الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن دارمي
من كتاب فضائل القرآن
قرآن کے فضائل
6. باب فَضْلِ كَلاَمِ اللَّهِ عَلَى سَائِرِ الْكَلاَمِ:
6. دیگر کلاموں پر اللہ کے کلام کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 3388
أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ التَّرْجُمَانِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْهَمْدَانِيُّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ قَيْسٍ، عَنْ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَنْ شَغَلَهُ قِرَاءَةُ الْقُرْآنِ عَنْ مَسْأَلَتِي وَذِكْرِي، أَعْطَيْتُهُ أَفْضَلَ ثَوَابِ السَّائِلِينَ، وَفَضْلُ كَلَامِ اللَّهِ عَلَى سَائِرِ الْكَلَامِ، كَفَضْلِ اللَّهِ عَلَى خَلْقِهِ".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کو قرآن پاک کی تلاوت نے مجھ سے سوال کرنے اور میری یاد سے مشغول رکھا میں نے اس کو سوال کرنے والوں سے اچھا اجر و ثواب دیا، اور اللہ کے کلام کی بزرگی تمام کلاموں پر ایسی ہے جیسی اللہ تعالیٰ کی بزرگی و عظمت اپنی مخلوق پر ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب فضائل القرآن /حدیث: 3388]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «في إسناده ضعيفان: محمد بن الحسن الهمداني وعطية العوفي، [مكتبه الشامله نمبر: 3399] »
اس حدیث کی سند میں محمد بن الحسن الہمدانی اور عطیہ العوفی ضعیف ہیں، لیکن بہت سے طرق سے مروی ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 2927] ، [البيهقي فى الأسماء و الصفات، ص: 238] و [الاعتقاد، ص: 62] و [الشعب 2015] ، [البخاري فى خلق أفعال العباد، ص: 109] ، [أبونعيم فى الحلية 106/5] و [ابن كثير فى فضائل القرآن، ص: 274] ۔ نیز دیکھئے: [ابن أبى شيبه 9320] ، [فتح الباري 66/9] و [ابن عبدالبر فى التمهيد 45/6، وغيرهم فى كتب الرجال]

حدیث نمبر: 3389
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَشْعَثَ الْحُدَّانِيِّ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "فَضْلُ كَلَامِ اللَّهِ عَلَى كَلَامِ خَلْقِهِ، كَفَضْلِ اللَّهِ عَلَى خَلْقِهِ".
شہر بن حوشب نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نے فرمایا: اللہ کے کلام کی فضیلت مخلوق کے کلام پر ایسی ہے جیسے اللہ تعالیٰ کی فضیلت اپنی مخلوق پر ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب فضائل القرآن /حدیث: 3389]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن وهو مرسل، [مكتبه الشامله نمبر: 3400] »
اس حدیث کی سند حسن ہے اور مرسل ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد فى مراسيله 535] ، [ابن الضريس فى فضائله 139] و [أبويعلى فى معجم شيوخه 294] و [البيهقي فى الأسماء و الصفات، ص: 239] و [في شعب الإيمان 2208]

حدیث نمبر: 3390
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ شُيُوخِ مِصْرَ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: "الْقُرْآنُ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ مِنْ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ".
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قرآن پاک اللہ تعالیٰ کے نزدیک زمین و آسمان اور جو کچھ ان کے درمیان ہے اس سے زیادہ محبوب و پیارا ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب فضائل القرآن /حدیث: 3390]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف فيه جهالة وعبد الله بن صالح سيئ الحفظ جدا، [مكتبه الشامله نمبر: 3401] »
اس حدیث کی سند میں «رجل من شيوخ مصر» مجہول اور عبداللہ بن صالح سییٔ الحفظ جدا ہے۔ دیکھئے: [فضائل القرآن وتلاوته لابي الفضل عبدالرحمٰن الرازي 28]

7. باب إِذَا اخْتَلَفْتُمْ بِالْقُرْآنِ فَقُومُوا:
7. جب قرآن پاک پڑھنے سے دل اُچٹ جائے تو مجلس برخاست کر دو
حدیث نمبر: 3391
أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا هَارُونُ الْأَعْوَرُ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ، عَنْ جُنْدُبٍ: أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "اقْرَءُوا الْقُرْآنَ مَا ائْتَلَفْتُمْ عَلَيْهِ، فَإِذَا اخْتَلَفْتُمْ فِيهِ، فَقُومُوا".
سیدنا جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قرآن اس وقت تک پڑھو جب تک دل لگے، جب دل اُچاٹ ہو جائے تو پھر کھڑے ہو جاؤ (یعنی مجلس برخاست کر دو اور تلاوت روک دو)۔ [سنن دارمي/من كتاب فضائل القرآن /حدیث: 3391]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 3402] »
اس روایت کی سند صحیح اور دوسری سند سے متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5060] ، [مسلم 2667] ، [أبويعلی 1519] ، [ابن حبان 732] ، [نسائي فى فضائل القرآن 121، 122] ، [ابن كثير فى فضائله، ص: 267]

حدیث نمبر: 3392
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عِمْرَانَ الْجَوْنِيُّ، عَنْ جُنْدُبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: "اقْرَءُوا الْقُرْآنَ مَا ائْتَلَفَتْ عَلَيْهِ قُلُوبُكُمْ، فَإِذَا اخْتَلَفْتُمْ فِيهِ، فَقُومُوا".
سیدنا جندب بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: قرآن مجید اس وقت تک پڑھو جب تک کہ اس میں دل لگے، جب جی اُچاٹ ہونے لگے تو پڑھنا بند کر دو۔ [سنن دارمي/من كتاب فضائل القرآن /حدیث: 3392]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح وهو موقوف على جندب، [مكتبه الشامله نمبر: 3403] »
اس حدیث کی تخریج اوپر گذر چکی ہے۔ امام بخاری نے اسے موصولاً روایت کیا ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5060]

حدیث نمبر: 3393
حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا أَبُو قُدَامَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو عِمْرَانَ الْجَوْنِيُّ، عَنْ جُنْدُبٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "اقْرَءُوا الْقُرْآنَ مَا ائْتَلَفَتْ عَلَيْهِ قُلُوبُكُمْ، فَإِذَا اخْتَلَفْتُمْ، فِيهِ فَقُومُوا".
سیدنا جندب رضی اللہ عنہ کی اس حدیث کا ترجمہ اوپر گزر چکا ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب فضائل القرآن /حدیث: 3393]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3404] »
اس حدیث کی تخریج بھی اوپر گذر چکی ہے۔

8. باب مَثَلِ الْمُؤْمِنِ الذي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ:
8. اس مؤمن کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے
حدیث نمبر: 3394
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا فِطْرٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ الْحَارِثِ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: "مِنَ النَّاسِ مَنْ يُؤْتَى الْإِيمَانَ وَلَا يُؤْتَى الْقُرْآنَ، وَمِنْهُمْ مَنْ يُؤْتَى الْقُرْآنَ وَلَا يُؤْتَى الْإِيمَانَ، وَمِنْهُمْ مَنْ يُؤْتَى الْقُرْآنَ وَالْإِيمَانَ، وَمِنْهُمْ مَنْ لَا يُؤْتَى الْقُرْآنَ وَلَا الْإِيمَانَ، ثُمَّ ضَرَبَ لَهُمْ مَثَلًا، قَالَ: فَأَمَّا مَنْ أُوتِيَ الْإِيمَانَ وَلَمْ يُؤْتَ الْقُرْآنَ، فَمَثَلُهُ مَثَلُ التَّمْرَةِ حُلْوَةُ الطَّعْمِ، لَا رِيحَ لَهَا، وَأَمَّا مَثَلُ الَّذِي أُوتِيَ الْقُرْآنَ، وَلَمْ يُؤْتَ الْإِيمَانَ، فَمَثَلُ الْآسَةِ طَيِّبَةُ الرِّيحِ، مُرَّةُ الطَّعْمِ، وَأَمَّا الَّذِي أُوتِيَ الْقُرْآنَ وَالْإِيمَانَ، فَمَثَلُ الْأُتْرُجَّةِ، طَيِّبَةُ الرِّيحِ، حُلْوَةُ الطَّعْمِ، وَأَمَّا الَّذِي لَمْ يُؤْتَ الْقُرْآنَ وَلَا الْإِيمَانَ، فَمَثَلُهُ مَثَلُ الْحَنْظَلَةِ، مُرَّةُ الطَّعْمِ، لَا رِيحَ لَهَا".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: لوگوں میں سے کچھ ایسے ہوتے ہیں جن کو ایمان دیا جاتا ہے لیکن قرآن نہیں دیا جاتا ہے، اور ان میں سے کچھ ایسے ہوتے ہیں جن کو قرآن ملتا ہے ایمان نہیں ملتا، اور بعض ایسے ہوتے ہیں جن کو قرآن اور ایمان دونوں ملتے ہیں، اور بعض ایسے ہوتے ہیں جن کو نہ ایمان دیا جاتا ہے اور نہ قرآن۔ پھر ان کی مثال دیتے ہوئے سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا: جس کو ایمان دیا گیا اور قرآن نہیں ملا اس کی مثال کھجور کی سی ہے جس کا ذائقہ میٹھا لیکن خوشبو نہیں ہوتی، اور جس کو قرآن ملا ایمان نہیں ملا اس کی مثال دوا کی سی ہے جس کی مہک اچھی ذائقہ کڑوا ہوتا ہے، اور جسے قرآن و ایمان دونوں ملے اس کی مثال نارنگی (میٹھا لیموں) کی سی ہے جس کی خوشبو اچھی اور ذائقہ بھی اچھا ہوتا ہے، اور جس کو نہ قرآن ملا نہ ایمان اس کی مثال اندرائن کی سی ہے جس کا مزہ کڑوا اور کوئی خوشبو نہیں ہوتی۔ [سنن دارمي/من كتاب فضائل القرآن /حدیث: 3394]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف فطر بن خليفة لم يذكر فيمن رووا قديما عن أبي إسحاق وهو موقوف على علي، [مكتبه الشامله نمبر: 3405] »
اس اثر کی سند ضعیف و موقوف ہے، لیکن موصولاً اس کے مثل صحیح روایت بھی ہے، «كما سيأتي» ۔ دیکھئے: [فضائل القرآن لابي عبيد، ص: 387] و [ابن أبى شيبه مختصرًا 10220]

حدیث نمبر: 3395
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "مَثَلُ الْمُؤْمِنِ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ، مَثَلُ الْأُتْرُجَّةِ، طَعْمُهَا طَيِّبٌ، وَرِيحُهَا طَيِّبٌ، وَمَثَلُ الْمُؤْمِنِ الَّذِي لَا يَقْرَأُ الْقُرْآنَ، مَثَلُ التَّمْرَةِ، طَعْمُهَا حُلْوٌ، وَلَيْسَ لَهَا رِيحٌ، وَمَثَلُ الْمُنَافِقِ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ، مَثَلُ الرَّيْحَانَةِ، رِيحُهَا طَيِّبٌ، وَطَعْمُهَا مُرٌّ، وَمَثَلُ الْمُنَافِقِ الَّذِي لَا يَقْرَأُ الْقُرْآنَ، مَثَلُ الْحَنْظَلَةِ، لَيْسَ لَهَا رِيحٌ، وَطَعْمُهَا مُرٌّ".
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس مؤمن کی مثال جو قرآن مجید کی تلاوت کرتا ہے سنگترے کی سی ہے جس کا مزہ لذیذ اور خوشبو بہترین ہوتی ہے، اور جو مؤمن قرآن کی تلاوت نہیں کرتا اس کی مثال کھجور کی سی ہے جس کا مزہ تو عمدہ ہوتا ہے لیکن خوشبو نہیں ہوتی، اور اس منافق کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے ریحانہ (پھول) کی سی ہے کہ اس کی خوشبو تو اچھی ہوتی ہے لیکن ذائقہ کڑوا ہوتا ہے، اور وہ منافق جو قرآن کی تلاوت بھی نہیں کرتا اس کی مثال اندرائن کی سی ہے جس کا مزہ بھی کڑوا ہوتا ہے، اور اس میں کوئی خوشبو بھی نہیں ہوتی۔ [سنن دارمي/من كتاب فضائل القرآن /حدیث: 3395]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 3406] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5020] ، [مسلم 797] ، [أبوداؤد 4829] ، [ترمذي 2865] ، [نسائي 5053] ، [ابن ماجه 214] ، [أبويعلی 7237] ، [ابن حبان 121، 770] ، [السخاوى جمال القراء 151/1]

حدیث نمبر: 3396
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ الْحَارِثِ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: "مَثَلُ الَّذِي أُوتِيَ الْإِيمَانَ وَلَمْ يُؤْتَ الْقُرْآنَ مَثَلُ التَّمْرَةِ، طَعْمُهَا طَيِّبٌ، وَلَا رِيحَ لَهَا، وَمَثَلُ الَّذِي أُوتِيَ الْقُرْآنَ وَلَمْ يُؤْتَ الْإِيمَانَ مَثَلُ الرَّيْحَانَةِ الْآسَةِ، رِيحُهَا طَيِّبٌ، وَطَعْمُهَا مُرٌّ، وَمَثَلُ الَّذِي أُوتِيَ الْقُرْآنَ وَالْإِيمَانَ مَثَلُ الْأُتْرُجَّةِ، رِيحُهَا طَيِّبٌ، وَطَعْمُهَا طَيِّبٌ، وَمَثَلُ الَّذِي لَمْ يُؤْتَ الْإِيمَانَ وَلَا الْقُرْآنَ مَثَلُ الْحَنْظَلَةِ، رِيحُهَا خَبِيثٌ، وَطَعْمُهَا خَبِيثٌ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا: اس کی مثال جس کو ایمان دیا گیا اور قرآن نہیں دیا گیا کھجور کی سی ہے جس کا مزہ لذیذ ہوتا ہے لیکن کوئی خوشبو نہیں ہوتی، اور اس کی مثال جس کو قرآن دیا گیا ایمان نہیں دیا گیا ریحانہ (پھول) کی طرح ہے جس کی خوشبو اچھی ہوتی ہے لیکن ذائقہ کڑوا ہوتا ہے، اور اس کی مثال جس کو قرآن اور ایمان دونوں دئیے گئے سنگترے (نارنگی) جیسی ہے جس کا مزہ لذیذ اور خوشبو بہترین ہوتی ہے، اور اس کی مثال جس کو نہ قرآن دیا گیا اور نہ ایمان اندرائن جیسی ہے کہ اس کی مہک خراب (بدبودار) اور مزہ (ذائقہ) بھی خراب ہوتا ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب فضائل القرآن /حدیث: 3396]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3407] »
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [فضائل القرآن لابي عبيد، ص: 387]

9. باب: «إِنَّ اللَّهَ يَرْفَعُ بِهَذَا الْقُرْآنِ أَقْوَاماً وَيَضَعُ بِهِ آخَرِينَ» :
9. اللہ تعالیٰ اس قرآن کے ذریعہ بعض قوموں کو اٹھائے گا اور بعض کو گرا دے گا
حدیث نمبر: 3397
أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ، عَنْ شُعَيْبِ بْنِ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَنِي عَامِرُ بْنُ وَاثِلَةَ: أَنَّ نَافِعَ بْنَ عَبْدِ الْحَارِثِ لَقِيَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ بِعُسْفَانَ، وَكَانَ عُمَرُ اسْتَعْمَلَهُ عَلَى أَهْلِ مَكَّةَ، فَسَلَّمَ عَلَى عُمَرَ، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ: مَنْ اسْتَخْلَفْتَ عَلَى أَهْلِ الْوَادِي؟ فَقَالَ نَافِعٌ: اسْتَخْلَفْتُ عَلَيْهِمْ ابْنَ أَبْزَى، فَقَالَ عُمَرُ: وَمَنْ ابْنُ أَبْزَى؟ فَقَالَ: مَوْلًى مِنْ مَوَالِينَا، فَقَالَ عُمَرُ: فَاسْتَخْلَفْتَ عَلَيْهِمْ مَوْلًى؟ فَقَالَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، إِنَّهُ قَارِئٌ لِكِتَابِ اللَّهِ، عَالِمٌ بِالْفَرَائِضِ، فَقَالَ عُمَرُ: أَمَا إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "إِنَّ اللَّهَ يَرْفَعُ بِهَذَا الْكِتَابِ أَقْوَامًا، وَيَضَعُ بِهِ آخَرِينَ".
عامر بن واثلہ نے بیان کیا کہ نافع بن عبدالحارث عسفان میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے ملے جن کو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے مکہ پر حاکم مقرر کیا تھا، (امیر المومنین) سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: تم نے اہل وادی (مکہ والوں) پر کس کو اپنا نائب مقرر کیا؟ نافع نے کہا: میں نے ان پر ابن ابزی کو اپنا نائب بنا دیا ہے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: ابن ابزی کون ہیں؟ عرض کیا: وہ ہمارے آزاد کردہ غلاموں میں سے ایک آزاد کئے ہوئے غلام ہیں، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: تم نے ان پر مولی کو خلیفہ بنا دیا، انہوں نے کہا: اے امیر المومنین! وہ قرآن کے قاری اور فرائض کے عالم ہیں، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ بہت سی قوموں کو اس قرآن کی برکت سے بلند کرے گا اور دوسروں کو زیر کرے گا۔ [سنن دارمي/من كتاب فضائل القرآن /حدیث: 3397]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3408] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 817] ، [ابن ماجه 218] ، [أبويعلی 210] ، [ابن حبان 772] ، [طحاوي فى مشكل الآثار 57/3] ، [عبدالرزاق 20943] ، [أبوالفضل الرازي فى فضائل القرآن 63]


Previous    2    3    4    5    6    7    8    9    10    Next