ام کرز رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”لڑکے کی طرف سے دو ہم عمر بکریاں ہیں، اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری ہے“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الذبائح/حدیث: 3162]
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا: ہم لڑکے کی طرف سے دو بکریاں اور لڑکی طرف سے ایک بکری کا عقیقہ کریں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الذبائح/حدیث: 3163]
سلمان بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”لڑکے کا عقیقہ ہے تو تم اس کی طرف سے خون بہاؤ، اور اس سے گندگی کو دور کرو“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الذبائح/حدیث: 3164]
سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر لڑکا اپنے عقیقہ میں گروی ہے، اس کی طرف سے ساتویں دن عقیقہ کیا جائے، اس کا سر مونڈا جائے، اور نام رکھا جائے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الذبائح/حدیث: 3165]
یزید بن عبدالمزنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لڑکے کی طرف سے عقیقہ کیا جائے، اور اس کے سر میں عقیقہ کے جانور کا خون نہ لگایا جائے“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الذبائح/حدیث: 3166]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11832) (صحیح) (یزید بن عبد المزنی مجہول ہے، لیکن عائشہ وبریدہ رضی اللہ عنہما کی حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے، ملاحظہ ہو: الإرواء: 4/ 388 / 399)»
نبیشہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آواز دی اور کہا: اللہ کے رسول! ہم زمانہ جاہلیت میں ماہ رجب میں «عتیرہ» کرتے تھے، اب آپ اس سلسلے میں ہمیں کیا حکم فرماتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس مہینے میں چاہو اللہ کے لیے قربانی کرو، اللہ تعالیٰ کے لیے نیک عمل کرو، اور (غریبوں کو) کھانا کھلاؤ“، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم لوگ زمانہ جاہلیت میں «فرع» کرتے تھے، اب آپ اس سلسلے میں ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر «سائمہ»(چرنے والے جانور) میں «فرع» ہے جس کو تمہارا جانور جنے یہاں تک کہ جب وہ بوجھ لادنے کے لائق (یعنی جوان) ہو جائے تو اسے ذبح کرو، اور اس کا گوشت (میرا خیال ہے انہوں نے کہا) مسافروں پر صدقہ کر دے تو یہ بہتر ہے“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الذبائح/حدیث: 3167]
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہ «فرعہ» ہے اور نہ «عتیرہ»“(یعنی واجب اور ضروری نہیں ہے)، ہشام کہتے ہیں: «فرعہ»: جانور کے پہلوٹے بچے کو کہتے ہیں، ۱؎ اور «عتیرہ: وہ بکری ہے جسے گھر والے رجب میں ذبح کرتے ہیں ۲؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الذبائح/حدیث: 3168]
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہ «فرعہ»(واجب) ہے اور نہ «عتیرہ»“۔ ابن ماجہ کہتے ہیں: یہ حدیث محمد بن ابی عمر عدنی کے تفردات میں سے ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الذبائح/حدیث: 3169]
شداد بن اوس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک اللہ عزوجل نے ہر چیز میں احسان (رحم اور انصاف) کو فرض قرار دیا ہے، پس جب تم قتل کرو تو اچھی طرح قتل کرو (تاکہ مخلوق کو تکلیف نہ ہو) اور جب ذبح کرو تو اچھی طرح ذبح کرو، اور چاہیئے کہ تم میں سے ہر ایک اپنی چھری کو تیز کر لے، اور اپنے ذبیحہ کو آرام پہنچائے“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الذبائح/حدیث: 3170]
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک ایسے شخص پر ہوا جو ایک بکری کا کان پکڑے اسے گھسیٹ رہا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کا کان چھوڑ دو، اور اس کی گردن کی طرف پکڑ لو (تاکہ اسے تکلیف نہ ہو)“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الذبائح/حدیث: 3171]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4293، ومصباح الزجاجة: 1097) (ضعیف جدا)» (سند میں موسیٰ بن محمد منکر الحدیث راوی ہے)