الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن دارمي
من كتاب الاطعمة
کھانا کھانے کے آداب
31. باب في الأَكْلِ مُتَّكِئاً:
31. تکیہ لگا کر کھانے کا بیان
حدیث نمبر: 2108
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْأَقْمَرِ، حَدَّثَنِي أَبُو جُحَيْفَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لَا آكُلُ مُتَّكِئًا".
سیدنا ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں ٹیک (یا تکیہ) لگا کر نہیں کھاتا ہوں۔ [سنن دارمي/من كتاب الاطعمة/حدیث: 2108]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2115] »
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5398] ، [أبوداؤد 3769] ، [ترمذي 1830] ، [ابن ماجه 3362] ، [أبويعلی 884] ، [ابن حبان 5240] ، [الحميدي 915] ، [ترمذي فى الشمائل 124، وغيرهم]

32. باب في الْبَاكُورَةِ:
32. پہلے پھل یا میوے کا بیان
حدیث نمبر: 2109
أَخْبَرَنَا نُعَيْمُ بْنُ حَمَّادٍ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أُتِيَ بِالْبَاكُورَةِ بِأَوَّلِ الثَّمَرَةِ، قَالَ: "اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي مَدِينَتِنَا، وَفِي ثَمَرَتِنَا، وَفِي مُدِّنَا، وَفِي صَاعِنَا بَرَكَةً مَعَ بَرَكَةٍ"، ثُمَّ يُعْطِيهِ أَصْغَرَ مَنْ يَحْضُرُهُ مِنْ الْوِلْدَانِ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس (فصل کا) پہلا میوه یا پھل لایا جاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا کرتے: «اللّٰهُمَّ بَارِكْ لَنَا ........... بَرَكَةٍ» یعنی اے اللہ ہمارے شہر میں برکت دے، ہمارے پھلوں میں اور ہمارے مد اور صاع میں برکتوں پر برکتیں عطا کر۔ پھر اس وقت جو بچے موجود ہوتے ان میں سب سے چھوٹے کو وہ پھل یا میوہ عنایت فرما دیتے۔ [سنن دارمي/من كتاب الاطعمة/حدیث: 2109]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 2116] »
اس روایت کی سند حسن لیکن دوسری سند سے حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1373] ، [ابن ماجه 3329] ، [ابن حبان 3747]

33. باب في إِكْرَامِ الْخَادِمِ عِنْدَ الطَّعَامِ:
33. کھانے کے وقت نوکر کی عزت کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 2110
حَدَّثَنَا يَعْلَى، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِذَا جَاءَ خَادِمُ أَحَدِكُمْ بِالطَّعَامِ، فَلْيُجْلِسْهُ، فَإِنْ أَبَى، فَلْيُنَاوِلْهُ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کا خادم کھانا لے کر آئے تو اس کو بھی (اپنے ساتھ کھانے کے لئے) بٹھائے، اگر وہ انکار کرے تو اس کو بھی اس کھانے میں سے کچھ دے دے۔ [سنن دارمي/من كتاب الاطعمة/حدیث: 2110]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2117] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2557] ، [مسلم 1663] ، [ترمذي 1853] ، [أبويعلی 6320] ، [الحميدي 1101]

حدیث نمبر: 2111
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "إِذَا أَتَى أَحَدَكُمْ خَادِمُهُ بِطَعَامٍ، فَلْيُجْلِسْهُ مَعَهُ، أَوْ لَيُنَاوِلْهُ لُقْمَةً أَوْ لُقْمَتَيْنِ، أَوْ أُكْلَةً أَوْ أُكْلَتَيْنِ، فَإِنَّهُ وَلِيَ حَرَّهُ وَدُخَانَهُ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کا خادم کھانا لے کر آئے تو اسے اپنے ساتھ بٹھانا چاہیے اور ایک یا دو لقمے اسے کھلا دینے چاہئیں، کیونکہ اسی نے گرمی و دھواں برداشت کیا ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الاطعمة/حدیث: 2111]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2118] »
اس حدیث کی تخریج و تشریح اوپر گذر چکی ہے۔

34. باب في الْحَلْوَاءِ وَالْعَسَلِ:
34. حلوے اور شہد کا بیان
حدیث نمبر: 2112
حَدَّثَنَا فَرْوَةُ بْنُ أَبِي الْمَغْرَاءِ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:"كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحِبُّ الْحَلْوَاءَ وَالْعَسَلَ".
ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میٹھی چیز (حلوہ وغیرہ) اور شہد پسند فرمایا کرتے تھے۔ [سنن دارمي/من كتاب الاطعمة/حدیث: 2112]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2119] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 4912، 5431] ، [مسلم 1474] ، [أبوداؤد 3715] ، [ترمذي 1831] ، [ابن ماجه 3323] ، [أبويعلی 4741]

35. باب الأَكْلِ وَالشُّرْبِ عَلَى غَيْرِ وُضُوءٍ:
35. بنا وضو کھانے اور پینے کا بیان
حدیث نمبر: 2113
حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي الْحُوَيْرِثِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْبِرَازِ فَقُدِّمَ إِلَيْهِ طَعَامٌ، فَقِيلَ لَهُ: أَلَا تَوَضَّأُ؟ قَالَ: فَقَالَ: "أُصَلِّي فَأَتَوَضَّأُ؟". قَالَ أَبُو مُحَمَّد: إِنَّمَا هُوَ سَعِيدُ بْنُ الْحُوَيْرِثِ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیت الخلاء سے نکلے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا، اور عرض کیا گیا: آپ وضونہیں کریں گے؟ راوی نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں نماز پڑھوں گا جو وضو کروں؟ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: سند میں مذکور راوی سعید بن الحويرث ہیں۔ [سنن دارمي/من كتاب الاطعمة/حدیث: 2113]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2120] »
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 374] ، [ابن حبان 5208] ، [الحميدي 484]

حدیث نمبر: 2114
ابونعیم اور ابوعاصم نے بھی سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ایسے ہی روایت کیا ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الاطعمة/حدیث: 2114]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح. رجاله ثقات ولكن ابن جريح قد عنعن، [مكتبه الشامله نمبر: 2121، 2122] »
تخریج اوپر گذر چکی ہے۔

36. باب في الْجُنُبِ يَأْكُلُ:
36. جنبی کے کھانا کھانے کا بیان
حدیث نمبر: 2115
حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، قَالَ: سَمِعْتُ إِبْرَاهِيمَ يُحَدِّثُ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:"كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَجْنَبَ فَأَرَادَ أَنْ يَأْكُلَ أَوْ يَنَامَ، تَوَضَّأَ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب جنابت کی حالت میں ہوتے اور کھانے یا سونے کا ارادہ کرتے تو وضو فرما لیتے تھے۔ [سنن دارمي/من كتاب الاطعمة/حدیث: 2115]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2123] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 286] ، [مسلم 305] ، [أبوداؤد 224] ، [نسائي 255] ، [ابن ماجه 591] ، [أبويعلی 4522] ، [ابن حبان 1217]

37. باب في إِكْثَارِ الْمَاءِ في الْقِدْرِ:
37. ہانڈی میں (شوربے کے لئے) زیادہ پانی چڑھانے کا بیان
حدیث نمبر: 2116
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: أَوْصَانِي خَلِيلِي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: "إِذَا طَبَخْتَ مَرَقَةً، فَأَكْثِرْ مَاءَهَا، ثُمَّ انْظُرْ أَهْلَ بَيْتٍ مِنْ جِيرَانِكَ، فَاغْرِفْ لَهُمْ مِنْهَا".
سیدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ نے کہا: میرے خلیل (جگری دوست رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) نے مجھے وصیت کی، فرمایا: جب تم سالن پکاؤ تو شوربہ زیادہ کر دو پھر اپنے پڑوسیوں کو اس میں سے کچھ دے دو۔ [سنن دارمي/من كتاب الاطعمة/حدیث: 2116]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2124] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 2625] ، [ابن حبان 513، 514] ، [مواردالظمآن 2043] ، [الحميدي 139]

38. باب في خَلْعِ النِّعَالِ عِنْدَ الأَكْلِ:
38. کھانا کھاتے وقت جوتے اتار دینے کا بیان
حدیث نمبر: 2117
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِذَا وُضِعَ الطَّعَامُ، فَاخْلَعُوا نِعَالَكُمْ، فَإِنَّهُ أَرْوَحُ لِأَقْدَامِكُمْ".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کھانا رکھ دیا جائے تو اپنے جوتے اتار دو کیونکہ یہ تمہارے قدموں کے لئے زیادہ راحت پہنچانے کا سامان ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الاطعمة/حدیث: 2117]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «في هذا الإسناد علتان موسى بن محمد منكر الحديث ومحمد بن إبراهيم لم يسمع أبا هريرة، [مكتبه الشامله نمبر: 2125] »
یہ حدیث کئی علل و اسباب کی وجہ سے ضعیف ہے۔ تخریج کے لئے دیکھئے: [طبراني فى الأوسط 3226] ، [الحاكم 119/4] ، [أبويعلی 4188] ، [بزار فى كشف الاستار 2867] و [مجمع البحرين 4037]


Previous    2    3    4    5    6    7    Next