الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
أبواب السلام
ابواب: السلام علیکم کہنے کے آداب
160. باب فِي قُبْلَةِ الْيَدِ
160. باب: ہاتھ چومنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5223
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ , حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ , حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ , أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي لَيْلَى حَدَّثَهُ , أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ , وَذَكَرَ قِصَّةً , قَالَ:" فَدَنَوْنَا , يَعْنِي مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَبَّلْنَا يَدَهُ".
عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ کا بیان ہے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ان سے بیان کیا اور راوی نے ایک واقعہ ذکر کیا، اس میں ہے: تو ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے قریب ہوئے اور ہم نے آپ کے ہاتھ کو بوسہ دیا۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5223]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم (2647)، (تحفة الأشراف: 7298) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی یزید بن ابی زیاد ضعیف ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

161. باب فِي قُبْلَةِ الْجَسَدِ
161. باب: جسم کے کسی حصے کو چومنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5224
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ , أَخْبَرَنَا خَالِدٌ , عَنْ حُصَيْنٍ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى , عَنْ أُسَيْدِ بْنِ حُضَيْرٍ رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ , قال:" يُحَدِّثُ الْقَوْمَ وَكَانَ فِيهِ مِزَاحٌ بَيْنَا يُضْحِكُهُمْ , فَطَعَنَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي خَاصِرَتِهِ بِعُودٍ , فَقَالَ: أَصْبِرْنِي , فَقَالَ: اصْطَبِرْ , قَالَ: إِنَّ عَلَيْكَ قَمِيصًا وَلَيْسَ عَلَيَّ قَمِيصٌ , فَرَفَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ قَمِيصِهِ , فَاحْتَضَنَهُ وَجَعَلَ يُقَبِّلُ كَشْحَهُ , قَالَ: إِنَّمَا أَرَدْتُ هَذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ".
اسید بن حضیرانصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ کچھ لوگوں سے باتیں کر رہے تھے اور وہ مسخرے والے آدمی تھے لوگوں کو ہنسا رہے تھے کہ اسی دوران نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی کوکھ میں لکڑی سے ایک کونچہ دیا، تو وہ بولے: اللہ کے رسول! مجھے اس کا بدلہ دیجئیے، آپ نے فرمایا: بدلہ لے لو تو انہوں نے کہا: آپ تو قمیص پہنے ہوئے ہیں میں تو ننگا تھا، اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی قمیص اٹھا دی، تو وہ آپ سے چمٹ گئے، اور آپ کے پہلو کے بوسے لینے لگے، اور کہنے لگے: اللہ کے رسول! میرا منشأ یہی تھا۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5224]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 151) (صحیح الإسناد)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

162. باب قُبْلَةِ الرِّجْلِ
162. باب: پیر چومنے (قدم بوسی) کا بیان۔
حدیث نمبر: 5225
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى بْنُ الطَّبَّاعِ , حَدَّثَنَا مَطَرُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْنَقُ , حَدَّثَتْنِي أُمُّ أَبَانَ بِنْتُ الْوَازِعِ بْنِ زَارِعٍ , عَنْ جِدِّهَا زَارِعٍ , وَكَانَ فِي وَفْدِ عَبْدِ الْقَيْسِ , قَالَ:" لَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ , فَجَعَلْنَا نَتَبَادَرُ مِنْ رَوَاحِلِنَا , فَنُقَبِّلُ يَدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرِجْلَهُ , قَالَ: وَانْتَظَرَ الْمُنْذِرُ الْأَشَجُّ حَتَّى أَتَى عَيْبَتَهُ , فَلَبِسَ ثَوْبَيْهِ , ثُمَّ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ لَهُ: إِنَّ فِيكَ خَلَّتَيْنِ يُحِبُّهُمَا اللَّهُ: الْحِلْمُ وَالْأَنَاةُ , قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَنَا أَتَخَلَّقُ بِهِمَا أَمْ اللَّهُ جَبَلَنِي عَلَيْهِمَا؟ قَالَ: بَلِ اللَّهُ جَبَلَكَ عَلَيْهِمَا , قَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي جَبَلَنِي عَلَى خَلَّتَيْنِ يُحِبُّهُمَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ".
زارع سے روایت ہے، وہ وفد عبدالقیس میں تھے وہ کہتے ہیں جب ہم مدینہ پہنچے تو اپنے اونٹوں سے جلدی جلدی اترنے لگے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں اور پیروں کا بوسہ لینے لگے، اور منذر اشج انتظار میں رہے یہاں تک کہ وہ اپنے کپڑے کے صندوق کے پاس آئے اور دو کپڑے نکال کر پہن لیے، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ نے ان سے فرمایا: تم میں دو خصلتیں ہیں جو اللہ کو محبوب ہیں: ایک بردباری اور دوسری وقار و متانت انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! کیا یہ دونوں خصلتیں جو مجھ میں ہیں میں نے اختیار کیا ہے؟ (کسبی ہیں) (یا وہبی) اللہ نے مجھ میں پیدائش سے یہ خصلتیں رکھی ہیں، آپ نے فرمایا: بلکہ اللہ نے پیدائش سے ہی تم میں یہ خصلتیں رکھی ہیں، اس پر انہوں نے کہا: اللہ تیرا شکر ہے جس نے مجھے دو ایسی خصلتوں کے ساتھ پیدا کیا جن دونوں کو اللہ اور اس کے رسول پسند فرماتے ہیں۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5225]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 3617)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/206) (صحیح)» ‏‏‏‏ (البانی صاحب نے پہلے فقرے کی تحسین کی ہے، اور ہاتھ اور پاؤں چومنے کو ضعیف کہا ہے، بقیہ بعد کی حدیث کی تصحیح کی ہے، یعنی شواہد کے بناء پر، ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود: 3؍ 282)

قال الشيخ الألباني: حسن دون ذكر الرجلين

163. باب فِي الرَّجُلِ يَقُولُ جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاكَ
163. باب: آدمی کسی سے کہے ”اللہ مجھے آپ پر فدا کرے“ تو کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 5226
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل , حَدَّثَنَا حَمَّادٌ , حَدَّثَنَا و مُسْلِمٌ , حَدَّثَنَا هِشَامٌ , عَنْ حَمَّادٍ يَعْنِيَانِ ابْنَ أَبِي سُلَيْمَانَ , عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ , عَنْ أَبِي ذَرٍّ , قَالَ: قال النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا أَبَا ذَرٍّ , فَقُلْتُ: لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ , وَأَنَا فِدَاؤُكَ".
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو پکارا: اے ابوذر! میں نے کہا: میں حاضر ہوں حکم فرمائیے اللہ کے رسول! میں آپ پر فدا ہوں۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5226]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11917) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

164. باب فِي الرَّجُلِ يَقُولُ أَنْعَمَ اللَّهُ بِكَ عَيْنًا
164. باب: آدمی یہ کہے کہ ”اللہ تمہاری آنکھ ٹھنڈی رکھے“۔
حدیث نمبر: 5227
حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ , أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ , عَنْ قَتَادَةَ أَوْ غَيْرِهِ , أَنَّ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ , قَالَ:" كُنَّا نَقُولُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ أَنْعَمَ اللَّهُ بِكَ عَيْنًا وَأَنْعِمْ صَبَاحًا , فَلَمَّا كَانَ الْإِسْلَامُ , نُهِينَا عَنْ ذَلِكَ" , قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ , قَالَ مَعْمَرٌ: يُكْرَهُ أَنْ يَقُولَ الرَّجُلُ: أَنْعَمَ اللَّهُ بِكَ عَيْنًا , وَلَا بَأْسَ أَنْ يَقُولَ أَنْعَمَ اللَّهُ عَيْنَكَ".
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم زمانہ جاہلیت میں کہا کرتے تھے: «أنعم الله بك عينا وأنعم صباحا» اللہ تمہاری آنکھ ٹھنڈی رکھے اور صبح خوشگوار بنائے لیکن جب اسلام آیا تو ہمیں اس طرح کہنے سے روک دیا گیا۔ عبدالرزاق کہتے ہیں کہ معمر کہتے ہیں: «أنعم الله بك عينا» کہنا مکروہ ہے اور «أنعم الله عينك» کہنے میں کوئی مضائقہ نہیں۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5227]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10836) (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏ (قتادہ مدلس ہیں اور  «أنَّ»  سے روایت کئے ہیں نیز معمر نے شک سے روایت کیا ہے، قتادہ یا کسی اور سے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

165. باب فِي الرَّجُلِ يَقُولُ لِلرَّجُلِ حَفِظَكَ اللَّهُ
165. باب: آدمی کسی کو «حفظك الله» ”اللہ تم کو اپنی حفاظت میں رکھے“ کہے اس کا بیان
حدیث نمبر: 5228
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل , حَدَّثَنَا حَمَّادٌ , عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ الْأَنْصَارِيِّ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو قَتَادَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ فِي سَفَرٍ لَهُ , فَعَطِشُوا , فَانْطَلَقَ سَرْعَانُ النَّاسِ , فَلَزِمْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِلْكَ اللَّيْلَةَ , فَقَالَ: حَفِظَكَ اللَّهُ بِمَا حَفِظْتَ بِهِ نَبِيَّهُ".
عبداللہ بن رباح انصاری کہتے ہیں کہ ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے ہم سے بیان کیا کہ: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ایک سفر میں تھے، لوگ پیاسے ہوئے تو جلدباز لوگ آگے نکل گئے، لیکن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہی اس رات رہا (آپ کو چھوڑ کر نہ گیا) تو آپ نے فرمایا: اللہ تیری حفاظت فرمائے جس طرح تو نے اس کے نبی کی حفاظت کی ہے۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5228]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، انظر حدیث رقم: (437)، (تحفة الأشراف: 12091) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

166. باب فِي قِيَامِ الرَّجُلِ لِلرَّجُلِ
166. باب: ایک شخص دوسرے شخص کے احترام میں کھڑا ہو جائے تو کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 5229
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل , حَدَّثَنَا حَمَّادٌ , عَنْ حَبِيبِ بْنِ الشَّهِيدِ , عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ , قَالَ:" خَرَجَ مُعَاوِيَةُ عَلَى ابْنِ الزُّبَيْرِ وَابْنِ عَامِرٍ , فَقَامَ ابْنُ عَامِرٍ وَجَلَسَ ابْنُ الزُّبَيْرِ , فَقَالَ مُعَاوِيَةُ لِابْنِ عَامِرٍ: اجْلِسْ , فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ أَحَبَّ أَنْ يَمْثُلَ لَهُ الرِّجَالُ قِيَامًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ".
ابومجلز کہتے ہیں کہ معاویہ رضی اللہ عنہ ابن زبیر اور ابن عامر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، تو ابن عامر کھڑے ہو گئے اور ابن زبیر بیٹھے رہے، معاویہ نے ابن عامر سے کہا: بیٹھ جاؤ کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو یہ چاہے کہ لوگ اس کے سامنے (با ادب) کھڑے ہوں تو وہ اپنا ٹھکانہ جہنم کو بنا لے۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5229]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الأدب 13 (2755)، (تحفة الأشراف: 11448)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/91، 93، 100) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 5230
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ , عَنْ مِسْعَرٍ , عَنْ أَبِي الْعَنِبَسِ عَنْ أَبِي الْعَدَبَّسِ , عَنْ أَبِي مَرْزُوقٍ , عَنْ أَبِي غَالِبٍ ,عَنْ أَبِي أُمَامَةَ , قَالَ:" خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَوَكِّئًا عَلَى عَصًا , فَقُمْنَا إِلَيْهِ , فَقَالَ: لَا تَقُومُوا كَمَا تَقُومُ الْأَعَاجِمُ , يُعَظِّمُ بَعْضُهَا بَعْضًا".
ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس ایک چھڑی کا سہارا لیے ہوئے تشریف لائے تو ہم سب کھڑے ہو گئے، آپ نے فرمایا: عجمیوں کی طرح ایک دوسرے کے احترام میں کھڑے نہ ہوا کرو۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5230]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الدعاء 2 (3836)، (تحفة الأشراف: 4934)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/253، 256) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی ابوالدبس مجہول، اور ابومرزوق لین الحدیث ہیں لیکن بیٹھے ہوئے آدمی کے لئے باادب کھڑے رہنے کی ممانعت جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث سے صحیح مسلم میں مروی ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف لكن النهي عن فعل فارس في م

167. باب فِي الرَّجُلِ يَقُولُ فُلاَنٌ يُقْرِئُكَ السَّلاَمَ
167. باب: آدمی کا یہ کہنا کہ فلاں تمہیں سلام کہہ رہا ہے تو جواب میں کیا کہے؟
حدیث نمبر: 5231
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل , عَنْ غَالِبٍ , قَالَ: إِنَّا لَجُلُوسٌ بِباب الْحَسَنِ إِذْ جَاءَ رَجُلٌ , فَقَالَ حَدَّثَنِي أَبِي , عَنْ جَدِّي , قَالَ:" بَعَثَنِي أَبِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ: ائْتِهِ , فَأَقْرِئْهُ السَّلَامَ , قَالَ: فَأَتَيْتُهُ , فَقُلْتُ: إِنَّ أَبِي يُقْرِئُكَ السَّلَامَ , فَقَالَ: عَلَيْكَ السَّلَامُ وَعَلَى أَبِيكَ السَّلَامُ".
غالب کہتے ہیں کہ ہم حسن کے دروازے پر بیٹھے تھے اتنے میں ایک شخص آیا اور کہنے لگا: میرے باپ نے میرے دادا سے روایت کی ہے وہ کہتے ہیں: مجھے میرے والد نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا اور کہا: آپ کے پاس جاؤ اور آپ کو میرا سلام کہو میں آپ کے پاس گیا اور عرض کیا: میرے والد آپ کو سلام کہتے ہیں، آپ نے فرمایا: تم پر اور تمہارے والد پر بھی سلام ہو۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5231]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، انظر حدیث رقم: (2934)، (تحفة الأشراف: 15711)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/366) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں کئی مجاہیل ہیں، البانی نے اسے حسن کہا ہے، صحیح ابی داود، 3؍ 482، جبکہ (2934) نمبر کی سابقہ حدیث (جو اس سند سے مفصل ہے) پر ضعف کا حکم لگایا ہے)

قال الشيخ الألباني: حسن

حدیث نمبر: 5232
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ , عَنْ زَكَرِيَّا , عَنْ الشَّعْبِيِّ , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ,حَدَّثَتْهُ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهَا:" إِنَّ جِبْرِيلَ يَقْرَأُ عَلَيْكِ السَّلَامَ , فَقَالَتْ: وَعَلَيْهِ السَّلَامُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ".
ابوسلمہ سے روایت ہے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان سے بیان کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: جبرائیل تجھے سلام کہتے ہیں، تو انہوں نے کہا: «وعليه السلام ورحمة الله» ان پر بھی سلام اور اللہ کی رحمت ہو۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5232]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/بدء الخلق 6 (3217)، وفضائل الصحابة 30 (3768)، والأدب 111 (6201)، الاستئذان 16 (6249)، 19 (6253)، صحیح مسلم/الآداب 7 (2447)، سنن الترمذی/الاستئذان 5 (2693)، سنن النسائی/عشرة النساء 3 (3405)، سنن ابن ماجہ/ الآداب 12 (3696)، (تحفة الأشراف: 17727)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/146، 150، 208، 224)، سنن الدارمی/الاستئذان 10 (2680) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next