الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن دارمي
من كتاب الزكاة
زکوٰۃ کے مسائل
35. باب في فَضْلِ الصَّدَقَةِ:
35. صدقہ کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 1713
أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ عِيسَى بْنِ يُونُسَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَا تَصَدَّقَ امْرُؤٌ بِصَدَقَةٍ مِنْ كَسْبٍ طَيِّبٍ، وَلَا يَقْبَلُ اللَّهُ إِلَّا طَيِّبًا، إِلَّا وَضَعَهَا حِينَ يَضَعُهَا فِي كَفِّ الرَّحْمَنِ، وَإِنَّ اللَّهَ لَيُرَبِّي لِأَحَدِكُمْ التَّمْرَةَ كَمَا يُرَبِّي أَحَدُكُمْ فَلُوَّهُ أَوْ فَصِيلَهُ حَتَّى تَكُونَ مِثْلَ أُحُدٍ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنی حلال کمائی میں سے صدقہ کرے اور اللہ تعالیٰ تو حلال ہی قبول فرماتا ہے، تو گویا اس نے (وہ صدقہ) رحمٰن کی ہتھیلی پر رکھ دیا، پھر الله تعالیٰ تم میں سے ایک کی کھجور میں زیادتی کرتا بڑھاتا رہتا ہے جس طرح تم میں سے کوئی اپنے جانور کے بچے کو کھلا پلا کر بڑھاتا ہے یہاں تک کہ وہ (صدقہ) احد پہاڑ کے برابر ہو جاتا ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الزكاة/حدیث: 1713]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1717] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1410] ، [مسلم 1014] ، [ترمذي 661] ، [نسائي 2524] ، [ابن ماجه 1842] ، [ابن حبان 270] ، [مسند الحميدي 1188]

حدیث نمبر: 1714
حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ الْعَلَاءِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "مَا نَقَصَتْ صَدَقَةٌ مِنْ مَالٍ، وَمَا زَادَ اللَّهُ عَبْدًا بِعَفْوٍ إِلَّا عِزًّا، وَمَا تَوَاضَعَ أَحَدٌ لِلَّهِ، إِلَّا رَفَعَهُ اللَّهُ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صدقہ دینے سے کوئی مال نہیں گھٹتا، اور جو بندہ معاف کر دیتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی عزت بڑھاتا ہے، اور جو بندہ الله تعالیٰ کے لئے عاجزی کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کا درجہ بلند کرتا ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الزكاة/حدیث: 1714]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1718] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 2588] ، [ترمذي 2029] ، [أبويعلی 6458] ، [ابن حبان 3248] ، [شعب الايمان 3411]

36. باب لَيْسَ في عَوَامِلِ الإِبِلِ صَدَقَةٌ:
36. کام کرنے والے اونٹوں میں زکاۃ نہیں ہے
حدیث نمبر: 1715
أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدَّهِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: "فِي كُلِّ إِبِلٍ سَائِمَةٍ فِي كُلِّ أَرْبَعِينَ بِنْتُ لَبُونٍ، لَا تُفَرَّقُ إِبِلٌ عَنْ حِسَابِهَا، مَنْ أَعْطَاهَا مُؤْتَجِرًا بِهَا، فَلَهُ أَجْرُهَا، وَمَنْ مَنَعَهَا، فَإِنَّا آخِذُوهَا وَشَطْرَ مَالِهِ عَزْمَةٌ مِنْ عَزَمَاتِ اللَّهِ، لَا يَحِلُّ لِآلِ مُحَمَّدٍ مِنْهَا شَيْءٌ".
بہز بن حکیم نے اپنے دادا، وہ ان کے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: جنگل میں چرنے والے ہر چالیس اونٹ میں ایک بنت لبون (دو سالہ اوٹنی) زکاة کی دینی ہو گی، اور اونٹ اپنے مقام سے (زکاة سے بچنے کے لئے) الگ الگ نہ کئے جائیں گے۔ جو شخص اجر کی نیت سے زکاة ادا کرے گا اس کو ثواب ملے گا اور جو شخص زکاة کو روکے گا ہم اس سے زکاۃ وصول کر لیں گے۔ اور زکاة روکنے کی سزا میں اس کا آدھا مال بھی لے لیں گے، کیونکہ یہ الله تعالیٰ کے عائد کردہ فرائض میں سے ایک فریضہ ہے۔ آل محمد کے لئے اس میں سے کچھ بھی حلال نہیں۔ [سنن دارمي/من كتاب الزكاة/حدیث: 1715]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 1719] »
اس حدیث کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 1575] ، [نسائي 2448] ، [أحمد 4/5] ، [ابن خزيمه 2266] ، [الطبراني 988]

37. باب مَنْ تَحِلُّ لَهُ الصَّدَقَةُ:
37. صدقہ لینا کس کے لئے جائز ہے؟
حدیث نمبر: 1716
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، وَأَبُو نُعَيْمٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ هَارُونَ بْنِ رِئَابٍ، حَدَّثَنِي كِنَانَةُ بْنُ نُعَيْمٍ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ مُخَارِقٍ الْهِلَالِيِّ، قَالَ: تَحَمَّلْتُ بِحَمَالَةٍ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْأَلُهُ فِيهَا، فَقَالَ:"أَقِمْ يَا قَبِيصَةُ حَتَّى تَأْتِيَنَا الصَّدَقَةُ، فَنَأْمُرَ لَكَ بِهَا"، ثُمَّ قَالَ:"يَا قَبِيصَةُ إِنَّ الْمَسْأَلَةَ لَا تَحِلُّ إِلَّا لِأَحَدِ ثَلَاثَةٍ: رَجُلٍ تَحَمَّلَ حَمَالَةً فَحَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ، فَسَأَلَ حَتَّى يُصِيبَهَا، ثُمَّ يُمْسِكَ. وَرَجُلٍ أَصَابَتْهُ جَائِحَةٌ فَاجْتَاحَتْ مَالَهُ، فَحَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ، فَسَأَلَ حَتَّى يُصِيبَ قِوَامًا مِنْ عَيْشٍ أَوْ قَالَ: سِدَادًا مِنْ عَيْشٍ. وَرَجُلٍ أَصَابَتْهُ فَاقَةٌ حَتَّى يَقُولَ ثَلَاثَةٌ مِنْ ذَوِي الْحِجَى مِنْ قَوْمِهِ: قَدْ أَصَابَ فُلَانًا الْفَاقَةُ، فَحَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ، فَسَأَلَ حَتَّى يُصِيبَ قِوَامًا مِنْ عَيْشٍ، أَوْ سِدَادًا مِنْ عَيْشٍ، ثُمَّ يُمْسِكَ، وَمَا سِوَاهُنَّ مِنْ الْمَسْأَلَةِ سُحْتٌ يَا قَبِيصَةُ يَأْكُلُهَا صَاحِبُهَا سُحْتًا".
سیدنا قبیصہ بن محارق ہلالی رضی اللہ عنہ نے کہا: میں ایک قرنے کا ضامن ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں (مدد کے لئے) حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قبیصہ! رکو، ہمارے پاس صدقے کا مال آ جائے تو ہم تمہارے لئے حکم کر دیں گے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے قبیصہ! سوال کرنا (مانگنا) صرف تین میں سے کسی ایک کے لئے درست ہے: وہ جس پر ضمانت کا بوجھ آ پڑا ہو اور وہ ادا نہیں کر سکتا ہو تو اس کو سوال کرنا درست ہے جب تک ضمانت سے آزاد نہ ہو پھر مانگنے سے اسے رک جانا چاہیے، دوسرا وہ شخص جس کو کوئی آفت یا مصیبت ایسی آئے کہ اس کا مال تباہ کر دے اس کو مانگنا درست ہے یہاں تک کہ اتنی پونجی حاصل کر لے جو اس کے گزارے کو کافی ہو، تیسرا وہ آدمی جس کو فاقے کی نوبت آ جائے اور اس کی قوم کے تین عقل مند آدمی گواہی دیں کہ فلاں شخص سخت فاقے میں ہے اس کو بھی مانگتا (سوال کرنا) درست ہے یہاں تک کہ گزارے کے لائق اس کو مل جائے پھر مانگنے سے باز رہے، اے قبیصہ! ان تینوں صورتوں کے علاوہ مانگنا حرام ہے اور جو شخص مانگ کر کھائے گا وہ حرام مال کھائے گا۔ [سنن دارمي/من كتاب الزكاة/حدیث: 1716]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1720] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1044] ، [أبوداؤد 1640] ، [نسائي 2578] ، [ابن حبان 3291] ، [الحميدي 838]

38. باب الصَّدَقَةِ عَلَى الْقَرَابَةِ:
38. قرابت داروں کو صدقہ دینے کا بیان
حدیث نمبر: 1717
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ الْعَوَّامِ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ بَشِيرٍ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الصَّدَقَاتِ أَيُّهَا أَفْضَلُ؟ قَالَ: "عَلَى ذِي الرَّحِمِ الْكَاشِحِ".
سیدنا حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کون سا صدقہ افضل ہے؟ فرمایا: وہ صدقہ جو بغض و عداوت رکھنے والے رشتے دار پر کیا گیا ہو۔ [سنن دارمي/من كتاب الزكاة/حدیث: 1717]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «، [مكتبه الشامله نمبر: 1721] »
اس حدیث کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [مجمع الزوائد 4815]

حدیث نمبر: 1718
أَخْبَرَنَا أَبُو حَاتِمٍ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ، عَنْ أُمِّ الرَّائِحِ بِنْتِ صُلَيْعٍ، عَنْ سَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍ الضَّبِّيِّ، ذَكَرَ أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:"إِنَّ الصَّدَقَةَ عَلَى الْمِسْكِينِ صَدَقَةٌ، وَإِنَّهَا عَلَى ذِي الرَّحِمِ اثْنَتَانِ، صَدَقَةٌ وَصِلَةٌ".
سیدنا سلمان بن عامر ضبی رضی اللہ عنہ نے ذکر کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسکین کو صدقہ دینا صدقہ ہے اور رشتے دار کو صدقہ دینا صدقہ بھی ہے اور صلہ رحمی بھی۔ [سنن دارمي/من كتاب الزكاة/حدیث: 1718]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 1722] »
اس حدیث کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2355] ، [ترمذي 658] ، [نسائي 2581] ، [ابن ماجه 1844] ، [ابن حبان 3344] ، [الحميدي 844] ، [موارد الظمآن 833]

حدیث نمبر: 1719
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ، قَالَ: وَقَدْ سَمِعْتُهُ مِنَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ، عَنْ الرَّبَابِ، عَنْ سَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍ الضَّبِّيِّ يَرْفَعُهُ، قَالَ: "الصَّدَقَةُ عَلَى الْمِسْكِينِ صَدَقَةٌ، وَهِيَ عَلَى ذِي الرَّحِمِ اثْنَتَانِ: صَدَقَةٌ وَصِلَةٌ".
سیدنا سلمان بن عامرضبی رضی اللہ عنہ نے مرفوعاً روایت کرتے ہوئے کہا: مسکین پر صدقہ کرنا صدقہ ہے اور رشتے دار پر صدقہ کرنا دو چیز ہیں صدقہ اور صلہ (رحمی)۔ [سنن دارمي/من كتاب الزكاة/حدیث: 1719]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 1723] »
اس روایت کی تخریج پیچھے گذر چکی ہے اور یہ سند بھی جید ہے۔


Previous    3    4    5    6    7