الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب القصاص
كتاب القصاص
--. دیت کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 3486
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «هَذِهِ وَهَذِهِ سَوَاءٌ» يَعْنِي الخِنصرُ والإبهامَ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابن عباس رضی اللہ عنہ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ اور یہ یعنی چھنگلی اور انگوٹھا (دیت میں) برابر ہیں۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب القصاص/حدیث: 3486]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (6895)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. ایک عورت کے ساقط بچے کی دیت کا بیان
حدیث نمبر: 3487
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَنِينِ امْرَأَةٍ مَنْ بَنِي لِحْيَانَ سَقَطَ مَيِّتًا بِغُرَّةِ: عَبْدٍ أَوْ أَمَةٍ ثُمَّ إِنَّ الْمَرْأَةَ الَّتِي قُضِيَ عَلَيْهَا بِالْغُرَّةِ تُوُفِّيَتْ فَقَضَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَنْ مِيرَاثَهَا لبنيها وَزوجهَا الْعقل على عصبتها
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بنو لحیان کی ایک عورت کے حمل کے مردہ حالت میں ساقط ہو جانے پر ایک غلام یا لونڈی کا فیصلہ کیا تھا، پھر وہ عورت جس کے متعلق آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے غلام کا فیصلہ کیا تھا وہ فوت ہو گئی تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فیصلہ دیا کہ اس کی میراث اس کے بیٹوں اور اس کے شوہر کے لیے ہے جبکہ اس کی دیت اس کے عصبہ پر ہے۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب القصاص/حدیث: 3487]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (6909) و مسلم (39 / 1681)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. حاملہ کے بچے کی دیت؟
حدیث نمبر: 3488
وَعَنْهُ قَالَ: اقْتَتَلَتِ امْرَأَتَانِ مِنْ هُذَيْلٍ فَرَمَتْ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَى بِحَجَرٍ فَقَتَلَتْهَا وَمَا فِي بَطْنِهَا فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ دِيَةَ جَنِينِهَا غُرَّةٌ: عَبْدٌ أَوْ وَلِيدَةٌ وَقَضَى بِدِيَةِ الْمَرْأَةِ عَلَى عَاقِلَتِهَا وورَّثَها ولدَها وَمن مَعَهم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہذیل قبیلے کی دو عورتیں لڑ پڑیں تو ان میں سے ایک نے دوسری پر پتھر مارا اور اسے اور اس کے جنین (پیٹ کے بچے) کو قتل کر دیا، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فیصلہ دیا کہ اس کے جنین کی دیت ایک غلام یا ایک لونڈی ہے اور عورت کی دیت اس کے خاندان (عورت کے باپ کی طرف سے رشتہ دار عصبہ) پر ہے۔ اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کی اولاد اور جو ان کے ساتھ ہیں ان کو اس کا وارث بنایا۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب القصاص/حدیث: 3488]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (6910) و مسلم (1681/36)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. حمل ساقط ہونے پر دیت کا بیان
حدیث نمبر: 3489
وَعَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ: أَنَّ امْرَأَتَيْنِ كَانَتَا ضَرَّتَيْنِ فَرَمَتْ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَى بِحَجَرٍ أَوْ عَمُودِ فُسْطَاطٍ فَأَلْقَتْ جَنِينَهَا فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الجَنينِ غُرَّةً: عبْداً أَوْ أَمَةٌ وَجَعَلَهُ عَلَى عَصَبَةِ الْمَرْأَةِ هَذِهِ رِوَايَةُ التِّرْمِذِيِّ وَفِي رِوَايَةِ مُسْلِمٍ: قَالَ: ضَرَبَتِ امْرَأَةٌ ضَرَّتَهَا بِعَمُودِ فُسْطَاطٍ وَهِيَ حُبْلَى فَقَتَلَتْهَا قَالَ: وَإِحْدَاهُمَا لِحْيَانَيَّةٌ قَالَ: فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِيَة الْمَقْتُول عَلَى عَصَبَةِ الْقَاتِلَةِ وَغُرَّةً لِمَا فِي بَطْنِهَا
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ دو عورتیں سوتن تھیں، ان میں سے ایک نے دوسری کو پتھر یا خیمے کا بانس مارا تو اس کا جنین (پیٹ کا بچہ) گر گیا، تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جنین کے بارے میں غلام یا لونڈی کا فیصلہ دیا اور اسے اس عورت کے عصبہ پر مقرر فرمایا۔ یہ ترمذی کی روایت ہے۔ اور مسلم کی روایت میں ہے: عورت نے اپنی سوتن کو جو کہ حاملہ تھی، خیمے کا بانس مارا تو اس نے اسے قتل کر دیا، اور کہا: ان میں سے ایک لحیانیہ تھی، راوی بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مقتولہ کی دیت قاتلہ کے عصبہ (رشتہ داروں) پر مقرر فرمائی اور جو اس (مقتولہ) کے پیٹ میں تھا اس کی دیت ایک غلام مقرر کی۔ صحیح، رواہ الترمذی و مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب القصاص/حدیث: 3489]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه الترمذي (1411) و مسلم (1682/37)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. قتل خطا کی دیت
حدیث نمبر: 3490
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: أَلَا إِنَّ دِيَةَ الْخَطَأِ شِبْهِ الْعَمْدِ مَا كَانَ بِالسَّوْطِ وَالْعَصَا مِائَةٌ مِنَ الإِبلِ: مِنْهَا أربعونَ فِي بطونِها أولادُها. رَوَاهُ النسائيُّ وَابْن مَاجَه والدارمي
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سن لو! خطا کی دیت، شبہ عمد کی دیت کے مثل ہے، جو کوڑے اور لاٹھی سے ہو، اس کی (دیت) سو اونٹ ہے، جن میں سے چالیس حاملہ ہوں گی۔ حسن، رواہ النسائی و ابن ماجہ و الدارمی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب القصاص/حدیث: 3490]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه النسائي (42/8 ح 4797) و ابن ماجه (2628 مطولاً و سنده ضعيف) و الدارمي (197/2 ح 2388) [و أبو داود (4547 صحيح، 4548) و رواه البخاري (6895) ] »


قال الشيخ زبير على زئي: حسن

--. خطاء کی دیت کا بیان، بروایت ابوداؤد
حدیث نمبر: 3491
وَرَوَاهُ أَبُو دَاوُد عَنهُ وَابْن مَاجَه وَعَن ابْن عمر. وَفِي «شَرْحِ السُّنَّةِ» لَفْظُ «الْمَصَابِيحِ» عَنِ ابْنِ عمر
اور ابوداؤد نے ان (عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ) سے اور ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے، اور شرح السنہ میں مصابیح کے الفاظ صرف ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہیں۔ سندہ ضعیف، رواہ ابوداؤد و البغوی فی شرح السنہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب القصاص/حدیث: 3491]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه أبو داود (4549) و البغوي في شرح السنة (186/10 ح 2536)
٭ علي بن زيد بن جدعان ضعيف و حديث أبي داود (4547) و البخاري (6895) يغني عنه .»


قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف

--. جان بوجھ کر قتل کرنے، زخموں اور اعضاء کی دیت کا بیان
حدیث نمبر: 3492
وَعَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَبَ إِلَى أَهْلِ الْيَمَنِ وَكَانَ فِي كِتَابِهِ: «أَنَّ مَنِ اعْتَبَطَ مُؤْمِنًا قَتْلًا فَإِنَّهُ قَوَدُ يَدِهِ إِلَّا أَنْ يَرْضَى أَوْلِيَاءُ الْمَقْتُولِ» وَفِيهِ: «أَنَّ الرَّجُلَ يُقْتَلُ بِالْمَرْأَةِ» وَفِيهِ: «فِي النَّفْسِ الدِّيَةُ مِائَةٌ مِنَ الْإِبِلِ وَعَلَى أَهْلِ الذَّهَبِ أَلْفُ دِينَارٍ وَفِي الْأَنْفِ إِذَا أُوعِبَ جَدْعُهُ الدِّيَةُ مِائَةٌ مِنَ الْإِبِلِ وَفِي الْأَسْنَانِ الدِّيَةُ وَفِي الشفتين الدِّيَة وَفِي البيضين الدِّيةُ وَفِي الذَّكرِ الدِّيةُ وَفِي الصُّلبِ الدِّيَةُ وَفِي الْعَيْنَيْنِ الدِّيَةُ وَفِي الرِّجْلِ الْوَاحِدَةِ نِصْفُ الدِّيَةِ وَفِي الْمَأْمُومَةِ ثُلُثُ الدِّيَةِ وَفِي الجائفَةِ ثلث الدِّيَة وَفِي المنقلة خمس عشر مِنَ الْإِبِلِ وَفِي كُلِّ أُصْبُعٍ مِنْ أَصَابِعِ الْيَدِ وَالرِّجْلِ عَشْرٌ مِنَ الْإِبِلِ وَفِي السِّنِّ خَمْسٌ مِنَ الْإِبِلِ» . رَوَاهُ النَّسَائِيُّ وَالدَّارِمِيُّ وَفِي رِوَايَةِ مَالِكٍ: «وَفِي الْعَيْنِ خَمْسُونَ وَفِي الْيَدِ خَمْسُونَ وَفِي الرِّجْلِ خَمْسُونَ وَفِي الْمُوضِحَةِ خَمْسٌ»
ابوبکر بن محمد بن عمرو بن حزم اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اہل یمن کے نام خط لکھا اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے خط میں تھا: جس نے کسی مسلمان کو عمداً ناحق قتل کیا تو اس کا قصاص اس کے ہاتھ کے عمل کی وجہ سے ہے، مگر یہ کے مقتول کے اولیاء (ورثاء) راضی ہو جائیں۔ اور اس (خط) میں یہ بھی تھا: آدمی کو عورت کے بدلے میں قتل کیا جائے گا۔ اور اس میں تھا: کسی جان کی دیت سو اونٹ ہے۔ اور سونے والوں پر ایک ہزار دینار، اور ناک کی دیت جب اسے مکمل طور پر کاٹ دیا جائے، سو اونٹ ہے۔ دانتوں کے بارے میں دیت ہے، ہونٹوں کے بارے میں دیت ہے، فوطوں کے بارے میں دیت ہے، شرم گاہ کے بارے میں دیت ہے۔ کمر کے بارے میں دیت ہے۔ آنکھوں کے بارے میں دیت ہے۔ ایک پاؤں کی نصف دیت ہے، دماغ کی جھلی تک پہنچنے والے زخم پر ایک تہائی دیت ہے۔ پیٹ کے اندر پہنچنے والے زخم میں ایک تہائی دیت ہے۔ ہڈی کو جگہ سے ہٹا دینے والے زخم میں پندرہ اونٹ دیت ہے۔ ہاتھ اور پاؤں کی ہر انگلی میں دس اونٹ دیت ہے۔ اور دانت کی دیت پانچ اونٹ ہے۔ نسائی، دارمی۔ اور امام مالک ؒ کی روایت میں ہے: آنکھ میں پچاس، ہاتھ میں پچاس، پاؤں میں پچاس اور ہڈی ظاہر کرنے والے زخم پر پانچ اونٹ دیت ہے۔ سندہ ضعیف، رواہ النسائی و الدارمی و مالک۔ [مشكوة المصابيح/كتاب القصاص/حدیث: 3492]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه النسائي (57/8. 58 ح 4857) و الدارمي (192/2. 193 ح2370 مختصرًا) و مالک (849/2 ح 1647)
٭ سليمان بن داود صوابه سليمان بن أرقم وھو ضعيف .»


قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف

--. زخموں اور دانتوں کی دیت
حدیث نمبر: 3493
وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ: قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَوَاضِحِ خَمْسًا خَمْسًا مِنَ الْإِبِلِ وَفِي الْأَسْنَانِ خَمْسًا خَمْسًا مِنَ الْإِبِلِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَالدَّارِمِيُّ وَرَوَى التِّرْمِذِيُّ وابنُ مَاجَه الْفَصْل الأول
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہڈی ظاہر کرنے والے زخم میں اور ہر دانت میں پانچ پانچ اونٹ دیت مقرر کی ہے۔ ابوداؤد، نسائی، دارمی، جبکہ ترمذی اور ابن ماجہ نے پہلا جملہ نقل کیا ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد و النسائی و الدارمی و الترمذی و ابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب القصاص/حدیث: 3493]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أبو داود (4566) و النسائي (57/8 ح 4856 مختصرًا) و الدارمي (195/2 ح 2375) والترمذي (1390) وقال: حسن صحيح) و ابن ماجه (2655)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. ہاتھ پاؤں کی انگلیوں کی دیت کا بیان
حدیث نمبر: 3494
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: جَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصَابِعَ الْيَدَيْنِ وَالرِّجْلَيْنِ سَوَاء. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالتِّرْمِذِيّ
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہاتھوں اور پاؤں کی انگلیوں کو برابر قرار دیا ہے۔ اسنادہ صحیح، رواہ ابوداؤد و الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب القصاص/حدیث: 3494]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه أبو داود (4561) و الترمذي (1391 وقال: حسن صحيح غريب)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

--. انگلی دانت اور داڑھ کی دیت کا بیان
حدیث نمبر: 3495
وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «الأصابعُ سواءٌ والأسنانُ سواءٌ الثَنِيَّةُ وَالضِّرْسُ سَوَاءٌ هَذِهِ وَهَذِهِ سَوَاءٌ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: (دیت کے بارے میں) تمام انگلیاں برابر ہیں، تمام دانت برابر ہیں، سامنے والے دانت اور داڑھیں برابر ہیں، یہ اور یہ (چھنگلی اور انگوٹھا) برابر ہیں۔ اسنادہ صحیح، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب القصاص/حدیث: 3495]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه أبو داود (4559)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح


Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next