الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن دارمي
من كتاب الزكاة
زکوٰۃ کے مسائل
حدیث نمبر: 1673
أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ الْخَوْلَانِيِّ، حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَبَ مَعَ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ إِلَى شُرَحْبِيلَ بْنِ عَبْدِ كُلَالٍ، وَالْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ كُلَالٍ، وَنُعَيْمِ بْنِ عَبْدِ كُلَالٍ:"إِنَّ فِي كُلِّ خَمْسِ أَوَاقٍ مِنْ الْوَرِقِ خَمْسَةَ دَرَاهِمَ فَمَا زَادَ، فَفِي كُلِّ أَرْبَعِينَ دِرْهَمًا دِرْهَمٌ، وَلَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ أَوَاقٍ شَيْءٌ".
ابوبکر بن محمد بن عمرو بن حزم نے اپنے والد سے، انہوں نے ان کے دادا سے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عمرو بن حزم رضی اللہ عنہ کو شرحبیل بن عبدکلال، حارث بن عبدکلال، اور نعیم بن عبدکلال کے لئے لکھ کر دیا کہ چاندی کے پانچ اوقیہ میں پانچ درہم زکاة کے واجب ہیں، اس سے زیادہ چاندی ہو تو ہر چالیس درہم میں ایک درہم زکاة کے زیادہ کرنے ہوں گے اور پانچ اوقیہ سے کم میں کوئی زکاۃ نہیں ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الزكاة/حدیث: 1673]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 1675] »
اس روایت کی سند ضعیف ہے، لیکن حدیث صحیح ہے، اور تخریج (1671) میں گذر چکی ہے۔

12. باب في تَعْجِيلِ الزَّكَاةِ:
12. وقت سے پہلے زکاۃ نکالنے کا بیان
حدیث نمبر: 1674
أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ زَكَرِيَّا، عَنْ الْحَجَّاجِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ الْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ، عَنْ حُجَيَّةَ بْنِ عَدِيٍّ، عَنْ عَلِيٍّ: أَنَّ الْعَبَّاسَ "سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي تَعْجِيلِ صَدَقَتِهِ قَبْلَ أَنْ تَحِلَّ، فَرَخَّصَ فِي ذَلِكَ". قَالَ أَبُو مُحَمَّد: آخُذُ بِهِ، وَلَا أَرَى فِي تَعْجِيلِ الزَّكَاةِ بَأْسًا.
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا عباس رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے وقت سے پہلے (صدقہ زکاة) نکالنے کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اس کی اجازت دے دی۔ امام ابومحمد دارمی رحمہ اللہ نے کہا: میں اسی کا قائل ہوں اور زکاة واجب ہونے کے وقت سے پہلے زکاة نکالنے میں کوئی حرج نہیں۔ [سنن دارمي/من كتاب الزكاة/حدیث: 1674]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 1676] »
یہ حدیث مجموع طرق سے جید ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 1624] ، [ترمذي 678] ، [ابن ماجه 1795]

13. باب مَا يَجِبُ في مَالٍ سِوَى الزَّكَاةِ:
13. مال میں سے زکاۃ کے علاوہ بھی کچھ دینا واجب ہے
حدیث نمبر: 1675
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الطُّفَيْلِ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ، قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:"إِنَّ فِي أَمْوَالِكُمْ حَقًّا سِوَى الزَّكَاةِ".
سیدہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرماتے تھے: بیشک تمہارے اموال میں زکاة کے علاوہ بھی کچھ حق ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الزكاة/حدیث: 1675]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف أبي حمزة ميمون الأعور وباقي رجاله ثقات، [مكتبه الشامله نمبر: 1677] »
ابوحمزه میمون الاعور کی وجہ سے یہ حدیث ضعیف ہے، اور ابن ماجہ نے اس کے برعکس روایت کی ہے: مال میں زکاة کے سوا کوئی حق نہیں۔ دیکھئے: [ترمذي 659] ، [ابن ماجه 1789] ، [دارقطني 125/2، وغيرهم اصحاب الكتب الضعيفة]

14. باب فِيمَنْ يَتَصَدَّقُ عَلَى غَنِيٍّ:
14. جو شخص مال دار کو زکاۃ دیدے اس کی زکاۃ کا بیان
حدیث نمبر: 1676
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، حَدَّثَنَا أَبُو الْجُوَيْرِيَةِ الْجَرْمِيُّ، أَنَّ مَعْنَ بْنَ يَزِيدَ حَدَّثَهُ، قَالَ: بَايَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا وَأَبِي وَجَدِّي، وَخَطَبَ عَلَيَّ فَأَنْكَحَنِي، وَخَاصَمْتُ إِلَيْهِ، وَكَانَ أَبِي يَزِيدُ أَخْرَجَ دَنَانِيرَ يَتَصَدَّقُ بِهَا فَوَضَعَهَا عِنْدَ رَجُلٍ فِي الْمَسْجِدِ، فَجِئْتُ فَأَخَذْتُهَا، فَأَتَيْتُهُ بِهَا، فَقَالَ: وَاللَّهِ مَا إِيَّاكَ أَرَدْتُ بِهَا، فَخَاصَمْتُهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: "لَكَ مَا نَوَيْتَ يَا يَزِيدُ، وَلَكَ يَا مَعْنُ مَا أَخَذْتَ".
سیدنا معن بن یزید رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں نے اور میرے والد اور دادا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری منگنی بھی کرائی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی نے میرا نکاح بھی پڑھایا تھا، میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک مقدمہ لے کر حاضر ہوا تھا۔ وہ یہ کہ میرے والد یزید نے کچھ دینار خیرات کی نیت سے نکالے اور ان کو والد صاحب نے مسجد میں ایک شخص کے پاس رکھ دیا، میں گیا اور ان دنانیر کو اس شخص سے لے لیا، پھر جب میں انہیں لے کر والد صاحب کے پاس آیا تو انہوں نے کہا: قسم اللہ کی میرا ارادہ تجھے دینے کا نہیں تھا (بلکہ صدقہ کرنا مقصود تھا)، چنانچہ میں یہ قضیہ لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ دیا کہ یزید تم نے جو نیت کی اس کا ثواب تمہیں مل گیا اور معن تم نے جو لے لیا وہ اب تمہارا ہو گیا۔ [سنن دارمي/من كتاب الزكاة/حدیث: 1676]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1678] »
اس روایت کی سند اور حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1422] ، [أبويعلی 1551]

15. باب لِمَنْ تَحِلُّ لَهُ الصَّدَقَةُ:
15. صدقہ لینا کس کے لئے درست ہے اس کا بیان
حدیث نمبر: 1677
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، وَأَبُو نُعَيْمٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ رَيْحَانَ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لَا تَحِلُّ الصَّدَقَةُ لِغَنِيٍّ وَلَا لِذِي مِرَّةٍ سَوِيٍّ". قَالَ أَبُو مُحَمَّد: يَعْنِي: قَوِيٍّ.
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہ غنی (مالدار) کے لئے صدقہ لینا حلال ہے اور نہ طاقت ور مضبوط آدمی کے واسطے۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے فرمایا: «سوي» کے معنی قوی کے ہیں۔ [سنن دارمي/من كتاب الزكاة/حدیث: 1677]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح ريحان بن يزيد قال أبو حاتم في ((الجرح والتعديل)) 517/ 3 ((شيخ مجهول))، [مكتبه الشامله نمبر: 1679] »
اس روایت کی سند اور یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 1634] ، [ترمذي 652] ، [الطيالسي 842] ، [أحمد 192/2] ، [الحاكم 407/1] ، [أبويعلی 3290] ، [ابن حبان 3290] ، [موارد الظمآن 806، وغيرهم]

حدیث نمبر: 1678
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَنْ سَأَلَ عَنْ ظَهْرِ غِنًى، جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَفِي وَجْهِهِ خُمُوشٌ أَوْ كُدُوحٌ أَوْ خُدُوشٌ". قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا الْغِنَى؟ قَالَ:"خَمْسُونَ دِرْهَمًا أَوْ قِيمَتُهَا مِنْ الذَّهَبِ".
سیدنا عبدالله بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو غنی ہوتے ہوئے مانگے وہ قیامت کے دن چہرے پر زخموں کے نشان لئے ہوئے آئے گا، عرض کیا گیا: مالداری کی حد کیا ہے؟ فرمایا: پچاس درہم یا اسی کے مساوی سونا۔ [سنن دارمي/من كتاب الزكاة/حدیث: 1678]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 1680] »
اس حدیث کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 1626] ، [ترمذي 650] ، [نسائي 2591] ، [ابن ماجه 1840] ، [أبويعلی 5217، وغيرهم]

حدیث نمبر: 1679
أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِنَحْوِهِ.
اس دوسری سند سے بھی سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کیا ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الزكاة/حدیث: 1679]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 1681] »
اس کی تخریج اوپر گذر چکی ہے۔ نیز دیکھئے: [المعرفة و التاريخ للفسوي 98/3]

16. باب الصَّدَقَةِ لاَ تَحِلُّ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلاَ لأَهْلِ بَيْتِهِ:
16. صدقہ لینا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اہل بیت کے لئے جائز نہیں
حدیث نمبر: 1680
أَخْبَرَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ: أَخَذَ الْحَسَنُ تَمْرَةً مِنْ تَمْرِ الصَّدَقَةِ، فَجَعَلَهَا فِي فِيهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"كِخْ كِخْ أَلْقِهَا، أَمَا شَعَرْتَ أَنَّا لَا نَأْكُلُ الصَّدَقَةَ؟".
سیدنا ابوہريرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما نے زکاة کی کھجور میں سے ایک کھجور اٹھا کر اپنے منہ میں ڈال لی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چھی چھی، نکالو اسے، کیا تمہیں معلوم نہیں کہ ہم لوگ صدقہ نہیں کھاتے؟ [سنن دارمي/من كتاب الزكاة/حدیث: 1680]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1682] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1491] ، [مسلم 1069] ، [ابن حبان 3294] ، [شرح معاني الآثار 9/2]

حدیث نمبر: 1681
أَخْبَرَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِيسَى، عَنْ عِيسَى، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ أَبِي لَيْلَى، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، فَأَخَذَ تَمْرَةً مِنْ تَمْرِ الصَّدَقَةِ فَانْتَزَعَهَا مِنْهُ، وَقَالَ:"أَمَا عَلِمْتَ أَنَّهُ لَا تَحِلُّ لَنَا الصَّدَقَةُ".
سیدنا ابولیلیٰ بلال انصاری رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھا اور سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے، انہوں نے صدقہ کی کھجور میں سے ایک کھجور اٹھا لی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے اس کو چھین لیا اور فرمایا: کیا تمہیں معلوم نہیں کہ ہمارے لئے صدقہ حلال نہیں ہے؟ [سنن دارمي/من كتاب الزكاة/حدیث: 1681]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1683] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسند أحمد 248/4] ، [ابن ابي شيبه 215/3] ، [شرح معاني الآثار 10/2]

17. باب التَّشْدِيدِ عَلَى مَنْ سَأَلَ وَهُوَ غَنِيٌّ:
17. جو شخص غنی ہو کر مانگے اس کے لئے سخت وعید کا بیان
حدیث نمبر: 1682
أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ وَهْبِ بْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ أَخِيهِ، عَنْ مُعَاوِيَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لَا تُلْحِفُوا بِي فِي الْمَسْأَلَةِ فَوَاللَّهِ لَا يَسْأَلُنِي أَحَدٌ شَيْئًا فَأُعْطِيَهُ وَأَنَا كَارِهٌ، فَيُبَارَكَ لَهُ فِيهِ".
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھ سے چمٹ کر نہ مانگو، قسم اللہ کی جو کوئی مجھ سے مانگے اور میں ناپسند کرنے کے باوجود اسے دیدوں، ممکن نہیں کہ اس میں اس کے لئے برکت ہو۔ [سنن دارمي/من كتاب الزكاة/حدیث: 1682]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1684] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1038] ، [نسائي 2592] ، [ابن حبان 3389] ، [مسند الحميدي 615]


Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next