الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
أبواب السلام
ابواب: السلام علیکم کہنے کے آداب
حدیث نمبر: 5243
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ , حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ , ح وَحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ , عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبَّادٍ وَهَذَا لَفْظُهُ وَهُوَ أَتَمُّ , عَنْ وَاصِلٍ , عَنْ يَحْيَى بْنِ عُقَيْلٍ ,عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ , عَنْ أَبِي ذَرٍّ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" يُصْبِحُ عَلَى كُلِّ سُلَامَى مِنَ ابْنِ آدَمَ صَدَقَةٌ تَسْلِيمُهُ عَلَى مَنْ لَقِيَ صَدَقَةٌ , وَأَمْرُهُ بِالْمَعْرُوفِ صَدَقَةٌ , وَنَهْيُهُ عَنِ الْمُنْكَرِ صَدَقَةٌ , وَإِمَاطَتُهُ الْأَذَى عَنِ الطَّرِيقِ صَدَقَةٌ , وَبُضْعَتُهُ أَهْلَهُ صَدَقَةٌ , قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ , يَأْتِي شَهْوَةً وَتَكُونُ لَهُ صَدَقَةٌ , قَالَ: أَرَأَيْتَ لَوْ وَضَعَهَا فِي غَيْرِ حَقِّهَا أَكَانَ يَأْثَمُ؟ , قَالَ: وَيُجْزِئُ مِنْ ذَلِكَ كُلِّهِ رَكْعَتَانِ مِنَ الضُّحَى" , قَالَ أَبُو دَاوُدَ: لَمْ يَذْكُرْ حَمَّادٌ الْأَمْرَ وَالنَّهْيَ.
ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابن آدم کے ہر جوڑ پر صبح ہوتے ہی صدقہ عائد ہو جاتا ہے، تو اس کا اپنے ملاقاتی سے سلام کر لینا بھی صدقہ ہے، اس کا معروف (اچھی بات) کا حکم کرنا بھی صدقہ ہے اور منکر (بری بات) سے روکنا بھی صدقہ ہے، اس کا راستہ سے تکلیف دہ چیز ہٹانا بھی صدقہ ہے، اور اس کا اپنی بیوی سے ہمبستری بھی صدقہ ہے لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہ تو اس سے اپنی شہوت پوری کرتا ہے، پھر بھی صدقہ ہو گا؟ (یعنی اس پر اسے ثواب کیونکر ہو گا) تو آپ نے فرمایا: کیا خیال ہے تمہارا اگر وہ اپنی خواہش (بیوی کے بجائے) کسی اور کے ساتھ پوری کرتا تو گنہگار ہوتا یا نہیں؟ (جب وہ غلط کاری کرنے پر گنہگار ہوتا تو صحیح جگہ استعمال کرنے پر اسے ثواب بھی ہو گا) اس کے بعد آپ نے فرمایا: اشراق کی دو رکعتیں ان تمام کی طرف سے کافی ہو جائیں گی (یعنی صدقہ بن جائیں گی)۔ ابوداؤد کہتے ہیں: حماد نے اپنی روایت میں امر و نہی (کے صدقہ ہونے) کا ذکر نہیں کیا۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5243]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المسافرین 13 (720)، (تحفة الأشراف: 11928)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/167، 178) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 5244
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ , أَخْبَرَنَا خَالِدٌ , عَنْ وَاصِلٍ , عَنْ يَحْيَى بْنِ عُقَيْلٍ , عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ , عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ الدِّيلِيِّ , عَنْ أَبِي ذَرٍّ , بِهَذَا الْحَدِيثِ , وَذَكَرَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَسْطِهِ.
ابوالاسود الدیلی نے ابوذر سے یہی حدیث روایت کی ہے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر اس کے وسط میں کیا ہے۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5244]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 11928) (صحیح)» ‏‏‏‏

حدیث نمبر: 5245
حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ , أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ , عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ:" نَزَعَ رَجُلٌ لَمْ يَعْمَلْ خَيْرًا قَطُّ غُصْنَ شَوْكٍ عَنِ الطَّرِيقِ , إِمَّا كَانَ فِي شَجَرَةٍ فَقَطَعَهُ وَأَلْقَاهُ , وَإِمَّا كَانَ مَوْضُوعًا فَأَمَاطَهُ , فَشَكَرَ اللَّهُ لَهُ بِهَا , فَأَدْخَلَهُ الْجَنَّةَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک شخص نے جس نے کبھی کوئی بھلا کام نہیں کیا تھا کانٹے کی ایک ڈالی راستے پر سے ہٹا دی، یا تو وہ ڈالی درخت پر (جھکی ہوئی) تھی (آنے جانے والوں کے سروں سے ٹکراتی تھی) اس نے اسے کاٹ کر الگ ڈال دیا، یا اسے کسی نے راستے پر ڈال دیا تھا اور اس نے اسے ہٹا دیا تو اللہ اس کے اس کام سے خوش ہوا اور اسے جنت میں داخل کر دیا۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5245]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 12323)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأذان32 (652)، المظالم 28 (2472)، صحیح مسلم/البر والصلة 36 (1914)، الإمارة 51 (1914)، سنن الترمذی/البر والصلة 38 (1958)، سنن ابن ماجہ/الأدب 7 (3682)، موطا امام مالک/صلاة الجماعة 2 (6)، مسند احمد (2/341) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

174. باب فِي إِطْفَاءِ النَّارِ بِاللَّيْلِ
174. باب: رات میں آگ (چراغ) بجھا کر سونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5246
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ الزُّهْرِيِّ , عَنْ سَالِمٍ , عَنْ أَبِيهِ رِوَايَةً , وَقَالَ مَرَّةً: يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَتْرُكُوا النَّارَ فِي بُيُوتِكُمْ حِينَ تَنَامُونَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے وہ کبھی اسے موقوفاً روایت کرتے ہیں اور کبھی اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچاتے ہیں کہ جب سونے لگو تو آگ گھر میں موجود نہ رہنے دو (بجھا کر سوؤ)۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5246]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الاستئذان 49 (6293)، صحیح مسلم/الأشربة 12 (2015)، سنن الترمذی/الأطعمة 15(1813)، سنن ابن ماجہ/الأدب 46 (3769)، (تحفة الأشراف: 6814)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/7، 44) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 5247
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ التَّمَّارُ , حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ طَلْحَةَ , حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ , عَنْ سِمَاكٍ , عَنْ عِكْرِمَةَ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ , قَالَ:" جَاءَتْ فَأْرَةٌ فَأَخَذَتْ تَجُرُّ الْفَتِيلَةَ , فَجَاءَتْ بِهَا فَأَلْقَتْهَا بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْخُمْرَةِ الَّتِي كَانَ قَاعِدًا عَلَيْهَا , فَأَحْرَقَتْ مِنْهَا مِثْلَ مَوْضِعِ الدِّرْهَمِ , فَقَالَ: إِذَا نِمْتُمْ , فَأَطْفِئُوا سُرُجَكُمْ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَدُلُّ مِثْلَ هَذِهِ عَلَى هَذَا فَتُحْرِقَكُمْ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک چوہیا آئی اور چراغ کی بتی کو پکڑ کر کھینچتی ہوئی لائی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اس چٹائی پر ڈال دیا جس پر آپ بیٹھے تھے اور درہم کے برابر جگہ جلا دی، (یہ دیکھ کر) آپ نے فرمایا: جب سونے لگو تو اپنے چراغوں کو بجھا دیا کرو، کیونکہ شیطان چوہیا جیسی چیزوں کو ایسی باتیں سجھاتا ہے تو وہ تم کو جلا دیتی ہے۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5247]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 6114) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

175. باب فِي قَتْلِ الْحَيَّاتِ
175. باب: سانپوں کو مارنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5248
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِسْمَاعِيل , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا سَالَمْنَاهُنَّ مُنْذُ حَارَبْنَاهُنَّ , وَمَنْ تَرَكَ شَيْئًا مِنْهُنَّ خِيفَةً , فَلَيْسَ مِنَّا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب سے ہماری سانپوں سے لڑائی شروع ہوئی ہے ہم نے کبھی ان سے صلح نہیں کی (سانپ ہمیشہ سے انسان کا دشمن رہا ہے، اس کا پالنا اور پوسنا کبھی درست نہیں) جو شخص کسی بھی سانپ کو ڈر کر مارنے سے چھوڑ دے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5248]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 14142)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/247، 432، 520) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

حدیث نمبر: 5249
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ بَيَانٍ السُّكَّرِيُّ , عَنْ إِسْحَاق بْنِ يُوسُفَ , عَنْ شَرِيكٍ , عَنْ أَبِي إِسْحَاق , عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ أَبِيهِ ,عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ , قَالَ: قال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اقْتُلُوا الْحَيَّاتِ كُلَّهُنَّ فَمَنْ خَافَ ثَأْرَهُنَّ فَلَيْسَ مِنِّي".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سانپ کوئی بھی ہو اسے مار ڈالو اور جو کوئی ان کے انتقام کے ڈر سے نہ مارے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5249]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الجھاد 48 (3195)، (تحفة الأشراف: 9357) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 5250
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ , حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ مُسْلِمٍ , قَالَ: سَمِعْتُ عِكْرِمَةَ يَرْفَعُ الْحَدِيثَ فِيمَا أَرَى إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ تَرَكَ الْحَيَّاتِ مَخَافَةَ طَلَبِهِنَّ فَلَيْسَ مِنَّا , مَا سَالَمْنَاهُنَّ مُنْذُ حَارَبْنَاهُنَّ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص سانپوں کو ان کے انتقام کے ڈر سے چھوڑ دے یعنی انہیں نہ مارے وہ ہم میں سے نہیں ہے، جب سے ہماری ان سے لڑائی چھڑی ہے ہم نے ان سے کبھی بھی صلح نہیں کی ہے (وہ ہمیشہ سے موذی رہے ہیں اور موذی کا قتل ضروری ہے)۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5250]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 6221)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/230) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 5251
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ , حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ , عَنْ مُوسَى الطَّحَّانِ , قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَابِطٍ , عَنْ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ , أَنَّهُ قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّا نُرِيدُ أَنْ نَكْنُسَ زَمْزَمَ وَإِنَّ فِيهَا مِنْ هَذِهِ الْجِنَّانِ , يَعْنِي الْحَيَّاتِ الصِّغَارَ , فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَتْلِهِنَّ".
عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: ہم زمزم کے آس پاس کی جگہ کو (جھاڑو دے کر) صاف ستھرا کر دینا چاہتے ہیں وہاں ان چھوٹے سانپوں میں سے کچھ رہتے ہیں؟ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں مار ڈالنے کا حکم دیا۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5251]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 5133) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح إن كان ابن سابط سمع من العباس

حدیث نمبر: 5252
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ الزُّهْرِيِّ , عَنْ سَالِمٍ , عَنْ أَبِيهِ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" اقْتُلُوا الْحَيَّاتِ , وَذَا الطُّفْيَتَيْنِ , وَالْأَبْتَرَ , فَإِنَّهُمَا يَلْتَمِسَانِ الْبَصَرَ , وَيُسْقِطَانِ الْحَبَلَ" , قَالَ: وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَقْتُلُ كُلَّ حَيَّةٍ وَجَدَهَا , فَأَبْصَرَهُ أَبُو لبابةَ أَوْ زَيْدُ بْنُ الْخَطَّابِ وَهُوَ يُطَارِدُ حَيَّةً , فَقَالَ: إِنَّهُ قَدْ نُهِيَ عَنْ ذَوَاتِ الْبُيُوتِ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سانپوں کو مار ڈالو، دو دھاریوں والوں کو بھی اور دم کٹے سانپوں کو بھی، کیونکہ یہ دونوں بینائی کو زائل کر دیتے اور حمل کو گرا دیتے ہیں (زہر کی شدت سے)، سالم کہتے ہیں: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جس سانپ کو بھی پاتے مار ڈالتے، ایک بار ابولبابہ یا زید بن الخطاب نے ان کو ایک سانپ پر حملہ آور دیکھا تو کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھریلو سانپوں کو مارنے سے منع فرمایا ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5252]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/بدء الخلق 14 (3297)، صحیح مسلم/السلام 37 (2233)، (تحفة الأشراف: 12147)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الطب 42 (3535)، موطا امام مالک/الاستئذان 12 (32)، مسند احمد (3/430، 452، 453) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    2    3    4    5    6    7    8    9    Next