الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب القصاص
كتاب القصاص
--. قتل خطاء اور شبہ عمد کی دیت کا بیان
حدیث نمبر: 3506
عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ: دِيَةُ شِبْهِ الْعَمْدِ أَثْلَاثًا ثَلَاثٌ وَثَلَاثُونَ حِقَّةً وَثَلَاثٌ وَثَلَاثُونَ جَذَعَةً وَأَرْبَعٌ وَثَلَاثُونَ ثَنِيَّةً إِلَى بَازِلِ عَامِهَا كُلُّهَا خَلِفَاتٌ وَفِي رِوَايَةٍ: قَالَ: فِي الْخَطَأ أَربَاعًا: خَمْسَة وَعِشْرُونَ حِقَّةً وَخَمْسٌ وَعِشْرُونَ جَذَعَةً وَخَمْسٌ وَعِشْرُونَ بَنَاتِ لَبُونٍ وَخَمْسٌ وَعِشْرُونَ بَنَاتِ مَخَاضٍ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ شبہ عمد کی دیت تین قسم (کے اونٹوں) پر مشتمل ہے: تینتیس حِقَّہ (تین سال مکمل کرنے کے بعد چوتھے سال میں داخل اونٹ) تینتیس جذعہ (پانچویں سال میں داخل) چونتیس (چھٹے سال میں داخل ہونے والی اونٹنیاں) اور وہ سب حاملہ ہوں۔ اور ایک دوسری روایت میں ہے فرمایا: قتل خطا کی دیت چار قسم کی اونٹنیاں ہیں: پچیس حِقہ، پچیس جذعہ، پچیس بنات لبون اور پچیس بنات مخاض۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب القصاص/حدیث: 3506]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (4551 و الرواية الثانية: 4553)
٭ أبو إسحاق و سفيان مدلسان و عنعنا .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. شبہ عمد کی دیت کا بیان
حدیث نمبر: 3507
وَعَن مُجاهدٍ قَالَ: قَضَى عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِي شِبْهِ الْعَمْدِ ثَلَاثِينَ حِقَّةً وَثَلَاثِينَ جَذَعَةً وَأَرْبَعِينَ خَلِفَةً مَا بَيْنَ ثَنِيَّةٍ إِلَى بَازِلِ عَامِهَا. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
مجاہد بیان کرتے ہیں، عمر رضی اللہ عنہ نے شبہ عمد میں تیس حقہ، تیس جذعہ اور چالیس حاملہ اونٹنیوں کا فیصلہ کیا جو کہ چھ سال سے نو سال کی عمر کے درمیان ہوں اور وہ تمام حاملہ ہوں۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب القصاص/حدیث: 3507]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (4550)
٭ سفيان و ابن أبي نجيح مدلسان و عنعنا و مجاھد لم يسمع من عمر رضي الله عنه فالسند منقطع إن صح إلي مجاھد .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. ماں کے پیٹ کے بچّے کی دیت کا بیان
حدیث نمبر: 3508
وَعَن سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى فِي الْجَنِينِ يُقْتَلُ فِي بَطْنِ أُمِّهِ بِغُرَّةِ عَبْدٍ أَوْ وَلِيدَةٍ. فَقَالَ الَّذِي قُضِيَ عليهِ: كيفَ أَغْرَمُ مَنْ لَا شَرِبَ وَلَا أَكَلَ وَلَا نَطَقَ وَلَا اسْتَهَلَّ وَمِثْلُ ذَلِكَ يُطَلُّ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّمَا هَذَا مِنْ إِخْوَانِ الْكُهَّانِ» . رَوَاهُ مالكٌ وَالنَّسَائِيّ مُرْسلا
سعید بن مسیّب ؒ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جنین کے بارے میں جسے اس کی ماں کے پیٹ میں قتل کیا جائے، ایک غلام یا ایک لونڈی کی دیت کا فیصلہ کیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے جس کے خلاف فیصلہ کیا تھا اس نے کہا: میں اس کی دیت کیسے ادا کروں جس نے نہ پیا، نہ کھایا اور اس سے کلام کیا نہ کوئی چیخ ماری۔ اور اس طرح وہ اس قتل کو رائیگاں قرار دیتا تھا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ تو کاہنوں کا ساتھی ہے۔ مالک۔ نسائی نے اسے مرسل روایت کیا ہے۔ صحیح، رواہ مالک و النسائی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب القصاص/حدیث: 3508]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه مالک (855/2 ح 1659) و النسائي (49/8 ح 4824)
٭ السند مرسل و له شواھد منھا الحديث الآتي (3509)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. ماں کے پیٹ کے بچّے کی دیت کا بیان، بروایت ابوداؤد
حدیث نمبر: 3509
وَرَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ عَنْهُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ مُتَّصِلا
ابوداؤد نے سعید بن مسیّب عن ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ سے موصولاً روایت کیا ہے۔ صحیح، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب القصاص/حدیث: 3509]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه أبو داود (4576)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. وہ اموات جن پر دیت نہیں
حدیث نمبر: 3510
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْعَجْمَاءُ جَرْحُهَا جُبَارٌ وَالْمَعْدِنُ جُبَارٌ وَالْبِئْرُ جُبَارٌ»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر چوپائے کسی کو زخمی کر دیں تو اس پر کوئی خون بہا نہیں، اگر کوئی کان میں دب کر مر جائے اس پر کوئی خون بہا نہیں اور جو شخص کنویں میں گر کر مر جائے تو اس کا خون بہا نہیں۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب القصاص/حدیث: 3510]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (6912) و مسلم (1710/45)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. کان کاٹا لیکن تاوان نہیں
حدیث نمبر: 3511
وَعَنْ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ قَالَ: غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَيْشَ الْعُسْرَةِ وَكَانَ لِي أَجِيرٌ فقاتلَ إِنساناً فعض أَحدهمَا الْآخَرِ فَانْتَزَعَ الْمَعْضُوضُ يَدَهُ مِنْ فِي الْعَاضِّ فَأَنْدَرَ ثَنِيَّتَهُ فَسَقَطَتْ فَانْطَلَقَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَهْدَرَ ثَنِيَّتَهُ وَقَالَ: «أَيَدَعُ يَدَهُ فِي فِيكَ تَقْضِمُهَا كَالْفَحْلِ»
یعلی بن امیہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے غزوہ تبوک میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ شرکت کی، میرا ایک نوکر تھا اس کا کسی شخص سے جھگڑا ہو گیا تو ان دونوں میں سے کسی ایک نے دوسرے کا ہاتھ (دانتوں سے) چبا ڈالا تو جس کا ہاتھ تھا اس نے اپنے ہاتھ کو اس کے منہ سے کھینچا تو اس کے سامنے کے دانت گرا دیے، وہ (شکایت لے کر) نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے دانتوں کو رائیگاں قرار دیا اور اس کا بدلہ نہ دلایا اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا وہ اپنا ہاتھ تمہارے منہ میں رہنے دیتا تاکہ تم اونٹ کی طرح اسے چبا ڈالتے۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب القصاص/حدیث: 3511]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (2265) و مسلم (1674/23)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. مال کی حفاظت میں شہادت
حدیث نمبر: 3512
وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِهِ فَهُوَ شهيدٌ»
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جس شخص کو اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کر دیا جائے تو وہ شہید ہے۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب القصاص/حدیث: 3512]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (2480) و مسلم (226/ 140)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. دفاع کے لئے حملہ آور کو قتل کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 3513
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إِنْ جَاءَ رَجُلٌ يُرِيدُ أَخْذَ مَالِي؟ قَالَ: «فَلَا تُعْطِهِ مَالَكَ» قَالَ: أَرَأَيْتَ إِنْ قَاتَلَنِي؟ قَالَ: «قَاتِلْهُ» قَالَ: أَرَأَيْتَ إِنْ قَتَلَنِي؟ قَالَ: «فَأَنْتَ شَهِيدٌ» . قَالَ: أَرَأَيْتَ إِنْ قَتَلْتُهُ؟ قَالَ: «هُوَ فِي النَّارِ» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک آدمی آیا تو اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے بتائیں اگر کوئی آدمی (ناحق طور پر) میرا مال لینے کے ارا��ے سے آئے (تو میں کیا کروں؟) آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اپنا مال اسے مت لینے دو۔ اس نے عرض کیا، مجھے بتائیں اگر وہ مجھ سے جھگڑا کرے تو؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم بھی اس سے جھگڑا کرو۔ اس نے عرض کیا: مجھے بتائیں اگر وہ مجھے قتل کر دے؟ تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم شہید ہو۔ اس نے عرض کیا: مجھے بتائیں اگر میں اسے قتل کر دوں؟ تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ جہنمی ہے۔ (تم پر کوئی مؤاخذہ نہیں)۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب القصاص/حدیث: 3513]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (225/ 124)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. بلا اجازت جھانکنے والے سے کیا سلوک کیا جا سکتا ہے؟
حدیث نمبر: 3514
وَعَنْهُ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «لَوِ اطَّلَعَ فِي بَيْتِكَ أحدٌ ولمْ تَأذن لَهُ فخذفته بحصاة ففتأت عَيْنَهُ مَا كَانَ عَلَيْكَ مِنْ جُنَاحٍ»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: اگر کوئی شخص بلا اجازت تمہارے گھر میں جھانکے اور تم اسے کنکری مارو جس سے اس کی آنکھ پھوٹ جائے تو تم پر کوئی گناہ نہیں۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب القصاص/حدیث: 3514]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (6888) و مسلم (2158/44)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. غیرت والے نبی صلی اللہ علیہ وسلم
حدیث نمبر: 3515
وَعَن سهل بنِ سعد: أَنَّ رَجُلًا اطَّلَعَ فِي جُحْرٍ فِي بَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِدْرًى يَحُكُّ بِهِ رَأْسَهُ فَقَالَ: «لَوْ أَعْلَمُ أَنَّكَ تنظُرُني لطَعَنْتُ بهِ فِي عَيْنَيْكَ إِنَّمَا جُعِلَ الِاسْتِئْذَانُ مِنْ أَجْلِ الْبَصَرِ»
سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دروازے کے سوراخ میں سے جھانکا، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس لکڑی یا لوہے کی کنگھی نما کوئی چیز تھی جس سے آپ اپنا سر کھجلاتے تھے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر مجھے پتہ ہوتا کہ تم مجھے دیکھ رہے ہو تو میں اسے تمہاری دونوں آنکھوں میں چبھو دیتا، دیکھنے ہی کی وجہ سے تو اجازت لینا مقرر کیا گیا ہے۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب القصاص/حدیث: 3515]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (6901) و مسلم (40/ 2156)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه


Previous    3    4    5    6    7    8    9    10    11    Next