الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن دارمي
من كتاب الزكاة
زکوٰۃ کے مسائل
حدیث نمبر: 1693
أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: كَانَ أَبُو طَلْحَةَ أَكْثَرَ أَنْصَارِيٍّ بِالْمَدِينَةِ مَالًا نَخْلًا، وَكَانَتْ أَحَبَّ أَمْوَالِهِ إِلَيْهِ بَيْرُحَاءُ، وَكَانَتْ مُسْتَقْبِلَةَ الْمَسْجِدِ، وَكَانَ يَعْنِي النَّبِي صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْخُلُهَا وَيَشْرَبُ مِنْ مَاءٍ فِيهَا طَيِّبٌ. فَقَالَ أَنَسٌ: فَلَمَّا أُنْزِلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ وَمَا تُنْفِقُوا مِنْ شَيْءٍ فَإِنَّ اللَّهَ بِهِ عَلِيمٌ سورة آل عمران آية 92، قَالَ: إِنَّ أَحَبَّ أَمْوَالِي إِلَيَّ بَيْرُحَاءُ، وَإِنَّهَا صَدَقَةٌ للَّهِ أَرْجُو بِرَّهَا وَذُخْرَهَا عِنْدَ اللَّهِ، فَضَعْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ حَيْثُ شِئْتَ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "بَخٍ ذَلِكَ مَالٌ رَابِحٌ أَوْ رَائِحٌ، وَقَدْ سَمِعْتُ مَا قُلْتَ فِيهِ، وَإِنِّي أَرَى أَنْ تَجْعَلَهُ فِي الْأَقْرَبِينَ". فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ: أَفْعَلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَسَّمَهُ أَبُو طَلْحَةَ فِي قَرَابَةِ بَنِي عَمِّهِ.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ مدینہ کے انصار میں مال و باغات کے اعتبار سے سب سے زیادہ مال دار تھے، اور اپنے باغات میں سب سے زیادہ محبوب انہیں بیرحاء کا باغ تھا، جو مسجد نبوی کے سامنے تھا، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس میں تشریف لے جایا کرتے اور اس کا میٹھا پانی پیا کرتے تھے، سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: جب یہ آیت «لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا .....» نازل ہوئی، یعنی تم نیکی کو اس وقت تک نہیں پا سکتے جب تک تم اپنی پیاری سے پیاری چیز نہ خرچ کرو۔ [آل عمران: 92/3]
تو یہ سن کر سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میرا محبوب ترین مال بیرحاء ہے، اس لئے اب وہ صدقہ ہے، اس کی نیکی اور اس کے ذخیرہ آخرت ہونے کی امید رکھتا ہوں، اس لئے اے اللہ کے رسول آپ جہاں جیسے اس کو چاہیں استعمال کیجئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خوب یہ تو بڑا ہی نفع بخش مال ہے، یہ تو بڑی آمدنی کا مال ہے، تم نے جو بات کہی وہ میں نے سن لی اور میں مناسب سمجھتا ہوں کہ تم اسے اپنے نزدیکی رشتہ دراوں میں تقسیم کر دو، سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں ایسا ہی کروں گا، چنانچہ سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے اسے اپنے رشتہ داروں اور چچا کے لڑکوں میں تقسیم کر دیا۔ [سنن دارمي/من كتاب الزكاة/حدیث: 1693]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1695] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1461] ، [مسلم 998] ، [مالك فى الموطأ فى الصدقة 2] ، [أبوداؤد 1689] ، [أبويعلی 3732] ، [ابن حبان 3340]

24. باب الْحَثِّ عَلَى الصَّدَقَةِ:
24. صدقہ کرنے پر ابھارنے کا بیان
حدیث نمبر: 1694
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ هَيَّاجِ بْنِ عِمْرَانَ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، قَالَ:"مَا خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا أَمَرَنَا فِيهَا بِالصَّدَقَةِ، وَنَهَانَا عَنْ الْمُثْلَةِ".
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں جو بھی خطبہ دیا اس میں ہم کو صدقہ کرنے کا حکم ضرور دیا، اور ہم کو مثلہ کرنے سے منع کیا۔ (مثلہ مرے ہوئے آدمی کے کان ناک وغیرہ کاٹنے کو کہتے ہیں)۔ [سنن دارمي/من كتاب الزكاة/حدیث: 1694]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده قوي، [مكتبه الشامله نمبر: 1697] »
اس روایت کی سند قوی اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري: 291، 4192] ، [مسلم 348] ، [أبوداؤد 2667]

حدیث نمبر: 1695
أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ، قَالَ: سَمِعْتُ خَيْثَمَةَ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،، قَالَ: "اتَّقُوا النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ، فَإِنْ لَمْ تَجِدُوا، فَبِكَلِمَةٍ طَيِّبَةٍ".
سیدنا عدی بن حاتم طائی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم آگ سے بچو گرچہ کھجور کا ایک ٹکڑا دے کر ہی سہی، اگر یہ نہ کر سکو تو اچھی بات کہہ کر (آگ سے بچو)۔ [سنن دارمي/من كتاب الزكاة/حدیث: 1695]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1698] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1417] ، [مسلم 1016] ، [نسائي 2552] ، [ابن حبان 473]

25. باب النَّهْيِ عَنِ الصَّدَقَةِ بِجَمِيعِ مَا عِنْدَ الرَّجُلِ:
25. آدمی کے پاس جو کچھ ہو سب کو صدقہ کر دینے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 1696
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ دُحَيْمٌ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أُمَيَّةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لُبَابَةَ، أَنَّ أَبَا لُبَابَةَ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ لَمَّا رَضِيَ عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ مِنْ تَوْبَتِي أَنْ أَهْجُرَ دَارَ قَوْمِي، وَأُسَاكِنَكَ، وَأَنْخَلِعَ مِنْ مَالِي صَدَقَةً لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "يُجْزِي عَنْكَ الثُّلُثُ".
سیدنا ابولبابہ انصاری رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے راضی ہو گئے تو میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میری توبہ یہ ہے کہ میں اپنے قبیلہ کی رہائش گاہ ترک کر کے آپ کے ساتھ سکونت اختیار کر لوں اور اپنے مال سے دست بردار ہو کر اسے اللہ اور رسول کے لئے صدقہ کر دوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہاری طرف سے اس کا ثلث کافی ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الزكاة/حدیث: 1696]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «في اسناده علتان: ضعف سعيد بن مسلمة وجهالة عبد الرحمن بن أبي لبابة. ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1699] »
اس روایت کی سند میں سعید بن مسلمہ ضعیف اور عبدالرحمٰن بن ابی لبابہ مجہول الحال ہیں۔ دیکھئے: [ابن حبان 3371] ، [الموارد 841] ، نیز اسی طرح کا قصہ سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے جب کہ وہ غزوہ تبوک میں شرکت سے محروم رہ گئے تھے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 3319] ، [نسائي 3833، 3834] ، ابولبابہ کے غزوہ تبوک سے پیچھے رہ جانے کا ذکر الاستیعاب میں بھی ہے۔

حدیث نمبر: 1697
أَخْبَرَنَا يَعْلَى، وَأَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: بَيْنَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذْ جَاءَ رَجُلٌ بِمِثْلِ الْبَيْضَةِ مِنْ ذَهَبٍ أَصَابَهَا فِي بَعْضِ الْمَغَازِي، قَالَ أَحْمَدُ: فِي بَعْضِ الْمَعَادِنِ، وَهُوَ الصَّوَابُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، خُذْهَا مِنِّي صَدَقَةً، فَوَاللَّهِ مَا لِي مَالٌ غَيْرَهَا، فَأَعْرَضَ عَنْهُ، ثُمَّ جَاءَهُ عَنْ رُكْنِهِ الْأَيْسَرِ، فَقَالَ مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ جَاءَهُ مِنْ بَيْنِ يَدَيْهِ، فَقَالَ مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ قَالَ:"هَاتِهَا"، مُغْضَبًا، فَحَذَفَهُ بِهَا حَذْفَةً لَوْ أَصَابَهُ لَأَوْجَعَهُ أَوْ عَقَرَهُ ثُمَّ، قَالَ: "يَعْمِدُ أَحَدُكُمْ إِلَى مَالِهِ لَا يَمْلِكُ غَيْرَهُ فَيَتَصَدَّقُ بِهِ، ثُمَّ يَقْعُدُ يَتَكَفَّفُ النَّاسَ، إِنَّمَا الصَّدَقَةُ عَنْ ظَهْرِ غِنًى، خُذْ الَّذِي لَكَ لَا حَاجَةَ لَنَا بِهِ". فَأَخَذَ الرَّجُلُ مَالَهُ وَذَهَبَ. قَالَ أَبُو مُحَمَّد: كَانَ مَالِكٌ يَقُولُ: إِذَا جَعَلَ الرَّجُلُ مَالَهُ فِي الْمَسَاكِينِ يَتَصَدَّقُ بِثُلُثِ مَالِهِ.
سیدنا جابر بن عبدالله رضی اللہ عنہما نے کہا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے تھے کہ ایک آدمی انڈے کے برابر سونا لے کر آیا جو اسے کسی غزوے میں ملا تھا۔ اور احمد (بن خالد) نے کہا کہ کسی سونے کی کان سے حاصل ہوا تھا اور یہ ہی صحیح ہے۔ اس شخص نے کہا: اے اللہ کے رسول! اسے لے لیجئے، یہ میری طرف سے صدقہ ہے اور اللہ کی قسم اس کے علاوہ میرے پاس اور کوئی مال نہیں ہے، یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف سے منہ پھیر لیا، پھر وہ شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بائیں طرف سے آیا اور یہی عرض کیا، پھر وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے آیا اور یہی عرض کیا تو آپ نے ناراض ہوتے ہوئے کہا: لاؤ، پھر اس سونے کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دور پھینک دیا جو اگر کسی کے لگ جاتا تو یا تو اسے زخمی کر دیتا یا اچھی ضرب لگا دیتا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی اپنا سارا مال لے کر چلا آتا ہے اور اس کے پاس اس مال کے علاوہ اور کچھ نہیں ہوتا، پھر وہ اس مال کو صدقہ کر دیتا ہے، پھر بیٹھ کر لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتا ہے، اصلی صدقہ وہ ہے جس کا مالک صدقہ دینے کے بعد بھی مالدار رہے، چلو اپنا مال لے جاؤ، ہمیں اس کی ضرورت نہیں، چنانچہ اس شخص نے وہ انڈے کے برابر سونا اٹھایا اور چلا گیا۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے فرمایا: امام مالک رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے: جب کوئی آدمی اپنا مال مساکین پر صدقہ کرے تو اپنے مال کا ایک تہائی حصہ صدقہ کرے۔ [سنن دارمي/من كتاب الزكاة/حدیث: 1697]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «رجاله ثقات غير أن ابن إسحاق قد عنعن وهو مدلس، [مكتبه الشامله نمبر: 1700] »
اس روایت کے کل رواۃ ثقات ہیں۔ حوالہ دیکھئے: [أبوداؤد 1673] ، [أبويعلی 2084] ، [ابن حبان 3372] ، [موارد الظمآن 839]

26. باب الرَّجُلِ يَتَصَدَّقُ بِجَمِيعِ مَا عِنْدَهُ:
26. آدمی کے پاس جو کچھ ہو سب صدقہ کر دے
حدیث نمبر: 1698
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ , عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ، قَالَ: أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَتَصَدَّقَ، فَوَافَقَ ذَلِكَ مَالًا عِنْدِي، فَقُلْتُ: الْيَوْمَ أَسْبِقُ أَبَا بَكْرٍ إِنْ سَبَقْتُهُ يَوْمًا. قَالَ: فَجِئْتُ بِنِصْفِ مَالِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"مَا أَبْقَيْتَ لِأَهْلِكَ؟"قُلْتُ: مِثْلَهُ، قَالَ: فَأَتَى أَبُو بَكْرٍ بِكُلِّ مَا عِنْدَهُ، فَقَالَ:"يَا أَبَا بَكْرٍ، مَا أَبْقَيْتَ لِأَهْلِكَ؟". فَقَالَ: أَبْقَيْتُ لَهُمْ اللَّهَ وَرَسُولَهُ. فَقُلْتُ: لَا أُسَابِقُكَ إِلَى شَيْءٍ أَبَدًا.
اسلم نے کہا: میں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے سنا کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ ہم صدقہ کریں، اتفاق سے اس وقت میرے پاس بہت مال تھا، میں نے دل میں کہا: آج اگر میں نے سبقت کی تو سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ پر بازی لے جاؤں گا، چنانچہ میں اپنا آدھا مال لے کر حاضر خدمت ہوا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے اہل و عیال کے لئے تم نے کیا چھوڑا؟ عرض کیا: اسی قدر چھوڑ آیا ہوں، پھر سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بھی جو کچھ ان کے پاس تھا سب لے کر آ گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابوبکر گھر بار کے لئے کیا چھوڑا ہے، عرض کیا: ان کے واسطے اللہ اور اس کے رسول کو چھوڑ آیا ہوں، تب میں نے کہا: (اے ابوبکر) میں تم سے کبھی آگے نہ بڑھ سکوں گا۔ [سنن دارمي/من كتاب الزكاة/حدیث: 1698]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن من أجل هشام بن سعد، [مكتبه الشامله نمبر: 1701] »
یہ روایت حسن ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 1678] ، [ترمذي 3675] ، [السنة لابن ابي عاصم 1240] ، [شرح السنة 180/6]

27. باب في زَكَاةِ الْفِطْرِ:
27. صدقہ فطر کا بیان
حدیث نمبر: 1699
أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: "فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَكَاةَ الْفِطْرِ مِنْ رَمَضَانَ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ صَاعًا، مِنْ شَعِيرٍ عَلَى كُلِّ حُرٍّ وَعَبْدٍ، ذَكَرٍ أَوْ أُنْثَى، مِنْ الْمُسْلِمِينَ". قِيلَ لِأَبِي مُحَمَّدٍ: تَقُولُ بِهِ؟ قَالَ: مَالِكٌ كَانَ يَقُولُ بِهِ.
سیدنا عبدالله بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے فطرے کی زکاة (صدقہ فطر) ایک صاع کھجور یا ایک صاع جَو فرض قرار دی تھی، ہر مسلمان آزاد، غلام، مرد و عورت پر۔ امام دارمی رحمہ اللہ سے پوچھا گیا: کیا آپ بھی یہی کہتے ہیں یعنی ایک صاع کے قائل ہیں؟ فرمایا: امام مالک رحمہ اللہ بھی اسی کے قائل تھے۔ [سنن دارمي/من كتاب الزكاة/حدیث: 1699]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده قوي، [مكتبه الشامله نمبر: 1702] »
اس روایت کی سند قوی اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1504] ، [مسلم 984] ، [مسند ابي يعلی 5834] ، [ابن حبان 3300] و [الحميدي 718]

حدیث نمبر: 1700
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:"أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِزَكَاةِ الْفِطْرِ عَنْ كُلِّ صَغِيرٍ وَكَبِيرٍ، حُرٍّ وَعَبْدٍ، صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ". قَالَ ابْنُ عُمَرَ: فَعَدَلَهُ النَّاسُ بِمُدَّيْنِ مِنْ بُرٍّ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو ہر چھوٹے، بڑے، آزاد و غلام کی طرف سے ایک صاع کھجور یا ایک صاع جَو صدقہ فطر کا حکم دیا، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: پس لوگوں نے اس کو گیہوں کے دو مد کے مساوی قرار دیا۔ [سنن دارمي/من كتاب الزكاة/حدیث: 1700]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1703] »
اس حدیث کی تخریج اوپر گذر چکی ہے۔

حدیث نمبر: 1701
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ , حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ:"كُنَّا نُخْرِجُ زَكَاةَ الْفِطْرِ إِذْ كَانَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كُلِّ صَغِيرٍ وَكَبِيرٍ، حُرٍّ وَمَمْلُوكٍ، صَاعًا مِنْ طَعَامٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ أَقِطٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ زَبِيبٍ، فَلَمْ يَزَلْ ذَلِكَ كَذَلِكَ حَتَّى قَدِمَ عَلَيْنَا مُعَاوِيَةُ الْمَدِينَةَ حَاجًّا، أَوْ مُعْتَمِرًا، فَقَالَ: إِنِّي أَرَى مُدَّيْنِ مِنْ سَمْرَاءِ الشَّامِ يَعْدِلُ صَاعًا مِنْ التَّمْرِ، فَأَخَذَ النَّاسُ بِذَلِكَ". قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: أَمَّا أَنَا، فَلَا أَزَالُ أُخْرِجُهُ كَمَا كُنْتُ أُخْرِجُهُ. قَالَ أَبُو مُحَمَّد: أَرَى صَاعًا مِنْ كُلِّ شَيْءٍ.
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ساتھ موجود تھے تو ہم ہر چھوٹے بڑے اور غلام کی طرف سے ایک صاع غلہ یا ایک صاع کھجور یا ایک صاع جَو یا ایک صاع پنیر یا ایک صاع کشمش کا صدقہ فطر نکالا کرتے تھے، اور اسی طرح ہوتا رہا یہاں تک کہ حج یا عمرے کے بعد سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ ہمارے پاس مدینہ میں تشریف لائے تو کہا کہ میرے خیال سے اس شامی گیہوں کے دو مد ایک صاع کھجور کے برابر ہیں، پس لوگوں نے یہی بات پکڑ لی (یعنی گیہوں کا فطرہ آدھا صاع)، سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا: لیکن میں تو اتنا ہی فطرہ نکالتا ہوں جتنا (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں) نکالا کرتا تھا (یعنی پورا ایک صاع)، امام دارمی رحمہ اللہ نے فرمایا: میری رائے میں مذکورہ کسی بھی جنس کا ایک صاع فطرہ نکالنا چاہئے۔ [سنن دارمي/من كتاب الزكاة/حدیث: 1701]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1704] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1506] ، [مسلم 985] ، [أبوداؤد 1616] ، [ترمذي 673] ، [نسائي 2510] ، [ابن ماجه 1829] ، [أبويعلی 1227] ، [ابن حبان 3305] ، [مسندالحميدي 718]

حدیث نمبر: 1702
حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي سَرْحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ:"كُنَّا نُخْرِجُ زَكَاةَ الْفِطْرِ مِنْ رَمَضَانَ صَاعًا مِنْ طَعَامٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ زَبِيبٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ أَقِطٍ".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم رمضان کا صدقہ فطر غلے میں سے ایک صاع یا کھجور کا ایک صاع یا جَو میں سے ایک صاع یا زبیب کا ایک صاع یا پنیر کا ایک صاع نکالا کرتے تھے۔ [سنن دارمي/من كتاب الزكاة/حدیث: 1702]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده قوي، [مكتبه الشامله نمبر: 1705] »
اس حدیث کی سند قوی ہے اور تخریج گذر چکی ہے۔ نیز دیکھئے: [موطأ امام مالك: كتاب الزكاة 54 باب مكيلة الزكاة]


Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next