الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:

صحيح مسلم
كِتَاب الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ وَالتَّوْبَةِ وَالِاسْتِغْفَارِ
ذکر الہی، دعا، توبہ، اور استغفار
حدیث نمبر: 6855
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ يُحَدِّثُ، عَنْ الْأَغَرِّ أَبِي مُسْلِمٍ ، أَنَّهُ قَالَ: أَشْهَدُ عَلَى أَبِي هُرَيْرَةَ وَأَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّهُمَا شَهِدَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " لَا يَقْعُدُ قَوْمٌ يَذْكُرُونَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ إِلَّا حَفَّتْهُمُ الْمَلَائِكَةُ، وَغَشِيَتْهُمُ الرَّحْمَةُ، وَنَزَلَتْ عَلَيْهِمُ السَّكِينَةُ وَذَكَرَهُمُ اللَّهُ فِيمَنْ عِنْدَهُ "،
) محمد بن جعفر نے کہا: ہمیں شعبہ نے حدیث بیان کی، کہا: میں نے ابواسحاق کو ابومسلم اغر سے حدیث بیان کرتے ہوئے سنا، انہوں نے کہا: میں حضرت ابوہریرہ اور حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کے بارے میں گواہی دیتا ہوں، ان دونوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں گواہی دی کہ آپ نے فرمایا: "جو قوم بھی اللہ عزوجل کو یاد کرنے کے لیے بیٹھتی ہے، ان کو فرشتے گھیر لیتے ہیں، رحمت ڈھانپ لیتی ہے اور ان پر اطمینان قلب نازل ہوتا ہے اور اللہ ان کا ذکر ان میں کرتا ہے جو اس کے پاس ہوتے ہیں۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں شہادت دیتے ہوئے بیان کیا کہ آپ نے فرمایا:"جب بھی کچھ لوگ بیٹھ کر کہیں اللہ عزوجل کاذکرکرتے ہیں تو لازمی طور پر فرشتے ہرطرف سے ان کے گردجمع ہوجاتے ہیں اور انہیں گھیرلیتے ہیں اور رحمت الٰہی ان پر چھا جاتی ہے،(اور انہیں اپنے سایہ میں لے لیتی ہے)اور ان پر سکینت واطمینان وسکون کی کیفیت)نازل ہوتی ہے اور اللہ ان کا اپنے ہاں کے لوگوں(مقرر فرشتوں) میں ذکر کرتا ہے۔"
حدیث نمبر: 6856
وحَدَّثَنِيهِ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ فِي هَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
عبدالرحمٰن نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں شعبہ نے اسی سند سے اسی کے مانند حدیث بیان کی۔
یہی حدیث امام صاحب ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں۔
حدیث نمبر: 6857
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مَرْحُومُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، عَنْ أَبِي نَعَامَةَ السَّعْدِيِّ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: خَرَجَ مُعَاوِيَةُ عَلَى حَلْقَةٍ فِي الْمَسْجِدِ، فَقَالَ: مَا أَجْلَسَكُمْ؟، قَالُوا: جَلَسْنَا نَذْكُرُ اللَّهَ، قَالَ: آللَّهِ مَا أَجْلَسَكُمْ إِلَّا ذَاكَ؟، قَالُوا: وَاللَّهِ مَا أَجْلَسَنَا إِلَّا ذَاكَ، قَالَ: أَمَا إِنِّي لَمْ أَسْتَحْلِفْكُمْ تُهْمَةً لَكُمْ، وَمَا كَانَ أَحَدٌ بِمَنْزِلَتِي مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقَلَّ عَنْهُ حَدِيثًا مِنِّي، وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ عَلَى حَلْقَةٍ مِنْ أَصْحَابِهِ، فَقَالَ: " مَا أَجْلَسَكُمْ "، قَالُوا: جَلَسْنَا نَذْكُرُ اللَّهَ وَنَحْمَدُهُ عَلَى مَا هَدَانَا لِلْإِسْلَامِ، وَمَنَّ بِهِ عَلَيْنَا، قَالَ: " آللَّهِ مَا أَجْلَسَكُمْ إِلَّا ذَاكَ؟ "، قَالُوا: وَاللَّهِ مَا أَجْلَسَنَا إِلَّا ذَاكَ؟ قَالَ: " أَمَا إِنِّي لَمْ أَسْتَحْلِفْكُمْ تُهْمَةً لَكُمْ، وَلَكِنَّهُ أَتَانِي جِبْرِيلُ فَأَخْبَرَنِي أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُبَاهِي بِكُمُ الْمَلَائِكَةَ ".
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا: حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نکل کر مسجد میں ایک حلقے (والوں) کے پاس سے گزرے، انہوں نے کہا: تمہیں کس چیز نے یہاں بٹھا رکھا ہے؟ انہوں نے کہا: ہم اللہ کا ذکر کرنے کے لیے بیٹھے ہیں۔ انہوں نے کہا: کیا اللہ کو گواہ بنا کر کہتے ہو کہ تمہیں اس کے علاوہ اور کسی غرض نے نہیں بٹھایا؟ انہوں نے کہا: اللہ کی قسم! ہم اس کے علاوہ اور کسی وجہ سے نہیں بیٹھے، انہوں نے کہا؛ دیکھو، میں نے تم پر کسی تہمت کی وجہ سے قسم نہیں دی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے میری حیثیت کا کوئی شخص ایسا نہیں جو حدیث بیان کرنے میں مجھ سے کم ہو، (اس کے باوجود اپنے یقینی علم کی بنا پر میں تمہارے سامنے یہ حدیث بیان کر رہا ہوں کہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکل کر اپنے ساتھیوں کے ایک حلقے کے قریب تشریف لائے اور فرمایا: "تم کس غرض سے بیٹھے ہو؟" انہوں نے کہا: ہم بیٹھے اللہ کا ذکر کر رہے ہیں اور اس بات پر اس کی حمد کر رہے ہیں کہ اس نے اسلام کی طرف ہماری رہنمائی کی، اس کے ذریعے سے ہم پر احسان کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کیا تم اللہ کو گواہ بنا کر کہتے ہو کہ تم صرف اسی غرض سے بیٹھے ہو؟" انہوں نے کہا: اللہ کی قسم! ہم اس کے سوا اور کسی غرض سے نہیں بیٹھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں نے تم پر کسی تہمت کی وجہ سے تمہیں قسم نہیں دی، بلکہ میرے پاس جبریل آئے اور مجھے بتایا کہ اللہ تعالیٰ تمہارے ذریعے سے فرشتوں کے سامنے فخر کا اظہار فرما رہا ہے۔"
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ مسجد میں قائم ایک حلقہ میں پہنچے اورپوچھا،تم لوگ یہاں کیوں یا کس لیے بیٹھے ہو؟ وہ بولے کہ ہم اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے بیٹھے ہیں۔ سیدنا معاویہ ؓ نے کہا اللہ کی قسم! کیا تم اسی لئے بیٹھے ہو؟ انہوں نے کہا کہ اللہ کی قسم! صرف اللہ کے ذکر کے لئے بیٹھے ہیں۔ سیدنا معاویہ ؓ نے کہا کہ میں نے تمہیں اس لئے قسم نہیں دی کہ تمہیں جھوٹا سمجھا اور میرا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جو مرتبہ تھا، اس رتبہ کے لوگوں میں کوئی مجھ سے کم حدیث کا روایت کرنے والا نہیں ہے (یعنی میں سب لوگوں سے کم حدیث روایت کرتا ہوں)۔ ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اصحاب کے حلقہ پر نکلے اور پوچھا کہ تم کیوں بیٹھے ہو؟ وہ بولے کہ ہم اللہ جل وعلا کی یاد کرنے کو بیٹھے ہیں اور اس کی تعریف کرتے ہیں اور شکر کرتے ہیں کہ اس نے ہمیں اسلام کی راہ بتلائی اور ہمارے اوپر احسان کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اللہ تعالیٰ کی قسم! تم اسی لئے بیٹھے ہو؟ وہ بولے کہ اللہ کی قسم! ہم تو صرف اسی واسطے بیٹھے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے تمہیں اس لئے قسم نہیں دی کہ تمہیں جھوٹا، سمجھا بلکہ میرے پاس جبرائیل ؑ آئے اور بیان کیا کہ اللہ تعالیٰ تمہاری وجہ سے فرشتوں میں فخر کر رہا ہے۔
12. باب اسْتِحْبَابِ الاِسْتِغْفَارِ وَالاِسْتِكْثَارِ مِنْهُ:
12. باب: اللہ سے مغفرت مانگنے کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 6858
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَأَبُو الرَّبِيعِ الْعَتَكِيُّ جَمِيعًا، عَنْ حَمَّادٍ ، قَالَ يَحْيَى أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ الْأَغَرِّ الْمُزَنِيِّ ، وَكَانَتْ لَهُ صُحْبَةٌ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّهُ لَيُغَانُ عَلَى قَلْبِي وَإِنِّي لَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ فِي الْيَوْمِ مِائَةَ مَرَّةٍ ".
ثابت نے ابو بُردہ سے اور انہوں نے حضرت اغرمزنی رضی اللہ عنہ سے، جنہیں شرفِ صحبت حاصل تھا، روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے دل پر غبار سا چھا جاتا ہے تو میں (اس کیفیت کے ازالے کے لیے) ایک دن میں سو بار اللہ سے استغفار کرتا ہوں۔"
حضرت اغر مزنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ جنہیں شرف صحبت حاصل ہے،بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"واقعہ یہ ہے،میرے دل پر کبھی،ابر(پردہ) چھا جاتا ہے،چنانچہ میں دن بھر میں اللہ سے سومرتبہ مغفرت مانگتا ہوں۔"
حدیث نمبر: 6859
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْأَغَرَّ ، وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَدِّثُ ابْنَ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَا أَيُّهَا النَّاسُ تُوبُوا إِلَى اللَّهِ، فَإِنِّي أَتُوبُ فِي الْيَوْمِ إِلَيْهِ مِائَةَ مَرَّةٍ "،
غندر نے شعبہ سے، انہوں نے عمرہ بن مُرہ سے اور انہوں نے ابوبُردہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت اغر رضی اللہ عنہ سے سنا۔۔ اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے تھے۔۔ وہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے تھے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "لوگو! اللہ کی طرف توبہ کیا کرو کیونکہ میں اللہ سے۔۔ ایک دن میں۔۔ سو بار توبہ کرتا ہوں۔"
حضرت اغر رضی اللہ تعالیٰ عنہ جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں میں سے ہیں،نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کوحدیث سنائی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اے لوگو! اللہ کی طرف لوٹو،اس کے حضور میں توبہ کرو،کیونکہ میں بھی دن میں سوسومرتبہ اس کی طرف رجوع کرتا ہوں۔"
حدیث نمبر: 6860
حَدَّثَنَاه عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ كلهم، عَنْ شُعْبَةَ فِي هَذَا الْإِسْنَادِ.
عبیداللہ کے والد معاذ، ابوداؤد اور عبدالرحمٰن بن مہدی نے شعبہ سے اسی سند سے (یہی) روایت کی۔
امام صاحب یہی روایت دو اور اساتذہ سے بیان کرتے ہیں۔
حدیث نمبر: 6861
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ يَعْنِي سُلَيْمَانَ بْنَ حَيَّانَ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ . ح وحَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ ، حَدَّثَنَا حَفْصٌ يَعْنِي ابْنَ غِيَاثٍ كُلُّهُمْ، عَنْ هِشَامٍ . ح وحَدَّثَنِي أَبُو خَيْثَمَةَ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ تَابَ قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَغْرِبِهَا تَابَ اللَّهُ عَلَيْهِ ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس شخص نے سورج کے مغرب سے طلوع ہونے سے پہلے توبہ کر لی، اللہ تعالیٰ اس کی توبہ کو قبول فرما لے گا۔"
امام صاحب مختلف اساتذہ سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جس نے سورج کے مغرب سے طلوع سے پہلے پہلے توبہ کرلی،اللہ اس کی توبہ قبول فرمائے گا۔"
13. باب اسْتِحُبَابِ خَفْضِ الصَّوْتِ بِالذِّكْرِ إِلَّا فِي الْمَوَاضِعِ الَّتِي وَرَدَ الشَّرْعُ بِرَفْعِهِ فِيهَا كَالتَّلْبِيَةِ وَغَيْرِهَا وَ اسْتِحُبَابِ الْإِكْثَارِ مِنْ قَوْلِ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ
13. باب: آہستہ سے ذکر کرنا افضل ہے۔
حدیث نمبر: 6862
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَجَعَلَ النَّاسُ يَجْهَرُونَ بِالتَّكْبِيرِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَيُّهَا النَّاسُ ارْبَعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ إِنَّكُمْ لَيْسَ تَدْعُونَ أَصَمَّ، وَلَا غَائِبًا إِنَّكُمْ تَدْعُونَ سَمِيعًا قَرِيبًا وَهُوَ مَعَكُمْ، قَالَ: وَأَنَا خَلْفَهُ وَأَنَا أَقُولُ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ "، فَقَالَ: يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ: " أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى كَنْزٍ مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ؟ "، فَقُلْتُ: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: " قُلْ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ "،
محمد بن فضیل اور ابومعاویہ نے عاصم سے، انہوں نے ابوعثمان سے اور انہوں نے حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ایک سفر میں ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ لوگ بلند آواز کے ساتھ اللہ اکبر کہنے لگے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اے لوگو! اپنی جانوں پر نرمی کرو، تم نہ کسی بہرے کو پکار رہے ہو، نہ غائب کو، تم اس کو پکار رہے ہو جو ہر وقت خوب سننے والا ہے، قریب ہے اور تمہارے ساتھ ہے۔" اس وقت میں آپ کے پیچھے تھا اور یہ کہہ رہا تھا: " لا حول ولا قوۃ الا باللہ " "گناہوں سے بچنے اور نیکی کی قوت صرف اور صرف اللہ سے ملتی ہے۔" تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "عبدالہ بن قیس! کیا میں تمہیں جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانے کا پتہ نہ بتاؤں؟" میں نے کہا: کیوں نہیں، اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: " لا حول ولا قوۃ الا باللہ " کہا کرو۔"
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے،چنانچہ لوگ بلند آوازسے اللہ اکبر کہنےلگے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،:اے لوگو!اپنے ساتھ نرمی کرو،(آواز پست کرو)تم کسی بہرے کو نہیں پکاررہے اور نہ ہی غائب کو تم سننے والے،قریبی کو،جوتمہارے ساتھ ہے،پکاررہے ہو۔"حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں اور میں آپ کے پیچھے تھا اور میں یہ کلمات کہہ رہا تھا،"لاحول ولا قوة الا بالله" تو آپ نے فرمایا:"اے عبداللہ بن قیس!کیا میں تمہاری جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ کی طرف رہنمائی نہ کروں۔"میں نے عرض کیا،کیوں نہیں،ضرور بتائیں،اے اللہ کے رسول( صلی اللہ علیہ وسلم )!آپ نے فرمایا:کہو،"لاحول ولا قوة الا بالله"
حدیث نمبر: 6863
) حفص بن غیاث نے عاصم سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی۔
امام صاحب اپنے تین اساتذہ کی ایک ہی سند سے اس کے ہم معنی روایت بیان کرتے ہیں۔
حدیث نمبر: 6864
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا التَّيْمِيُّ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، أَنَّهُمْ كَانُوا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُمْ يَصْعَدُونَ فِي ثَنِيَّةٍ، قَالَ: فَجَعَلَ رَجُلٌ كُلَّمَا عَلَا ثَنِيَّةً نَادَى لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ، قَالَ: فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّكُمْ لَا تُنَادُونَ أَصَمَّ وَلَا غَائِبًا "، قَالَ: فَقَالَ يَا أَبَا مُوسَى أَوْ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ: " أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى كَلِمَةٍ مِنْ كَنْزِ الْجَنَّةِ؟ "، قُلْتُ: مَا هِيَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ: " لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ "،
یزید بن زُریع نے کہا: ہمیں (سلیمان) تیمی نے ابوعثمان سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ وہ لوگ (صحابہ کرام رضی اللہ عنہم) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے اور وہ ایک گھاٹی پر چڑھ رہے تھے، کہا: ایک آدمی جب بھی اونچائی پر چڑھتا زور سے پکارنا شروع کر دیتا: " لا الہ الا للہ واللہ اکبر " (ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے) کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم لوگ کسی بہرے کو یا اسے جو غائب ہو، نہیں پکار رہے۔" کہا: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ابوموسیٰ! یا (فرمایا:) عبداللہ بن قیس! کیا تمہیں ایسا کلمہ نہ بتاؤں جو جنت کے خزانے میں سے ہے؟" میں نے عرض کی، اللہ کے رسول! وہ کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " لا حول ولا قوۃ الا باللہ " (گناہوں سے بچنے کی) کوئی کوشش اور (نیکی کرنے کی) کوئی قوت اللہ کے سوا کسی سے حاصل نہیں ہوتی۔"
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک گھاٹی پر چڑھ رہے تھے تو ایک آدمی جب بھی گھاٹی پر بلند ہوتا،بلند آواز سے کہتا،"لاالٰه الاالله والله اكبر"چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"تم بہرے کو نہیں پکاررہے ہواور نہ ہی غائب کو۔"اور آپ نے فرمایا:"اے ابوموسیٰ!یا اے عبداللہ بن قیس!کیا میں تمھیں وہ کلمہ نہ بتاؤں،جو جنت کے خزانوں میں سے ہے؟"میں نے عرض کیا،وہ کون سا کلمہ ہے؟اے اللہ کے رسول( صلی اللہ علیہ وسلم )! آپ نے فرمایا:" "لاحول ولا قوة الا بالله"

Previous    2    3    4    5    6    7    8    9    10    Next