الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب الجنائز
كتاب الجنائز
--. بیمار کے لئے دعا کرنا سنت ہے
حدیث نمبر: 1553
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَعُودُ مُسْلِمًا فَيَقُولُ سَبْعَ مَرَّاتٍ: أَسْأَلُ اللَّهَ الْعَظِيمَ رَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ أَنْ يَشْفِيَكَ إِلَّا شُفِيَ إِلَّا أَنْ يَكُونَ قَدْ حَضَرَ أَجَلُهُ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالتِّرْمِذِيّ
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو مسلمان کسی مسلمان کی عیادت کے وقت سات مرتبہ یہ دعا پڑھے: میں اللہ عظیم، رب عرش عظیم سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ تمہیں شفا عطا فرمائے، تو اللہ تعالیٰ اسے شفا عطا فرما دیتا ہے بشرطیکہ کہ اس کی موت کا وقت نہ آ چکا ہو۔ صحیح، رواہ ابوداؤد و الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1553]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه أبو داود (3106) والترمذي (3083 و قال: حسن غريب.) [و صححه ابن حبان (714) والحاکم (342/1. 343، 213/4) ووافقه الذهبي. ] »


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. بخار کے لئے دعا
حدیث نمبر: 1554
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَانَ يعلمهُمْ من الْحمى وم الأوجاع كلهَا أَن يَقُولُوا: «بِسم الله الْكَبِيرِ أَعُوذُ بِاللَّهِ الْعَظِيمِ مِنْ شَرِّ كُلِّ عرق نعار وَمن شَرّ حر النَّارِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا يُعْرَفُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ إِسْمَاعِيلَ وَهُوَ يضعف فِي الحَدِيث
ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بخار اور ہر قسم کی تکلیف کے متعلق انہیں یہ دعا سکھایا کرتے تھے: اللہ کبیر کے نام کے ساتھ میں ہر جوش مارنے والی رگ کے شر اور آگ کی حرارت کے شر سے اللہ عظیم کی پناہ چاہتا ہوں۔ ترمذی، اور انہوں نے فرمایا: یہ حدیث غریب ہے یہ صرف ابراہیم بن اسماعیل کی سند سے معروف ہے جبکہ اسے حدیث میں ضعیف قرار دیا گیا ہے۔ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1554]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (3075)
٭ داود بن حصين عن عکرمة: منکر، و إبراھيم بن إسماعيل بن أبي حبيبة: ضعيف.»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. بیمار کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا
حدیث نمبر: 1555
وَعَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: مَنِ اشْتَكَى مِنْكُمْ شَيْئًا أَوِ اشْتَكَاهُ أَخٌ لَهُ فَلْيَقُلْ: رَبُّنَا اللَّهُ الَّذِي فِي السَّمَاءِ تَقَدَّسَ اسْمُكَ أَمرك فِي السَّمَاء وَالْأَرْض كَمَا أَن رَحْمَتُكَ فِي السَّمَاءِ فَاجْعَلْ رَحْمَتَكَ فِي الْأَرْضِ اغْفِرْ لَنَا حُوبَنَا وَخَطَايَانَا أَنْتَ رَبُّ الطَّيِبِينَ أَنْزِلْ رَحْمَةً مِنْ رَحْمَتِكَ وَشِفَاءً مِنْ شِفَائِكَ عَلَى هَذَا الْوَجَعِ. فَيَبْرَأُ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
ابودرداء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: تم میں سے کسی شخص کو کوئی تکلیف پہنچے یا اس کے بھائی کو کوئی تکلیف پہنچے تو وہ یوں دعا کرے تو وہ ٹھیک ہو جائے گا: ہمارا رب اللہ ہے جو کہ آسمانوں میں ہے، تیرا نام پاک ہے، زمین و آسمان پر تیرا امر ایسے ہی ہے جیسے تیری رحمت آسمان میں ہے، پس زمین پر بھی اپنی رحمت فرما، ہمارے کبیرہ گناہ اور خطائیں معاف فرما، تو (گناہوں سے) پاک لوگوں کا رب ہے، اپنی رحمت سے رحمت نازل فرما، اور اس تکلیف پر اپنی شفا سے شفا نازل فرما۔ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1555]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (3892)
٭ زياد بن محمد: منکر الحديث و أخطأ الحاکم فذکره في المستدرک (344/1، 218/4. 219) و رد عليه الذهبي.»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. بیمار پرسی کے وقت کیا کہا جائے
حدیث نمبر: 1556
وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا جَاءَ الرجل يعود مَرِيضا فَلْيقل ك اللَّهُمَّ اشْفِ عَبْدَكَ يَنْكَأُ لَكَ عَدُوًّا أَوْ يَمْشِي لَكَ إِلَى جِنَازَةٍ» رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب آدمی کسی مریض کی عیادت کے لیے آئے تو یوں دعا کرے: اے اللہ! اپنے بندے کو شفا عطا فرما، وہ تیری رضا کی خاطر دشمن سے جہاد کرے گا یا تیری رضا کی خاطر جنازے کے لیے جائے گا۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1556]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أبو داود (3107) [وصححه ابن حبان (715) والحاکم (344/1، 549) ووافقه الذهبي. ] »


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. بندہ کو راہ راست پر لانے کے لئے اللہ تعالیٰ کی طرف سے مواخذہ
حدیث نمبر: 1557
عَن عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ عَنْ أُمَيَّةَ أَنَّهَا سَأَلَتْ عَائِشَة عَن قَول الله تبَارك وَتَعَالَى: (إِن تُبْدُوا مَا فِي أَنْفُسِكُمْ أَوْ تُخْفُوهُ يُحَاسِبْكُمْ بِهِ الله) وَعَنْ قَوْلِهِ: (مَنْ يَعْمَلْ سُوءًا يُجْزَ بِهِ) فَقَالَتْ: مَا سَأَلَنِي عَنْهَا أَحَدٌ مُنْذُ سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «هَذِه معاتبة الله العَبْد فِيمَا يُصِيبُهُ مِنَ الْحُمَّى وَالنَّكْبَةِ حَتَّى الْبِضَاعَةِ يَضَعُهَا فِي يَدِ قَمِيصِهِ فَيَفْقِدُهَا فَيَفْزَعُ لَهَا حَتَّى إِنَّ الْعَبْدَ لَيَخْرُجُ مِنْ ذُنُوبِهِ كَمَا يَخْرُجُ التبر الْأَحْمَر من الْكِير» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
علی بن زید ؒ امیہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے اللہ عزوجل کے اس فرمان: خواہ تم دل کی باتوں کو ظاہر کرو یا پوشیدہ رکھو، اللہ تم سے ضرور اس کا محاسبہ کرے گا۔ نیز اور جو کوئی برا کام کرے گا تو اس کا اسے بدلہ دیا جائے گا۔ کے متعلق عائشہ رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا: جب سے میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دریافت کیا اس کے متعلق مجھ سے کسی نے دریافت نہیں کیا، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بندے کو بخار اور مصیبت وغیرہ آتی ہے تو یہ اللہ کی طرف سے مؤاخذہ ہے حتیٰ کہ اگر وہ اپنی قمیض کی جیب میں کچھ رقم رکھ کر اسے گم کر بیٹھتا ہے اور اس پر وہ پریشان ہوتا ہے (تو یہ بھی اس کے گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے) حتیٰ کہ بندہ اپنے گناہوں سے اس طرح صاف ہو جاتا ہے جس طرح سرخ سونا بھٹی سے صاف ہو کر نکلتا ہے۔ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1557]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (2991 وقال: حسن غريب.)
٭ علي بن زيد ضعيف و أمية: مجھولة.»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. دنیا کی پریشانیوں اور مصیبتوں پر ثواب
حدیث نمبر: 1558
وَعَنْ أَبِي مُوسَى أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَا يُصِيبُ عَبْدًا نَكْبَةٌ فَمَا فَوْقَهَا أَوْ دُونَهَا إِلَّا بِذَنَبٍ وَمَا يَعْفُو اللَّهُ عَنْهُ أَكْثَرُ وَقَرَأَ: (وَمَا أَصَابَكُمْ مِنْ مُصِيبَةٍ فَبِمَا كَسَبَتْ أَيْدِيكُمْ وَيَعْفُو عَن كثير) رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوموسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بندے کو چھوٹی بڑی مصیبت پہنچتی ہے تو وہ اس کے گناہوں کی وجہ سے پہنچتی ہے، اور جن سے اللہ تعالیٰ درگزر فرماتا ہے وہ تو کہیں زیادہ ہیں۔ اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی: اور تمہیں جو مصیبت پہنچتی ہے وہ تمہارے اپنے ہی اعمال کا نتیجہ ہوتی ہے اور وہ اکثر برائیاں معاف کر دیتا ہے۔ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1558]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (3252 وقال: غريب.)
٭ عبيد الله بن الوازع و شيخه: مجھولان.»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. نیک لوگوں کی عزت افزائی
حدیث نمبر: 1559
وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: إِن الْعَبْدَ إِذَا كَانَ عَلَى طَرِيقَةٍ حَسَنَةٍ مِنَ الْعِبَادَةِ ثُمَّ مَرِضَ قِيلَ لِلْمَلَكِ الْمُوَكَّلِ بِهِ: اكْتُبْ لَهُ مِثْلَ عَمَلِهِ إِذَا كَانَ طَلِيقًا حَتَّى أطلقهُ أَو أكفته إِلَيّ
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب بندہ اچھے انداز میں عبادت کرتا ہے اور پھر وہ بیمار ہو جاتا ہے تو اس پر مقرر کیے ہوئے فرشتے سے کہا جاتا ہے: اس کے عمل ویسے ہی لکھتے جاؤ جیسے یہ حالت صحت میں عمل کیا کرتا تھا حتیٰ کہ میں اسے صحت یاب کر دوں یا اسے اپنے پاس بلا لوں۔ حسن، رواہ البغوی فی شرح السنہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1559]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه البغوي في شرح السنة (240/5. 241ح 1429) [و أحمد (203/2 ح 6895) و سنده حسن وله طريق آخر عنده (194/2، 198) و صححه الحاکم (348/1) ووفقه الذهبي (!) و للحديث شواھد عند البخاري (2996) وغيره. ] »


قال الشيخ زبير على زئي: حسن

--. مومن کی بیماری میں اس کے اعمال صالحہ کا اجر
حدیث نمبر: 1560
وَعَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا ابْتُلِيَ الْمُسْلِمُ بِبَلَاءٍ فِي جَسَدِهِ قِيلَ لِلْمَلَكِ: اكْتُبْ لَهُ صَالِحَ عَمَلِهِ الَّذِي كَانَ يَعْمَلُ فَإِنْ شَفَاهُ غَسَّلَهُ وَطَهَّرَهُ وَإِنْ قَبَضَهُ غَفَرَ لَهُ وَرَحِمَهُ. رَوَاهُمَا فِي شرح السّنة
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب مسلمان کسی جسمانی آزمائش سے دوچار ہو جاتا ہے تو فرشتے سے کہہ دیا جاتا ہے: اس کے وہ صالح عمل لکھتے چلے جاؤ جو وہ پہلے حالت صحت میں کیا کرتا تھا، اگر وہ اسے شفا بخش دے تو وہ اسے گناہوں سے پاک صاف کر دیتا ہے، اور اگر اس کی روح قبض کر لے تو وہ اسے معاف فرما دیتا ہے اور وہ اس پر رحمت فرماتا ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ البغوی فی شرح السنہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1560]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه البغوي في شرح السنة (241/5 ح 1430) [و أحمد 3/ 148] »


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. شہداء کی اقسام
حدیث نمبر: 1561
وَعَنْ جَابِرِ بْنِ عَتِيكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الشَّهَادَةُ سَبْعٌ سِوَى الْقَتْلِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ: الْمَطْعُونُ شَهِيدٌ وَالْغَرِيقُ شَهِيدٌ وَصَاحِبُ ذَاتِ الْجَنْبِ شَهِيدٌ وَالْمَبْطُونُ شَهِيدٌ وَصَاحِبُ الْحَرِيقِ شَهِيدٌ وَالَّذِي يَمُوتُ تَحْتَ الْهَدْمِ شَهِيدٌ وَالْمَرْأَةُ تَمُوتُ بِجُمْعٍ شَهِيدٌ. رَوَاهُ مَالك وَأَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
جابر بن عتیک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ کی راہ میں شہید ہونے کے علاوہ شہادت کی سات قسمیں ہیں: طاعون کے مرض سے، ڈوب جانے سے، نمونیے کے مرض سے، پیٹ کے مرض سے، جل کر وفات پانے والے اور کسی بوجھ تلے دب کر مرنے والے شہید ہیں اور بچے کی پیدائش پر فوت ہو جانے والی عورت بھی شہید ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ مالک و ابوداؤد و النسائی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1561]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه مالک (233/1. 234 ح 555) و أبو داود (3111) والنسائي (4/ 13. 14ح 1847) [وابن ماجه: 2803]
٭ و صححه ابن حبان (1616) والحاکم (352/1. 353) ووافقه الذهبي.»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. نیک لوگوں پر آزمائش کا زیادہ ہونا
حدیث نمبر: 1562
وَعَنْ سَعْدٍ قَالَ: سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ النَّاسِ أَشَدُّ بَلَاءً؟ قَالَ: «الْأَنْبِيَاء ثمَّ الْمثل فَالْأَمْثَلُ يُبْتَلَى الرَّجُلُ عَلَى حَسَبِ دِينِهِ فَإِنْ كَانَ صلبا فِي دينه اشْتَدَّ بَلَاؤُهُ وَإِنْ كَانَ فِي دِينِهِ رِقَّةٌ هُوِّنَ عَلَيْهِ فَمَا زَالَ كَذَلِكَ حَتَّى يَمْشِيَ على الأَرْض مَال ذَنْبٌ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَالدَّارِمِيُّ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ حسن صَحِيح
سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دریافت کیا گیا کن لوگوں پر سب سے زیادہ مصائب آتے ہیں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: انبیا علیہم السلام پھر جو ان کے بعد افضل ہیں، پھر جو ان کے بعد افضل ہیں، آدمی کو اس کے دین کے حساب ہی سے آزمایا جاتا ہے، اگر تو وہ اپنے دین میں پختہ ہو تو اس کی آزمائش بھی سخت ہوتی ہے۔ اور اگر وہ دین میں نرم اور کمزور ہو تو اس کی آزمائش بھی سہل ہوتی ہے، یہ معاملہ اسی طرح چلتا رہتا ہے حتیٰ کہ وہ سطح زمین پر اس طرح چلتا ہے کہ اس کے ذمے کوئی گناہ نہیں ہوتا۔ ترمذی، ابن ماجہ، دارمی، اور امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ حسن۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الجنائز/حدیث: 1562]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه الترمذي (2398) و ابن ماجه (4023) والدارمي (320/2 ح 2786) [وصححه ابن حبان: 700] »


قال الشيخ زبير على زئي: حسن


Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next