الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب الزكاة
كتاب الزكاة
--. زکٰوۃ اہل بیت کے لیے جائز نہیں
حدیث نمبر: 1822
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: أَخَذَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ تَمْرَةً مِنْ تَمْرِ الصَّدَقَةِ فَجَعَلَهَا فِي فِيهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كِخْ كِخْ» لِيَطْرَحَهَا ثُمَّ قَالَ: «أما شَعرت أَنا لَا نَأْكُل الصَّدَقَة؟»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، حسن بن علی رضی اللہ عنہ نے صدقہ کی کھجوروں میں سے ایک کھجور لی اور اسے منہ میں ڈال لیا تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ٹھہرو، ٹھہرو۔ تاکہ وہ اسے پھینک دیں، پھر فرمایا: کیا تمہیں معلوم نہیں کہ ہم صدقہ نہیں کھاتے۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الزكاة/حدیث: 1822]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (1491) و مسلم (1069/161)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. صدقہ و زکٰوۃ تو مال کا میل کچیل ہے
حدیث نمبر: 1823
وَعَنْ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ بْنِ رَبِيعَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «إِن هَذِهِ الصَّدَقَاتِ إِنَّمَا هِيَ أَوْسَاخُ النَّاسِ وَإِنَّهَا لَا تَحِلُّ لِمُحَمَّدٍ وَلَا لِآلِ مُحَمَّدٍ» . رَوَاهُ مُسلم
عبدالمطلب بن ربیعہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ صدقات تو لوگوں (کے مال کا) میل کچیل ہے، اور یہ محمد (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) اور آل محمد کے لیے حلال نہیں۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الزكاة/حدیث: 1823]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (1072/167)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. ہدیہ اور صدقہ و زکٰوۃ کی تحقیق کرنی چاہیے
حدیث نمبر: 1824
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أُتِيَ بِطَعَامٍ سَأَلَ عَنْهُ: «أَهَدْيَةٌ أَمْ صَدَقَةٌ؟» فَإِنْ قِيلَ: صَدَقَةٌ: قَالَ لِأَصْحَابِهِ: «كُلُوا» وَلَمْ يَأْكُلْ وَإِنْ قِيلَ: هَدِيَّةٌ ضَرَبَ بِيَدِهِ فَأَكَلَ مَعَهم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں کوئی کھانے کی چیز پیش کی جاتی تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کے متعلق دریافت فرماتے: کیا یہ ہدیہ ہے یا صدقہ؟ اگر بتایا جاتا کہ صدقہ ہے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے صحابہ سے فرماتے: تم کھاؤ۔ اور آپ خود نہ کھاتے، اور اگر بتایا جاتا کہ ہدیہ ہے تو آپ اپنا ہاتھ بڑھاتے اور ان کے ساتھ کھاتے۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الزكاة/حدیث: 1824]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (2576) و مسلم (1077/175)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. حضرت بریرہ رضی اللہ عنہ کے لئے احکام
حدیث نمبر: 1825
وَعَنْ عَائِشَةَ رَض يَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ فِي بَرِيرَةَ ثَلَاثُ سُنَنٍ: إِحْدَى السُّنَنِ أَنَّهَا عُتِقَتْ فَخُيِّرَتْ فِي زَوْجِهَا وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ» . وَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْبُرْمَةُ تَفُورُ بِلَحْمٍ فَقُرِّبَ إِلَيْهِ خُبْزٌ وَأُدْمٌ مِنْ أُدْمِ الْبَيْتِ فَقَالَ: «أَلَمْ أَرَ بُرْمَةً فِيهَا لَحْمٌ؟» قَالُوا: بَلَى وَلَكِنَّ ذَلِكَ لَحْمٌ تُصُدِّقَ بِهِ عَلَى بَرِيرَةَ وَأَنْتَ لَا تَأْكُلُ الصَّدَقَةَ قَالَ: «هُوَ عَلَيْهَا صَدَقَةٌ وَلنَا هَدِيَّة»
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، بریرہ رضی اللہ عنہ کی وجہ سے تین احکام شریعت کا پتہ چلا، انہیں آزاد کیا گیا تو انہیں اپنے خاوند کے متعلق اختیار دیا گیا، اور رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ولاء (حق وراثت) آزاد کرنے والے کو ملے گا۔ اور رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم گھر تشریف لائے تو ہنڈیا میں گوشت ابل رہا تھا، پس روٹی اور گھر کا سالن آپ کی خدمت میں پیش کیا گیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا میں نے ہنڈیا میں گوشت نہیں دیکھا؟ اہل خانہ نے عرض کیا، کیوں نہیں، ضرور دیکھا ہے، لیکن وہ گوشت بریرہ کو صدقہ میں دیا گیا ہے جبکہ آپ صدقہ تناول نہیں فرماتے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ اس کے لیے صدقہ ہے جبکہ ہمارے لیے ہدیہ ہے۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الزكاة/حدیث: 1825]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (5279) و مسلم (1504/14)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہدیہ قبول فرماتے تھے
حدیث نمبر: 1826
وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَبِّلُ الْهَدِيَّة ويثيب عَلَيْهَا. رَوَاهُ البُخَارِيّ
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہدیہ قبول کیا کرتے تھے اور اس کے بدلے میں ہدیہ دیا بھی کرتے تھے۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الزكاة/حدیث: 1826]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (2585)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چھوٹا سا بھی تحفہ قبول کرتے تھے
حدیث نمبر: 1827
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْ دُعِيتُ إِلَى كُرَاعٍ لَأَجَبْتُ وَلَوْ أُهْدِيَ إِلَيَّ ذِرَاع لقبلت» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر مجھے دستی کے گوشت کی دعوت دی جائے تو میں ضرور قبول کروں گا اور اگر مجھے دستی کا گوشت بطور ہدیہ پیش کیا جائے تو میں قبول کروں گا۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الزكاة/حدیث: 1827]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (2568)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. مسکین کون ہے
حدیث نمبر: 1828
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَيْسَ الْمِسْكِينُ الَّذِي يَطُوفُ عَلَى النَّاسِ تَرُدُّهُ اللُّقْمَةُ وَاللُّقْمَتَانِ وَالتَّمْرَةُ وَالتَّمْرَتَانِ وَلَكِنَّ الْمِسْكِينَ الَّذِي لَا يَجِدُ غِنًى يُغْنِيهِ وَلَا يُفْطَنُ بِهِ فَيُتَصَدَّقَ عَلَيْهِ وَلَا يَقُومُ فَيَسْأَلَ النَّاس»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مسکین وہ نہیں جو ایک یا دو لقموں یا ایک دو کھجوروں کی خاطر لوگوں سے سوال کرتا پھرے، لیکن مسکین وہ ہے جو اس قدر خوشحال نہیں کہ وہ اسے بے نیاز کر دے اور اس کے متعلق پتہ بھی نہ چلے کہ اس پر صدقہ کیا جا سکے اور وہ لوگوں سے مانگے بھی نہیں۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الزكاة/حدیث: 1828]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (1479) و مسلم (1039/101)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. زکٰوۃ اور صدقات کن کے لیے جائز نہیں
حدیث نمبر: 1829
عَنْ أَبِي رَافِعٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ رَجُلًا مِنْ بَنِي مَخْزُومٍ عَلَى الصَّدَقَةِ فَقَالَ لِأَبِي رَافِعٍ: اصْحَبْنِي كَيْمَا تُصِيبُ مِنْهَا. فَقَالَ: لَا حَتَّى أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْأَلَهُ. فَانْطَلَقَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ فَقَالَ: «إِنَّ الصَّدَقَةَ لَا تَحِلُّ لَنَا وَإِنَّ مَوَالِيَ الْقَوْمِ مِنْ أَنْفُسِهِمْ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
ابورافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بنو مخزوم قبیلے کے ایک شخص کو صدقات وصول کرنے کے لیے بھیجا تو اس نے ابورافع سے کہا، آپ میرے ساتھ چلیں تاکہ آپ بھی اس میں سے حاصل کریں، تو انہوں نے کہا: نہیں، حتیٰ کہ میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر آپ سے دریافت کر لوں، وہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ سے دریافت کیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہمارے لیے صدقہ حلال نہیں، کیونکہ قوم کے آزاد کردہ غلام بھی انہی (قوم) کے زمرے میں آتے ہیں۔ صحیح، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الزكاة/حدیث: 1829]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه الترمذي (657 وقال: حسن صحيح) و أبو داود (1650) والنسائي (107/5 ح 2513)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. مالدار اور صحت مند شخص کو صدقہ لینا حرام، بروایت ترمذی و ابوداؤد
حدیث نمبر: 1830
وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَحِلُّ الصَّدَقَةُ لِغَنِيٍّ وَلَا لِذِي مِرَّةٍ سَوِيٍّ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد والدارمي
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کسی مال دار شخص اور طاقت ور صحیح الخلقت شخص کے لیے صدقہ لینا حلال نہیں۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی و ابوداؤد و الدارمی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الزكاة/حدیث: 1830]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه الترمذي (652) و أبو داود (1634) والدارمي (346/1 ح 1646)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. مالدار اور صحت مند شخص کو صدقہ لینا حرام، بروایت احمد، نسائی، ابن ماجہ
حدیث نمبر: 1831
وَرَوَاهُ أَحْمَدُ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ عَنْ أَبِي هُرَيْرَة
امام احمد، امام نسائی اور امام ابن ماجہ نے اسے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔ صحیح۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الزكاة/حدیث: 1831]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه أحمد (389/2 ح 9049 مختصرًا) والنسائي (99/5 ح 2598) و ابن ماجه (1839)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح


Previous    2    3    4    5    6    7    8    9    10    Next