّطَبِ بِالتَّمْرِ إِلاَّ فِي الْعَرَايَا:
14. باب: تر کھجور کو خشک کھجور کے بدلے بیچنا حرام ہے مگر عریہ میں درست ہے۔
ہمیں یحییٰ بن یحییٰ نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں سفیان بن عیینہ نے زہری سے خبر دی، نیز ہمیں ابن نمیر اور زہیر بن حرب نے حدیث بیان کی۔۔ الفاظ انہی دونوں کے ہیں۔۔ دونوں نے کہا: ہمیں سفیان نے حدیث بیان کی کہ ہمیں زہری نے سالم سے، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے (پکنے کی) صلاحیت ظاہر ہونے سے پہلہے پھل کی بیع سے اور پھل کو خشک کھجور کے عوض بیچنے سے منع فرمایا
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھل فروخت کرنے سے منع فرمایا ہے یہاں تک کہ ان کے پکنے کی صلاحیت ظاہر ہو جائے اور تازہ کھجور، خشک کھجور کے عوض بیچنے سے منع فرمایا۔
ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: ہمیں زید بن ثابت نے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع عرایا کی اجازت دی۔ ابن نمیر نے اپنی روایت میں یہ اضافہ کیا: (اجازت دی) کہ اسے بیچا (یا خریدا) جائے
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما، حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالی عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع عرایا کی رخصت دی ہے، یعنی فروخت کرنے کی عرایا کی تفسیر اگلے باب میں آ رہی ہے۔
ابن شہاب سے روایت ہے، انہوں نے کہا: مجھے سعید بن مسیب اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے حدیث بیان کی کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "پھل (پکنے) کی صلاحیت ظاہر ہونے سے پہلے مت خریدو اور نہ خشک کھجور کے عوض (درخت پر لگا) پھل خریدو۔" ابن شہاب نے کہا: مجھے سالم بن عبداللہ بن عمرو نے اپنے والد سے حدیث بیان کی، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، بالکل اسی کے مانند
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھل پکنے کی صلاحیت کے ظاہر ہونے سے پہلے نہ خریدو اور نہ تازہ کھجور، خشک کھجور سے خریدو۔“
ابن شہاب نے سعید بن مسیب سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزابنہ اور محاقلہ کی بیع سے منع فرمایا۔ مزابنہ یہ ہے کہ کھجور پر لگے پھل کو خشک کھجور کے عوض فروخت کیا جائے، اور محاقلہ یہ ہے کہ کھیتی کو (کٹنے سے پہلے) گندم کے عوض فروخت کیا جائے اور زمین کو گندم کے عوض کرائے پر دیا جائے۔ (ابن شہاب نے) کہا: مجھے سالم بن عبداللہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خبر دی کہ آپ نے فرمایا: "صلاحیت ظاہر ہونے سے پہلے پھل نہ خریدو، اور نہ (درخت پر لگے) پھل کو خشک کھجور کے عوض خریدو۔" سالم نے کہا: مجھے حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ نے حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے خبر دی، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے اس (ممانعت کے عام حکم) کے بعد عَرِیہ کی بیع میں تروتازہ یا خشک کھجور کے عوض بیع کی رخصت دی، اور اس کے سوا کسی بیع میں رخصت نہیں دی
حضرت سعید المسیب رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع مزابنہ اور محاقلہ سے منع فرمایا ہے، مزابنہ یہ ہے کہ درختوں کا پھل، خشک کھجوروں کے عوض بیچا جائے اور محاقلہ یہ ہے کہ کھیتی، گندم کے عوض فروخت کی جائے یا زمین گندم کے عوض بٹائی پر دی جائے۔
امام مالک نے نافع سے، انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عریہ والے کو اجازت دی کہ وہ اسے (اس پر موجود پھل کو) مقدار کا اندازہ کرتے ہوئے خشک کھجور کے عوض بیچ لے
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عریہ کے مالک کو اجازت دی ہے کہ وہ اسے اندازہ کر کے چھواروں کے عوض بیچ دے۔
سلیمان بن بلال نے ہمیں یحییٰ بن سعید سے خبر دی کہا: مجھے نافع نے خبر دی کہ انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ حدیث بیان کر رہے تھے کہ حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے انہیں حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عریہ کے بارے میں رخصت دی (عریہ یہ ہے) کہ گھر والے (اپنی طرف سے دیے گئے درخت کے پھل کا) خشک کھجور کے حوالے سے اندازہ لگا کر اسے لے لیں تاکہ وہ تازہ کھجور کھا سکیں
حضرت زید بن ثابت ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عریہ کے بارے میں اجازت دی ہے کہ کوئی گھرانہ اس کو اندازہ لگا کر چھواروں کے عوض لے لے اور تازہ کھجوریں کھا لیں۔