الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سلسله احاديث صحيحه کل احادیث (4103)
حدیث نمبر سے تلاش:

سلسله احاديث صحيحه
المبتدا والانبياء وعجائب المخلوقات
ابتدائے (مخلوقات)، انبیا و رسل، عجائبات خلائق
حدیث نمبر: 3833
-" كأني أنظر إلى موسى عليه السلام في هذا الوادي محرما بين قطوانيتين".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گویا کہ میں موسیٰ علیہ السلام کو اس وادی میں دو قطوانی چادروں کے حرام میں دیکھ رہا ہوں۔ [سلسله احاديث صحيحه/المبتدا والانبياء وعجائب المخلوقات/حدیث: 3833]
حدیث نمبر: 3834
-" كأني أنظر إلى موسى بن عمران منهبطا من ثنية هرشى ماشيا".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گویا کہ میں موسیٰ بن عمران علیہ السلام کو ہرشی پہاڑی راستے سے پیدل اترتے ہوئے دیکھ رہا ہوں۔ [سلسله احاديث صحيحه/المبتدا والانبياء وعجائب المخلوقات/حدیث: 3834]
2486. موسیٰ علیہ السلام کو الواح دی گئیں، قرآن مجید کی سورتوں کی تقسیم
حدیث نمبر: 3835
-" أوتي موسى عليه السلام الألواح، وأوتيت المثاني".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ‏‏‏‏ موسیٰ علیہ السلام کو (‏‏‏‏توراۃ کی) تختیاں اور مجھے (‏‏‏‏قرآن کا) مثانی (‏‏‏‏حصہ)۔ [سلسله احاديث صحيحه/المبتدا والانبياء وعجائب المخلوقات/حدیث: 3835]
2487. موسیٰ علیہ السلام اللہ تعالیٰ کا انتخاب تھے
حدیث نمبر: 3836
-" موسى بن عمران صفي الله".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: موسیٰ بن عمران علیہ السلام اللہ تعالیٰ کا انتخاب ہیں۔ [سلسله احاديث صحيحه/المبتدا والانبياء وعجائب المخلوقات/حدیث: 3836]
2488. سب سے پہلے نبی
حدیث نمبر: 3837
-" أول نبي أرسل نوح".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ‏‏‏‏ نوح علیہ السلام پہلے نبی ہیں، جن کو بھیجا گیا۔ [سلسله احاديث صحيحه/المبتدا والانبياء وعجائب المخلوقات/حدیث: 3837]
2489. نوح علیہ السلام کی اپنے بیٹے کو وصیت
حدیث نمبر: 3838
-" إن نبي الله نوحا صلى الله عليه وسلم لما حضرته الوفاة قال لابنه: إني قاص عليك الوصية آمرك باثنتين وأنهاك عن اثنتين آمرك بـ (لا إله إلا الله) فإن السموات السبع والأرضين السبع لو وضعت في كفة ووضعت لا إله إلا الله في كفة رجحت بهن لا إله إلا الله ولو أن السموات السبع والأرضين السبع كن حلقة مبهمة قصمتهن لا إله إلا الله. وسبحان الله وبحمده فإنها صلاة كل شيء وبها يرزق الخلق. وأنهاك عن الشرك والكبر. قال: قلت: أو قيل: يا رسول الله هذا الشرك قد عرفناه فما الكبر؟ - قال -: أن يكون لأحدنا نعلان حسنتان لهما شراكان حسنان؟ قال: لا. قال: هو أن يكون لأحدنا أصحاب يجلسون إليه؟ قال: لا. قيل: يا رسول الله فما الكبر؟ قال: سفه الحق وغمص الناس".
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھے، کسی بستی کا باسی سیجان کا جبہ، جس کے بٹن ریشمی تھے، زیب تن کر کے آیا اور کہا: خبردار! تمہارے اس ساتھی (‏‏‏‏محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) نے گھڑ سواروں کے مقام کو کم اور چرواہوں کی عزتوں کو بلند کر دیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو جبہ کے گریبان سے پکڑا اور فرمایا: کیا میں تجھ پر ان لوگوں کا لباس نہیں دیکھ رہا، جو بیوقوف ہیں۔ پھر فرمایا: جب اﷲ تعالیٰ کے نبی نوح علیہ السلام کی وفات کا وقت آ پہنچا تو انہوں نے اپنے بیٹے سے کہا: میں تیرے سامنے ایک وصیت بیان کرتا ہوں، میں تجھے دو چیزوں کا حکم دیتا ہوں اور دو چیزوں سے منع کرتا ہوں۔ میں تجھے «لا إله إلا الله» کا حکم دیتا ہوں، کیونکہ اگر ساتوں آسمانوں اور ساتوں زمینوں کو (‏‏‏‏ترازو کے) ایک پلڑے میں اور «لا إله إلا الله» کو دوسرے پلڑے میں رکھ دیا جائے تو «لا إله إلا الله» بھاری ہو جائے گا۔ اور ساتوں آسمان اور ساتوں زمینیں ایک بند کڑے کی شکل اختیار کر لیں تو اس کو بھی «لا إله إلا الله» توڑ دے گا، اور (‏‏‏‏دوسری چیز) «سبحان الله و بحمده» ہے یہ کلمات ہر چیز کی نماز ہیں اور ان ہی کے ذریعے مخلوق کو رزق دیا جاتا ہے اور میں تجھے شرک اور تکبر سے منع کرتا ہوں۔ میں نے یا کسی نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم شرک کو تو پہنچانتے ہیں، تکبر کسے کہتے ہیں؟ کیا تکبر یہ ہے کہ آدمی کے جوتے اور ان کے تسمے اچھے ہوں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ‏‏‏‏ نہیں۔ کسی نے کہا: تو کیا تکبر یہ ہے کہ آدمی کے دوست و یار ہوں، جو اس کے پاس بیٹھتے ہوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ‏‏‏‏ نہیں پھر کسی نے کہا: اے اللہ کے رسول! تو پھر تکبر کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حق کو جھٹلا دینا اور لوگوں کو حقیر سمجھنا (‏‏‏‏تکبر کہلاتا ہے)۔ [سلسله احاديث صحيحه/المبتدا والانبياء وعجائب المخلوقات/حدیث: 3838]
2490. انبیاء کی آنکھیں سوتی ہیں، جبکہ دل بیدار رہتے ہیں
حدیث نمبر: 3839
-" إنا معشر الأنبياء تنام أعيننا، ولا تنام قلوبنا".
عطا رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم انبیاء کی جماعت کی آنکھیں سوتی ہیں اور دل نہیں سوتے۔ [سلسله احاديث صحيحه/المبتدا والانبياء وعجائب المخلوقات/حدیث: 3839]
حدیث نمبر: 3840
-" تنام عيناي ولا ينام قلبي".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری آنکھیں سوتی ہیں اور دل نہیں سوتا۔ [سلسله احاديث صحيحه/المبتدا والانبياء وعجائب المخلوقات/حدیث: 3840]
2491. انبیاء کا برزخی زندگی میں نماز پڑھنا
حدیث نمبر: 3841
-" مررت ليلة أسري بي على موسى فرأيته قائما يصلي في قبره [عند الكثيب الأحمر]".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اسرا والی رات موسیٰ علیہ السلام کے پاس سے گزرا، میں نے ان کو دیکھا کہ وہ سرخ ٹیلے کے پاس نماز پڑھ رہے تھے۔ [سلسله احاديث صحيحه/المبتدا والانبياء وعجائب المخلوقات/حدیث: 3841]
حدیث نمبر: 3842
-" الأنبياء - صلوات الله عليهم - أحياء في قبورهم يصلون".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انبیاء صلوات اللہ علیہم اپنی قبروں میں زندہ ہیں اور نماز بھی پڑھتے ہیں۔ [سلسله احاديث صحيحه/المبتدا والانبياء وعجائب المخلوقات/حدیث: 3842]

Previous    2    3    4    5    6    7    8    9    10    Next