الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب الصوم
كتاب الصوم
--. روزے دار پچھنے لگوا سکتا ہے
حدیث نمبر: 2016
وَعَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ قَالَ: سُئِلَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ: كُنْتُمْ تَكْرَهُونَ الْحِجَامَةَ لِلصَّائِمِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: لَا إِلَّا مِنْ أَجْلِ الضَّعْفِ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
ثابت بنانی ؒ بیان کرتے ہیں، انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا گیا، تم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دور میں روزہ دار کے پچھنے لگانے کو نا پسند کیا کرتے تھے؟ انہوں نے فرمایا: نہیں، صرف کمزوری کے پیش نظر۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2016]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (1940)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا سینگی لگوانا
حدیث نمبر: 2017
وَعَنِ الْبُخَارِيِّ تَعْلِيقًا قَالَ: كَانَ ابْنُ عُمَرَ يَحْتَجِمُ وَهُوَ صَائِمٌ ثُمَّ تَرَكَهُ فَكَانَ يَحْتَجِمُ بِاللَّيْلِ
امام بخاری ؒ سے معلق روایت ہے، انہوں نے کہا: ابن عمر رضی اللہ عنہ روزہ کی حالت میں پچھنے لگوایا کرتے تھے، پھر اسے ترک کر دیا، پھر آپ رات کے وقت پچھنے لگواتے تھے۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2017]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (الصوم باب: 32 قبل ح 1938)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. کُلّی کرنے کے بعد تھوک نگلنے میں کوئی حرج نہیں
حدیث نمبر: 2018
وَعَن عَطاء قَالَ: إِن مضمض ثُمَّ أَفْرَغَ مَا فِي فِيهِ مِنَ الْمَاءِ لَا يضيره أَنْ يَزْدَرِدَ رِيقَهُ وَمَا بَقِيَ فِي فِيهِ وَلَا يَمْضُغُ الْعِلْكَ فَإِنِ ازْدَرَدَ رِيقَ الْعِلْكَ لَا أَقُولُ: إِنَّهُ يُفْطِرُ وَلَكِنْ يُنْهَى عَنْهُ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ فِي تَرْجَمَةِ بَابٍ
عطا ؒ بیان کرتے ہیں، اگر کلی کرے، پھر منہ کے پانی کو گرا دے تو پھر اگر وہ اپنا تھوک اور جو پانی اس کے منہ میں باقی رہ گیا تھا نگل لے تو اس کے لیے مضر نہیں، البتہ وہ گوند نہ چبائے، اگر وہ گوند کا لعاب نگل لے تو میں نہیں کہتا کہ وہ روزہ توڑ لے گا، لیکن اسے اس سے روکا جائے گا۔ امام بخاری نے اسے ترجمعہ الباب میں روایت کیا ہے۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2018]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (الصوم باب: 28 بعد ح 1934)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. سفر میں روزے کی رخصت
حدیث نمبر: 2019
وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: إِنَّ حَمْزَةَ بْنَ عَمْرٍو الْأَسْلَمِيَّ قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصُومُ فِي السَّفَرِ وَكَانَ كَثِيرَ الصِّيَامِ. فَقَالَ: «إِنْ شِئْتَ فَصم وَإِن شِئْت فَأفْطر»
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں کہ حمزہ بن عمرو اسلمی رضی اللہ عنہ بہت زیادہ روزے رکھا کرتے تھے، انہوں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے عرض کیا: کیا میں دوران سفر روزہ رکھ لیا کروں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تم چاہو تو روزہ رکھو اور اگر تم چاہو تو نہ رکھو۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2019]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (1943) و مسلم (103 /1121)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. روزہ رکھنے والے اور نہ رکھنے والے کا آپس میں رویہ
حدیث نمبر: 2020
وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: غَزَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَسِتَّ عَشْرَةَ مَضَتْ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ فَمِنَّا مَنْ صَامَ وَمِنَّا مَنْ أَفْطَرَ فَلَمْ يَعِبِ الصَّائِمُ عَلَى الْمُفْطِرِ وَلَا الْمُفْطِرُ عَلَى الصَّائِمِ. رَوَاهُ مُسلم
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم نے سولہ رمضان کو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی معیت میں جہاد کیا، ہم میں سے کچھ نے روزہ رکھا ہوا تھا اور کچھ نے روزہ نہیں رکھا ہوا تھا، روزہ دار نے روزہ نہ رکھنے والے کو معیوب سمجھا نہ افطار کرنے والے نے روزہ دار کو معیوب سمجھا۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2020]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (1116/93)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. قرآن، صاحب قرآن کے لیے روز قیامت سفارش کا باعث ہے
حدیث نمبر: 2021
وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَرَأَى زِحَامًا وَرَجُلًا قَدْ ظُلِّلَ عَلَيْهِ فَقَالَ: «مَا هَذَا؟» قَالُوا: صَائِمٌ. فَقَالَ: «لَيْسَ مِنَ الْبِرِّ الصَّوْمُ فِي السَّفَرِ»
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سفر میں تھے کہ آپ نے ہجوم اور ایک آدمی دیکھا جس پر سایہ کیا ہوا ہے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسے کیا ہوا؟ صحابہ نے عرض کیا: روزہ دار ہے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سفر میں روزہ رکھنا کوئی نیکی نہیں۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2021]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (1946) و مسلم (1115/92)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. سفر میں روزہ نہ رکھنے والوں کی حوصلہ افزائی
حدیث نمبر: 2022
وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السَّفَرِ فَمِنَّا الصَّائِمُ وَمِنَّا الْمُفْطِرُ فَنَزَلْنَا مَنْزِلًا فِي وم حَارٍّ فَسَقَطَ الصَّوَّامُونَ وَقَامَ الْمُفْطِرُونَ فَضَرَبُوا الْأَبْنِيَةَ وَسَقَوُا الرِّكَابَ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «ذَهَبَ الْمُفْطِرُونَ الْيَوْمَ بِالْأَجْرِ»
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ شریک سفر تھے، ہم میں سے کچھ روزے سے تھے اور کچھ نے روزہ نہیں رکھا ہوا تھا، ایک سخت گرم دن میں ہم نے ایک جگہ پڑاؤ ڈالا تو روزہ دار تو (نڈھال ہو کر) گر پڑے، جبکہ جن لوگوں نے روزہ نہیں رکھا ہوا تھا وہ کھڑے ہوئے اور انہوں نے خیمے لگائے اور سواریوں کو پانی پلایا، تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: آج روزہ نہ رکھنے والے اجر لے گئے۔ متفق علی��۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2022]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (2890) و مسلم (1119/100)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. سفر میں روزہ مسافر کی پسند ہے
حدیث نمبر: 2023
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ الْمَدِينَةِ إِلَى مَكَّةَ فَصَامَ حَتَّى بَلَغَ عُسْفَانَ ثُمَّ دَعَا بِمَاءٍ فَرَفَعَهُ إِلَى يَدِهِ لِيَرَاهُ النَّاسُ فَأَفْطَرَ حَتَّى قَدِمَ مَكَّةَ وَذَلِكَ فِي رَمَضَانَ. فَكَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَقُولُ: قَدْ صَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَفْطَرَ. فَمن شَاءَ صَامَ وَمن شَاءَ أفطر
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مدینہ سے مکہ کے لیے روانہ ہوئے تو آپ نے روزہ رکھا، حتیٰ کہ آپ مقام عسفان پر پہنچے تو آپ نے پانی منگایا اور اسے ہاتھ سے بلند کیا تاکہ لوگ اسے دیکھ لیں، پس آپ نے روزہ افطار کر لیا حتیٰ کہ آپ مکہ پہنچ گئے اور یہ رمضان کا واقعہ ہے، ابن عباس رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے (دوران سفر) روزہ رکھا بھی ہے اور افطار بھی کیا ہے، جو چاہے روزہ رکھے اور جو چاہے نہ رکھے۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2023]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (1948) و مسلم (88/ 1113)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. سفر میں روزہ توڑنے کی گنجائش ہے
حدیث نمبر: 2024
وَفِي رِوَايَة لمُسلم عَن جَابر رَضِي الله عَنهُ أَنه شرب بعد الْعَصْر
صحیح مسلم میں جابر رضی اللہ عنہ سے مروی روایت میں ہے کہ آپ نے عصر کے بعد (پانی) پیا۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2024]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (1114/91)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. مسافر کو روزہ چھوڑ نے کی اجازت
حدیث نمبر: 2025
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ الْكَعْبِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «إِن اللَّهَ وَضَعَ عَنِ الْمُسَافِرِ شَطْرَ الصَّلَاةِ وَالصَّوْمَ عَنِ الْمُسَافِرِ وَعَنِ الْمُرْضِعِ وَالْحُبْلَى» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ
انس بن مالک کعبی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ نے مسافر سے نصف نماز ساقط فرما دی جبکہ مسافر، دودھ پلانے والی اور حاملہ خاتون سے روزہ ساقط فرما دیا۔ حسن، رواہ ابوداؤد و الترمذی و النسائی و ابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 2025]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه أبو داود (2408) و الترمذي (715 و قال: حسن) و النسائي (4/ 180 ح 2276) و ابن ماجه (1667)»


قال الشيخ زبير على زئي: حسن


Previous    3    4    5    6    7    8    9    10    11    Next