الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


سنن ترمذي کل احادیث (3964)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ترمذي
كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: اسلامی اخلاق و آداب
24. باب مِنْهُ
24. باب:۔۔۔
حدیث نمبر: 2772
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ رَجَاءٍ، عَنْ أَوْسِ بْنِ ضَمْعَجٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يُؤَمُّ الرَّجُلُ فِي سُلْطَانِهِ وَلَا يُجْلَسُ عَلَى تَكْرِمَتِهِ فِي بَيْتِهِ إِلَّا بِإِذْنِهِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابومسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی کے حدود اقتدار و اختیار میں اس کی اجازت کے بغیر امامت نہیں کرائی جا سکتی، اور نہ ہی کسی شخص کے گھر میں اس کی خاص جگہ پر اس کی اجازت کے بغیر بیٹھا جا سکتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2772]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم 235 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (494) ، صحيح أبي داود (594)

25. باب مَا جَاءَ أَنَّ الرَّجُلَ أَحَقُّ بِصَدْرِ دَابَّتِهِ
25. باب: آدمی اپنی سواری پر آگے بیٹھنے کا زیادہ حق رکھتا ہے۔
حدیث نمبر: 2773
حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، قَال: سَمِعْتُ أَبِي بُرَيْدَةَ، يَقُولُ: " بَيْنَمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْشِي إِذْ جَاءَهُ رَجُلٌ وَمَعَهُ حِمَارٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ارْكَبْ، وَتَأَخَّرَ الرَّجُلُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَأَنْتَ أَحَقُّ بِصَدْرِ دَابَّتِكَ إِلَّا أَنْ تَجْعَلَهُ لِي، قَالَ: قَدْ جَعَلْتُهُ لَكَ قَالَ: فَرَكِبَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَفِي الْبَابِ، عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ.
بریدہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم چلے جا رہے تھے کہ اسی دوران ایک شخص جس کے ساتھ گدھا تھا آپ کے پاس آیا۔ اور آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ سوار ہو جائیے، اور خود پیچھے ہٹ گیا۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو اپنی سواری کے سینے پر یعنی آگے بیٹھنے کا زیادہ حقدار ہو الاّ یہ کہ تم مجھے اس کا حق دے دو۔ یہ سن کر فوراً اس نے کہا: میں نے اس کا حق آپ کو دے دیا۔ پھر آپ اس پر سوار ہو گئے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
اس سند سے یہ حدیث حسن غریب ہے۔ اس باب میں قیس بن سعد بن عبادۃ سے بھی روایت ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2773]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/ الجھاد 65 (2572) (تحفة الأشراف: 1961) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (3918) ، الإرواء (2 / 257)

26. باب مَا جَاءَ فِي الرُّخْصَةِ فِي اتِّخَاذِ الأَنْمَاطِ
26. باب: غالیچہ (چھوٹے قالین) رکھنے کی رخصت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2774
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هَلْ لَكُمْ أَنْمَاطٌ؟ قُلْتُ: وَأَنَّى تَكُونُ لَنَا أَنْمَاطٌ؟ قَالَ: أَمَا إِنَّهَا سَتَكُونُ لَكُمْ أَنْمَاطٌ "، قَالَ: فَأَنَا أَقُولُ لِامْرَأَتِي أَخِّرِي عَنِّي أَنْمَاطَكِ، فَتَقُولُ: أَلَمْ يَقُلِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّهَا سَتَكُونُ لَكُمْ أَنْمَاطٌ، قَالَ: فَأَدَعُهَا، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہارے پاس «انماط» (غالیچے) ہیں؟ میں نے کہا: غالیچے ہمارے پاس کہاں سے ہوں گے؟ آپ نے فرمایا: تمہارے پاس عنقریب «انماط» (غالیچے) ہوں گے۔ (تو اب وہ زمانہ آ گیا ہے) میں اپنی بیوی سے کہتا ہوں کہ تم اپنے «انماط» (غالیچے) مجھ سے دور رکھو۔ تو وہ کہتی ہے: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہ کہا تھا کہ تمہارے پاس «انماط» ہوں گے، تو میں اس سے درگزر کر جاتا ہوں ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2774]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/المناقب 25 (3631)، واللباس 62 (5161)، صحیح مسلم/اللباس 7 (2083)، سنن ابی داود/ اللباس 45 (4145)، سنن النسائی/النکاح 83 (3388) (تحفة الأشراف: 3023) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

27. باب مَا جَاءَ فِي رُكُوبِ ثَلاَثَةٍ عَلَى دَابَّةٍ
27. باب: ایک سواری پر (بیک وقت) تین آدمیوں کے بیٹھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2775
حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الْعَنْبَرِيُّ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ هُوَ الْجُرَشِيُّ الْيَمَامِيُّ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ، عَنْ إِيَاسِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: لَقَدْ قُدْتُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْحَسَنَ، وَالْحُسَيْنَ عَلَى بَغْلَتِهِ الشَّهْبَاءِ، حَتَّى أَدْخَلْتُهُ حُجْرَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا قُدَّامُهُ وَهَذَا خَلْفُهُ "، وَفِي الْبَابِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
سلمہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے شہباء نامی خچر کو جس پر آپ، اور حسن و حسین سوار تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حجرہ کے پاس (صحن میں) لیتا چلا گیا، یہ (حسن) آپ کے آگے اور وہ (حسین) آپ کے پیچھے بیٹھے تھے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے،
۲- اس میں ابن عباس اور عبداللہ بن جعفر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2775]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/فضائل الصحابة 8 (2423) (تحفة الأشراف: 518) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن

28. باب مَا جَاءَ فِي نَظْرَةِ الْمُفَاجَأَةِ
28. باب: (غیر محرم پر) اچانک نظر پڑ جانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2776
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نَظْرَةِ الْفُجَاءَةِ " فَأَمَرَنِي أَنْ أَصْرِفَ بَصَرِي "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو زُرْعَةَ بْنُ عَمْرٍو اسْمُهُ هَرِمٌ.
جریر بن عبداللہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (کسی اجنبیہ عورت پر) اچانک پڑ جانے والی نظر سے متعلق پوچھا۔ تو آپ نے فرمایا: تم اپنی نگاہ پھیر لیا کرو ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2776]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الأدب 10 (2159)، سنن ابی داود/ النکاح 44 (2148) (تحفة الأشراف: 3237)، و مسند احمد (4/358، 361)، وسنن الدارمی/الاستئذان 15 (2685) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح حجاب المرأة (35) ، صحيح أبي داود (1864)

حدیث نمبر: 2777
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ، عَنْ أَبِي رَبِيعَةَ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، رَفَعَهُ قَالَ: " يَا عَلِيُّ، لَا تُتْبِعِ النَّظْرَةَ النَّظْرَةَ فَإِنَّ لَكَ الْأُولَى وَلَيْسَتْ لَكَ الْآخِرَةُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ شَرِيكٍ.
بریدہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: علی! نظر کے بعد نظر نہ اٹھاؤ، کیونکہ تمہارے لیے پہلی نظر (معاف) ہے اور دوسری (معاف) نہیں ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف شریک کی روایت سے جانتے ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2777]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/ النکاح 44 (2149) (تحفة الأشراف: 2007) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن الحجاب (34) ، صحيح أبي داود (1865)

29. باب مَا جَاءَ فِي احْتِجَابِ النِّسَاءِ مِنَ الرِّجَالِ
29. باب: عورتیں مرد سے پردہ کریں اس کا بیان۔
حدیث نمبر: 2778
حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ نَبْهَانَ مَوْلَى أُمِّ سَلَمَةَ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ، أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ حَدَّثَتْهُ، أَنَّهَا كَانَتْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَيْمُونَةَ، قَالَتْ: فَبَيْنَا نَحْنُ عِنْدَهُ أَقْبَلَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ فَدَخَلَ عَلَيْهِ، وَذَلِكَ بَعْدَ مَا أُمِرْنَا بِالْحِجَابِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " احْتَجِبَا مِنْهُ "، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَيْسَ هُوَ أَعْمَى لَا يُبْصِرُنَا وَلَا يَعْرِفُنَا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَفَعَمْيَاوَانِ أَنْتُمَا أَلَسْتُمَا تُبْصِرَانِهِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھیں اور میمونہ رضی الله عنہا بھی موجود تھیں، اسی دوران کہ ہم دونوں آپ کے پاس بیٹھی تھیں، عبداللہ بن ام مکتوم آئے اور آپ کے پاس پہنچ گئے۔ یہ اس وقت کی بات ہے کہ جب ہمیں پردے کا حکم دیا جا چکا تھا۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم دونوں ان سے پردہ کرو، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا وہ اندھے نہیں ہیں؟ نہ وہ ہمیں دیکھ سکتے ہیں؟ اور نہ ہمیں پہچان سکتے ہیں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم دونوں بھی اندھی ہو؟ کیا تم دونوں انہیں دیکھتی نہیں ہو؟ ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2778]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/ اللباس 37 (4112) (تحفة الأشراف: 18222)، و مسند احمد (6/296) (ضعیف) (سند میں ”نبھان“ مجہول راوی ہے، نیز یہ حدیث عائشہ رضی الله عنہا کی حدیث ”میں حبشی لوگوں کا کھیل دیکھتی رہی …“ کے مخالف ہے، الإرواء 1806)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (3116) ، الإرواء (1806) //، ضعيف أبي داود (887 / 4112) //

30. باب مَا جَاءَ فِي النَّهْىِ عَنِ الدُّخُولِ، عَلَى النِّسَاءِ إِلاَّ بِإِذْنِ الأَزْوَاجِ
30. باب: شوہر کی اجازت کے بغیر ان کی عورتوں کے پاس جانے کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 2779
حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ بْنِ نَصْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ ذَكْوَانَ، عَنْ مَوْلَى عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، أَنَّ عَمْرَو بْنَ الْعَاصِ أَرْسَلَهُ إِلَى عَلِيٍّ يَسْتَأْذِنُهُ عَلَى أَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ، فَأُذِنَ لَهُ حَتَّى إِذَا فَرَغَ مِنْ حَاجَتِهِ، سَأَلَ الْمَوْلَى عَمْرَو بْنَ الْعَاصِ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: " إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَانَا أَوْ نَهَى أَنْ نَدْخُلَ عَلَى النِّسَاءِ بِغَيْرِ إِذْنِ أَزْوَاجِهِنَّ " وَفِي الْبَابِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَجَابِرٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عمرو بن العاص رضی الله عنہ کے مولیٰ (آزاد کردہ غلام) سے روایت ہے کہ عمرو بن العاص رضی الله عنہ نے انہیں علی رضی الله عنہ کے پاس (ان کی بیوی) اسماء بنت عمیس ۱؎ سے ملاقات کی اجازت مانگنے کے لیے بھیجا، تو انہوں نے اجازت دے دی، پھر جب وہ جس ضرورت سے گئے تھے اس سے کہہ سن کر فارغ ہوئے تو ان کے مولیٰ (آزاد کردہ غلام) نے ان سے (اس کے متعلق پوچھا، تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں عورتوں کے پاس ان کے شوہروں سے اجازت لیے بغیر جانے سے منع فرمایا ہے ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عقبہ بن عامر، عبداللہ بن عمرو اور جابر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2779]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 10752) (صحیح) (سند میں مولی عمرو بن العاص مبہم راوی ہے، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح آداب الزفاف (176 - 177)

31. باب فِي تَحْذِيرِ فِتْنَةِ النِّسَاءِ
31. باب: عورتوں کے فتنے سے بچنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2780
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، وَسَعِيدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَا تَرَكْتُ بَعْدِي فِي النَّاسِ فِتْنَةً أَضَرَّ عَلَى الرِّجَالِ مِنَ النِّسَاءِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنَ الثِّقَاتِ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَمْ يَذْكُرُوا فِيهِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ، وَلَا نَعْلَمُ أَحَدًا قَالَ: عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، وَسَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ غَيْرُ الْمُعْتَمِرِ، وَفِي الْبَابِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ.
اسامہ بن زید اور سعید بن زید رضی الله عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے اپنے بعد مردوں کے لیے عورتوں سے زیادہ نقصان پہنچانے والا کوئی فتنہ نہیں چھوڑا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- یہ حدیث کئی ثقہ لوگوں نے بطریق: «سليمان التيمي عن أبي عثمان عن أسامة بن زيد عن النبي صلى الله عليه وسلم» سے روایت کی ہے۔ اور انہوں نے اس سند میں «عن سعيد بن زيد بن عمرو بن نفيل» کا ذکر نہیں کیا،
۳- ہم معتمر کے علاوہ کسی کو نہیں جانتے جس نے «عن أسامة بن زيد وسعيد بن زيد» (ایک ساتھ) کہا ہو،
۴- اس باب میں ابوسعید رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2780]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/النکاح 18 (5096)، صحیح مسلم/الذکر والدعاء 26 (2740)، سنن ابن ماجہ/الفتن 19 (3998) (تحفة الأشراف: 99، و4462)، و مسند احمد (5/200) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (2701)

حدیث نمبر: 2780M
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَهُ.
ابن عمر رضی الله عنہما نے بسند «سفيان عن سليمان التيمي عن أبي عثمان عن أسامة بن زيد عن النبي صلى الله عليه وسلم» اسی طرح روایت کی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2780M]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (2701)


Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next